مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمیں باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر کیوں جانا چاہیے؟‏

ہمیں باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر کیوں جانا چاہیے؟‏

‏”‏وہ رسولوں سے تعلیم پاتے،‏ ایک دوسرے سے ملتے جلتے،‏ مل کر کھانا کھاتے اور دُعا کرتے تھے۔‏“‏‏—‏اعما 2:‏42‏۔‏

گیت:‏ 20،‏  11

1-‏3.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ کے بندوں نے کیسے ظاہر کِیا ہے کہ وہ اِجلا‌سوں پر جانے کو اہم خیال کرتے ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ ہم اِس مضمون میں کن نکا‌ت پر غور کریں گے؟‏

جب بہن کورینا 17 سال کی تھیں تو اُن کی امی کو روس کے ایک بیگا‌ر کیمپ میں بھیج دیا گیا۔‏ اِس کے کچھ عرصے بعد کورینا کو ہزاروں میل دُور سائبیریا بھیج دیا گیا جہاں اُن سے ایک گاؤں کی زمینوں پر کام کروایا گیا۔‏ اُن کے ساتھ غلا‌م جیسا سلوک کِیا گیا۔‏ اکثر اُنہیں شدید سردی میں باہر کام کرنے کو کہا جاتا جبکہ اُن کے پاس گرم کپڑے بھی نہیں تھے۔‏ اِس کے باوجود کورینا اور اُن کے ساتھ کام کرنے والی ایک اَور مسیحی بہن نے فیصلہ کِیا کہ وہ ایک اِجلا‌س پر جائیں گی۔‏

2 بہن کورینا بتاتی ہیں:‏ ”‏ہم شام کو گاؤں چھوڑ کر پیدل ریل‌وے سٹیشن تک گئے جو گاؤں سے 25 کلومیٹر (‏15 میل)‏ دُور تھا۔‏ ٹرین صبح دو بجے وہاں سے نکلی۔‏ چھ گھنٹے سفر کرنے کے بعد ہم اُتر گئے اور 10 کلومیٹر (‏6 میل)‏ چلنے کے بعد آخرکار اُس جگہ پہنچ گئے جہاں اِجلا‌س ہو رہا تھا۔‏“‏ اِن بہنوں نے ایک ہی اِجلا‌س پر جانے کے لیے اِتنی مشکلیں کیوں جھیلیں؟‏ بہن کورینا کہتی ہیں:‏ ”‏اِجلا‌س پر ہم نے بہن بھائیوں کے ساتھ مینارِنگہبانی کا مطالعہ کِیا اور حمد کے گیت گائے۔‏ اِس سے ہمارا ایمان  زیادہ مضبوط ہو گیا اور ہمیں بڑا حوصلہ ملا۔‏“‏ حالانکہ وہ تین دن کام پر نہیں آئیں لیکن اُن کے اِنچارج کو اِس کا پتہ بھی نہیں چلا۔‏

3 یہوواہ کے بندے ہمیشہ سے ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے کو اہم خیال کرتے آئے ہیں۔‏ جونہی مسیحی کلیسیا قائم کی گئی،‏ یسوع مسیح کے پیروکار یہوواہ کے بارے میں تعلیم پانے اور اُس کی عبادت کرنے کے لیے باقاعدگی سے جمع ہونے لگے۔‏ (‏اعما 2:‏42‏)‏ بِلا‌شُبہ آپ بھی بڑے شوق سے اِجلا‌سوں پر جاتے ہیں۔‏ لیکن باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر جانا آسان نہیں ہوتا۔‏ شاید ہمیں اپنی ملا‌زمت،‏ روزمرہ کی مصروفیات یا تھکا‌وٹ کی وجہ سے اِجلا‌سوں پر جانا مشکل لگے۔‏ ہم اِجلا‌سوں پر جانے کے معمول کو برقرار رکھنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏ ‏[‏1]‏  اور جن لوگوں کو ہم بائبل کورس کراتے ہیں،‏ ہم اُن کو باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر جانے کی اہمیت کیسے سمجھا سکتے ہیں؟‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ اِجلا‌سوں پر جانے سے (‏1)‏ ہمیں خود کیا فائدہ ہوتا ہے،‏ (‏2)‏ ہم دوسروں کو کیسے فائدہ پہنچاتے ہیں اور (‏3)‏ ہم یہوواہ کو کیوں خوش کرتے ہیں۔‏ ‏[‏2]‏ 

