مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 41

بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں بائبل کورس کرنے والے شخص کی مدد کریں—‏پہلا حصہ

بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں بائبل کورس کرنے والے شخص کی مدد کریں—‏پہلا حصہ

‏”‏آپ مسیح کی طرف سے خط ہیں جو ہماری خدمت کے ذریعے لکھے گئے ہیں۔‏“‏‏—‏2-‏کُر 3:‏3‏۔‏

گیت نمبر 78‏:‏ خدا کا کلام سکھاتے رہیں

مضمون پر ایک نظر *

پوری کلیسیا کے لیے اِس سے بڑی خوشی کی بات اَور کیا ہو سکتی ہے کہ وہ بائبل کورس کرنے والے شخص کو بپتسمہ لیتے دیکھیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 1 کو دیکھیں۔‏)‏

1.‏ دوسرا کُرنتھیوں 3:‏1-‏3 سے یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ جب ہمارے ساتھ بائبل کورس کرنے والا شخص بپتسمہ لیتا ہے تو یہ ہمارے لیے ایک اعزاز ہوتا ہے؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

جب آپ بائبل کورس کرنے والے کسی شخص کو بپتسمہ لیتے دیکھتے ہیں تو آپ کو کیسا لگتا ہے؟‏ بےشک آپ کو دلی خوشی ہوتی ہے۔‏ (‏متی 28:‏19‏)‏ لیکن اگر بپتسمہ لینے والا شخص وہ ہے جو آپ سے بائبل کورس کر رہا تھا تو یقیناً آپ کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں ہوگا۔‏ (‏1-‏تھس 2:‏19،‏ 20‏)‏ بپتسمہ لینے والا شخص نہ صرف بائبل کورس کرانے والے بھائی یا بہن کے لیے بلکہ پوری کلیسیا کے لیے ”‏سفارشی خط“‏ کی طرح ہوتا ہے۔‏‏—‏2-‏کُرنتھیوں 3:‏1-‏3 کو پڑھیں۔‏

2.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں کس سوال پر غور کرنا چاہیے اور کیوں؟‏ (‏ب)‏ بائبل کورس کرانے کا کیا مطلب ہے؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو دیکھیں۔‏)‏

2 یہ بڑی زبردست بات ہے کہ پچھلے چار سالوں میں پوری دُنیا میں ہمارے بہن بھائیوں نے ہر مہینے اوسطاً 1 کروڑ لوگوں کو بائبل کورس کرایا۔‏ * اور اِن چار سالوں میں ہر سال اوسطاً 2 لاکھ 80 ہزار لوگ بپتسمہ لے کر یہوواہ کے گواہ اور یسوع مسیح کے شاگرد بنے۔‏ ہم بائبل کورس کرنے والے اَور لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں تاکہ وہ بھی بپتسمہ لینے کے لائق بنیں؟‏ جب تک یہوواہ صبر سے لوگوں کو مسیح کا شاگرد بننے کا موقع دے رہا ہے تب تک ہمیں بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی ہر طرح سے مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ جلد از جلد بپتسمہ پانے کے لائق ہو جائیں۔‏ یاد رکھیں کہ خاتمہ بہت ہی نزدیک ہے۔‏—‏1-‏کُر 7:‏29؛‏ 1-‏پطر 4:‏7‏۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟‏

3 چونکہ شاگرد بنانے کے لیے بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے اِس لیے گورننگ باڈی نے برانچ کے بھائیوں سے پوچھا کہ ہم بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی اَور زیادہ مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ بپتسمے کی طرف قدم بڑھائیں۔‏ اِس مضمون اور اگلے مضمون میں ایسے مشورے شامل ہیں جو کچھ پہل‌کاروں،‏ مشنریوں اور حلقے کے نگہبانوں نے بائبل کورس کرنے والوں کی مدد کرنے کے حوالے سے دیے ہیں۔‏ * (‏امثا 11:‏14؛‏ 15:‏22‏)‏ یہ مشورے بائبل کورس کرنے اور کرانے والوں کے لیے بڑے فائدہ‌مند ثابت ہوں گے۔‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ بائبل کورس کرنے والوں کو بپتسمہ لینے کے لائق بننے کے لیے کون سے پانچ کام کرنے ہوں گے۔‏

