مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏کاموں اور سچائی سے محبت ظاہر“‏ کریں

‏”‏کاموں اور سچائی سے محبت ظاہر“‏ کریں

‏”‏ہمیں زبانی کلامی نہیں بلکہ کاموں اور سچائی سے محبت ظاہر کرنی چاہیے۔‏“‏‏—‏1-‏یوحنا 3:‏18‏۔‏

گیت:‏ 3،‏  50

1.‏ محبت کی سب سے اعلیٰ قسم کون سی ہے اور آپ اِس کی تشریح کیسے کریں گے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

یہوواہ خدا محبت کا سرچشمہ ہے۔‏ (‏1-‏یوحنا 4:‏7‏)‏ محبت کی سب سے اعلیٰ قسم وہ ہے جس کی بنیاد خدا کے اصول ہوتے ہیں۔‏ بائبل میں اِس محبت کے لیے یونانی لفظ ”‏اگاپے“‏ اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏ اِس محبت میں کسی شخص کے لیے لگاؤ اور اپنائیت کے احساسات شامل ہیں۔‏ لیکن یہ محبت صرف احساسات کا نام نہیں۔‏ اِس محبت کو ایسے کاموں سے ظاہر کِیا جاتا ہے جو ہم بےغرضی کی بِنا پر دوسروں کی بھلائی کے لیے کرتے ہیں۔‏ اِس کی وجہ سے ہماری زندگی بامقصد ہو جاتی ہے اور خوشیوں سے بھر جاتی ہے۔‏

2،‏ 3.‏ یہوواہ نے اِنسانوں کے لیے بےغرض محبت کیسے ظاہر کی ہے؟‏

2 یہوواہ خدا نے اِنسانوں کو خلق کرنے سے پہلے بھی اُن کے لیے محبت ظاہر کی۔‏ اُس نے زمین کو اِس طرح بنایا کہ اِنسان اِس میں نہ صرف زندہ رہ سکیں بلکہ زندگی کا لطف بھی اُٹھا سکیں۔‏ یہوواہ نے ایسا اپنے لیے نہیں بلکہ ہمارے لیے کِیا۔‏ جب اُس نے زمین کو اِنسانوں کے لیے تیار کر لیا تو پھر اُس نے اِنسانوں کو خلق کِیا اور اُنہیں فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید دی۔‏

3 بعد میں یہوواہ نے اِنسانوں کے لیے اپنی بےغرض محبت کا سب سے بڑا ثبوت فراہم کِیا۔‏ اگرچہ آدم اور حوا نے بغاوت کی لیکن پھر بھی خدا کو یقین تھا کہ اُن کی اولاد میں سے کچھ لوگ ایسے ضرور ہوں گے جو اُس سے محبت کریں گے۔‏ ایسے لوگوں کو نجات دِلانے کے لیے اُس نے اپنے بیٹے کی قربانی کا بندوبست کِیا۔‏ (‏پیدایش 3:‏15؛‏ 1-‏یوحنا 4:‏10‏)‏ جس وقت یہوواہ نے فدیے کا بندوبست کرنے کا وعدہ کِیا تھا،‏ اُس کی نظر میں فدیہ اُسی وقت ادا ہو گیا تھا۔‏ پھر 4000 سال کے بعد یہوواہ نے اِنسانوں کے لیے اپنے اِکلوتے بیٹے کو قربان کِیا۔‏ (‏یوحنا 3:‏16‏)‏ ہم یہوواہ خدا کی محبت کے لیے اُس کے بےحد شکرگزار ہیں۔‏

تب بھی محبت ظاہر کریں جب ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏

4.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ عیب‌دار اِنسان بےغرض محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