اِجلا‌سوں پر جانے سے ہمیں خود فائدہ ہوتا ہے

4.‏ اِجلا‌سوں پر ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

4 اِجلاسوں پر ہم تعلیم حاصل کرتے ہیں۔‏ ہم ہر اِجلا‌س پر یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر بائبل کے کلیسیائی مطالعے کے دوران ہم ایسی کتابوں پر غور کرتے ہیں جن سے ہم یہوواہ کے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں‏۔‏ جب آپ کتاب میں دی گئی باتوں پر غور کرتے ہیں اور اپنے بہن بھائیوں کے تبصرے سنتے ہیں تو کیا آپ کے دل میں یہوواہ خدا کے لیے محبت نہیں بڑھتی؟‏ اِس کے علا‌وہ ہم تقریروں،‏ منظروں اور بائبل کی تلا‌وت کے ذریعے بھی خدا کے کلام کے بارے میں فائدہ‌مند باتیں سیکھتے ہیں۔‏ (‏نحم 8:‏8‏)‏ اور کیا آپ کو حصہ ”‏پاک کلام سے سنہری باتیں“‏ کی تیاری کرنے اور پھر اِجلا‌س کے دوران اِس حصے کو دھیان سے سننے سے بڑا فائدہ نہیں ہوتا؟‏

5.‏ اِجلا‌سوں کے ذریعے آپ نے بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے اور مُنادی کے کام میں مہارت پیدا کرنے کے سلسلے میں کیا سیکھا ہے؟‏

5 اِجلا‌سوں میں ہم یہ بھی سیکھتے ہیں کہ ہم زندگی کے ہر پہلو  میں بائبل کے اصولوں پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏ (‏1-‏تھس 4:‏9،‏ 10‏)‏ مینارِنگہبانی کے مطالعے کے دوران یہوواہ کے بندوں کی ضروریات پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔‏ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ مینارِنگہبانی کے مطالعے کے بعد آپ میں یہوواہ کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کرنے کی خواہش پیدا ہوئی یا آپ نے کسی مسیحی کو معاف کرنے کا فیصلہ کِیا یا پھر آپ نے ہمیشہ دل کھول کر دُعا کرنے کا عزم کِیا؟‏ ہفتے کے دوران ہونے والے اِجلا‌س میں مُنادی کے کام پر زور دیا جاتا ہے۔‏ اِس اِجلا‌س میں ہم خوش‌خبری سنانے اور دوسروں کو بائبل کی سچائیاں سمجھانے کے مؤثر طریقوں پر غور کرتے ہیں۔‏—‏متی 28:‏19،‏ 20‏۔‏

