مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 41

‏”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران یہوواہ کے وفادار رہیں

‏”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران یہوواہ کے وفادار رہیں

‏’‏اے یہوواہ کے تمام ایمان‌دارو،‏ اُس سے محبت رکھو!‏ یہوواہ وفاداروں کو محفوظ رکھتا ہے۔‏‘‏‏—‏زبور 31:‏23‏،‏ اُردو جیو ورشن۔‏

گیت نمبر 129‏:‏ ہم ثابت‌قدم رہیں گے

مضمون پر ایک نظر *

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ جلد ہی قومیں کیا اِعلان کریں گی؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کن سوالوں کے جواب حاصل کرنے کی ضرورت ہے؟‏

ذرا اُس وقت کا تصور کریں جب قوموں نے ”‏امن اور سلامتی“‏ کا اِعلان ابھی کِیا ہی ہوگا۔‏ شاید وہ اِس بات پر شیخی بگھاریں کہ دُنیا آج سے پہلے کبھی اِتنی محفوظ نہیں تھی۔‏ اور شاید وہ یہ تاثر دینے کی کوشش کریں کہ دُنیا کے حالات پوری طرح سے اُن کے قابو میں ہیں۔‏ لیکن اصل میں آگے جو کچھ ہونے والا ہوگا،‏ اُس پر اُن کا کچھ اِختیار نہیں ہوگا۔‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ کیونکہ بائبل کی پیش‌گوئی کے مطابق ”‏اُن پر اچانک تباہی آ جائے گی .‏ .‏ .‏ اور وہ لوگ اِس تباہی سے بچ نہیں سکیں گے۔‏“‏—‏1-‏تھس 5:‏3‏۔‏

2 اِس سلسلے میں ہمیں اِن اہم سوالوں کے جواب حاصل کرنے کی ضرورت ہے:‏ ”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران کیا ہوگا؟‏ اُس وقت یہوواہ ہم سے کیا کرنے کی توقع کرے گا؟‏ اور بڑی مصیبت کے دوران خدا کے وفادار رہنے کے لیے ہم ابھی سے خود کو کیسے تیار کر سکتے ہیں؟‏—‏متی 24:‏21‏۔‏

‏”‏بڑی مصیبت“‏ کے دوران کیا ہوگا؟‏

3.‏ مکاشفہ 17:‏5،‏ 15-‏18 کے مطابق خدا ”‏بابلِ‌عظیم“‏ کو کیسے تباہ کرے گا؟‏

3 مکاشفہ 17:‏5،‏ 15-‏18 کو پڑھیں۔‏ ‏”‏بابلِ‌عظیم“‏ تباہ ہو جائے گا!‏ جیسے کہ اِس مضمون کے شروع میں بتایا گیا ہے،‏ اُس وقت جو کچھ ہوگا،‏ اُس پر قوموں کا اپنا کچھ اِختیار نہیں ہوگا۔‏ وہ کیسے؟‏ دراصل ”‏خدا اُن کے دل میں یہ خیال ڈالے گا کہ وہ اُس کا اِرادہ“‏ پورا کریں۔‏ لیکن خدا کا اِرادہ کیا ہے؟‏ اُس کا اِرادہ تمام جھوٹے مذاہب کو تباہ کرنا ہے جن میں سارے مسیحی فرقے * بھی شامل ہیں۔‏ خدا ”‏گہرے سُرخ رنگ کے وحشی درندے“‏ کے ’‏دس سینگوں‘‏ کے دل میں اپنا اِرادہ ڈالے گا۔‏ ”‏دس سینگ“‏ اُن تمام حکومتوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جو ”‏وحشی درندے“‏ یعنی اقوامِ‌متحدہ کی حمایت کرتی ہیں۔‏ (‏مکا 17:‏3،‏ 11-‏13؛‏ 18:‏8‏)‏ جب یہ حکومتیں جھوٹے مذاہب پر حملہ کریں گی تو یہ بڑی مصیبت کے شروع ہونے کا نشان ہوگا۔‏ یہ واقعہ پوری دُنیا کو ہلا کر رکھ دے گا۔‏

