مطالعے کا مضمون نمبر 44
اپنی اُمید کی وجہ سے خوش ہوں
”[یہوواہ] کی آس رکھ۔“—زبور 27:14۔
گیت نمبر 144: اِس اُمید کو تھام لیں
مضمون پر ایک نظر *
1. یہوواہ نے ہمیں کون سی اُمید دی ہے؟
یہوواہ نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی پانے کی شاندار اُمید دی ہے۔ کچھ لوگ آسمان پر غیرفانی زندگی حاصل کریں گے۔ (1-کُر 15:50، 53) لیکن زیادہتر لوگ زمین پر اچھی صحت کے ساتھ ہمیشہ تک خوشیوں بھری زندگی گزاریں گے۔ (مکا 21:3، 4) چاہے ہم آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر، یہ اُمید ہمیں بہت عزیز ہے۔
2. ہماری اُمید کس بات پر ٹکی ہے اور ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟
2 بائبل میں لفظ ”اُمید“ کی یہ وضاحت کی گئی ہے: ”اِس بات کی توقع کرنا کہ اچھی باتیں ضرور ہوں گی۔“ ہم اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ مستقبل کے حوالے سے ہماری اُمید ضرور پوری ہوگی کیونکہ اِس اُمید کا وعدہ یہوواہ نے ہم سے کِیا ہے۔ (روم 15:13) اور ہم جانتے ہیں کہ وہ ہمیشہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔ (گن 23:19) ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ یہوواہ نے ہم سے جو وعدے کیے ہیں، وہ نہ صرف اِنہیں پورا کرنے کی خواہش رکھتا ہے بلکہ اِنہیں پورا کرنے کی طاقت بھی رکھتا ہے۔ تو ہماری اُمید کوئی خواب نہیں ہے بلکہ یہ ثبوتوں اور حقیقتوں پر ٹکی ہے۔
3. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟ (زبور 27:14)
3 ہمارا آسمانی باپ ہم سے بہت پیار کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس پر بھروسا رکھیں۔ (زبور 27:14 کو پڑھیں۔) جب ہم یہوواہ پر اپنی اُمید کو مضبوط رکھتے ہیں تو ہم مشکلوں میں اُس کے وفادار رہ پاتے ہیں اور دلیری اور خوشی سے مستقبل کا سامنا کر پاتے ہیں۔ آئیں، اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ ہماری اُمید ہمیں کیسے محفوظ رکھتی ہے۔ سب سے پہلے ہم غور کریں گے کہ ہماری اُمید ایک بحری جہاز کے لنگر اور ایک ہیلمٹ کی طرح کیوں ہے۔ پھر ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ ہم اپنی اُمید کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں۔
ہماری اُمید بحری جہاز کے لنگر کی طرح ہے
4. ہماری اُمید بحری جہاز کے لنگر کی طرح کیسے ہے؟ (عبرانیوں 6:19)
4 عبرانیوں کے نام اپنے خط میں پولُس رسول نے کہا کہ ہماری اُمید ایک بحری جہاز کے لنگر کی طرح ہے۔ (عبرانیوں 6:19 کو پڑھیں۔) پولُس اکثر سمندری سفر کِیا کرتے تھے اِس لیے وہ جانتے تھے کہ بحری جہاز کا لنگر اِسے طوفان میں بہہ کر دُور جانے سے محفوظ رکھتا ہے۔ ایک مرتبہ جب پولُس ایک بحری جہاز پر سفر کر رہے تھے تو بہت شدید طوفان آ گیا۔ اِس دوران اُنہوں نے دیکھا کہ ملاح لنگروں کو پانی میں ڈالنے لگے تاکہ جہاز چٹانوں سے ٹکرا نہ جائے۔ (اعما 27:29، 39-41) جس طرح بحری جہاز کا لنگر کشتی کو ڈگمگانے نہیں دیتا اُسی طرح ہماری اُمید ہماری مدد کرتی ہے کہ ہم مشکلوں کا سامنا کرتے وقت ڈگمگا نہ جائیں اور یہوواہ سے دُور نہ چلے جائیں۔ جب ہم مشکلوں سے گزر رہے ہوتے ہیں تو ہماری اُمید ہمیں پُرسکون رکھتی ہے کیونکہ ہمیں اِس بات کا یقین ہوتا ہے کہ آگے چل کر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔ یاد رکھیں کہ یسوع مسیح نے ہمیں پہلے سے بتا دیا تھا کہ ہمیں اذیت دی جائے گی۔ (یوح 15:20) اِس لیے جب ہم اُن وعدوں پر سوچ بچار کرتے ہیں جو یہوواہ نے ہم سے مستقبل کے حوالے سے کیے ہیں تو ہم اُس کی خدمت کرتے رہنے کے قابل ہوتے ہیں۔
5. جب یسوع موت کا سامنا کرنے والے تھے تو اُن کی اُمید نے اُن کی مدد کیسے کی؟
5 غور کریں کہ جب یسوع ایک بہت ہی دردناک موت کا سامنا کرنے والے تھے تو اُمید نے یہوواہ کا وفادار رہنے میں اُن کی مدد کیسے کی۔ 33ء کی عیدِپنتِکُست پر پطرس رسول نے زبور کی کتاب سے ایک پیشگوئی کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا تھا کہ یسوع کتنے پُرسکون اور پُراِعتماد تھے۔ اُنہوں نے بتایا کہ پیشگوئی میں لکھا تھا: ”مَیں اپنی اُمید کو تھامے رکھوں گا؛ کیونکہ تُو مجھے قبر میں نہیں رہنے دے گا اور اپنے وفادار خادم کی لاش کو سڑنے نہیں دے گا۔ . . . تیرے حضور مجھے بڑی خوشی ملے گی۔“ (اعما 2:25-28؛ زبور 16:8-11) حالانکہ یسوع جانتے تھے کہ وہ مر جائیں گے لیکن اُنہیں اِس بات کی پکی اُمید تھی کہ یہوواہ اُنہیں زندہ کر دے گا اور وہ پھر سے آسمان پر اپنے باپ کے ساتھ رہیں گے۔—عبر 12:2، 3۔
6. ایک بھائی نے اُمید کے بارے میں کیا کہا؟
6 اُمید نے ہمارے بہت سے بہن بھائیوں کی مشکل وقت میں یہوواہ کا وفادار رہنے میں مدد کی۔ اِس سلسلے میں ذرا بھائی لینرڈ چن کی مثال پر غور کریں جو اِنگلینڈ میں رہتے تھے۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران اُنہیں اِس لیے جیل میں ڈال دیا گیا کیونکہ اُنہوں نے فوج میں بھرتی ہونے سے اِنکار کر دیا تھا۔ اُنہیں دو مہینے تک قیدِتنہائی میں رکھا گیا اور پھر اُن سے سخت مشقت کرائی گئی۔ بعد میں اُنہوں نے ایک خط میں لکھا: ”میرے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس سے مَیں یہ سمجھ پایا کہ مشکل وقت میں یہوواہ کا وفادار رہنے کے لیے ہمیں اُمید کی کتنی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ بائبل میں ہمیں یسوع مسیح، رسولوں اور نبیوں کی مثالیں اور یہوواہ کے بہت سے شاندار وعدے بھی ملتے ہیں۔ اِن سے ہمیں مستقبل کے حوالے سے شاندار اُمید ملتی ہے اور مشکلوں میں یہوواہ کا وفادار رہنے کا ہمارا عزم مضبوط ہوتا ہے۔“ اُمید بھائی لینرڈ کے لیے واقعی بحری جہاز کے لنگر کی طرح ثابت ہوئی اور ہمارے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔
7. مشکلوں کا سامنا کرنے سے ہماری اُمید مضبوط کیوں ہو جاتی ہے؟ (رومیوں 5:3-5؛ یعقوب 1:12)
7 جب ہم مشکلوں سے گزرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہوواہ کس کس طرح سے ہماری مدد کر رہا ہے تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہم سے خوش ہے۔ یہ احساس ہماری اُمید کو اَور مضبوط کر دیتا ہے۔ (رومیوں 5:3-5؛ یعقوب 1:12 کو پڑھیں۔) اِس طرح ہماری اُمید پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو جاتی ہے۔ شیطان چاہتا ہے کہ ہماری مشکلیں ہمیں توڑ دیں۔ لیکن یہوواہ کی مدد سے ہم ہر مشکل کا کامیابی سے سامنا کر پاتے ہیں۔
ہماری اُمید ایک ہیلمٹ کی طرح ہے
8. ہماری اُمید ایک ہیلمٹ کی طرح کیسے ہے؟ (1-تھسلُنیکیوں 5:8)
8 بائبل میں ہماری اُمید کو ایک ہیلمٹ کی طرح بھی کہا گیا ہے۔ (1-تھسلُنیکیوں 5:8 کو پڑھیں۔) ایک فوجی اِس لیے ہیلمٹ پہنتا ہے تاکہ وہ اپنے سر کو دُشمنوں کے واروں سے محفوظ رکھ سکے۔ شیطان کے ساتھ جنگ لڑتے وقت ہمیں اپنی سوچ کو اُس کے واروں سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ وہ ہماری سوچ کو بگاڑنے کے لیے ہم پر طرح طرح کی آزمائشیں لاتا ہے اور غلط نظریات کو فروغ دیتا ہے۔ جس طرح ایک ہیلمٹ ایک فوجی کے سر کو محفوظ رکھتا ہے اُسی طرح ہماری اُمید ہماری سوچ کو محفوظ رکھتی ہے تاکہ ہم یہوواہ کے وفادار رہ سکیں۔
9. جو لوگ اُمید سے خالی ہوتے ہیں، اُن کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟
9 ہمیشہ کی زندگی کی اُمید کی وجہ سے ہم سمجھداری سے فیصلے کریں گے۔ لیکن اگر ہماری اُمید کمزور پڑ جاتی ہے اور ہم صرف اپنی خواہشوں کو پورا کرنے کے بارے میں سوچتے رہتے ہیں تو ہمارا دھیان ہمیشہ کی زندگی پانے کے عزم سے ہٹ سکتا ہے۔ ذرا غور کریں کہ پہلی صدی عیسوی میں کُرنتھس میں رہنے والے مسیحیوں کے ساتھ کیا ہوا۔ اُن کا ایمان یہوواہ کے اہم وعدے پر کمزور پڑنے لگا۔ یہ وعدہ اِس بات کی اُمید رکھنا تھا کہ یہوواہ مُردوں کو زندہ کر دے گا۔ (1-کُر 15:12) پولُس نے بتایا کہ جو لوگ مُردوں کے زندہ ہونے کی اُمید نہیں رکھتے، وہ صرف آج کے لیے ہی جیتے ہیں۔ (1-کُر 15:32) آج بھی بہت سے لوگ یہوواہ کے وعدوں کے پورا ہونے کی اُمید نہیں رکھتے۔ اِس لیے اُن کا دھیان صرف اپنی خواہشوں کو پورا کرنے پر رہتا ہے۔ لیکن ہم خدا کے وعدوں پر پکا بھروسا رکھتے ہیں۔ ہماری اُمید ایک ہیلمٹ کی طرح ہماری سوچ کو محفوظ رکھتی ہے اور ہماری مدد کرتی ہے تاکہ ہم ایسی زندگی نہ گزاریں جس سے یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی ٹوٹ جائے۔—1-کُر 15:33، 34۔
10. ہماری اُمید ہمیں غلط سوچ سے محفوظ کیسے رکھتی ہے؟
