مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 15

ہم یسوع کے معجزوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

ہم یسوع کے معجزوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏”‏وہ سارے ملک میں گھومے اور اُنہوں نے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی اور ‏.‏ ‏.‏ ‏.‏ لوگوں کو شفا دی۔“‏‏—‏اعما 10:‏38‏۔‏

گیت نمبر 13‏:‏ مسیح کی عمدہ مثال

مضمون پر ایک نظر a

1.‏ یسوع نے کس موقعے پر اپنا پہلا معجزہ کِیا؟‏

 ذرا تصور کر‌یں کہ 29ء میں یسوع کے دَورِخدمت کے شروع میں کیا ہوا۔ یسوع اور اُن کی ماں مریم اور اُن کے کچھ شاگرد قانا میں شادی کی ایک دعوت میں گئے ہوئے تھے۔ قانا ایک قصبہ تھا جو ناصرت کے شمال کی طرف تھا۔ مریم کی اُس گھرانے سے اچھی جان پہچان تھی اور وہ مہمانوں کی میزبانی کر‌نے میں ہاتھ بٹا رہی تھیں۔ لیکن شادی کی دعوت کے دوران ایک مسئلہ کھڑا ہو گیا جس کی وجہ سے گھر والوں اور دُلہا دُلہن کو بہت شرمندگی اُٹھانی پڑتی۔ مے ختم ہو چُکی تھی۔‏ b شاید کچھ زیادہ مہمان آ گئے تھے۔ مریم فوراً اپنے بیٹے کے پاس گئیں اور اُنہوں نے کہا:‏ ”‏اُن کے پاس مے نہیں ہے۔“‏ (‏یوح 2:‏1-‏3‏)‏ اِس پر یسوع نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے ایک بہت ہی حیران‌کُن معجزہ کِیا اور پانی کو ”‏اچھی مے“‏ میں تبدیل کر دیا۔—‏یوح 2:‏9، 10‏۔‏

2-‏3.‏ (‏الف)‏ یسوع نے کس طرح کے معجزے کیے؟ (‏ب)‏ یسوع کے کیے معجزوں پر غور کر‌نے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

2 زمین پر یہوواہ کی خدمت کر‌تے ہوئے یسوع نے اَور بھی بہت سے معجزے کیے۔‏ c اِن معجزوں کے ذریعے یسوع نے ہزاروں لوگوں کی مدد کی۔ مثال کے طور پر دو موقعوں پر اُنہوں نے بہت سے لوگوں کو کھانا کھلایا۔ پہلے موقعے پر اُنہوں نے 5000 آدمیوں کو اور دوسرے موقعے پر 4000 آدمیوں کو کھانا کھلایا۔ اگر ہم اِس میں اُن عورتوں اور بچوں کو شامل کر‌یں جو اُس وقت وہاں موجود تھے تو یہ تعداد 27 ہزار سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔ (‏متی 14:‏15-‏21؛‏ 15:‏32-‏38‏)‏ دونوں ہی موقعوں پر یسوع نے اُن لوگوں کو ٹھیک بھی کِیا جو بیمار تھے۔ (‏متی 14:‏14؛‏ 15:‏30، 31‏)‏ ذرا تصور کر‌یں کہ جب یسوع نے معجزہ کر کے لوگوں کی بیماریوں کو ٹھیک کِیا اور اُنہیں کھانا کھلایا تو وہ لوگ کتنے حیران ہوئے ہوں گے!‏

3 آج بھی ہم یسوع کے معجزوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم کچھ ایسی باتوں پر غور کر‌یں گے جو ہم یسوع کے معجزوں سے سیکھ سکتے ہیں اور جن سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ پھر ہم دیکھیں گے کہ ہم یسوع کی طرح خاکساری اور ہمدردی کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

