مطالعے کا مضمون نمبر 18
اِجلاسوں میں ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں
”آئیں، ایک دوسرے کے بارے میں سوچتے رہیں . . . ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کریں۔“—عبر 10:24، 25۔
گیت نمبر 88: ”اپنی راہیں مجھے دِکھا“
مضمون پر ایک نظر a
1. ہم اِجلاسوں میں جواب کیوں دیتے ہیں؟
ہم اِجلاسوں میں کیوں جاتے ہیں؟ اِس کی سب سے خاص وجہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کی بڑائی کرنا چاہتے ہیں۔ (زبور 26:12؛ 111:1) ہم اِس لیے بھی اِجلاسوں میں جاتے ہیں تاکہ ہم اِس مشکل دَور میں ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھا سکیں۔ (1-تھس 5:11) جب ہم جواب دینے کے لیے اپنا ہاتھ کھڑا کرتے ہیں اور جواب دیتے ہیں تو ہم یہ دونوں ہی کام کر رہے ہوتے ہیں۔
2. ہمیں اِجلاسوں میں کب کب جواب دینے کا موقع ملتا ہے؟
2 ہر ہفتے ہمیں اِجلاسوں میں جواب دینے کے بہت سے موقعے ملتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہفتے کے آخر پر ہونے والے اِجلاس میں ہمیں ”مینارِنگہبانی“ کے مطالعے کے دوران جواب دینے کا موقع ملتا ہے۔ مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس میں ہمیں سنہری باتوں کی تلاش والے حصے، بائبل کے کلیسیائی مطالعے اور دوسرے ایسے حصوں میں جواب دینے کا موقع ملتا ہے جو سامعین سے باتچیت کی صورت میں ہوتے ہیں۔
3. ہمیں کن مشکلوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور عبرانیوں 10:24، 25 میں لکھی بات اِس سلسلے میں ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟
3 ہم سب یہوواہ کی بڑائی کرنا اور اپنے ہمایمانوں کا حوصلہ بڑھانا چاہتے ہیں۔ لیکن جواب دیتے وقت شاید ہمیں کچھ مشکلوں کا سامنا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں جواب دینے میں گھبراہٹ محسوس ہو۔ یا شاید ہمیں جواب دینا بہت پسند ہو لیکن ہاتھ کھڑا کرنے پر شاید ہر بار ہم سے جواب نہ پوچھا جائے۔ ہم اِن مشکلوں سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں ہمیں اُس بات سے بہت مدد مل سکتی ہے جو پولُس رسول نے عبرانیوں کے نام اپنے خط میں کہی۔ ایک ساتھ جمع ہونے کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے پولُس نے کہا کہ ہمیں اپنا دھیان ”ایک دوسرے کی حوصلہافزائی“ کرنے پر رکھنا چاہیے۔ (عبرانیوں 10:24، 25 کو پڑھیں۔) جواب دینے سے ہم اپنے ایمان کا اِظہار کر رہے ہوتے ہیں اور ہمارے سادہ سے جواب سے بھی دوسروں کا حوصلہ بڑھ سکتا ہے۔ اگر ہم یہ باتیں سمجھ جاتے ہیں تو ہمیں جواب دینے کے لیے ہاتھ کھڑا کرنے میں گھبراہٹ محسوس نہیں ہوگی۔ اِس کے علاوہ اگر ہم سے ہر بار جواب نہیں پوچھا جاتا تو ہم اِس بات سے خوش ہو سکتے ہیں کہ دوسروں کو جواب دینے کا موقع مل رہا ہے۔—1-پطر 3:8۔
4. اِس مضمون میں ہم کن تین باتوں پر غور کریں گے؟
4 اِس مضمون میں ہم سب سے پہلے اِس بارے میں بات کریں گے کہ اگر ہم ایک چھوٹی کلیسیا میں ہیں جہاں جواب دینے کے لیے زیادہ بہن بھائی نہیں ہیں تو ہم ایک دوسرے کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں۔ پھر ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ اگر ہم ایک بڑی کلیسیا میں ہیں جہاں جواب دینے کے لیے بہت سے بہن بھائی ہاتھ کھڑا کرتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں۔ آخر میں ہم دیکھیں گے کہ ہم اپنے جوابوں میں جو کچھ کہتے ہیں، اُن سے ہم دوسروں کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں۔
