مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 44

کیا آپ کے بچے بڑے ہو کر یہوواہ کی خدمت کریں گے؟‏

کیا آپ کے بچے بڑے ہو کر یہوواہ کی خدمت کریں گے؟‏

‏”‏یسوع بڑے ہوتے گئے،‏ اُن کی دانش‌مندی میں اِضافہ ہوتا رہا اور اُنہیں خدا اور اِنسان کی پسندیدگی حاصل تھی۔‏“‏‏—‏لُو 2:‏52‏۔‏

گیت نمبر 134‏:‏ اولاد خدا کی امانت ہے

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ کون سا فیصلہ زندگی کا بہترین فیصلہ ہوتا ہے؟‏

والدین جو فیصلے کرتے ہیں،‏ اکثر اُن کا اثر اُن کے بچوں کی زندگی پر کافی عرصے تک رہتا ہے۔‏ جب والدین بُرے فیصلے کرتے ہیں تو بچوں کو مسئلوں اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‏ مگر جب وہ اچھے فیصلے کرتے ہیں تو بچے مطمئن اور خوشیوں بھری زندگی گزار سکتے ہیں۔‏ لیکن اِس کے لیے بچوں کو بھی اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔‏ ایک فیصلہ ایسا ہے جو کسی بھی شخص کی زندگی کا بہترین فیصلہ ہوتا ہے۔‏یہ فیصلہ اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی خدمت کرنا ہے۔‏—‏زبور 73:‏28‏۔‏

2.‏ یسوع مسیح اور اُن کے والدین نے کون سے اچھے فیصلے کیے؟‏

2 یوسف اور مریم کی خواہش تھی کہ اُن کے بچے یہوواہ کی خدمت کریں۔‏ اور اِس حوالے سے اُنہوں نے جو فیصلے کیے،‏ اُن سے ثابت ہوا کہ یہی اُن کی زندگی کا سب سے اہم مقصد تھا۔‏ (‏لُو 2:‏40،‏ 41،‏ 52‏)‏ یسوع مسیح نے بھی اپنی زندگی میں ایسے فیصلے کیے جن سے وہ یہوواہ کی مرضی کو پورا کرنے کے قابل ہوئے۔‏ (‏متی 4:‏1-‏10‏)‏ واقعی یسوع بڑے ہو کر ایک بہت ہی رحم‌دل،‏ دلیر اور فرمانبردار شخص بنے۔‏ بھلا کس والدین کو ایسے بیٹے پر ناز نہیں ہوگا!‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

3 اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں پر غور کریں گے:‏ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے یسوع کے حوالے سے کون سے اچھے فیصلے کیے؟‏ آج والدین اُن فیصلوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں جو یسوع کے والدین نے کیے؟‏ اور نوجوان فیصلے کرنے کے حوالے سے یسوع سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

یہوواہ کے فیصلے

4.‏ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کے حوالے سے کون سا اہم فیصلہ کِیا؟‏

4 یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کے لیے بہترین والدین چُنے۔‏ (‏متی 1:‏18-‏23؛‏ لُو 1:‏26-‏38‏)‏ بائبل میں درج مریم کی دُعا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہوواہ اور اُس کے کلام سے گہری محبت کرتی تھیں۔‏ (‏لُو 1:‏46-‏55‏)‏ اور ایک موقعے پر جب یہوواہ نے یوسف کو ہدایت دی تو اُنہوں نے فوراً اِس پر عمل کِیا اور ظاہر کِیا کہ وہ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں اور اُسے خوش کرنا چاہتے ہیں۔‏—‏متی 1:‏24‏۔‏

5-‏6.‏ یہوواہ نے اپنے بیٹے کو کس طرح کی مشکلوں سے نہیں بچایا؟‏

5 غور کریں کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کے لیے کوئی امیر کبیر ماں باپ نہیں چُنے۔‏ یسوع کی پیدائش کے بعد یوسف اور مریم نے جو قربانی پیش کی،‏ اُس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ غریب تھے۔‏ (‏لُو 2:‏24‏)‏ یوسف ایک بڑھئی تھے۔‏ ناصرت میں شاید اُن کے گھر کے پاس اُن کی ایک چھوٹی سی دُکان تھی جہاں وہ کام کرتے تھے۔‏ لگتا ہے کہ یوسف اور مریم کے پاس بہت تھوڑے پیسے اور آسائشیں تھیں اور جب اُن کے کم سے کم چھ اَور بچے ہوئے تو اُن کا گزر بسر اَور بھی مشکل ہو گیا۔‏—‏متی 13:‏55،‏ 56‏۔‏

