مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 43

صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کریں

صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کریں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ غیور .‏ .‏ .‏ خدا ہے۔‏“‏‏—‏ناحوم 1:‏2‏۔‏ *

گیت نمبر 51‏:‏ ہم نے خدا کے لیے زندگی وقف کی ہے

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ ہمیں صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کیوں کرنی چاہیے؟‏

یہوواہ ہمارا خالق ہے اور اُس نے ہمیں زندگی دی ہے۔‏ اِس لیے وہ یہ حق رکھتا ہے کہ صرف اُسی کی بندگی کی جائے۔‏ (‏مکا 4:‏11‏)‏ لیکن اِس حوالے سے ہمیں ایک مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ بےشک ہم یہوواہ سے محبت کرتے اور اُس کا گہرا احترام کرتے ہیں لیکن شاید ہماری زندگی میں کچھ چیزیں اِتنی اہم ہو جائیں کہ ہم اُس طرح سے یہوواہ کی بندگی نہ کریں جس طرح سے ہمیں کرنی چاہیے۔‏ ہمیں اِس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے ساتھ ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔‏ لیکن آئیں،‏ پہلے اِس بات پر غور کریں کہ صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کرنے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏

2.‏ خروج 34:‏14 کے مطابق صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏

2 جب بائبل میں خدا کی بندگی کرنے کی بات کی جاتی ہے تو اِس میں خدا سے گہری محبت کرنا شامل ہے۔‏ اور صرف اور صرف خدا کی بندگی کرنے کا مطلب ہے کہ ہم صرف اُسی کی عبادت کریں۔‏ جب ہم صرف یہوواہ کی بندگی کرتے ہیں تو ہم کسی بھی شخص یا چیز کو اپنے دل میں وہ جگہ نہیں دیتے جو یہوواہ کی ہے۔‏‏—‏خروج 34:‏14 کو پڑھیں۔‏

3.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ کے لیے ہماری بندگی کوئی اندھی عقیدت نہیں ہے؟‏

3 یہوواہ کے لیے ہماری بندگی کوئی اندھی عقیدت نہیں ہے۔‏ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ کیونکہ ہم یہوواہ کی بندگی اُن سچائیوں کی بِنا پر کرتے ہیں جو ہم نے اُس کے بارے میں سیکھی ہیں۔‏ اُس کی دلکش خوبیاں ہمارے دل کو بھا گئی ہیں۔‏ ہم جان گئے ہیں کہ اُسے کیا پسند ہے اور کیا نہیں اور اُس کی پسند ناپسند ہماری پسند ناپسند بن گئی ہے۔‏ ہم نے اِنسانوں کے سلسلے میں اُس کے مقصد کو سمجھ لیا ہے اور ہم اُس کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے سے اِس مقصد کی حمایت کرتے ہیں۔‏ ہم اِس بات کو ایک اعزاز خیال کرتے ہیں کہ اُس نے ہمیں اپنا دوست بننے کا موقع دیا ہے۔‏ ہم اپنے خالق کے بارے میں جتنا زیادہ جانتے ہیں اُتنا زیادہ ہم اُس کے قریب ہوتے جاتے ہیں۔‏—‏یعقو 4:‏8‏۔‏

4.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ اور ہمارے درمیان بندگی کا جو تعلق ہے،‏ شیطان اُسے کمزور کرنے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