10 ہماری اُمید ہمیں اِس سوچ سے بھی محفوظ رکھتی ہے کہ چاہے ہم یہوواہ کو خوش کرنے کی کتنی بھی کوشش کیوں نہ کرلیں، اِس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ مثال کے طور پر شاید کچھ لوگ سوچیں: ”مَیں اُن لوگوں میں شامل ہو ہی نہیں سکتا جنہیں ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ مَیں اِس لائق ہی نہیں ہوں۔ مَیں کبھی بھی خدا کے معیاروں پر پورا نہیں اُتر سکتا۔“ یاد کریں کہ ایسی ہی بات الیفز نے ایوب سے کہی تھی جو ایوب کو جھوٹی تسلی دینے آئے تھے۔ اُنہوں نے کہا: ”اِنسان ہے کیا کہ وہ پاک ہو؟ . . . دیکھ! وہ اپنے قدسیوں کا اِعتبار نہیں کرتا بلکہ آسمان بھی اُس کی نظر میں پاک نہیں۔“ (ایو 15:14، 15) کتنا بڑا جھوٹ! لیکن ذرا سوچیں کہ ایسی سوچ کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ شیطان کا۔ وہ جانتا ہے کہ اگر آپ اِس طرح کی باتوں کے بارے میں سوچتے رہیں گے تو آپ کی اُمید کمزور پڑنے لگے گی۔ اِس لیے ایسے جھوٹ کا بالکل اِعتبار نہ کریں اور اپنا دھیان یہوواہ کے وعدوں پر رکھیں۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ کو ہمیشہ کی زندگی ملے اور وہ اِسے پانے میں آپ کی مدد ضرور کرے گا۔—1-تیم 2:3، 4۔
اپنی اُمید کو مضبوط رکھیں
11. جب ہم اپنی اُمید کے پورا ہونے کا اِنتظار کرتے ہیں تو ہمیں صبر سے کام کیوں لینا چاہیے؟
11 اپنی اُمید کو مضبوط رکھنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ شاید ہم یہوواہ کے وعدے پورے ہونے کے لیے بےصبری ظاہر کریں۔ لیکن جو وقت ہمیں بہت لمبا لگ رہا ہے، وہ یہوواہ کی نظر میں بہت کم ہے۔ (2-پطر 3:8، 9) وہ اپنے مقصد کو بہت ہی شاندار طریقے سے پورا کرے گا۔ لیکن شاید اُس وقت نہیں جب ہم اِس کی توقع کر رہے ہوں۔ لیکن کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے تاکہ ہم اُس وقت اپنی اُمید کو مضبوط رکھیں جب ہم صبر سے یہوواہ کے وعدے پورے ہونے کا اِنتظار کرتے ہیں؟—یعقو 5:7، 8۔
12. عبرانیوں 11:1، 6 کے مطابق اُمید کا ایمان سے کیا تعلق ہے؟
12 یہوواہ نے ہی ہمیں ایک شاندار اُمید کی ضمانت دی ہے۔ اِس لیے جب ہم اُس کے قریب رہتے ہیں تو یہ اُمید مضبوط ہوتی جاتی ہے۔ دراصل ہماری اُمید کا ایمان سے گہرا تعلق ہے۔ اُمید رکھنے کے لیے ہمیں اِس بات پر ایمان رکھنا ہوگا کہ یہوواہ موجود ہے اور وہ ”اُن سب کو اجر دے گا جو لگن سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔“ (عبرانیوں 11:1، 6 کو پڑھیں۔) جتنا زیادہ ہمیں اِس بات پر پکا یقین ہوگا کہ یہوواہ واقعی ہے اُتنا ہی زیادہ ہمارا بھروسا اِس بات پر بڑھے گا کہ وہ اپنے ہر وعدے کو پورا کرے گا۔ آئیے، کچھ ایسے طریقوں پر غور کریں جن سے ہم یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو اَور زیادہ گہرا کر سکتے ہیں اور اِس طرح اپنی اُمید کو اَور زیادہ مضبوط کر سکتے ہیں۔
13. ہم خدا کے قریب کیسے جا سکتے ہیں؟
