مطالعے کا مضمون نمبر 7
گیت نمبر 51: ہم نے خدا کے لیے زندگی وقف کی ہے
ہم نذیروں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
”وہ اپنی نذارت کی پوری مدت تک[یہوواہ]کے لئے مُقدس ہے۔“—گن 6:8۔
غور کریں:
اِس مضمون میں ہم نذیروں کی مثال پر غور کر کے دیکھیں گے کہ ہم اُن سے دلیر بننے اور یہوواہ کے لیے قربانیاں دینے کے حوالے سے کیا سیکھتے ہیں۔
1. پُرانے زمانے سے لے کر اب تک خدا کے بندوں نے اُس کی خدمت کے لیے کیسا جذبہ دِکھایا ہے؟
کیا آپ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کی قدر کرتے ہیں؟ بےشک آپ ایسا کرتے ہیں۔ اور آپ اکیلے نہیں ہیں۔ پُرانے زمانے سے ہی خدا کے بہت سے بندے اُس کے ساتھ دوستی کو ایک اعزاز سمجھتے ہیں۔ (زبور 104:33، 34) خدا کے بہت سے بندوں نے اُس کی عبادت کرنے کے لیے کئی قربانیاں دی ہیں۔ ایسا ہی کچھ بنیاِسرائیل کے زمانے کے نذیروں نے کِیا تھا۔ نذیر کون تھے اور ہم اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
2. (الف)نذیر کون تھے؟ (گنتی 6:1، 2) (ب)بنیاِسرائیل سے کچھ لوگوں نے نذیر بننے کا فیصلہ کیوں کِیا؟
2 جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”نذیر“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ہے: ”چُنا ہوا،“ ”الگ کِیا ہوا“ یا ”کسی خاص خدمت کے لیے وقف کِیا ہوا۔“ یہ لفظ اُن اِسرائیلیوں کے لیے اِستعمال ہوتا تھا جو بڑے خاص طریقے سے یہوواہ کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیتے تھے۔ موسیٰ کو ملنے والی شریعت میں اِس بات کی اِجازت تھی کہ کوئی مرد یا عورت کچھ وقت کے لیے یہوواہ کے حضور نذیر بننے کا فیصلہ کر سکتا تھا۔ a (گنتی 6:1، 2 کو پڑھیں۔) اِس وعدے میں یہ شامل تھا کہ وہ کچھ ایسی شرطوں پر پورا اُترے جس پر باقی اِسرائیلیوں کو پورا اُترنے کی ضرورت نہیں تھی۔ لیکن ایک مرد یا عورت نذیر بننے کا فیصلہ کیوں کرتا تھا؟ کیونکہ اُس کے دل میں یہوواہ کے لیے گہری محبت ہوتی تھی اور وہ اُس کی طرف سے ملنے والی برکتوں کے لیے اُس کا بہت شکرگزار ہوتا تھا۔—اِست 6:5؛ 16:17۔
3. خدا کے بندے نذیروں جیسا جذبہ کیسے دِکھا رہے ہیں؟
3 جب ”مسیح کی شریعت“ نے موسیٰ کو ملنے والی شریعت کی جگہ لے لی تو نذیر بننے کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ (گل 6:2؛ روم 10:4) لیکن اُن نذیروں کی طرح آج بھی یہوواہ کے بندے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ اُن کی شدید خواہش ہے کہ وہ اپنے دل، جان، عقل اور طاقت سے یہوواہ کی خدمت کریں۔ (مر 12:) جب ہم اپنی زندگی یہوواہ کے نام کرتے ہیں تو ہم اُس سے یہ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم پوری زندگی اُس کی خدمت کریں گے۔ اِس وعدے کو نبھانے میں یہ شامل ہے کہ ہم یہوواہ کی مرضی پر چلیں اور اُس کی خدمت کرنے کے لیے قربانیاں دیں۔ جب ہم اِس مضمون میں دیکھیں گے کہ نذیروں نے یہوواہ سے کیے اپنے وعدے کو کیسے نبھایا تو ہم یہ سیکھیں گے کہ ہم یہوواہ سے کیے اپنے وعدے کو کیسے نبھا سکتے ہیں۔ 30 b (متی 16:24) آئیے اِس کی کچھ مثالوں پر غور کرتے ہیں۔
قربانیاں دینے کے لیے تیار رہیں
4. گنتی 6:3، 4 کے مطابق نذیر کیا قربانیاں دیتے تھے؟
