مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 42

یہوواہ آپ کو کس لائق بنا سکتا ہے؟‏

یہوواہ آپ کو کس لائق بنا سکتا ہے؟‏

‏”‏خدا .‏ .‏ .‏ آپ کو توانائی بخشتا ہے تاکہ آپ میں ایسے کام کرنے کی خواہش اور طاقت پیدا ہو جو اُسے پسند ہیں۔‏“‏‏—‏فل 2:‏13‏۔‏

گیت نمبر 104‏:‏ پاک روح کے لیے درخواست

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ یہوواہ خدا اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے کیا کر سکتا ہے؟‏

یہوواہ خدا اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے جو بھی ضروری ہو،‏ بن سکتا ہے۔‏ وہ تعلیم دینے والا،‏ تسلی بخشنے والا اور خوش‌خبری سنانے والا بنا ہے جو کہ اُس کے مختلف کرداروں کی محض چند مثالیں ہیں۔‏ (‏یسع 48:‏17؛‏ 2-‏کُر 7:‏6؛‏ گل 3:‏8‏)‏ لیکن اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے وہ اکثر اِنسانوں کو اِستعمال کرتا ہے۔‏ (‏متی 24:‏14؛‏ 28:‏19،‏ 20؛‏ 2-‏کُر 1:‏3،‏ 4‏)‏ یہوواہ ہم میں سے کسی کو بھی دانش‌مندی اور طاقت عطا کر سکتا ہے تاکہ ہم اُس کی مرضی کو پورا کرنے کے لیے جو بھی ضروری ہو،‏ بن سکیں۔‏ دراصل یہ دونوں باتیں ہی یہوواہ کے نام کے مطلب میں شامل ہیں کیونکہ کئی عالموں کے مطابق یہوواہ کے نام کا مطلب ہے:‏ ”‏وہ بناتا ہے۔‏“‏

2.‏ ‏(‏الف)‏ کبھی کبھار ہمیں اِس بات پر شک کیوں ہو سکتا ہے کہ یہوواہ ہمیں اپنی خدمت کے لیے اِستعمال کر رہا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

2 ہم سب کی خواہش ہے کہ یہوواہ ہمیں اپنی مرضی کو پورا کرنے کے لیے اِستعمال کرے۔‏ لیکن ہو سکتا ہے کہ کچھ بہن بھائیوں کو اِس بات پر شک ہو کہ یہوواہ اُنہیں اِستعمال کر رہا ہے۔‏ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں؟‏ کیونکہ وہ اپنی عمر،‏ حالات اور کم صلاحیتوں کی وجہ سے خدا کی اُتنی خدمت نہیں کر پا رہے جتنی وہ کرنا چاہتے ہیں۔‏ کچھ ایسے بہن بھائی بھی ہیں جو اِسی بات سے مطمئن ہوتے ہیں کہ وہ خدا کی خدمت میں جو کر رہے ہیں،‏ وہی کافی ہے۔‏ اُنہیں لگتا ہے کہ اُنہیں اِس سے بڑھ کر کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ ہم میں سے کسی کو بھی اپنے مقصد کو پورا کرنے کے قابل کیسے بنا سکتا ہے۔‏ اِس کے بعد ہم بائبل سے کچھ وفادار مردوں اور عورتوں کی مثالوں پر غور کریں گے جن میں یہوواہ نے ایسے کام کرنے کی خواہش اور طاقت پیدا کی جو اُس کی مرضی کے مطابق تھے۔‏ اور پھر آخر میں ہم دیکھیں گے کہ ہم اپنی طرف سے کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ ہمیں اپنی خدمت کے لیے اِستعمال کرے۔‏

یہوواہ ہمیں کسی کام کے لائق کیسے بناتا ہے؟‏

3.‏ فِلپّیوں 2:‏13 کی روشنی میں بتائیں کہ یہوواہ ہم میں کسی کام کو کرنے کی خواہش کب پیدا کرتا ہے۔‏

