مطالعے کا مضمون نمبر 43
سچی دانشمندی زور سے پکارتی ہے
”حکمت [”دانشمندی،“ ترجمہ نئی دُنیا] کوچہ میں زور سے پکارتی ہے۔ وہ راستوں میں اپنی آواز بلند کرتی ہے۔“—امثا 1:20۔
گیت نمبر 88: ”اپنی راہیں مجھے دِکھا“
مضمون پر ایک نظر *
1. آج بہت سے لوگ بائبل میں پائی جانے والی دانشمندی کو کیسا خیال کرتے ہیں؟ (امثال 1:20، 21)
بہت سے ملکوں میں ہمارے بہن بھائی اکثر بِھیڑبھاڑ والے علاقوں میں کھڑے ہو کر لوگوں کو ہماری کتابیں اور رسالے دیتے ہیں۔ اگر آپ نے بھی کبھی اِس طرح سے گواہی دی ہے تو بےشک آپ کے ذہن میں امثال کی کتاب کی وہ آیتیں آئی ہوں گی جن میں بتایا گیا ہے کہ دانشمندی ”راستوں میں اپنی آواز بلند کرتی ہے“ تاکہ لوگ اِس کی بات سنیں۔ (امثال 1:20، 21 کو پڑھیں۔) بائبل اور ہماری تنظیم کی کتابوں میں سچی دانشمندی یعنی یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی پائی جاتی ہے۔ اِس دانشمندی کو حاصل کرنے سے ہی لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی مل سکتی ہے۔ جب کوئی شخص ہماری کسی کتاب یا رسالے کو قبول کرتا ہے تو ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ لیکن سب لوگ ایسا نہیں کرتے۔ کچھ لوگ بائبل میں لکھی باتوں کو سیکھنے کا کوئی شوق نہیں رکھتے۔ اور کچھ لوگ تو اُس وقت ہم پر ہنستے ہیں جب ہم کتابوں اور رسالوں والی ٹرالی لگا کر گواہی دیتے ہیں۔ اُنہیں لگتا ہے کہ بائبل میں لکھی باتیں ہماری زمانے میں نہیں چلتیں۔ بعض لوگ تو زندگی گزارنے کے حوالے سے بائبل کی تعلیمات پر تنقید کرتے ہیں کیونکہ وہ سوچتے ہیں کہ وہی لوگ اِن تعلیمات پر عمل کرتے ہیں جو خود کو بڑا نیک سمجھتے ہیں۔ لوگوں کی اِس طرح کی سوچ کے باوجود یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی سب لوگوں کے لیے دستیاب ہے۔ وہ یہ دانشمندی کن کن طریقوں سے دیتا ہے؟
2. آج ہم سچی دانشمندی کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں لیکن بہت سے لوگ کیا کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں؟
2 ایک طریقہ جس سے یہوواہ دانشمندی کی آواز کو بلند کر رہا ہے، وہ اُس کا کلام بائبل ہے۔ یہ کتاب تقریباً ہر شخص کے لیے دستیاب ہے۔ اِتنا ہی نہیں، ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس کی تنظیم بائبل سے جو کتابیں، رسالے اور ویڈیوز تیار کرتی ہے، وہ آج 1000 سے زیادہ زبانوں میں دستیاب ہیں۔ جو لوگ دانشمندی کی آواز کو سنتے ہیں یعنی بائبل کو پڑھتے اور اِس میں لکھی باتوں پر عمل کرتے ہیں، اُنہیں فائدہ ہوتا ہے۔ لیکن زیادہتر لوگ اِس آواز کو اَنسنا کر دیتے ہیں۔ جب اُنہیں زندگی میں کوئی فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو وہ خود پر بھروسا کرتے ہیں یا پھر دوسرے اِنسانوں کی بات سنتے ہیں۔ ایسے لوگ ہمیں حقیر سمجھتے ہیں کیونکہ ہم نے بائبل میں لکھی باتوں پر عمل کرنے کا فیصلہ کِیا ہے۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ لوگ دانشمندی کی آواز کو کیوں نہیں سنتے۔ لیکن آئیے، پہلے اِس بات پر غور کریں کہ ہم یہوواہ سے دانشمندی کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔
