اپنے سرگرم رہنما یسوع مسیح پر بھروسا رکھیں
”آپ کا رہنما ایک ہے یعنی مسیح۔“—متی 23:10۔
1، 2. موسیٰ کی موت کے بعد یشوع کو کون سی بھاری ذمےداری نبھانی تھی؟
یشوع کے کانوں میں یہوواہ کے یہ الفاظ گُونج رہے تھے: ”میرا بندہ موسیٰؔ مر گیا ہے سو اب تُو اُٹھ اور اِن سب لوگوں کو ساتھ لے کر اِس یرؔدن کے پار اُس ملک میں جا جسے مَیں اُن کو یعنی بنیاِسرائیل کو دیتا ہوں۔“ (یشوع 1:1، 2) یشوع نے تقریباً 40 سال تک موسیٰ کے مددگار کے طور پر کام کِیا تھا لیکن اب اُن کی زندگی میں اچانک ایک بڑی تبدیلی آ گئی تھی۔
2 موسیٰ نے ایک لمبے عرصے تک بنیاِسرائیل کی پیشوائی کی تھی۔ اِس لیے شاید یشوع کے ذہن میں یہ بات آئی ہو کہ پتہ نہیں بنیاِسرائیل اُنہیں اپنے رہنما کے طور پر قبول کریں گے یا نہیں۔ (اِستثنا 34:8، 10-12) ایک کتاب جس میں بائبل کی آیتوں کی تفسیر بیان کی گئی ہے، یشوع 1:1، 2 کا حوالہ دیتے ہوئے کہتی ہے: ”ماضی میں اور آج بھی کسی قوم کے لیے وہ وقت بڑا کٹھن اور نازک ہوتا ہے جب ایک رہنما کی جگہ دوسرا رہنما اِختیار سنبھالتا ہے۔“
3، 4. یشوع کو یہوواہ پر بھروسا کرنے کا کیا اجر ملا اور ہمارے ذہن میں کون سا سوال آ سکتا ہے؟
3 یشوع کا خدشہ جائز تھا۔ مگر اُنہوں نے یہوواہ پر بھروسا رکھا اور اُس کی ہدایات پر فوراً عمل کِیا۔ یشوع 1:9-11) یہوواہ پر یشوع کا بھروسا رائیگاں نہیں گیا۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ نے یشوع اور بنیاِسرائیل کی رہنمائی کرنے کے لیے اپنے ایک فرشتے کو اِستعمال کِیا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ وہ فرشتہ تھا جسے بائبل میں ”کلام“ کہا گیا ہے اور جو خدا کا پہلوٹھا بیٹا ہے۔—خروج 23:20-23؛ یوحنا 1:1۔
(4 جب یشوع، موسیٰ کی جگہ بنیاِسرائیل کے رہنما بنے تو اِس تبدیلی کے مطابق ڈھلنے میں یہوواہ نے بنیاِسرائیل کی مدد کی۔ ہمارے زمانے میں بھی بڑی بڑی تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ اِس لیے شاید ہم سوچیں: ”چونکہ یہوواہ کی تنظیم تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے تو کیا ہم اِعتماد کے ساتھ خدا کی طرف سے مقررکردہ رہنما یعنی یسوع پر بھروسا کر سکتے ہیں؟“ (متی 23:10 کو پڑھیں۔) اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے آئیں، دیکھیں کہ ماضی میں جب یہوواہ کے بندوں کو تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑا تو اُس نے اُن کے لیے قابلِبھروسا رہنما کا اِنتظام کیسے کِیا۔
ملک کنعان کو فتح کرتے وقت بنیاِسرائیل کا رہنما
5. یریحو کے قریب یشوع کے ساتھ کون سا حیرتانگیز واقعہ پیش آیا؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