ہم یہوواہ اور یسوع کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

4.‏ یسوع کے معجزوں سے ہم اَور کس کے بارے میں سیکھتے ہیں؟‏

4 یسوع کے معجزوں سے ہم نہ صرف اُن کے بارے میں بلکہ اُن کے آسمانی باپ کے بارے میں بھی بہت سی باتیں سیکھتے ہیں اور اِن باتوں سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ ایسا اِس لیے ہے کیونکہ یسوع نے سارے معجزے اصل میں یہوواہ کی طاقت کے ذریعے کیے۔ اعمال 10:‏38 میں لکھا ہے:‏ ”‏خدا نے یسوع ناصری کو پاک روح سے مسح کِیا اور اُنہیں طاقت بخشی۔ اور وہ سارے ملک میں گھومے اور اُنہوں نے لوگوں کے ساتھ بھلائی کی اور ایسے لوگوں کو شفا دی جو اِبلیس کے ظلم کا شکار تھے کیونکہ خدا اُن کے ساتھ تھا۔“‏ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ یسوع نے اپنی باتوں اور کاموں کے ذریعے ہوبہو اپنے باپ کی سوچ اور احساسات کو ظاہر کِیا۔ اِن کاموں میں وہ معجزے بھی شامل تھے جو یسوع نے کیے۔ (‏یوح 14:‏9‏)‏ آئیے، دیکھتے ہیں کہ ہم یسوع کے معجزوں سے کون سی تین باتیں سیکھتے ہیں۔‏

5.‏ یسوع نے معجزے کیوں کیے؟ (‏متی 20:‏30-‏34‏)‏

5 پہلی بات:‏ یسوع اور اُن کا آسمانی باپ ہم سے بہت محبت کرتے ہیں۔‏ جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہوں نے معجزوں کے ذریعے لوگوں کی تکلیفوں کو دُور کِیا جس سے ثابت ہوا کہ اُنہیں لوگوں سے بہت محبت ہے۔ ایک موقعے پر دو اندھے آدمیوں نے یسوع سے مدد کے لیے اِلتجا کی۔ ‏(‏متی 20:‏30-‏34 کو پڑھیں۔)‏ غور کر‌یں کہ یسوع کو ’‏اُن پر ترس آیا‘‏ اور پھر اُنہوں نے اُنہیں ٹھیک کِیا۔ اِس آیت میں جس یونانی اِصطلا‌ح کا ترجمہ ”‏ترس آیا“‏ کِیا گیا ہے، وہ ہمدردی کے ایک ایسے احساس کی طرف اِشارہ کر‌تا ہے جو اِنسان کے اندر سے آتا ہے اور جو بہت شدید ہوتا ہے۔ لوگوں سے محبت کی وجہ سے یسوع کو اُن سے گہری ہمدردی تھی اور اِسی وجہ سے اُنہوں نے بھوکے لوگوں کو کھانا کھلایا اور ایک کوڑھی کو ٹھیک کِیا۔ (‏متی 15:‏32؛‏ مر 1:‏41‏)‏ ہم اِس بات کا پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا ”‏رحیم“‏ خدا یہوواہ اور اُس کا بیٹا ہم سے گہری محبت کر‌تے ہیں اور اُنہیں ہماری تکلیفیں دیکھ کر بہت دُکھ ہوتا ہے۔ (‏لُو 1:‏78؛‏ 1-‏پطر 5:‏7‏)‏ بےشک وہ اِنسانوں کی تکلیفوں کو ختم کر‌نے کی شدید خواہش رکھتے ہیں!‏

6.‏ خدا نے یسوع کو کیا کر‌نے کی طاقت دی ہے؟‏

6 دوسری بات:‏ خدا نے یسوع کو اِنسانوں کے سب مسئلے حل کرنے کی طاقت دی ہے۔‏ جب یسوع نے معجزے کیے تو اِن سے ثابت ہوا کہ اُن کے پاس ہمارے ایسے مسئلے حل کر‌نے کی طاقت بھی ہے جنہیں حل کر‌نا ہمارے بس سے باہر ہے۔ مثال کے طور پر یسوع کے پاس اِنسانوں کے مسئلوں کی جڑ کو ختم کر‌نے کی طاقت ہے یعنی آدم سے ملنے والے گُناہ کو۔ وہ اِس کے اثرات کو بھی ختم کر سکتے ہیں یعنی بیماری اور موت کو۔ (‏متی 9:‏1-‏6؛‏ روم 5:‏12،‏ 18، 19‏)‏ یسوع کے معجزوں سے ثابت ہوا کہ وہ ”‏طرح طرح کی بیماریوں کو ٹھیک“‏ کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ مُردوں کو زندہ کر سکتے ہیں۔ (‏متی 4:‏23؛‏ یوح 11:‏43، 44‏)‏ اِس کے علاوہ اُن کے پاس شدید طوفانوں کو روکنے اور لوگوں کو بُرے فرشتوں سے چھٹکارا دِلانے کی طاقت بھی ہے۔ (‏مر 4:‏37-‏39؛‏ لُو 8:‏2‏)‏ یہ جان کر ہمیں کتنی تسلی ملتی ہے کہ یہوواہ نے اپنے بیٹے کو اِتنی زیادہ طاقت دی ہے!‏

