مطالعے کا مضمون نمبر 19
نئی دُنیا کے حوالے سے یہوواہ کے وعدے پر اپنا بھروسا مضبوط کریں
”کیا جو کچھ [یہوواہ] نے کہا اُسے نہ کرے؟“—گن 23:19۔
گیت نمبر 142: ہماری شاندار اُمید
مضمون پر ایک نظر a
1-2. جب تک ہم نئی دُنیا کا اِنتظار کر رہے ہیں تب تک ہمیں کیا کرتے رہنا چاہیے؟
ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہم سے یہ وعدہ کِیا ہے کہ جلد ہی وہ اِس بُری دُنیا کو ایک ایسی دُنیا میں بدل دے گا جہاں صرف نیکی ہوگی۔ (2-پطر 3:13) یہ سچ ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ نئی دُنیا کب آئے گی۔ لیکن ہمارے اِردگِرد جو کچھ ہو رہا ہے، اُس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ بہت جلد آنے والی ہے۔—متی 24:32-34، 36؛ اعما 1:7۔
2 چاہے ہمیں یہوواہ کا گواہ بنے کئی سال ہی کیوں نہ ہو گئے ہوں، جب تک ہم نئی دُنیا کا اِنتظار کر رہے ہیں تب تک ہمیں نئی دُنیا کے وعدے پر اپنے ایمان کو مضبوط کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایسا کیوں کرنا چاہیے؟ کیونکہ مضبوط سے مضبوط ایمان بھی کمزور پڑ سکتا ہے۔ پولُس رسول نے تو یہ تک کہا کہ کمزور ایمان اُس گُناہ کی طرح ہے ”جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے۔“ (عبر 12:1) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ایمان کمزور نہ پڑے تو ہمیں باقاعدگی سے ایسے ثبوتوں پر غور کرنا چاہیے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ نئی دُنیا صرف ایک خواب نہیں ہے۔—عبر 11:1۔
3. اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟
3 اِس مضمون میں ہم تین ایسے طریقوں پر بات کریں گے جن کے ذریعے ہم نئی دُنیا کے حوالے سے یہوواہ کے وعدے پر اپنے ایمان کو مضبوط کر سکتے ہیں۔ وہ تین طریقے یہ ہیں: (1) فدیے کے بارے میں سوچ بچار کرنے سے، (2) یہوواہ کی طاقت کے بارے میں سوچنے سے اور (3) اُن کاموں میں مصروف رہنے سے جن کے ذریعے ہم یہوواہ کے اَور قریب ہو جاتے ہیں۔ اِس کے بعد ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ یہوواہ نے جو پیغام حبقوق نبی کو دیا، اُس سے آج ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہوتا ہے۔ لیکن آئیے، سب سے پہلے کچھ ایسی صورتحال پر غور کرتے ہیں جن کا آج ہمیں سامنا ہوتا ہے اور جن میں یہ ضروری ہوتا ہے کہ نئی دُنیا کے وعدے پر ہمارا مضبوط ایمان ہو۔
ایسی صورتحال جن میں مضبوط ایمان ہونا ضروری ہے
4. کون سے فیصلے لیتے وقت مضبوط ایمان ہونا ضروری ہے؟