4 شیطان اِس دُنیا کا حاکم ہے۔‏ وہ دُنیا کی چیزوں کے ذریعے ہمیں اُکساتا ہے کہ ہم اپنی فطری خواہشوں کو پورا کرنے پر حد سے زیادہ توجہ دیں۔‏ اِس کے علاوہ وہ دُنیا کی چیزوں کو اِستعمال کر کے ہماری غلط خواہشوں کو بڑھاوا دیتا ہے۔‏ (‏اِفس 2:‏1-‏3؛‏ 1-‏یوح 5:‏19‏)‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم صرف یہوواہ سے محبت کرنے کی بجائے اَور چیزوں سے بھی محبت کریں۔‏ اُسے پتہ ہے کہ یوں ہم صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی نہیں کر رہے ہوں گے۔‏ آئیں،‏ دو طریقوں پر غور کریں جن کے ذریعے شیطان اپنا یہ مقصد پورا کرنا چاہتا ہے۔‏ پہلا یہ کہ وہ ہمارے دل میں پیسے کے لیے پیار جگانے کی کوشش کرتا ہے۔‏ اور دوسرا یہ کہ وہ ہمیں غلط قسم کی تفریح کرنے کی طرف مائل کرتا ہے۔‏

پیسے سے پیار کرنے سے بچیں

5.‏ ہمیں پیسے سے پیار کرنے کے حوالے سے خبردار کیوں رہنا چاہیے؟‏

5 ہم سب میں یہ فطری خواہش ہے کہ ہمارے پاس پیٹ بھر کھانا ہو،‏ مناسب کپڑے ہوں اور سر پر ایک چھت ہو۔‏ لیکن ہمیں خبردار رہنا چاہیے کہ ہم پیسے سے پیار نہ کرنے لگ جائیں۔‏ دُنیا میں بہت سے لوگ ”‏پیسے سے پیار“‏ کرتے ہیں اور اُن چیزوں سے بھی جو پیسے سے خریدی جا سکتی ہیں۔‏ (‏2-‏تیم 3:‏2‏)‏ یسوع مسیح جانتے تھے کہ اُن کے پیروکار پیسے سے پیار کرنے کی آزمائش میں پڑ سکتے ہیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏کوئی شخص دو مالکوں کا غلام نہیں ہو سکتا۔‏ یا تو وہ ایک سے محبت رکھے گا اور دوسرے سے نفرت یا پھر وہ ایک سے لپٹا رہے گا اور دوسرے کو حقیر جانے گا۔‏ آپ خدا اور دولت دونوں کے غلام نہیں بن سکتے۔‏“‏ (‏متی 6:‏24‏)‏ جو شخص یہوواہ کی عبادت کرنے کے ساتھ ساتھ مال‌ودولت حاصل کرنے میں اپنا بہت سا وقت اور توانائی خرچ کرتا ہے،‏ وہ ایک لحاظ سے دو مالکوں کی غلامی کرنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔‏ ایسا شخص صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی نہیں کر رہا ہوتا۔‏

لودیکیہ کی کلیسیا کے کچھ ارکان خود کو ایسا خیال کر رہے تھے .‏ .‏ .‏لیکن یہوواہ اور یسوع اُنہیں ایسا خیال کر رہے تھے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 6 کو دیکھیں۔‏)‏

6.‏ یسوع نے لودیکیہ کی کلیسیا سے جو بات کہی،‏ اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

6 پہلی صدی عیسوی کے آخر پر شہر لودیکیہ کی کلیسیا کے مسیحی یہ شیخی بگھار رہے تھے:‏ ”‏مَیں امیر ہوں اور مَیں نے مال‌ودولت جمع کِیا ہے اور مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔‏“‏ لیکن یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی نظر میں وہ ”‏مصیبت کے مارے اور قابلِ‌ترس اور غریب اور اندھے اور ننگے“‏ تھے۔‏ یسوع مسیح نے اُن کی اِصلاح اِس وجہ سے نہیں کی تھی کیونکہ وہ امیر تھے۔‏ دراصل وہ اِس حد تک پیسے سے پیار کرنے لگے تھے کہ یہوواہ کے ساتھ اُن کی دوستی کمزور ہو گئی تھی۔‏ (‏مکا 3:‏14-‏17‏)‏ اگر ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے دل میں مال‌ودولت حاصل کرنے کی خواہش سر اُٹھا رہی ہے تو ہمیں فوراً اپنی سوچ کو درست کرنا چاہیے۔‏ (‏1-‏تیم 6:‏7،‏ 8‏)‏ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو یہوواہ کے لیے ہماری محبت خالص نہیں رہے گی کیونکہ ہم دوسری چیزوں سے بھی محبت کرنے لگیں گے۔‏ اِس صورت میں یہوواہ ہماری عبادت کو قبول نہیں کرے گا۔‏ ”‏وہ غیور خدا ہے“‏ یعنی وہ یہ توقع کرتا ہے کہ صرف اور صرف اُس کی بندگی کی جائے۔‏ (‏اِست 4:‏24‏)‏ لیکن ہم پیسے کو حد سے زیادہ اہم خیال کرنے کے خطرے میں کیسے پڑ سکتے ہیں؟‏