7-‏8.‏ (‏الف)‏ یسوع کے معجزوں سے کس بات پر ہمارا بھروسا بڑھتا ہے؟ (‏ب)‏ نئی دُنیا میں آپ کون سا معجزہ دیکھنے کا اِنتظار کر رہے ہیں؟‏

7 تیسری بات:‏ ہم اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ مستقبل میں خدا کی بادشاہت میں ہمیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔‏ یسوع نے جو معجزے کیے، اُن سے ہم یہ دیکھ پاتے ہیں کہ مستقبل میں یسوع خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر پوری زمین پر اِنسانوں کے لیے کیا کچھ کر‌یں گے۔ ذرا سوچیں کہ جلد ہی یسوع کی حکمرانی کے دوران ہمیں کون سی برکتیں ملیں گی۔ ہم بالکل تندرست ہوں گے کیونکہ یسوع ہر طرح کی بیماری اور معذوری کو ختم کر دیں گے جن کا اِنسان سامنا کر رہے ہیں۔ (‏یسع 33:‏24؛‏ 35:‏5، 6؛‏ مکا 21:‏3، 4‏)‏ ہمیں بھوکے پیٹ نہیں سونا پڑے گا اور نہ ہی قدرتی آفتوں کا سامنا کر‌نا پڑے گا۔ (‏یسع 25:‏6؛‏ مر 4:‏41‏)‏ ہمیں اپنے اُن عزیزوں سے دوبارہ مل کر بہت خوشی ہوگی جو ”‏قبروں“‏ سے نکل آئیں گے۔ (‏یوح 5:‏28، 29‏)‏ آپ نئی دُنیا میں خاص طور پر کون سا معجزہ دیکھنے کا اِنتظار کر رہے ہیں؟‏

8 جب یسوع نے معجزے کیے تو اُنہوں نے خاکساری اور ہمدردی ظاہر کی۔ یہ ایسی خوبیاں ہیں جنہیں ظاہر کر‌نا ہمارے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ آئیے، اِس سلسلے میں دو مثالوں پر غور کر‌تے ہیں۔ سب سے پہلے ہم قانا میں ہونے والی شادی کی دعوت والے واقعے پر غور کر‌یں گے۔‏

یسوع سے خاکسار بننا سیکھیں

9.‏ یسوع نے شادی کی دعوت میں کیا کِیا؟ (‏یوحنا 2:‏6-‏10‏)‏

9 یوحنا 2:‏6-‏10 کو پڑھیں۔‏ جب شادی کی دعوت میں مے ختم ہو گئی تو کیا یسوع کے لیے کچھ کر‌نا لازمی تھا؟ جی نہیں۔ مسیح کے بارے میں ایسی کوئی پیش‌گوئی نہیں تھی جس میں یہ بتایا جاتا کہ وہ معجزہ کر کے مے بنائے گا۔ لیکن ذرا تصور کر‌یں کہ اگر آپ کی شادی میں مشروبات ختم ہو جاتے تو آپ کو کیسا لگتا؟ شاید یسوع نے اُس گھرانے اور خاص طور پر دُلہا دُلہن کے لیے ہمدردی محسوس کی ہو اور وہ چاہتے ہوں کہ وہ شرمندگی اُٹھانے سے بچ جائیں۔ اِسی لیے اُنہوں نے معجزہ کر کے مے بنائی جیسا کہ اِس مضمون کے شروع میں بتایا گیا ہے۔ اُنہوں نے تقریباً 390 لیٹر (‏103 گیلن)‏ پانی کو مے میں تبدیل کر دیا۔ یہ اِتنی زیادہ مقدار میں تھی کہ وہ گھرانہ اِسے مستقبل میں بھی اِستعمال کر سکتا تھا یا اِسے بیچ کر دُلہا دُلہن کی مالی مدد کی جا سکتی تھی۔ اِس معجزے کے بعد اُس شادی‌شُدہ جوڑے نے سُکھ کا سانس لیا ہوگا!‏