چھوٹی کلیسیا میں ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں
5. اگر ہم ایک چھوٹی کلیسیا یا گروپ میں ہیں تو ہم ایک دوسرے کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
5 چھوٹی کلیسیا یا گروپ میں جواب دینے کے لیے زیادہ بہن بھائی نہیں ہوتے۔ اِس لیے ہو سکتا ہے کہ مطالعے میں پیشوائی کرنے والے بھائی کو سوال پوچھنے کے بعد تھوڑا اِنتظار کرنا پڑے۔ اِس طرح شاید بہن بھائی اِجلاس میں بور ہونے لگیں اور کسی کا حوصلہ نہ بڑھے۔ اِس حوالے سے آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ کوشش کر سکتے ہیں کہ آپ زیادہ سے زیادہ بار جواب دینے کے لیے ہاتھ کھڑا کریں۔ اِس طرح آپ دوسرے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھا رہے ہوں گے کہ وہ بھی زیادہ سے زیادہ جواب دیں۔
6-7. اگر ہمیں جواب دینے میں گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے تو ہم اِس پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟
6 اگر آپ کو جواب دینے کے خیال سے بھی گھبراہٹ محسوس ہونے لگتی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ بہت سے بہن بھائیوں کو ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔ لیکن اگر آپ اپنے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانا چاہتے ہیں تو اِس گھبراہٹ پر قابو پانے کے کچھ طریقے ڈھونڈیں۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟
7 شاید آپ کو اُن مشوروں سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے جو ہمارے ”مینارِنگہبانی“ کے کچھ شماروں میں دیے گئے تھے۔ b مثال کے طور پر اچھی تیاری کریں۔ (امثا 21:5) اگر آپ پہلے سے یہ جانتے ہوں گے کہ مضمون میں کیا کچھ بتایا گیا ہے تو آپ کے لیے جواب دینا زیادہ آسان ہوگا۔ اِس کے علاوہ چھوٹے جواب دیں۔ (امثا 15:23؛ 17:27) ایک چھوٹا جواب دینے میں آپ کو اُتنی گھبراہٹ محسوس نہیں ہوگی جتنی ایک لمبا جواب دینے میں ہوتی ہے۔ اگر آپ کا جواب ایک یا دو جملوں کا ہے تو آپ کے بہن بھائیوں کے لیے اِسے سمجھنا زیادہ آسان ہوگا۔ اگر آپ اپنے لفظوں میں ایک چھوٹا جواب دیں گے تو اِس سے پتہ چلے گا کہ آپ نے اچھی تیاری کی ہے اور آپ اُس مضمون میں بتائی گئی باتوں کو اچھی طرح سمجھ گئے ہیں۔
8. یہوواہ ہماری کوششوں کو کیسا خیال کرتا ہے؟
8 اگر اِن مشوروں پر عمل کرنے کے بعد بھی آپ کو ایک یا دو سے زیادہ جواب دینے میں گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ اِس بات کا یقین رکھیں کہ آپ جواب دینے کے لیے جو کوششیں کرتے ہیں، یہوواہ اُن کی بہت قدر کرتا ہے۔ (لُو 21:1-4) یہوواہ ہمیں کوئی ایسا کام کرنے کو نہیں کہتا جسے کرنا ہمارے بس میں نہ ہو۔ (فل 4:5) اِس بات پر دھیان دیں کہ آپ کیا کر سکتے ہیں؛ جو کچھ آپ کر سکتے ہیں، اُن کو کرنے کا منصوبہ بنائیں اور یہوواہ سے دُعا کریں۔ شروع شروع میں شاید آپ ایک چھوٹا سا جواب دینے کا منصوبہ بنا سکتے ہیں۔
بڑی کلیسیا میں ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں
9. بڑی کلیسیاؤں میں جواب دینا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟
9 اگر آپ کی کلیسیا میں بہت سے مبشر ہیں تو شاید آپ کو ایک فرق طرح کے مسئلے کا سامنا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ جواب دینے کے لیے اِتنے زیادہ بہن بھائی ہاتھ کھڑا کریں کہ آپ کو جواب دینے کا موقع ہی نہ ملے۔ مثال کے طور پر ڈیبرا نام کی ایک بہن نے بتایا کہ اُنہیں ہمیشہ سے ہی اِجلاسوں میں جواب دینا بہت اچھا لگتا ہے۔ c وہ اِسے یہوواہ کی عبادت کرنے، دوسروں کا حوصلہ بڑھانے اور بائبل پر اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کا ایک طریقہ خیال کرتی ہیں۔ لیکن جب وہ ایک بڑی کلیسیا میں شفٹ ہو گئیں تو اُنہیں جواب دینے کا کم ہی موقع ملتا تھا۔ کبھی کبھار تو پورے اِجلاس میں اُن کو ایک بار بھی جواب دینے کا موقع نہیں ملتا تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں بہت چڑنے لگ گئی۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے مجھ سے کوئی اعزاز چھن رہا ہے۔ اور جب آپ کے ساتھ بار بار ایسا ہوتا ہے تو آپ سوچنے لگتے ہیں کہ شاید جان بُوجھ کر آپ سے جواب نہیں پوچھا جا رہا۔“
10. ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمیں جواب دینے کا موقع مل سکے؟
10 کیا آپ کو بھی کبھی ایسا محسوس ہوا ہے جیسا بہن ڈیبرا کو ہوا؟ اگر ایسا ہے تو شاید آپ یہ سوچنے لگیں کہ آپ کو جواب دینا چھوڑ دینا چاہیے اور بس اِجلاس کو سننا چاہیے۔ لیکن جواب دینے کی کوشش کرتے رہیں۔ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ آپ ہر اِجلاس کے لیے زیادہ سے زیادہ جواب تیار کر سکتے ہیں۔ اِس طرح اگر آپ مطالعے کے شروع میں جواب نہ دیں پائیں تو آپ کے پاس اِجلاس کے دوسرے حصوں میں جواب دینے کا موقع ہوگا۔ جب آپ ”مینارِنگہبانی“ کے مطالعے کی تیاری کر رہے ہوتے ہیں تو اِس بات پر غور کریں کہ ہر پیراگراف کا مضمون کے موضوع سے کیا تعلق ہے۔ ایسا کرنے سے آپ پورے مضمون کے دوران کوئی نہ کوئی جواب ضرور دے پائیں گے۔ اِس کے علاوہ آپ کچھ ایسے پیراگرافوں پر جواب تیار کر سکتے ہیں جن میں بائبل سے کچھ ایسی سچائیوں پر بات کی جا رہی ہوتی ہے جن کی وضاحت کرنا اِتنا آسان نہیں ہوتا۔ (1-کُر 2:10) ہو سکتا ہے کہ مضمون کے ایسے حصے پر جواب دینے کے لیے زیادہ بہن بھائی ہاتھ کھڑا نہ کریں۔ لیکن اگر اِن مشوروں پر عمل کرنے کے بعد بھی آپ کو ابھی تک جواب دینے کا موقع نہیں ملا تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟ آپ اِجلاس شروع ہونے سے پہلے مطالعے یا حصوں میں پیشوائی کرنے والے بھائی کو بتا سکتے ہیں کہ آپ کس سوال کا جواب دینا چاہتے ہیں۔
11. فِلپّیوں 2:4 میں ہمیں کیا کرنے کے لیے کہا گیا ہے؟
11 فِلپّیوں 2:4 کو پڑھیں۔ پولُس رسول نے خدا کی پاک روح کی رہنمائی میں مسیحیوں سے کہا کہ وہ دوسروں کے فائدے کا سوچیں۔ ہم اِجلاسوں کے دوران اِس بات پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ ہم یہ یاد رکھ سکتے ہیں کہ ہماری طرح دوسرے بھی جواب دینا چاہتے ہیں۔
12. اِجلاسوں میں دوسروں کا حوصلہ بڑھانے کا ایک اچھا طریقہ کیا ہے؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
12 ذرا اِس بارے میں سوچیں: کیا اپنے دوستوں سے باتچیت کرتے وقت آپ اِتنا زیادہ بولیں گے کہ اُنہیں بولنے کا موقع ہی نہ ملے؟ بےشک ایسا نہیں ہے۔ آپ چاہیں گے کہ وہ بھی بات کریں۔ اِسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ اِجلاسوں میں زیادہ سے زیادہ بہن بھائی جواب دیں۔ اصل میں اپنے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کا ایک اچھا طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں اپنے ایمان کا اِظہار کرنے کا موقع دیں۔ (1-کُر 10:24) آئیے، دیکھتے ہیں کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔
13. ہم زیادہ سے زیادہ بہن بھائیوں کو جواب دینے کا موقع کیسے دے سکتے ہیں؟
13 ایک کام جو ہم کر سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ ہم چھوٹے جواب دیں۔ اِس طرح وقت بچے گا اور زیادہ سے زیادہ بہن بھائی جواب دے سکیں گے۔ بزرگ اور تجربہکار مبشر اِس حوالے سے اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کا جواب چھوٹا بھی ہوتا ہے تو پیراگراف میں بتائے گئے سارے نکتوں پر بات نہ کریں۔ اگر آپ پیراگراف میں بتائی ہر بات بتا دیں گے تو دوسروں کے پاس بتانے کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔ مثال کے طور پر اِس پیراگراف میں دو مشورے دیے گئے ہیں۔ ایک تو یہ کہ آپ چھوٹا جواب دیں اور دوسرا یہ کہ آپ پیراگراف میں بتائے گئے ہر نکتے پر بات نہ کریں۔ اگر اِس پیراگراف پر سب سے پہلے آپ سے جواب پوچھا جاتا ہے تو کوشش کریں کہ آپ اِن میں سے کسی ایک نکتے پر بات کریں۔
14. جب ہم یہ طے کرتے ہیں کہ ہم جواب دینے کے لیے کتنی بار ہاتھ کھڑا کریں گے تو ہم کیا یاد رکھ سکتے ہیں؟ (تصویر کو بھی دیکھیں۔)
14 ہم سمجھداری سے طے کر سکتے ہیں کہ ہم جواب دینے کے لیے کتنی بار ہاتھ کھڑا کریں گے۔ اگر ہم بار بار اپنا ہاتھ کھڑا کریں گے تو شاید مطالعے یا حصے میں پیشوائی کرنے والے بھائی مجبوراً ہم سے ہی پوچھیں حالانکہ کچھ بہن بھائیوں کو ابھی تک جواب دینے کا موقع نہ ملا ہو۔ اِس طرح دوسرے بہن بھائی بےحوصلہ ہو جائیں گے اور جواب دینے کے لیے ہاتھ نہیں کھڑا کریں گے۔—واعظ 3:7۔
15. (الف) اگر ہم سے جواب نہیں پوچھا جاتا تو ہمیں کیا نہیں کرنا چاہیے؟ (ب) مطالعے یا حصے میں پیشوائی کرنے والا بھائی سب کے بارے میں کیسے سوچ سکتا ہے؟ (بکس ” اگر آپ مطالعے یا حصے میں پیشوائی کر رہے ہوں“ کو دیکھیں۔)
15 اگر جواب دینے کے لیے بہت سے مبشر ہاتھ کھڑا کرتے ہیں تو شاید ہمیں اُتنی بار جواب دینے کا موقع نہ ملے جتنی بار ہم جواب دینا چاہیں۔ کبھی کبھار شاید مطالعے یا حصے میں پیشوائی کرنے والا بھائی ہم سے ایک جواب بھی نہ پوچھے۔ شاید یہ بات ہمیں مایوس کر دے لیکن ہمیں اِس بات پر ناراض نہیں ہونا چاہیے۔—واعظ 7:9۔
16. ہم اُن بہن بھائیوں کا حوصلہ کیسے بڑھا سکتے ہیں جو جواب دیتے ہیں؟
16 اگر آپ کو اُتنی بار جواب دینے کا موقع نہیں ملتا جتنی بار آپ جواب دینا چاہتے ہیں تو دوسروں کے جواب دھیان سے سنیں اور اِجلاس کے بعد اُن کی تعریف کریں۔ اپنے جوابوں کی تعریف سُن کر آپ کے بہن بھائیوں کو اُتنا ہی حوصلہ ملے گا جتنا آپ کے جواب سُن کر ملتا۔ (امثا 10:21) دوسروں کی تعریف کرنا اُن کا حوصلہ بڑھانے کا ایک اَور طریقہ ہے۔
دوسروں کا حوصلہ بڑھانے کے کچھ اَور طریقے
17. (الف) والدین مناسب جواب تیار کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ (ب) جیسا کہ ویڈیو میں دِکھایا گیا، ایک اچھا جواب تیار کرنے کے چار طریقے کیا ہیں؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