7-‏9.‏ آپ نے ڈیوڈ نامی بزرگ کے تجربے سے کیا سیکھا ہے؟‏

7 ذرا امریکہ میں رہنے والے ڈیوڈ کی مثال پر غور کریں۔‏ وہ کلیسیا میں بزرگ ہیں اور بڑی محنت سے اپنی ذمےداریاں نبھاتے ہیں۔‏ وہ بتاتے ہیں کہ وہ بڑی لگن سے اپنی ملازمت کی جگہ پر کام کرتے تھے۔‏ اِسی وجہ سے اُنہیں نہ صرف اپنی کمپنی میں ترقی ملی بلکہ پورے ملک میں لوگ اُنہیں اُن کے کام کا ماہر ماننے لگے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏اُس وقت مجھے لگتا تھا کہ یہ کامیابیاں یہوواہ کی برکت کا ثبوت ہیں۔‏“‏ لیکن کیا واقعی ایسا تھا؟‏

8 ڈیوڈ کو احساس ہونے لگا کہ اُن کا کام یہوواہ کے ساتھ اُن کی دوستی پر بُرا اثر ڈال رہا ہے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں اِجلاسوں پر اور مُنادی میں بھی بس اُنہی مسئلوں کے بارے میں سوچتا رہتا تھا جو کام کی جگہ پر چل رہے ہوتے تھے۔‏ مَیں بہت سا پیسہ تو کما رہا تھا لیکن میرے ذہن پر دباؤ بھی بڑھتا جا رہا تھا۔‏ اور میری شادی‌شُدہ زندگی میں بھی مسئلے کھڑے ہو گئے تھے۔‏“‏

9 ڈیوڈ سمجھ گئے کہ اُنہیں کن چیزوں کو کم اور کن کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے پکا اِرادہ کر لیا تھا کہ مجھے یہ سب کچھ ٹھیک کرنا ہے۔‏“‏ ڈیوڈ اپنے کام کے معمول میں کچھ ردوبدل کرنا چاہتے تھے اور اُنہوں نے اِس بارے میں اپنے باس سے بات کی۔‏ لیکن اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ڈیوڈ کو نوکری سے نکال دیا گیا۔‏ ڈیوڈ نے کیا کِیا؟‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏اگلے ہی دن مَیں نے مسلسل مددگار پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے کی درخواست ڈال دی۔‏“‏ ڈیوڈ اور اُن کی بیوی اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے صفائی کا کام کرنے لگے۔‏ کچھ عرصے بعد ڈیوڈ پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنے لگے اور بعد میں اُن کی بیوی بھی پہل‌کار بن گئی۔‏ اِس جوڑے نے ایسا کام کرنے کا فیصلہ کِیا جسے بہت سے لوگ کرنا پسند نہیں کرتے۔‏ لیکن اُن کی نظر میں یہ بات اِتنی اہمیت نہیں رکھتی کہ وہ کون سا کام کر رہے ہیں۔‏ حالانکہ اُن کی آمدنی پہلے سے دس گُنا کم ہو گئی ہے لیکن ہر مہینے اُن کے پاس اِتنے پیسے ضرور ہوتے ہیں کہ اُن کی ضروریات پوری ہو سکیں۔‏ وہ یہوواہ کو اپنی زندگی میں پہلے مقام پر رکھنا چاہتے ہیں۔‏ اور اُنہوں نے اِس بات کا تجربہ کِیا ہے کہ یہوواہ اُن لوگوں کا خیال رکھتا ہے جو اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے ہیں۔‏—‏متی 6:‏31-‏33‏۔‏

