مطالعے کا مضمون نمبر 8
گیت نمبر 130: دل سے معاف کریں
ہم یہوواہ کی طرح دوسروں کو معاف کیسے کر سکتے ہیں؟
”جیسے یہوواہ نے آپ کو دل سے معاف کِیا ہے ویسے ہی آپ بھی دوسروں کو معاف کریں۔“—کُل 3:13۔
غور کریں کہ . . .
جب کوئی ہمارا دل دُکھاتا ہے تو ہم اُسے معاف کرنے کے لیے کن تین مشوروں پر عمل کر سکتے ہیں۔
1-2. (الف)ہمیں کسی کو معاف کرنا خاص طور پر کب مشکل لگ سکتا ہے؟ (ب)بہن تانیا نے ایک شخص کو کیسے معاف کِیا؟
کیا آپ کو معاف کرنا مشکل لگتا ہے؟ ہم میں سے زیادہتر کو ایسا لگتا ہے، خاص طور پر تب جب کوئی شخص ہمارا بہت زیادہ دل دُکھاتا ہے۔ لیکن ہم اپنے دل پر لگے زخم کو بھر سکتے ہیں اور دوسروں کو معاف کر سکتے ہیں۔ اِس سلسلے میں ذرا تانیا a نام کی بہن کی مثال پر غور کریں جنہوں نے معاف کرنے کی شاندار مثال قائم کی۔ 2017ء میں بہن تانیا اور اُن کے گھر والے ہمارے نئے مرکزی دفتر کو دیکھنے کے لیے گئے۔ جب وہ اپنے گھر واپس جا رہے تھے تو سڑک پر ایک آدمی کی گاڑی اُس کے قابو سے باہر ہو گئی اور بہن تانیا کی گاڑی سے جا لگی۔ ایکسیڈنٹ میں بہن تانیا بےہوش ہو گئیں۔ جب اُنہیں ہوش آیا تو اُنہیں پتہ چلا کہ اُن کے بچے بہت بُری طرح سے زخمی ہوئے ہیں اور اُن کے شوہر برائن فوت ہو گئے ہیں۔ اُس وقت کو یاد کرتے ہوئے بہن تانیا نے کہا: ”مَیں غم سے بالکل ٹوٹ گئی۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میرے ساتھ ہوا کیا ہے۔“ بعد میں بہن تانیا کو پتہ چلا کہ جس آدمی کی گاڑی سے اُن کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا، اُس کا دھیان بٹا ہوا نہیں تھا اور وہ لاپروائی سے گاڑی نہیں چلا رہا تھا۔ حالانکہ بہن تانیا جان گئی تھیں کہ اُس آدمی سے انجانے میں ایسا ہوا تھا لیکن پھر بھی اُنہوں نے تسلیم کِیا کہ اُنہیں یہوواہ سے بہت زیادہ دُعا کرنی پڑی تاکہ وہ اُس شخص پر غصہ نہ ہوں جس کی وجہ سے اُن کے شوہر کی جان چلی گئی تھی۔
2 اُس آدمی کو بہن تانیا کے شوہر کی موت کے اِلزام میں گِرفتار کِیا گیا۔ اگر عدالت اُسے قصوروار ٹھہراتی تو اُس آدمی کو جیل کی سزا ہو سکتی تھی۔ عدالت کے ایک رُکن نے بہن تانیا کو بتایا کہ وہ جو بیان دیں گی، اُس کی بِنا پر جج اپنا فیصلہ سنائے گا۔ بہن تانیا نے کہا: ”مجھے ایسے لگا جیسے کسی نے میرے زخموں کے ٹانکوں کو پھر سے کھول دیا ہو اور اِن میں ڈھیر سارا نمک ڈال دیا ہو۔ میری زندگی کا وہ بھیانک واقعہ پھر سے میری آنکھوں کے سامنے آ گیا۔“ کچھ ہفتے بعد بہن تانیا عدالت گئیں اور اُس شخص کے سامنے بیان دینے لگیں جس کی وجہ سے اُن کے گھر والوں کو بےحد تکلیف پہنچی تھی۔ بہن تانیا نے کیا کہا؟ اُنہوں نے جج سے درخواست کی کہ وہ اُس شخص پر رحم کرے۔ b بہن تانیا کی بات ختم ہونے پر جج رونے لگا۔ اُس نے کہا: ”مَیں 25 سال سے جج ہوں اور اِن 25 سالوں کے دوران مَیں نے کبھی عدالت میں یہ نہیں سنا کہ جس شخص کے ساتھ اِتنی زیادتی ہوئی ہو، اُس نے جج سے یہ اِلتجا کی ہو کہ وہ مُجرم پر رحم کرے۔ مَیں نے محبت اور معافی کی اِتنی شاندار مثال پہلے کبھی نہیں دیکھی۔“
