مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سچائی ”‏امن نہیں بلکہ تلوار“‏ لاتی ہے

سچائی ”‏امن نہیں بلکہ تلوار“‏ لاتی ہے

‏”‏یہ نہ سوچیں کہ مَیں زمین پر امن لانے آیا ہوں۔‏ مَیں امن نہیں بلکہ تلوار لے کر آیا ہوں۔‏“‏‏—‏متی 10:‏34‏۔‏

گیت:‏ 43،‏  24

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں ابھی کس لحاظ سے امن‌وسکون حاصل ہے؟‏ (‏ب)‏ کن وجوہات کی بِنا پر ہمیں مکمل امن‌وسکون حاصل نہیں ہے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

ہم سب چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں امن‌وسکون ہو اور ہمیں پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‏ لہٰذا ہم خدا کے شکرگزار ہیں کہ وہ ہمیں اِطمینان دیتا ہے۔‏ اِس اِطمینان و سکون کی بدولت ہم حد سے زیادہ پریشان ہونے اور خدشات کا شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔‏ (‏فِلپّیوں 4:‏6،‏ 7‏)‏ چونکہ ہم نے خود کو یہوواہ کے لیے وقف کر دیا ہے اِس لیے اُس کے ساتھ ہماری ”‏صلح“‏ ہو گئی ہے یعنی اُس کے اور ہمارے درمیان امن قائم ہو گیا ہے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہم خدا کے دوست بن گئے ہیں۔‏—‏رومیوں 5:‏1‏۔‏

2 لیکن ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ خدا زمین پر مکمل امن قائم کر دے۔‏ چونکہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں اِس لیے ہمیں بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ مثال کے طور پر یہ دُنیا تشددپسند لوگوں سے بھری ہوئی ہے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏4‏)‏ اِس کے علاوہ ہمیں شیطان سے لڑنا پڑتا ہے اور اُس کی پھیلائی ہوئی جھوٹی تعلیمات سے بھی بچنا پڑتا ہے۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 10:‏4،‏ 5‏)‏ لیکن جو بات ہمارے لیے سب سے زیادہ پریشانی کا باعث بن سکتی ہے،‏ وہ ہمارے اُن رشتےداروں کی طرف سے مخالفت ہے جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ اُن میں سے کچھ ہمارے عقیدوں کا مذاق اُڑائیں یا ہم پر یہ اِلزام لگائیں کہ ہم گھرانوں میں پھوٹ ڈالتے ہیں۔‏ یا شاید وہ ہمیں کہیں کہ اگر ہم یہوواہ کی عبادت کرنا نہیں چھوڑیں گے تو وہ ہمارے ساتھ سارے تعلقات ختم کر دیں گے۔‏ لہٰذا جب ہمیں اپنے گھر والوں اور رشتےداروں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏ اور ایسی صورت میں ہم اُن کے ساتھ امن کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟‏

خاندان کی طرف سے مخالفت—‏ایک کٹھن صورتحال

3،‏ 4.‏ ‏(‏الف)‏ یسوع مسیح نے اپنی تعلیمات کے بارے میں کیا کہا؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح کے شاگردوں کے لیے اُن کی پیروی کرنا خاص طور پر کب مشکل ہوتا ہے؟‏

3 یسوع مسیح جانتے تھے کہ ہر کوئی اُن کی تعلیمات کو قبول نہیں کرے گا۔‏ اُنہیں یہ بھی پتہ تھا کہ کچھ لوگ اُن کے شاگردوں کی مخالفت کریں گے اور اِس لیے شاگردوں کو دلیری سے کام لینے کی ضرورت ہوگی۔‏ ہو سکتا ہے کہ یہ مخالفت اُن کے گھر والوں کی طرف سے کی جائے جس کی وجہ سے خاندان کا امن‌وسکون متاثر ہو۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏یہ نہ سوچیں کہ مَیں زمین پر امن لانے آیا ہوں۔‏ مَیں امن نہیں بلکہ تلوار لے کر آیا ہوں کیونکہ مَیں بیٹے اور باپ،‏ بیٹی اور ماں اور بہو اور ساس کو ایک دوسرے سے جُدا کرنے آیا ہوں۔‏ بےشک ایک آدمی کے گھر والے اُس کے دُشمن ہوں گے۔‏“‏—‏متی 10:‏34-‏36‏۔‏