6.‏ اِجلا‌سوں پر ہماری حوصلہ‌افزائی کیسے ہوتی ہے؟‏

6 اِجلاسوں پر ہماری حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے۔‏ شیطان کی دُنیا ہمیں پریشان،‏ مایوس اور بےحوصلہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔‏ لیکن اِجلا‌سوں پر ہماری حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے اور ہماری ہمت بڑھائی جاتی ہے۔‏ ‏(‏اعمال 15:‏30-‏32 کو پڑھیں۔‏)‏ ہم اِجلا‌سوں پر اکثر ایسی پیش‌گوئیوں پر غور کرتے ہیں جو پوری ہو چُکی ہیں۔‏ یوں ہمارا حوصلہ بڑھتا ہے کیونکہ ہم جان جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا مستقبل میں بھی اپنے تمام وعدے ضرور پورے کرے گا۔‏ اِجلا‌سوں پر ہم دوسروں کی تقریریں اور تبصرے سنتے ہیں جن سے ہماری حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے۔‏ اور جب وہ دل کھول کر خدا کی حمد کے گیت گاتے ہیں تو ہم میں بھی جوش پیدا ہوتا ہے۔‏ (‏1-‏کُر 14:‏26‏)‏ اِس کے علا‌وہ جب ہم اِجلا‌سوں سے پہلے اور بعد میں بہن بھائیوں کے ساتھ بات‌چیت کرتے ہیں تو ہمیں اپنائیت محسوس ہوتی ہے اور ہم تازہ‌دم ہو جاتے ہیں۔‏—‏1-‏کُر 16:‏17،‏ 18‏۔‏

7.‏ باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر جانا اہم کیوں ہے؟‏

7 اِجلاسوں پر ہمیں خدا کی پاک روح ملتی ہے۔‏ یسوع مسیح پاک روح کے ذریعے کلیسیاؤں کی رہنمائی کرتے ہیں۔‏  اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جس کے کان ہیں،‏ وہ سنے کہ روح کلیسیاؤں سے  کیا  کہہ رہی ہے۔‏“‏ (‏مکا 2:‏7‏)‏ ہمیں پاک روح کی ضرورت ہے تاکہ ہم سیدھی راہ پر رہ سکیں،‏ دلیری اور مہارت سے مُنادی کا کام کر سکیں اور اچھے فیصلے کر سکیں۔‏ اِس لیے ہمیں باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر جانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے جہاں ہمیں پاک روح ملتی ہے۔‏

اِجلا‌سوں پر جانے سے ہم دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں

8.‏ اِجلا‌سوں پر جانے سے ہم بہن بھائیوں کو کیسے فائدہ پہنچاتے ہیں؟‏ (‏بکس ”‏ اِجلا‌س کے بعد مَیں ہمیشہ بہتر محسوس کرتا ہوں‏“‏ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

8 اِجلاسوں پر ہم بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏ ذرا اُن بہن بھائیوں کے بارے میں سوچیں جو آپ کی کلیسیا میں ہیں۔‏ وہ کن مشکلا‌ت سے گزر رہے ہیں؟‏ پولُس رسول نے کہا:‏ ”‏آئیں،‏ ایک دوسرے کی فکر کرتے رہیں۔‏“‏ پھر اُنہوں نے کہا کہ فکر ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم ”‏ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے میں ناغہ نہ کریں۔‏“‏ (‏عبر 10:‏24،‏ 25‏؛‏ فٹ‌نوٹ)‏ اِجلا‌سوں پر جانے سے ہم بہن بھائیوں پر ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اُن کی فکر ہے اور ہم اُن کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔‏ اور جب ہم دل سے تبصرے دیتے ہیں اور یہوواہ کی تعریف میں گیت گاتے ہیں تو اُن کی حوصلہ‌افزائی ہوتی ہے۔‏—‏کُل 3:‏16‏۔‏

9،‏ 10.‏ ‏(‏الف)‏ یوحنا 10:‏16 سے اِجلا‌سوں پر جانے کی اہمیت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر جانے سے ہم اُن بہن بھائیوں کو کیسے فائدہ پہنچا سکتے ہیں جن کے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں؟‏

9 اِجلاسوں پر ہم بہن بھائیوں کے ساتھ متحد ہوتے ہیں۔‏ ‏(‏یوحنا 10:‏16 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے کہا کہ وہ ایک چرواہے کی طرح ہیں اور اُن کے پیروکار ایک گلّے کی طرح ہیں۔‏ ذرا سوچیں:‏ اگر دو بھیڑیں پہاڑ کی چوٹی پر ہیں،‏ دو بھیڑیں وادی میں ہیں اور ایک بھیڑ جنگل میں ہے تو کیا یہ پانچ بھیڑیں ایک گلّہ کہلا‌ئیں گی؟‏ نہیں کیونکہ گلّے کی تمام بھیڑیں اِکٹھی رہتی ہیں اور چرواہے کے ساتھ ساتھ رہتی ہیں۔‏ لہٰذا اگر ہم اپنے مسیحی بہن بھائیوں سے دُور رہیں گے تو ہم اپنے چرواہے کی پیروی نہیں کر سکیں گے۔‏ یسوع مسیح کے گلّے کا حصہ ہونے کے لیے لازمی ہے کہ ہم باقاعدگی سے بہن بھائیوں کے ساتھ جمع ہوں۔‏