ہر ہفتے بائبل کورس کرائیں

اپنے طالبِ‌علم سے پوچھیں کہ کیا آپ اُس کے ساتھ گھر کے اندر بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 4-‏6 کو دیکھیں۔‏)‏

4.‏ کسی شخص کو بپتسمہ لینے کے لائق بنانے کے لیے کیا اُسے محض مختصر بائبل کورس کرانا کافی ہے؟‏

4 ہمارے کئی بہن بھائی بعض لوگوں کو بہت ہی مختصر بائبل کورس کراتے ہیں اور بعض ملکوں میں تو وہ دروازے پر ہی بائبل کورس کراتے ہیں۔‏ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایسے لوگ ہر ہفتے بائبل کورس نہ کریں۔‏ سچ ہے کہ شروع میں کسی شخص کی دلچسپی کو بڑھانے کا یہ ایک اچھا طریقہ ہے۔‏ بعض مبشر لوگوں کی دلچسپی کو اَور بڑھانے کے لیے اُن کا فون نمبر وغیرہ لیتے ہیں تاکہ وہ دیگر دنوں میں اُنہیں فون یا میسج کے ذریعے بائبل سے کچھ بتائیں۔‏شاید ایسی بات‌چیت کئی مہینوں تک جاری رہے۔‏ لیکن دیکھا گیا ہے کہ اکثر جو لوگ اِس طرح سے بائبل کورس کرتے ہیں،‏ وہ بپتسمہ لینے کی طرف کوئی قدم نہیں بڑھاتے۔‏ایک طالبِ‌علم اُسی صورت میں بپتسمہ لینے کے لائق بن پائے گا اگر وہ بائبل کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے زیادہ وقت صرف کرے گا اور زیادہ کوشش کرے گا۔‏ *

5.‏ لُوقا 14:‏27-‏33 کی روشنی میں بتائیں کہ ہمیں بائبل کورس کرنے والوں کی کیا حوصلہ‌افزائی کرنی چاہیے۔‏

5 ایک موقعے پر یسوع مسیح نے دو مثالوں کے ذریعے بتایا کہ اگر ایک شخص اُن کا شاگرد بننا چاہتا ہے تو اُسے کیا کرنا ہوگا۔‏ پہلے اُنہوں نے ایک ایسے شخص کی مثال دی جو مینار بنانا چاہتا ہے۔‏ اُنہوں نے کہا کہ کیا ایسا شخص ”‏پہلے بیٹھ کر یہ اندازہ نہیں لگائے گا کہ اُس کے پاس اِسے مکمل کرنے کے لیے کافی پیسے ہیں یا نہیں؟‏“‏ پھر یسوع مسیح نے ایک بادشاہ کی مثال دی جو کسی دوسرے بادشاہ کے خلاف جنگ کرنے کا اِرادہ رکھتا ہے۔‏ اُس کے بارے میں یسوع نے کہا کہ ”‏کیا وہ پہلے مشورہ نہیں کرے گا“‏ کہ آیا جنگ جیتنے کے لیے اُس کے پاس کافی فوج ہے یا نہیں؟‏ ‏(‏لُوقا 14:‏27-‏33 کو پڑھیں۔‏)‏ اِسی طرح جو شخص یسوع کا شاگرد بننا چاہتا ہے،‏ اُسے پہلے ہی اِس بات پر سوچ بچار کرنی چاہیے کہ اُن کا پیروکار بننے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ لہٰذا ہمیں بائبل کورس کرنے والے لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کرنی چاہیے کہ وہ ہر ہفتے بائبل کورس کریں تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ یسوع کا شاگرد بننے میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

6.‏ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بائبل کورس کرنے والا شخص بپتسمے کے لیے قدم بڑھائے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