10.‏ ہم اپنے دل کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

10 چاہے ہمارے پاس زیادہ پیسے ہوں یا کم،‏ ہمیں اپنے دل کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔‏ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اپنے دل میں کبھی بھی مال‌ودولت کے لیے پیار نہ پیدا ہونے دیں اور نہ ہی اپنی ملازمت کو یہوواہ کی خدمت سے زیادہ اہم بننے دیں۔‏ آپ کیسے جان سکتے ہیں کہ آپ یہوواہ کی خدمت کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں یا اپنی ملازمت کو؟‏ آپ خود سے اِس طرح کے سوال پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں اِجلاسوں اور مُنادی میں اکثر اپنے کام کے بارے میں سوچتا رہتا ہوں؟‏ کیا مَیں یہ سوچ کر زیادہ پیسے کمانے کی فکر میں رہتا ہوں کہ مجھے مستقبل میں پیسے کی کوئی ٹینشن نہ ہو؟‏ کیا پیسوں اور چیزوں کی وجہ سے میرے اور میرے جیون ساتھی کے درمیان مسئلے کھڑے ہو رہے ہیں؟‏ کیا مَیں یہوواہ کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کرنے کی خاطر کوئی ایسا کام کرنے کے لیے تیار ہوں جسے دوسرے کرنا پسند نہیں کرتے؟‏“‏ (‏1-‏تیم 6:‏9-‏12‏)‏ اِن سوالوں پر غور کرتے وقت یہ یاد رکھیں کہ یہوواہ ہم سے پیار کرتا ہے۔‏ اور یہ بھی یاد رکھیں کہ جو لوگ یہوواہ کی بندگی کرتے ہیں،‏ اُس نے اُن سے یہ وعدہ کِیا ہے:‏ ”‏مَیں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔‏ مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا۔‏“‏ اِسی لیے پولُس رسول نے یہ ہدایت دی:‏ ”‏آپ کی زندگی سے ظاہر ہو کہ آپ کو پیسے سے پیار نہیں ہے۔‏“‏—‏عبر 13:‏5،‏ 6‏۔‏

سوچ سمجھ کر تفریح کا اِنتخاب کریں

11.‏ آج‌کل تفریح کے لیے جو چیزیں دستیاب ہیں،‏ اُن کا ایک شخص پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏

11 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم زندگی سے لطف اُٹھائیں اور تفریح کرنے سے ہم ایسا کر سکتے ہیں۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏اِنسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت کے درمیان خوش ہو کر اپنا جی بہلائے۔‏“‏ (‏واعظ 2:‏24‏)‏ لیکن آج‌کل تفریح کے لیے جو چیزیں دستیاب ہیں،‏ اُن میں سے زیادہ‌تر ایسی ہیں جن کا ہم پر بُرا اثر ہو سکتا ہے۔‏ اِن چیزوں کی وجہ سے لوگوں کے اخلاقی معیار گِر جاتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ وہ ایسے کاموں کو نہ صرف صحیح خیال کرنے لگتے ہیں جن سے یہوواہ کو نفرت ہیں بلکہ اُن سے محبت بھی کرنے لگتے ہیں۔‏

آپ جس تفریح کا اِنتخاب کر رہے ہیں،‏ اُسے کون تیار کر رہا ہے؟‏ (‏پیراگراف نمبر 11-‏14 کو دیکھیں۔‏)‏ *