6 یہوواہ نے اپنے بیٹے یسوع کو کچھ خطروں سے تو محفوظ رکھا لیکن اُسے ہر مشکل سے نہیں بچایا۔‏ (‏متی 2:‏13-‏15‏)‏ مثال کے طور پر یسوع مسیح کے کچھ رشتےدار اُن پر ایمان نہیں لائے تھے۔‏ ذرا سوچیں کہ یسوع کو اُس وقت کتنی مایوسی ہوئی ہوگی جب اُن کے گھر کے کچھ افراد نے شروع میں اُنہیں مسیح کے طور پر قبول نہیں کِیا۔‏ (‏مر 3:‏21؛‏ یوح 7:‏5‏)‏ اِس کے علاوہ لگتا ہے کہ جب یسوع نوجوان تھے تو اُن کے سوتیلے والد یوسف فوت ہو گئے جس کا اُنہیں کافی صدمہ ہوا ہوگا۔‏ بڑا بیٹا ہونے کے ناتے اُنہیں اپنے باپ کا کاروبار سنبھالنا پڑا۔‏ (‏مر 6:‏3‏)‏ جیسے جیسے یسوع بڑے ہوئے،‏ اُنہوں نے اپنے گھر والوں کی دیکھ‌بھال کرنا سیکھا۔‏ غالباً اُنہوں نے اپنے گھر والوں کی ضرور توں کو پورا کرنے کے لیے سخت محنت کی۔‏ بےشک سارا دن کام کرنے کے بعد یسوع تھک کر چُور ہو جاتے ہوں گے۔‏

والدین!‏ اپنے بچوں کو پاک کلام کی ہدایت پر بھروسا کرنا سکھائیں تاکہ وہ زندگی میں آنے والی مشکلوں کے لیے تیار ہو سکیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔‏)‏ *

7.‏ ‏(‏الف)‏ والدین کو اپنے بچوں کی پرورش کے حوالے سے کن سوالوں پر غور کرنا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ امثال 2:‏1-‏6 سے والدین بچوں کی تربیت کرنے کے حوالے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

7 اگر آپ ایک شادی‌شُدہ جوڑا ہیں اور بچے پیدا کرنے کا اِرادہ رکھتے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا یوسف اور مریم کی طرح ہم بھی خاکسار ہیں اور یہوواہ اور اُس کے کلام سے محبت کرتے ہیں؟‏ کیا یہوواہ کی نظر میں ہم ایک قیمتی زندگی کی ذمےداری اُٹھانے کے لائق ہیں؟‏“‏ (‏زبور 127:‏3،‏ 4‏)‏ اگر آپ کے بچے ہیں تو خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا مَیں اپنے بچوں کو محنت کرنا سکھا رہا ہوں؟‏“‏ (‏واعظ 3:‏12،‏ 13‏)‏ ”‏کیا مَیں اُنہیں شیطان کی دُنیا کے خطروں سے بچانے کی پوری کوشش کر رہا ہوں؟‏“‏ (‏امثا 22:‏3‏)‏ سچ ہے کہ آپ اپنے بچوں کو ہر طرح کی مشکلات سے نہیں بچا سکتے لیکن آپ اُنہیں مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ضرور کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے کے لیے آپ بچوں کو بڑے پیار سے سکھا سکتے ہیں کہ جب بھی اُن کی زندگی میں کوئی مشکل آئے،‏ وہ پاک کلام کی ہدایت پر بھروسا کریں۔‏ ‏(‏امثال 2:‏1-‏6 کو پڑھیں۔‏)‏ مثال کے طور پر اگر کوئی رشتےدار یہوواہ کی خدمت کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اپنے بچوں کو بائبل سے سکھائیں کہ خدا کا وفادار رہنا کتنا ضروری ہے۔‏ (‏زبور 31:‏23‏)‏ اور اگر کوئی عزیز فوت ہو جاتا ہے تو اُنہیں سکھائیں کہ وہ اِس غم کو برداشت کرنے کے لیے خدا کے کلام سے مدد کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔‏—‏2-‏کُر 1:‏3،‏ 4؛‏ 2-‏تیم 3:‏16‏۔‏

