مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 17

‏”‏مَیں نے آپ کو دوست کہا ہے“‏

‏”‏مَیں نے آپ کو دوست کہا ہے“‏

‏”‏مَیں نے آپ کو دوست کہا ہے کیونکہ مَیں نے آپ کو وہ ساری باتیں بتا دی ہیں جو مَیں نے اپنے باپ سے سنی ہیں۔‏“‏—‏یوح 15:‏15‏۔‏

گیت نمبر 13‏:‏ مسیح کی عمدہ مثال

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ دو لوگوں میں قریبی دوستی کیسے قائم ہوتی ہے؟‏

کسی شخص کے ساتھ قریبی دوستی قائم کرنے کے لیے پہلا قدم عموماً یہ ہوتا ہے کہ ہم اُس کے ساتھ وقت گزاریں۔‏ جب آپ آپس میں بات کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے احساسات اور خیالات کے بارے میں بتاتے ہیں تو آپ دونوں کی دوستی ہو جاتی ہے۔‏ لیکن جب بات یسوع سے قریبی دوستی کرنے کی آتی ہے تو شاید یہ ہمیں مشکل لگے۔‏ آئیں،‏ اِس کی کچھ وجوہات پر غور کریں۔‏

2.‏ پہلی وجہ کیا ہے جس کی بِنا پر ہمیں یسوع سے دوستی کرنا مشکل لگ سکتا ہے؟‏

2 پہلی وجہ یہ ہے کہ ہم یسوع سے ذاتی طور پر نہیں ملے۔‏یہ بات پہلی صدی عیسوی کے بہت سے مسیحیوں کے بارے میں بھی سچ تھی۔‏ لیکن پطرس رسول نے اُن سے کہا:‏ ”‏حالانکہ آپ نے [‏یسوع]‏ کو کبھی نہیں دیکھا لیکن پھر بھی آپ اُن سے محبت کرتے ہیں۔‏ آپ اُن کو ابھی بھی نہیں دیکھ رہے لیکن پھر بھی آپ اُن پر ایمان ظاہر کر رہے ہیں۔‏“‏ (‏1-‏پطر 1:‏8‏)‏ لہٰذا یسوع سے ذاتی طور پر ملے بغیر بھی اُن سے قریبی دوستی قائم کرنا ممکن ہے۔‏

3.‏ دوسری وجہ کیا ہے جس کی بِنا پر ہمیں یسوع سے دوستی کرنا مشکل لگ سکتا ہے؟‏

3 دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم یسوع سے بات‌چیت نہیں کر سکتے۔‏ جب ہم دُعا کرتے ہیں تو ہم یہوواہ سے بات کرتے ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ ہم دُعا میں جو کچھ مانگتے ہیں،‏ یسوع کے نام سے مانگتے ہیں لیکن ہم براہِ‌راست یسوع سے بات نہیں کر رہے ہوتے۔‏ دراصل یسوع خود بھی یہ نہیں چاہتے کہ اُن سے دُعا کی جائے۔‏ مگر کیوں؟‏ کیونکہ دُعا عبادت کا حصہ ہے اور عبادت صرف اور صرف یہوواہ کی کی جانی چاہیے۔‏ (‏متی 4:‏10‏)‏ لیکن پھر بھی ہم یسوع سے اپنی محبت کا اِظہار کر سکتے ہیں۔‏

4.‏ ‏(‏الف)‏ تیسری وجہ کیا ہے جس کی بِنا پر ہمیں یسوع سے دوستی کرنا مشکل لگ سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟‏

4 تیسری وجہ یہ ہے کہ یسوع آسمان پر رہتے ہیں۔‏ اِس لیے ہم اُن کے ساتھ وقت نہیں گزار سکتے۔‏ لیکن ہم اُن کے ساتھ رہے بغیر بھی اُن کے متعلق بہت کچھ جان سکتے ہیں۔‏ اِس مضمون میں ہم چار ایسے اِقدام پر بات کریں گے جن کے ذریعے ہم یسوع کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کر سکتے ہیں۔‏ لیکن آئیں،‏ پہلے اِس بات پر غور کریں کہ یسوع کے ساتھ قریبی دوستی قائم کرنا ضروری کیوں ہے۔‏

