مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 47

گیت نمبر 103‏:‏ ”‏آدمیوں کے رُوپ میں نعمتیں“‏

بھائیو!‏ کیا آپ بزرگ بننے کے لیے محنت کر رہے ہیں؟‏

بھائیو!‏ کیا آپ بزرگ بننے کے لیے محنت کر رہے ہیں؟‏

‏”‏اگر ایک آدمی نگہبان بننے کی کوشش کرتا ہے تو وہ ایک اچھے کام کی خواہش رکھتا ہے۔“‏‏—‏1-‏تیم 3:‏1‏۔‏

غور کریں کہ ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏

بائبل میں بھائیوں کے لیے کون سی ایسی خوبیاں بتائی گئی ہیں جنہیں پیدا کرنے سے وہ کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت کر سکتے ہیں۔‏

1-‏2.‏ کلیسیا کے بزرگ جو ”‏اچھے کام“‏ کرتے ہیں، اُن میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

 اگر آپ کافی سالوں سے کلیسیا میں ایک خادم کے طور پر خدمت کر رہے ہیں تو یقیناً آپ نے خود میں ایسی بہت سی خوبیاں پیدا کر لی ہوں گی جو بزرگ بننے کے لیے ضروری ہیں۔ تو اب کیا آپ وہ ”‏اچھے کام“‏ کرنے کا منصوبہ بنا سکتے ہیں جو بزرگ کرتے ہیں؟—‏1-‏تیم 3:‏1‏۔‏

2 کلیسیا کے بزرگ جو ”‏اچھے کام“‏ کرتے ہیں، اُن میں کیا کچھ شامل ہے؟ وہ مُنادی میں پیشوائی کرتے ہیں؛ یہوواہ کی بھیڑوں کی دیکھ‌بھال کرنے اور اُنہیں تعلیم دینے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں اور اپنی باتوں اور مثال سے کلیسیا کے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بائبل میں اِن محنتی بزرگوں کو ”‏نعمتیں“‏ کہا گیا ہے۔—‏اِفِس 4:‏8‏۔‏

3.‏ ایک بھائی کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت کرنے کے لیے کیا کر سکتا ہے؟ (‏1-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏7؛‏ طِطُس 1:‏5-‏9‏)‏

3 بھائیو!‏ آپ کلیسیا میں بزرگ بننے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟ ایک بزرگ کے طور پر خدمت کرنے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ ایک بھائی کے پاس کوئی خاص مہارت ہو۔ یہ نوکری تلاش کرنے کی طرح نہیں ہے۔ نوکری پانے کے لیے بس یہی کافی ہوتا ہے کہ ایک شخص کے پاس وہ مہارتیں ہوں جو اُس نوکری کے لیے ضروری ہیں۔ لیکن اگر آپ کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت کرنا چاہتے ہیں تو اِس کے لیے بس یہی کافی نہیں کہ آپ کے پاس مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کی مہارتیں ہوں۔ آپ کو خود میں وہ خوبیاں بھی پیدا کرنی ہوں گی جو ایک بزرگ میں ہونی چاہئیں۔ بائبل میں اِن خوبیوں کا ذکر 1-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏7 اور طِطُس 1:‏5-‏9 میں ہوا ہے۔ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔)‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ بزرگوں سے اِن تین اہم پہلوؤں میں کن باتوں کی توقع کی جاتی ہے:‏ کلیسیا میں اور کلیسیا سے باہر نیک نام ہونا؛ گھر کے سربراہ کے طور پر اچھی مثال قائم کرنا اور خوشی سے کلیسیا کے بہن بھائیوں کی خدمت کرنے کے لیے تیار رہنا۔‏