یوسف اور مریم کے اچھے فیصلے

8.‏ اِستثنا 6:‏6،‏ 7 کے مطابق یوسف اور مریم کو کیا کرنا تھا؟‏

8 یسوع نے بڑے ہو کر یہوواہ کی خوشنودی حاصل کی۔‏ اِس کی ایک خاص وجہ یہ تھی کہ اُن کے والدین نے یہوواہ کی ہدایتوں کے مطابق اُن کی تربیت کی تھی۔‏ ‏(‏اِستثنا 6:‏6،‏ 7 کو پڑھیں۔‏)‏ یوسف اور مریم،‏ یہوواہ سے بہت محبت رکھتے تھے اور وہ اِس بات کو بہت اہم سمجھتے تھے کہ اُن کے بچوں کے دل میں بھی یہوواہ کے لیے گہری محبت ہو۔‏

9.‏ یوسف اور مریم نے کون سے اہم فیصلے کیے؟‏

9 یوسف اور مریم نے فیصلہ کِیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ مل کر باقاعدگی سے یہوواہ کی عبادت کریں گے۔‏ یقیناً وہ سب ہر سبت پر ناصرت کی عبادت‌گاہ میں جاتے تھے۔‏ وہ ہر سال عیدِفسح منانے کے لیے یروشلیم بھی جایا کرتے تھے۔‏ (‏لُو 2:‏41؛‏ 4:‏16‏)‏ شاید راستے میں یوسف اور مریم،‏ یسوع اور اپنے دوسرے بچوں کو بتایا کرتے تھے کہ ماضی میں یہوواہ کے بندوں کے ساتھ کیا کیا ہوا اور شاید وہ ایسی جگہوں کو دیکھنے کے لیے بھی رُکتے تھے جن کا ذکر صحیفوں میں ملتا ہے۔‏ جب یوسف اور مریم کے اَور بچے ہوئے تو اُن کے لیے اپنے سب بچوں کو باقاعدگی سے عبادتوں پر لے کر جانا اَور مشکل ہو گیا ہوگا۔‏ لیکن ایسا کرنے سے اُنہیں ڈھیروں برکتیں ملیں۔‏ یہوواہ کی عبادت کو پہلا درجہ دینے کی وجہ سے اُن کا خاندان یہوواہ کے قریب رہ پایا۔‏

10.‏ والدین یوسف اور مریم سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

10 والدین!‏ آپ یوسف اور مریم سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ سب سے اہم بات یہ کہ اپنی باتوں اور کاموں سے ظاہر کریں کہ آپ یہوواہ سے گہری محبت کرتے ہیں۔‏ آپ اپنے بچوں کو جو سب سے قیمتی تحفہ دے سکتے ہیں،‏ وہ یہ ہے کہ آپ اُنہیں یہوواہ سے محبت کرنا سکھائیں۔‏ آپ اُنہیں سکھا سکتے ہیں کہ وہ خدا کی عبادت کے حوالے سے اچھا معمول قائم کریں جس میں باقاعدگی سے ذاتی مطالعہ کرنا،‏ دُعا کرنا،‏ اِجلاسوں پر جانا اور مُنادی کے کام میں حصہ لینا شامل ہے۔‏ (‏1-‏تیم 6:‏6‏)‏ سچ ہے کہ ماں باپ کو بچوں کی دوسری ضرورتیں بھی پوری کرنی چاہئیں۔‏ (‏1-‏تیم 5:‏8‏)‏ لیکن یاد رکھیں کہ جب شیطان کی دُنیا کا خاتمہ ہوگا تو پیسہ اور آسائشیں آپ کے بچے کے کام نہیں آئیں گی۔‏ اِس کی بجائے یہوواہ کے ساتھ مضبوط رشتہ ہی اُسے نئی دُنیا میں لے جائے گا۔‏—‏حِز 7:‏19؛‏ 1-‏تیم 4:‏8‏۔‏

خوشی کی بات ہے کہ بہت سے والدین اپنے خاندان کو یہوواہ کے قریب رکھنے کے لیے اچھے فیصلے کرتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 11 کو دیکھیں۔‏)‏ *

11.‏ ‏(‏الف)‏ 1-‏تیمُتھیُس 6:‏17-‏19 کے مطابق والدین اپنے بچوں کی تربیت کے حوالے سے اچھے فیصلے کیسے کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ایک گھرانہ کون سے منصوبے بنا سکتا ہے اور اُنہیں پورا کرنے سے اُسے کون سی برکتیں ملیں گی؟‏ (‏بکس ”‏ آپ کون سے منصوبے بنائیں گے؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