4 کیا ہم عیب‌دار ہونے کے باوجود بےغرض محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ جی ہاں۔‏ یہوواہ خدا نے ہمیں اپنی صورت پر بنایا ہے اِس لیے ہم بھی ویسی خوبیاں ظاہر کر سکتے ہیں جیسی خدا میں ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ ہمارے لیے ہمیشہ بےغرض محبت ظاہر کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن یہ ناممکن نہیں ہے۔‏ ہابل نے اُس وقت خدا کے لیے بےغرض محبت ظاہر کی جب اُنہوں نے اُس کے لیے اپنی سب سے اچھی چیز قربان کی۔‏ (‏پیدایش 4:‏3،‏ 4‏)‏ نوح نے خدا کے لیے بےغرض محبت اِس طرح ظاہر کی کہ وہ کئی سال تک اُن لوگوں کو خدا کا پیغام سناتے رہے جنہوں نے اُن کی بات پر کوئی توجہ نہیں دی۔‏ (‏2-‏پطرس 2:‏5‏)‏ ابراہام نے بھی ظاہر کِیا کہ جتنی محبت وہ خدا سے کرتے ہیں اُتنی کسی اَور چیز سے نہیں کرتے۔‏ وہ تو اپنے عزیز بیٹے اِضحاق کو قربان کرنے کے لیے بھی تیار ہو گئے۔‏ (‏یعقوب 2:‏21‏)‏ خدا کے اِن وفادار بندوں کی طرح ہماری بھی یہ خواہش ہے کہ ہم تب بھی اُس کے لیے محبت ظاہر کریں جب ایسا کرنا آسان نہیں ہوتا۔‏

حقیقی محبت کیا ہے؟‏

5.‏ ہم کن طریقوں سے دوسروں کے لیے حقیقی محبت ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

5 بائبل میں نصیحت کی گئی ہے کہ ”‏ہمیں زبانی کلامی نہیں بلکہ کاموں اور سچائی سے“‏ دوسروں کے لیے حقیقی محبت ظاہر کرنی چاہیے۔‏ (‏1-‏یوحنا 3:‏18‏)‏ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی باتوں سے دوسروں کے لیے محبت کا اِظہار نہیں کر سکتے؟‏ ایسا نہیں ہے۔‏ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 4:‏18‏)‏ اِس کی بجائے اِس کا مطلب ہے کہ اکثر کسی کو صرف یہ کہنا کافی نہیں ہوتا کہ ”‏مَیں آپ سے پیار کرتا ہوں۔‏“‏ ہمیں اِس بات کو اپنے کاموں سے ثابت بھی کرنا چاہیے۔‏ مثال کے طور پر اگر ہمارے بہن بھائیوں کے پاس کھانا یا کپڑے نہیں ہیں تو ہم صرف باتوں سے اُن کی ضرورت پوری نہیں کر سکتے۔‏ (‏یعقوب 2:‏15،‏ 16‏)‏ اِس کے علاوہ چونکہ ہم یہوواہ خدا اور اپنے پڑوسی سے محبت کرتے ہیں اِس لیے ہم صرف یہ دُعا نہیں کرتے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ہمارے ساتھ مل کر مُنادی کریں بلکہ ہم خود بھی دل‌وجان سے اِس کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏—‏متی 9:‏38‏۔‏

6،‏ 7.‏ ‏(‏الف)‏ ”‏بےریا محبت“‏ کیا ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ بناوٹی محبت کی کچھ مثالیں بیان کریں۔‏

6 یوحنا رسول نے کہا کہ ہمیں ”‏کاموں اور سچائی“‏ سے محبت ظاہر کرنی چاہیے۔‏ سچائی سے محبت ظاہر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری محبت ”‏ریاکاری سے پاک“‏ یا ”‏بےریا“‏ ہو۔‏ (‏رومیوں 12:‏9؛‏ 2-‏کُرنتھیوں 6:‏6‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ایک شخص یہ ظاہر کرے کہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے۔‏ لیکن کیا اُس کی محبت سچی اور خالص ہے؟‏ اُس کی نیت کیا ہے؟‏ جس محبت میں ریاکاری ہوتی ہے،‏ وہ محبت نہیں ہوتی۔‏ بناوٹی محبت بالکل فضول ہوتی ہے۔‏

7 آئیں،‏ بناوٹی محبت کی کچھ مثالوں پر غور کریں۔‏ جب شیطان نے باغِ‌عدن میں حوا سے بات کی تو اُس نے اپنی باتوں سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ وہ حوا کی بہتری چاہتا ہے۔‏ لیکن اُس کے کاموں سے خودغرضی اور ریاکاری ظاہر ہوئی۔‏ (‏پیدایش 3:‏4،‏ 5‏)‏ جب داؤد بنی‌اِسرائیل کے بادشاہ تھے تو اُن کا ایک دوست تھا جس کا نام اخیتفل تھا۔‏ اخیتفل نے اپنے فائدے کے لیے داؤد سے غداری کی۔‏ اُس کے کاموں سے ظاہر ہوا کہ وہ داؤد کا سچا دوست نہیں ہے۔‏ (‏2-‏سموئیل 15:‏31‏)‏ آج بھی خدا سے برگشتہ اور دوسرے لوگ جو کلیسیا میں پھوٹ ڈالتے ہیں،‏ اکثر ”‏چکنی‌چپڑی باتوں اور خوشامد سے“‏ یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ بہن بھائیوں سے پیار کرتے ہیں۔‏ لیکن اصل میں وہ خودغرض ہوتے ہیں۔‏—‏رومیوں 16:‏17،‏ 18‏۔‏