3. بہن تانیا نے معاف کرنے کا فیصلہ کیوں کِیا؟
3 کس چیز نے بہن تانیا کی مدد کی تاکہ وہ اُس شخص کو معاف کر دیں؟ اُنہوں نے اِس بات پر غور کِیا کہ یہوواہ کیسے معاف کرتا ہے۔ (میک 7:18) جب ہم اپنے دل میں یہوواہ کی معافی کے لیے قدر بڑھاتے ہیں تو ہم بھی دوسروں کو معاف کر پاتے ہیں۔
4. یہوواہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟ (اِفِسیوں 4:32)
4 یہوواہ چاہتا ہے کہ جس طرح اُس نے ہمیں دل سے معاف کِیا ہے اُسی طرح ہم بھی دوسروں کو معاف کریں۔ (اِفِسیوں 4:32 کو پڑھیں۔) وہ ہم سے توقع کرتا ہے کہ ہم اُن لوگوں کو معاف کرنے کے لیے تیار رہیں جو ہمارا دل دُکھاتے ہیں۔ (زبور 86:5؛ لُو 17:4) اِس مضمون میں ہم تین ایسے مشوروں پر غور کریں گے جن سے ہمارے لیے دوسروں کو معاف کرنا آسان ہوگا۔
اپنے احساسات کو نظرانداز نہ کریں
5. اَمثال 12:18 کے مطابق جب کوئی شخص ہم سے دل دُکھانے والی بات کہتا ہے تو شاید ہمیں کیسا لگے؟
5 شاید ہمیں اُس وقت بہت تکلیف ہو جب کوئی شخص، خاص طور پر ہمارا قریبی دوست یا گھر کا کوئی فرد ہم سے دل دُکھانے والی بات کہتا ہے۔ (زبور 55:12-14) کبھی کبھار تو یہ درد اِتنا شدید ہوتا ہے کہ ہمیں ایسے لگ سکتا ہے جیسے کسی نے ہماری پیٹھ میں چُھرا گھونپ دیا ہو۔ (اَمثال 12:18 کو پڑھیں۔) شاید ہم اپنے درد کو دبانے یا اِسے نظرانداز کرنے کی پوری کوشش کریں۔ لیکن یہ ایسے ہی ہوگا جیسے ہم اُس چُھرے کو اپنے زخم میں ہی رہنے دیں۔ اِس طرح تو زخم کبھی نہیں بھرے گا اور تکلیف وہیں کی وہیں رہے گی۔ تو اپنے احساسات کو نظرانداز نہ کریں۔ اِس سے تکلیف دُور نہیں ہوگی۔ ہم یہ توقع نہیں کر سکتے کہ ایسا کرنے سے سب کچھ خود بخود ٹھیک ہو جائے گا۔
6. جب کوئی ہمارا دل دُکھاتا ہے تو شاید ہم کیا کریں؟
6 جب کوئی ہمارا دل دُکھاتا ہے تو شاید ہمیں فوراً غصہ آ جائے۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ہم سبھی کو غصہ آ سکتا ہے۔ لیکن اِس میں ہمیں خبردار کِیا گیا ہے کہ ہمیں اِس غصے کو خود پر حاوی نہیں ہونے دینا چاہیے۔ (زبور 4:4؛ اِفِس 4:26) کیوں؟ کیونکہ ہمارے دل میں جو احساسات ہوتے ہیں، وہ اکثر ہمارے کاموں سے نظر آ جاتے ہیں۔ اور غصے میں کیے جانے والے کاموں کے کوئی اچھے نتیجے نہیں نکلتے۔ (یعقو 1:20) یاد رکھیں کہ غصہ آ جانا ہمارے اِختیار میں نہیں لیکن یہ ہمارے اِختیار میں ہے کہ ہم غصے میں رہیں گے یا نہیں۔
7. جب کوئی ہمارا دل دُکھاتا ہے تو ہم میں اَور کس طرح کے احساسات پیدا ہو سکتے ہیں؟