نیک نام ہوں

4.‏ ”‏اِلزام سے پاک“‏ ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

4 ایک بزرگ بننے کے لیے یہ ضروری ہے کہ آپ ‏”‏اِلزام سے پاک“‏ ہوں۔ اِس کا مطلب ہے کہ کلیسیا کے بہن بھائیوں میں آپ کی نیک‌نامی ہو اور آپ کا چال‌چلن اِتنا اچھا ہو کہ کسی کے پاس بھی آپ پر کوئی اِلزام لگانے کی جائز وجہ نہ ہو۔ اِس کے علاوہ آپ کو ‏”‏دُنیا کے لوگوں میں نیک نام“‏ بھی ہونا چاہیے۔ غیرایمان لوگ آپ کے عقیدوں پر تو اِعتراض کر سکتے ہیں لیکن اُن کے پاس آپ کی ایمان‌داری یا آپ کے چال‌چلن پر اُنگلی اُٹھانے کی کوئی جائز وجہ نہیں ہونی چاہیے۔ (‏دان 6:‏4، 5‏)‏ اِس لیے خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں کلیسیا میں اور کلیسیا سے باہر لوگوں کی نظر میں نیک نام ہوں؟“‏

5.‏ آپ یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ ”‏اچھائی سے پیار“‏ کرتے ہیں؟‏

5 اگر آپ ‏”‏اچھائی سے پیار“‏ کرتے ہیں تو آپ دوسروں میں اچھائی ڈھونڈیں گے اور اُن کے اچھے کاموں کے لیے اُن کی تعریف کریں گے۔ آپ دوسروں کی بھلائی کے لیے بھی کام کریں گے اور اُن کی سوچ سے بڑھ کر اُن کی مدد کرنے کو تیار ہوں گے۔ (‏1-‏تھس 2:‏8‏)‏ بزرگوں میں اچھائی کی خوبی کا ہونا اِتنا ضروری کیوں ہے؟ کیونکہ اِس خوبی کی وجہ سے ہی وہ خوشی سے اپنا بہت سا وقت اپنے ہم‌ایمانوں کا خیال رکھنے اور اپنی ذمے‌داریوں کو نبھانے کے لیے دے پائیں گے۔ (‏1-‏پطر 5:‏1-‏3‏)‏ بے‌شک یہ بہت محنت والا کام ہے لیکن اِنہیں کرنے سے آپ کو جو خوشی حاصل ہوگی، وہ کسی بھی قربانی سے بڑھ کر ہوگی۔—‏اعما 20:‏35‏۔‏

6.‏ ”‏مہمان‌نواز“‏ ہونے کا کیا مطلب ہے؟ (‏عبرانیوں 13:‏2،‏ 16‏؛ تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

6 جب آپ اپنے قریبی دوستوں کے علاوہ دوسروں کے ساتھ بھی بھلائی کرتے ہیں تو آپ ثابت کرتے ہیں کہ آپ ایک ‏”‏مہمان‌نواز“‏ شخص ہیں۔ (‏1-‏پطر 4:‏9‏)‏ بائبل کی ایک لغت میں مہمان‌نواز شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”‏اُس کے گھر اور اُس کے دل کے دروازے اجنبیوں کے لیے کُھلے ہوتے ہیں۔“‏ خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا دوسرے مجھے ایک ایسے شخص کے طور پر جانتے ہیں جو کلیسیا میں آنے والے نئے لوگوں کا خوشی اور دل سے خیرمقدم کرتا ہے؟“‏ ‏(‏عبرانیوں 13:‏2،‏ 16 کو پڑھیں۔)‏ ایک مہمان‌نواز شخص اپنی کلیسیا میں آنے والے مہمانوں کے لیے مہربانی دِکھاتا ہے پھر چاہے وہ حلقے کا نگہبان ہو، کوئی ایسا بھائی ہو جو دوسری کلیسیا سے تقریر کرنے آیا ہو یا کوئی ایسا بہن یا بھائی جس کی مالی حالت اِتنی اچھی نہیں ہے۔—‏پید 18:‏2-‏8؛‏ اَمثا 3:‏27؛‏ لُو 14:‏13، 14؛‏ اعما 16:‏15؛‏ روم 12:‏13‏۔‏