4 ہر روز ہم کئی ایسے فیصلے لیتے ہیں جن کے لیے مضبوط ایمان ہونا ضروری ہے۔ مثال کے طور پر ہم دوستوں، تفریح، تعلیم، شادی، بچوں اور نوکری کے حوالے سے کئی فیصلے لیتے ہیں۔ ایسا کرتے وقت ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے: ”کیا میرے فیصلوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ خدا بہت جلد اِس دُنیا کو ختم کر دے گا اور اِس کی جگہ نئی دُنیا قائم کرے گا؟ یا پھر کیا میرے فیصلوں سے یہ نظر آتا ہے کہ میری سوچ پر ایسے لوگوں کا اثر ہے جو یہ نہیں مانتے کہ ہم ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے ہیں؟“ (متی 6:19، 20؛ لُو 12:16-21) اگر ہم اِس بات پر اپنے ایمان کو مضبوط کریں گے کہ نئی دُنیا بہت جلد آنے والی ہے تو ہم اچھے فیصلے کریں گے۔
5-6. ہمیں مشکل وقت میں مضبوط ایمان کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟ مثال دیں۔
5 شاید ہمیں کچھ ایسی مشکلوں کا سامنا بھی ہو جن میں ہمیں مضبوط ایمان کی ضرورت ہو۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں اذیت یا کسی ایسی بیماری کا سامنا ہو جو بہت لمبے عرصے سے چل رہی ہے یا شاید ہمارے ساتھ کچھ ایسا ہوا ہو جس کی وجہ سے ہم بےحوصلہ ہو گئے ہوں۔ شروع شروع میں شاید ہمیں لگے کہ ہم اپنی اِس مشکل سے نمٹ لیں گے۔ لیکن اگر ہماری مشکل دیر تک چلے تو ہمیں مضبوط ایمان کی ضرورت ہوگی تاکہ ہم اِسے برداشت کر پائیں اور خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں۔—روم 12:12؛ 1-پطر 1:6، 7۔
6 جب ہم کسی مشکل کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں تو شاید ہمیں یہ لگنے لگے کہ نئی دُنیا کبھی نہیں آئے گی۔ لیکن کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا ایمان کمزور ہے؟ ایسا نہیں ہے۔ ذرا ایک مثال پر غور کریں۔ جب بہت شدید گرمی پڑ رہی ہوتی ہے تو شاید ہمیں یہ لگنے لگے کہ سردیاں تو کبھی نہیں آئیں گی۔ لیکن سردیاں پھر بھی آتی ہیں۔ اِسی طرح جب ہم بہت بےحوصلہ ہوتے ہیں تو شاید ہمیں یہ لگنے لگے کہ نئی دُنیا کبھی نہیں آئے گی۔ لیکن اگر ہمارا ایمان مضبوط ہوگا تو ہمیں یقین ہوگا کہ یہوواہ کے وعدے ضرور پورے ہوں گے۔ (زبور 94:3، 14، 15؛ عبر 6:17-19) اِسی یقین کی وجہ سے ہم اپنی زندگی میں یہوواہ کی عبادت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے رہیں گے۔
7. ہمیں کس طرح کی سوچ سے بچنا چاہیے؟
7 مُنادی کرنے کے لیے بھی ہمیں مضبوط ایمان کی ضرورت ہوتی ہے۔ جن لوگوں کو ہم نئی دُنیا کے بارے میں ”خوشخبری“ سناتے ہیں، شاید وہ یہ سوچیں کہ یہ تو بس ایک خیالی دُنیا ہے۔ (متی 24:14؛ حِز 33:32) ہم نہیں چاہتے کہ اُن کی سوچ ہم پر بھی اثر کرنے لگے اور ہم اُن باتوں پر شک کرنے لگیں جو یہوواہ ہمیں سکھاتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نہ ہو تو ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرتے رہنا چاہیے۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ ہم کن تین طریقوں سے ایسا کر سکتے ہیں۔
فدیے پر سوچ بچار
8-9. فدیے پر سوچ بچار کرنے سے ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہو سکتا ہے؟