6 سب سے پہلے بائبل کورس کرانے کا وقت بڑھائیں۔‏ ایسا کرنے کے لیے شاید آپ ہر بار ایک کی بجائے دو آیتوں پر بات کر سکتے ہیں۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ طالبِ‌علم سے پوچھیں کہ کیا وہ آپ کے ساتھ زیادہ دیر تک بائبل میں سے بات‌چیت کر سکتا ہے۔‏ اگر آپ دروازے پر بائبل کورس کراتے ہیں تو طالبِ‌علم سے پوچھیں کہ کیا آپ اُس کے ساتھ گھر کے اندر بیٹھ کر بات کر سکتے ہیں۔‏ وہ جو جواب دے گا،‏ اُس سے ظاہر ہوگا کہ وہ بائبل کورس کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔‏ اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ آپ اُس سے پوچھ سکتے ہیں کہ کیا وہ ہفتے میں دو بار بائبل کورس کرنا چاہتا ہے۔‏اگر وہ ایسا کرے گا تو وہ بائبل کی تعلیمات کو اَور جلدی سیکھ پائے گا۔‏ لیکن بپتسمہ پانے کے لائق بننے کے لیے اُسے کچھ اَور بھی کرنے کی ضرورت ہے۔‏

ہر بار بائبل کورس کرانے سے پہلے تیاری کریں

بائبل کورس کرانے سے پہلے اچھی تیاری کریں اور اپنے طالبِ‌علم کو بھی تیاری کرنا سکھائیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 7-‏9 کو دیکھیں۔‏)‏

7.‏ آپ بائبل کورس کرانے سے پہلے اچھی تیاری کیسے کر سکتے ہیں؟‏

7 ایک اُستاد کے طور پر آپ کو ہر بار بائبل کورس کرانے سے پہلے خود اچھی تیاری کرنی چاہیے۔‏ سب سے پہلے آپ کو پیراگرافوں اور آیتوں کو پڑھنا چاہیے تاکہ آپ اہم نکتوں کو اپنے ذہن میں بٹھا سکیں۔‏ باب کے عنوان،‏ ذیلی عنوان،‏ اِس میں دیے گئے سوالوں اور تصویروں پر اور اُن آیتوں پر غور کریں جنہیں پڑھنے کے لیے کہا گیا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ایسی ویڈیوز بھی دیکھیں جو اُس موضوع کو اچھی طرح سمجھانے میں آپ کے کام آ سکتی ہیں۔‏ اِس کے بعد اِس بات پر غور کریں کہ آپ اِن معلومات کو سادہ اور واضح انداز میں اپنے طالبِ‌علم کو کیسے بتا سکتے ہیں تاکہ وہ اِنہیں آسانی سے سمجھ سکے اور اِن پر عمل کر سکے۔‏—‏نحم 8:‏8؛‏ امثا 15:‏28‏۔‏

8.‏ ہم کُلسّیوں 1:‏9،‏ 10 سے اپنے طالبِ‌علموں کے لیے دُعا کرنے کے حوالے سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

8 بائبل کورس کی تیاری کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ آپ اپنے طالبِ‌علم کے لیے دُعا کریں۔‏ یہوواہ سے رہنمائی مانگیں تاکہ آپ اپنے طالبِ‌علم کو اِس طرح سکھا سکیں کہ بائبل کی تعلیم اُس کے دل تک پہنچے۔‏ ‏(‏کُلسّیوں 1:‏9،‏ 10 کو پڑھیں۔‏)‏ ایسی باتوں پر خاص طور پر دھیان دیں جن کو سمجھنا یا قبول کرنا آپ کے طالبِ‌علم کو مشکل لگ سکتا ہے۔‏ اِس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ بائبل کورس کرانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم طالبِ‌علم کی مدد کریں کہ وہ بپتسمہ لینے کے لائق بنے۔‏

9.‏ آپ اپنے طالبِ‌علم کو تیاری کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏

9 ہمیں اُمید ہے کہ جب ہم باقاعدگی سے کسی شخص کو بائبل کورس کرائیں گے تو اُس کے دل میں اُن سب کاموں کے لیے قدر بڑھے گی جو یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے ہمارے لیے کیے ہیں اور اُس کا دل چاہے گا کہ وہ اَور زیادہ سیکھے۔‏ (‏متی 5:‏3،‏ 6‏)‏ بائبل کورس کرنے والے شخص کو تبھی فائدہ ہوگا اگر وہ اُن باتوں پر توجہ دے گا جنہیں وہ سیکھ رہا ہے۔‏ اِس سلسلے میں اپنے طالبِ‌علم کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ ہر بار بائبل کورس کرنے سے پہلے تیاری کرنا بہت ضروری ہے۔‏ اُس کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ پہلے سے ہی سبق کو پڑھے اور غور کرے کہ وہ لکھی ہوئی باتوں پر کیسے عمل کر سکتا ہے۔‏ آپ اپنے طالبِ‌علم کو تیاری کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏ اُس کے ساتھ مل کر ایک سبق کی تیاری کریں۔‏ * اُسے سکھائیں کہ وہ پیراگراف کے لیے دیے گئے سوالوں کے جواب کیسے ڈھونڈ سکتا ہے۔‏ اُسے بتائیں کہ جس جملے میں جواب ہے،‏ وہ صرف اُس کے کچھ اہم لفظوں یا جملے کے کچھ حصے پر نشان لگائے تاکہ اُسے آسانی سے جواب مل جائے۔‏ پھر اُس سے کہیں کہ وہ اپنے لفظوں میں جواب دے۔‏ جب وہ ایسا کرے گا تو آپ کے لیے یہ اندازہ لگانا آسان ہو جائے گا کہ وہ بات کو کس حد تک سمجھ پایا ہے۔‏ لیکن آپ کو اپنے طالبِ‌علم کی کچھ اَور کرنے کی بھی حوصلہ‌افزائی کرنی ہوگی۔‏

طالبِ‌علم کو سکھائیں کہ وہ ہر روز یہوواہ سے بات کرے اور اُس کی بات سنے

اپنے طالبِ‌علم کو سکھائیں کہ وہ ہر روز یہوواہ کے ساتھ بات کرے اور اُس کی بات سنے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 10-‏11 کو دیکھیں۔‏)‏

10.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل کو ہر روز پڑھنا کیوں ضروری ہے؟‏ (‏ب)‏ بائبل کو پڑھنے سے بھرپور فائدہ کیسے ہو سکتا ہے؟‏

10 طالبِ‌علم کو باقاعدگی سے بائبل کورس کرنے کے علاوہ ہر روز کچھ اَور بھی کرنے کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر اُسے یہوواہ کی بات سننے اور اُس سے بات کرنے کی ضرورت ہے۔‏ لیکن وہ ایسا کیسے کر سکتا ہے؟‏ خدا کی بات سننے کے لیے وہ ہر روز بائبل کو پڑھ سکتا ہے۔‏ (‏یشو 1:‏8؛‏ زبور 1:‏1-‏3‏)‏ اُسے بتائیں کہ وہ ویب‌سائٹ پر موجود ”‏بائبل پڑھنے کے لئے شیڈول‏“‏ کو کیسے اِستعمال کر سکتا ہے۔‏ * اُس کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ بائبل پڑھتے وقت اِس بات پر غور کرے کہ جو کچھ وہ پڑھتا ہے،‏ اُس سے وہ یہوواہ کے بارے میں کیا سیکھتا ہے اور سیکھی ہوئی باتوں پر کیسے عمل کر سکتا ہے۔‏—‏اعما 17:‏11؛‏ یعقو 1:‏25‏۔‏

11.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل کورس کرنے والا شخص دُعا کرنا کیسے سیکھ سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یہ کیوں ضروری ہے کہ بائبل کورس کرنے والا شخص باقاعدگی سے دُعا کرے؟‏

11 اپنے طالبِ‌علم کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ یہوواہ سے بات کرنے کے لیے ہر روز اُس سے دُعا کرے۔‏ جب آپ اپنے طالبِ‌علم کے ساتھ بائبل کورس شروع کرنے سے پہلے اور اِس آخر پر دُعا کرتے ہیں تو دل سے ایسا کریں اور اُس میں اپنے طالبِ‌علم کا بھی ذکر کریں۔‏ جب آپ کا طالبِ‌علم آپ کی اِن دُعاؤں کو سنے گا تو اُسے بھی دل سے دُعا کرنے کی ترغیب ملے گی اور وہ سیکھے گا کہ اُسے صرف یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے اور یسوع کے نام کے وسیلے سے دُعا کرنی چاہیے۔‏ (‏متی 6:‏9؛‏ یوح 15:‏16‏)‏ ذرا سوچیں کہ جب آپ کا طالبِ‌علم ہر روز بائبل پڑھنے سے یہوواہ کی بات سنے گا اور ہر روز دُعا کرنے سے اُس سے بات کرے گا تو وہ یہوواہ کے کتنے قریب ہو جائے گا!‏ (‏یعقو 4:‏8‏)‏ ایسا کرنے سے وہ یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے اور بپتسمہ لینے کی طرف قدم بڑھا رہا ہوگا۔‏