ہمیں یسوع کی طرح خاکسار بننا چاہیے اور کبھی بھی اپنی بڑائی نہیں کر‌نی چاہیے۔ (‏پیراگراف نمبر 10-‏11 کو دیکھیں۔)‏ e

10.‏ یوحنا 2 باب میں لکھے واقعے کی کچھ خاص باتیں کیا ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

10 ذرا غور کر‌یں کہ یوحنا 2 باب میں لکھے واقعے کی کچھ خاص باتیں کیا ہیں۔ کیا آپ نے غور کِیا کہ یسوع نے مٹکوں کو خود پانی سے نہیں بھرا؟ اِس کی بجائے اُنہوں نے خادموں سے ایسا کر‌نے کو کہا۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ وہ دوسروں کی توجہ اپنے اُوپر نہیں دِلانا چاہتے تھے۔ (‏6، 7 آیتیں‏)‏ اور بعد میں جب اُنہوں نے پانی کو مے میں تبدیل کر دیا تو وہ اِس میں سے کچھ خود دعوت کے منتظم کے پاس نہیں لے کر گئے۔ اُنہوں نے خادموں سے ایسا کر‌نے کو کہا۔ (‏8 آیت‏)‏ یسوع مے کا پیالہ لے کر مہمانوں کے پاس نہیں گئے اور نہ ہی اپنی بڑائی کر‌تے ہوئے یہ کہا:‏ ”‏ذرا میری بنائی ہوئی مے چکھ کر دیکھیں!‏“‏

11.‏ یسوع کے معجزے سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

11 یسوع کے معجزے سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں خاکسار ہونا چاہیے۔ نہ صرف یہ معجزہ بلکہ کوئی بھی کام کر‌تے وقت یسوع نے کبھی بھی اپنی بڑائی نہیں کی۔ اِس کی بجائے وہ خاکسار رہے اور اُنہوں نے بار بار یہوواہ کی بڑائی کی اور اپنی کامیابیوں کا سہرا اُس کے سر باندھا۔ (‏یوح 5:‏19،‏ 30؛‏ 8:‏28‏)‏ اگر یسوع کی طرح ہم بھی خاکسار ہوں گے تو ہم اپنی کامیابیوں پر شیخی نہیں ماریں گے۔ چاہے ہم یہوواہ کی خدمت میں جو بھی کر‌یں، ہمیں اِس کے لیے اپنی نہیں بلکہ اُس خدا کی بڑائی کر‌نی چاہیے جس کی خدمت کر‌نے کا ہمیں اعزاز ملا ہے۔ (‏یرم 9:‏23، 24‏)‏ یہوواہ بڑائی کا حق‌دار ہے کیونکہ اُس کی مدد کے بغیر کچھ بھی کر‌نا ممکن نہیں ہے۔—‏1-‏کُر 1:‏26-‏31‏۔‏