8 اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ ہم فدیے پر سوچ بچار کریں۔ فدیہ اِس بات کی ضمانت ہے کہ خدا کے وعدے ضرور پورے ہوں گے۔ جب ہم پورے دھیان سے اِس بارے میں سوچ بچار کرتے ہیں کہ یہوواہ نے فدیے کا بندوبست کرنے کے لیے کیا کچھ کِیا تو اِس بات پر ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے کہ نئی دُنیا کے حوالے سے یہوواہ کا وعدہ ضرور پورا ہوگا۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟
9 فدیے کا بندوبست کرنے کے لیے یہوواہ نے کیا کچھ کِیا ہے؟ یہوواہ نے اپنے پیارے بیٹے اور اپنے قریبی دوست کو آسمان سے بھیجا تاکہ وہ ایک بےعیب اِنسان کے طور پر زمین پر پیدا ہو۔ جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہوں نے ہر طرح کی مشکلیں برداشت کیں۔ اُنہوں نے بہت سی تکلیفیں سہیں اور اُنہیں بہت اذیتناک موت دی گئی۔ یہوواہ نے ہمارے لیے کتنی بڑی قیمت ادا کی ہے! ہمارا شفیق خدا ہمیں اچھی لیکن تھوڑی دیر کی زندگی دینے کے لیے کبھی بھی اپنے بیٹے کو اِتنی تکلیف نہ سہنے دیتا اور اِتنی اذیتناک موت نہ مرنے دیتا۔ (یوح 3:16؛ 1-پطر 1:18، 19) لیکن اُس نے یہ بھاری قیمت اِس لیے ادا کی ہے کیونکہ وہ نئی دُنیا میں ہمیں ہمیشہ کی زندگی دینا چاہتا ہے جو کہ ایک خواب نہیں بلکہ حقیقت ہے۔
یہوواہ کی طاقت پر سوچ بچار
10. اِفسیوں 3:20 کے مطابق یہوواہ کیا کر سکتا ہے؟
10 اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کی طاقت پر سوچ بچار کریں۔ یہوواہ میں اپنے ہر وعدے کو پورا کرنے کی طاقت ہے۔ سچ ہے کہ آج بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ ناممکن سی بات ہے کہ ایک نئی دُنیا آئے اور اُس میں اِنسانوں کو ہمیشہ کی زندگی ملے۔ لیکن یہوواہ نے بار بار ایسی چیزوں کے وعدے کیے ہیں جو لوگوں کو ناممکن دِکھائی دیتے ہیں۔ یہوواہ اپنے وعدے پورے کر سکتا ہے کیونکہ وہ لامحدود قدرت کا مالک ہے۔ (ایو 42:2؛ مر 10:27) ہمارا خدا یہوواہ اِتنا عظیماُلشان ہے اِس لیے اُس کے وعدے بھی حیرتانگیز ہوتے ہیں۔—اِفسیوں 3:20 کو پڑھیں۔
11. خدا کے حیرتانگیز وعدوں میں سے کسی ایک کی مثال دیں۔ (بکس ” کچھ ایسے حیرتانگیز وعدے جو پورے ہوئے“ کو دیکھیں۔)
11 ذرا یہوواہ کے کچھ ایسے وعدوں پر غور کریں جو اُس نے پُرانے زمانے میں اپنے بندوں سے کیے تھے اور جن کا پورا ہونا لوگوں کو ناممکن دِکھائی دے رہا تھا۔ یہوواہ نے ابراہام اور سارہ کو یقین دِلایا کہ بڑھاپے میں اُن کے ہاں ایک بیٹا ہوگا۔ (پید 17:15-17) اُس نے ابراہام سے یہ بھی کہا کہ اُن کی نسل ملک کنعان کی وارث ہوگی۔ کئی سالوں تک ابراہام کی نسل یعنی بنیاِسرائیل ملک مصر میں غلام رہے اور اِس وجہ سے لوگوں کو لگ رہا تھا کہ یہوواہ کا وعدہ پورا نہیں ہوگا۔ لیکن یہ وعدہ پورا ہوا۔ بعد میں یہوواہ نے الیشبع کو بتایا کہ اُن کے ہاں ایک بیٹا ہوگا حالانکہ اُس وقت وہ بوڑھی ہو چُکی تھیں۔ یہوواہ نے مریم کو بھی بتایا کہ اُن کے ہاں ایک بیٹا ہو گا جو خدا کا بیٹا کہلائے گا۔ اِس سے وہ وعدہ بھی پورا ہو جانا تھا جو یہوواہ نے ہزاروں سال پہلے باغِعدن میں کِیا تھا۔—پید 3:15۔
