ایک چھوٹی سی مہربانی کا بڑا اثر
یہ 1950ء کے دہے کے آخر کی بات ہے۔ بھارت کی ریاست گجرات کے ایک چھوٹے سے قصبے میں جان نامی لڑکے کے ابو نے یہوواہ کے گواہ کے طور پر بپتسمہ لیا تھا۔ لیکن جان، اُن کے پانچ بہن بھائی اور اُن کی امی کٹر کیتھولک تھے۔ اِس وجہ سے جان کے ابو کو اپنے گھر والوں کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا تھا۔
ایک دن جان کے ابو نے اُن سے کہا کہ وہ کلیسیا کے ایک بھائی کو ایک لفافہ دے کر آئیں۔ لیکن اُس صبح ٹین کا ڈبہ کھولتے ہوئے جان کی اُنگلی بُری طرح سے کٹ گئی۔ پھر بھی وہ اپنے ابو کی بات ماننا چاہتے تھے۔ لہٰذا اُنہوں نے اپنی اُنگلی پر پُرانے کپڑے کا ٹکڑا باندھا اور لفافہ لے کر چل پڑے۔
جب جان اُس بھائی کے گھر پہنچے تو اُنہوں نے وہ لفافہ اُس بھائی کی بیوی کو دیا۔ وہ بھی یہوواہ کی گواہ تھی۔ اُس نے دیکھا کہ جان کی اُنگلی پر چوٹ لگی ہوئی ہے۔ اُس نے جان سے کہا کہ وہ اُن کی اُنگلی پر پٹی کر دیتی ہے۔ پھر اُس نے جان کا زخم صاف کِیا اور اِس پر پٹی باندھ دی۔ اِس کے بعد اُس نے جان کے لیے گرما گرم چائے بنائی۔ اِس پورے وقت کے دوران وہ جان کے ساتھ بڑی خوشمزاجی سے بائبل کے بارے میں بات کرتی رہی۔
اُس بہن کی اِس مہربانی کی وجہ سے یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں جان کی سوچ تبدیل ہونے لگی۔ اُنہوں نے اُس بہن سے دو ایسے موضوعات کے متعلق سوال پوچھے جن کے بارے میں یہوواہ کے گواہوں کی تعلیم کیتھولک چرچ کی تعلیم سے فرق ہے۔ اُنہوں نے پوچھا کہ کیا یسوع خدا ہیں اور کیا مسیحیوں کو مریم سے دُعا کرنی چاہیے۔ اُس بہن نے گجراتی زبان سیکھی ہوئی تھی اِس لیے اُس نے جان کو اُن کی زبان میں اِن سوالوں کے جواب دیے۔ اُس نے یہ جواب بائبل سے دیے اور پھر جان کو بادشاہت کی خوشخبری کے موضوع پر ایک کتاب دی۔
بعد میں جب جان نے اِس کتاب کو پڑھا تو وہ سمجھ گئے کہ جو کچھ وہ پڑھ رہے ہیں، وہ سچ ہے۔ پھر وہ اپنے پادری کے پاس گئے اور اُس سے بھی وہی دو سوال کیے۔ اِس پر پادری شدید غصے میں آ گیا۔ اُس نے جان کی طرف بائبل پھینکی اور چیخ چیخ کر کہنے لگا: ”تمہارے اندر شیطان سما گیا ہے! بتاؤ مجھے کہ بائبل میں کہاں لکھا ہے کہ یسوع خدا نہیں ہے۔ اور یہ کہاں لکھا ہے کہ ہمیں مریم کی پرستش نہیں کرنی چاہیے۔“ پادری کے اِس رویے پر جان کو بڑا دھچکا لگا۔ اُنہوں نے پادری سے کہا کہ وہ دوبارہ کبھی کیتھولک چرچ نہیں جائیں گے۔ اور وہ کبھی گئے بھی نہیں۔
اِس کے بعد جان نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا، سچائی کو قبول کر لیا اور یہوواہ کی خدمت کرنے لگے۔ کچھ وقت کے بعد اُن کے خاندان کے کئی اَور لوگ بھی یہوواہ کے گواہ بن گئے۔ آج تقریباً 60 سال گزر جانے کے بعد بھی جان کی اُنگلی پر اُس زخم کا نشان ہے۔ یہ نشان اُنہیں اُس مہربانی کی یاد دِلاتا ہے جس کی وجہ سے اُنہیں اپنی ساری زندگی یہوواہ کی خدمت میں صرف کرنے کی ترغیب ملی۔—2-کُرنتھیوں 6:4، 6۔