ہمیں یسوع سے دوستی کیوں کرنی چاہیے؟‏

5.‏ ہمیں یسوع سے دوستی کیوں کرنی چاہیے؟‏ (‏بکس ”‏ یسوع سے دوستی کرنے سے یہوواہ سے دوستی کی راہ ہموار ہوتی ہے‏“‏ اور بکس ”‏ یسوع کے کردار کے حوالے سے مناسب نظریہ‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

5 اگر ہم یہوواہ کے ساتھ قریبی رشتہ قائم کرنا چاہتے ہیں تو یسوع سے دوستی کرنا لازمی ہے۔‏ مگر کیوں؟‏ ذرا اِس کی دو وجوہات پر غور کریں۔‏ پہلی وجہ ہمیں یسوع کی اِس بات سے پتہ چلتی ہے جو اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہی:‏ ”‏باپ خود آپ سے پیار کرتا ہے اِس لیے کہ آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں۔‏“‏ (‏یوح 16:‏27‏)‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا:‏ ”‏لوگ صرف اور صرف میرے ذریعے باپ کے پاس جا سکتے ہیں۔‏“‏ (‏یوح 14:‏6‏)‏ اگر ہم یسوع سے قریبی دوستی کیے بغیر یہوواہ سے دوستی کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم دروازہ اِستعمال کیے بغیر کسی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہوں۔‏ یسوع نے ایسی ہی مثال اِستعمال کرتے ہوئے خود کو”‏بھیڑوں کے لیے دروازہ“‏ کہا۔‏ (‏یوح 10:‏7‏)‏ دوسری وجہ یہ ہے کہ یسوع نے اپنے باپ کی خوبیوں کو بالکل ویسے ہی ظاہر کِیا جیسے وہ ظاہر کرتا ہے۔‏ اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا ہے،‏ اُس نے باپ کو بھی دیکھا ہے۔‏“‏ (‏یوح 14:‏9‏)‏ لہٰذا یہوواہ کو قریب سے جاننے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ہم یسوع کی زندگی کا مطالعہ کریں۔‏ ہم جتنا زیادہ یسوع کے متعلق سیکھیں گے اُتنا ہی زیادہ اُن کے لیے ہمارے دل میں پیار بڑھے گا۔‏ اور جیسے جیسے یسوع کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط ہوگی ویسے ویسے یہوواہ کے لیے ہماری محبت بڑھے گی۔‏

6.‏ یسوع سے دوستی کرنا اَور کس وجہ سے لازمی ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

6 اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہماری دُعاؤں کا جواب دے تو یسوع سے دوستی کرنا لازمی ہے۔‏ کیا اِس کے لیے یہ کافی ہے کہ ہم دُعا کے آخر پر بس رسمی طور پر یہ کہیں کہ یہوواہ ”‏یسوع کے نام سے“‏ ہماری دُعا سُن لے؟‏ جی نہیں۔‏ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ کیسے یسوع کے ذریعے ہماری دُعاؤں کا جواب دیتا ہے۔‏ ذرا یسوع کی اِس بات پر غور کریں جو اُنہوں نے اپنے رسولوں سے کہی تھی:‏ ”‏آپ میرے نام سے جو کچھ بھی مانگیں گے،‏ مَیں آپ کو دوں گا۔‏“‏ (‏یوح 14:‏13‏)‏ اگرچہ صرف یہوواہ ہی دُعاؤں کو سنتا اور اِن کا جواب دیتا ہے مگر اُس نے یسوع کو یہ اِختیار دیا ہے کہ وہ اُس کے فیصلوں کو تکمیل تک پہنچائیں۔‏ (‏متی 28:‏18‏)‏ اِس لیے ہماری دُعاؤں کا جواب دینے سے پہلے یہوواہ یہ دیکھتا ہے کہ کیا ہم نے یسوع کی نصیحت پر عمل کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر یسوع نے کہا تھا:‏ ”‏اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف کریں گے تو آپ کا آسمانی باپ بھی آپ کو معاف کرے گا۔‏ لیکن اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف نہیں کریں گے تو آپ کا باپ بھی آپ کی خطائیں معاف نہیں کرے گا۔‏“‏ (‏متی 6:‏14،‏ 15‏)‏ لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ مہربانی سے پیش آئیں جیسے یہوواہ اور یسوع ہمارے ساتھ مہربانی سے پیش آتے ہیں۔‏

