مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 12

گیت نمبر 77‏:‏ تاریکی میں روشنی

تاریکی سے بچیں اور روشنی میں رہیں

تاریکی سے بچیں اور روشنی میں رہیں

‏”‏آپ بھی تاریکی میں تھے لیکن اب آپ روشنی میں ہیں۔“‏ —‏اِفِس 5:‏8‏۔‏

غور کریں:‏

پولُس رسول نے اِفِسیوں 5 باب میں تاریکی اور روشنی جیسے جو دو الفاظ اِستعمال کیے، ہم اِن سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

1-‏2.‏ (‏الف)‏جب پولُس رسول نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کے نام خط لکھا تو اُس وقت وہ کن حالات میں تھے؟ (‏ب)‏اِس مضمون میں ہم کن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے؟‏

 جب پولُس رسول روم میں نظر بند تھے تو وہ تب بھی اپنے ہم‌ایمانوں کا حوصلہ بڑھانا چاہتے تھے۔ وہ اُن سے آمنے سامنے نہیں مل سکتے تھے اِس لیے اُنہوں نے اُنہیں خط لکھے۔ اُنہوں نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کے لیے ایک خط تقریباً 60ء یا 61ء میں لکھا۔—‏اِفِس 1:‏1؛‏ 4:‏1‏۔‏

2 تقریباً دس سال پہلے پولُس نے اِفسس میں کچھ وقت گزارا تھا۔ اُنہوں نے لوگوں میں خوش‌خبری کی مُنادی کی تھی اور اُنہیں تعلیم دی تھی۔ (‏اعما 19:‏1،‏ 8-‏10؛‏ 20:‏20، 21‏)‏ پولُس کو اپنے بہن بھائیوں سے بہت محبت تھی اور وہ چاہتے تھے کہ وہ یہوواہ کے وفادار رہنے میں اُن کی مدد کریں۔ لیکن اُنہوں نے مسح‌شُدہ مسیحیوں کو خط لکھتے وقت تاریکی اور روشنی کا ذکر کیوں کِیا؟ اور پولُس نے اِس خط میں جو باتیں لکھیں، اُن سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ آئیے اِن سوالوں کے جواب حاصل کرتے ہیں۔‏

تاریکی سے روشنی تک کا سفر

3.‏ پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کے نام خط لکھتے ہوئے کون سے دو الفاظ اِستعمال کیے؟‏

3 پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں سے یہ کہا:‏ ”‏ایک زمانے میں آپ بھی تاریکی میں تھے لیکن اب آپ روشنی میں ہیں۔“‏ (‏اِفِس 5:‏8‏)‏ پولُس نے یہاں تاریکی اور روشنی جیسے الفاظ اِستعمال کیے کیونکہ وہ یہ بات واضح کرنا چاہتے تھے کہ اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں نے خود کو کتنا بدل لیا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ پولُس نے یہ کیوں کہا کہ اِفسس میں رہنے والے مسیحی ”‏تاریکی میں تھے۔“‏

4.‏ اِفسس میں رہنے والے مسیحی کس لحاظ سے جھوٹے مذہب کی وجہ سے تاریکی میں تھے؟‏

4 جھوٹے مذہب کی وجہ سے تاریکی میں۔‏ پاک کلام سے سچائیاں سیکھنے اور مسیحی بننے سے پہلے اِفسس میں رہنے والے لوگ جھوٹے مذہبی عقیدوں اور جادوٹونے کے غلام تھے۔ شہر اِفسس میں ارتمس دیوی کا ایک مشہور مندر تھا جسے اُس وقت سات عجوبوں میں سے ایک مانا جاتا تھا۔ لوگ وہاں جا کر بُت‌پرستی کرتے تھے۔ جو لوگ دیوی دیوتاؤں کے بُت بناتے تھے، وہ اِنہیں بیچ کر بڑے پیسے کما لیتے تھے۔ (‏اعما 19:‏23-‏27‏)‏ اِس کے علاوہ یہ شہر جادوٹونے کی وجہ سے بھی بہت مشہور تھا۔—‏اعما 19:‏19‏۔‏