12.‏ پہلا کُرنتھیوں 10:‏21،‏ 22 کی روشنی میں بتائیں کہ ہمیں سوچ سمجھ کر تفریح کا اِنتخاب کیوں کرنا چاہیے۔‏

12 چونکہ ہم صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کرنا چاہتے ہیں اِس لیے ہم ”‏”‏یہوواہ کی میز“‏ پر کھانے کے ساتھ ساتھ بُرے فرشتوں کی میز پر کھانا نہیں کھا سکتے۔‏“‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏21،‏ 22 کو پڑھیں۔‏)‏ دو لوگوں کا ساتھ کھانا کھانا اکثر اِس بات کا نشان ہوتا ہے کہ وہ دوست ہیں۔‏ اگر ہم ایسی تفریح کا اِنتخاب کرتے ہیں جس میں تشدد،‏ جادوٹونے،‏ بدکاری یا اِس طرح کے دیگر بُرے کاموں اور غلط خواہشوں کو بڑھاوا دیا جاتا ہے تو یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم خدا کے دُشمنوں کے ساتھ مل کر اُن کا تیار کِیا ہوا کھانا کھا رہے ہوں۔‏ اِس طرح ہم نہ صرف خود کو نقصان پہنچا رہے ہوں گے بلکہ یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو بھی داؤ پر لگا رہے ہوں گے۔‏

13،‏ 14.‏ ‏(‏الف)‏ تفریح کرنا کس طرح کھانا کھانے جیسا ہے؟‏ (‏ب)‏ یعقوب 1:‏14،‏ 15 کو ذہن میں رکھ کر بتائیں کہ غلط تفریح کرنے کا کیا نقصان ہو سکتا ہے۔‏

13 ذرا غور کریں کہ تفریح کرنا کس طرح کھانا کھانے جیسا ہے۔‏ ہم اپنی مرضی سے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہم کیا کھائیں گے اور کیا نہیں۔‏ لیکن جب ہم کھانا نگل لیتے ہیں تو اِس کا خودبخود ہمارے جسم پر اثر ہونے لگتا ہے۔‏ اچھے کھانے کا ہماری صحت پر اچھا پڑتا ہے اور بُرے کھانے کا بُرا۔‏ ہو سکتا ہے کہ کھانے کے اثرات راتوں رات نظر نہ آئیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نظر آنے لگیں۔‏

14 اِسی طرح ہم اپنی مرضی سے فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہم کس طرح کی تفریح کریں گے اور کس طرح کی نہیں۔‏ لیکن جب ہم تفریح کر لیتے ہیں تو اِس کا خودبخود ہماری سوچ اور احساسات پر اثر ہونے لگتا ہے۔‏ اچھی تفریح کرنے سے ہم تازہ‌دم ہو سکتے ہیں جبکہ غلط تفریح ہمیں نقصان پہنچا سکتی ہے۔‏ ‏(‏یعقوب 1:‏14،‏ 15 کو پڑھیں۔‏)‏ ہو سکتا ہے کہ غلط تفریح کے اثرات فوراً ظاہر نہ ہوں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نظر آنے لگیں۔‏ اِسی لیے پاک کلام میں ہمیں خبردار کِیا گیا ہے:‏ ”‏اِس غلط‌فہمی میں مبتلا نہ ہوں کہ خدا کو دھوکا دیا جا سکتا ہے کیونکہ اِنسان جو کچھ بوتا ہے،‏ وہی کاٹتا ہے۔‏ جو جسم کے مطابق بوتا ہے،‏ وہ جسم سے تباہی کی فصل کاٹے گا۔‏“‏ (‏گل 6:‏7،‏ 8‏)‏ لہٰذا اگر کسی پروگرام،‏ گانے یا ویڈیو گیم وغیرہ میں ایسی باتوں کو فروغ دیا جاتا ہے جن سے یہوواہ کو نفرت ہے تو اُس سے دُور رہیں۔‏—‏زبور 97:‏10‏۔‏