5 جب بنیاِسرائیل نے دریائےیردن پار کِیا تو اِس کے تھوڑی دیر بعد یشوع کے ساتھ ایک حیرتانگیز واقعہ پیش آیا۔ وہ شہر یریحو کے قریب ایک آدمی سے ملے جس کے ہاتھ میں ننگی تلوار تھی۔ یشوع نے اُس سے پوچھا: ”تو ہماری طرف ہے یا ہمارے دشمنوں کی طرف؟“ جب اُس نے بتایا کہ وہ کون ہے تو یشوع حیران رہ گئے۔ وہ آدمی کوئی اَور نہیں بلکہ ”[یہوواہ] کے لشکر کا سردار“ تھا جو خدا کے بندوں کی حفاظت کرنے کے لیے آیا تھا۔ (یشوع 5:13-15 کو پڑھیں۔) اِس واقعے کے سیاقوسباق کے مطابق یہوواہ، یشوع سے بات کر رہا تھا۔ لیکن دراصل یہوواہ نے اپنے فرشتے کے ذریعے یشوع سے بات کی تھی۔ اور ایسا لگتا ہے کہ اُس نے دوسرے موقعوں پر بھی اپنے بندوں سے بات کرنے کے لیے کسی فرشتے کو ہی اِستعمال کِیا تھا۔—خروج 3:2-4؛ یشوع 4:1، 15؛ 5:2، 9؛ اعمال 7:38؛ گلتیوں 3:19۔
6-8. (الف) بنیاِسرائیل کو فرشتے کی کچھ ہدایات عجیب کیوں لگی ہوں گی؟ (ب) ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ فرشتے کی تمام ہدایات صحیح تھیں اور بالکل مناسب وقت پر دی گئی تھیں؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
6 فرشتے نے یشوع کو واضح طور پر بتایا کہ یریحو کو فتح کرنے کے لیے اُنہیں کیا کرنا ہوگا۔ شروع میں تو شاید فرشتے کی ہدایات کچھ عجیب سی لگی ہوں۔ مثال کے طور پر فرشتے نے یشوع سے کہا کہ سب سپاہیوں کا ختنہ کروایا جائے۔ ظاہری بات ہے کہ سپاہی اِس کے بعد کچھ دن تک لڑ نہیں سکتے تھے۔ کیا یہ واقعی اُن آدمیوں کا ختنہ کروانے کا مناسب وقت تھا؟—پیدایش 34:24، 25؛ یشوع 5:2، 8۔
7 شاید سپاہیوں نے سوچا ہو کہ اگر دُشمنوں نے اُن پر حملہ کر دیا تو وہ اپنے گھر والوں کی حفاظت کیسے کریں گے۔ لیکن پھر ایک غیرمتوقع بات ہوئی۔ بنیاِسرائیل پر حملہ کرنے کی بجائے یریحو کے لوگ اُن سے خوفزدہ ہو گئے۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”یریحو بنیاِسرائیل کے سبب سے نہایت مضبوطی سے بند تھا اور نہ تو کوئی باہر جاتا اور نہ کوئی اندر آتا تھا۔“ (یشوع 6:1) بےشک یہ خبر سُن کر بنیاِسرائیل کا اِس بات پر بھروسا اَور بھی مضبوط ہوا ہوگا کہ خدا کی ہدایات پر عمل کرنا واقعی فائدہمند ثابت ہوتا ہے۔
8 اِس کے علاوہ فرشتے نے یشوع سے کہا کہ بنیاِسرائیل، یریحو پر حملہ نہ کریں۔ اِس کی بجائے اُس نے کہا کہ وہ چھ دن تک روز شہر کے گِرد ایک چکر لگائیں اور پھر ساتویں دن سات چکر لگائیں۔ شاید سپاہیوں نے سوچا ہو کہ یہ تو وقت اور توانائی ضائع کرنے والی بات ہے۔ لیکن بنیاِسرائیل کا اصل رہنما یعنی یہوواہ جانتا تھا کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ اُس کی ہدایات پر عمل کرنے سے بنیاِسرائیل کا نہ صرف یشوع 6:2-5؛ عبرانیوں 11:30۔ *
ایمان مضبوط ہوا بلکہ اُنہیں یریحو کی فوج سے جنگ بھی نہیں لڑنی پڑی۔—9. ہمیں خدا کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی ہر ہدایت پر عمل کیوں کرنا چاہیے؟ مثال دیں۔