ایک میاں بیوی ایک حلقے کے نگہبان اور اُس کی بیوی کے لیے مہمان‌نوازی دِکھا رہے ہیں۔ (‏پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔)‏


7.‏ ایک بزرگ یہ کیسے ثابت کر سکتا ہے کہ وہ ”‏پیسے سے پیار“‏ نہیں کرتا؟‏

7 ایک بزرگ کو ‏”‏پیسے سے پیار“‏ نہیں کرنا چاہیے۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ کا دھیان پیسہ کمانے اور زیادہ سے زیادہ چیزیں حاصل کرنے پر نہ ہو۔ چاہے آپ امیر ہوں یا غریب، آپ اپنی زندگی کے ہر پہلو میں یہوواہ کی بادشاہت کو پہلا درجہ دیں۔ (‏متی 6:‏33‏)‏ آپ اپنے وقت، طاقت اور چیزوں کو یہوواہ کی عبادت کرنے، اپنے گھر والوں کا خیال رکھنے اور کلیسیا کی خدمت کرنے کے لیے اِستعمال کریں۔ (‏متی 6:‏24؛‏ 1-‏یوح 2:‏15-‏17‏)‏ اِس لیے خود سے پوچھیں:‏ ”‏مَیں پیسے کے بارے میں کیسی سوچ رکھتا ہوں؟ کیا مَیں ضرورت کی چیزوں پر راضی ہوں؟ یا کیا میرا دھیان پیسہ کمانے اور زیادہ چیزیں حاصل کرنے پر لگا ہوا ہے؟“‏—‏1-‏تیم 6:‏6،‏ 17-‏19‏۔‏

8.‏ کچھ ایسے طریقے کیا ہیں جن سے آپ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ ”‏اچھی عادتوں“‏ اور ”‏ضبطِ‌نفس“‏ کے مالک ہیں؟‏

8 اگر آپ ‏”‏اچھی عادتوں“‏ اور ‏”‏ضبطِ‌نفس“‏ کے مالک ہیں تو آپ زندگی کے ہر معاملے میں سمجھ‌داری سے کام لیں گے۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ حد میں رہ کر کھائیں پئیں گے، حیادار کپڑے پہنیں گے، بالوں کا مناسب سٹائل اپنائیں گے اور اچھی تفریح کا اِنتخاب کریں گے۔ آپ دُنیا کے طورطریقوں کے غلام نہیں بنیں گے۔ (‏لُو 21:‏34؛‏ یعقو 4:‏4‏)‏ آپ تب بھی پُر سکون رہیں گے جب دوسرے آپ کو غصہ دِلائیں گے۔ ایک بزرگ کو ‏”‏شرابی“‏نہیں ہونا چاہیے یعنی اُسے شراب کے نشے میں دُھت نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اِس بات کے لیے مشہور ہونا چاہیے کہ وہ بہت شراب پیتا ہے بھلے ہی وہ نشے میں نہ آئے۔ خود سے پوچھیں:‏ ”‏مَیں جس طرح سے زندگی گزارتا ہوں، کیا اُس سے ثابت ہوتا ہے کہ مَیں اچھی عادتوں اور ضبطِ‌نفس کا مالک ہوں؟“‏

9.‏ ”‏سمجھ‌دار“‏ اور ”‏مہذب“‏ ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