4 گنتی 6:3، 4 کو پڑھیں۔ نذیروں کو شراب پینا اور انگور اور کشمش کھانا منع تھا۔ اُن کے اِردگِرد کے لوگ تقریباً ہر روز ہی کھانے پینے کی اِن چیزوں کا مزہ لیتے تھے۔ اور ایسی چیزیں کھانے پینے میں کوئی حرج بھی نہیں تھا۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”مے جو اِنسان کے دل کو خوش کرتی ہے،“ وہ یہوواہ کی طرف سے نعمت ہے۔ (زبور 104:14، 15) لیکن نذیر کھانے پینے کی اِن چیزوں کا مزہ نہ لینے سے ایک طرح سے یہوواہ کے لیے قربانی دے رہے ہوتے تھے۔ c
5. بھائی میڈئین اور اُن کی بیوی مارسیلہ نے کیا قربانیاں دیں اور کیوں؟
5 بنیاِسرائیل کے زمانے کے نذیروں کی طرح آج ہم بھی دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے بہت سی قربانیاں دیتے ہیں۔ ذرا بھائی میڈئین اور اُن کی بیوی مارسیلہ کی مثال پر غور کریں۔ وہ میاں بیوی بہت اچھی زندگی گزار رہے تھے۔ بھائی میڈئین کے پاس بہت اچھی نوکری تھی اور اِس وجہ سے وہ ایک بہت خوبصورت گھر میں رہتے تھے۔ لیکن وہ دونوں یہوواہ کی اَور زیادہ خدمت کرنا چاہتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے اپنی زندگی میں کچھ تبدیلیاں کیں۔ اُنہوں نے کہا: ”ہم نے اپنے خرچے کم کر دیے۔ ہم ایک چھوٹے گھر میں شفٹ ہو گئے اور ہم نے اپنی گاڑی بیچ دی۔“ بھائی میڈئین اور بہن مارسیلہ کے لیے یہ قربانیاں دینا ضروری نہیں تھا لیکن اُنہوں نے ایسا اِس لیے کِیا تاکہ وہ اَور بڑھ چڑھ کر یہوواہ کی خدمت کر سکیں۔ وہ اپنے اِس فیصلہ پر بہت خوش اور مطمئن ہیں۔
6. آج مسیحی، قربانیاں کیوں دیتے ہیں؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
6 آج بھی یہوواہ کے بندے خوشی سے قربانیاں دیتے ہیں تاکہ وہ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت اُس کی خدمت میں گزار سکیں۔ (1-کُر 9:3-6) یہوواہ ہم سے قربانیوں کی توقع نہیں کرتا اور نہ ہی وہ چیزیں غلط ہوتی ہیں جو ہم قربان کر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر کچھ لوگ اپنی پسندیدہ نوکری،اپنا گھر یہاں تک کہ اپنے پالتو جانور کو چھوڑ دیتے ہیں۔ بہت سے بہن بھائیوں نے فیصلہ کِیا ہے کہ فیالحال وہ شادی نہیں کریں گے یا بچے پیدا نہیں کریں گے۔ کچھ نے ایسی جگہ جا کر یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کِیا ہے جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے، پھر چاہے اِس کی وجہ سے اُنہیں اپنے گھر والوں اور دوستوں سے دُور ہی کیوں نہ جانا پڑے۔ ہم میں سے زیادہتر یہ قربانیاں اِس لیے دیتے ہیں تاکہ ہم بہتر سے بہتر طریقے سے یہوواہ کی خدمت کر سکیں۔ اِس بات کا یقین رکھیں کہ آپ یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے چاہے کوئی بڑی قربانی دیں یا چھوٹی، یہوواہ اِس کی بہت قدر کرتا ہے۔—عبر 6:10۔
دوسروں سے الگ نظر آنے سے نہ ڈریں
7. ایک نذیر کو یہوواہ سے کیے اپنے وعدے کو نبھانے کے لیے کس مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا؟ (گنتی 6:5) (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