10 اِجلا‌سوں پر جانے سے ہم کلیسیا کے اِتحاد کو بڑھاتے ہیں۔‏ (‏زبور 133:‏1‏)‏ کلیسیا میں کچھ ایسے بہن بھائی ہیں جن کے والدین اور سگے بہن بھائیوں نے اُن سے ناتا توڑ دیا ہے۔‏ لیکن یسوع مسیح نے وعدہ کِیا کہ وہ اُنہیں ایک ایسے خاندان کا حصہ بنائیں گے جو اُن کا خیال رکھے گا اور اُن سے محبت کرے گا۔‏ (‏مر 10:‏29،‏ 30‏)‏ اگر آپ باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر جاتے ہیں تو آپ بھی کسی مسیحی کے لیے ماں یا باپ یا بہن یا بھائی ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ یہ جان کر کیا آپ کا دل نہیں کرتا کہ آپ اِجلا‌سوں پر جانے کی ہر ممکن کوشش کریں؟‏

اِجلا‌سوں پر جانے سے ہم یہوواہ کو خوش کرتے ہیں

11.‏ اِجلا‌سوں پر جانے سے ہم یہوواہ خدا کا حق کیسے ادا کرتے ہیں؟‏

11 اِجلاسوں پر جانے سے ہم یہوواہ خدا کا حق ادا کرتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا ہمارا خالق ہے اور بڑائی،‏ عظمت،‏ شکرگزاری اور عزت کا حق‌دار ہے۔‏ ‏(‏مکا‌شفہ 7:‏12 کو پڑھیں۔‏)‏ اِجلا‌سوں پر دُعا کرنے،‏ گیت گانے اور یہوواہ کے بارے میں بات کرنے سے ہم اُس کی عبادت کرتے ہیں اور یوں اُس کا حق ادا کرتے ہیں۔‏ ہم اُس خدا کی بڑائی کرنے کو شرف خیال کرتے ہیں جس نے ہمارے لیے اِتنا کچھ کِیا ہے۔‏

12.‏ جب ہم یہوواہ کے حکم کے مطابق باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر جاتے ہیں تو وہ کیسا محسوس کرتا ہے؟‏

12 یہوواہ خدا ہماری فرمانبرداری کا بھی حق‌دار ہے۔‏ اُس نے مسیحیوں کو حکم دیا کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے میں ناغہ نہ کریں اور اِس آخری زمانے میں اِس حکم پر عمل کرنا اَور بھی ضروری ہے۔‏ جب ہم خوشی سے اِس حکم پر عمل کرتے ہیں تو یہوواہ خدا خوش ہوتا ہے۔‏ (‏1-‏یوح 3:‏22‏)‏ وہ جانتا ہے کہ ہم اِجلا‌سوں کو کتنا اہم خیال کرتے ہیں اور جب ہم اِن پر جانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں تو وہ اِس بات کی قدر کرتا ہے۔‏—‏عبر 6:‏10‏۔‏

13،‏ 14.‏ ہم اِجلا‌سوں پر جانے سے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے زیادہ قریب کیوں ہو جاتے ہیں؟‏