4.‏ ‏(‏الف)‏ قومیں ”‏بابلِ‌عظیم“‏ پر حملہ کرنے کی شاید کون سی وجوہات پیش کریں؟‏ (‏ب)‏ جھوٹے مذاہب کی تباہی کے بعد اُن کے ارکان شاید کیا کہیں؟‏

4 ہم نہیں جانتے کہ قومیں ”‏بابلِ‌عظیم“‏ پر حملہ کرنے کی کون سی وجوہات پیش کریں گی۔‏ شاید وہ کہیں کہ دُنیا کے مذاہب امن‌وسلامتی کی راہ میں رُکاوٹ ہیں اور سیاسی معاملات میں مسلسل دخل دیتے ہیں۔‏ یا شاید وہ کہیں کہ مذہبی تنظیموں نے بےاِنتہا دولت اور جائیداد اِکٹھی کر رکھی ہے۔‏ (‏مکا 18:‏3،‏ 7‏)‏ ایسا لگتا ہے کہ جب قومیں جھوٹے مذاہب پر حملہ کریں گی تو وہ اِن کے تمام ارکان کو ہلاک کرنے کی بجائے مذہبی تنظیموں کو ختم کریں گی۔‏ جب یہ مذاہب تباہ ہو جائیں گے تو اِن کے ارکان سمجھ جائیں گے کہ اُن کے مذہبی رہنماؤں نے اُنہیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔‏ اور اِس لیے شاید وہ کہیں کہ اُن کا اِن مذاہب سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔‏

5.‏ یہوواہ نے بڑی مصیبت کے حوالے سے کیا وعدہ کِیا ہے اور کیوں؟‏

5 بائبل میں یہ تو نہیں بتایا گیا کہ بابلِ‌عظیم کی تباہی میں کتنا عرصہ لگے گا لیکن ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ اِس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔‏ (‏مکا 18:‏10،‏ 21‏)‏ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ بڑی مصیبت کے ”‏زمانے کو مختصر کرے گا“‏ تاکہ وہ لوگ بچ سکیں ”‏جن کو اُس نے چُنا ہے“‏ اور سچا مذہب محفوظ رہے۔‏ (‏مر 13:‏19،‏ 20‏)‏ لیکن بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے لے کر ہرمجِدّون کی جنگ تک یہوواہ ہم سے کیا کرنے کی توقع کرے گا؟‏

یہوواہ کی عبادت کرتے رہنے کا عزم کریں

6.‏ جھوٹے مذاہب سے ناتا توڑنے کے علاوہ ہمیں اَور کیا کرنا چاہیے؟‏

6 جیسے کہ ہم نے پچھلے مضمون میں سیکھا تھا،‏ یہوواہ اپنے بندوں سے توقع کرتا ہے کہ وہ خود کو بابلِ‌عظیم سے الگ کر لیں۔‏ لیکن اِس کے لیے صرف یہ کافی نہیں ہے کہ ہم جھوٹے مذاہب سے ناتا توڑ لیں۔‏ ہمیں سچے مذہب کی حمایت کرنے یعنی یہوواہ کی عبادت کرنے کا پکا عزم بھی کرنا چاہیے۔‏ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ آئیں،‏ دو طریقوں پر غور کریں۔‏

دُعا ہے کہ ہم مشکل سے مشکل وقت میں بھی یہوواہ کی عبادت کے لیے جمع ہونا نہ چھوڑیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔‏)‏ *

7.‏ ‏(‏الف)‏ ہم یہوواہ کے راست معیاروں پر کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ عبرانیوں 10:‏24،‏ 25 میں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے کی نصیحت کیوں کی گئی ہے اور آج‌کل ایسا کرنا اَور بھی ضروری کیوں ہے؟‏