5.‏ اِفسس میں رہنے والے مسیحی کس لحاظ سے ناپاک کاموں کی وجہ سے تاریکی میں تھے؟‏

5 ناپاک کاموں کی وجہ سے تاریکی میں۔‏ شہر اِفسس میں بدچلنی اور گندے کام بہت عام تھے۔ جب شہر کے بڑے بڑے ہالوں میں ڈرامے وغیرہ ہوتے تھے تو وہاں بے‌ہودہ باتیں بہت عام تھیں یہاں تک کہ مذہبی پروگراموں میں بھی۔ (‏اِفِس 5:‏3‏)‏ اِس شہر کے زیادہ‌تر لوگوں نے ”‏شرم‌وحیا کی حد پار“‏ کر لی تھی۔ جس اِصطلا‌ح کا ترجمہ ”‏شرم‌وحیا کی حد پار“‏ کِیا گیا ہے، اُس کا لفظی مطلب ہے:‏ ”‏درد کا احساس ختم ہو جانا۔“‏ (‏اِفِس 4:‏17-‏19‏)‏ صحیح غلط کے حوالے سے یہوواہ کے معیاروں کے بارے میں سیکھنے سے پہلے اِفسس میں رہنے والوں کا ضمیر مر چُکا تھا اور اُنہیں سمجھ نہیں آتا تھا کہ وہ کچھ غلط کر رہے ہیں۔ اِس وجہ سے پولُس نے اُن سے کہا کہ پہلے ’‏اُن کی سمجھ پر تاریکی چھا گئی تھی اور وہ اُس زندگی سے الگ تھے جو خدا سے ملتی ہے۔‘‏

6.‏ پولُس اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں سے یہ کیوں کہہ سکتے تھے کہ ’‏اب وہ روشنی میں ہیں‘‏؟‏

6 لیکن اِفسس میں رہنے والے کچھ لوگ تاریکی میں ہی نہیں رہے۔ پولُس نے اُن سے کہا:‏ ”‏اب آپ روشنی میں ہیں کیونکہ آپ ہمارے مالک کے ساتھ متحد ہیں۔“‏ (‏اِفِس 5:‏8‏)‏ اُنہوں نے خدا کے کلام کی روشنی کی رہنمائی میں چلنا شروع کر دیا تھا یعنی اِس میں لکھی باتوں کے مطابق زندگی گزارنی شروع کر دی تھی۔ (‏زبور 119:‏105‏)‏ اِفسس میں رہنے والے اِن لوگوں نے جھوٹے مذہبی کاموں اور بد چلنی کو چھوڑ دیا تھا۔ وہ ”‏خدا کی مثال پر عمل“‏ کر رہے تھے اور وہ یہوواہ کی عبادت کرنے اور اُسے خوش کرنے کی پوری کوشش کر رہے تھے۔—‏اِفِس 5:‏1‏۔‏

7.‏ ہماری صورتحال کس لحاظ سے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں جیسی ہے؟‏

7 ہم بھی پاک کلام سے سچائیاں سیکھنے سے پہلے جھوٹے مذہب اور ناپاک کاموں کی وجہ سے تاریکی میں تھے۔ ہم میں سے کچھ جھوٹے مذہبی تہوار مناتے تھے اور کچھ بدچلن زندگی گزارتے تھے۔ لیکن جب ہم نے صحیح اور غلط کے حوالے سے یہوواہ کے معیاروں کو جانا تو ہم نے خود کو بدلا۔ ہم یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے لگے اور اِس وجہ سے ہمیں ڈھیروں برکتیں ملیں۔ (‏یسع 48:‏17‏)‏ لیکن ہم جس تاریکی سے نکل آئے ہیں، اُس سے ہمیشہ دُور رہنا آسان نہیں ہوتا۔ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ”‏روشنی کے بیٹوں کی طرح“‏ چلتے رہیں۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

Image digitally reproduced with the permission of the Papyrology Collection‎,‎ Graduate Library‎,‎ University of Michigan‎,‎ P‎.‎Mich‎.‎inv‎.‎ 6238‎.‎ Licensed under CC by 3‎.‎0

پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کو جو ہدایتیں دیں، اُن پر عمل کرنے سے آج ہمیں بھی بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔)‏ b


تاریکی سے دُور رہیں

8.‏ اِفِسیوں 5:‏3-‏5 کے مطابق اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کو کس چیز سے بچنا تھا؟‏

8 اِفِسیوں 5:‏3-‏5 کو پڑھیں۔‏ اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کو ناپاک کاموں کی تاریکی سے بچنے کے لیے ہر اُس کام سے دُور رہنا تھا جس سے یہوواہ ناراض ہوتا ہے۔ اِس میں صرف حرام‌کاری ہی نہیں بلکہ بے‌ہودہ باتیں بھی شامل تھیں۔ پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کو یہ بات یاد دِلائی کہ اگر وہ ”‏مسیح اور خدا کی بادشاہت کا وارث“‏ بننا چاہتے ہیں تو اُنہیں ایسے کاموں سے دُور رہنا چاہیے۔‏

9.‏ ہمیں ہر ایسی چیز سے کیوں بچنا چاہیے جس کی وجہ سے ہم ناپاک کام کرنے کے خطرے میں پڑ سکتے ہیں؟‏

9 ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم ”‏تاریکی کے فضول کاموں میں شامل نہ ہوں۔“‏ (‏اِفِس 5:‏11‏)‏ یہ بات بالکل سچ ہے کہ جب ایک شخص کوئی ناپاک یا بے‌ہودہ چیز دیکھتا یا سنتا ہے یا اِس کے بارے میں بات کرتا ہے تو وہ کوئی غلط کام کرنے کے خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ (‏پید 3:‏6؛‏ یعقو 1:‏14، 15‏)‏ ایک ملک میں کچھ گواہوں نے سوشل میڈیا پر ایک گروپ بنایا اور وہ ایک دوسرے کو میسج بھیجتے تھے۔ شروع میں تو اُن کی بات‌چیت یہوواہ اور پاک کلام سے سچائیوں کے بارے میں ہوتی تھی۔ لیکن آہستہ آہستہ وہ ایسی بات‌چیت کرنے لگے جس سے یہوواہ ناراض ہوتا ہے۔ اُن کی بات‌چیت زیادہ‌تر سیکس کے بارے میں ہوتی تھی۔ اِن میں سے بہت سے بہن بھائیوں نے بعد میں بتایا کہ اِس طرح کی گندی باتوں کی وجہ سے وہ حرام‌کاری کر بیٹھے۔‏

10.‏ شیطان ہمیں دھوکا دینے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟ (‏اِفِسیوں 5:‏6‏)‏

10 شیطان کی دُنیا ہمیں دھوکا دینے کے لیے ہمیں اِس بات کا یقین دِلاتی ہے کہ یہوواہ جن کاموں کو ناپاک کہتا ہے، وہ بالکل غلط نہیں ہیں۔ (‏2-‏پطر 2:‏19‏)‏ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ شیطان شروع سے ہی یہ چال چلتا آیا ہے۔ وہ لوگوں کو اِس قدر اُلجھا لیتا ہے کہ وہ صحیح اور غلط میں فرق نہیں کر پاتے۔ (‏یسع 5:‏20؛‏ 2-‏کُر 4:‏4‏)‏ یہی وجہ ہے کہ آج فلموں، ڈراموں اور ویب‌سائٹس کے ذریعے ایسی باتوں کو پھیلایا جاتا ہے جو یہوواہ کے راست معیاروں کے خلاف ہیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ ہم یہ سوچنے لگیں کہ ناپاک کام کرنے اور بدچلن زندگی گزارنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اِس میں بہت مزہ آتا ہے اور اِس کا کوئی نقصان نہیں ہے۔‏‏—‏اِفِسیوں 5:‏6 کو پڑھیں۔‏

11.‏ بہن انیتا کے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ اِفِسیوں 5:‏7 میں لکھی بات پر عمل کرنا بہت ضروری ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