11 خوشی کی بات ہے کہ بہت سے والدین اپنے خاندان کو یہوواہ کے قریب رکھنے کے لیے اچھے فیصلے کر رہے ہیں۔‏ وہ باقاعدگی سے خاندانی عبادت کرتے ہیں،‏ اپنے بچوں کے ساتھ اِجلاسوں اور اِجتماعوں پر جاتے ہیں اور مل کر مُنادی کرتے ہیں۔‏ کچھ گھرانے تو ایسے علاقوں میں بھی مُنادی کرنے کے لیے جاتے ہیں جہاں پر بہت کم مُنادی کی جاتی ہے۔‏ کچھ گھرانے بیت‌ایل کا دورہ کرنے کے لیے جاتے ہیں اور کچھ یہوواہ کی تنظیم کی عمارتوں کی تعمیر کے کام میں حصہ لیتے ہیں۔‏ جو خاندان اِن کاموں میں حصہ لیتے ہیں،‏ اُنہیں نہ صرف خرچہ کرنا پڑتا ہے بلکہ کچھ مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔‏ لیکن یہوواہ اُن کی قربانیوں کے لیے اُنہیں برکتوں سے مالا مال کرتا ہے۔‏ ‏(‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏17-‏19 کو پڑھیں۔‏)‏ ایسے گھرانوں میں پرورش پانے والے بچے اکثر بڑے ہو کر بھی اِن اچھے کاموں کو کرنا نہیں چھوڑتے اور اِس بات کے لیے شکرگزار ہوتے ہیں کہ اُن کے والدین نے یہوواہ کی راہوں کے مطابق اُن کی تربیت کی ہے۔‏ *‏—‏امثا 10:‏22‏۔‏

یسوع مسیح کے اچھے فیصلے

12.‏ جب یسوع بڑے ہو گئے تو اُنہیں کیا کرنا تھا؟‏

12 یسوع کا آسمانی باپ یہوواہ ہمیشہ اچھے فیصلے کرتا ہے اور زمین پر اُن کے والدین نے بھی اُن کی پرورش کے حوالے سے اچھے فیصلے کیے۔‏ لیکن جب یسوع بڑے ہو گئے تو اُنہیں اپنے فیصلے خود کرنے تھے۔‏ (‏گل 6:‏5‏)‏ ہم سب کی طرح یسوع مسیح کے پاس بھی خود فیصلے کرنے کی آزادی تھی۔‏ اگر وہ چاہتے تو اپنی مرضی کر سکتے تھے لیکن اُنہوں نے یہوواہ کی مرضی پر چلنے کا فیصلہ کِیا۔‏ (‏یوح 8:‏29‏)‏ نوجوان یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

نوجوانو!‏ کبھی بھی اپنے والدین کی ہدایتوں کو رد نہ کریں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 13 کو دیکھیں۔‏)‏ *

13.‏ یسوع مسیح نے چھوٹی عمر میں ہی کیا فیصلہ کِیا؟‏

13 یسوع مسیح نے چھوٹی عمر میں ہی اپنے والدین کا کہنا ماننے کا فیصلہ کِیا۔‏ اُنہوں نے کبھی یہ سوچ کر اپنے والدین کی بات کو نظرانداز نہیں کِیا کہ ”‏مجھے اُن سے زیادہ پتہ ہے۔‏“‏ اِس کی بجائے وہ ہمیشہ ”‏اُن کے فرمانبردار رہے۔‏“‏ (‏لُو 2:‏51‏)‏ بِلاشُبہ بڑا بیٹا ہونے کے ناتے یسوع نے اپنی ذمےداریوں کو اچھی طرح سے نبھایا۔‏ یقیناً اُنہوں نے اپنے باپ یوسف سے بڑھئی کا کام سیکھنے لیے بڑی محنت کی تاکہ وہ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے میں اپنے والد کا ہاتھ بٹا سکیں۔‏

14.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح صحیفوں کا گہرائی سے مطالعہ کرتے تھے؟‏