3 فِلپّیوں 2:‏13 کو پڑھیں۔‏ * یہوواہ ہم میں کوئی کام کرنے کی خواہش پیدا کر سکتا ہے۔‏ وہ ایسا کیسے کرتا ہے؟‏ شاید ہمیں پتہ چلے کہ ہماری کلیسیا میں کسی کام کے حوالے سے مدد درکار ہے۔‏ یا پھر بزرگ برانچ کی طرف سے کوئی خط پڑھیں جس میں بتایا جائے کہ کسی اَور علاقے میں مبشروں کی ضرورت ہے۔‏ ایسی صورتحال میں شاید ہم خود سے پوچھنے لگیں کہ ”‏مَیں اِس سلسلے میں کیسے مدد کر سکتا ہوں؟‏“‏ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہمیں خدا کی خدمت کے حوالے سے کوئی ایسی ذمےداری نبھانے کو کہا جائے جو ہمیں مشکل لگے اور ہم یہ سوچنے لگیں:‏ ”‏پتہ نہیں مَیں اِسے اچھی طرح نبھا پاؤں گا یا نہیں؟‏“‏ یا پھر بائبل میں کچھ آیتیں پڑھنے کے بعد شاید ہم سوچیں:‏ ”‏مَیں اِن آیتوں سے دوسروں کی مدد کرنے کے حوالے سے کیا سیکھ سکتا ہوں؟‏“‏ سچ ہے کہ یہوواہ ہمیں کبھی کوئی کام کرنے پر مجبور نہیں کرے گا۔‏ لیکن جب وہ دیکھتا ہے کہ ہم اُس کی خدمت کے حوالے سے کچھ کرنے کا سوچ رہے ہیں تو وہ ہم میں یہ خواہش ڈال سکتا ہے کہ ہم اپنی سوچ کے مطابق کام بھی کر سکیں۔‏

4.‏ یہوواہ ہم میں کوئی کام کرنے کی طاقت کیسے پیدا کر سکتا ہے؟‏

4 یہوواہ ہم میں کوئی کام کرنے کی طاقت بھی پیدا کر سکتا ہے۔‏ (‏یسع 40:‏29‏)‏ وہ کیسے؟‏ وہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہماری صلاحیتوں کو نکھار سکتا ہے۔‏ (‏خر 35:‏30-‏35‏)‏ وہ اپنی تنظیم کے ذریعے ہمیں سکھا سکتا ہے کہ فلاں کام کو کیسے انجام دیا جائے۔‏ اگر آپ کو کبھی یہ سمجھ نہ آئے کہ آپ کو فلاں ذمےداری کیسے نبھانی ہے تو دوسروں سے مدد مانگیں۔‏ اِس کے علاوہ بِلاجھجک اپنے فراخ‌دل آسمانی باپ سے وہ قوت مانگیں جو ”‏اِنسانی قوت سے بڑھ کر ہے۔‏“‏ (‏2-‏کُر 4:‏7؛‏ لُو 11:‏13‏)‏ بائبل میں ایسے بہت سے مردوں اور عورتوں کی مثالیں درج ہیں جن کو یہوواہ نے کسی کام کے لائق بنانے کے لیے اُن میں اُس کام کو کرنے کی خواہش اور طاقت پیدا کی۔‏ جب ہم اِن میں سے کچھ لوگوں کی مثالوں پر غور کرتے ہیں تو یہ سوچیں کہ یہوواہ آپ کو کیسے اِستعمال کر سکتا ہے۔‏

یہوواہ نے آدمیوں کو کیسے لائق بنایا؟‏

5.‏ یہوواہ نے موسیٰ کو جس وقت اور جس طریقے سے اِستعمال کِیا،‏ اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