یہوواہ کے ساتھ مضبوط رشتہ قائم کرنے میں طالبِ‌علم کی مدد کریں

12.‏ ہم اپنے طالبِ‌علم کی مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ خدا کے ساتھ مضبوط دوستی قائم کرے؟‏

12 ہم اپنے طالبِ‌علم کو جو کچھ سکھاتے ہیں،‏ اُس کا اثر اُس کے دل پر بھی ہونا چاہیے۔‏ دل کا تعلق ہماری خواہشات،‏ جذبات اور احساسات سے ہے۔‏ جب کوئی بات ہمارے دل پر اثر کرتی ہے تو ہمیں اُس پر عمل کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔‏ ذرا غور کریں کہ لوگ محض اِس وجہ سے یسوع کے پیروکار نہیں بنے کہ اُن کی باتوں میں وزن تھا بلکہ وہ اِس لیے بھی یسوع کی پیروی کرنے لگے کیونکہ اُن کی باتوں نے اُن کے دل کو چُھو لیا تھا۔‏ (‏لُو 24:‏15،‏ 27،‏ 32‏)‏ لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ آپ کا طالبِ‌علم یہوواہ کو ایک حقیقی ہستی خیال کرے اور اُسے اپنا باپ،‏ خدا اور دوست سمجھے۔‏ (‏زبور 25:‏4،‏ 5‏)‏ بائبل کورس کراتے وقت اپنے طالبِ‌علم کی توجہ خدا کی شان‌دار خوبیوں پر دِلائیں۔‏ (‏خر 34:‏5،‏ 6؛‏ 1-‏پطر 5:‏6،‏ 7‏)‏ آپ کسی بھی موضوع پر بات‌چیت کرتے ہوئے ایسا کر سکتے ہیں۔‏ اِس طرح تعلیم دیں کہ آپ کے طالبِ‌علم کے دل میں یہوواہ کی خوبیوں جیسے کہ محبت،‏ مہربانی اور ہمدردی کے لیے قدر پیدا ہو۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏سب سے بڑا اور پہلا حکم“‏ یہ ہے کہ ہم ’‏یہوواہ اپنے خدا سے محبت رکھیں۔‏‘‏ (‏متی 22:‏37،‏ 38‏)‏ اِس لیے اپنے طالبِ‌علم کے دل میں یہوواہ کے لیے گہری محبت پیدا کرنے کی کوشش کریں۔‏

13.‏ آپ اپنے طالبِ‌علم کو یہوواہ کی خوبیوں کے بارے میں کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏ مثال دیں۔‏

13 اپنے طالبِ‌علم کے ساتھ بات‌چیت کرتے وقت اُسے بتائیں کہ آپ کس وجہ سے یہوواہ سے محبت کرتے ہیں۔‏ اِس سے آپ کے طالبِ‌علم کو محسوس ہوگا کہ اُسے بھی یہوواہ کے ساتھ مضبوط رشتہ قائم کرنا چاہیے۔‏ (‏زبور 73:‏28‏)‏ مثال کے طور پر شاید کسی پیراگراف یا آیت میں یہوواہ کی محبت،‏ دانش‌مندی،‏ اِنصاف اور طاقت کے بارے میں کوئی بات آپ کے دل کو چُھو جائے۔‏ اِس بات کا ذکر اپنے طالبِ‌علم کے سامنے کریں اور اُسے بتائیں کہ یہ بھی ایک وجہ ہے جو آپ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں۔‏ لیکن طالبِ‌علم کے لیے ایک اَور کام بھی کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وہ بپتسمہ لینے کے لائق بن سکے۔‏