یہوواہ کا علم دانشمند بناتا ہے
3. سچی دانشمندی میں کیا کچھ شامل ہے؟
3 دانشمندی ایک ایسی صلاحیت ہے جس کی وجہ سے ہم اچھے فیصلے کر پاتے ہیں۔ لیکن سچی دانشمندی میں اَور بھی باتیں شامل ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”یہوواہ کا خوف دانشمندی کی شروعات ہے اور مُقدسترین خدا کا علم سمجھداری ہے۔“ (امثا 9:10، ترجمہ نئی دُنیا) تو جب ہمیں کوئی اہم فیصلہ کرنا ہوتا ہے تو ہمیں ’مُقدسترین خدا کے علم‘ یعنی یہوواہ کی سوچ کو ذہن میں رکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے۔ ایسا کرنے کے لیے ہمیں بائبل اور اِس کی مدد سے تیار کی گئی کتابوں اور رسالوں وغیرہ سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔ اِس طرح ہم سچی دانشمندی کا مظاہرہ کر رہے ہوں گے۔—امثا 2:5-7۔
4. صرف یہوواہ ہی سچی دانشمندی کیوں دے سکتا ہے؟
4 صرف یہوواہ ہی ہمیں سچی دانشمندی دے سکتا ہے۔ (روم 16:27) ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ دانشمندی کا سرچشمہ ہے؟ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ یہوواہ نے سب چیزوں کو بنایا ہے اِس لیے وہ اپنی مخلوق کے بارے میں ہر بات جانتا ہے۔ (زبور 104:24) دوسری وجہ یہ ہے کہ یہوواہ جو بھی کام کرتا ہے، اُس سے اُس کی دانشمندی صاف نظر آتی ہے۔ (روم 11:33) اور تیسری وجہ یہ ہے کہ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی پر چلنے سے ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔ (امثا 2:10-12) اگر ہم سچی دانشمندی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اِن بنیادی سچائیوں کو تسلیم کرنا ہوگا اور اِنہیں ذہن میں رکھ کر فیصلے کرنے اور قدم اُٹھانے ہوں گے۔
5. جب لوگ یہ تسلیم نہیں کرتے کہ صرف یہوواہ ہی سچی دانشمندی کا سرچشمہ ہے تو اِس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟
5 جن لوگوں سے ہم مُنادی کے دوران ملتے ہیں، اُن میں سے بہت سے یہ تو مانتے ہیں کہ قدرت میں پائی جانے والی چیزیں بڑی خوبصورتی سے بنی ہیں لیکن وہ یہ تسلیم نہیں کرتے کہ خالق نے اِنہیں بنایا ہے۔ وہ مانتے ہیں کہ سب چیزیں خودبخود وجود میں آ گئی ہیں۔ ہمیں مُنادی کرتے وقت کچھ ایسے لوگ بھی ملتے ہیں جو خدا کے وجود کو تو مانتے ہیں لیکن وہ اُس کے کلام میں لکھے معیاروں کو پُرانا سمجھتے ہیں اور اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ مگر اِس سب کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟ کیا خدا کی دانشمندی پر چلنے کی بجائے اِنسانوں کی دانشمندی پر چلنے سے دُنیا بہتر ہو گئی ہے؟ کیا لوگوں کو سچی خوشی یا مستقبل کے حوالے سے ٹھوس اُمید مل گئی ہے؟ ہم اپنے اِردگِرد جس طرح کی صورتحال دیکھ رہے ہیں، اُس سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے: ”کوئی حکمت کوئی فہم اور کوئی مشورت نہیں جو [یہوواہ] کے مقابل ٹھہر سکے۔“ (امثا 21:30) بےشک اِس بات سے ہمارے دل میں یہوواہ کی دانشمندی کے مطابق چلنے کی خواہش بڑھتی ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ زیادہتر لوگوں کے دل پر اِس بات کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ آئیے، دیکھیں کہ ایسا کیوں ہے۔