9 اِس واقعے سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟ کبھی کبھار یہوواہ کی تنظیم کچھ کام کرنے کے لیے نئے طریقے اپناتی ہے۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ ہم اِس کے پیچھے چھپی وجہ کو پوری طرح سمجھ نہ پائیں۔ مثال کے طور پر شاید شروع شروع میں ہمیں ذاتی مطالعے، مُنادی یا اِجلاسوں کے دوران فون اور ٹیبلٹ وغیرہ اِستعمال کرنے کا خیال اِتنا اچھا نہ لگا ہو۔ لیکن غالباً اب ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہمارے پاس یہ سہولتیں موجود ہوں تو اِنہیں اِستعمال کرنا واقعی فائدہمند ہے۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ ایسی تبدیلیوں کے کتنے اچھے نتائج نکلے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور ہمارا آپسی اِتحاد بڑھتا ہے۔
پہلی صدی عیسوی میں کلیسیا کا رہنما
10. یروشلیم میں ختنے کے معاملے پر گورننگ باڈی کا جو اِجلاس ہوا، اُس کے پیچھے دراصل کس کی مرضی تھی؟
10 کُرنیلیُس نامی غیرمختون شخص کو مسیحی مذہب اپنائے کوئی 13 سال ہو چُکے تھے۔ اِس کے باوجود مسیحی بننے والے بعض یہودیوں کا ماننا تھا کہ ختنہ کروانا اب بھی لازمی ہے۔ (اعمال 15:1، 2) جب شہر انطاکیہ میں اِس حوالے سے بحث چھڑ گئی تو بھائیوں نے پولُس کو یروشلیم میں گورننگ باڈی کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کِیا تاکہ وہ اِس معاملے میں اُن کی رائے جان سکیں۔ لیکن یہ فیصلہ کیوں کِیا گیا؟ پولُس نے بتایا: ”دراصل مجھ پر ایک وحی نازل ہوئی اور اِس لیے مَیں یروشلیم گیا۔“ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس سب کے پیچھے یسوع مسیح کا ہاتھ تھا۔ دراصل وہ حالات کا رُخ اِس طرح موڑ رہے تھے کہ یہ معاملہ گورننگ باڈی تک پہنچے اور وہ اِسے حل کرے۔—گلتیوں 2:1-3۔
11. (الف) مسیحی مذہب اپنانے والے بعض یہودی، یسوع کی موت کے بعد بھی ختنے کے حوالے سے کیا مانتے تھے؟ (ب) پولُس نے یروشلیم کے بزرگوں کی ہدایت پر خاکساری سے عمل کیسے کِیا؟ (فٹنوٹ کو بھی دیکھیں۔)
11 یسوع مسیح کی رہنمائی میں گورننگ باڈی نے اِس بات کو واضح کِیا کہ مسیحی مذہب اپنانے والے غیریہودیوں کو ختنہ کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ (اعمال 15:19، 20) لیکن اِس کے کئی سال بعد بھی مسیحی بننے والے یہودیوں نے اپنے بیٹوں کا ختنہ کرانا جاری رکھا۔ جب یروشلیم میں بزرگوں نے سنا کہ پولُس کے بارے میں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ موسیٰ کی شریعت کا احترام نہیں کرتے تو اُنہوں نے پولُس کو کچھ ہدایات دیں۔ * (اعمال 21:20-26) اُنہوں نے پولُس سے کہا کہ وہ اُن چار آدمیوں کو ہیکل میں لے جائیں جنہوں نے منت مانی ہوئی ہے اور اُن کے اخراجات پورے کریں تاکہ یہ ثابت ہو جائے کہ پولُس، موسیٰ کی شریعت کا احترام کرتے ہیں۔ پولُس اُن بزرگوں سے کہہ سکتے تھے کہ ”مَیں یہ سب کچھ کیوں کروں؟ اگر مسیحی مذہب اپنانے والے یہودی ختنے کے حوالے سے دی جانے والی ہدایت کو نہیں سمجھ پا رہے تو یہ اُن کا مسئلہ ہے، میرا نہیں۔