طالبِ‌علم کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ اِجلاسوں پر آئے

اپنے طالبِ‌علم کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ جلد از جلد اِجلاسوں پر آنا شروع کرے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 14-‏15 کو دیکھیں۔‏)‏

14.‏ عبرانیوں 10:‏24،‏ 25 کی روشنی میں بتائیں کہ بائبل کورس کرنے والے شخص کو اِجلاسوں پر جانے سے کیا فائدہ ہو گا۔‏

14 ہم سب چاہتے ہیں کہ جس شخص کو ہم بائبل کورس کرا رہے ہیں،‏ وہ بپتسمہ لینے کے لائق بنے۔‏ اِس حوالے سے طالبِ‌علم کی مدد کرنے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ اِجلاسوں پر آئے۔‏ ایسے بہن بھائی جنہیں بائبل کورس کرانے کا کافی تجربہ ہے،‏ کہتے ہیں کہ جو طالبِ‌علم جلدی ہی اِجلاسوں پر آنا شروع کر دیتے ہیں،‏ وہ بپتسمہ لینے کے لیے بھی جلدی قدم اُٹھاتے ہیں۔‏ (‏زبور 111:‏1‏)‏ کچھ بہن بھائی اپنے طالبِ‌علموں کو بتاتے ہیں کہ جو باتیں وہ بائبل کورس کے دوران نہیں سیکھ سکتے،‏ اُنہیں وہ اِجلاسوں سے سیکھ سکتے ہیں۔‏ اپنے طالبِ‌علم کے ساتھ مل کر عبرانیوں 10:‏24،‏ 25 کو پڑھیں اور اُسے بتائیں کہ اِجلاسوں پر آنے سے اُسے کون سے فائدے ہوں گے۔‏ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔‏)‏ اُسے ویڈیو ‏”‏ہماری عبادت‌گاہوں میں کیا ہوتا ہے؟‏‏“‏ دِکھائیں۔‏ * اپنے طالبِ‌علم کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ اِجلاسوں کو اپنی زندگی کا اہم حصہ بنائے۔‏

15.‏ ہم اپنے طالبِ‌علموں کی یہ حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ اِجلاسوں پر باقاعدگی سے آئیں؟‏

15 اگر آپ کا طالبِ‌علم ابھی تک اِجلاسوں پر نہیں آیا یا باقاعدگی سے نہیں آتا تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ آپ اُسے بتا سکتے ہیں کہ آپ نے حالیہ اِجلاس میں کیا سیکھا تھا۔‏ جب وہ دیکھے گا کہ آپ کو اِجلاسوں سے کتنا فائدہ ہو رہا ہے تو اُس کا بھی اِجلاسوں پر آنے کو دل چاہے گا۔‏ اِس کے علاوہ اُسے وہ ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ اور ‏”‏اِجلاس کا قاعدہ“‏ دیں جس کا مطالعہ اُس مہینے اِجلاسوں میں کِیا جائے گا۔‏ اُسے دِکھائیں کہ اگلے ہفتے اِجلاس میں کن موضوعات پر بات کی جائے گی اور پھر اُس سے پوچھیں کہ اِن میں سے کون سا موضوع اُسے سب سے زیادہ دلچسپ لگ رہا ہے۔‏ شاید آپ کا طالبِ‌علم کسی اَور مذہب کی عبادتوں پر جاتا ہو لیکن جب وہ پہلی بار ہمارے اِجلاس پر آئے گا تو اُسے یہاں آ کر اِتنا اچھا لگے گا جتنا اچھا شاید اُسے کبھی کسی اَور عبادت پر جا کر نہ لگا ہو۔‏ (‏1-‏کُر 14:‏24،‏ 25‏)‏ اِجلاس پر وہ ایسے بہن بھائیوں سے ملے گا جن کی اچھی مثال پر وہ عمل کر سکتا ہے اور جو بپتسمہ لینے کے لائق بننے میں اُس کی مدد کر سکتے ہیں۔‏

16.‏ ‏(‏الف)‏ ہم اپنے طالبِ‌علموں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ بپتسمہ لینے کے لائق بنیں؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں کس بارے میں بات کی جائے گی؟‏

