مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک سادہ سا سوال جس کے بہت اچھے نتیجے نکل سکتے ہیں

ایک سادہ سا سوال جس کے بہت اچھے نتیجے نکل سکتے ہیں

بہن ریٹا اور اُن کے شوہر رابرٹ a جس ملک میں رہتے ہیں، وہاں بہت سے ایسے غیرملکی لوگ ہیں جن کا تعلق فلپائن سے ہے۔ کورونا کی وبا کے دوران بہن ریٹا نہ صرف اپنے ملک میں رہنے والے لوگوں کو بلکہ کچھ اَور ملکوں کے لوگوں کو بھی بائبل کورس کرانے لگیں۔ وہ یہ کیسے کر پائیں؟‏

بہن ریٹا جن لوگوں کو بائبل کورس کرا رہی تھیں، وہ اُن سے یہ سوال پوچھتی تھیں:‏ ”‏کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو بائبل کورس کرنا چاہتا ہے؟“‏ اگر یہ لوگ ہاں میں جواب دیتے تھے تو وہ اُن سے کہتی تھیں کہ وہ اُن کی اُس شخص سے بات کرائیں۔ یہ سادہ سا سوال پوچھنے سے اکثر بہت اچھے نتیجے نکل سکتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ جو لوگ خدا کے کلام میں پائی جانے والی سچائیوں کی دل سے قدر کرتے ہیں، وہ اکثر اِنہیں اپنے رشتے‌داروں اور دوستوں کو بھی بتاتے ہیں۔ تو جب بہن ریٹا نے یہ سوال پوچھا تو اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

بہن ریٹا کی طالبِ‌علم جیزمین نے اُنہیں چار ایسے لوگوں کے بارے میں بتایا جو بائبل کورس کرنا چاہتے تھے۔ اِن میں سے ایک عورت کا نام کرسٹین تھا جسے بائبل کورس کرنے میں اِتنا مزہ آنے لگا کہ اُس نے بہن ریٹا سے کہا کہ وہ اُسے ہفتے میں دو بار بائبل کورس کرائیں۔ جب بہن ریٹا نے کرسٹین سے پوچھا کہ کیا وہ کسی ایسے شخص کو جانتی ہیں جو بائبل کورس کرنا چاہتا ہے تو کرسٹین نے اُن سے کہا:‏ ”‏جی ضرور، مَیں آپ کی بات اپنی کچھ دوستوں سے کراؤں گی۔“‏ کرسٹین نے ایک ہفتے کے اندر اندر بہن ریٹا کی بات اپنی چار دوستوں سے کرائی جو بائبل کورس کرنا چاہتی تھیں۔ بعد میں کرسٹین نے اِن کے علاوہ اپنی کچھ اَور دوستوں سے بھی بہن ریٹا کی بات کرائی۔ پھر اِن لوگوں نے بہن ریٹا کی بات کچھ ایسے لوگوں سے کرائی جو اُن کے دوست تھے۔‏

کرسٹین کے گھر والے فلپائن میں رہتے تھے اور وہ چاہتی تھیں کہ وہ بھی یہوواہ کے بارے میں سیکھیں۔ اِس لیے اُنہوں نے اپنی بیٹی سے اِس بارے میں بات کی۔ اُن کی بیٹی کا نام اینڈریا تھا۔ شروع شروع میں اینڈریا یہ سوچتی تھیں:‏ ”‏یہوواہ کے گواہوں کا مذہب بہت ہی عجیب سا ہے۔ وہ یسوع مسیح کو نہیں مانتے اور صرف پُرانے عہدنامے کو اِستعمال کرتے ہیں۔“‏ لیکن صرف پہلا کورس کرنے پر ہی اینڈریا کی گواہوں کے بارے میں ساری غلط‌فہمیاں دُور ہو گئیں۔ ہر بار جب وہ بائبل سے کوئی نئی بات سیکھتی تھیں تو وہ کہتی تھیں:‏ ”‏اگر بائبل میں یہ بات لکھی ہے تو مَیں اِس سے اِنکار نہیں کر سکتی۔ یہ بالکل سچ ہے!‏“‏