17 ہم اَور کس طریقے سے اِجلاسوں میں ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھا سکتے ہیں؟ اگر آپ والدین ہیں تو اپنے بچوں کی مدد کریں کہ وہ اپنی عمر کے حساب سے مناسب جواب تیار کریں۔ (متی 21:16) کبھی کبھی مطالعے کے دوران کچھ بڑے معاملوں جیسے کہ شادیشُدہ زندگی میں کھڑے ہونے والے مسئلوں یا پاک چالچلن کے حوالے سے بات کی جاتی ہے۔ لیکن اُس میں شاید ایک یا دو پیراگراف ایسے ہوں جن پر کوئی بچہ جواب دے سکتا ہے۔ اِس کے علاوہ اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ ہر بار اُن سے جواب کیوں نہیں پوچھا جائے گا۔ ایسا کرنے سے اُس وقت وہ بےحوصلہ نہیں ہوں گے جب اُن کی بجائے کسی اَور سے جواب پوچھا جائے گا۔—1-تیم 6:18۔ d
18. ہم جواب دیتے وقت خود پر توجہ دِلانے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ (امثال 27:2)
18 ہم سب ایسے جواب تیار کر سکتے ہیں جن سے یہوواہ کی بڑائی ہو اور ہمارے ہمایمانوں کا حوصلہ بڑھے۔ (امثا 25:11) ہو سکتا ہے کہ کچھ موقعوں پر ہم اپنے ذاتی تجربے بتائیں۔ لیکن ہمیں اپنے بارے میں بہت زیادہ بات کرنے سے بچنا چاہیے۔ (امثال 27:2 کو پڑھیں؛ 2-کُر 10:18) اِس کی بجائے ہمارے جوابوں سے ظاہر ہونا چاہیے کہ ہمارے لیے یہوواہ، اُس کا کلام اور اُس کے بندے اہم ہیں۔ (مکا 4:11) اگر پیراگراف کے سوال میں ہماری ذاتی رائے پوچھی جاتی ہے تو تب ہمیں ایسا کرنا چاہیے۔ اِس کی ایک مثال اگلے پیراگراف کا سوال ہے۔
19. (الف) جب ہم اِجلاس میں آئے سب بہن بھائیوں کے بارے میں سوچیں گے تو اِس کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ (رومیوں 1:11، 12) (ب) آپ کو اِجلاسوں میں جواب دینے کے حوالے سے کون سی بات اچھی لگتی ہے؟
19 اِس حوالے سے کوئی سخت قانون نہیں ہیں کہ ہمیں کس طرح جواب دینے چاہئیں۔ لیکن ہم سب کی کوشش ہونی چاہیے کہ ہم اپنے جوابوں سے ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں۔ شاید اِس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہم زیادہ جواب دیں۔ یا اِس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہمیں جواب دینے کا جتنا موقع ملا ہے، ہم اُس سے خوش ہوں اور اِس بات پر بھی خوش ہوں کہ دوسروں کو جواب دینے کا موقع ملا ہے۔ جب ہم اِجلاسوں میں خود سے زیادہ دوسروں کے بارے میں سوچیں گے تو ہم سب کو ایک دوسرے سے حوصلہ ملے گا۔—رومیوں 1:11، 12 کو پڑھیں۔
گیت نمبر 93: اِجلاس پر تیری برکت ہو
a جب ہم اِجلاسوں پر جواب دیتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔ لیکن ہم میں سے کچھ کو شاید جواب دینے میں گھبراہٹ محسوس ہو۔ اور شاید کچھ کو جواب دینا اِتنا پسند ہو کہ وہ چاہتے ہوں کہ بار بار اُن سے جواب پوچھے جائیں۔ دونوں ہی صورتوں میں ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ سب کا حوصلہ بڑھے؟ اور ہم اِس طرح کے جواب کیسے دے سکتے ہیں جن سے ہمارے بہن بھائیوں کو محبت اور اچھے کاموں کی ترغیب ملے؟ اِس مضمون میں اِسی بارے میں بات کی گئی ہے۔
b اِس حوالے سے کچھ اَور مشوروں کے لیے ”مینارِنگہبانی،“ جنوری 2019ء، صفحہ نمبر 8-13 اور ”مینارِنگہبانی“ 1 ستمبر 2003ء، صفحہ نمبر 19-22 کو دیکھیں۔
c فرضی نام اِستعمال کِیا گیا ہے۔
d jw.org پر ویڈیو ”یہوواہ کے دوست بنیں—اِجلاسوں کے لیے جواب تیار کریں“ کو دیکھیں۔
e ”مینارِنگہبانی،“ 15 جولائی 2013ء، صفحہ نمبر 32 اور ”مینارِنگہبانی،“ 1 ستمبر 2003ء، صفحہ نمبر 21-22 کو دیکھیں۔
f تصویر کی وضاحت: ایک بڑی کلیسیا میں ایک بھائی پہلے بھی جواب دے چُکا ہے۔ اِس لیے اب وہ دوسروں کو جواب دینے کا موقع دے رہا ہے۔