7 پہلا طریقہ یہ ہے کہ ہم یہوواہ کے راست معیاروں پر قائم رہیں۔‏ ہم کبھی بھی دُنیا کے معیاروں کی حمایت نہیں کرتے۔‏ مثال کے طور پر ہم کسی بھی ایسے کام کی حمایت نہیں کرتے جو حرام‌کاری کے زمرے میں آتا ہے۔‏ اِن میں ایک ہی جنس کے لوگوں کی شادی اور ہم‌جنس‌پرستی سے تعلق رکھنے والے فعل شامل ہیں۔‏ (‏متی 19:‏4،‏ 5؛‏ روم 1:‏26،‏ 27‏)‏ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے ہم‌ایمانوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کرتے رہیں۔‏ عام حالات میں ہم ایسا کرنے کے لیے اپنی عبادت‌گاہوں میں جمع ہوتے ہیں۔‏ لیکن حالات ایسے بھی پیدا ہو سکتے ہیں کہ ہمیں اپنے گھروں میں یا کہیں اَور چھپ کر عبادت کے لیے جمع ہونا پڑے۔‏ صورتحال چاہے جو بھی ہو،‏ ہم مل کر یہوواہ کی عبادت کرنا کبھی نہیں چھوڑیں گے۔‏ چونکہ ”‏وہ دن نزدیک ہے“‏ اِس لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے کی ہدایت پر ”‏اَور بھی زیادہ عمل“‏ کرنا چاہیے۔‏‏—‏عبرانیوں 10:‏24،‏ 25 کو پڑھیں۔‏

8.‏ بڑی مصیبت کے دوران ہمارا پیغام غالباً کیسے بدل جائے گا؟‏

8 بڑی مصیبت کے دوران ہم لوگوں کو غالباً ایک فرق طرح کا پیغام سنائیں گے۔‏ آج ہم لوگوں کو بادشاہت کی خوش‌خبری کی مُنادی کرتے ہیں اور اُنہیں شاگرد بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ لیکن اُس وقت شاید ہم لوگوں کو دوٹوک پیغام سنائیں جسے بائبل میں بڑے بڑے اَولوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔‏ (‏مکا 16:‏21‏)‏ شاید ہم اُس وقت یہ اِعلان کریں کہ شیطان کی دُنیا بہت جلد تباہ ہونے والی ہے۔‏ وقت آنے پر ہمیں بتا دیا جائے گا کہ ہمارے پیغام میں کیا کچھ شامل ہوگا اور ہم یہ پیغام کیسے سنائیں گے۔‏ کیا ہم مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے لیے وہی طریقے اِستعمال کریں گے جو ہم پچھلے 100 سالوں سے اِستعمال کر رہے ہیں یا کیا ہم فرق طریقوں سے ایسا کریں گے؟‏ یہ سب جاننے کے لیے ہمیں اِنتظار کرنا ہوگا۔‏ بہرحال ایسا لگتا ہے کہ ہمیں دلیری سے یہ پیغام سنانے کا اعزاز ملے گا کہ یہوواہ کی عدالت کا وقت آنے والا ہے۔‏—‏حِز 2:‏3-‏5‏۔‏

9.‏ قومیں ہمارے پیغام پر غالباً کیسا ردِعمل ظاہر کریں گی لیکن ہم کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟‏

9 اِس بات کا کافی اِمکان ہے کہ ہمارا پیغام سُن کر قومیں غصے سے بھڑک اُٹھیں گی اور ہمیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چپ کرانے کی کوشش کریں گی۔‏ اُس وقت ہمیں مُنادی کے کام کے حوالے سے یہوواہ کی مدد پر مکمل بھروسا رکھنا ہوگا،‏ بالکل ویسے ہی جیسے ہم آج رکھتے ہیں۔‏ ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہمیں اپنی مرضی پوری کرنے کے لیے قوت سے معمور کرے گا۔‏—‏میک 3:‏8‏۔‏

