زکریاہ کو دِکھائی گئی رُویات کا آپ کی زندگی پر اثر
”تُم میری طرف رُجوع ہو . . . تو مَیں تمہاری طرف رُجوع ہوں گا۔“—زکریاہ 1:3۔
1-3. (الف) جب زکریاہ نے نبوّت کرنی شروع کی تو خدا کے بندوں کی صورتحال کیا تھی؟ (ب) یہوواہ نے اپنے بندوں کو یہ کیوں کہا کہ وہ اُس کے پاس لوٹ آئیں؟
ایک اُڑتا ہوا طومار، ٹوکری میں بیٹھی ایک عورت اور لقلق کے سے پَروں والی ہوا میں اُڑتی دو عورتیں۔ یہ حیرتانگیز مناظر اُن رُویات کا حصہ ہیں جو زکریاہ نبی نے دیکھیں۔ (زکریاہ 5:1، 7-9) لیکن یہوواہ نے زکریاہ کو یہ رُویات کیوں دِکھائیں؟ اُس وقت بنیاِسرائیل کی صورتحال کیا تھی؟ اور اِن رُویات پر غور کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟
2 یہ 537 قبلازمسیح کی بات ہے۔ خدا کے بندے 70 سال بابل کی غلامی میں رہنے کے بعد آزاد ہو گئے تھے۔ اُنہیں اِس بات کی بہت خوشی تھی کہ اب وہ یروشلیم واپس جا کر ہیکل کو تعمیر کریں گے اور یہوواہ کی عبادت کریں گے۔ ایک سال بعد بنیاِسرائیل نے ہیکل کی بنیاد رکھی۔ اُس وقت اُن لوگوں کی خوشی کی اِنتہا نہیں تھی۔ بائبل میں لکھا ہے کہ وہ ”لوگ بلند آواز سے نعرے مار رہے تھے اور آواز دُور تک سنائی دیتی تھی۔“ (عزرا 3:10-13) لیکن ساتھ ہی ساتھ ہیکل کی تعمیر کی مخالفت بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ اِس وجہ سے بنیاِسرائیل اِتنے بےحوصلہ ہو گئے کہ اُنہوں نے ہیکل کی تعمیر روک دی۔ وہ اپنے گھر بنانے اور اپنے کھیتوں میں کام کرنے میں مصروف ہو گئے۔ 16 سال گزر جانے کے بعد بھی ہیکل کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی تھی۔ خدا کے بندوں کو ایک یاددہانی کی ضرورت تھی تاکہ وہ اپنے کاموں کو پہلا درجہ دینا چھوڑ دیں اور خدا کے پاس لوٹ آئیں۔ یہوواہ چاہتا تھا کہ وہ ہمت سے کام لیں اور پورے جوشوجذبے سے اُس کی عبادت کریں۔
یہوواہ اُسی صورت میں ہماری عبادت کو قبول کرے گا جب ہم دل سے ایسا کریں گے۔
3 سن 520 قبلازمسیح میں یہوواہ نے اپنے نبی زکریاہ کو بھیجا تاکہ وہ اُس کے بندوں کو یہ یاد دِلائیں کہ یہوواہ نے اُنہیں بابل کی غلامی سے کیوں آزاد کروایا تھا۔ دلچسپی کی بات ہے کہ نام زکریاہ کا مطلب ہے: ”یہوواہ نے یاد کِیا ہے۔“ اگرچہ بنیاِسرائیل یہ بھول گئے تھے کہ یہوواہ نے اُن کے لیے کیا کچھ کِیا ہے لیکن یہوواہ نے اُنہیں یاد رکھا تھا۔ (زکریاہ 1:3، 4 کو پڑھیں۔) یہوواہ نے وعدہ کِیا کہ وہ اُن کی مدد کرے گا تاکہ وہ دوبارہ سے اُس کی مرضی کے مطابق عبادت کر سکیں۔ لیکن اُس نے یہ واضح کِیا کہ اگر بنیاِسرائیل دل سے اُس کی عبادت نہیں کریں گے تو وہ اُن کی عبادت کو قبول نہیں کرے گا۔ آئیں، زکریاہ کو دِکھائی گئی رُویات میں سے چھٹی اور ساتویں رُویا پر غور کریں۔ ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ نے بنیاِسرائیل کے دل میں اپنی عبادت کے لیے جوش کیسے پیدا کِیا اور ہم اِن رُویات سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
خدا چوری کرنے والوں کو سزا دیتا ہے