8.‏ ہمیں خود سے کون سا سوال پوچھنا چاہیے؟‏

8 بناوٹی محبت اِس لیے گھٹیا ہوتی ہے کیونکہ اِس کے ذریعے لوگوں کو دھوکا دیا جاتا ہے۔‏ ہم اِنسانوں کو تو دھوکا دے سکتے ہیں لیکن یہوواہ کو نہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ جو لوگ ریاکاری سے کام لیتے ہیں،‏ اُنہیں ”‏بڑی سخت سزا“‏ دی جائے گی۔‏ (‏متی 24:‏51‏)‏ یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہم کبھی ریاکار نہیں بننا چاہتے۔‏ لہٰذا ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏کیا مَیں دوسروں سے حقیقی محبت کرتا ہوں یا کیا مَیں خودغرض اور دھوکےباز ہوں؟‏“‏ آئیں،‏ نو ایسے طریقوں پر غور کریں جن کے ذریعے ہم دوسروں کے لیے ”‏بےریا محبت“‏ ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

‏”‏کاموں اور سچائی سے محبت“‏ ظاہر کریں

9.‏ حقیقی محبت ہمیں کیا کرنے کی ترغیب دیتی ہے؟‏

9 دوسروں کی بھلائی کے لیے خوشی سے ایسے کام کریں جن کا شاید کبھی کسی کو علم نہیں ہوگا۔‏ (‏متی 6:‏1-‏4 کو پڑھیں۔‏)‏ حننیاہ اور سفیرہ نے اِس سلسلے میں اچھی مثال قائم نہیں کی۔‏ پہلے تو اُنہوں نے سب کے سامنے بھائیوں کو عطیات دیے اور پھر عطیہ کی ہوئی رقم کے بارے میں جھوٹ بولا۔‏ اُنہیں اُن کی اِس ریاکاری کی سزا ملی۔‏ (‏اعمال 5:‏1-‏10‏)‏ البتہ اگر ہم واقعی اپنے بہن بھائیوں سے پیار کرتے ہیں تو ہم خوشی سے اُن کی بھلائی کے لیے کام کریں گے اور یہ نہیں چاہیں گے کہ دوسروں کو اِس بارے میں پتہ چلے۔‏ اِس سلسلے میں ہم اُن بھائیوں سے سیکھ سکتے ہیں جو روحانی کھانا تیار کرنے میں گورننگ باڈی کی مدد کرتے ہیں۔‏ وہ یہ کوشش نہیں کرتے کہ لوگ اُنہیں اہمیت دیں اور نہ ہی کسی کو یہ بتاتے ہیں کہ اُنہوں نے کون سی مطبوعات تیار کرنے میں مدد کی ہے۔‏

دوسروں کی بھلائی کے لیے خوشی سے ایسے کام کریں جن کا شاید کبھی کسی کو علم نہیں ہوگا۔‏

10.‏ ہم دوسروں کے لیے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

10 دوسروں کے لیے احترام ظاہر کریں۔‏ (‏رومیوں 12:‏10 کو پڑھیں۔‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کے پاؤں دھو کر اُن کے لیے احترام ظاہر کِیا۔‏ (‏یوحنا 13:‏3-‏5،‏ 12-‏15‏)‏ ہمیں بھی یسوع مسیح کی طرح خاکسار بننا چاہیے اور دوسروں کی خدمت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ یسوع مسیح نے جو کچھ کِیا،‏ شاگرد اُس کی اہمیت کو تب تک پوری طرح نہیں سمجھے جب تک اُن پر پاک روح نازل نہیں ہوئی۔‏ (‏یوحنا 13:‏7‏)‏ دوسروں کے لیے احترام ظاہر کرنے میں یہ شامل ہے کہ ہم اپنی تعلیم،‏ پیسے یا خدا کی تنظیم میں کسی خاص ذمےداری کی وجہ سے خود کو اُن سے بہتر نہ سمجھیں۔‏ (‏رومیوں 12:‏3‏)‏ جب دوسروں کی تعریف کی جاتی ہے تو ہم اُن سے جلتے نہیں بلکہ ہم اُن کی خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔‏ ہم تب بھی ایسا کرتے ہیں جب ہمیں لگتا ہے کہ اُن کے ساتھ ساتھ ہماری بھی تعریف کی جانی چاہیے۔‏