خدا کے بندوں پر ہونے والے حملے کے لیے تیار رہیں

10.‏ لُوقا 21:‏25-‏28 کی پیش‌گوئی کے مطابق بڑی مصیبت کے دوران لوگوں کا ردِعمل کیا ہوگا؟‏

10 لُوقا 21:‏25-‏28 کو پڑھیں۔‏ بڑی مصیبت کے دوران جو کچھ ہوگا،‏ اُسے دیکھ کر لوگوں کو بڑا دھچکا لگے گا۔‏ اُس وقت دُنیا کے وہ نظام تباہ ہو جائیں گے جن پر لوگ بھروسا کیے بیٹھے ہیں،‏ مثلاً سیاسی اور تجارتی نظام۔‏ وہ اِنسانی تاریخ کا سب سے تاریک دَور ہوگا۔‏ اُس وقت لوگ ”‏دُکھ اور رنج“‏ میں مبتلا ہوں گے اور اُنہیں اپنی جان کے لالے پڑ جائیں گے۔‏ (‏صفن 1:‏14،‏ 15‏)‏ تب سب لوگوں کے ساتھ ساتھ خدا کے بندوں کی زندگی بھی غالباً اَور مشکل ہو جائے گی۔‏ شاید ہمیں اِس لیے بھی کچھ مشکلات کا سامنا ہو کیونکہ ہم اِس دُنیا کا حصہ نہیں ہیں۔‏ اور یہ بھی ممکن ہے کہ ہمیں زندگی کی کچھ بنیادی سہولتوں سے محروم رہنا پڑے۔‏

11.‏ ‏(‏الف)‏ بڑی مصیبت کے دوران یہوواہ کے گواہ توجہ کا مرکز کیوں بن جائیں گے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں بڑی مصیبت سے ڈرنے کی ضرورت کیوں نہیں ہے؟‏

11 بڑی مصیبت کے دوران کسی وقت ہمیں ایک اَور طرح کا ردِعمل بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔‏ جو مذاہب تباہ ہو چُکے ہوں گے،‏ اُن کے ارکان شاید یہ دیکھ کر طیش میں آ جائیں کہ یہوواہ کے گواہوں کا مذہب ابھی تک باقی ہے۔‏ ظاہری بات ہے کہ وہ لوگ اُس وقت بڑا ہنگامہ کھڑا کریں گے۔‏ ممکن ہے کہ اِس کے لیے وہ سوشل میڈیا کا بھی اِستعمال کریں۔‏ ہم قوموں اور اُن کے حکمران شیطان کی آنکھوں میں بھی چبھ رہے ہوں گے کیونکہ تمام مذاہب میں سے صرف ہمارا مذہب تباہ نہیں ہوا ہوگا۔‏ چونکہ اُن کا یہ منصوبہ ادھورا رہ جائے گا کہ زمین سے تمام مذاہب کا نام‌ونشان مٹ جائے اِس لیے ہم اُن کی توجہ کا مرکز بن جائیں گے۔‏ اُس موقعے پر قومیں ماجوج کے جوج * کے طور پر سامنے آئیں گی۔‏ وہ سب متحد ہو کر خدا کے بندوں پر حملہ کریں گی اور اُنہیں صفحۂ‌ہستی سے مٹانے کی کوشش کریں گی۔‏ (‏حِز 38:‏2،‏ 14-‏16‏)‏ چونکہ ہم بڑی مصیبت کے دوران ہونے والے واقعات کی ہر تفصیل سے واقف نہیں ہیں اِس لیے شاید ہم اُس وقت کے بارے میں سوچ کر پریشان ہو جائیں۔‏ لیکن ایک بات تو طے ہے کہ ہمیں بڑی مصیبت سے ڈرنے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔‏ اُس وقت یہوواہ ہمیں ایسی ہدایات دے گا جن پر عمل کرنے سے ہماری زندگی بچ جائے گی۔‏ (‏زبور 34:‏19‏)‏ تب ہم ’‏سیدھے کھڑے ہو کر اپنے سر اُٹھائیں گے‘‏ کیونکہ ہمیں پتہ ہوگا کہ ہماری ”‏نجات کا وقت نزدیک ہے۔‏“‏ *