4. (الف) زکریاہ نے چھٹی رُویا میں کیا دیکھا؟ (ب) طومار دونوں طرف سے کیوں لکھا ہوا تھا؟ (مضمون کے شروع میں تصویر نمبر 1 کو دیکھیں۔)
4 زکریاہ 5 باب ایک حیرانکُن رُویا سے شروع ہوتا ہے۔ (زکریاہ 5:1، 2 کو پڑھیں۔) اِس رُویا میں زکریاہ نے ایک طومار دیکھا جو ہوا میں اُڑ رہا تھا۔ اِس طومار کی لمبائی 9 میٹر (30 فٹ) اور چوڑائی 5.4 میٹر (15 فٹ) تھی۔ یہ طومار کُھلا ہوا تھا اور اِس پر ایک پیغام لکھا تھا۔ (زکریاہ 5:3) یہ خدا کی طرف سے سزا کا پیغام تھا۔ قدیم زمانے میں عام طور پر طومار کی ایک طرف ہی لکھا جاتا تھا۔ لیکن اِس طومار کی دونوں طرف لکھا ہوا تھا۔ * اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس پر لکھا ہوا پیغام بہت اہم تھا۔
5، 6. چوری چاہے جس بھی قسم کی ہو، یہوواہ اِسے کیسا خیال کرتا ہے؟
5 زکریاہ 5:3، 4 کو پڑھیں۔ تمام اِنسان اپنے اعمال کے لیے خدا کے حضور جوابدہ ہیں۔ یہ بات خاص طور پر خدا کے بندوں کے بارے میں سچ ہے کیونکہ وہ اُس کے نام سے کہلاتے ہیں۔ وہ خدا سے پیار کرتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ اگر وہ چوری کریں گے تو خدا کی بدنامی ہوگی۔ (امثال 30:8، 9) کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ بعض صورتحال میں چوری کرنا جائز ہے۔ لیکن چاہے ایک شخص کی نیت کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو، چوری کرنے سے وہ ظاہر کرتا ہے کہ اُس کی نظر میں اپنی خواہش کو پورا کرنا یہوواہ خدا، اُس کے نام اور اُس کے قوانین سے زیادہ اہم ہے۔
6 ذرا غور کریں کہ اِس رُویا میں جس طومار کا ذکر ہے، اُسے ایک لعنت کہا گیا ہے۔ زکریاہ 5:3، 4 کے مطابق یہ طومار یا لعنت ’چور کے گھر میں گھسے گی اور اُس کے گھر میں رہے گی اور اُسے برباد کرے گی۔‘ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر خدا کا ایک بندہ کوئی غلط کام کر رہا ہے تو خدا اُس کے کام سے پردہ اُٹھا سکتا ہے اور اُسے سزا دے سکتا ہے۔ شاید ایک شخص اپنی چوری کو پولیس، اپنے باس، اپنے والدین یا کلیسیا کے بزرگوں سے چھپا لے لیکن وہ اِسے یہوواہ سے نہیں چھپا سکتا۔ یہوواہ ہر قسم کی چوری کا پردہ فاش کر دے گا۔ (عبرانیوں 4:13) ہم خدا کے شکرگزار ہیں کہ ہم ایسے لوگوں کا حصہ ہیں جو ”ہر بات میں ایمانداری سے کام“ لینے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔—عبرانیوں 13:18۔
7. ہم اُڑتے ہوئے طومار کی لعنت سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
7 یہوواہ ہر قسم کی چوری کو سخت ناپسند کرتا ہے۔ ہمارے لیے یہ بڑا اعزاز ہے کہ ہم یہوواہ کے معیاروں سے واقف ہیں، اِن پر عمل کرتے ہیں اور کوئی ایسا کام نہیں کرتے جس سے اُس کے نام کی توہین ہو۔ اِس طرح ہم اُس سزا سے بچ سکتے ہیں جو خدا کی نافرمانی کرنے والوں پر آئے گی۔
ہمیشہ اپنے وعدے پورے کریں
8-10. (الف) قسم کیوں کھائی جاتی ہے؟ (ب) بادشاہ صدقیاہ نے کون سی قسم توڑی؟
8 اُڑتے ہوئے طومار پر خدا کے نام کی ”جھوٹی قسم“ کھانے والوں کے لیے بھی سزا کا پیغام لکھا ہے۔ (زکریاہ 5:4) قسم اپنی بات کی صداقت کو ثابت کرنے کے لیے کھائی جاتی ہے۔ اِس کے علاوہ قسم کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے کا وعدہ کرنے کے لیے بھی کھائی جاتی ہے۔