5 یہوواہ خدا نے موسیٰ کو بنی‌اِسرائیل کا نجات‌دہندہ بنایا۔‏ لیکن یہوواہ نے موسیٰ کو اِس کام کے لیے کب اِستعمال کِیا؟‏ کیا اُس وقت جب موسیٰ کو لگا کہ ”‏مصر کے تمام علوم کی تعلیم“‏ پانے کے بعد وہ اِس کام کے لائق بن گئے ہیں؟‏ (‏اعما 7:‏22-‏25‏)‏ بالکل نہیں۔‏ یہوواہ نے اُنہیں تبھی اِستعمال کِیا جب وہ اُس کی مدد سے ایک خاکسار اور نرم‌مزاج شخص بن گئے۔‏ (‏اعما 7:‏30،‏ 34-‏36‏)‏ یہوواہ نے موسیٰ کو مصر کے سب سے بااِختیار حاکم کے سامنے کھڑے ہونے کی دلیری بخشی۔‏ (‏خر 9:‏13-‏19‏)‏ یہوواہ نے جس وقت اور جس طریقے سے موسیٰ کو اِستعمال کِیا،‏ اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ یہی کہ یہوواہ اُنہی لوگوں سے اپنا کام کرواتا ہے جو اُس جیسی خوبیاں ظاہر کرتے ہیں اور طاقت کے لیے اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔‏—‏فل 4:‏13‏۔‏

6.‏ یہوواہ نے جس طرح سے برزلی کو اِستعمال کِیا،‏ اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

6 موسیٰ کے زمانے کے صدیوں بعد یہوواہ نے برزلی کو بادشاہ داؤد کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال کِیا۔‏ داؤد اور اُن کے کچھ ساتھی ابی‌سلوم سے اپنی جان بچانے کی خاطر بیابان میں بھاگ گئے جہاں وہ ”‏بھوکے اور ماندے اور پیاسے“‏ تھے۔‏ برزلی اُس وقت کافی عمررسیدہ تھے۔‏ پھر بھی اُنہوں نے اور اُن کے ساتھ کچھ اَور آدمیوں نے اپنی جان کی پرواہ نہیں کی اور داؤد اور اُن کے ساتھیوں کو ضرورت کی چیزیں فراہم کیں۔‏ برزلی نے یہ نہیں سوچا کہ بوڑھے ہونے کی وجہ سے اب وہ یہوواہ کے کسی کام کے نہیں رہے۔‏ اِس کی بجائے اُنہوں نے دل کھول کر خدا کے ضرورت‌مند بندوں کی مدد کی۔‏ (‏2-‏سمو 17:‏27-‏29‏)‏ برزلی کی مثال سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ چاہے ہماری عمر جو بھی ہو،‏ یہوواہ ہمیں ہمارے ہم‌ایمانوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے اِستعمال کر سکتا ہے۔‏ اِن میں ہمارے مقامی بہن بھائی بھی شامل ہو سکتے ہیں اور کسی اَور ملک میں رہنے والے بہن بھائی بھی۔‏ (‏امثا 3:‏27،‏ 28؛‏ 19:‏17‏)‏ اگر ہم براہِ‌راست اپنے اِن بہن بھائیوں کی مدد نہیں بھی کر پاتے تو ہم عالم‌گیر کام کے لیے عطیات ضرور دے سکتے ہیں۔‏ اِن عطیات کو ضرورت کے وقت اور جگہ پر بہن بھائیوں کی مدد کے لیے اِستعمال کِیا جا سکتا ہے۔‏—‏2-‏کُر 8:‏14،‏ 15؛‏ 9:‏11‏۔‏

7.‏ یہوواہ نے شمعون کو کیسے اِستعمال کِیا اور اُن کی مثال سے ہمیں حوصلہ کیوں ملتا ہے؟‏