4 یسوع مسیح کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ ”‏یہ نہ سوچیں کہ مَیں زمین پر امن لانے آیا ہوں“‏؟‏ وہ لوگوں کو یہ بتانا چاہتے تھے کہ اُن کے شاگرد بننے کی وجہ سے اُنہیں کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‏ بِلاشُبہ یسوع مسیح کا مقصد لوگوں کو خدا کے بارے میں سچائی سکھانا تھا،‏ خاندانوں میں پھوٹ ڈالنا نہیں۔‏ (‏یوحنا 18:‏37‏)‏ لیکن یسوع مسیح کے شاگردوں کے لیے یہ جاننا ضروری تھا کہ یسوع کی پیروی کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوگا،‏ خاص طور پر تب جب اُن کے دوست یا گھر والے سچائی کو قبول نہیں کریں گے۔‏

5.‏ یسوع مسیح کے پیروکاروں نے کس بات کا تجربہ کِیا ہے؟‏

5 یسوع مسیح نے کہا کہ اُن کے پیروکاروں کو اپنے گھر والوں کی طرف سے مخالفت کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‏ (‏متی 10:‏38‏)‏ خود کو یسوع کے لائق ثابت کرنے کے لیے اُن کے پیروکار اُس وقت بھی خدا کے وفادار رہے ہیں جب اُن کے گھر والوں نے اُن کا مذاق اُڑایا یا اُن کے ساتھ تعلق توڑ دیا۔‏ لیکن اُن کے پیروکاروں نے جو کچھ کھویا ہے،‏ اُس سے کہیں زیادہ پایا ہے۔‏‏—‏مرقس 10:‏29،‏ 30 کو پڑھیں۔‏

6.‏ اگر ہمارے رشتےدار ہماری مخالفت کرتے ہیں تو ہمیں کیا یاد رکھنا چاہیے؟‏

6 یہ سچ ہے کہ ہمارے کچھ رشتےدار اِس وجہ سے ہماری مخالفت کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ مگر ہم پھر بھی اپنے رشتےداروں سے پیار کرتے ہیں۔‏ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے لیے ہماری محبت کسی بھی دوسرے شخص کے لیے محبت سے زیادہ گہری ہونی چاہیے۔‏ (‏متی 10:‏37‏)‏ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ شیطان جانتا ہے کہ ہم اپنے رشتےداروں سے پیار کرتے ہیں اور وہ اِس بات کا فائدہ اُٹھا کر یہوواہ کے لیے ہماری وفاداری کو توڑنے کی کوشش کر سکتا ہے۔‏ آئیں،‏ کچھ ایسی صورتحال پر غور کریں جن میں مسیحیوں کے لیے خدا کا وفادار رہنا مشکل ہو سکتا ہے اور دیکھیں کہ وہ کیسے ثابت‌قدم رہ سکتے ہیں۔‏

غیرایمان جیون ساتھی

7.‏ اگر آپ کا جیون ساتھی یہوواہ کا گواہ نہیں ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏

7 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ شادی‌شُدہ لوگوں کو ”‏مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏28‏)‏ اگر آپ کا جیون ساتھی یہوواہ کا گواہ نہیں ہے تو شاید آپ کو اَور زیادہ مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے۔‏ لیکن آپ کو اپنی صورتحال کو اُس نظر سے دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے جس سے یہوواہ دیکھتا ہے۔‏ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ ہم صرف اِس وجہ سے اپنے جیون ساتھی سے علیٰحدہ نہیں ہو سکتے یا طلاق نہیں لے سکتے کیونکہ وہ یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 7:‏12-‏16‏)‏ اگر آپ کا شوہر یہوواہ کا گواہ نہیں ہے اور وہ یہوواہ کی عبادت کرنے کے سلسلے میں خاندان کی پیشوائی نہیں کرتا تو پھر بھی آپ کو اُس کا احترام کرنا چاہیے کیونکہ وہ خاندان کا سربراہ ہے۔‏ اور اگر آپ کی بیوی آپ کی ہم‌ایمان نہیں ہے تو اُس صورت میں بھی آپ کو اُس سے محبت کرنی چاہیے اور اُس کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے۔‏—‏اِفسیوں 5:‏22،‏ 23،‏ 28،‏ 29‏۔‏