7 گنتی 6:5 کو پڑھیں۔ نذیروں نے یہ وعدہ کِیا ہوتا تھا کہ وہ اپنے بال نہیں کاٹیں گے۔ اِس طرح سے وہ ثابت کرتے تھے کہ وہ پوری طرح سے یہوواہ کے ہیں۔ اگر ایک اِسرائیلی کو نذیر بنے ایک لمبا عرصہ ہو چُکا ہوتا تھا تو اُس کے بال بہت لمبے ہوتے تھے اور دوسروں کا دھیان فوراً اُس پر جاتا تھا۔ اگر اُس کے اِردگِرد کے لوگ اُس کے اِس فیصلے کا احترام کرتے تھے اور اپنے وعدے پر قائم رہنے میں اُس کا ساتھ دیتے تھے تو ایک نذیر کا دوسروں سے الگ نظر آنا مشکل نہیں تھا۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ ایک وقت آیا جب بنیاِسرائیل میں نذیروں کی کوئی عزت نہیں رہی اور لوگ اُن کا ساتھ نہیں دیتے تھے۔ عاموس نبی کے زمانے میں یہوواہ سے برگشتہ ہو جانے والے کچھ اِسرائیلیوں نے ”نذیروں کو مے پلائی“ تاکہ وہ مے نہ پینے کے اپنے وعدے کو توڑ دیں۔ (عامو 2:12) کبھی کبھار نذیروں کو اپنے وعدے پر قائم رہنے اور دوسروں سے الگ نظر آنے کے لیے بڑی دلیری کی ضرورت ہوتی تھی۔
8. بینجمن کے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس میں سے کون سی بات سے آپ کا حوصلہ بڑھا ہے؟
8 یہوواہ کی مدد سے ہم بھی دوسروں سے الگ نظر آنے سے گھبراتے نہیں ہیں، پھر چاہے ہم کتنے ہی شرمیلے کیوں نہ ہوں۔ ذرا بینجمن کی مثال پر غور کریں۔ اُن کی عمر دس سال ہے اور وہ ناروے میں رہتے ہیں۔ یوکرین میں ہونے والی جنگ کی وجہ سے اُن کے سکول نے ایک پروگرام کِیا تاکہ وہ یہ دِکھا سکیں کہ وہ یوکرین کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بچوں سے کہا گیا کہ وہ یوکرین کے جھنڈے کے رنگ کے کپڑے پہن کر ایک گانا گائیں۔ بینجمن نے سوچا کہ وہ اِس پروگرام میں حصہ نہیں لیں گے۔ اِس لیے وہ اُس جگہ سے دُور جا کر کھڑے ہو گئے جہاں یہ پروگرام ہو رہا تھا۔ لیکن بینجمن کی ٹیچر نے اُنہیں دیکھا اور اُونچی آواز میں کہا: ”بینجمن فوراً یہاں آؤ اور پروگرام میں حصہ لو۔ ہم سب تمہارا اِنتظار کر رہے ہیں۔“ بینجمن بڑی دلیری سے اپنی ٹیچر کے پاس گئے اور کہا: ”مَیں کسی کی طرفداری نہیں کرتا اِس لیے مَیں اِس سیاسی پروگرام میں حصہ نہیں لوں گا۔ بہت سے یہوواہ کے گواہوں کو تو جنگ میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔“ بینجمن کی ٹیچر نے پوری بات سنی اور اُن سے کہا کہ اگر وہ اِس پروگرام میں حصہ نہیں لینا چاہتے تو کوئی بات نہیں۔ لیکن بینجمن کی کلاس کے بچے اُن سے پوچھنے لگے کہ اُنہوں نے اِس پروگرام میں حصہ کیوں نہیں لیا۔ بینجمن اِتنے زیادہ گھبرا گئے کہ وہ رونے ہی والے تھے۔ لیکن اُنہوں نے بڑی دلیری سے اپنی پوری کلاس کو وہ بتایا جو اُنہوں نے اپنی ٹیچر کو بتایا تھا۔ بعد میں بینجمن نے اپنے امی ابو کو بتایا کہ اُنہیں ایسا لگا جیسے یہوواہ اُن کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے ایمان کے بارے میں دوسروں کو بتا سکیں۔
9. ہم کس طرح یہوواہ کا دل خوش کر سکتے ہیں؟
9 چونکہ ہم نے یہوواہ کی مرضی پر چلنے کا فیصلہ کِیا ہے اِس لیے ہم دوسرے لوگوں سے الگ نظر آتے ہیں۔ ہمیں اپنے سکول میں اور کام کی جگہ پر یہ بتانے کے لیے دلیری چاہیے ہوتی ہے کہ ہم یہوواہ کے گواہ ہیں۔ اور جیسے جیسے اِس دُنیا کا رویہ اور چالچلن بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے، شاید ہمیں بائبل کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنا اور دوسروں کو خوشخبری کا پیغام سنانا اَور بھی زیادہ مشکل لگے۔ (2-تیم 1:8؛ 3:13) لیکن ہمیشہ یاد رکھیں کہ جب ہم اُن لوگوں سے الگ نظر آنے سے نہیں ڈرتے جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے تو ہم یہوواہ کے دل کو خوش کرتے ہیں۔—اَمثا 27:11؛ ملا 3:18۔