15.‏ یہوواہ نے ہمیں کون سا تحفہ دیا ہے؟‏

15 بہت سے بہن بھائی بڑے شوق سے جے ڈبلیو براڈکاسٹنگ دیکھتے ہیں جو کہ یہوواہ کے گواہوں کا آن‌لائن ٹی‌وی چینل ہے۔‏ میریلن نامی ایک بہن کہتی ہیں:‏ ”‏جے ڈبلیو براڈکاسٹنگ دیکھنے سے میری سوچ پہلے سے زیادہ مثبت ہو گئی ہے۔‏ اِسے دیکھتے ہوئے مجھے یہ نہیں سوچنا پڑتا کہ آیا یہ پروگرام صحیح ہے یا نہیں۔‏ جب کبھی مَیں تنہا یا بےحوصلہ محسوس کرتی ہوں تو مَیں جے ڈبلیو براڈکاسٹنگ پر کوئی حوصلہ‌افزا تقریر یا صبح کی کوئی عبادت دیکھتی ہوں۔‏ اِس سے مَیں خود کو یہوواہ اور اُس کی تنظیم کے اَور قریب محسوس کرتی ہوں۔‏ جے ڈبلیو براڈکاسٹنگ نے میری زندگی بدل دی ہے۔‏“‏ کیا آپ یہوواہ کے اِس تحفے سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں؟‏ جے ڈبلیو براڈکاسٹنگ پر ہر مہینے ایک نیا پروگرام نشر کِیا جاتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ اِس پر بےشمار آڈیو ریکارڈنگز،‏ ویڈیوز اور ایمان‌افزا گانے دستیاب ہیں جنہیں کہیں بھی اور کسی بھی وقت دیکھا اور سنا جا سکتا ہے۔‏

16،‏ 17.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں اِس بات کا خیال کیوں رکھنا چاہیے کہ ہم تفریح میں کتنا وقت صرف کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم تفریح میں حد سے زیادہ وقت صرف نہ کریں؟‏

16 ہمیں نہ صرف اِس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کس قسم کی تفریح کرتے ہیں بلکہ اِس بات کا بھی کہ ہم تفریح کرنے میں کتنا وقت صرف کرتے ہیں۔‏ اگر ہم یہ دھیان نہیں رکھیں گے تو شاید ہم یہوواہ کی خدمت میں کم اور تفریح میں زیادہ وقت صرف کرنے لگ پڑیں۔‏ بہت سے لوگوں کو تفریح کرتے ہوئے وقت کا حساب رکھنا مشکل لگتا ہے۔‏ ایبی‌گیل جن کی عمر 18 سال ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏سارے دن کی مصروفیت کے بعد ٹی‌وی دیکھنے سے میرے دماغ کو تھوڑا سکون ملتا ہے۔‏ لیکن اگر مَیں وقت کا خیال نہیں رکھتی تو مَیں گھنٹوں ٹی‌وی کے سامنے بیٹھی رہتی ہوں۔‏“‏ سموئیل نامی ایک نوجوان بھائی کہتے ہیں:‏ ”‏کبھی کبھی مَیں اِنٹرنیٹ پر بےشمار چھوٹی چھوٹی ویڈیوز دیکھتا جاتا ہوں۔‏ مَیں ایک ویڈیو دیکھنا شروع کرتا ہوں لیکن پھر مجھے پتہ بھی نہیں چلتا اور مَیں تین چار گھنٹے ویڈیوز دیکھنے میں ہی گزار دیتا ہوں۔‏“‏