12.‏ ‏”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ ہمیں مستقبل میں ہونے والے واقعات کے لیے کیسے تیار کر رہا ہے؟‏

12 ‏”‏وفادار اور سمجھ‌دار غلام“‏ ہمیں بڑی مصیبت کے دوران وفادار رہنے کے لیے تیار کر رہا ہے۔‏ (‏متی 24:‏45‏)‏ وہ ایسا فرق فرق طریقوں سے کر رہا ہے۔‏ اِس سلسلے میں ذرا 2016ء سے 2018ء کے دوران ہونے والے ہمارے علاقائی اِجتماعوں کے بارے میں سوچیں۔‏ اِن اِجتماعوں کے ذریعے ہمیں سکھایا گیا کہ جیسے جیسے یہوواہ کا دن نزدیک آ رہا ہے،‏ ہمیں کن خوبیوں کو نکھارنے کی ضرورت ہے۔‏ آئیں،‏ اِن خوبیوں پر مختصراً بات کرتے ہیں۔‏

وفادار،‏ ثابت‌قدم اور دلیر رہنے کے اپنے عزم کو مضبوط کریں

‏”‏بڑی مصیبت“‏ سے بچنے کے لیے ابھی سے تیار ہوں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 13-‏16 کو دیکھیں۔‏)‏ *

13.‏ ہم یہوواہ کے وفادار رہنے کے اپنے عزم کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں اور ہمیں ابھی ایسا کیوں کرنا چاہیے؟‏

13 وفاداری:‏ 2016ء کے ہمارے علاقائی اِجتماع کا موضوع تھا:‏ ”‏خدا کے وفادار رہیں۔‏“‏ اِس اِجتماع میں ہمیں سکھایا گیا تھا کہ اگر یہوواہ کے ساتھ ہمارا رشتہ مضبوط ہوگا تو ہم اُس کے وفادار رہ سکیں گے۔‏ ہمیں یاد دِلایا گیا تھا کہ دل سے دُعا کرنے اور بائبل کا گہرا مطالعہ کرنے سے ہم یہوواہ کے قریب جا سکتے ہیں۔‏ جب ہم ایسا کرتے رہتے ہیں تو ہمیں بڑی سے بڑی مشکل کا مقابلہ کرنے کی طاقت ملتی ہے۔‏ جیسے جیسے شیطان کی دُنیا کا خاتمہ قریب آ رہا ہے،‏ خدا اور اُس کی بادشاہت کے لیے ہماری وفاداری اَور بھی کڑے اِمتحانوں سے گزرے گی۔‏ شاید ہمیں آگے بھی تمسخر کا نشانہ بنایا جائے۔‏ (‏2-‏پطر 3:‏3،‏ 4‏)‏ ایسا خاص طور پر اُس وقت ہو سکتا ہے جب ہم دُنیا کے معاملات میں غیرجانب‌دار رہتے ہیں۔‏ لہٰذا ہمیں ابھی یہوواہ کے وفادار رہنے کے اپنے عزم کو مضبوط کرنا چاہیے تاکہ ہم بڑی مصیبت کے دوران بھی اپنی وفاداری پر قائم رہ سکیں۔‏

14.‏ ‏(‏الف)‏ مستقبل میں زمین پر خدا کے بندوں کی پیشوائی کرنے والوں کے حوالے سے کون سی تبدیلی آئے گی؟‏ (‏ب)‏ اُس وقت خدا کا وفادار رہنا ضروری کیوں ہوگا؟‏