یہوواہ کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں
10. گنتی 6:6، 7 میں لکھے ہوئے حکم کو ماننا نذیروں کے لیے مشکل کیوں تھا؟
10 گنتی 6:6، 7 کو پڑھیں۔ نذیر کسی لاش کے قریب نہیں جا سکتے تھے۔ شاید آپ کو لگے کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ لیکن پُرانے زمانے میں جب کسی نذیر کا کوئی قریبی رشتےدار فوت ہو جاتا تھا تو اُس کے لیے اِس حکم کو ماننا بہت مشکل ہو جاتا تھا۔ اُس زمانے میں کفن دفن کرنے کے لیے ایک لاش کے قریب جانا ہی پڑتا تھا۔ (یوح 19:39، 40؛ اعما 9:36-40) لیکن ایک نذیر کو خدا سے کیے اپنے وعدے کو نبھانے کے لیے خود کو اِن رسمورواج سے دُور رکھنا پڑتا تھا۔ اگر اُس کے اپنے گھر میں بھی دُکھ کا یہ پہاڑ ٹوٹ پڑتا تھا تو وہ اپنے وعدے پر قائم رہنے سے یہ ثابت کرتا تھا کہ اُس کا ایمان بہت مضبوط ہے۔ بےشک یہوواہ اپنے اِن بندوں کو ہمت دیتا تھا تاکہ وہ اِن مشکلوں کا سامنا کر سکیں۔
11. جب ایک مسیحی اپنے گھر والوں کے حوالے سے فیصلے لے رہا ہوتا ہے تو اُسے کیا کرنا چاہیے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
11 چونکہ ہم مسیحی ہیں اِس لیے ہم یہوواہ سے کیے اپنے وعدے کو بہت اہم خیال کرتے ہیں۔ ہمارے اِس وعدے کا اپنے گھر کے معاملوں کے حوالے سے فیصلوں اور کاموں پر بہت اثر پڑتا ہے۔ ہم اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے بہت محنت کرتے ہیں۔ لیکن ہم کبھی بھی اپنے گھر والوں کی خواہشوں کو یہوواہ کی مرضی پوری کرنے سے زیادہ اہم نہیں سمجھتے۔ (متی 10:35-37؛ 1-تیم 5:8) کبھی کبھار یہوواہ کو خوش کرنے کے لیے ہمیں ایسے فیصلے کرنے پڑتے ہیں جن کی وجہ سے شاید ہماری اپنے رشتےداروں سے اَنبن ہو جائے۔
12. بھائی الیگزینڈرو نے اپنے گھر کی صورتحال کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا کِیا اور کیا نہیں کِیا؟
12 ذرا غور کریں کہ بھائی الیگزینڈرو اور اُن کی بیوی ڈورینا کے ساتھ کیا ہوا۔ اُن دونوں نے ایک سال تک بائبل کورس کِیا۔ لیکن پھر ڈورینا نے بائبل کورس کرنا چھوڑ دیا اور وہ چاہتی تھیں کہ بھائی الیگزینڈرو بھی بائبل کورس کرنا چھوڑ دیں۔ لیکن بھائی الیگزینڈرو نے بڑے پُر سکون ہو کر اور بڑی سمجھداری سے اُنہیں سمجھایا کہ وہ بائبل کورس کرنا جاری رکھیں گے۔ ڈورینا کو اُن کی یہ بات پسند نہیں آئی اور وہ اُن پر بائبل کورس چھوڑنے کا دباؤ ڈالنے لگیں۔ بھائی الیگزینڈرو نے کہا کہ اُنہیں پتہ تھا کہ اُن کی بیوی کا رویہ ایسا کیوں ہے لیکن اُن کے لیے یہ سب برداشت کرنا آسان نہیں تھا۔ جب کبھی کبھار ڈورینا اُن کے ساتھ بہت بُری طرح بات کرتی تھیں تو بھائی بائبل کورس چھوڑ دینے کے بارے میں سوچتے تھے۔ لیکن بھائی الیگزینڈرو یہوواہ کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتے رہے اور اپنی بیوی کے لیے محبت اور عزت دِکھاتے رہے۔ چونکہ بھائی الیگزینڈرو نے بہت اچھی مثال قائم کی تھی اِس لیے ڈورینا نے پھر سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا اور بعد میں بپتسمہ لے لیا۔—jw.org پر سلسلہوار ویڈیوز میں حصہ ”خدا کے کلام سے سچائی زندگی بدلتی ہے“ کے تحت ویڈیو ”الیگذینڈرو اور ڈورینا ویکار: ”محبت صبر کرتی ہے اور مہربان ہے““ کو دیکھیں۔