7 آئیں،‏ اب شمعون نامی خدا کے بندے کی مثال پر غور کرتے ہیں جو یروشلیم میں رہتے تھے اور بہت عمررسیدہ تھے۔‏ یہوواہ خدا نے شمعون سے وعدہ کِیا تھا کہ جب تک وہ مسیح کو نہیں دیکھ لیتے،‏ وہ فوت نہیں ہوں گے۔‏ اِس وعدے سے یقیناً شمعون کا بہت حوصلہ بڑھا ہوگا کیونکہ وہ کئی سالوں سے مسیح کے آنے کے منتظر تھے۔‏ یہوواہ نے اُنہیں اُن کے ایمان اور ثابت‌قدمی کا اجر دیا۔‏ ایک دن شمعون ”‏پاک روح کی ہدایت پر ہیکل میں آئے“‏ جہاں اُنہوں نے ننھے یسوع کو دیکھا۔‏ یہوواہ نے شمعون کو ننھے یسوع کے بارے میں پیش‌گوئی کرنے کے لیے اِستعمال کِیا جنہوں نے بڑے ہو کر مسیح بننا تھا۔‏ (‏لُو 2:‏25-‏35‏)‏ غالباً شمعون،‏ یسوع کے دورِخدمت کے شروع ہونے سے پہلے فوت ہو گئے۔‏ لیکن وہ اُس اعزاز کے لیے بےحد شکرگزار تھے جو یہوواہ نے اُنہیں بخشا۔‏ اور نئی دُنیا میں تو اُنہیں اَور بھی بہت سی اچھی چیزیں دیکھنے کو ملیں گی۔‏ اُس وقت وہ دیکھ پائیں گے کہ یسوع کی حکمرانی زمین کے سب خاندانوں کے لیے برکت کا باعث کیسے بنے گی۔‏ (‏پید 22:‏18‏)‏ شمعون کی طرح ہم بھی ہر اُس اعزاز کے لیے یہوواہ کے شکرگزار ہو سکتے ہیں جو اُس نے ہمیں اپنی خدمت کے حوالے سے بخشا ہے۔‏

8.‏ یہوواہ برنباس کی طرح ہمیں کیسے اِستعمال کر سکتا ہے؟‏

8 پہلی صدی عیسوی میں رہنے والے ایک فراخ‌دل آدمی کی مثال پر بھی غور کریں جس کا نام یوسف تھا۔‏ یوسف نے خود کو اِس لائق بنایا کہ یہوواہ اُنہیں اپنے کام کے لیے اِستعمال کرے۔‏ (‏اعما 4:‏36،‏ 37‏)‏ دوسروں کو تسلی دینے میں یوسف کا کوئی جواب نہیں تھا اور غالباً اِسی لیے رسولوں نے اُنہیں برنباس کا نام دیا جس کا مطلب ”‏تسلی کا بیٹا“‏ ہے۔‏ ذرا غور کریں کہ اُنہوں نے دوسروں کو تسلی کیسے دی۔‏ جب ساؤل مسیحی بنے تو بہت سے بہن بھائی اُن کے پاس جانے سے ڈرتے تھے کیونکہ وہ کلیسیاؤں کو اذیت دینے والے کے طور پر جانے جاتے تھے۔‏ لیکن برنباس،‏ ساؤل کی مدد کو آئے۔‏ یقیناً ساؤل،‏ برنباس کی مہربانی کے لیے اُن کے بےحد شکرگزار ہوئے ہوں گے۔‏ (‏اعما 9:‏21،‏ 26-‏28‏)‏ پھر بعد میں یروشلیم کے بزرگوں کو پتہ چلا کہ سُوریہ کے شہر انطاکیہ میں بہن بھائیوں کو حوصلہ‌افزائی کی ضرورت ہے۔‏ اُنہوں نے وہاں کس کو بھیجا؟‏ برنباس کو۔‏ اُنہوں نے اِس کام کے لیے بالکل صحیح بندے کو چُنا۔‏ بائبل میں ہم پڑھتے ہیں کہ وہاں جاتے ہی برنباس ”‏بھائیوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے لگے کہ پورے دل سے مالک کی پیروی کرتے رہیں۔‏“‏ (‏اعما 11:‏22-‏24‏)‏ آج بھی یہوواہ ہمارے بہن بھائیوں کو تسلی دینے کے لیے ہمیں اِستعمال کر سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ ہمارے ذریعے سوگواروں کو تسلی دے سکتا ہے۔‏ یا شاید وہ ہمیں کسی بیمار یا افسردہ شخص سے ملنے یا اُسے فون کرنے کی ترغیب دے سکتا ہے تاکہ ہم اُس سے تسلی‌بخش باتیں کہہ سکیں۔‏ کیا آپ بھی خود کو برنباس کی طرح لائق بنائیں گے تاکہ یہوواہ آپ کو اپنے کام کے لیے اِستعمال کر سکے؟‏—‏1-‏تھس 5:‏14‏۔‏