7.‏ کون لوگ یسوع کے دیے ہوئے فدیے سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏

7 صرف وہ لوگ یسوع کے دیے ہوئے فدیے سے فائدہ حاصل کر سکیں گے جو اُن کے قریبی دوست ہیں۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟‏ یسوع مسیح نے کہا کہ وہ ”‏اپنے دوستوں کی خاطر اپنی جان“‏ دیں گے۔‏ (‏یوح 15:‏13‏)‏ جو لوگ یسوع کے زمین پر آنے سے پہلے وفاداری سے یہوواہ کی خدمت کر چُکے تھے،‏ اُنہیں بھی یسوع کے متعلق سیکھنا ہوگا اور اُن کے لیے اپنے دل میں محبت پیدا کرنی ہوگی۔‏ مستقبل میں ابراہام،‏ سارہ،‏ موسیٰ،‏ راحب اور اِن جیسے دیگر اشخاص کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ لیکن یہوواہ کے اِن نیک بندوں کو بھی ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لیے یسوع سے دوستی کرنے کی ضرورت ہوگی۔‏‏—‏یوح 17:‏3؛‏ اعما 24:‏15؛‏ عبر 11:‏8-‏12،‏ 24-‏26،‏ 31‏۔‏

8،‏ 9.‏ جیسے کہ یوحنا 15:‏4،‏ 5 میں بتایا گیا ہے،‏ یسوع کے ساتھ دوستی کی بدولت ہم کیا کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور یسوع کے ساتھ متحد ہونا اِتنا ضروری کیوں ہے؟‏

8 ہمارے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم بادشاہت کی خوش‌خبری کی مُنادی کرنے اور لوگوں کو تعلیم دینے کے لیے یسوع مسیح کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔‏ جب یسوع زمین پر تھے تو وہ لوگوں کو تعلیم دیتے تھے۔‏ اور جب سے وہ واپس آسمان پر گئے ہیں تب سے وہ کلیسیا کے سربراہ کے طور پر مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے کام کی پیشوائی کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔‏ جب آپ یسوع مسیح اور اُن کے باپ کو جاننے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں تو یسوع آپ کی کوششوں کو دیکھتے ہیں اور اِن کی بڑی قدر کرتے ہیں۔‏دراصل ہم مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کا کام یہوواہ اور یسوع کی مدد کے بغیر ہرگز انجام نہیں دے سکتے۔‏‏—‏یوحنا 15:‏4،‏ 5 کو پڑھیں۔‏

9 خدا کے کلام میں صاف صاف سمجھایا گیا ہے کہ اگر ہم یہوواہ کو خوش کرنا چاہتے ہیں تو اِس کے لیے لازمی ہے کہ ہم یسوع سے محبت کریں اور اِس محبت کو برقرار رکھیں۔‏ آئیں،‏ اب چار ایسے اِقدام پر غور کریں جن کے ذریعے ہم یسوع کے دوست بن سکتے ہیں۔‏

یسوع سے دوستی کیسے کریں؟‏

یسوع مسیح کے ساتھ دوستی کرنے کے لیے (‏1)‏ اُنہیں قریب سے جانیں؛‏ (‏2)‏ اُن جیسی سوچ اپنائیں اور اُن کی مثال پر عمل کریں؛‏ (‏3)‏ اُن کے بھائیوں کی حمایت کریں اور (‏4)‏ تنظیم کی طرف سے کیے جانے والے اِنتظامات کی حمایت کریں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 10-‏14 کو دیکھیں۔‏)‏ *