“ ایسا کچھ سوچنے کی بجائے پولُس یہ سمجھ گئے کہ بزرگ اُنہیں جو کام کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں، اُس کا مقصد یہ ہے کہ سب مسیحی آپس میں متحد رہیں۔ لہٰذا پولُس نے خاکساری سے اُن کی ہدایت پر عمل کِیا۔ مگر شاید ہمارے ذہن میں یہ سوال اُٹھے کہ آخر یسوع مسیح نے ختنے کے مسئلے کو اِتنے لمبے عرصے تک اَنسلجھا کیوں رہنے دیا حالانکہ موسیٰ کی شریعت تو یسوع کی موت کے ساتھ ہی ختم ہو گئی تھی؟—کُلسّیوں 2:13، 14۔
12. یسوع مسیح نے ختنے کے مسئلے کو مکمل طور پر سلجھانے سے پہلے غالباً کچھ وقت کیوں گزرنے دیا؟
12 بعض مسیحیوں کو کسی بات کی نئی وضاحت کو سمجھنے اور قبول کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ یہودی پسمنظر سے تعلق رکھنے والے مسیحیوں کو اِس بات کو تسلیم کرنے کے لیے وقت چاہیے تھا کہ اب وہ موسیٰ کی شریعت کے تحت نہیں رہے۔ (یوحنا 16:12) بعض کے لیے یہ قبول کرنا مشکل تھا کہ ختنہ اب خدا کے ساتھ ایک خاص رشتے کا نشان نہیں رہا۔ (پیدایش 17:9-12) اور بعض اِس بات سے خوفزدہ تھے کہ اگر وہ ختنہ نہیں کروائیں گے تو یہودی لوگ اُنہیں اذیت پہنچائیں گے۔ (گلتیوں 6:12) لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یسوع مسیح نے پولُس رسول کے خطوں کے ذریعے ختنے کے حوالے سے مزید رہنمائی فراہم کی۔—رومیوں 2:28، 29؛ گلتیوں 3:23-25۔
آج کلیسیا کا رہنما
13. اگر خدا کی تنظیم کوئی تبدیلی کرتی ہے اور ہم اِس کی وجہ کو نہیں سمجھ پاتے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
13 یسوع مسیح آج بھی کلیسیا کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ لہٰذا اگر خدا کی تنظیم کوئی تبدیلی کرتی ہے اور ہم اِس کی وجہ کو نہیں سمجھ پاتے تو ہمیں اِس بات پر غور کرنا چاہیے کہ ماضی میں مسیح نے خدا کے بندوں کی رہنمائی کیسے کی تھی۔ چاہے یہ یشوع کے زمانے کی بات ہو یا پہلی صدی عیسوی کی، یسوع مسیح نے خدا کے بندوں کو ہمیشہ ایسی ہدایات دیں عبرانیوں 13:8۔
جن کی بدولت وہ محفوظ رہے، اُن کا ایمان مضبوط ہوا اور اُن کا آپسی اِتحاد بڑھا۔—آج وفادار غلام ہمیں جو ہدایات دیتا ہے، اُن سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کو ہماری بہت فکر ہے۔
14-16. ”وفادار اور سمجھدار غلام“ کی طرف سے ملنے والی ہدایات سے یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح روحانی لحاظ سے مضبوط بننے میں ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں؟
14 آج ”وفادار اور سمجھدار غلام“ ہماری ضرورت کے مطابق بالکل صحیح وقت پر ہمیں ہدایات دیتا ہے۔ (متی 24:45) اِن ہدایات سے ثابت ہوتا ہے کہ یسوع مسیح کو ہماری کتنی فکر ہے۔ مارک جن کے چار بچے ہیں، کہتے ہیں: ”شیطان کلیسیاؤں کو کمزور کرنے کے لیے خاندانوں کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔ مگر تنظیم ہماری حوصلہافزائی کر رہی ہے کہ ہم ہر ہفتے خاندانی عبادت کریں۔ اِس ہدایت کے ذریعے خاندان کے سربراہوں کو واضح طور پر یہ سمجھایا جا رہا ہے کہ وہ اپنے گھرانوں کی حفاظت کریں۔“