9 یہوواہ کے نام کی قسم کھانا بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ یہ بات صدقیاہ کی مثال سے واضح ہوتی ہے جو یروشلیم میں حکومت کرنے والے آخری بادشاہ تھے۔ صدقیاہ نے خدا کے نام کی قسم کھا کر کہا تھا کہ وہ خود کو بابل کے بادشاہ کے تابع کر دیں گے۔ لیکن اُنہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کِیا۔ اِس وجہ سے یہوواہ نے کہا کہ صدقیاہ ”اُسی جگہ جہاں اُس بادشاہ کا مسکن ہے جس نے اُسے بادشاہ بنایا اور جس کی قسم کو اُس حِزقیایل 17:16۔
نے حقیر جانا اور جس کا عہد اُس نے توڑا یعنی بابلؔ میں اُسی کے پاس مرے گا۔“—10 صدقیاہ نے خدا کے نام کی قسم کھائی تھی اور یہوواہ اُن سے توقع کرتا تھا کہ وہ اپنی قسم کو پورا کریں۔ (2-تواریخ 36:13) لیکن صدقیاہ نے اپنا وعدہ توڑ دیا اور بابل سے آزادی حاصل کرنے کے لیے مصر سے مدد مانگی۔ مگر مصر اُن کی مدد نہ کر پایا۔—حِزقیایل 17:11-15، 17، 18۔
11، 12. (الف) سب سے اہم وعدہ جو ہم کر سکتے ہیں، وہ کیا ہے؟ (ب) جب ہم خود کو خدا کے لیے وقف کر دیتے ہیں تو اِس کا ہماری زندگی پر کیا اثر پڑنا چاہیے؟
11 صدقیاہ کے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس سے ہم سیکھتے ہیں کہ ہم جو وعدے کرتے ہیں، یہوواہ اُن سے واقف ہوتا ہے۔ اُسے خوش کرنے کے لیے ہمیں اپنے وعدوں کو ضرور پورا کرنا چاہیے۔ (زبور 76:11) سب سے اہم وعدہ جو ہم کر سکتے ہیں، وہ اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کرنا ہے۔ جب ہم خود کو خدا کے لیے وقف کرتے ہیں تو ہم اُس سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم ہر حال میں اُس کی خدمت کریں گے۔
12 ہم نے یہوواہ سے جو وعدہ کِیا ہے، ہم اُسے کیسے پورا کر سکتے ہیں؟ ہمیں ”روزانہ“ چھوٹی بڑی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس طرح سے ہم اِن آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے ساتھ ہماری دوستی کتنی مضبوط ہے۔ (زبور 61:8) مثال کے طور پر اگر آپ کے سکول میں یا کام کی جگہ پر کوئی آپ کے ساتھ فلرٹ کرے تو آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ اُس شخص پر یہ واضح کریں گے کہ آپ کو اُس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور یوں ثابت کریں گے کہ آپ یہوواہ کی فرمانبرداری کرنا چاہتے ہیں؟ (امثال 23:26) یا اگر آپ گھر میں اکیلے یہوواہ کے گواہ ہیں تو کیا آپ یہوواہ سے دُعا کرتے ہیں کہ وہ تب بھی مسیح جیسی خوبیاں ظاہر کرنے میں آپ کی مدد کرے جب آپ کے گھر والے ایسا نہیں کرتے؟ چاہے آپ کی صورتحال جو بھی ہو، کیا آپ روزانہ یہوواہ کی محبت اور رہنمائی کے لیے اُس کا شکر ادا کرتے ہیں؟ کیا آپ روزانہ بائبل پڑھنے کے لیے وقت نکالتے ہیں؟ دراصل جب ہم نے اپنی زندگی خدا کے لیے وقف کی تھی تو ہم نے یہ وعدہ کِیا تھا کہ ہم ہمیشہ اِن باتوں پر عمل کریں گے۔ جب ہم خدا کی فرمانبرداری کرتے ہیں اور پورے دل سے اُس کی خدمت کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُس کے بندے ہیں اور اُس سے محبت کرتے ہیں۔ ہم صرف رسماً خدا کی عبادت نہیں کرتے بلکہ ہماری زندگی کے ہر پہلو کا تعلق خدا کی عبادت سے ہوتا ہے۔ اور چونکہ ہم خدا کے وفادار ہیں اِس لیے اُس نے ہم سے ایک شاندار مستقبل کا وعدہ کِیا ہے۔—اِستثنا 10:12، 13۔