9 ‏”‏سمجھ‌دار“‏ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ بائبل کے اصولوں کی روشنی میں معاملوں کو پرکھیں۔ اگر آپ اِس بات پر سوچ بچار کریں گے کہ بائبل کے اصول فلاں معاملے پر کیسے لاگو ہوتے ہیں تو آپ کی سمجھ بڑھے گی اور آپ اچھے فیصلے کر پائیں گے۔ آپ فوراً کسی نتیجے پر پہنچنے کی بجائے اِس بات کا دھیان رکھیں گے کہ پہلے آپ کے پاس تمام حقائق موجود ہوں۔ (‏اَمثا 18:‏13‏)‏ اِس طرح آپ ایسے فیصلے کر پائیں گے جن سے یہوواہ کی سوچ نظر آئے گی۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ آپ کو ‏”‏مہذب“‏ بھی ہونا چاہیے۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ کو منظم اور وقت کا پابند ہونا چاہیے۔ آپ کو ایک ایسا شخص ہونا چاہیے جسے لوگ قابلِ‌بھروسا اور ہدایتوں کو ماننے والا شخص سمجھیں۔ تو اِن سب خوبیوں کو پیدا کرنے سے آپ ایک اچھا نام کمائیں گے۔ اب آئیے دیکھتے ہیں کہ آپ اُن خوبیوں کو اپنے اندر کیسے پیدا کر سکتے ہیں جن کے ذریعے آپ گھر کے سربراہ کے طور پر ایک اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں۔‏

گھر کے سربراہ کے طور پر اچھی مثال قائم کریں

10.‏ ایک آدمی ”‏اپنے گھر والوں کی اچھی طرح سے پیشوائی“‏ کیسے کر سکتا ہے؟‏

10 اگر آپ ایک شوہر ہیں اور بزرگ بننا چاہتے ہیں تو یہ بہت ضروری ہے کہ آپ کے گھر والے دوسروں کے لیے اچھی مثال ہوں۔ اِس کے لیے آپ کو ‏”‏اپنے گھر والوں کی اچھی طرح سے پیشوائی“‏ کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ کو پیار سے اپنے گھر والوں کا خیال رکھنا چاہیے اور اپنی ذمے‌داریوں کو نبھانا چاہیے۔ اِن ذمے‌داریوں میں یہ شامل ہے کہ آپ خاندانی عبادت میں پیشوائی کریں؛ اِس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کے گھر والے عبادتوں میں جائیں اور مُنادی میں حصہ لیں۔ ایسا کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟ پولُس رسول نے کہا:‏ ”‏اگر ایک آدمی اپنے گھر والوں کی پیشوائی نہیں کر سکتا تو وہ خدا کی کلیسیا کی دیکھ‌بھال کیسے کرے گا؟“‏—‏1-‏تیم 3:‏5‏۔‏

11-‏12.‏ اگر ایک بھائی بزرگ بننا چاہتا ہے تو اُس کے گھر والوں کا چال‌چلن اِس بات پر کیسے اثر ڈال سکتا ہے؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

11 اگر آپ ایک باپ ہیں اور آپ کے بچے چھوٹے ہیں یعنی 18 سال سے کم‌عمر کے ہیں تو اُنہیں ‏”‏تابع‌دار اور تمیزدار ہونا چاہیے۔“‏ آپ کو اُنہیں پیار سے ہر بات سکھانی چاہیے۔ بے‌شک دوسرے بچوں کی طرح وہ بھی ہنسیں کھیلیں گے اور شرارتیں کریں گے لیکن آپ کو اُن کی اچھی تربیت کرنی چاہیے تاکہ وہ فرمانبردار اور تمیزدار ہوں اور دوسروں کی عزت کریں۔ آپ کو اپنی طرف سے پوری کوشش کرنی چاہیے کہ آپ کے بچے یہوواہ سے دوستی کریں، بائبل کے اصولوں کے مطابق چلیں اور بپتسمے کی طرف قدم بڑھائیں۔‏