11.‏ ہمیں دل سے دوسروں کی تعریف کیوں کرنی چاہیے؟‏

11 دل سے دوسروں کی تعریف کریں۔‏ دوسروں کی تعریف کرنے کے موقعوں کی تلاش میں رہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ جب ہم دوسروں کی تعریف کرتے ہیں تو اُن کی ”‏حوصلہ‌افزائی“‏ ہوتی ہے۔‏ (‏اِفسیوں 4:‏29‏)‏ اِس لیے ہم پوری کوشش کرتے ہیں کہ ہم دل سے دوسروں کی تعریف کریں۔‏ اگر دوسروں کی تعریف کرتے وقت ہمارے دل میں کچھ اور زبان پر کچھ اَور ہوگا تو ہم اُن کی خوشامد کر رہے ہوں گے اور اُنہیں ضروری مشورے بھی نہیں دے پائیں گے۔‏ (‏امثال 29:‏5‏)‏ اگر ہم مُنہ پر تو دوسروں کی بڑی تعریفیں کریں گے لیکن پیٹھ پیچھے اُن کی بُرائیاں کریں گے تو ہم ریاکاری سے کام لے رہے ہوں گے۔‏ پولُس رسول بہن بھائیوں سے حقیقی محبت کرتے تھے۔‏ جب اُنہوں نے کُرنتھیوں کے نام خط لکھا تو اُنہوں نے بہن بھائیوں کے اچھے کاموں کے لیے اُن کی تعریف کی۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏2‏)‏ لیکن جہاں اُنہیں اِصلاح کی ضرورت تھی،‏ وہاں پولُس نے بڑے پیار سے مگر صاف لفظوں میں بتایا کہ اُنہیں اپنے اندر بہتری کیوں لانی چاہیے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 11:‏20-‏22‏۔‏

دوسروں کے لیے محبت دِکھانے اور اُن کی مہمان‌نوازی کرنے میں یہ شامل ہے کہ ہم ضرورت کے وقت اُن کی مدد کریں۔‏ (‏پیراگراف 12 کو دیکھیں۔‏)‏

12.‏ ہم دوسروں کی مہمان‌نوازی کرتے وقت اُن کے لیے حقیقی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

12 مہمان‌نواز بنیں۔‏ یہوواہ خدا نے ہمیں بہن بھائیوں کے ساتھ فیاضی سے پیش آنے کا حکم دیا ہے۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 3:‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ لیکن ہمیں صحیح نیت سے ایسا کرنا چاہیے۔‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں اپنے گھر پر صرف اپنے قریبی دوستوں یا اُن بہن بھائیوں کو بلاتا ہوں جو کلیسیا میں نمایاں نظر آتے ہیں؟‏ کیا مَیں صرف اُن بہن بھائیوں کو اپنے گھر آنے کے لیے کہتا ہوں جن سے مجھے کوئی کام پڑ سکتا ہے؟‏ یا کیا مَیں اُن بہن بھائیوں کے ساتھ بھی فیاضی سے پیش آتا ہوں جن کو مَیں اِتنی اچھی طرح نہیں جانتا یا جو بدلے میں میرے لیے کچھ نہیں کر سکتے؟‏“‏ (‏لُوقا 14:‏12-‏14‏)‏ ذرا اِن صورتحال کا تصور کریں:‏ ایک بھائی اپنے کسی غلط فیصلے کی وجہ سے مشکل میں پڑ جاتا ہے اور اُسے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ یا وہ بہن یا بھائی آپ کا شکریہ ادا نہیں کرتا جسے آپ نے اپنے گھر بلایا ہے۔‏ ایسی صورتوں میں ہمیں اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے:‏ ”‏بڑبڑائے بغیر ایک دوسرے کی مہمان‌نوازی کریں۔‏“‏ (‏1-‏پطرس 4:‏9‏)‏ جب ہم صحیح نیت سے دوسروں کو دیں گے تو ہمیں خوشی ملے گی۔‏—‏اعمال 20:‏35‏۔‏