11 شیطان چاہتا ہے کہ ہم ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جو ہمارے لیے یہوواہ کے معیاروں پر چلنا مشکل بنا دیں۔ اِس حوالے سے پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں سے کہا:‏ ”‏اُن کے ساتھی نہ بنیں“‏ یعنی اُن لوگوں کے جو ایسے کام کر رہے تھے جو خدا کی نظر میں غلط ہیں۔ (‏اِفِس 5:‏7‏)‏ ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہمارے ساتھی صرف وہ لوگ نہیں ہوتے جن کے ساتھ ہم آمنے سامنے وقت گزارتے ہیں۔ اِس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کے ساتھ ہم سوشل میڈیا پر بات کرتے ہیں۔ اور سوشل میڈیا ایک ایسا خطرہ ہے جس کا اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کو سامنا نہیں تھا۔ ایشیا میں رہنے والی انیتا a نام کی بہن نے دیکھا کہ سوشل میڈیا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏یہ ایک پھندا ہوتا ہے۔ یہ آہستہ آہستہ آپ کی سوچ کو سُن کر دیتا ہے۔ مَیں یہ سوچنے لگی کہ ایسے دوست بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے جو بائبل کے اصولوں کا احترام نہیں کرتے۔ پھر ایک وقت آیا جب مجھے یہ لگنے لگا کہ ایسی زندگی گزارنا غلط نہیں ہے جس سے یہوواہ دُکھی ہو۔“‏ لیکن بہن انیتا کی کلیسیا کے بزرگوں نے بڑے پیار سے اُن کی مدد کی تاکہ وہ خود کو بدل سکیں۔ بہن انیتا نے کہا:‏ ”‏اب میں اپنے ذہن میں یہوواہ کی سوچ کو رکھتی ہوں، نہ کہ سوشل میڈیا کو۔“‏

اگر ہم اچھے دوست بناتے ہیں تو ہمارے لیے یہوواہ کے معیاروں پر چلنا آسان ہوتا ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔)‏


12.‏ کیا چیز صحیح اور غلط کے حوالے سے یہوواہ کے معیاروں پر چلنے میں ہماری مدد کرے گی؟‏

12 ہمیں شیطان کی دُنیا کی اِس سوچ سے بچنا چاہیے کہ ناپاک کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہم بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ صحیح کام کیا ہیں۔ (‏اِفِس 4:‏19، 20‏)‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں اپنے ساتھ کام کرنے والوں، سکول میں پڑھنے والوں یا دوسرے ایسے لوگوں کے ساتھ غیرضروری وقت گزارنے سے بچتا ہوں جو یہوواہ کے معیاروں کا احترام نہیں کرتے؟“‏ ”‏کیا مَیں یہوواہ کے معیاروں پر چلنے کے لیے دلیری دِکھاتا ہوں، اُس وقت بھی جب کوئی مجھے یہ کہے کہ مَیں بہت تنگ‌نظر ہوں؟“‏ جیسا کہ 2-‏تیمُتھیُس 2:‏20-‏22 میں بتایا گیا ہے کہ ہمیں کلیسیا میں بھی دوست چُنتے وقت بہت سمجھ‌داری سے کام لینا چاہیے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہر کوئی یہوواہ کا وفادار رہنے میں ہماری مدد نہیں کرے گا۔‏

‏”‏روشنی کے بیٹوں کی طرح زندگی گزارتے رہیں“‏

13.‏ ”‏روشنی کے بیٹوں کی طرح زندگی“‏ گزارنے کا کیا مطلب ہے؟ (‏اِفِسیوں 5:‏7-‏9‏)‏