7 جب ہمارے ساتھ بُرا سلوک کِیا جاتا ہے تو ہمیں کئی اَور طریقوں سے بھی شدید تکلیف پہنچتی ہے۔ مثال کے طور پر این نام کی بہن نے کہا: ”جب مَیں چھوٹی تھی تو میرے ابو نے میری امی کو چھوڑ دیا اور اُس عورت سے شادی کر لی جسے اُن دونوں نے میرا خیال رکھنے کے لیے نوکری پر رکھا ہوا تھا۔ مجھے ایسے لگا جیسے مَیں بالکل اکیلی ہو گئی ہوں۔ اور جب ابو کے اُس عورت سے بچے ہوئے تو مجھے ایسے لگا جیسے اُنہوں نے میری جگہ لے لی ہے۔ مجھے بچپن سے ہی یہ محسوس ہوتا رہا کہ کسی کو میری ضرورت نہیں۔“ اور ذرا بہن جورجیٹ کی مثال پر بھی غور کریں جنہوں نے بتایا کہ اُنہیں اُس وقت کیسا لگا جب اُن کے شوہر نے اُن سے بےوفائی کی۔ اُنہوں نے کہا: ”ہم بچپن سے دوست تھے۔ ہم دونوں نے مل کر پہلکاروں کے طور پر خدمت کی تھی۔ میرے شوہر نے مجھ سے بےوفائی کر کے مجھے بہت تکلیف پہنچائی۔“ بعد میں اُن کی طلاق ہو گئی۔ اور نعومی نام کی بہن نے کہا: ”مَیں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میرے شوہر میرا دل دُکھائیں گے۔ جب اُنہوں نے مجھے بتایا کہ وہ گندی تصویریں اور فلمیں دیکھا کرتے تھے تو مجھے لگا جیسے میرے ساتھ بہت بڑا دھوکا ہوا ہے۔“
8. (الف)ہمیں کن وجوہات کی بِنا پر دوسروں کو معاف کر دینا چاہیے؟ (ب)دوسروں کو معاف کرنے سے ہمیں کون سے فائدے ہوں گے؟ (بکس ” اگر کسی نے آپ کو بہت زیادہ تکلیف پہنچائی ہے تو آپ کیا کریں گے؟“ کو دیکھیں۔)
8 ہمارا لوگوں کی باتوں اور کاموں پر اِختیار نہیں۔ لیکن یہ ہمارے اِختیار میں ہے کہ ہم اُن کی باتوں اور کاموں پر کیا کریں گے۔ اکثر دوسروں کو معاف کر دینا سب سے اچھا کام ہوتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ ہم یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ ہم دوسروں کو معاف کر دیں۔ اگر ہم غصے میں رہیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہم کوئی بےوقوفی کر بیٹھیں۔ اِس کے علاوہ ہم خود کو بھی نقصان پہنچا رہے ہوں گے۔ (اَمثا 14:17، 29، 30) اِس سلسلے میں ذرا بہن کرسٹین کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے کہا: ”جب میرے دل میں غصہ بھرا ہوتا ہے تو مَیں کم مسکراتی ہوں؛ اُلٹا سیدھا کھانا کھاتی ہوں اور ٹھیک طرح سے سو بھی نہیں پاتی۔ میرے لیے اپنے جذبات کو قابو میں رکھنا بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ اِن باتوں کی وجہ سے میری شادیشُدہ زندگی پر اور دوسروں کے ساتھ میرے تعلقات پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔“
9. ہمیں اپنے دل سے غصہ کیوں نکال دینا چاہیے؟
9 اگر ہمارا دل دُکھانے والا شخص ہم سے معافی نہیں بھی مانگتا تو بھی ہم اپنے دل پر لگے زخم کا درد کم کر سکتے ہیں۔ وہ کیسے؟ ذرا پھر سے بہن جورجیٹ کی بات پر غور کریں جنہوں نے کہا: ”سچ ہے کہ مجھے اپنے دل سے اپنے سابقہ شوہر کے لیے ناراضگی اور غصہ نکالنے میں وقت لگا۔ لیکن اِس کے بعد مجھے بہت دلی سکون ملا۔“ جب ہم غصہ تھوک دیتے ہیں تو ہم اپنے دل میں غصے کے زہر کو پھیلنے سے روک رہے ہوتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ہم اپنے ساتھ ایک اَور اچھا کام بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ ہم ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ پاتے اور پھر سے خوش رہ پاتے ہیں۔ (اَمثا 11:17) لیکن اگر اِن سب باتوں کے بعد بھی آپ کا دل معاف کرنے کو نہیں مان رہا تو پھر آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