13.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں کس صورت میں زیادہ تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم کمزوروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

13 کمزوروں کی مدد کریں۔‏ ہم اُس وقت بھی دوسروں کے لیے حقیقی محبت ظاہر کرتے ہیں جب ہم بائبل میں درج اِس حکم پر عمل کرتے ہیں:‏ ”‏کمزوروں کی مدد کریں اور سب کے ساتھ تحمل سے پیش آئیں۔‏“‏ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏14‏)‏ بہت سے بہن بھائی جن کا ایمان پہلے کمزور تھا،‏ اب مضبوط ایمان کے مالک ہیں۔‏ لیکن کچھ بہن بھائیوں کو مسلسل مدد کی ضرورت ہوتی ہے اِس لیے ہمیں اُن کے ساتھ زیادہ تحمل اور محبت سے پیش آنا چاہیے۔‏ ہم ایسے بہن بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏ شاید ہم بائبل سے اُن کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں،‏ اُنہیں اپنے ساتھ مُنادی کرنے کو کہہ سکتے ہیں یا صرف توجہ سے اُن کی بات سُن سکتے ہیں۔‏ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ فلاں بہن یا بھائی روحانی طور پر مضبوط ہے یا کمزور۔‏ اِس کی بجائے ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم سب میں خوبیاں اور خامیاں ہوتی ہیں۔‏ یہاں تک کہ پولُس رسول نے بھی اِس بات کو تسلیم کِیا کہ اُن میں کمزوریاں ہیں۔‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 12:‏9،‏ 10‏)‏ ہم سب کو ایک دوسرے کی مدد اور حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏

14.‏ بہن بھائیوں کے ساتھ صلح اور امن برقرار رکھنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

14 صلح اور امن کو برقرار رکھیں۔‏ یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ صلح اور امن سے رہیں۔‏ ہمیں اُس وقت بھی ایسا کرنا چاہیے جب ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے ساتھ نااِنصافی ہوئی ہے یا ہماری بات کو غلط طرح سے سمجھا گیا ہے۔‏ ‏(‏رومیوں 12:‏17،‏ 18 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر ہم نے کسی بہن یا بھائی کا دل دُکھایا ہے تو ہمیں اُس سے سچے دل سے معافی مانگنی چاہیے۔‏ یہ کہنے کی بجائے کہ ”‏اگر آپ کو لگتا ہے کہ مَیں نے کوئی غلط بات کہی ہے تو مَیں معافی چاہتا ہوں،‏“‏ ہم اپنی غلطی کو تسلیم کر سکتے ہیں اور کچھ یوں کہہ سکتے ہیں:‏ ”‏مَیں معافی چاہتا ہوں کہ مَیں نے آپ کا دل دُکھایا ہے۔‏“‏ شادی کے بندھن میں صلح صفائی سے رہنا خاص طور پر ضروری ہے۔‏ یہ بہت غلط بات ہے کہ میاں بیوی دوسروں کے سامنے تو یہ ظاہر کریں کہ وہ ایک دوسرے سے پیار کرتے ہیں مگر اکیلے میں ایک دوسرے سے بات بھی نہ کریں،‏ ایک دوسرے سے دل دُکھانے والی باتیں کریں یا ایک دوسرے پر تشدد کریں۔‏

15.‏ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم نے ایک شخص کو دل سے معاف کر دیا ہے؟‏