یہوواہ نے اپنی مثال سے سکھایا ہے کہ ہمیں اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔
13. ہم زکریاہ کو دِکھائی گئی چھٹی رُویا سے کیا سیکھتے ہیں؟
13 زکریاہ کو دِکھائی گئی چھٹی رُویا یہ سمجھنے میں ہماری مدد کرتی ہے کہ اگر ہم یہوواہ سے محبت کرتے ہیں تو ہم نہ تو چوری کریں گے اور نہ ہی اپنے وعدے توڑیں گے۔ ہم یہ بھی سیکھتے ہیں کہ اگرچہ بنیاِسرائیل نے بہت سی غلطیاں کیں پھر بھی یہوواہ اپنے وعدے پر قائم رہا اور اپنے بندوں کو ترک نہیں کِیا۔ وہ جانتا تھا کہ بنیاِسرائیل بہت مشکل صورتحال میں ہیں کیونکہ وہ چاروں طرف سے دُشمنوں سے گِھرے ہوئے ہیں۔ یہوواہ نے اپنی مثال سے سکھایا ہے کہ ہمیں اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔ اور ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ وہ ایسا کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔ ایک طریقہ جس سے وہ ایسا کرتا ہے، یہ ہے کہ وہ ہمیں ایک روشن مستقبل کی اُمید دیتا ہے۔ بہت جلد وہ زمین سے
ساری بُرائی کو ختم کر دے گا۔ اِس بات کا ثبوت زکریاہ کو دِکھائی گئی اگلی رُویا سے ملتا ہے۔یہوواہ اپنی عبادت کو ملاوٹ سے پاک رکھتا ہے
14، 15. (الف) زکریاہ نے ساتویں رُویا میں کیا دیکھا؟ (مضمون کے شروع میں تصویر نمبر 2 کو دیکھیں۔) (ب) ٹوکری میں بیٹھی عورت کس چیز کی علامت ہے؟ (ج) عورت کو ٹوکری میں بند کرنا کس بات کی طرف اِشارہ کرتا ہے؟
14 جب زکریاہ نے ایک اُڑتا ہوا طومار دیکھا تو اِس کے بعد فرشتے نے اُن سے کہا: ”آنکھ اُٹھا کر دیکھ۔“ پھر زکریاہ نے ایک ٹوکری دیکھی جسے ”ایفہ“ کہا گیا ہے۔ (زکریاہ 5:5-8 کو پڑھیں۔) اُس ٹوکری پر ”سیسے کا ایک گول سرپوش“ یعنی ڈھکن تھا۔ جب اُس ڈھکن کو ہٹایا گیا تو زکریاہ کو ”ایک عورت ایفہ میں بیٹھی نظر آئی۔“ فرشتے نے زکریاہ کو بتایا کہ ٹوکری کے اندر بیٹھی یہ عورت ”شرارت“ یعنی بُرائی ہے۔ ذرا تصور کریں کہ جب وہ عورت ٹوکری سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہی تھی تو زکریاہ کتنے گھبرا گئے ہوں گے۔ لیکن فرشتے نے فوراً اُس عورت کو اندر دھکیل دیا اور ٹوکری پر اُس کا بھاری ڈھکن رکھ کر اُسے بند کر دیا۔ اِس رُویا کا کیا مطلب ہے؟
15 یہ رُویا اِس بات پر ہمارے یقین کو مضبوط کرتی ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کے درمیان کسی قسم کی بُرائی کو برداشت نہیں کرے گا۔ جس طرح رُویا میں فرشتے نے فوراً ٹوکری پر ڈھکن دے دیا اُسی طرح جب یہوواہ کلیسیا میں کوئی بُرا کام ہوتے دیکھتا ہے تو وہ اِس سلسلے میں فوراً کارروائی کرتا ہے۔—1-کُرنتھیوں 5:13۔