12 بائبل میں بزرگوں کے بچوں کے بارے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ ‏”‏ایمان رکھتے ہوں اور اُن .‏ .‏ .‏ پر عیاشی اور بغاوت کا اِلزام نہ ہو۔“‏ اگر ایک بھائی کلیسیا میں بزرگ یا خادم ہے اور اُس کا بچہ بپتسمہ‌یافتہ مسیحی ہے یا وہ بپتسمہ لینے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے اور اُس سے کوئی سنگین گُناہ ہو جاتا ہے تو کلیسیا کے بزرگوں کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ بھائی بزرگ یا خادم رہ سکتا ہے یا نہیں۔ اگر اُس بچے کا باپ اُس کی تربیت اور اِصلاح نہیں کرتا تو غالباً وہ بزرگ کے طور پر خدمت نہیں کر سکتا۔‏‏—‏‏”‏مینارِنگہبانی،“‏ 1 دسمبر 1996ء، ص.‏ 28 پ.‏ 6-‏7 کو دیکھیں۔‏

گھر کے سربراہ اپنے بچوں کو ٹریننگ دے سکتے ہیں کہ وہ یہوواہ اور کلیسیا کے اَور زیادہ کام آئیں۔ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔)‏


کلیسیا کی خدمت کریں

13.‏ آپ یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ ”‏ضدی“‏ نہیں بلکہ ایک ”‏نرم‌مزاج“‏ شخص ہیں؟‏

13 جو بھائی ایسی خوبیاں ظاہر کرتے ہیں جو یہوواہ کو پسند ہیں، وہ کلیسیا کے لیے بہت بڑی برکت ثابت ہوتے ہیں۔ ایک ‏”‏نرم‌مزاج“‏ شخص صلح کو فروغ دیتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کو ایک نرم‌مزاج شخص کے طور پر جانیں تو دوسروں کی بات کو دھیان سے سنیں اور اُن کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ فرض کریں کہ آپ ایک بزرگ ہیں اور بزرگوں کا اِجلاس چل رہا ہے۔ اگر زیادہ‌تر بزرگ ایک فیصلے سے متفق ہیں اور آپ دیکھتے ہیں کہ یہ بائبل کے اصولوں کے خلاف نہیں ہے تو کیا آپ اُن کے فیصلے میں اُن کا ساتھ دیں گے؟ ‏”‏ضدی“‏ نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ دوسروں کو اِس بات پر مجبور نہ کریں کہ وہ ایک کام کو اُس طرح سے کریں جس طرح سے آپ چاہتے ہیں۔ آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دوسروں کی رائے اور مشورے کو سننا اہم ہوتا ہے۔ (‏پید 13:‏8، 9؛‏ اَمثا 15:‏22‏)‏ ایک بزرگ کو ‏”‏جھگڑالو“‏ یا ‏”‏گرم‌مزاج“‏ نہیں ہونا چاہیے۔ اِس کا مطلب ہے کہ اُسے دوسروں کی بے‌عزتی اور اُن سے بحث نہیں کرنی چاہیے۔ اِس کی بجائے اُسے اُن کے ساتھ نرمی سے پیش آنا چاہیے۔ آپ کو ‏”‏صلح‌پسند“‏ بھی ہونا چاہیے۔ آپ کو تب بھی دوسروں سے صلح کرنے میں پہل کرنی چاہیے جب ایسا کرنا بہت مشکل ہو۔(‏یعقو 3:‏17، 18‏)‏ اگر آپ دوسروں کے ساتھ نرمی سے بات کریں گے تو اُن کا غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا یہاں تک کہ اُن لوگوں کا بھی جو ہماری مخالفت کرتے ہیں۔—‏قُضا 8:‏1-‏3؛‏ اَمثا 20:‏3؛‏ 25:‏15؛‏ متی 5:‏23، 24‏۔‏

14.‏ (‏الف)‏اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ”‏وہ ایسا شخص نہ ہو جو نیا نیا شاگرد بنا ہو“‏؟ (‏ب)‏”‏وفادار“‏ ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