8.‏ اگر آپ کا جیون ساتھی خدا کی خدمت کرنے کے حوالے سے آپ پر کچھ پابندیاں لگاتا ہے تو آپ کو خود سے کون سے سوال پوچھنے چاہئیں؟‏

8 اگر آپ کا جیون ساتھی خدا کی خدمت کرنے کے حوالے سے آپ پر کچھ پابندیاں لگاتا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏ ایک بہن کے شوہر نے اُس سے کہا کہ وہ ہفتے میں کچھ مخصوص دنوں پر ہی مُنادی کے لیے جا سکتی ہے۔‏ اگر آپ کی صورتحال بھی کچھ ایسی ہے تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا میرا جیون ساتھی مجھے یہ کہہ رہا ہے کہ مَیں یہوواہ کی عبادت کرنا بالکل چھوڑ دوں؟‏ اگر نہیں تو کیا مَیں اُس کی بات مان سکتا ہوں؟‏“‏ اگر آپ سمجھ‌داری سے کام لیں گے تو آپ کی ازدواجی زندگی میں زیادہ مسئلے کھڑے نہیں ہوں گے۔‏—‏فِلپّیوں 4:‏5‏۔‏

9.‏ مسیحی اپنے بچوں کو اپنے غیرایمان جیون ساتھی کی عزت کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏

9 اگر آپ کا جیون ساتھی یہوواہ کا گواہ نہیں ہے تو آپ کے لیے بچوں کی تربیت کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر آپ کو اپنے بچوں کو اِس حکم پر عمل کرنا سکھانا چاہیے کہ ”‏اپنے ماں باپ کی عزت کرو۔‏“‏ (‏اِفسیوں 6:‏1-‏3‏)‏ لیکن اگر آپ کا جیون ساتھی یہوواہ کے معیاروں پر نہیں چلتا تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ آپ اپنے جیون ساتھی کی عزت کرنے سے بچوں کے لیے اچھی مثال قائم کر سکتے ہیں۔‏ اُس کی خوبیوں پر غور کریں اور اُس کے اچھے کاموں کے لیے اُس کا شکریہ ادا کریں۔‏ بچوں کے سامنے اُس کی بُرائیاں نہ کریں۔‏ اِس کی بجائے اُنہیں بتائیں کہ ہر شخص کو خود یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ یہوواہ کی عبادت کرے گا یا نہیں۔‏ اگر آپ اپنے بچوں کو اپنے جیون ساتھی کی عزت کرنا سکھاتے ہیں تو بچوں کی اچھی مثال کو دیکھ کر آپ کے جیون ساتھی کے دل میں یہوواہ کے بارے میں سیکھنے کی خواہش پیدا ہو سکتی ہے۔‏

جب بھی موقع ملے،‏ اپنے بچوں کو بائبل کی سچائیاں سکھائیں۔‏ (‏پیراگراف 10 کو دیکھیں۔‏)‏

10.‏ اگر ایک مسیحی کا جیون ساتھی اُس کا ہم‌ایمان نہیں ہے تو وہ اپنے بچوں کو یہوواہ سے محبت کرنا کیسے سکھا سکتا ہے؟‏