12. یشوع 23:14 اور یسعیاہ 55:10، 11 میں ہمیں یہوواہ کی طاقت کے بارے میں کس بات کا یقین دِلایا گیا ہے؟
12 جب ہم اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ یہوواہ نے کون سے وعدے کیے اور اِنہیں کیسے پورا کِیا تو ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ اُس میں بہت طاقت ہے۔ اِس وجہ سے نئی دُنیا کے بارے میں یہوواہ کے وعدے پر ہمارا ایمان اَور مضبوط ہو جاتا ہے۔ (یشوع 23:14؛ یسعیاہ 55:10، 11 کو پڑھیں۔) اِس طرح ہم دوسروں کی بھی یہ سمجھنے میں مدد کر پاتے ہیں کہ نئی دُنیا کے بارے میں یہوواہ کا وعدہ کوئی خواب نہیں ہے۔ نئے آسمان اور نئی زمین کے بارے میں یہوواہ نے خود یہ بتایا ہے کہ یہ باتیں ”قابلِبھروسا اور سچی ہیں۔“—مکا 21:1، 5۔
ایسے کام جن سے ہم یہوواہ کے اَور قریب ہو جاتے ہیں
13. اِجلاسوں میں جانے سے ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہوتا ہے؟ وضاحت کریں۔
13 اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم ایسے کاموں میں مصروف رہیں جن سے ہم یہوواہ کے اَور قریب ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر ذرا اِس بات پر غور کریں کہ اِجلاسوں پر جانے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے۔ بہن اینا نے کئی سالوں تک فرق فرق طریقوں سے کُلوقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کی۔ وہ کہتی ہیں: ”اِجلاسوں میں جانے سے میرا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ اگر تقریر کرنے والا بھائی بہت اچھا اُستاد نہیں ہوتا یا وہ کوئی ایسی بات نہیں بتاتا جو میرے لیے نئی ہے تو بھی مجھے بہت سی ایسی باتیں پتہ چلتی ہیں جن سے مَیں بائبل کی کسی سچائی کو اَور بہتر طور پر سمجھ جاتی ہوں۔ اِس سے میرا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔“ b بےشک اِجلاسوں میں اپنے بہن بھائیوں کے جواب سننے سے بھی ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔—روم 1:11، 12؛ 10:17۔
14. مُنادی کرنے سے ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہوتا ہے؟
14 مُنادی کرنے سے بھی ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ (عبر 10:23) بہن باربرا جو 70 سال سے بھی زیادہ عرصے سے یہوواہ کی خدمت کر رہی ہیں، کہتی ہیں: ”مُنادی کرنے سے ہمیشہ میرا ایمان مضبوط ہوا ہے۔ جتنا زیادہ میں دوسروں کو یہوواہ کے شاندار وعدوں کے بارے میں بتاتی ہوں اُتنا ہی زیادہ اِن وعدوں پر میرا ایمان بھی مضبوط ہوتا ہے۔“
15. ذاتی مطالعہ کرنے سے ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہوتا ہے؟ (تصویروں کو بھی دیکھیں۔)