10.‏ یسوع سے دوستی کرنے کے سلسلے میں پہلا قدم کون سا ہے؟‏

10 ‏(‏1)‏ یسوع کو قریب سے جانیں۔‏ یسوع کو قریب سے جاننے کے لیے ہم متی،‏ مرقس،‏ لُوقا اور یوحنا کی اِنجیلوں کو پڑھ سکتے ہیں۔‏جب ہم یسوع کی زندگی کے واقعات پر غور کرتے ہیں تو ہم جان جاتے ہیں کہ یسوع لوگوں سے کتنی مہربانی سے پیش آتے تھے۔‏ اِس سے ہمارے دل میں یسوع کے لیے محبت اور احترام پیدا ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر حالانکہ یسوع اپنے شاگردوں کے مالک تھے لیکن پھر بھی اُنہوں نے اُن سے غلاموں جیسا سلوک نہیں کِیا۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو اپنے دلی احساسات اور خیالات کے بارے میں بتایا۔‏ (‏یوح 15:‏15‏)‏ اُنہوں نے اُن کے درد کو محسوس کِیا اور اُن کے ساتھ مل کر روئے۔‏ (‏یوح 11:‏32-‏36‏)‏ یہاں تک کہ یسوع کے مخالف بھی جانتے تھے کہ جو لوگ یسوع کے پیغام کو قبول کرتے ہیں،‏ وہ اُن کے ساتھ دوستی کے بندھن میں بندھ جاتے ہیں۔‏ (‏متی 11:‏19‏)‏ جب ہم دوسروں سے ویسے ہی پیش آتے ہیں جیسے یسوع اپنے شاگردوں سے پیش آئے تو دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہو جاتے ہیں،‏ ہم زیادہ خوش اور مطمئن رہنے لگتے ہیں اور ہمارے دل میں مسیح کے لیے محبت بڑھ جاتی ہے۔‏

11.‏ یسوع سے دوستی کرنے کے سلسلے میں دوسرا قدم کون سا ہے اور یہ قدم اُٹھانا ضروری کیوں ہے؟‏

11 ‏(‏2)‏ یسوع جیسی سوچ اپنائیں اور اُن کی مثال پر عمل کریں۔‏ ہم جتنا زیادہ یسوع کی سوچ کو جانیں گے اور اِسے اپنائیں گے اُتنا زیادہ یسوع کے ساتھ ہمارا رشتہ مضبوط ہوگا۔‏ (‏1-‏کُر 2:‏16‏)‏ ہم یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ ذرا یسوع کی ایک خوبی پر غور کریں جو ہم بھی ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ یسوع اپنی خوشی سے زیادہ دوسروں کی مدد کرنے کے بارے میں سوچتے تھے۔‏ (‏متی 20:‏28؛‏ روم 15:‏1-‏3‏)‏ ایسی سوچ رکھنے کی وجہ سے یسوع دوسروں کے لیے قربانیاں دینے اور اُنہیں معاف کرنے کے لیے تیار ہوتے تھے۔‏ جب دوسرے اُن کے بارے میں کوئی غلط بات کہتے تھے تو وہ جلدی غصے میں نہیں آ جاتے تھے۔‏ (‏یوح 1:‏46،‏ 47‏)‏ اِس کے علاوہ وہ لوگوں سے پیش آتے وقت اِس بات پر دھیان نہیں دیتے تھے کہ وہ ماضی میں کون کون سی غلطیاں کر چُکے ہیں۔‏ (‏1-‏تیم 1:‏12-‏14‏)‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں سے کہا:‏ ”‏اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔‏“‏ (‏یوح 13:‏35‏)‏ لہٰذا ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏کیا مَیں یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ صلح سے رہنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں؟‏“‏

12.‏ یسوع سے دوستی کرنے کے سلسلے میں تیسرا قدم کون سا ہے اور ہم یہ قدم کیسے اُٹھا سکتے ہیں؟‏