14 جس بھائی کو بزرگ کے طور پر مقرر کِیا جاتا ہے، وہ ایسا شخص نہیں ہوتا ‏”‏جو نیا نیا شاگرد بنا ہو۔“‏ سچ ہے کہ بزرگ بننے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ ایک بھائی بہت سالوں سے بپتسمہ‌یافتہ مسیحی ہو لیکن ایک بھائی کو پُختہ مسیحی بننے میں وقت لگتا ہے۔ بزرگ بننے سے پہلے ایک بھائی کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ یسوع مسیح کی طرح وہ خاکسار ہے اور کسی بھی طرح سے یہوواہ کی خدمت کرنے کو تیار ہے۔ (‏متی 20:‏23؛‏ فِل 2:‏5-‏8‏)‏ اُسے کلیسیا میں کوئی ذمے‌داری پانے کے لیے صبر سے یہوواہ پر آس لگانے کی ضرورت ہے۔ ‏”‏وفادار“‏ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ یہوواہ کے وفادار ہوں اور اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی گزاریں اور اُس کی تنظیم کی ہدایتوں کو مانیں۔—‏1-‏تیم 4:‏15‏۔‏

15.‏ کیا یہ ضروری ہے کہ ایک بزرگ بہت اچھا مقرر ہو؟ وضاحت کریں۔‏

15 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ نگہبانوں کو ‏”‏تعلیم دینے کے لائق ہونا چاہیے۔“‏ لیکن کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ ایک بزرگ کو بہت ہی شان‌دار مقرر ہونا چاہیے؟ نہیں۔ بھلے ہی بہت سے قابل بزرگ اِتنی اچھی تقریریں نہ کرتے ہوں لیکن وہ مُنادی میں بہت اچھے سے دوسروں کو تعلیم دیتے ہیں اور اپنے کسی ہم‌ایمان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُسے بہت زبردست طریقے سے بائبل سے تسلی دیتے ہیں۔ (‏1-‏کُرنتھیوں 12:‏28، 29؛‏ اِفِسیوں 4:‏11 پر غور کریں۔)‏ سچ ہے کہ ایک بزرگ کے لیے یہ لازمی نہیں کہ وہ بہت زبردست تقریریں کرتا ہو لیکن اُسے ایک بہتر اُستاد بننے کے لیے اپنی تعلیم دینے کی مہارتوں کو نکھارتے رہنا چاہیے۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

16.‏ آپ ایک بہتر اُستاد کیسے بن سکتے ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

16 ‏”‏وہ اُس کلام کے عین مطابق تعلیم دے جو قابلِ‌بھروسا ہے۔“‏ ایک بہتر اُستاد بننے کے لیے اِس بات کا خاص خیال رکھیں کہ جب آپ دوسروں کو تعلیم دیتے ہیں یا اپنے کسی ہم‌ایمان کو کوئی مشورہ دیتے یا نصیحت کرتے ہیں تو یہ پاک کلام کے مطابق ہو۔ اِس کے لیے ضروری ہے کہ آپ بائبل کا اور ہماری تنظیم کی کتابوں کا اچھی طرح سے مطالعہ کریں۔ (‏اَمثا 15:‏28؛‏ 16:‏23‏)‏ مطالعہ کرتے وقت اِس بات پر دھیان دیں کہ ہماری کتابوں میں بائبل کی آیتوں کی کیا وضاحت کی گئی ہے تاکہ آپ اِنہیں صحیح طرح سے اِستعمال کر سکیں۔ اِس کے علاوہ جب آپ تعلیم دیتے ہیں تو اپنے سامعین کے دل تک پہنچنے کی کوشش کریں۔ اپنی تعلیم دینے کی مہارت کو نکھارنے کے لیے آپ کسی تجربہ‌کار بزرگ سے مشورہ لے سکتے ہیں اور اِن پر عمل کر سکتے ہیں۔ (‏1-‏تیم 5:‏17‏)‏ بزرگوں کو اپنے بہن بھائیوں کی ‏”‏حوصلہ‌افزائی“‏ بھی کرنی چاہیے۔ لیکن کبھی کبھار اُنہیں اُن کی ‏”‏درستی“‏ بھی کرنی پڑ سکتی ہے۔ چاہے بزرگ اپنے بہن بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کریں یا اُن کی درستی کریں، اُنہیں ہمیشہ نرمی سے کام لینا چاہیے۔ اگر آپ پیار سے دوسروں کے ساتھ پیش آئیں گے اور بائبل کو اپنی تعلیمات کی بنیاد بنائیں گے تو آپ ایک اچھے اُستاد بن پائیں گے کیونکہ آپ عظیم اُستاد یسوع مسیح کی مثال پر عمل کر رہے ہوں گے۔—‏متی 11:‏28-‏30؛‏ 2-‏تیم 2:‏24‏۔‏