13 اِجلاسوں پر جانے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے کی قربت عزیز ہے۔‏ اِجلا‌سوں کے دوران ہمارا مُعلم یہوواہ خدا اپنے کلام کے ذریعے ہماری رہنمائی کرتا ہے۔‏ (‏یسع 30:‏20،‏ 21‏)‏ اِس لیے جب غیرایمان والے ہمارے اِجلا‌سوں پر آتے ہیں تو وہ بھی اکثر تسلیم کرتے ہیں کہ ”‏خدا واقعی آپ کے درمیان ہے!‏“‏ (‏1-‏کُر 14:‏23-‏25‏)‏ ہمارے اِجلا‌سوں پر یہوواہ خدا کی پاک روح کا سایہ ہوتا ہے اور اِن پر جو کچھ سکھایا جاتا ہے،‏ وہ یہوواہ خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔‏ یوں سمجھئے کہ ہم وہاں اُس کی آواز سُن رہے ہوتے ہیں اور اُس کی محبت محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔‏ اِس طرح ہم اُس کے زیادہ قریب ہو جاتے ہیں۔‏

14 کلیسیا کے سربراہ یسوع مسیح نے ایک بار کہا کہ  ”‏جہاں  دو  یا  تین لوگ میرے نام سے جمع ہوتے ہیں وہاں مَیں بھی اُن کے ساتھ ہوتا ہوں۔‏“‏ (‏متی 18:‏20‏)‏ پاک کلام میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح کلیسیاؤں کے ’‏بیچ میں چلتے ہیں۔‏‘‏ (‏مکا 1:‏20–‏2:‏1‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِجلا‌سوں پر یہوواہ خدا اور یسوع مسیح خود ہمارے ایمان کو مضبوط کرتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ جب ہم شوق سے اِجلا‌سوں پر جاتے ہیں تو یہوواہ خدا کتنا خوش ہوتا ہے۔‏

15.‏ جب ہم اِجلا‌سوں پر جاتے ہیں تو یہ کیسے ظاہر ہو جاتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کو اپنا حکمران مانتے ہیں؟‏

15 اِجلاسوں پر جانے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کو اپنا حکمران مانتے ہیں۔‏ یہوواہ نے ہمیں اِجلا‌سوں پر جانے کا حکم تو دیا ہے لیکن وہ ہمیں اِس حکم پر عمل کرنے پر مجبور نہیں کرتا۔‏ (‏یسع 43:‏23‏)‏ یوں ہمیں یہ دِکھانے کا موقع ملتا ہے کہ ہم واقعی اُس سے محبت کرتے ہیں اور اُس کو اپنے حکمران کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔‏ (‏روم 6:‏17‏)‏ ہر ایک کی صورتحال فرق ہوتی ہے۔‏ مثال کے طور پر ملا‌زمت کی جگہ پر کچھ بہن بھائیوں پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ اُس وقت بھی کام کریں جب اِجلا‌س ہوتے ہیں۔‏ کچھ ملکوں میں حکومتوں نے ہمارے اِجلا‌سوں پر پابندی لگا‌ئی ہے اور جب بہن بھائی پھر بھی عبادت کے لیے جمع ہوتے ہیں تو اُنہیں بھاری جُرمانے ادا کرنے پڑتے ہیں،‏ قید میں ڈالا جاتا ہے یا اُن پر تشدد کِیا جاتا ہے۔‏ اِس کے علا‌وہ کبھی کبھار ہمارا دل کرتا ہے کہ ہم اِجلا‌سوں پر جانے کی بجائے سیروتفریح یا کوئی اَور کام کریں۔‏ اِس طرح کی صورتحال میں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم کس کا کہنا مانیں گے۔‏ (‏اعما 5:‏29‏)‏ اگر ہم خدا کا کہنا ماننے کا فیصلہ کریں گے تو وہ خوش ہوگا کیونکہ ظاہر ہو جائے گا کہ ہم اُسے اپنا حکمران مانتے ہیں۔‏—‏امثا 27:‏11‏۔‏

اِجلا‌سوں پر جانے کے معمول پر قائم رہیں

16،‏ 17.‏ ‏(‏الف)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ پہلی صدی کے مسیحی،‏ اِجلا‌سوں کی قدر کرتے تھے؟‏ (‏ب)‏ بھائی جارج گین‌گس اِجلا‌سوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتے تھے؟‏