10 شاید کچھ مسیحیوں کے غیرایمان جیون ساتھی یہ چاہیں کہ اُن کے بچے اُن کے مذہبی تہوار منائیں یا اُن کی مذہبی تعلیمات سیکھیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ کچھ غیرایمان شوہر اپنی بیویوں کو کہیں کہ وہ بچوں کو بائبل کی تعلیمات نہ سکھائیں۔‏ لیکن ایسی صورت میں بھی بیوی یہ کوشش کرے گی کہ اُس کے لیے جہاں تک ممکن ہے،‏ وہ اپنے بچوں کو بائبل کی سچائیاں سکھائے۔‏ (‏اعمال 16:‏1؛‏ 2-‏تیمُتھیُس 3:‏14،‏ 15‏)‏ مثال کے طور پر شاید ایک غیرایمان شوہر اپنی بیوی کو یہ اِجازت نہ دے کہ وہ بچوں کو بائبل کورس کرائے یا اُنہیں اِجلاسوں پر لے کر جائے۔‏ بیوی اپنے شوہر کے فیصلے کا احترام کرے گی لیکن اُسے جب بھی موقع ملے گا،‏ وہ بچوں کو اپنے عقیدوں کے بارے میں بتائے گی۔‏ یوں بچے یہوواہ خدا اور اُس کے معیاروں کے بارے میں سیکھ پائیں گے۔‏ (‏اعمال 4:‏19،‏ 20‏)‏ آخرکار بچوں کو خود یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ یہوواہ کی عبادت کریں گے یا نہیں۔‏ *‏—‏اِستثنا 30:‏19،‏ 20‏۔‏

سچائی کی مخالفت کرنے والے رشتےدار

11.‏ اگر ہمارے گھر والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں تو ہمارے اور اُن کے درمیان مسئلے کیوں کھڑے ہو سکتے ہیں؟‏

11 جب ہم نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کِیا تو شاید ہم نے اِس بارے میں اپنے گھر والوں کو نہ بتایا ہو۔‏ لیکن جیسے جیسے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا گیا،‏ ہم یہ سمجھ گئے کہ ہمیں اُنہیں بتا دینا چاہیے کہ ہم یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔‏ (‏مرقس 8:‏38‏)‏ اِس وجہ سے شاید ہمارے اور ہمارے گھر والوں کے درمیان مسئلے کھڑے ہو گئے ہوں۔‏ آئیں،‏ کچھ ایسے مشوروں پر غور کریں جن پر عمل کر کے ہم اپنے گھر والوں کے ساتھ امن بھی برقرار رکھ سکتے ہیں اور یہوواہ کے وفادار بھی رہ سکتے ہیں۔‏

اگر ہم اپنے رشتےداروں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو ہمارے لیے اُنہیں بائبل کی سچائیاں سکھانا آسان ہوگا۔‏

12.‏ ‏(‏الف)‏ کن وجوہات کی بِنا پر ہمارے رشتےدار ہماری مخالفت کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے رشتےداروں کے احساسات کو سمجھتے ہیں؟‏

12 اپنے غیرایمان رشتےداروں کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔‏ ہم یہوواہ کے شکرگزار ہیں کہ ہم بائبل کی سچائیوں سے واقف ہیں۔‏ لیکن شاید ہمارے رشتےداروں کو لگے کہ ہم گمراہ ہو گئے ہیں یا کسی غلط فرقے کا حصہ بن گئے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ وہ محسوس کریں کہ اب ہم اُن سے پیار نہیں کرتے کیونکہ ہم اُن کے ساتھ تہوار نہیں مناتے۔‏ یا شاید اُنہیں یہ ڈر ہو کہ مرنے کے بعد ہم دوزخ میں عذاب اُٹھائیں گے۔‏ ہمیں اُن کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور توجہ سے اُن کی بات سننی چاہیے تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ اصل میں اُنہیں ہمارے بارے میں کون سے خدشات ہیں۔‏ (‏امثال 20:‏5‏)‏ پولُس رسول نے ”‏ہر طرح کے لوگوں“‏ کو سمجھنے کی کوشش کی تاکہ وہ اُنہیں خوش‌خبری سنا سکیں۔‏ اگر ہم بھی اپنے رشتےداروں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو ہم یہ جان پائیں گے کہ ہمیں اُنہیں بائبل کی سچائیاں سکھانے کے لیے کون سا طریقہ اِستعمال کرنا چاہیے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 9:‏19-‏23‏۔‏