12.‏ یسوع جیسی خاکساری ظاہر کر‌نے کا ایک اَور طریقہ کیا ہے؟ ایک مثال دیں۔‏

12 یسوع جیسی خاکساری ظاہر کر‌نے کے ایک اَور طریقے پر غور کر‌یں۔ ذرا اِس صورتحال کے بارے میں سوچیں:‏ ایک جوان خادم کی پہلی عوامی تقریر آتی ہے۔ کلیسیا کا ایک بزرگ تقریر تیار کر‌نے میں اُس کی مدد کر‌تا ہے اور اِس میں اپنا کافی وقت لگاتا ہے۔ اِس کے نتیجے میں وہ بھائی ایک بہت اچھی تقریر کر‌تا ہے اور کلیسیا کے سب بہن بھائیوں کو یہ بہت پسند آتی ہے۔ اِجلاس کے بعد کوئی بھائی یا بہن اُس بزرگ سے کہتا ہے:‏ ”‏اُس بھائی نے کتنی اچھی تقریر کی ہے نا!‏“‏ کیا اُس بزرگ کو یہ کہنا چاہیے:‏ ”‏جی جی۔ لیکن اُسے تیاری کر‌انے میں میرا بہت وقت لگا ہے۔“‏؟ یا کیا اُس بزرگ کو خاکساری سے یہ کہنا چاہیے:‏ ”‏اُس نے واقعی بہت اچھی تقریر کی۔ مجھے اُس پر بہت ناز ہے!‏“‏؟ جب ہم خاکسار ہوتے ہیں تو ہم دوسروں کے اچھے کاموں کا سہرا اپنے سر نہیں لیتے۔ ہم اِس بات پر مطمئن رہتے ہیں کہ یہوواہ ہمارے اچھے کاموں کو دیکھتا ہے اور اِن کی قدر کر‌تا ہے۔ (‏متی 6:‏2-‏4 پر غور کر‌یں؛ عبر 13:‏16‏)‏ بےشک جب ہم یسوع جیسی خاکساری ظاہر کر‌تے ہیں تو ہم یہوواہ کو خوش کر‌تے ہیں۔—‏1-‏پطر 5:‏6‏۔‏

یسوع سے ہمدرد بننا سیکھیں

13.‏ جب یسوع شہر نائین کے قریب پہنچے تو اُنہوں نے کیا دیکھا اور پھر کیا کِیا؟ (‏لُوقا 7:‏11-‏15‏)‏

13 لُوقا 7:‏11-‏15 کو پڑھیں۔‏ ذرا اِس واقعے کا تصور کر‌یں جو 31ء میں ہوا۔ یسوع سفر کر کے نائین گئے تھے جو گلیل کا ایک شہر تھا اور شہر شونیم سے زیادہ دُور نہیں تھا۔ شونیم وہ شہر تھا جہاں یسوع کے زمانے سے تقریباً 900 سال پہلے اِلیشع نے ایک عورت کے بیٹے کو زندہ کِیا تھا۔ (‏2-‏سلا 4:‏32-‏37‏)‏ جب یسوع شہر کے دروازے پر پہنچے تو اُنہوں نے ایک جنازے کو دیکھا جسے لوگ شہر سے باہر لے جا رہے تھے۔ یہ منظر بہت افسوس‌ناک تھا کیونکہ ایک بیوہ نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو موت کے ہاتھوں کھو دیا تھا۔ لیکن وہ ماں اکیلی نہیں تھی؛ اُس کے ساتھ شہر سے ایک بِھیڑ بھی تھی۔ یسوع نے جنازے کو روکا اور اُس دُکھی ماں کے لیے ایک بہت ہی زبردست کام کِیا۔ یسوع نے اُس کے بیٹے کو زندہ کر دیا!‏ یہ اُن تین واقعات میں سے پہلا واقعہ ہے جن میں یسوع نے مُردوں کو زندہ کِیا اور جن کا ذکر اِنجیلوں میں ملتا ہے۔‏

یسوع کی طرح دُکھی لوگوں کے لیے ہمدردی ظاہر کر‌یں۔ (‏پیراگراف نمبر 14-‏16 کو دیکھیں۔)‏

14.‏ لُوقا 7 باب میں لکھے واقعے کی کچھ خاص باتیں کیا ہیں؟ (‏تصویر کو بھی دیکھیں۔)‏

14 ذرا لُوقا 7 باب میں لکھے واقعے کی کچھ خاص باتوں پر غور کر‌یں۔ کیا آپ نے غور کِیا کہ یسوع نے اُس دُکھی ماں ”‏کو دیکھا“‏ اور پھر اُنہیں ”‏اُس پر بڑا ترس آیا“‏؟ (‏13 آیت‏)‏ شاید یسوع اُس ماں کو اپنے بیٹے کے جنازے کے ساتھ ساتھ چلتے اور روتے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے اور اُن کا دل اُس کے لیے ہمدردی سے بھر گیا ہوگا۔ یسوع نے اُس ماں کے لیے صرف ہمدردی محسوس ہی نہیں کی بلکہ اِس ہمدردی کو ظاہر بھی کِیا۔ اُنہوں نے شفقت بھرے لہجے میں اُس سے بات کی اور کہا:‏ ”‏روئیں مت۔“‏ پھر یسوع نے اُس کی مدد کر‌نے کے لیے ایک بہت ہی خاص کام کِیا۔ اُنہوں نے اُس کے بیٹے کو زندہ کر دیا اور ”‏اُسے اُس کی ماں کے سپرد کر دیا۔“‏—‏14، 15 آیتیں‏۔‏