پھر کچھ وقت بعد اینڈریا نے بہن ریٹا کی بات تین ایسی لڑکیوں سے کرائی جن میں سے دو اینڈریا کی دوست تھیں اور ایک اُن کے ساتھ کام کرتی تھی۔ یہ تینوں بھی بائبل کورس کرنے لگیں۔ بہن ریٹا نہیں جانتی تھیں کہ جب وہ اینڈریا کو بائبل کورس کرا رہی ہوتی تھیں تو اینڈریا کی پھپھو بھی اُن کی باتیں سُن رہی ہوتی تھیں۔ اینڈریا کی پھپھو کا نام ماریہ تھا اور وہ دیکھ نہیں سکتی تھیں۔ پھر ایک دن ماریہ نے اینڈریا سے کہا کہ وہ بہن ریٹا سے کہیں کہ وہ اُنہیں بھی بائبل کورس کرائیں۔ جو کچھ ماریہ سیکھ رہی تھیں، وہ اُنہیں اِتنا اچھا لگا کہ کچھ ہی مہینوں کے اندر اندر اُنہوں نے بائبل کی بہت سی آیتیں زبانی یاد کر لیں۔ وہ تو ہفتے میں چار دن بائبل کورس کرنا چاہتی تھیں!‏ وہ اینڈریا کی مدد سے باقاعدگی سے ویڈیو کال کے ذریعے عبادتوں کو سننے لگیں۔‏

جب بہن ریٹا کو پتہ چلا کہ کرسٹین کے شوہر جوشوا اُس وقت آس‌پاس ہی ہوتے ہیں جب وہ کرسٹین کو بائبل کورس کرا رہی ہوتی ہیں تو اُنہوں نے جوشوا سے بھی بائبل کورس کرنے کے بارے میں پوچھا۔ اِس پر جوشوا نے کہا:‏ ”‏مَیں صرف سنوں گا۔ آپ مجھ سے کوئی سوال مت پوچھیے گا۔ اگر آپ نے ایسا کِیا تو مَیں فوراً اُٹھ کر چلا جاؤں گا۔“‏ لیکن جب بائبل کورس کرتے ہوئے صرف پانچ منٹ ہوئے تو جوشوا نے اپنی بیوی کرسٹین سے بھی زیادہ سوال کیے۔ جوشوا نے بھی بائبل کورس کرنے کی خواہش ظاہر کی۔‏

بہن ریٹا نے صرف ایک سادہ سا سوال پوچھا جس کی وجہ سے بہت سے لوگ بائبل کورس کرنے لگے۔ بعد میں اُنہوں نے اپنے کچھ ہم‌ایمانوں سے مدد مانگی تاکہ وہ اِن میں سے کئی لوگوں کو بائبل کورس کرا سکیں۔ بہن ریٹا کُل 28 لوگوں کو بائبل کورس کرانے لگیں جن کا تعلق چار فرق ملکوں سے تھا۔‏

بہن ریٹا کی طالبِ‌علم جیزمین جن کا سب سے پہلے ذکر ہوا تھا، اُنہوں نے اپریل 2021ء میں بپتسمہ لیا۔ کرسٹین نے مئی 2022ء میں بپتسمہ لیا اور وہ واپس فلپائن چلی گئیں تاکہ اپنے گھر والوں کے ساتھ رہ سکیں۔ بہن ریٹا کی دو اَور طالبِ‌علموں نے بھی بپتسمہ لے لیا جن سے کرسٹین نے اُنہیں ملوایا تھا۔ کرسٹین کے بپتسمہ لینے کے کچھ مہینے بعد ماریہ نے بھی بپتسمہ لے لیا اور وہ ابھی پہل‌کار کے طور پر خدمت کر رہی ہیں۔ کرسٹین کے شوہر جوشوا، اُن کی بیٹی اینڈریا اور کئی اَور طالبِ‌علم بھی باقاعدگی سے بائبل کورس کر رہے ہیں اور یہوواہ سے اپنی دوستی مضبوط کر رہے ہیں۔‏

پہلی صدی عیسوی میں خوش‌خبری بہت تیزی سے پھیل گئی کیونکہ بہت سے لوگوں نے اپنے رشتے‌داروں اور دوستوں کو وہ باتیں بتائیں جو اُنہوں نے یسوع مسیح کے بارے میں سیکھی تھیں۔ (‏یوح 1:‏41، 42؛‏ اعما 10:‏24،‏ 27،‏ 48؛‏ 16:‏25-‏33‏)‏ کیوں نہ اپنے طالبِ‌علموں سے اور اُن لوگوں سے جو بائبل سیکھنے کا شوق رکھتے ہیں، یہ سوال پوچھیں:‏ ”‏کیا آپ کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو بائبل کورس کرنا چاہتا ہے؟“‏ کیا پتہ یہ سادہ سا سوال پوچھنے سے اَور بھی زیادہ لوگ بائبل کورس کرنا شروع کر دیں!‏

a فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