15 جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یسوع مسیح کس طریقے سے ہماری رہنمائی کر رہے ہیں تو ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ وہ ہمیں روحانی لحاظ سے مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر پیٹرک نامی بزرگ نے کہا: ”جب ہفتے اور اِتوار کو مُنادی کے لیے چھوٹے گروپوں میں جمع ہونے کی ہدایت دی گئی تو کچھ بہن بھائی شروع میں اِس بندوبست کی وجہ سے بےحوصلہ ہو گئے۔ لیکن اِس تبدیلی سے یسوع مسیح کی یہ خاص خوبی ظاہر ہوتی ہے کہ اُنہیں ایسے بہن بھائیوں کی فکر ہے جنہیں بعض کمتر خیال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر جو بہن بھائی شرمیلے تھے یا مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ نہیں لیتے تھے، اُنہیں اِس بندوبست کے ذریعے یہ احساس ہوا کہ وہ کلیسیا کا اہم حصہ ہیں اور اُن کی قدر کی جاتی ہے۔ یوں وہ روحانی لحاظ سے اَور مضبوط ہو گئے ہیں۔“
16 یسوع مسیح ہماری یہ مدد بھی کرتے ہیں کہ ہم مُنادی کے کام کو زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں جو اِس وقت زمین پر ہونے والا سب سے خاص کام ہے۔ (مرقس 13:10 کو پڑھیں۔) آندرے نامی بھائی حال ہی میں بزرگ بنے ہیں۔ اُنہوں نے ہمیشہ یہوواہ کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: ”بیتایل میں کام کرنے والوں کی تعداد کو کم کرنے کا جو قدم اُٹھایا گیا ہے، اُس کی بدولت ہم وقت کی نزاکت اور مُنادی کے کام میں زیادہ حصہ لینے کی اہمیت کو سمجھ پاتے ہیں۔“
اپنے رہنما کی ہدایات پر چلتے رہیں
17، 18. ہمیں اُن فائدوں پر کیوں غور کرنا چاہیے جو ہمیں حال ہی میں ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق ڈھلنے سے ہوئے ہیں؟
17 ہمیں اپنے بادشاہ یسوع مسیح کی طرف سے جو ہدایات ملتی ہیں، وہ نہ صرف اب بلکہ مستقبل میں بھی ہمارے کام آئیں گی۔ اِس بات پر غور کریں کہ حال ہی میں ہونے والی تبدیلیوں کو قبول کرنے اور اِن کے مطابق ڈھلنے سے آپ کو کون سے فائدے ہوئے ہیں۔ آپ اپنی خاندانی عبادت کے دوران بات کر سکتے ہیں کہ اِجلاسوں اور مُنادی کے حوالے سے ہونے والی تبدیلیوں سے آپ کے خاندان کی کیسے مدد ہوئی ہے۔
18 جب ہم اِس بات کو یاد رکھتے ہیں کہ یہوواہ کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر عمل کرنے کے ہمیشہ اچھے نتائج نکلتے ہیں تو ہمارے لیے اِنہیں خوشی سے قبول کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اب ہم پہلے کی طرح بہت زیادہ مطبوعات نہیں چھاپتے جس سے تنظیم کے پیسوں کی کافی بچت ہوتی ہے۔ اِس کے علاوہ ہم جدید ٹیکنالوجی کو اِستعمال کرتے ہیں جس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک خوشخبری پہنچائی جاتی ہے۔ اگر آپ کے لیے ممکن ہے تو کیا آپ الیکٹرانک مطبوعات اور ویڈیوز کا زیادہ سے زیادہ اِستعمال کر سکتے ہیں؟ یوں ہم یسوع مسیح کی حمایت کر رہے ہوں گے جو چاہتے ہیں کہ ہم تنظیم کے وسائل کو سمجھداری سے اِستعمال میں لائیں۔