13.‏ ہمیں اپنے غیرایمان رشتےداروں کے ساتھ کیسے بات کرنی چاہیے؟‏

13 نرمی سے بات کریں۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏آپ کی باتیں ہمیشہ دلکش .‏ .‏ .‏ ہوں۔‏“‏ (‏کُلسّیوں 4:‏6‏)‏ شاید اِس ہدایت پر عمل کرنا ہمیشہ آسان نہ ہو۔‏ لیکن ہم یہوواہ سے اُس کی پاک روح مانگ سکتے ہیں تاکہ ہم اپنے رشتےداروں کے ساتھ نرمی اور پیار سے پیش آ سکیں۔‏ ہمیں اُن کے ساتھ اُن کے جھوٹے عقیدوں پر بحث نہیں کرنی چاہیے۔‏ اگر اُن کی کسی بات یا کام سے ہمیں ٹھیس پہنچتی ہے تو ہم رسولوں کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ پولُس نے کہا:‏ ”‏جب ہماری بےعزتی کی جاتی ہے تو ہم دُعا دیتے ہیں،‏ جب ہمیں اذیت پہنچائی جاتی ہے تو ہم صبر سے برداشت کرتے ہیں اور جب ہمیں بدنام کِیا جاتا ہے تو ہم نرمی سے جواب دیتے ہیں۔‏“‏—‏1-‏کُرنتھیوں 4:‏12،‏ 13‏۔‏

14.‏ اپنے چال‌چلن کو پاک رکھنے کے کون سے فائدے ہیں؟‏

14 اپنے چال‌چلن کو پاک رکھیں۔‏ ایسا کرنا کیوں ضروری ہے؟‏ بِلاشُبہ نرمی سے بات کرنے سے ہمارے رشتےداروں پر بہت اچھا اثر پڑ سکتا ہے لیکن ہمارا نیک چال‌چلن اُن پر اَور بھی زیادہ اچھا اثر ڈال سکتا ہے۔‏ ‏(‏1-‏پطرس 3:‏1،‏ 2،‏ 16 کو پڑھیں۔‏)‏ لہٰذا اپنا چال‌چلن نیک رکھیں تاکہ آپ کے رشتےدار دیکھ سکیں کہ یہوواہ کے گواہوں کی ازدواجی زندگی خوش‌گوار ہوتی ہے،‏ وہ اپنے بچوں کی اچھی پرورش کرتے ہیں،‏ وہ بائبل کے اصولوں پر چلتے ہیں اور بامقصد زندگی گزارتے ہیں۔‏ چاہے ہمارے رشتےدار سچائی قبول نہ بھی کریں تو بھی ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا نیک چال‌چلن یہوواہ کے دل کو خوش کرتا ہے۔‏

15.‏ ہم اپنے رشتےداروں کے ساتھ بحث میں اُلجھنے سے بچنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟‏

15 پہلے سے سوچیں۔‏ ایسی صورتحال کے بارے میں پہلے سے سوچیں جن میں آپ کے رشتےدار آپ کے ساتھ بحث میں اُلجھ سکتے ہیں۔‏ پھر یہ سوچیں کہ آپ ایسی صورتحال سے کیسے نمٹیں گے۔‏ (‏امثال 12:‏16،‏ 23‏)‏ ملک آسٹریلیا میں رہنے والی ایک بہن نے ایسا ہی کِیا۔‏ اُس کا سُسر یہوواہ کے گواہوں کی سخت مخالفت کرتا تھا۔‏ لہٰذا اُس سے ملنے کے لیے جانے سے پہلے وہ بہن اور اُس کا شوہر یہوواہ سے یہ دُعا کرتے کہ وہ غصے میں آنے کی بجائے نرمی سے کام لیں۔‏ وہ ایسے موضوعات کے بارے میں سوچتے جو اُن کی بات‌چیت کو خوش‌گوار بنا سکتے تھے۔‏ وہ پہلے سے طے کرتے کہ وہ وہاں جا کر کتنا وقت گزاریں گے۔‏ یوں وہ لمبی بات‌چیت کرنے سے بچ جاتے جو مذہبی موضوعات پر بحث کا باعث بن سکتی تھی۔‏