14 بڑی مصیبت کے دوران زمین پر خدا کے بندوں کی پیشوائی کرنے والوں کے حوالے سے ایک تبدیلی آئے گی۔‏ اُس وقت کسی موقعے پر اُن تمام مسح‌شُدہ مسیحیوں کو آسمان پر اُٹھا لیا جائے گا جو زمین پر باقی رہ گئے ہوں گے۔‏ ایسا اِس لیے کِیا جائے گا تاکہ وہ ہرمجِدّون کی جنگ میں حصہ لے سکیں۔‏ (‏متی 24:‏31؛‏ مکا 2:‏26،‏ 27‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ گورننگ باڈی ہمارے ساتھ زمین پر نہیں ہوگی۔‏ مگر بڑی بِھیڑ منظم رہے گی کیونکہ اَور بھی بھیڑوں میں سے لائق بھائی خدا کے بندوں کی پیشوائی کریں گے۔‏ یہوواہ سے اپنی وفاداری ثابت کرنے کے لیے ہمیں اُن بھائیوں کی حمایت کرنی ہوگی اور اُن ہدایات پر عمل کرنا ہوگا جو خدا اُن کے ذریعے ہمیں دے گا۔‏ اُس وقت ہماری زندگی کا دارومدار اُن بھائیوں کی بات ماننے پر ہوگا۔‏

15.‏ ہم ثابت‌قدم رہنے کے اپنے عزم کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں اور ہمیں ابھی ایسا کیوں کرنا چاہیے؟‏

15 ثابت‌قدمی:‏ 2017ء کے ہمارے علاقائی اِجتماع کا موضوع تھا:‏ ”‏ہمت نہ ہاریں!‏“‏ اِس اِجتماع نے ہمیں اَور زیادہ ثابت‌قدمی سے مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کِیا۔‏ ہم نے سیکھا تھا کہ ہماری ثابت‌قدمی کا اِنحصار ہمارے حالات پر نہیں بلکہ اِس بات پر ہے کہ ہم یہوواہ پر کتنا بھروسا کرتے ہیں۔‏ (‏روم 12:‏12‏)‏ ہمیں یسوع مسیح کا یہ وعدہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے:‏ ”‏جو شخص آخر تک ثابت‌قدم رہے گا،‏ وہ نجات پائے گا۔‏“‏ (‏متی 24:‏13‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں ہر مشکل کا سامنا کرتے ہوئے یہوواہ کا وفادار رہنا چاہیے۔‏ اگر ہم آج ہر آزمائش میں ثابت‌قدم رہیں گے تو بڑی مصیبت شروع ہونے تک ثابت‌قدم رہنے کا ہمارا عزم اَور مضبوط ہو چُکا ہوگا۔‏

16.‏ ہم دلیر کیسے بنتے ہیں اور ہم ابھی اپنی دلیری کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟‏

16 دلیری:‏ 2018ء کے ہمارے علاقائی اِجتماع کا موضوع تھا:‏ ”‏دلیر بنیں!‏“‏ اِس اِجتماع پر ہم نے سیکھا تھا کہ ہم اپنی صلاحیتوں کے بل‌بوتے پر دلیر نہیں بنتے۔‏ ثابت‌قدمی کی طرح حقیقی دلیری بھی یہوواہ پر بھروسا کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔‏ لیکن ہم یہوواہ پر اپنے بھروسے کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہر روز بائبل پڑھنے اور اِس بات پر سوچ بچار کرنے سے کہ اُس نے ماضی میں اپنے بندوں کی حفاظت کیسے کی۔‏ (‏زبور 68:‏20؛‏ 2-‏پطر 2:‏9‏)‏ جب بڑی مصیبت کے دوران خدا کے بندوں پر حملہ ہوگا تو اُنہیں دلیری سے کام لینا ہوگا اور یہوواہ پر پہلے سے کہیں زیادہ بھروسا ظاہر کرنا ہوگا۔‏ (‏زبور 112:‏7،‏ 8؛‏ عبر 13:‏6‏)‏ اگر ہم آج یہوواہ پر پورا بھروسا کریں گے تو ہم مستقبل میں دلیری سے جوج کے حملے کا سامنا کر پائیں گے۔‏ *