9.‏ یہوواہ نے جس طرح سے بھائی واسلی کی مدد کی،‏ اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

9 غور کریں کہ یہوواہ خدا نے واسلی نامی بھائی کی مدد کیسے کی تاکہ وہ اچھے نگہبان بن سکیں۔‏ جب بھائی واسلی کو کلیسیا میں بزرگ مقرر کِیا گیا تو وہ 26 سال کے تھے۔‏ اُنہیں ڈر تھا کہ اُن کے پاس اِتنا تجربہ نہیں ہے کہ وہ بہن بھائیوں کی مدد کر سکیں اور خاص طور پر ایسے بہن بھائیوں کی جو مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔‏ لیکن اُنہیں تجربہ‌کار بزرگوں اور بادشاہتی خدمتی سکول کے ذریعے جو تربیت ملی،‏ اُس سے اُنہیں بہت فائدہ ہوا۔‏ بھائی واسلی نے اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کی سخت کوشش کی۔‏ اِس حوالے سے اُنہوں نے چھوٹے چھوٹے منصوبوں کی ایک فہرست بنائی۔‏ جیسے جیسے وہ اپنے منصوبوں کو پورا کرتے گئے،‏ وہ اپنے ڈر پر قابو پاتے گئے۔‏ اب وہ کہتے ہیں:‏ ”‏پہلے جن کاموں سے مجھے بہت ڈر لگا کرتا تھا،‏ اب اُنہی سے مجھے بہت زیادہ خوشی ملتی ہے۔‏ میں بتا نہیں سکتا کہ مجھے اُس وقت کتنا سکون ملتا ہے جب یہوواہ کسی بہن یا بھائی کو تسلی دینے کے لیے صحیح آیت ڈھونڈنے میں میری مدد کرتا ہے۔‏“‏ بھائیو!‏ اگر آپ بھی بھائی واسلی کی طرح خود کو یہوواہ کی خدمت کے لائق بنائیں گے تو وہ کلیسیا میں زیادہ ذمےداریاں نبھانے کے لیے آپ کو طاقت بخشے گا۔‏