13 پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں سے کہا کہ اُنہیں تاریکی سے دُور رہنے کے ساتھ ساتھ ”‏روشنی کے بیٹوں کی طرح زندگی گزارتے“‏ رہنا چاہیے۔ ‏(‏اِفِسیوں 5:‏7-‏9 کو پڑھیں۔)‏ اِس کا کیا مطلب ہے؟ اِس کا مطلب ہے کہ اُنہیں ہر وقت ایسے کام کرنے چاہئیں جن سے پتہ چلے کہ وہ سچے مسیحی ہیں۔ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم لگن سے بائبل پڑھیں۔ اور بائبل سے تیار کی گئی کتابوں اور ویڈیوز کے ذریعے بائبل کا مطالعہ کریں۔ سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ ہم یسوع مسیح کی مثال اور تعلیمات پر دھیان دیں جو کہ ”‏دُنیا کی روشنی“‏ ہیں۔—‏یوح 8:‏12؛‏ اَمثا 6:‏23‏۔‏

14.‏ پاک روح ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

14 ہمیں یہوواہ کی پاک روح کی مدد کی ضرورت بھی ہے تاکہ ہم اپنا چال‌چلن ایسا رکھ سکیں جس سے نظر آئے کہ ہم ’‏روشنی کے بیٹے‘‏ ہیں۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ اِس بدچلن دُنیا میں اپنا چال‌چلن پاک رکھنا آسان نہیں ہے۔ (‏1-‏تھس 4:‏3-‏5،‏ 7، 8‏)‏ پاک روح ہماری مدد کر سکتی ہے کہ ہم اِس دُنیا کے لوگوں کی سوچ کا مقابلہ کر سکیں جو چیزوں کو اُس نظر سے نہیں دیکھتے جس نظر سے یہوواہ دیکھتا ہے۔ پاک روح ہماری یہ مدد بھی کر سکتی ہے کہ ہم اپنے اندر ”‏ہر طرح کی اچھائی، نیکی اور سچائی“‏ پیدا کریں۔—‏اِفِس 5:‏9‏۔‏

15.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمیں یہوواہ کی طرف سے پاک روح ملے؟ (‏اِفِسیوں 5:‏19، 20‏)‏

15 یہوواہ کی پاک روح حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اِس کے لیے دُعا کریں۔ یسوع نے کہا تھا کہ یہوواہ اُن کو پاک روح دے گا جو ”‏اُس سے پاک روح مانگتے ہیں۔“‏ (‏لُو 11:‏13‏)‏ اور جب ہم عبادتوں میں مل کر یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں تو اُس وقت بھی ہمیں اُس کی پاک روح ملتی ہے۔ ‏(‏اِفِسیوں 5:‏19، 20 کو پڑھیں۔)‏ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی پاک روح کا ہم پر یہ اثر ہوگا کہ ہم اُس طرح سے زندگی گزاریں گے جس طرح سے یہوواہ کو پسند ہے۔‏

16.‏ کیا چیز اچھے فیصلے لینے میں ہماری مدد کرے گی؟ (‏اِفِسیوں 5:‏10،‏ 17‏)‏

16 جب ہمیں کوئی بہت اہم فیصلہ لینا ہوتا ہے تو ہمیں ”‏یہوواہ کی مرضی کو سمجھنے“‏ اور پھر اِس کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ‏(‏اِفِسیوں 5:‏10،‏ 17 کو پڑھیں۔)‏ جب ہم یہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بائبل کے کون سے اصول ہماری صورتحال کے مطابق ہیں تو اصل میں ہم اُس معاملے کے بارے میں یہوواہ کی سوچ کو سمجھ رہے ہوتے ہیں۔ اور پھر جب ہم اِن اصولوں پر عمل کرتے ہیں تو ہم اچھے فیصلے لے پاتے ہیں۔‏

17.‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنے وقت کو سمجھ‌داری سے اِستعمال کریں؟ (‏اِفِسیوں 5:‏15، 16‏)‏ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