15 دل سے معاف کریں۔‏ اگر کوئی بہن یا بھائی ہمیں ٹھیس پہنچاتا ہے تو ہمیں اُسے معاف کر دینا چاہیے اور خفگی کو دل سے نکال دینا چاہیے۔‏ ہمیں اُس صورت میں بھی ایسا کرنا چاہیے جب اُس شخص کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ اُس نے ہمارا دل دُکھایا ہے۔‏ ایک دوسرے کو دل سے معاف کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ”‏ایک دوسرے کی برداشت کریں“‏ اور ”‏اُس اِتحاد کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کریں جو ہمیں پاک روح کے ذریعے حاصل ہے اور صلح کے بندھن کو قائم رکھیں۔‏“‏ (‏اِفسیوں 4:‏2،‏ 3‏)‏ ہم ایک شخص کو اُس وقت دل سے معاف کر پائیں گے جب ہم یہ سوچنا چھوڑ دیں گے کہ اُس نے ہمیں کس طرح ٹھیس پہنچائی ہے۔‏ محبت ”‏غلطیوں کا حساب نہیں رکھتی۔‏“‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 13:‏4،‏ 5‏)‏ دراصل اگر ہم دل میں خفگی رکھیں گے تو بہن بھائیوں اور یہوواہ خدا کے ساتھ ہمارا رشتہ کمزور پڑ جائے گا۔‏ (‏متی 6:‏14،‏ 15‏)‏ لیکن اگر ہم اُس شخص کے لیے دُعا کریں گے جس نے ہمیں ٹھیس پہنچائی ہے تو ہم ظاہر کریں گے کہ ہم نے اُسے دل سے معاف کر دیا ہے۔‏—‏لُوقا 6:‏27،‏ 28‏۔‏

16.‏ جب ہمیں خدا کی تنظیم میں خاص ذمےداریاں ملتی ہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

16 اپنے فائدے کا نہ سوچیں۔‏ جب ہمیں خدا کی تنظیم میں خاص ذمےداریاں ملتی ہیں تو ہم ”‏اپنے فائدے کا نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے“‏ کا سوچنے سے اُن کے لیے حقیقی محبت ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏24‏)‏ مثال کے طور پر ہمارے اِجتماعوں پر حاضرباش دیگر حاضرین سے پہلے پہنچتے ہیں۔‏ یہ حاضرباش اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے اچھی اچھی سیٹیں رکھنے کی بجائے اُن سیٹوں کا اِنتخاب کرتے ہیں جن پر شاید دوسرے بیٹھنا پسند نہ کریں۔‏ ایسا کرنے سے وہ دوسروں کے لیے بےغرض محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏ آپ اُن کی اچھی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

17.‏ اگر ایک مسیحی کوئی سنگین گُناہ کرتا ہے تو حقیقی محبت اُسے کیا کرنے کی ترغیب دے گی؟‏

17 اپنے گُناہوں کا اِعتراف کریں اور اِنہیں ترک کریں۔‏ کچھ مسیحی کوئی سنگین گُناہ کرنے کے بعد اِسے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ شاید وہ بہت شرمندہ ہوں یا دوسروں کو اِس کے بارے میں بتا کر اُنہیں دُکھ نہ دینا چاہیں۔‏ (‏امثال 28:‏13‏)‏ لیکن اپنے گُناہوں کو چھپانے سے ایک شخص ظاہر کرتا ہے کہ اُس میں محبت کی خوبی نہیں کیونکہ اِس سے نہ صرف اُسے بلکہ دوسروں کو بھی نقصان ہوتا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ ہو سکتا ہے کہ یہوواہ کلیسیا پر سے اپنی پاک روح ہٹا لے اور پھر کلیسیا میں اِتحاد نہ رہے۔‏ (‏اِفسیوں 4:‏30‏)‏ لہٰذا اگر ایک مسیحی کوئی سنگین گُناہ کرتا ہے تو حقیقی محبت اُسے یہ ترغیب دے گی کہ وہ اِس بارے میں بزرگوں کو بتائے اور اُن سے مدد لے۔‏—‏یعقوب 5:‏14،‏ 15‏۔‏

18.‏ حقیقی محبت ظاہر کرنا کتنا اہم ہے؟‏

18 محبت سب سے افضل خوبی ہے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 13:‏13‏)‏ جب ہم یہ خوبی ظاہر کرتے ہیں تو لوگ پہچان جاتے ہیں کہ ہم مسیح کے سچے پیروکار ہیں اور یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہیں جو محبت کا سرچشمہ ہے۔‏ (‏اِفسیوں 5:‏1،‏ 2‏)‏ پولُس رسول نے کہا کہ اگر اُن میں محبت کی خوبی نہیں تو وہ کچھ بھی نہیں۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 13:‏2‏)‏ ہماری دُعا ہے کہ ہم سب ”‏زبانی کلامی نہیں بلکہ کاموں اور سچائی سے محبت ظاہر“‏ کرتے رہیں۔‏