یہوواہ نے عورتوں کو کیسے لائق بنایا؟‏

10.‏ ابیجیل نے کیا کِیا اور ہم اُن کی مثال سے کون سے سبق سیکھتے ہیں؟‏

10 بادشاہ ساؤل،‏ داؤد کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہوئے تھے۔‏ لہٰذا داؤد اور اُن کے ساتھیوں کو مدد کی اشد ضرورت تھی۔‏ داؤد کے آدمیوں نے نابال نامی امیر اِسرائیلی سے تھوڑا کھانا مانگا۔‏ چونکہ اُنہوں نے بیابان میں نابال کی بھیڑ بکریوں کی دیکھ‌بھال کی تھی اِس لیے اُنہوں نے بِلاجھجک اُس سے مدد مانگی۔‏ لیکن نابال بڑا مطلبی تھا اور اُس نے اُن کی مدد کرنے سے صاف اِنکار کر دیا۔‏ اِس پر داؤد غصے سے بھر گئے اور اُنہوں نے نابال اور اُس کے گھرانے کے ہر مرد کا نام‌ونشان مٹانے کی ٹھان لی۔‏ (‏1-‏سمو 25:‏3-‏13،‏ 22‏)‏ لیکن نابال کی بیوی ابیجیل اُس کی طرح نہیں تھیں۔‏ وہ خوب‌صورت ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سمجھ‌دار بھی تھیں۔‏ وہ بڑی دلیری سے داؤد کے پاس گئیں اور اُن کے قدموں میں گِر کر اُن کی مِنت کرنے لگیں کہ وہ اپنے ہاتھ نابال اور اُس کے آدمیوں کے خون سے نہ رنگیں۔‏ ابیجیل کی خاکساری اور سمجھ‌داری نے داؤد کے دل کو چُھو لیا۔‏ وہ سمجھ گئے کہ یہوواہ نے ہی ابیجیل کو اُن کے پاس بھیجا ہے۔‏ (‏1-‏سمو 25:‏23-‏28،‏ 32-‏34‏)‏ ابیجیل ایسی خوبیوں کی مالک تھیں جن کی بِنا پر یہوواہ اُنہیں اِستعمال کر پایا۔‏ اِسی طرح جو مسیحی بہنیں سمجھ‌داری سے کام لیتی ہیں،‏ یہوواہ اُنہیں اُن کے گھر والوں اور کلیسیا کے دیگر ارکان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اِستعمال کر سکتا ہے۔‏—‏امثا 24:‏3؛‏ طط 2:‏3-‏5‏۔‏

11.‏ سلوم کی بیٹیوں نے کیا کِیا اور آج کون اُن کی مثال پر چل رہا ہے؟‏

11 اِس واقعے کے صدیوں بعد یہوواہ نے اپنے کچھ بندوں کو یروشلیم کی دیواروں کی مرمت کرنے کے لیے اِستعمال کِیا۔‏ اِن لوگوں میں سلوم کی بیٹیاں بھی شامل تھیں۔‏ (‏نحم 2:‏20؛‏ 3:‏12‏)‏ حالانکہ اُن کے والد سلوم ایک سردار تھے لیکن پھر بھی وہ یہ محنت‌طلب اور خطرناک کام کرنے کے لیے تیار تھیں۔‏ (‏نحم 4:‏15-‏18‏)‏ وہ اثرورسوخ رکھنے والے اُن تقوعیوں کی طرح بالکل نہیں تھیں جنہوں نے اِس ”‏کام کے لیے گردن نہ جھکائی۔‏“‏ (‏نحم 3:‏5‏)‏ ذرا سوچیں کہ سلوم کی بیٹیوں کو اُس وقت کتنی خوشی ہوئی ہوگی جب یروشلیم کی دیواریں صرف 52 دن میں ہی بن گئیں!‏ (‏نحم 6:‏15‏)‏ آج بہت سی بہنیں سلوم کی بیٹیوں کی مثال پر عمل کرتی ہیں۔‏ وہ خدا کے لیے وقف کی گئی عمارتوں کی تعمیر اور مرمت کے کام میں حصہ لیتی ہیں۔‏ یہ ہنرمند،‏ جوشیلی اور وفادار بہنیں اِس کام کو سرانجام دینے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔‏

12.‏ یہوواہ ہمیں بھی اُس طرح سے کیسے اِستعمال کر سکتا ہے جس طرح اُس نے تبیتا کو کِیا؟‏

12 یہوواہ نے تبیتا کو دل کھول کر ”‏نیک کام کرنے اور خیرات دینے“‏ کی ترغیب دی،‏ خاص طور پر بیواؤں کے لیے۔‏ (‏اعما 9:‏36‏)‏ وہ فیاضی اور مہربانی دِکھانے میں اپنی مثال آپ تھیں۔‏ اِسی لیے بہت سے لوگ اُن کے فوت ہونے پر بڑے غمگین تھے۔‏ لیکن جب پطرس رسول نے تبیتا کو زندہ کر دیا تو اِن لوگوں کی خوشی کی اِنتہا نہ رہی۔‏ (‏اعما 9:‏39-‏41‏)‏ ہم تبیتا سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ چاہے ہم جوان ہوں یا بوڑھے،‏ مرد ہوں یا عورت،‏ ہم سب اپنے مسیحی بہن بھائیوں کی عملی طریقوں سے مدد کر سکتے ہیں۔‏—‏عبر 13:‏16‏۔‏