15 ذاتی مطالعہ کرنے سے بھی ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ بہن سُوزن کہتی ہیں کہ جب وہ پہلے سے سوچتی ہیں کہ وہ کس بارے میں مطالعہ کریں گی تو اِس کا اُنہیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”اِتوار کو مَیں اگلے ہفتے کے ”مینارِنگہبانی“ کے مطالعے کی تیاری کرتی ہوں۔ پیر اور منگل کو مَیں مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس کی تیاری کرتی ہوں۔ اور باقی دنوں میں مَیں اپنے ذاتی مطالعے میں بائبل سے کچھ اَور موضوعات پر تحقیق کرتی ہوں۔“ ذاتی مطالعے کے اِس شیڈول پر چلنے سے بہن سُوزن اپنا ایمان مضبوط رکھ پائیں۔ بہن آئرین بائبل میں لکھی پیشگوئیوں کا مطالعہ کرنے سے اپنے ایمان کو مضبوط رکھ پاتی ہیں۔ اُنہوں نے کئی سالوں تک ہمارے مرکزی دفتر میں خدمت کی ہے۔ وہ کہتی ہیں: ”مَیں یہ دیکھ کر بہت حیران رہ جاتی ہوں کہ یہوواہ نے جو پیشگوئیاں کی ہیں، اُن میں بتائی گئی چھوٹی چھوٹی باتیں بھی پوری ہوئی ہیں۔“ c
”یہ یقیناً وقوع میں آئے گی“
16. یہوواہ نے حبقوق نبی کو جس بات کا یقین دِلایا، کیا وہ بات ہمارے لیے بھی اہم ہے؟ (عبرانیوں 10:36، 37)
16 یہوواہ کے کچھ بندے کئی سالوں سے اِس دُنیا کے ختم ہونے کا اِنتظار کر رہے ہیں۔ شاید کچھ لوگوں کو لگے کہ نئی دُنیا کے حوالے سے یہوواہ کا وعدہ پورا ہونے میں دیر ہو رہی ہے۔ یہوواہ جانتا ہے کہ اُس کے بندے کیسا محسوس کرتے ہیں۔ اِس لیے اُس نے اپنے نبی حبقوق کو یقین دِلانے کے لیے یہ کہا: ”یہ رُویا ایک مقررہ وقت کے لئے ہے۔ یہ جلد وقوع میں آئے گی اور خطا نہ کرے گی۔ اگرچہ اِس میں دیر ہو تو بھی اِس کا منتظر رہ کیونکہ یہ یقیناً وقوع میں آئے گی۔ تاخیر نہ کرے گی۔“ (حبق 2:3) یہوواہ نے جو بات کہی، کیا وہ صرف حبقوق کو تسلی دینے کے لیے تھی؟ یا کیا یہ بات آج ہمارے لیے بھی اہم ہے؟ پولُس رسول نے پاک روح کی رہنمائی میں یہ الفاظ اُن مسیحیوں سے کہے جو نئی دُنیا کا بڑی شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں۔ (عبرانیوں 10:36، 37 کو پڑھیں۔) ہم اِس بات کا پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ نے نئی دُنیا کے حوالے سے جو بھی باتیں کہی ہیں، اُن میں سے ہر ایک بات ”یقیناً وقوع میں آئے گی۔ تاخیر نہ کرے گی۔“
17. ایک بہن نے اُس نصیحت پر کیسے عمل کِیا جو یہوواہ نے حبقوق نبی کو دی تھی؟
17 یہوواہ کے بہت سے بندوں نے اُس نصیحت پر عمل کِیا ہے جو یہوواہ نے حبقوق نبی کو دی تھی۔ یہوواہ نے اُن سے کہا تھا کہ ”اِس کا منتظر رہ۔“ مثال کے طور پر بہن لوئس نے 1939ء میں یہوواہ کی خدمت کرنی شروع کی۔ وہ کہتی ہیں: ”اُس وقت مجھے یہ لگ رہا تھا کہ میری سکول کی پڑھائی ختم ہونے سے پہلے ہی ہرمجِدّون آ جائے گی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اِن سالوں کے دوران مَیں نے بائبل سے بہت سے ایسے لوگوں کے واقعات پڑھے جو یہوواہ کے وعدے پورے ہونے کا اِنتظار کر رہے تھے۔ اِن واقعات کو پڑھنے سے مجھے مدد ملی کہ مَیں بھی یہوواہ کے وعدے پورے ہونے کا اِنتظار کروں۔ مَیں نے نوح، ابراہام، یوسف اور دوسرے ایسے لوگوں کے بارے میں پڑھا جنہیں کوئی برکت پانے کے لیے کئی سال اِنتظار کرنا پڑا۔ اِس بات پر بھروسا رکھنے سے کہ یہوواہ کے وعدے پورے ہوں گے، مجھے اور بہت سے لوگوں کو اِس بات کا یقین ہو گیا ہے کہ نئی دُنیا جلد آنے والی ہے۔“ یہوواہ کے وہ بندے اِس بات کو مانیں گے جو کئی سالوں سے اُس کی خدمت کر رہے ہیں۔
18. یہوواہ کی بنائی چیزوں پر غور کرنے سے نئی دُنیا پر ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہوتا ہے؟
18 سچ ہے کہ نئی دُنیا ابھی نہیں آئی۔ لیکن ذرا ایسی چیزوں کے بارے میں سوچیں جو ہماری نظروں کے سامنے ہیں جیسے کہ ستارے، درخت، جانور اور اِنسان۔ کوئی بھی اِس بات پر شک نہیں کرے گا کہ یہ چیزیں حقیقی ہیں حالانکہ ایک وقت ایسا تھا جب یہ چیزیں موجود نہیں تھیں۔ یہ ہمیں صرف اِسی لیے نظر آتی ہیں کیونکہ یہوواہ نے اِنہیں بنایا ہے۔ (پید 1:1، 26، 27) ہمارے خدا نے یہ وعدہ بھی کِیا ہے کہ وہ ایک نئی دُنیا قائم کرے گا۔ یہوواہ اپنا یہ وعدہ ضرور پورا کرے گا۔ اُس نئی دُنیا میں لوگ اچھی صحت کے ساتھ ہمیشہ تک زندہ رہ سکیں گے۔ اپنے مقررہ وقت پر یہوواہ یہ ثابت کر دے گا کہ جس طرح کائنات میں موجود چیزیں حقیقی ہیں اُسی طرح نئی دُنیا کوئی خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔—یسع 65:17؛ مکا 21:3، 4۔
19. آپ اپنے ایمان کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟
19 نئی دُنیا آنے سے پہلے جو وقت بچا ہے، اُس میں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے وہ سب کچھ کریں جو آپ کر سکتے ہیں۔ اپنے دل میں فدیے کے لیے قدر بڑھائیں۔ یہوواہ کی طاقت کے بارے میں سوچ بچار کریں۔ ایسے کاموں میں مصروف رہیں جن سے آپ یہوواہ کے اَور قریب ہو سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے آپ بھی اُن لوگوں میں شامل ہوں گے ”جو اپنے ایمان اور صبر کی وجہ سے وعدوں کے وارث ہیں۔“—عبر 6:11، 12؛ روم 5:5۔
گیت نمبر 139: خود کو نئی دُنیا میں تصور کریں
a آج بہت سے لوگ نئی دُنیا کے حوالے سے بائبل میں لکھے وعدے پر یقین نہیں کرتے۔ وہ سوچتے ہیں کہ یہ بس ایک خواب ہے جو کبھی پورا نہیں ہو سکتا۔ لیکن ہمیں اِس بات کا پورا یقین ہے کہ یہوواہ کے سب وعدے ضرور پورے ہوں گے۔ مگر پھر بھی ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس مضمون میں اِس بارے میں بات کی جائے گی۔
b کچھ نام فرضی ہیں۔
c بائبل کی پیشگوئیوں کے حوالے سے کچھ مضامین دیکھنے کے لیے کتاب ”یہوواہ کے گواہوں کے لیے مطالعے کے حوالے“ میں حصہ ”بائبل“ اور پھر ”پیشگوئیاں“ کو دیکھیں۔ مثال کے طور پر ”مینارِنگہبانی،“ 1 جنوری 2008ء، میں مضمون ”کیا خدا کے کلام کی پیشینگوئیاں پوری ہوتی ہیں؟“ کو دیکھیں۔