اپنی نجات کے شدت سے منتظر رہیں

یسوع مسیح اور اُن کی آسمانی فوج جلد ہی ہرمجِدّون کی جنگ میں خدا کے دُشمنوں کو تباہ کر دے گی۔‏ (‏پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔‏)‏

17.‏ ہمیں ہرمجِدّون کے حوالے سے ڈرنے کی ضرورت کیوں نہیں ہے؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

17 جیسا کہ ہم نے پچھلے مضمون میں سیکھا تھا،‏ ہم میں سے زیادہ‌تر نے اپنی پوری زندگی آخری زمانے میں گزاری ہے۔‏ لیکن ہمارے پاس بڑی مصیبت میں سے زندہ بچ نکلنے کی اُمید بھی ہے۔‏ ہرمجِدّون کی جنگ پر یہ بُری دُنیا مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔‏ لیکن ہمیں خوف‌زدہ ہونے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہے۔‏ مگر کیوں؟‏ کیونکہ یہ جنگ یہوواہ کی ہے اور ہمیں اِس میں لڑنا نہیں پڑے گا۔‏ (‏امثا 1:‏33؛‏ حِز 38:‏18-‏20؛‏ زک 14:‏3‏)‏ یہوواہ کے حکم پر یسوع مسیح جنگ کے لیے نکلیں گے۔‏ اُن کے ساتھ اِس جنگ میں تمام مسح‌شُدہ مسیحی اور فرشتوں کی ایک بڑی تعداد ہوگی۔‏ وہ مل کر شیطان،‏ اُس کے بُرے فرشتوں اور زمین پر موجود اُس کی فوجوں کے خلاف جنگ لڑیں گے۔‏—‏دان 12:‏1؛‏ مکا 6:‏2؛‏ 17:‏14‏۔‏

18.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ نے کیا وعدہ کِیا ہے؟‏ (‏ب)‏ مکاشفہ 7:‏9،‏ 13-‏17 سے مستقبل کے سلسلے میں آپ کا اِعتماد کیسے بڑھتا ہے؟‏

18 یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے:‏ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا۔‏“‏ (‏یسع 54:‏17‏)‏ یہوواہ کے وفادار بندوں کی ”‏ایک بڑی بِھیڑ“‏ زندہ سلامت ”‏بڑی مصیبت سے نکل آئے“‏ گی۔‏ اِس کے بعد وہ لوگ خدا کی خدمت کرنا جاری رکھیں گے۔‏ ‏(‏مکاشفہ 7:‏9،‏ 13-‏17 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل میں درج اِن باتوں پر غور کرنے سے ہمارا یہ اِعتماد بڑھ جاتا ہے کہ یہوواہ ہمیں بچا لے گا۔‏ ہم جانتے ہیں کہ ’‏یہوواہ وفاداروں کو محفوظ رکھتا ہے۔‏‘‏ (‏زبور 31:‏23‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ وہ سب لوگ جو یہوواہ سے محبت رکھتے اور اُس کی بڑائی کرتے ہیں،‏ اُس کے نام کو پاک ثابت ہوتا دیکھ کر خوشی سے جھوم اُٹھیں گے۔‏—‏حِز 38:‏23‏۔‏