اپنے دل سے غصہ اور ناراضگی نکال دیں
10. ہمیں اپنے دل سے غصہ اور ناراضگی نکالنے کے لیے خود کو وقت کیوں دینا چاہیے؟ (تصویروں کو بھی دیکھیں۔)
10 آپ اپنے دل پر لگے زخم کو کیسے بھر سکتے ہیں؟ خود کو وقت دیں۔ جب کسی شخص کو گہری چوٹ لگتی ہے تو اُس کے زخم کو بھرنے میں وقت لگتا ہے۔ اِسی طرح ہمارے جذبات پر لگے زخموں کو بھرنے میں بھی وقت لگ سکتا ہے۔ اِس کے بعد ہی ہم کسی کو دل سے معاف کرنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔—واعظ 3:3؛ 1-پطر 1:22۔
11. دُعا کرنے سے ہمارے لیے دوسروں کو معاف کرنا آسان کیسے ہو سکتا ہے؟
11 یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ معاف کرنے میں آپ کی مدد کرے۔ c بہن این نے بتایا کہ یہوواہ سے دُعا کرنے سے اُن کی مدد کیسے ہوئی۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے یہوواہ سے دُعا کی کہ وہ مجھے اور میرے گھر والوں کو ہر اُس بات کے لیے معاف کر دے جس سے ہم نے ایک دوسرے کا اور اُس کا دل دُکھایا تھا۔ پھر مَیں نے اپنے ابو اور اُن کی دوسری بیوی کو خط لکھا اور اُنہیں بتایا کہ مَیں نے اُنہیں معاف کر دیا ہے۔“ بہن این کے لیے ایسا کرنا بالکل بھی آسان نہیں تھا۔ لیکن اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے دوسروں کو معاف کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی مثال پر عمل کرنے کی کوشش کی۔ مجھے اُمید ہے کہ اِس وجہ سے اب میرے ابو اور اُن کی بیوی یہوواہ کے بارے میں اَور سیکھنا چاہیں گے۔“
12. یہ سوچنے کی بجائے کہ ہم جو محسوس کر رہے ہیں، وہی ٹھیک ہے، ہمیں یہوواہ پر بھروسا کیوں کرنا چاہیے؟ (اَمثال 3:5، 6)
12 اِس بات پر یقین کریں کہ یہوواہ صحیح ہے نہ کہ وہ جو آپ محسوس کر رہے ہیں۔ (اَمثال 3:5، 6 کو پڑھیں۔) یہوواہ کو ہمیشہ پتہ ہوتا ہے کہ ہمارے لیے کیا بہتر ہے۔ (یسع 55:8، 9) وہ ہم سے کبھی کوئی ایسا کام کرنے کو نہیں کہتا جس سے ہمیں نقصان پہنچے۔ اِس لیے جب وہ ہمیں دوسروں کو معاف کرنے کو کہتا ہے تو ہم پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اِس میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔ (زبور 40:4؛ یسع 48:17، 18) لیکن اگر ہم سوچیں گے کہ ہم جو محسوس کر رہے ہیں، وہی ٹھیک ہے تو ہم کبھی بھی دوسروں کو معاف نہیں کر پائیں گے۔ (اَمثا 14:12؛ یرم 17:9) بہن نعومی نے کہا: ”میرے شوہر نے گندی تصویریں اور فلمیں دیکھ کر میرا بہت دل دُکھایا تھا۔ اِس لیے مَیں نے سوچا کہ اُنہیں معاف نہ کرنا بالکل ٹھیک ہے۔ مجھے ڈر تھا کہ اگر مَیں نے اُنہیں معاف کر دیا تو وہ پھر سے میرا دل دُکھائیں گے اور اُنہیں کبھی یہ احساس نہیں ہوگا کہ اُنہوں نے مجھے کتنی تکلیف پہنچائی ہے۔ پھر مَیں یہ کہہ کر بھی خود کو تسلی دیتی تھی کہ یہوواہ کو پتہ ہے کہ مَیں اپنے شوہر کو کیوں معاف نہیں کر رہی۔ لیکن بعد میں مَیں سمجھ گئی کہ بھلے ہی یہوواہ میرے احساسات سمجھتا ہے مگر اِس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اِن سے خوش بھی ہے۔ سچ ہے کہ یہوواہ جانتا ہے کہ میرے دل پر لگے زخم کو بھرنے میں وقت لگے گا لیکن وہ مجھ سے یہ بھی چاہتا ہے کہ مَیں اپنے شوہر کو معاف کر دوں۔“ d
دل دُکھانے والے شخص کے بارے میں اچھا سوچیں
13. رومیوں 12:18-21 کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
13 اگر ہم نے دل دُکھانے والے شخص کو معاف کر دیا ہے تو ہمیں بس یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اب ہم اِس موضوع پر اُس سے بات نہیں کریں گے۔ اگر وہ شخص ہمارا ہمایمان ہے تو ہمیں اُسے اِس مقصد سے معاف کر دینا چاہیے کہ ہم پھر سے اُس کے ساتھ صلح کر سکیں۔ (متی 5:23، 24) ہمیں اپنے دل میں غصے اور ناراضگی کی بجائے رحم کو جگہ دینی چاہیے۔ (رومیوں 12:18-21 کو پڑھیں؛ 1-پطر 3:9) لیکن کیا چیز ایسا کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
14. ہمیں کیا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور کیوں؟
14 جس شخص نے ہمارا دل دُکھایا ہے، ہمیں اُسے یہوواہ کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہوواہ ہمیشہ اِنسانوں میں اچھائی ڈھونڈتا ہے۔ (2-توا 16:9؛ زبور 130:3) ہمیں لوگوں میں عام طور پر وہی باتیں نظر آتی ہیں جنہیں ہم دیکھنا چاہتے ہیں پھر چاہے یہ اچھی باتیں ہوں یا بُری۔ تو اگر ہم دوسروں میں اچھائی ڈھونڈیں گے تو ہمارے لیے اُن کو معاف کرنا آسان ہو جائے گا۔ مثال کے طور پر جیرڈ نام کے بھائی نے کہا: ”میرے لیے ایک بہن یا بھائی کو معاف کرنا اُس وقت زیادہ آسان ہو جاتا ہے جب مَیں اُس کی غلطی پر دھیان دینے کی بجائے اُس کی خوبیوں پر غور کرتا ہوں۔“
15. اگر آپ نے ایک شخص کو معاف کر دیا ہے تو اُسے یہ بات بتانے کا فائدہ کیوں ہو سکتا ہے؟
15 جب ہم کسی کو معاف کر دیتے ہیں تو اِس کے بعد ہمیں ایک اَور اہم کام بھی کرنا چاہیے۔ ہمیں اُس شخص کو بتانا چاہیے کہ ہم نے اُسے معاف کر دیا ہے۔ کیوں؟ اِس سلسلے میں ذرا بہن نعومی کی بات پر غور کریں۔ اُنہوں نے کہا: ”میرے شوہر نے مجھ سے پوچھا: ”کیا آپ نے مجھے معاف کر دیا ہے؟“ مجھ سے تو بولا ہی نہیں جا رہا تھا کہ مَیں نے اُنہیں معاف کر دیا ہے۔ اُس لمحے مجھے احساس ہوا کہ مَیں نے اُنہیں دل سے معاف نہیں کِیا ہے۔ لیکن پھر کچھ وقت گزرنے کے بعد مَیں نے دل سے اُن سے کہا: ”مَیں نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔“ یہ سُن کر میرے شوہر کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ مَیں یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئی کہ یہ بات سنتے ہی اُن کے دل سے کتنا بڑا بوجھ اُتر گیا اور مجھے خود بھی کتنا زیادہ سکون ملا۔ اب مَیں پھر سے اُن پر بھروسا کرنے لگی ہوں اور ہم پھر سے اچھے دوست بن گئے ہیں۔“