15.‏ یسوع کے معجزے سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

15 یسوع کے معجزے سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہمیں اُن لوگوں کے لیے ہمدردی ظاہر کر‌نی چاہیے جو دُکھی ہیں۔ سچ ہے کہ یسوع کی طرح ہم مُردوں کو تو زندہ نہیں کر سکتے۔ لیکن یسوع کی طرح ہم اپنے آس‌پاس ایسے لوگوں کو دیکھ سکتے ہیں جو دُکھی ہیں اور اُن کے لیے اپنے دل میں ہمدردی پیدا کر سکتے ہیں۔ اِس ہمدردی کو ظاہر کر‌نے کے لیے ہم ایسی باتیں کہہ سکتے ہیں اور ایسے کام کر سکتے ہیں جن سے اُنہیں مدد اور تسلی ملے۔‏ d (‏امثا 17:‏17؛‏ 2-‏کُر 1:‏3، 4؛‏ 1-‏پطر 3:‏8‏)‏ ہماری سادہ سی باتوں اور چھوٹے چھوٹے کاموں سے بھی دوسروں کو بہت حوصلہ اور تسلی مل سکتی ہے۔‏

16.‏ جیسا کہ تصویر میں دِکھایا گیا ہے، آپ نے اُس ماں کے تجربے سے کیا سیکھا ہے جس نے حال ہی میں اپنی بیٹی کو موت کے ہاتھوں کھو دیا تھا؟‏

16 ذرا اِس تجربے پر غور کر‌یں۔ کچھ سال پہلے اِجلاس کے دوران گیت گاتے ہوئے ایک بہن نے دیکھا کہ اُس کے قریب ہی ایک ماں رو رہی ہے۔ وہ گیت مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید کے بارے میں تھا اور اُس ماں نے حال ہی میں اپنی جوان بیٹی کو موت کے ہاتھوں کھو دیا تھا۔ یہ دیکھ کر وہ بہن فوراً اُس ماں کے پاس گئی، اُس نے اپنا ہاتھ اُس کے کندھے پر رکھا اور باقی کا گیت اُس کے ساتھ مل کر گایا۔ بعد میں اُس ماں نے کہا:‏ ”‏میرے دل میں بہن بھائیوں کے لیے محبت اَور زیادہ بڑھ گئی۔“‏ وہ ماں خوش تھی کہ وہ اِجلاس پر گئی۔ اُس نے کہا:‏ ”‏اِجلاسوں پر جانے سے ہی ہمیں مدد مل سکتی ہے۔“‏ ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمارے اُن چھوٹے چھوٹے کاموں کو بھی دیکھتا ہے اور اُن کی بہت قدر کر‌تا ہے جو ہم دُکھی بہن بھائیوں سے ہمدردی کی وجہ سے کر‌تے ہیں۔—‏زبور 34:‏18‏۔‏

یسوع کے معجزوں کے بارے میں پڑھنے سے اپنا ایمان مضبوط کر‌یں

17.‏ اِس مضمون سے ہم نے کیا سیکھا ہے؟‏

17 جب ہم بائبل میں یسوع کے معجزوں کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ہمیں بہت حوصلہ ملتا ہے۔ اِن سے ہم سیکھتے ہیں کہ یہوواہ اور یسوع ہم سے بہت پیار کر‌تے ہیں، یسوع کے پاس اِنسانوں کے سب مسئلے حل کر‌نے کی طاقت ہے اور ہم اِس بات پر یقین رکھ سکتے ہیں کہ بہت جلد خدا کی بادشاہت میں ہمیں بہت سی برکتیں ملیں گی۔ جب ہم اِن واقعات پر غور کر‌تے ہیں تو ہمیں اِس بات پر سوچ بچار کر‌نی چاہیے کہ ہم اپنے اندر یسوع جیسی خوبیاں کیسے پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ بہت اچھا ہوگا کہ آپ اپنے ذاتی مطالعے یا خاندانی عبادت میں یسوع کے معجزوں کے بارے میں پڑھیں اور اِن پر سوچ بچار کر‌یں۔ دیکھیں کہ آپ اِن سے کیا سیکھتے ہیں اور جو کچھ آپ سیکھتے ہیں، وہ دوسروں کو بھی بتائیں۔ دوسروں کے ساتھ ایسی بات‌چیت کر‌نے سے نہ صرف آپ کا حوصلہ بڑھے گا بلکہ آپ دوسروں کا حوصلہ بھی بڑھائیں گے۔—‏روم 1:‏11، 12‏۔‏