13. ہم یہوواہ اور اپنے گھر والوں کے لیے محبت کیسے دِکھا سکتے ہیں؟
13 یہوواہ نے خاندان کا بندوبست بنایا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہر گھرانہ خوش رہے۔ (اِفِس 3:14، 15) اگر ہم واقعی خوش رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں وہ کرنا چاہیے جو یہوواہ چاہتا ہے۔ اِس بات کا یقین رکھیں کہ جب آپ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے اور اُن کے لیے محبت اور عزت دِکھانے کے ساتھ ساتھ یہوواہ کی عبادت کے لیے قربانیاں دیتے ہیں تو وہ اِن کی بہت قدر کرتا ہے۔—روم 12:10۔
نذیروں کی طرح بننے میں ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں
14. ہمیں خاص طور پر کن کا حوصلہ بڑھانا چاہیے؟
14 جو لوگ یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں، اُنہیں اُس کے لیے محبت کی وجہ سے قربانیاں دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ لیکن کبھی کبھار ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ہم قربانی کا جذبہ دِکھانے میں ایک دوسرے کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم اپنی باتوں سے ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں۔ (ایو 16:5) کیا آپ کی کلیسیا میں کچھ ایسے بہن بھائی ہیں جو اَور بڑھ چڑھ کر یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے اپنی زندگی کو سادہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ کیا آپ ایسے بچوں کو جانتے ہیں جو مشکلوں کے باوجود بھی سکول میں دوسروں سے الگ نظر آنے سے گھبراتے نہیں ہیں؟ کیا آپ کی کلیسیا میں ایسے بہن بھائی یا بائبل کورس کرنے والے لوگ ہیں جنہیں اپنے گھر والوں کی طرف سے مخالفت کی وجہ سے یہوواہ کا وفادار رہنے کے لیے بہت کوشش کرنی پڑتی ہے؟ آئیے ہر موقعے سے فائدہ اُٹھائیں اور اپنے ہمایمانوں کا حوصلہ بڑھائیں۔ اُنہیں بتائیں کہ آپ اُن کے قربانی دینے کے جذبے اور دلیری کی بہت قدر کرتے ہیں۔—فِلیمون 4، 5، 7۔
15. کچھ بہن بھائیوں نے اپنے اُن ہمایمانوں کی مدد کیسے کی ہے جو کُلوقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں؟
15 کبھی کبھار شاید ہم اپنے اُن ہمایمانوں کی مدد کرنے کے لیے کچھ کر سکتے ہیں جو کُلوقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ (اَمثا 19:17؛ عبر 13:16) سریلنکا میں رہنے والی ایک بوڑھی بہن بھی کچھ ایسا ہی کرنا چاہتی تھیں۔ جب اُن کی پنشن بڑھ گئی تو اُنہوں نے سوچا کہ وہ دو پہلکار بہنوں کی مدد کریں گی تاکہ وہ پیسوں کی تنگی کے باوجود بھی مُنادی کرنا جاری رکھیں۔ اِس لیے اُس بوڑھی بہن نے سوچا کہ وہ ہر مہینے اُنہیں کچھ پیسے دیں گی تاکہ وہ اپنے فون کا بل بھر سکیں۔ اُس بہن نے کتنا زبردست جذبہ دِکھایا!