ایک خادم ایک تجربہ‌کار بزرگ کے ساتھ ہے اور اِس دوران وہ یہ سیکھ رہا ہے کہ وہ دوسروں کا بائبل سے حوصلہ کیسے بڑھا سکتا ہے۔ وہی خادم شیشے کے آگے اُس تقریر کی تیاری کر رہا ہے جو اُسے کلیسیا میں کرنی ہے۔ (‏پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔)‏


بزرگ بننے کے لیے محنت کرتے رہیں

17.‏ (‏الف)‏کیا چیز خادموں کی مدد کر سکتی ہے تاکہ وہ بزرگ بننے کے لیے محنت کرتے رہیں؟ (‏ب)‏بزرگوں کو اُس وقت کن باتوں پر غور کرنا چاہیے جب وہ یہ پرکھ رہے ہوتے ہیں کہ ایک بھائی بزرگ کے طور پر خدمت کرنے کے لائق ہے؟ (‏بکس ”‏ دوسروں کو پرکھتے وقت مناسب توقعات رکھیں‏“‏ کو دیکھیں۔)‏

17 شاید کچھ خادموں کو لگے کہ وہ کبھی بزرگ نہیں بن پائیں گے کیونکہ وہ بائبل میں بتائی گئی اُن سب باتوں پر پورا نہیں اُتر پائیں گے جن کی بزرگوں سے توقع کی جاتی ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ نہ تو یہوواہ اور نہ ہی اُس کی تنظیم آپ سے یہ توقع کرتی ہے کہ آپ سے اُن خوبیوں کو ظاہر کرنے میں کبھی کوئی غلطی نہ ہو جو بزرگوں میں ہونی چاہئیں۔ (‏یعقو 3:‏2‏)‏ اور یہوواہ کی پاک روح ہی اِن خوبیوں کو پیدا کرنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے۔ (‏فِل 2:‏13‏)‏ کیا کوئی ایسی خوبی ہے جسے آپ خاص طور پر نکھارنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہوواہ سے دُعا کریں۔ اُس خوبی کے بارے میں تحقیق کریں اور کسی بزرگ سے پوچھیں کہ آپ اِس خوبی کو اچھی طرح سے کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

18.‏ کلیسیا میں سب خادموں کو کیا کرنے کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے؟‏

18 دُعا ہے کہ سب بھائی یعنی وہ بھائی بھی جو پہلے سے ہی بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں، اِس مضمون میں بتائی گئی خوبیوں کو خود میں اَور زیادہ نکھارتے رہیں۔ (‏فِل 3:‏16‏)‏ کیا آپ ابھی ایک خادم ہیں؟ کیوں نہ کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت کرنے کا منصوبہ بنائیں؟ یہوواہ سے مدد مانگیں کہ وہ آپ کو اَور زیادہ ٹریننگ دے تاکہ آپ اُس کے اور کلیسیا کے اَور زیادہ کام آ سکیں۔ (‏یسع 64:‏8‏)‏ دُعا ہے کہ یہوواہ آپ کی اُن کوششوں کو بہت برکت دے جو آپ بزرگ بننے کے لیے کرتے ہیں۔‏

گیت نمبر 101‏:‏ یہوواہ کی خدمت میں یک‌دل