12 ‏(‏3)‏ مسیح کے بھائیوں کی حمایت کریں۔‏ جب ہم یسوع کے مسح‌شُدہ بھائیوں کے لیے کچھ کرتے ہیں تو یسوع اِسے بالکل ایسے ہی خیال کرتے ہیں جیسے ہم اُن کے لیے کچھ کر رہے ہوں۔‏ (‏متی 25:‏34-‏40‏)‏ مسح‌شُدہ مسیحیوں کی حمایت کرنے کا سب سے اہم طریقہ یہ ہے کہ ہم مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کے اُس کام میں بھرپور حصہ لیں جس کا حکم یسوع نے اپنے پیروکاروں کو دیا تھا۔‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20؛‏ اعما 10:‏42‏)‏ دراصل مسح‌شُدہ مسیحی’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کی حمایت کی بدولت ہی پوری دُنیا میں مُنادی کا کام انجام دے پا رہے ہیں۔‏ (‏یوح 10:‏ 16‏)‏ کیا آپ اَور بھی بھیڑوں میں شامل ہیں؟‏ اگر ہاں تو یقین رکھیں کہ جب بھی آپ مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں،‏ آپ نہ صرف مسح‌شُدہ مسیحیوں کے لیے بلکہ یسوع مسیح کے لیے بھی محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏

13.‏ ہم لُوقا 16:‏9 میں درج یسوع کی نصیحت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

13 یہوواہ اور یسوع کے دوست بننے کے لیے ہم اپنے مالی وسائل سے بھی اُس کام کی حمایت کر سکتے ہیں جسے اُن کی رہنمائی میں کِیا جا رہا ہے۔‏ ‏(‏لُوقا 16:‏9 کو پڑھیں۔‏)‏ مثال کے طور پر ہم پوری دُنیا میں ہونے والے مُنادی کے کام کے لیے عطیات دے سکتے ہیں۔‏ اِن عطیات کی مدد سے دُوردراز علاقوں میں خوش‌خبری کی مُنادی کرنے کا بندوبست کِیا جاتا ہے،‏ ایسی عمارتیں تعمیر کی جاتی ہیں جن سے یہوواہ کی عبادت کو فروغ ملتا ہے اور قدرتی آفتوں اور دیگر ہول‌ناک واقعات سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مالی مدد کی جاتی ہے۔‏ ہم اپنی مقامی کلیسیا کے اخراجات پورے کرنے کے لیے بھی عطیات دے سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ اگر ہم ذاتی طور پر ایسے بہن بھائیوں کو جانتے ہیں جو ضرورت‌مند ہیں تو ہم اُن کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔‏ (‏امثا 19:‏17‏)‏ اِن فرق فرق طریقوں سے ہم مسیح کے بھائیوں کی حمایت کر سکتے ہیں۔‏

14.‏ اِفسیوں 4:‏15،‏ 16 کو اِستعمال کرتے ہوئے بتائیں کہ یسوع سے دوستی کرنے کے سلسلے میں چوتھا قدم کون سا ہے۔‏

14 ‏(‏4)‏ تنظیم کی طرف سے کیے جانے والے اِنتظامات کی حمایت کریں۔‏ جب ہم اُن بھائیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں جنہیں ہماری دیکھ‌بھال کرنے کی ذمےداری سونپی گئی ہے تو کلیسیا کے سربراہ یسوع کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط ہوتی ہے۔‏ ‏(‏اِفسیوں 4:‏15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ مثال کے طور پر تنظیم کوشش کر رہی ہے کہ ہمارے کنگڈم ہالوں کو بھرپور طریقے سے اِستعمال کِیا جائے۔‏ اِس لیے کچھ کلیسیاؤں کو دوسری کلیسیاؤں میں شامل کر دیا گیا ہے اور کلیسیاؤں میں مُنادی کے علاقوں کی تقسیم کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔‏ اِس بندوبست سے تنظیم کو ملنے والے عطیات کی کافی بچت ہوئی ہے۔‏ لیکن ساتھ ہی ساتھ کچھ مبشروں کو نئی صورتحال کے مطابق ڈھلنا پڑا ہے۔‏ہو سکتا ہے کہ اُن مبشروں نے ایک کلیسیا میں بہت سالوں تک خدمت کی ہو اور وہاں کے بہن بھائیوں سے اُن کی گہری دوستی ہو گئی ہو۔‏ مگر پھر اُنہیں فرق کلیسیا میں خدمت کرنے کے لیے کہا گیا۔‏ بےشک یسوع کو یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی ہوگی کہ اُن کے یہ وفادار شاگرد اِتنی اچھی طرح اِس بندوبست کی حمایت کر رہے ہیں!‏