17 پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے وقت کو سمجھ‌داری سے اِستعمال کریں۔ ‏(‏اِفِسیوں 5:‏15، 16 کو پڑھیں۔)‏ ”‏بُری ہستی“‏ یعنی ہمارا دُشمن شیطان ہمیں دُنیا کے کاموں میں اِس حد تک اُلجھانا چاہتا ہے کہ ہمارے پاس یہوواہ کی خدمت کرنے کے لیے وقت ہی نہ بچے۔ (‏1-‏یوح 5:‏19‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ایک مسیحی پیسے، تعلیم یا اپنے کام کو یہوواہ کی خدمت سے بھی زیادہ اہمیت دینے لگے۔ اگر ایسا ہوگا تو اِس سے نظر آئے گا کہ اُس پر دُنیا کی سوچ کا اثر ہو گیا ہے۔ سچ ہے کہ یہ چیزیں غلط نہیں ہیں لیکن اِنہیں ہماری زندگی میں سب سے زیادہ اہم نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ہم ”‏روشنی کے بیٹوں کی طرح زندگی گزارتے“‏ رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ”‏اپنے وقت کا بہترین اِستعمال“‏ کرنا چاہیے اور اُن باتوں پر دھیان دینا چاہیے جو زیادہ اہم ہیں۔‏

پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں سے کہا کہ وہ اپنے وقت کو سمجھ‌داری سے اِستعمال کریں۔ (‏پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔)‏


18.‏ بھائی ڈونلڈ نے اپنے وقت کا اچھا اِستعمال کرنے کے لیے کیا کِیا؟‏

18 ایسے موقعے ڈھونڈتے رہیں جن کے ذریعے آپ اَور بڑھ چڑھ کر یہوواہ کی خدمت کر سکیں۔ ایسا ہی کچھ جنوبی افریقہ میں رہنے والے بھائی ڈونلڈ نے کِیا۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں نے اپنی صورتحال پر غور کِیا اور شدت سے یہوواہ سے دُعا کی کہ وہ میری مدد کرے تاکہ مَیں اَور بڑھ چڑھ کر مُنادی کر سکوں۔ مَیں نے اُس سے کہا کہ وہ میری مدد کرے تاکہ میں ایک ایسی نوکری ڈھونڈ سکوں جس میں مجھے مُنادی کرنے کے لیے زیادہ وقت مل جائے۔ یہوواہ کی مدد سے مجھے ایک ایسی ہی نوکری مل گئی۔ پھر مَیں نے اور میری بیوی نے کُل‌وقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کرنی شروع کی۔“‏

19.‏ ”‏روشنی کے بیٹوں کی طرح زندگی گزارتے“‏ رہنے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

19 پولُس نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کو جو خط لکھا، اُس سے اُنہیں مدد ملی ہوگی کہ وہ یہوواہ کے وفادار رہیں۔ اور اِس میں لکھی باتوں سے ہمیں بھی بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ اِس مضمون میں ہم نے اِس خط سے جن باتوں پر غور کِیا، اُن سے ہم نے یہ سیکھ لیا کہ ہمیں تفریح اور دوستوں کا اِنتخاب سوچ سمجھ کے کرنا چاہیے۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ اگر ہم سچائی کی روشنی میں چلتے رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہر روز بائبل پڑھنی چاہیے اور اِس کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ اِس خط میں اِس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پاک روح بہت اہم ہے اور یہ ہمارے اندر بہت سی خوبیاں پیدا کرتی ہے۔ پولُس کی لکھی باتوں پر عمل کرنے سے ہم ایسے فیصلے کر پائیں گے جو یہوواہ کی مرضی کے مطابق ہوں گے۔ یہ سب کام کرنے سے ہم اِس دُنیا کی تاریکی سے بچ سکیں گے اور روشنی میں رہ پائیں گے۔‏

آپ اِن سوالوں کے کیا جواب دیں گے؟‏

  • اِفِسیوں 5:‏8 میں ”‏تاریکی“‏ اور ”‏روشنی“‏ کس طرف اِشارہ کرتی ہیں؟‏

  • ہم ”‏تاریکی“‏ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

  • ہم ”‏روشنی کے بیٹوں کی طرح زندگی گزارتے“‏ رہنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

گیت نمبر 95‏:‏ سچائی کی روشنی بڑھتی جا رہی ہے

a کچھ نام فرضی ہیں۔‏

b تصویر کی وضاحت‏:‏ اُس خط کی ایک کاپی جو پولُس رسول نے اِفسس میں رہنے والے مسیحیوں کے نام لکھا۔‏