16. آپ نے دوسروں کو معاف کرنے کے حوالے سے کیا سیکھا ہے؟
16 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم دوسروں کو معاف کر دیں۔ (کُل 3:13) مگر یہ بات جانتے ہوئے بھی ہمیں دوسروں کو معاف کرنا مشکل لگ سکتا ہے۔ لیکن ہم پھر بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ کیسے؟ اپنے احساسات کو نظرانداز نہ کرنے سے، اپنے دل سے ناراضگی اور غصہ نکالنے سے اور دل دُکھانے والے شخص کے بارے میں اچھا سوچنے سے۔—بکس ” دوسروں کو معاف کرنے کے لیے تین مشورے“ کو دیکھیں۔
دوسروں کو معاف کرنے کے فائدوں پر غور کریں
17. ہمیں دوسروں کو کیوں معاف کر دینا چاہیے؟
17 ہمارے پاس دوسروں کو معاف کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ذرا اِن میں سے کچھ پر غور کریں۔ پہلی وجہ: دوسروں کو معاف کرنے سے ہم اپنے رحمدل باپ یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہیں اور اُسے خوش کرتے ہیں۔ (لُو 6:36) دوسری وجہ: ایسا کرنے سے ہم اُس معافی کے لیے قدر دِکھا رہے ہوتے ہیں جو ہمیں یہوواہ کی طرف سے ملی ہے۔ (متی 6:12) اور تیسری وجہ: دوسروں کو معاف کرنے سے ہماری صحت اچھی رہتی ہے اور دوسروں کے ساتھ ہماری دوستی بھی مضبوط رہتی ہے۔
18-19. دوسروں کو معاف کرنے کے کیا نتیجے نکل سکتے ہیں؟
18 جب ہم دوسروں کو معاف کر دیتے ہیں تو ہمیں ایسی برکتیں ملتی ہیں جن کا ہم نے تصور بھی نہیں کِیا ہوتا۔ بہن تانیا کی مثال پر پھر سے غور کریں۔ جب اُنہوں نے اُس شخص کو معاف کر دیا جس کی وجہ سے اُن کی زندگی پَل بھر میں بدل گئی تھی تو اُنہیں نہیں پتہ تھا کہ آگے چل کر اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا۔ وہ آدمی اپنے مُقدمے کے بعد خودکُشی کر لینا چاہتا تھا۔ لیکن جب بہن تانیا نے اُسے معاف کر دیا تو اِس بات کا اُس آدمی کے دل پر اِتنا گہرا اثر ہوا کہ اُس نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔
19 شاید ہمیں لگے کہ کسی کو معاف کرنا مشکلترین کاموں میں سے ایک ہے۔ لیکن یہ اُن کاموں میں سے بھی ایک ہے جس کے نتیجے میں ہمیں بہت برکتیں ملتی ہیں۔ (متی 5:7) اِس لیے آئیے یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کو معاف کرنے کی پوری کوشش کریں۔
گیت نمبر 125: رحمدل خوش رہتے ہیں
a کچھ نام فرضی ہیں۔
b اِس طرح کی صورتحال میں ہر مسیحی کو خود فیصلہ کرنا چاہیے کہ وہ کون سا قدم اُٹھائے گا۔
c ویبسائٹ jw.org پر گانا ”آؤ، صلح کریں“ دیکھیں اور ہندی میں اِن گانوں کی ویڈیوز دیکھیں: ”Forgive One Another“ اور ”Forgive Freely“
d سچ ہے کہ گندی تصویریں اور فلمیں دیکھنا ایک گُناہ ہے اور جو شخص ایسا کرتا ہے، وہ اپنے جیون ساتھی کو بہت تکلیف پہنچتا ہے۔ لیکن پاک کلام کے اصول کے مطابق گندی تصویریں اور فلمیں دیکھنا طلاق لینے کی وجہ نہیں ہے۔