16 عیدِپنتِکُست 33ء کے بعد بھی مسیحی ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہوتے رہے۔‏ ”‏وہ رسولوں سے تعلیم پاتے،‏ ایک دوسرے سے ملتے جلتے،‏ مل کر کھانا کھاتے اور دُعا کرتے تھے۔‏“‏ (‏اعما 2:‏42‏)‏ وہ تب بھی اِجلا‌س منعقد کرتے رہے جب رومی حکومت اور یہودی مذہبی پیشواؤں نے اُن کی مخالفت کی۔‏ حالانکہ ایسے مشکل وقت میں اِجلا‌سوں پر جانا آسان نہیں تھا لیکن اُن مسیحیوں نے ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے میں ناغہ نہیں کِیا۔‏

17 آج بھی یہوواہ کے بہت سے بندے اِجلا‌سوں کی  بڑی  قدر کرتے ہیں۔‏ ذرا بھائی جارج گین‌گس کی مثال پر غور کریں جو 22 سال تک گورننگ باڈی کے رُکن رہے تھے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏بہن بھائیوں کے ساتھ اِجلا‌سوں پر جمع ہونے سے مجھے ہمیشہ بڑا لطف ملتا ہے اور میرا حوصلہ بڑھتا ہے۔‏ میری کوشش ہوتی ہے کہ مَیں اُن لوگوں میں سے ایک ہوں جو سب سے پہلے کنگڈم ہال پہنچتے ہیں اور سب سے آخر میں گھر جاتے ہیں۔‏ خدا کے بندوں سے بات‌چیت کرتے وقت میرا دل خوشی سے بھر جاتا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ مَیں اپنوں میں ہوں۔‏ یہی تو روحانی فردوس ہے۔‏“‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا:‏ ”‏میرا دھیان اِجلا‌سوں پر جانے کی طرف لگا رہتا ہے۔‏“‏

18.‏ آپ ہمارے اِجلا‌سوں کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ اور اِس سلسلے میں آپ کا عزم کیا ہے؟‏

18 کیا آپ بھی اِجلا‌سوں کے بارے میں ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟‏ پھر عزم کریں کہ آپ آئندہ بھی اِن پر جانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔‏ اِس طرح ظاہر ہو جائے گا کہ آپ بادشاہ داؤد جیسے احساس رکھتے ہیں جنہوں نے کہا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏!‏ مَیں تیری سکونت‌گاہ .‏ .‏ .‏ کو عزیز رکھتا ہوں۔‏“‏—‏زبور 26:‏8‏۔‏

^ ‏[‏1]‏ ‏(‏پیراگراف 3)‏ کچھ بہن بھائی کسی سنگین صورتحال کی وجہ سے  باقاعدگی سے اِجلا‌سوں پر نہیں آ سکتے،‏ مثلاً کسی شدید بیماری کی وجہ سے۔‏ یہوواہ خدا اِن بہن بھائیوں کی صورتحال کو سمجھتا ہے اور اِن کی عبادت کی قدر کرتا ہے،‏ چاہے وہ اِس سلسلے میں زیادہ کچھ نہ کر سکیں۔‏ کلیسیا کے بزرگ اِن کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ یہ بہن بھائی بھی اِجلا‌سوں سے فائدہ حاصل کر سکیں۔‏ مثال کے طور پر وہ ایسا بندوبست بنا سکتے ہیں کہ یہ بہن بھائی فون کے ذریعے اِجلا‌سوں کے پروگرام کو سُن سکیں یا پھر وہ اِجلا‌سوں کی ریکا‌رڈنگز بنوا کر اِن کو دے سکتے ہیں۔‏

^ ‏[‏2]‏ ‏(‏پیراگراف 3)‏ بکس ”‏ اِجلا‌سوں پر جانے کی کچھ وجوہات‏“‏ کو دیکھیں۔‏