یہوواہ کے لیے آپ کی وفاداری رشتےداروں کے لیے آپ کی محبت سے بڑھ کر ہونی چاہیے۔‏

16.‏ اگر آپ کو اِس بات سے دُکھ ہوتا ہے کہ آپ کے رشتےدار آپ سے ناراض ہو گئے ہیں تو آپ کیا یاد رکھ سکتے ہیں؟‏

16 بِلاشُبہ ہم اپنے غیرایمان رشتےداروں کے ساتھ اپنے ہر اِختلاف کو دُور نہیں کر سکتے۔‏ جب اُن کے ساتھ ہماری کوئی نااِتفاقی ہو جاتی ہے تو شاید ہمیں بہت دُکھ ہو کیونکہ ہم اُن سے پیار کرتے ہیں اور اُنہیں ناراض کرنا نہیں چاہتے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ یہوواہ کے لیے آپ کی وفاداری رشتےداروں کے لیے آپ کی محبت سے بڑھ کر ہونی چاہیے۔‏ جب آپ کے رشتےدار یہ دیکھیں گے تو وہ سمجھ جائیں گے کہ بائبل کے اصولوں پر عمل کرنا کتنا ضروری ہے۔‏ بہرحال آپ کسی کو بھی سچائی قبول کرنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتے۔‏ لیکن آپ اپنے طرزِزندگی سے یہ ضرور ظاہر کر سکتے ہیں کہ یہوواہ کے معیاروں پر عمل کرنا کتنا فائدہ‌مند ہے۔‏ اور بےشک جس طرح یہوواہ نے ہمیں اپنی خدمت کرنے کا موقع دیا ہے،‏ وہ اُنہیں بھی یہ موقع دیتا ہے۔‏—‏یسعیاہ 48:‏17،‏ 18‏۔‏

اگر گھر کا کوئی فرد یہوواہ کو چھوڑ دیتا ہے

17،‏ 18.‏ اگر آپ کے گھر کا کوئی فرد یہوواہ کو چھوڑ دیتا ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

17 اگر آپ کے گھر کے کسی فرد کو کلیسیا سے خارج کر دیا جاتا ہے یا وہ خود تنظیم سے تعلق توڑ لیتا ہے تو یہ آپ کے لیے اِنتہائی مشکل وقت ہو سکتا ہے۔‏ ایسی صورت میں آپ کو اِتنی تکلیف ہو سکتی ہے کہ شاید آپ کو لگے کہ کسی نے آپ کے جسم میں تلوار گھونپ دی ہے۔‏ آپ اِس تکلیف کو کیسے برداشت کر سکتے ہیں؟‏

18 اپنا پورا دھیان خدا کی خدمت پر رکھیں۔‏ اگر آپ کے گھر کے کسی فرد نے یہوواہ کو چھوڑ دیا ہے تو آپ کو اپنا ایمان مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔‏ باقاعدگی سے بائبل پڑھیں،‏ اِجلاسوں کی تیاری کریں اور اِن میں حاضر ہوں،‏ مُنادی کے کام میں حصہ لیتے رہیں اور ثابت‌قدم رہنے کے لیے یہوواہ سے طاقت مانگیں۔‏ (‏یہوداہ 20،‏ 21‏)‏ لیکن اگر یہ سارے کام کرنے کے باوجود آپ کی تکلیف کم نہیں ہوتی تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ ہمت نہ ہاریں!‏ اپنا دھیان خدا کی خدمت پر لگائے رکھیں۔‏ کچھ وقت گزرنے کے بعد آپ اپنے احساسات اور منفی خیالات پر قابو پانے کے قابل ہو جائیں گے۔‏ زبور 73 لکھنے والے کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔‏ اُس کی زندگی میں ایک ایسا وقت آیا جب اُس کے لیے اپنی سوچ اور احساسات پر قابو پانا مشکل ہو گیا۔‏ لیکن یہوواہ کے گھر جا کر اُس کی عبادت کرنے سے وہ اپنی سوچ کو درست کرنے کے قابل ہوا۔‏ (‏زبور 73:‏16،‏ 17‏)‏ اگر آپ اپنا دھیان خدا کی خدمت پر رکھیں گے تو آپ بھی ایسا کر پائیں گے۔‏