13 یہوواہ سے دُعا کریں اور اُس کا کلام پڑھیں۔ سچ ہے کہ ہم یہوواہ کو دیکھ نہیں سکتے۔ لیکن ہم پھر بھی اُس کے قریب جا سکتے ہیں۔ ہم اِس یقین کے ساتھ دُعا میں اُس سے بات کر سکتے ہیں کہ وہ ہماری سنے گا۔ (یرم 29:11، 12) ہم خدا کے کلام کو پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے سے اُس کی بات سُن سکتے ہیں۔ جب ہم اُس کے کلام میں پڑھتے ہیں کہ ماضی میں اُس نے اپنے بندوں کا خیال کیسے رکھا تو ہماری اُمید اَور زیادہ مضبوط ہو جاتی ہے۔ خدا کے کلام میں لکھی ہر بات ’ہماری ہدایت کے لیے لکھی گئی تاکہ ہم صحیفوں سے تسلی پا کر اور ثابتقدم رہ کر اُمید حاصل کر سکیں۔‘—روم 15:4۔
14. یہوواہ نے دوسروں کے لیے جو کچھ کِیا ہے، ہمیں اُس پر سوچ بچار کیوں کرنا چاہیے؟
14 اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یہوواہ نے اپنے وعدوں کو کیسے پورا کِیا ہے۔ ذرا سوچیں کہ یہوواہ نے ابراہام اور سارہ کے لیے کیا کِیا۔ وہ بچے پیدا کرنے کی عمر سے نکل چُکے تھے۔ لیکن یہوواہ نے وعدہ کِیا تھا کہ اُن کی اولاد ضرور ہوگی۔ (پید 18:10) بائبل میں ابراہام کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”اپنی اُمید کی بِنا پر اُن کو پکا یقین تھا کہ وہ بہت سی قوموں کے باپ ہوں گے۔“ (روم 4:18) اِنسانی نظر سے دیکھا جائے تو ابراہام کو یہ بات بالکل ناممکن دِکھائی دے رہی تھی۔ لیکن اُنہیں پکا یقین تھا کہ خدا اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا۔ ابراہام بالکل مایوس نہیں ہوئے۔ (روم 4:19-21) بائبل میں لکھے ایسے واقعات سے ہمیں پکا یقین ہو جاتا ہے کہ ہم یہوواہ کے وعدوں پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں پھر چاہے ہمیں صورتحال ناممکن ہی کیوں نہ دِکھائی دے۔
15. ہمیں اِس بات پر سوچ بچار کیوں کرنا چاہیے کہ یہوواہ نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے؟
15 سوچیں کہ یہوواہ نے آپ کے لیے کیا کچھ کِیا ہے۔ اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ آپ کو بائبل میں لکھے کچھ وعدوں کے پورا ہونے سے کیا فائدہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے وعدہ کِیا تھا کہ ہمارا آسمانی باپ ہماری بنیادی ضرورتوں کو پورا کرے گا۔ (متی 6:32، 33) یسوع نے ہمیں یہ یقین بھی دِلایا کہ اگر ہم یہوواہ سے اُس کی پاک روح مانگیں گے تو وہ اِسے ضرور دے گا۔ (لُو 11:13) یہوواہ نے اپنے اِن وعدوں کو پورا کِیا ہے۔ بےشک آپ اَور بھی ایسے وعدوں کے بارے میں سوچ سکتے ہیں جو یہوواہ نے آپ کے لیے پورے کیے۔ مثال کے طور پر خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ آپ کو معاف کرے گا، آپ کو تسلی دے گا اور آپ کو وہ سب کچھ دے گا جو اُس کے قریب رہنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔ (متی 6:14؛ 24:45؛ 2-کُر 1:3) جب آپ اِس بات پر سوچ بچار کریں گے کہ یہوواہ نے آپ کے لیے کیا کچھ کِیا ہے تو آپ کی یہ اُمید مضبوط ہو جائے گی کہ وہ مستقبل میں بھی اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔
اُمید کی وجہ سے خوش ہوں
16. ہماری اُمید اِتنی بیشقیمت کیوں ہے؟
16 ہمیشہ کی زندگی کی اُمید یہوواہ کی طرف سے ایک بیشقیمت تحفہ ہے۔ ہم ایک شاندار مستقبل کے منتظر ہیں۔ ہماری اُمید بحری جہاز کے لنگر کی طرح ہے جو ہمیں مشکلوں میں ڈگمگانے نہیں دیتی اور اذیت کو برداشت کرنے، یہاں تک کہ موت کا سامنا کرنے کے بھی قابل بناتی ہے۔ ہماری اُمید ایک ہیلمٹ کی طرح بھی ہے جو ہماری سوچ کو محفوظ رکھتی ہے تاکہ ہم غلط باتوں سے کنارہ کریں اور اچھی باتوں سے لپٹے رہیں۔ بائبل میں ہمیں جو اُمید دی گئی ہے، اُس کے ذریعے ہم یہوواہ کے اَور قریب ہو جاتے ہیں اور یہوواہ کی محبت کی گہرائی کو جان پاتے ہیں۔ جب ہم اپنی اُمید کو مضبوط رکھتے ہیں تو ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔
17. ہماری اُمید ہمیں خوشی کیوں بخشتی ہے؟
17 پولُس نے رومیوں کے نام اپنے خط میں مسیحیوں کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے کہا: ”اپنی اُمید کی وجہ سے خوش ہوں۔“ (روم 12:12) پولُس اپنی اُمید کی وجہ سے خوش رہ سکتے تھے کیونکہ اُنہیں پکا یقین تھا کہ اگر وہ یہوواہ کے وفادار رہیں گے تو اُنہیں آسمان پر ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔ ہم بھی اپنی اُمید کی وجہ سے خوش رہ سکتے ہیں کیونکہ ہمیں پکا یقین ہے کہ یہوواہ اپنے سب وعدوں کو پورا کرے گا۔ یہی بات زبور لکھنے والے خدا کے ایک بندے نے بھی کہی۔ اُس نے کہا: ’وہ شخص خوش رہتا ہے جو یہوواہ اپنے خدا پر آس لگاتا ہے، اُس خدا پر جو ہمیشہ وفاداری نبھاتا ہے۔‘—زبور 146:5، 6، ترجمہ نئی دُنیا۔
گیت نمبر 139: خود کو نئی دُنیا میں تصور کریں
^ یہوواہ نے ہمیں مستقبل کے حوالے سے ایک بہت ہی شاندار اُمید دی ہے۔ یہ اُمید ہماری زندگی کو روشن کر دیتی ہے اور ہمارا دھیان اپنی مشکلوں سے ہٹا دیتی ہے۔ یہ اُمید ہمیں ہر طرح کی مشکل میں یہوواہ کا وفادار رہنے کی طاقت دیتی ہے۔ یہ ہمیں ایسے نظریات سے محفوظ رکھتی ہے جو ہماری سوچ کو بگاڑ سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہمارے پاس اپنی اُمید کو مضبوط کرتے رہنے کی کون سی وجوہات ہیں۔
^ تصویر کی وضاحت: جیسے ایک ہیلمٹ فوجی کے سر کو محفوظ رکھتا ہے اور جس طرح ایک بحری جہاز کا لنگر جہاز کو ڈگمگانے نہیں دیتا اُسی طرح ہماری اُمید ہماری سوچ کو محفوظ رکھتی ہے اور ہمیں مشکلوں میں ڈگمگانے نہیں دیتی۔ ایک بہن پورے اِعتماد سے یہوواہ سے دُعا کر رہی ہے۔ ایک بھائی اِس بارے میں سوچ بچار کر رہا ہے کہ یہوواہ نے کیسے ابراہام کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کِیا۔ ایک اَور بھائی اِس بارے میں سوچ بچار کر رہا ہے کہ یہوواہ نے اُسے کن کن طریقوں سے برکتیں دیں۔