18.‏ اگلے مضمون میں ہم کس بارے میں بات کر‌یں گے؟‏

18 بائبل میں تین ایسے واقعات کا ذکر کِیا گیا ہے جن میں یسوع نے کسی شخص کو زندہ کِیا۔ اِن میں سے تیسرا واقعہ اُس وقت ہوا جب زمین پر یسوع کا آخری وقت چل رہا تھا۔ لیکن یہ واقعہ باقی دونوں واقعات سے فرق تھا کیونکہ یسوع نے اپنے ایک قریبی دوست کو زندہ کِیا تھا اور اُسے فوت ہوئے چار دن ہو چُکے تھے۔ اِس معجزے سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ اور ہم مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید پر اپنے ایمان کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں؟ اگلے مضمون میں اِن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے۔‏

گیت نمبر 20‏:‏ ایک بیش‌قیمت تحفہ

a یسوع نے ایک خطرناک طوفان کو روک دیا، بیماروں کو ٹھیک کِیا اور مُردوں کو زندہ کِیا۔ بائبل میں یسوع کے معجزوں کے بارے میں پڑھ کر ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ لیکن بائبل میں یہ واقعات صرف ہماری خوشی کے لیے نہیں لکھے گئے بلکہ یہ اِس لیے لکھے گئے ہیں تاکہ ہم اِن سے کچھ سیکھیں۔ جب ہم اِن واقعات پر پھر سے غور کر‌تے ہیں تو ہمیں یہوواہ اور یسوع کے بارے میں بہت سی ایسی باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں جن سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور ہم یہ بھی دیکھ پاتے ہیں کہ ہمیں اپنے اندر کون سی خوبیاں پیدا کر‌نے کی ضرورت ہے۔‏

b بائبل کے ایک عالم نے کہا:‏ ”‏پُرانے زمانے میں مشرق میں رہنے والے لوگ دوسروں کی مہمان‌نوازی کر‌نے کو اپنا فرض سمجھتے تھے۔ میزبان اِس بات کا پورا خیال رکھتا تھا کہ مہمانوں کو ہر وہ چیز ملے جس کی اُنہیں ضرورت ہے۔ خاص طور پر شادی کی دعوت میں میزبان اِس بات کا پورا خیال رکھتا تھا کہ دعوت میں کھانے پینے کی چیزوں کی کمی نہ ہو۔“‏

c اِنجیلوں میں یسوع کے 30 سے زیادہ معجزوں کا ذکر کِیا گیا ہے۔ یسوع نے اِس کے علاوہ بھی بہت سے معجزے کیے لیکن اِن کے بارے میں الگ سے نہیں بتایا گیا۔ ایک موقعے پر ”‏سارا شہر“‏ یسوع کے پاس آیا اور یسوع نے ”‏بہت سے لوگوں کو ٹھیک کِیا جو طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا تھے۔“‏—‏مر 1:‏32-‏34‏۔‏

d ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ نمبر 3، 2016ء میں مضمون ”‏غم‌زدہ لوگوں کو تسلی کیسے دیں؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔ اِس میں بتایا گیا ہے کہ آپ غم‌زدہ لوگوں کو تسلی دینے کے لیے کیا کہہ سکتے ہیں اور کیا کر سکتے ہیں۔‏

e تصویر کی وضاحت‏:‏ یسوع پیچھے کھڑے ہیں اور دُلہا دُلہن اور مہمان اچھی مے کا مزہ لے رہے ہیں۔‏