13.‏ یہوواہ نے ایک شرمیلی بہن کو اپنی خدمت کے لیے کیسے اِستعمال کِیا اور اُس بہن نے اِس سلسلے میں کیا کہا؟‏

13 ذرا رُوت نامی بہن کی مثال پر غور کریں جو بہت شرمیلی تھیں اور مشنری کے طور پر خدمت کرنا چاہتی تھیں۔‏ جب وہ چھوٹی تھیں تو گھر گھر مُنادی کے دوران وہ بڑی پھرتی سے لوگوں کو ہمارے پرچے دیا کرتی تھیں۔‏ اُنہوں نے بتایا:‏ ”‏مجھے ایسا کرنے میں بڑا مزہ آتا تھا۔‏“‏ البتہ بہن رُوت کو دروازے پر آئے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتانا بہت مشکل لگتا تھا۔‏ لیکن شرمیلے ہونے کے باوجود اُنہوں نے 18 سال کی عمر میں پہل‌کار کے طور پر خدمت کرنی شروع کر دی۔‏ اور 1946ء میں اُنہوں نے واچ‌ٹاور بائبل سکول آف گلئیڈ سے تربیت پائی۔‏ بعد میں اُنہوں نے امریکہ کی ریاست ہوائی اور پھر ملک جاپان میں خدمت کی۔‏ یہوواہ خدا نے بہن رُوت کو اِن جگہوں پر خوش‌خبری سنانے کے لیے بڑے زبردست طریقے سے اِستعمال کِیا۔‏ تقریباً 80 سال مُنادی کے کام میں حصہ لینے کے بعد بہن رُوت نے کہا:‏ ”‏یہوواہ نے ہمیشہ مجھے طاقت بخشی ہے۔‏ اُس نے شرمیلےپن پر قابو پانے میں میری بہت مدد کی ہے۔‏ مجھے اِس بات پر پکا یقین ہے کہ یہوواہ ہر اُس شخص کو اپنی خدمت کے لیے اِستعمال کر سکتا ہے جو اُس پر بھروسا کرتا ہے۔‏“‏

آپ اپنی طرف سے کیا کر سکتے ہیں؟‏

14.‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہمیں اپنی خدمت کے لیے اِستعمال کرے تو کُلسّیوں 1:‏29 کے مطابق ہمیں کیا کرنا ہوگا؟‏

14 یہوواہ شروع سے ہی اپنے بندوں کو مختلف طریقوں سے اِستعمال کرتا آیا ہے۔‏ وہ اپنا مقصد پورا کرنے کے لیے آپ کو کیا بنا سکتا ہے؟‏ اِس کا اِنحصار کافی حد تک اِس بات پر ہے کہ آپ اُس کے کام آنے کے لیے کتنی محنت کرنے کو تیار ہیں۔‏ ‏(‏کُلسّیوں 1:‏29 کو پڑھیں۔‏)‏ اگر آپ خود کو یہوواہ کی خدمت کے لائق بنائیں گے تو وہ اپنی مرضی کو پورا کرنے کے لیے آپ کو جو بھی چاہے،‏ بنا سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ آپ کو جوش سے خوش‌خبری سنانے والا،‏ مؤثر طریقے سے تعلیم دینے والا،‏ دوسروں کو تسلی دینے والا،‏ مہارت سے کام کرنے والا یا پھر دوستوں کو سہارا دینے والا بنا سکتا ہے۔‏