16. (الف) زکریاہ نے رُویا میں جو ٹوکری دیکھی، اُس کے ساتھ کیا ہوا؟ (مضمون کے شروع میں تصویر نمبر 3 کو دیکھیں۔) (ب) پَروں والی عورتیں ٹوکری کو کہاں لے کر گئیں؟
16 اِس کے بعد زکریاہ نے دو عورتوں کو دیکھا جن کے لقلق کے زکریاہ 5:9-11 کو پڑھیں۔) یہ عورتیں اُس عورت سے بالکل فرق تھیں جو ٹوکری میں بند تھی۔ اُنہوں نے اِس ٹوکری کو اُٹھایا اور اپنے طاقتور پَروں کی مدد سے اُڑنے لگیں۔ لیکن وہ اِس ٹوکری کو کہاں لے کر گئیں؟ وہ اِسے ”سنعاؔر کے ملک“ لے کر گئیں جسے بابل بھی کہا جاتا تھا۔ وہ اِسے وہاں کیوں لے کر گئیں؟
سے پَر تھے۔ (17، 18. (الف) بابل ہی وہ جگہ کیوں تھی جہاں بُرائی کو لے کر جانا چاہیے تھا؟ (ب) آپ کا کیا عزم ہے؟
17 زکریاہ کے زمانے میں رہنے والے اِسرائیلی یہ سمجھ گئے ہوں گے کہ کیوں بابل ہی وہ جگہ تھی جہاں ”شرارت“ یعنی بُرائی کو لے کر جانا چاہیے تھا۔ وہ جانتے تھے کہ بابل بُرائی سے بھرا ہے اور حرامکاری اور جھوٹے مذہب کا گڑھ ہے۔ زکریاہ اور دوسرے یہودی بابل میں رہ چُکے تھے۔ وہاں اُنہوں نے خود کو جھوٹے مذہب اور بُرائی کے اثر سے بچانے کے لیے ہر روز سخت کوشش کی تھی۔ بِلاشُبہ اِس رُویا سے اُنہیں یہ ضمانت ملی کہ یہوواہ اپنی عبادت کو ہر قسم کی ملاوٹ سے پاک رکھے گا۔
18 اِس رُویا نے بنیاِسرائیل کو یہ بات بھی یاد دِلائی کہ اُنہیں بھی یہوواہ کی عبادت میں کسی قسم کی ملاوٹ شامل نہیں ہونے دینی چاہیے۔ یہوواہ کے بندوں کے درمیان بُرائی کی نہ تو کوئی جگہ ہے اور نہ کبھی ہوگی۔ یہوواہ خدا نے ہمیں اپنی پاک تنظیم میں شامل کِیا ہے جس میں ہمیں اُس کی محبت اور تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ ہم سب کی ذمےداری ہے کہ ہم تنظیم کو پاک رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
پاک لوگ یہوواہ کی بڑائی کا باعث بنتے ہیں
19. ہم زکریاہ کو دِکھائی گئی حیرتانگیز رُویات سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
19 زکریاہ کو نظر آنے والی چھٹی اور ساتویں رُویا میں اُن لوگوں کے لیے سزا کا پیغام ہے جو بُرے کاموں سے باز نہیں آتے۔ یہوواہ بُرائی کو بہت جلد ختم کر دے گا۔ اُس کے بندوں کے طور پر ہمیں بُرائی سے نفرت کرنی چاہیے۔ یہ رُویات ہمیں اِس بات کا یقین دِلاتی ہیں کہ اگر ہم اپنے شفیق آسمانی باپ کو خوش کرنے کی کوشش کریں گے تو وہ ہمیں اُن لوگوں میں شامل نہیں کرے گا جن پر اُس کی لعنت نازل ہوگی۔ اِس کی بجائے وہ ہماری حفاظت کرے گا اور ہمیں برکتیں دے گا۔ یہ سچ ہے کہ ہمارے لیے اِس بُری دُنیا میں پاک رہنا بہت مشکل ہے۔ لیکن یہوواہ کی مدد سے ہم کامیاب ہو سکتے ہیں۔ مگر ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ خدا کی عبادت ہر قسم کی ملاوٹ سے پاک رہے گی؟ اور جبکہ بڑی مصیبت نزدیک آ رہی ہے تو ہم اِس بات پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اپنی تنظیم کی حفاظت کرے گا؟ اِن سوالوں پر اگلے مضمون میں بات کی جائے گی۔
^ پیراگراف 4 بائبل کے اصلی متن کے مطابق زکریاہ 5:3 میں جس طومار کا ذکر کِیا گیا ہے، اُس کی دونوں طرف لکھا ہوا تھا۔
[مطالعے کے سوالات]