14 غالباً یسوع کے والدین نے اُنہیں بتایا ہوگا کہ اُن کی پیدائش ایک معجزے کے ذریعے ہوئی۔‏ اُنہوں نے یسوع کو یہ بھی بتایا ہوگا کہ اُن کی پیدائش پر فرشتوں نے اُن کے بارے میں کیا کہا تھا۔‏ (‏لُو 2:‏8-‏19،‏ 25-‏38‏)‏ یسوع نے یہ نہیں سوچا کہ جو باتیں اُنہوں نے اپنے والدین سے سیکھی ہیں،‏ وہی کافی ہیں بلکہ اُنہوں نے خود بھی صحیفوں کا مطالعہ کِیا۔‏ ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح صحیفوں کا گہرائی سے مطالعہ کرتے تھے؟‏ ایک موقعے پر جب وہ یروشلیم میں مذہبی اُستادوں کے بیچ بیٹھ کر اُن کی باتیں سُن رہے تھے اور اُن سے صحیفوں سے سوال پوچھ رہے تھے تو مذہبی اُستاد ”‏اُن کی عقل‌مندی اور جوابوں پر دنگ تھے۔‏“‏ اُس وقت یسوع کی عمر صرف 12 سال تھی۔‏(‏لُو 2:‏46،‏ 47‏)‏ اِس عمر تک یسوع کو یقین ہو گیا تھا کہ یہوواہ اُن کا باپ ہے۔‏—‏لُو 2:‏42،‏ 43،‏ 49‏۔‏

15.‏ کن باتوں سے ظاہر ہوا کہ یسوع،‏ یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم تھے؟‏

15 جب یسوع مسیح یہ جان گئے کہ یہوواہ کے مقصد میں اُن کا کیا کردار ہے تو اُنہوں نے یہوواہ کی مرضی کو پورا کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ (‏یوح 6:‏38‏)‏ وہ جانتے تھے کہ ایسا کرنے کی وجہ سے لوگ اُن سے نفرت کریں گے لیکن پھر بھی اُن کی نظر میں اپنے آسمانی باپ کو خوش کرنا سب سے اہم تھا۔‏ 29ء میں جب یسوع مسیح نے بپتسمہ لیا تو اُن کا پورا دھیان یہوواہ کی مرضی پوری کرنے پر تھا۔‏ (‏عبر 10:‏5-‏7‏)‏ یہاں تک کہ جب اُنہیں سُولی دی گئی تب بھی یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کا اُن کا عزم کمزور نہیں پڑا۔‏—‏یوح 19:‏30‏۔‏

16.‏ بچے یسوع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

16 اپنے والدین کے فرمانبردار رہیں۔‏ یوسف اور مریم کی طرح آپ کے ماں باپ بھی عیب‌دار ہیں۔‏ لیکن یہوواہ نے اُنہیں یہ ذمےداری دی ہے کہ وہ آپ کی حفاظت اور تربیت کریں۔‏ اگر آپ اپنے امی ابو کی بات مانیں گے اور اُن کے اِختیار کا احترام کریں گے تو آپ ”‏زندگی میں کامیاب“‏ ہوں گے۔‏—‏اِفس 6:‏1-‏4‏،‏ فٹ‌نوٹ۔‏

17.‏ یشوع 24:‏15 کے مطابق نوجوانوں کو کون سا اہم فیصلہ کرنا ہوگا؟‏

17 فیصلہ کریں کہ آپ کس کی خدمت کریں گے۔‏ اِس بات کو اچھی طرح سے جانیں کہ یہوواہ کیسا خدا ہے،‏ اُس کی مرضی کیا ہے اور آپ اُس پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔‏ (‏روم 12:‏2‏)‏ یوں آپ کو یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرنے کی ترغیب ملے گی جو کہ زندگی کا سب سے اہم فیصلہ ہے۔‏ ‏(‏یشوع 24:‏15 کو پڑھیں؛‏ واعظ 12:‏1‏)‏ باقاعدگی سے بائبل کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں۔‏ یوں یہوواہ کے لیے آپ کی محبت بڑھتی جائے گی اور اُس پر آپ کا ایمان مضبوط ہوتا جائے گا۔‏