15.‏ پہلا تیمُتھیُس 4:‏12،‏ 15 میں درج ہدایت کے مطابق نوجوان بھائیوں کو یہوواہ سے کیا درخواست کرنی چاہیے؟‏

15 نوجوان بھائیو!‏ آپ خود کو یہوواہ کی خدمت کرنے کے لائق کیسے بنا سکتے ہیں؟‏ کلیسیاؤں میں ایسے چست‌وتوانا مردوں کی اشد ضرورت ہے جو خادم بن کر اِضافی ذمےداریاں نبھا سکیں۔‏ بہت سی کلیسیاؤں میں خادموں کے مقابلے میں بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے۔‏ اگر آپ نوجوان ہیں تو کیا آپ کلیسیا میں اَور ذمےداریاں نبھانے کی خواہش پیدا کر سکتے ہیں؟‏ کچھ بھائی کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں ایک مبشر کے طور پر خدمت کر کے ہی بہت خوش ہوں۔‏“‏ اگر آپ بھی ایسا محسوس کرتے ہیں تو یہوواہ سے مِنت کریں کہ وہ آپ میں خادم بننے کے لائق ٹھہرنے کی خواہش پیدا کرے اور آپ کو طاقت دے تاکہ آپ اُس کی خدمت کے حوالے سے زیادہ کام کر سکیں۔‏ (‏واعظ 12:‏1‏)‏ ہمیں آپ کی مدد کی واقعی بہت ضرورت ہے!‏‏—‏1-‏تیمُتھیُس 4:‏12،‏ 15 کو پڑھیں۔‏

16.‏ ہمیں یہوواہ سے کس بات کی درخواست کرنی چاہیے اور کیوں؟‏

16 یہوواہ آپ کو وہ سب کچھ بنا سکتا ہے جو اُس کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہو۔‏ لہٰذا اُس سے درخواست کریں کہ وہ آپ کے دل میں اُس کی خدمت کرنے کی خواہش پیدا کرے اور پھر اِسے انجام دینے کے لیے آپ کو طاقت دے۔‏ چاہے آپ جوان ہیں یا بوڑھے،‏ ابھی اپنے وقت،‏ توانائی اور صلاحیتوں کو یہوواہ کی بڑائی کرنے کے لیے اِستعمال کریں۔‏ (‏واعظ 9:‏10‏)‏ اگر آپ کو اَور بڑھ چڑھ کر خدا کی خدمت کرنے کا موقع ملتا ہے تو یہ سوچ کر اُس موقعے کو فوراً نہ ٹھکرا دیں کہ آپ اِس کے لائق نہیں ہیں۔‏ یہ ہم سب کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہمیں یہوواہ کی بڑائی کرنے میں اپنا کردار نبھانے کا موقع ملا ہے پھر چاہے یہ کردار چھوٹا سا ہی کیوں نہ ہو۔‏

گیت نمبر 127‏:‏ مَیں تیرا شکریہ کیسے ادا کروں؟‏

^ پیراگراف 5 کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ چاہ کر بھی یہوواہ کی خدمت میں زیادہ کچھ نہیں کر پا رہے؟‏ کیا آپ کو شک ہے کہ آپ اب بھی خدا کے کسی کام آ سکتے ہیں؟‏ یا پھر کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ جس حد تک خدا کی خدمت کر رہے ہیں،‏ وہی کافی ہے اور آپ کو مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟‏ اِس مضمون میں بتایا جائے گا کہ یہوواہ کن طریقوں سے ہم میں کسی کام کو کرنے کی خواہش اور طاقت پیدا کر سکتا ہے اور یوں ہمیں وہ سب کچھ بنا سکتا ہے جو اُس کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہو۔‏

^ پیراگراف 3 اگرچہ پولُس رسول نے فِلپّیوں کے نام خط پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کو لکھا تھا لیکن اِس میں درج باتیں یہوواہ کے تمام بندوں پر لاگو ہوتی ہیں۔‏