19. ہمیں یسوع مسیح کی ہدایات پر عمل کیوں کرنا چاہیے؟
19 جب بہن بھائی یہ دیکھتے ہیں کہ ہم یسوع مسیح کی رہنمائی میں چل رہے ہیں تو اُن کا ایمان مضبوط ہوتا ہے اور آپسی اِتحاد بڑھتا ہے۔ آندرے دُنیا بھر میں بیتایل کے ارکان کی تعداد میں کی جانے والی کمی کے حوالے سے کہتے ہیں: ”بیتایل کے سابقہ ارکان نے جس طرح سے خود کو اِس تبدیلی کے مطابق ڈھالا ہے، اُن کے جذبے کو دیکھ کر میرا ایمان مضبوط ہوا ہے اور میرے دل میں اُن کے لیے عزتواحترام بڑھ گیا ہے۔ اُنہیں جو بھی ذمےداری دی گئی ہے، اُسے خوشی سے نبھانے سے وہ یہوواہ کے رتھ کے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔“
اپنے رہنما پر بھروسا رکھیں
20، 21. (الف) ہم اپنے رہنما یسوع مسیح پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں؟ (ب) اگلے مضمون میں کس سوال کا جواب دیا جائے گا؟
20 بہت جلد ہمارے رہنما یسوع مسیح ”مکمل فتح“ حاصل کر لیں گے اور ”حیرتانگیز کام“ انجام دیں گے۔ (مکاشفہ 6:2؛ زبور 45:4، اُردو جیو ورشن) دراصل یسوع مسیح ہمیں ابھی سے اُن کاموں کے لیے تیار کر رہے ہیں جو ہم نئی دُنیا میں کریں گے۔ اُس وقت ہم مُردوں میں سے زندہ ہونے والے لوگوں کو تعلیم دیں گے اور زمین کو فردوس بنانے کے کام میں ہاتھ بٹائیں گے۔
21 چاہے کچھ بھی ہو جائے، اگر ہم اپنے رہنما پر بھروسا کریں گے تو وہ ہمیں نئی دُنیا میں لے جائے گا۔ (زبور 46:1-3 کو پڑھیں۔) بےشک تبدیلیوں کے مطابق ڈھلنا آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر تب جب ہم اچانک اِن سے متاثر ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں ہم اپنے اِطمینان کو کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں اور یہوواہ پر مضبوط ایمان کیسے رکھ سکتے ہیں؟ اِس سوال کا جواب اگلے مضمون میں دیا جائے گا۔
^ پیراگراف 8 یریحو کی کھدائی کے دوران ماہرِآثارِقدیمہ کو اناج کے بہت سے ذخیرے ملے ہیں۔ اِس سے بائبل کی اِس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یریحو کا محاصرہ زیادہ عرصے تک نہیں کِیا گیا تھا۔ اِسی وجہ سے وہاں بہت زیادہ اناج بچ گیا تھا۔ یہوواہ نے بنیاِسرائیل کو یہ اناج کھانے سے منع کر دیا تھا لیکن چونکہ اُنہوں نے کٹائی کے موسم میں یریحو پر حملہ کِیا تھا اِس لیے وہ کھیتوں سے کافی اناج حاصل کر سکتے تھے۔ اِس لحاظ سے دیکھا جائے تو بنیاِسرائیل نے بالکل مناسب وقت پر یریحو اور کنعان کے باقی شہروں پر حملہ کِیا تھا۔—یشوع 5:10-12۔
^ پیراگراف 11 ”مینارِنگہبانی،“ 15 مارچ 2003ء کے صفحہ 24 پر بکس ”پولس فروتنی سے آزمائش کا سامنا کرتا ہے“ کو دیکھیں۔