16 ہم اپنے طالبِ‌علموں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ بپتسمہ لینے کے لائق بنیں؟‏ اُن کی حوصلہ‌افزائی کریں کہ وہ ہر ہفتے بائبل کورس کریں اور ہر بار بائبل کورس کرنے سے پہلے تیاری کریں۔‏ اُن کی یہ حوصلہ‌افزائی بھی کریں کہ وہ ہر روز یہوواہ سے بات کریں اور اُس کی بات سنیں اور یوں اُس کے ساتھ مضبوط رشتہ قائم کریں۔‏ اُنہیں اِجلاسوں پر آنے کی ترغیب بھی دیں۔‏ (‏بکس ”‏ بائبل کورس کرنے والے کیا کر سکتے ہیں؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏ بائبل کورس کرانے والے بہن بھائی اپنے طالبِ‌علموں کی اَور مدد کیسے کر سکتے ہیں کہ وہ بپتسمہ پانے کے لائق بنیں؟‏ اِس حوالے سے اگلے مضمون میں پانچ اَور طریقوں پر بات کی جائے گی۔‏

گیت نمبر 76‏:‏ تب کیسا لگتا ہے؟‏

^ پیراگراف 5 تعلیم دینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم کسی شخص کو اِس طرح سکھائیں کہ وہ اپنی سوچ اور احساسات کو بدلے اور اُسے کچھ کرنے کی ترغیب ملے۔‏ متی 28:‏19 جو کہ سن 2020ء کی سالانہ آیت ہے،‏ ہمیں یاد دِلاتی ہے کہ یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم دوسروں کو بائبل کورس کرائیں اور اُن کو اِس طرح تعلیم دیں کہ وہ بپتسمہ لے کر مسیح کے شاگرد بنیں۔‏ اِس مضمون میں اور اگلے مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ ہم شاگرد بنانے کا کام اَور اچھی طرح کیسے کر سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 2 اِصطلاح کی وضاحت:‏ بائبل کورس کرانے کا مطلب ہے:‏ کسی شخص کے ساتھ باقاعدگی سے بائبل کے موضوعات پر بات‌چیت کرنا اور ایسا کرتے وقت ہماری کسی کتاب یا بروشر وغیرہ میں پائی جانے والی معلومات کو اِستعمال کرنا۔‏ اگر آپ کسی شخص کو بائبل کورس کرنے کا طریقہ دِکھانے کے بعد اُسے دو بار اَور بائبل کورس کرا چُکے ہیں اور آپ کو اُمید ہے کہ یہ آئندہ بھی جاری رہے گا تو آپ اِس بائبل کورس کو اپنی رپورٹ میں لکھ سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 3 اِن مضامین میں وہ مشورے بھی شامل ہیں جو سلسلہ وار مضامین ”‏ترقی‌پسند بائبل مطالعے کرانا“‏ میں دیے گئے تھے۔‏ یہ مضامین جولائی 2004ء سے مئی 2005ء کی ‏”‏ہماری بادشاہتی خدمتگزاری“‏ میں شائع ہوئے تھے۔‏

^ پیراگراف 4 اِس مضمون میں بائبل کورس کرنے والے شخص سے مُراد مرد اور عورت دونوں ہیں۔‏

^ پیراگراف 9 چار منٹ کی ویڈیو ‏”‏بائبل کورس کرنے والوں کو تیاری کرنا سکھائیں‏“‏ کو دیکھیں۔‏ ویب سائٹ jw.org میں حصہ ”‏لائبریری“‏ کے تحت ”‏ویڈیوز“‏ میں ”‏ہمارے اِجلاس اور خدمت“‏ اور اِس کے تحت ”‏اپنی مہارتوں کو نکھاریں“‏ پر جائیں۔‏

^ پیراگراف 10 ویب سائٹ jw.org میں حصہ ”‏پاک کلام کی تعلیمات“‏ کے تحت ”‏پاک کلام کو سمجھنے کے لیے سہولتیں“‏ پر جائیں۔‏

^ پیراگراف 14 ویب سائٹ jw.org میں حصہ ”‏لائبریری“‏ کے تحت ”‏ویڈیوز“‏ میں ”‏ہمارے اِجلاس اور خدمت“‏ اور اِس کے تحت ”‏مُنادی کے لیے“‏ پر جائیں۔‏