19.‏ اگر ہمارے کسی عزیز کو کلیسیا سے خارج کر دیا جاتا ہے تو ہم یہوواہ کے فیصلے کے لیے احترام کیسے دِکھا سکتے ہیں؟‏

19 یہوواہ کے فیصلے کا احترام کریں۔‏ یہوواہ جانتا ہے کہ جب ایک شخص کی اِصلاح کرنے کے لیے اُسے کلیسیا سے خارج کِیا جاتا ہے تو اِس سے سب کو فائدہ ہوتا ہے،‏ اُس شخص کو بھی جسے خارج کِیا گیا ہے۔‏ اگرچہ وہ وقت بہت تکلیف‌دہ ہوتا ہے جب ہمارے کسی عزیز کو کلیسیا سے خارج کِیا جاتا ہے لیکن اِس اِصلاح کی بدولت وہ مستقبل میں یہوواہ کے پاس لوٹ سکتا ہے۔‏ ‏(‏عبرانیوں 12:‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ مگر تب تک ہمیں یہوواہ کے حکم کے مطابق خارج‌شُدہ شخص کے ساتھ ”‏اُٹھنا بیٹھنا بالکل چھوڑ“‏ دینا چاہیے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 5:‏11-‏13‏)‏ ایسا کرنا آسان نہیں ہے۔‏ لیکن ہمیں اُس شخص کے ساتھ فون،‏ میسج،‏ خط،‏ ای‌میل یا کسی اَور ذریعے سے رابطہ کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔‏

ہمیں یہ اُمید نہیں چھوڑنی چاہیے کہ ہمارا خارج‌شُدہ عزیز یہوواہ کے پاس لوٹ آئے گا۔‏

20.‏ ہمیں کس بات کی اُمید رکھنی چاہیے؟‏

20 اُمید کا دامن نہ چھوڑیں۔‏ محبت ”‏سب چیزوں کی اُمید رکھتی ہے۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 13:‏7‏)‏ لہٰذا ہمیں یہ اُمید نہیں چھوڑنی چاہیے کہ ہمارا خارج‌شُدہ عزیز یہوواہ کے پاس لوٹ آئے گا۔‏ اگر آپ دیکھتے ہیں کہ وہ شخص اپنے اندر تبدیلی لا رہا ہے تو آپ اُس کے لیے دُعا کر سکتے ہیں کہ اُسے بائبل کی رہنمائی میں چلنے کی توفیق ملے اور وہ یہوواہ کی اِس دعوت کو قبول کرے:‏ ”‏میرے پاس واپس آ جا۔‏“‏—‏یسعیاہ 44:‏22‏۔‏

21.‏ اگر آپ کے خاندان کے افراد اِس وجہ سے آپ کی مخالفت کرتے ہیں کہ آپ یسوع کی پیروی کر رہے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏

21 یسوع مسیح نے کہا کہ ہمیں اُن سے زیادہ کسی اَور اِنسان سے محبت نہیں کرنی چاہیے۔‏ یسوع کو یقین تھا کہ اُن کے شاگرد اُس وقت بھی اُن کے وفادار رہیں گے جب اُن کے گھر والے اُن کی مخالفت کریں گے۔‏ لہٰذا اگر آپ کے خاندان کے افراد اِس وجہ سے آپ کی مخالفت کرتے ہیں کہ آپ یسوع کی پیروی کر رہے ہیں تو یہوواہ پر بھروسا رکھیں۔‏ ثابت‌قدم رہنے کے لیے اُس سے مدد مانگیں۔‏ (‏یسعیاہ 41:‏10،‏ 13‏)‏ اور یہ یقین رکھیں کہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح آپ سے خوش ہیں اور آپ کو آپ کی وفاداری کا صلہ ضرور دیں گے۔‏

^ پیراگراف 10 اگر ایک مسیحی کا جیون ساتھی اُس کا ہم‌ایمان نہیں ہے تو وہ اپنے بچوں کو بائبل کی تعلیم دینے کے سلسلے میں ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ 15 اگست 2002ء میں ”‏سوالات از قارئین“‏ سے مزید معلومات حاصل کر سکتا ہے۔‏