19.‏ ہماری کون سی اُمید جلد ہی پوری ہونے والی ہے؟‏

19 ذرا سوچیں کہ اگر 2-‏تیمُتھیُس 3:‏2-‏5 میں اِس دُنیا کے لوگوں کی بُری خصلتوں کی بجائے نئی دُنیا میں رہنے والوں کی خوبیوں کا ذکر ہوتا تو اِن آیتوں کو کیسے لکھا جاتا۔‏ (‏بکس ”‏ نئی دُنیا میں لوگ کیسے ہوں گے؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏ بھائی جارج گینگس جو گورننگ باڈی کے ایک رُکن تھے،‏ اُنہوں نے اِس حوالے سے کہا:‏ ”‏وہ وقت کتنا شان‌دار ہوگا جب دُنیا میں ہر کوئی یہوواہ کی عبادت کرے گا!‏ آپ کو بہت جلد نئی دُنیا میں زندہ رہنے کا اعزاز ملنے والا ہے۔‏ پھر آپ یہوواہ کی طرح ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔‏“‏ اِس سے زبردست اُمید بھلا اَور کیا ہو سکتی ہے!‏

گیت نمبر 122‏:‏ سچائی کی راہ پر قائم رہیں

^ پیراگراف 5 ہم جانتے ہیں کہ بہت جلد تمام اِنسانوں کو ایک ”‏بڑی مصیبت“‏ کا سامنا ہوگا۔‏ لیکن اُس وقت خدا کے بندوں کے ساتھ کیا ہوگا؟‏ یہوواہ اُس وقت اپنے بندوں سے کیا کرنے کی توقع کرے گا؟‏ ہمیں آج اپنے اندر کن خوبیوں کو نکھارنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم بڑی مصیبت کے دوران خدا کے وفادار رہ سکیں؟‏ اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے۔‏

^ پیراگراف 3 اِصطلاح کی وضاحت:‏ مسیحی فرقوں میں وہ تمام فرقے شامل ہیں جو مسیحی ہونے کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن لوگوں کو یہوواہ کے معیاروں کے مطابق اُس کی عبادت کرنا نہیں سکھاتے۔‏

^ پیراگراف 11 اِصطلاح کی وضاحت:‏ ماجوج کا جوج ‏(‏جسے مختصراً جوج بھی کہا جاتا ہے)‏ اُن تمام قوموں کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو بڑی مصیبت کے دوران متحد ہو کر خدا کے بندوں پر حملہ کریں گی۔‏

^ پیراگراف 11 اگر آپ تفصیل سے جاننا چاہتے ہیں کہ ہرمجِدّون کی جنگ شروع ہونے سے پہلے کون سے واقعات رُونما ہوں گے؛‏ ماجوج کا جوج خدا کے بندوں پر کیسے حملہ کرے گا اور ہرمجِدّون کی جنگ میں یہوواہ اپنے بندوں کو کیسے بچائے گا تو ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ 15 جولائی 2013ء،‏ صفحہ 3-‏8 اور ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ 15 جولائی 2015ء،‏ صفحہ 14-‏19 کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 16 2019ء کے ہمارے علاقائی اِجتماع کا موضوع ہے:‏ ”‏محبت کبھی ختم نہیں ہوگی۔‏“‏ اِس اِجتماع کے ذریعے ہمارا یہ بھروسا مضبوط ہوتا ہے کہ یہوواہ بڑی محبت سے ہماری حفاظت کرتا ہے اور ہم اُس کی پناہ میں ہمیشہ محفوظ رہ سکتے ہیں۔‏—‏1-‏کُر 13:‏8‏۔‏

^ پیراگراف 64 تصویر کی وضاحت‏:‏ بڑی مصیبت کے دوران کچھ یہوواہ کے گواہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک جنگل میں عبادت کے لیے جمع ہیں۔‏

^ پیراگراف 66 تصویر کی وضاحت‏:‏ یہوواہ کے وفادار بندوں کی ایک بڑی بِھیڑ بڑی مصیبت سے زندہ سلامت نکل رہی ہے اور اُن کے چہرے خوشی سے دمک رہے ہیں۔‏