17 آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ تفریح میں حد سے زیادہ وقت صرف نہ کریں؟‏ سب سے پہلے تو یہ دیکھیں کہ آپ تفریح میں کتنا وقت صرف کر رہے ہیں۔‏ ایک ہفتے تک ہر روز لکھیں کہ آپ نے ٹی‌وی دیکھنے،‏ اِنٹرنیٹ اِستعمال کرنے اور موبائل پر ویڈیو گیمز کھیلنے میں کتنے گھنٹے صرف کیے۔‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ اِن چیزوں میں بہت سا وقت لگا رہے ہیں تو ایک شیڈول بنائیں۔‏ اِس میں سب سے پہلے اہم کاموں کے لیے وقت مقرر کریں اور پھر تفریح کے لیے۔‏ پھر اِس شیڈول پر عمل کرنے کے لیے یہوواہ سے مدد مانگیں۔‏ اِس طرح آپ کے پاس ذاتی مطالعے،‏ خاندانی عبادت،‏ اِجلاسوں اور مُنادی کے لیے کافی وقت اور توانائی ہوگی۔‏ جب آپ یہوواہ کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کے بعد تفریح کریں گے تو آپ کو اِس میں زیادہ مزہ آئے گا۔‏

صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کرتے رہیں

18،‏ 19.‏ ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کرتے ہیں؟‏

18 شیطان کی دُنیا کے خاتمے اور آنے والی نئی دُنیا کے بارے میں لکھنے کے بعد پطرس رسول نے کہا:‏ ”‏عزیزو،‏ چونکہ آپ اِن چیزوں کے منتظر ہیں اِس لیے بھرپور کوشش کریں کہ آخر میں خدا یہ دیکھے کہ آپ پاک صاف اور بےداغ ہیں اور آپ کی اُس کے ساتھ صلح ہے۔‏“‏ (‏2-‏پطر 3:‏14‏)‏ جب ہم اِس نصیحت پر عمل کرتے ہیں،‏ یہوواہ کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور اُس کی مرضی کے مطابق اُس کی عبادت کرتے ہیں تو ہم صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کر رہے ہوتے ہیں۔‏

19 شیطان اور اُس کی دُنیا ہمیں ورغلانے کی کوشش کرتی رہے گی تاکہ ہم یہوواہ کو کم اور دوسری چیزوں کو زیادہ اہمیت دیں۔‏ (‏لُو 4:‏13‏)‏ لیکن چاہے وہ کتنا ہی زور لگا لیں،‏ ہم کسی بھی شخص یا چیز کو یہ اِجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمارے دل میں یہوواہ کی جگہ لے لے۔‏ ہمارا پکا عزم ہے کہ ہم صرف اور صرف یہوواہ کی بندگی کریں گے کیونکہ وہی اِس کا حق‌دار ہے۔‏

گیت نمبر 30‏:‏ یہوواہ،‏ میرا باپ اور دوست

^ پیراگراف 3 بائبل میں جہاں جہاں یہوواہ کے لیے لفظ ”‏غیور“‏ اِستعمال ہوا ہے،‏ اُس کا مطلب ہے کہ یہوواہ ”‏یہ توقع کرتا ہے کہ صرف اور صرف اُس کی بندگی کی جائے۔‏“‏

^ پیراگراف 5 ہم نے اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کی ہے۔‏ لیکن کیا ہم صرف اور صرف اُس کی بندگی کر رہے ہیں؟‏ یہ بات ہمارے فیصلوں سے ظاہر ہوتی ہے۔‏ اِس مضمون میں دو ایسے حلقوں پر بات کی جائے گی جن پر غور کرنے سے ہم یہ جان سکتے ہیں کہ ہم کس حد تک یہوواہ کی بندگی کر رہے ہیں۔‏

^ پیراگراف 54 تصویر کی وضاحت‏:‏ ہم گندے کچن میں تیار کِیا ہوا آلودہ کھانا ہرگز نہیں کھائیں گے۔‏ اِسی طرح ہم ایسی تفریح بھی نہیں کریں گے جو جادوٹونے،‏ تشدد اور بدکاری سے آلودہ ہو۔‏