16. ہم پُرانے زمانے کے نذیروں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
16 ہم پُرانے زمانے میں رہنے والے نذیروں سے بہت سیکھ سکتے ہیں۔ لیکن ہم نے نذیروں کے بارے میں جن باتوں پر غور کِیا ہے، اُن سے ہمارے آسمانی باپ یہوواہ کے بارے میں بھی کچھ پتہ چلتا ہے۔ یہوواہ کو اِس بات کا بھروسا ہے کہ ہم اُسے خوش کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اور ہم نے اپنی زندگی اُس کے نام کر کے اُس سے جو وعدہ کِیا ہے، ہم اُس وعدے کو نبھانے کے لیے قربانیاں دینے کو تیار ہیں۔ یہوواہ نے ہمیں یہ موقع دیا ہے کہ ہم اُس کے لیے اپنی محبت دِکھانے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے اُس نے ہمیں بہت عزت دی ہے۔ (اَمثا 23:15، 16؛ مر 10:28-30؛ 1-یوح 4:19) نذیروں کی مثال پر غور کرنے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ہم یہوواہ کی عبادت کے لیے جو قربانیاں دیتے ہیں، یہوواہ اُنہیں دیکھتا ہے اور اِن کی بہت قدر کرتا ہے۔ آئیے اِس بات کا عزم کریں کہ ہم پورے دلوجان سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں گے۔
آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟
-
نذیروں نے قربانی کا جذبہ اور دلیری کیسے دِکھائی؟
-
ہم نذیروں کی طرح بننے میں ایک دوسرے کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
-
نذیروں کی مثال پر غور کر کے ہمیں یہوواہ کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟
گیت نمبر 124: وفادار ہوں
a حالانکہ کچھ نذیروں کو یہوواہ نے چُنا لیکن بنیاِسرائیل میں سے بہت سے لوگوں نے خود نذیر بننے کا فیصلہ کِیا۔—بکس ” وہ نذیر جنہیں یہوواہ نے چُنا“ کو دیکھیں۔
b کبھی کبھار ہماری کتابوں اور ویڈیوز میں اُن لوگوں کو نذیروں کی طرح کہا جاتا ہے جو کُلوقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کرتے ہیں۔ لیکن اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ کے وہ سب بندے نذیروں جیسا جذبہ کیسے دِکھا سکتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی اُس کے نام کی ہے۔
c ایسا نہیں لگتا کہ نذیروں کو یہوواہ سے کیے اپنے وعدے کو نبھانے کے لیے کوئی خاص ذمےداری نبھانی ہوتی تھی یا کوئی خاص کام کرنا ہوتا تھا۔
d تصویر کی وضاحت: ایک نذیر چھت سے اپنے کسی عزیز کا جنازہ جاتے ہوئے دیکھ رہا ہے۔ چونکہ اُس نے نذیر بننے کا فیصلہ کِیا ہے اِس لیے وہ جنازے کے قریب نہیں جا سکتا۔