لوگ سچی دانشمندی کو کیوں ٹھکرا دیتے ہیں؟
6. امثال 1:22-25 کے مطابق کون لوگ سچی دانشمندی کی آواز کو اَنسنا کر دیتے ہیں؟
6 جب حکمت یعنی دانشمندی ”کوچہ میں زور سے پکارتی ہے“ تو بہت سے لوگ اِس کی آواز کو اَنسنا کر دیتے ہیں۔ بائبل کے مطابق تین طرح کے لوگ سچی دانشمندی کو قبول نہیں کرتے: ’نادان،‘ ”ٹھٹھاباز“ اور ”احمق۔“ (امثا 1:22-25) آئیے، دیکھیں کہ اِس طرح کے لوگ خدا کی دانشمندی کو کیوں ٹھکرا دیتے ہیں اور ہم اُن کی طرح بننے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔
7. کچھ لوگ نادان بنے رہنے کا فیصلہ کیوں کرتے ہیں؟
7 ”نادان“ وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہر بات کا یقین کر لیتے ہیں اور کوئی بھی اُنہیں بڑی آسانی سے گمراہ کر سکتا ہے۔ (امثا 14:15) مُنادی میں ہم اکثر اِس طرح کے لوگوں سے ملتے ہیں۔ مثال کے طور پر ذرا اُن لاکھوں لوگوں کے بارے میں سوچیں جنہیں مذہبی اور سیاسی رہنماؤں نے گمراہ کِیا ہوا ہے۔ کچھ لوگوں کو تو اُس وقت بڑا دھچکا لگتا ہے جب اُنہیں پتہ چلتا ہے کہ اِن رہنماؤں نے اُنہیں بےوقوف بنایا ہوا ہے۔ لیکن امثال 1:22 میں بتائے گئے لوگ نادان ہی بنے رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ (یرم 5:31) وہ اپنی منمانی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ بائبل میں بتائے گئے اصولوں کے مطابق زندگی نہیں گزارنا چاہتے۔ بہت سے لوگ شاید کینیڈا کے صوبے کیوبیک میں رہنے والی ایک مذہبی عورت کی طرح محسوس کریں جس نے ایک گواہ سے کہا: ”اگر ہمارے پادری نے ہمیں گمراہ کِیا ہے تو یہ اُس کی غلطی ہے، ہماری نہیں۔“ بےشک ہم اُن لوگوں کی طرح نہیں بننا چاہتے جو جان بُوجھ کر سچائی کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔—امثا 1:32؛ 27:12۔
8. کیا چیز سمجھدار بننے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
8 بائبل میں کہا گیا ہے کہ ہم نادان نہ بنے رہیں بلکہ ”سمجھ کے لحاظ سے بالغ بنیں۔“ (1-کُر 14:20) اور ایسا اُسی وقت ہو سکتا ہے جب ہم بائبل میں دیے گئے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اِس طرح ہمیں یہ نظر آنے لگتا ہے کہ اِن اصولوں پر عمل کرنے کی وجہ سے ہم کتنی تکلیفوں سے بچ گئے ہیں اور ہم نے کتنے اچھے فیصلے کیے ہیں۔ اِس لیے یہ بہت اچھا ہوگا کہ ہم اُن فیصلوں پر غور کریں جو ہم کر چُکے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہم کچھ عرصے سے بائبل کورس کر رہے ہیں اور اِجلاسوں پر جا رہے ہیں تو ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں کہ ”مَیں نے ابھی تک اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کرنے اور بپتسمہ لینے کا فیصلہ کیوں نہیں کِیا؟