ایسی دوستی جو ہمیشہ رہے گی

15.‏ مستقبل میں یسوع کے ساتھ ہماری دوستی اَور مضبوط کیسے ہوگی؟‏

15 پاک روح سے مسح‌شُدہ مسیحی ہمیشہ تک یسوع کے ساتھ رہنے اور اُن کے ساتھ مل کر حکمرانی کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ وہ حقیقت میں یسوع کو دیکھیں گے،‏ اُن سے بات کریں گے اور اُن کے ساتھ وقت گزاریں گے۔‏ (‏یوح 14:‏2،‏ 3‏)‏ جو لوگ زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہیں،‏ اُنہیں بھی یسوع کی محبت اور توجہ حاصل ہوگی۔‏ اگرچہ وہ یسوع کو دیکھ نہیں سکیں گے لیکن جب وہ اُس زندگی سے لطف اُٹھائیں گے جس کا بندوبست یہوواہ نے یسوع کے ذریعے کِیا ہے تو یسوع کے ساتھ اُن کی دوستی اَور بھی مضبوط ہو جائے گی۔‏‏—‏یسع 9:‏6،‏ 7‏۔‏

16.‏ یسوع کے ساتھ دوستی کرنے سے ہمیں کون سی برکتیں ملیں گی؟‏

16 جب ہم یسوع کے ساتھ دوستی کرنے کی دعوت کو قبول کریں گے تو ہمیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔‏ مثال کے طور پر یسوع ہم سے محبت کریں گے اور ہماری مدد کریں گے؛‏ ہمیں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید ملے گی اور سب سے بڑھ کر ہمیں یہوواہ کے ساتھ ایک ذاتی اور قریبی رشتہ قائم کرنے کا بیش‌قیمت اعزاز ملے گا۔‏ واقعی یسوع کے دوست کہلانا ایک بہت بڑا شرف ہے!‏

گیت نمبر 17‏:‏ مدد کرنے کو تیار

^ پیراگراف 5 رسولوں نے یسوع مسیح کے ساتھ کچھ سال گزارے اور اِس دوران اُنہوں نے یسوع سے بات‌چیت کی اور اُن کے ساتھ کام کِیا۔‏ اِس طرح اُن کی یسوع کے ساتھ بڑی اچھی دوستی ہو گئی۔‏ یسوع چاہتے ہیں کہ ہم بھی اُن کے دوست بنیں۔‏ لیکن کچھ ایسی وجوہات ہیں جن کی بِنا پر ہمارے لیے یسوع سے دوستی کرنا اُتنا آسان نہیں ہے جتنا آسان رسولوں کے لیے تھا۔‏ اِس مضمون میں کچھ ایسی وجوہات پر غور کِیا جائے گا جن کی بِنا پر ہمیں یسوع سے دوستی کرنا مشکل لگ سکتا ہے۔‏ اِس میں یہ بھی بتایا جائے گا کہ ہم یسوع کے ساتھ قریبی دوستی قائم کرنے اور اِسے برقرار رکھنے کے لیے کون سے اِقدام اُٹھا سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 55 تصویر کی وضاحت:‏ ‏(‏1)‏ خاندانی عبادت کے دوران ہم یسوع کی زندگی اور اُن کے دَورِخدمت کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔‏ (‏2)‏ ہم کلیسیا میں بہن بھائیوں کے ساتھ صلح سے رہنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔‏ (‏3‏)‏ ہم مُنادی کے کام میں بھر پور حصہ لینے سے مسیح کے بھائیوں کی حمایت کر سکتے ہیں۔‏ (‏4‏)‏ جب ایک کلیسیا کو دوسری کلیسیا میں شامل کِیا جاتا ہے تو ہم بزرگوں کے فیصلے کی حمایت کر سکتے ہیں۔‏