18.‏ نوجوانوں کو کون سا فیصلہ کرنا ہوگا اور یہ فیصلہ اِتنا اہم کیوں ہے؟‏

18 یہوواہ کی مرضی کو پہلا درجہ دینے کا فیصلہ کریں۔‏ شیطان کی دُنیا یہ وعدہ کرتی ہے کہ اگر آپ اپنی صلاحیتوں کو اپنے فائدے کے لیے اِستعمال کریں گے تو آپ خوش رہیں گے۔‏ لیکن سچ تو یہ ہے کہ جو لوگ مال‌ودولت کے پیچھے بھاگتے ہیں،‏ وہ ’‏اپنے پورے جسم کو گھائل کر لیتے ہیں اور شدید درد میں مبتلا رہتے ہیں۔‏‘‏ (‏1-‏تیم 6:‏9،‏ 10‏)‏ لیکن اگر آپ یہوواہ کی سنیں گے اور اُس کی مرضی کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کا فیصلہ کریں گے تو آپ ہر معاملے میں سمجھ‌داری سے کام لیں گے اور ”‏خوب کامیاب“‏ ہوں گے۔‏—‏یشو 1:‏8‏۔‏

آپ کیا فیصلہ کریں گے؟‏

19.‏ والدین کو کیا یاد رکھنا چاہیے؟‏

19 والدین!‏ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے یہوواہ کی خدمت کریں تو اُن کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔‏ یہوواہ پر بھروسا کریں۔‏ وہ اچھے فیصلے کرنے میں آپ کی مدد کرے گا۔‏ (‏امثا 3:‏5،‏ 6‏)‏ یاد رکھیں کہ بچوں پر آپ کی باتوں کا اُتنا اثر نہیں ہوگا جتنا آپ کے کاموں کا۔‏ لہٰذا ایسے کام کرنے کا فیصلہ کریں جن سے آپ کے بچوں کی مدد ہو کہ وہ یہوواہ کی خوشنودی حاصل کر سکیں۔‏

20.‏ اگر نوجوان یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کریں گے تو اُنہیں کون سی برکتیں ملیں گی؟‏

20 نوجوانو!‏ آپ کے والدین آپ کی یہ مدد تو کر سکتے ہیں کہ آپ ایسے فیصلے کریں جن سے یہوواہ خوش ہو۔‏ لیکن یہ آپ پر ہے کہ آپ ایسے فیصلے کریں گے یا نہیں۔‏ یسوع مسیح کی طرح بنیں اور اپنے آسمانی باپ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کریں۔‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ کی زندگی اب بھی بامقصد اور خوش‌گوار ہو جائے گی اور مستقبل میں یہ اَور بھی زیادہ حسین ہو جائے گی۔‏—‏1-‏تیم 4:‏16‏۔‏

گیت نمبر 133‏:‏ جوانی میں یہوواہ کی خدمت کریں

^ پیراگراف 5 خدا سے محبت کرنے والے والدین چاہتے ہیں کہ اُن کے بچے خوش رہیں اور بڑے ہو کر یہوواہ کی خدمت کریں۔‏ لیکن والدین کیا کر سکتے ہیں کہ اُن کے بچے اِس مقام تک پہنچ سکیں؟‏ اور نوجوانوں کو کیسے فیصلے کرنے چاہئیں تاکہ وہ سچی خوشی حاصل کر سکیں؟‏ اِس مضمون میں اِن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے۔‏

^ پیراگراف 11 ‏”‏جاگو!‏“‏ اکتوبر 2011ء کے صفحہ نمبر 20 پر بکس ”‏شاید ہی کسی کے امی‌ابو اِتنے اچھے ہوں‏“‏ کو دیکھیں۔‏ اِس کے علاوہ ‏”‏جاگو!‏“‏ 8 اکتوبر 1999ء کے صفحہ نمبر 11 پر مضمون ”‏والدین کے نام ایک خاص خط‏“‏ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 65 تصویر کی وضاحت‏:‏ جب یسوع چھوٹے تھے تو مریم نے یقیناً اُن کی مدد کی ہوگی کہ وہ اپنے دل میں یہوواہ کے لیے گہری محبت پیدا کریں۔‏ آج بھی مائیں اپنے بچوں کے دل میں یہوواہ کے لیے محبت پیدا کر سکتی ہیں۔‏

^ پیراگراف 67 تصویر کی وضاحت‏:‏ بِلاشُبہ یوسف اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر عبادت‌گاہ جاتے تھے۔‏ آج بھی والدوں کو اپنے گھر والوں کے ساتھ مل کر اِجلاسوں پر جانے کو بہت اہم سمجھنا چاہیے۔‏

^ پیراگراف 69 تصویر کی وضاحت‏:‏ یسوع نے اپنے والد سے بڑھئی کا کام سیکھا۔‏ آج نوجوان بھی اپنے والد سے کوئی ہنر سیکھ سکتے ہیں۔‏