“ اور اگر ہم بپتسمہیافتہ ہیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کیا ہم خوشخبری کے ایک بہتر مُناد اور اُستاد بننے کی کوشش کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے فیصلوں سے یہ نظر آتا ہے کہ ہم بائبل کے اصولوں کی رہنمائی میں چل رہے ہیں؟ کیا دوسروں کے ساتھ پیش آتے وقت ہم مسیح جیسی خوبیاں ظاہر کر رہے ہیں؟ اگر ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں کسی معاملے میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تو ہمیں یہوواہ کی ہدایتوں پر گہرائی سے سوچ بچار کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہدایتیں ”نادان کو دانش بخشتی ہے۔“—زبور 19:7۔
9. ”ٹھٹھاباز“ یعنی مذاق اُڑانے والے لوگ کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ سچی دانشمندی کو قبول نہیں کرنا چاہتے؟
9 ”ٹھٹھاباز“ یعنی خدا کے کلام کا مذاق اُڑانے والے لوگ بھی یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی کو قبول نہیں کرتے۔ کبھی کبھار ہمیں مُنادی میں اِس طرح کے لوگ بھی ملتے ہیں۔ اُنہیں دوسروں کا مذاق اُڑانے میں مزہ آتا ہے۔ (زبور 123:4) لیکن بائبل میں ہمیں پہلے سے بتا دیا گیا تھا کہ آخری زمانے میں مذاق اُڑانے والے لوگوں کی کمی نہیں ہوگی۔ (2-پطر 3:3، 4) خدا کے بندے لُوط کے دامادوں کی طرح آج بھی کچھ لوگ خدا کی طرف سے ملنے والی آگاہیوں کو مذاق سمجھتے ہیں۔ (پید 19:14) اِن میں سے بہت سے لوگ تو اُن لوگوں پر ہنستے ہیں جو بائبل کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ وہ ایسا اِس لیے کرتے ہیں کیونکہ وہ ”اپنی بُری خواہشوں کے مطابق“ چلتے ہیں۔ (یہوداہ 7، 17، 18) بائبل میں مذاق اُڑانے والے لوگوں کے بارے میں جو باتیں بتائی گئی ہیں، وہ خدا سے برگشتہ لوگوں پر اور اُن لوگوں پر پوری اُترتی ہیں جنہوں نے یہوواہ سے مُنہ پھیر لیا ہے۔
10. زبور 1:1 کے مطابق ہم اُن لوگوں کی طرح بننے سے کیسے بچ سکتے ہیں جو سچی دانشمندی کا مذاق اُڑاتے ہیں؟
10 ہم اُن لوگوں کی طرح بننے سے کیسے بچ سکتے ہیں جو سچی دانشمندی کا مذاق اُڑاتے ہیں؟ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن لوگوں سے میل جول رکھنا چھوڑ دیں جو بات بات پر نقص نکالتے ہیں۔ (زبور 1:1 کو پڑھیں۔) اِس کا مطلب ہے کہ ہم خدا سے برگشتہ لوگوں کی نہ تو کوئی بات سنیں اور نہ ہی اُن کی لکھی ہوئی کوئی چیز پڑھیں۔ ہمیں ہر بات میں نقص نکالنے اور یہوواہ اور اُس کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی ہدایتوں پر شک کرنے سے خبردار رہنا چاہیے۔ ایسا کرنے سے بچنے کے لیے ہمیں خود سے یہ سوال پوچھنے چاہئیں: ”جب مجھے تنظیم کی طرف سے کوئی نئی ہدایت یا کوئی نئی وضاحت ملتی ہے تو کیا مَیں اُس میں نقص نکالنے لگتا ہوں؟ کیا مَیں اُن لوگوں میں نقص نکالتا ہوں جو ہماری پیشوائی کر رہے ہیں؟“ جب ہمارے ذہن میں کوئی غلط سوچ آتی ہے اور ہم اِسے فوراً دُور کر دیتے ہیں تو یہوواہ ہم سے خوش ہوتا ہے۔—امثا 3:34، 35۔
11. ”احمق“ لوگ یہوواہ کے معیاروں کو کیسا خیال کرتے ہیں؟
11 ”احمق“ لوگ بھی یہوواہ کی دانشمندی کو رد کر دیتے ہیں۔ یہ لوگ اِس لیے احمق ہیں کیونکہ وہ یہوواہ کے معیاروں پر نہیں چلنا چاہتے بلکہ ایسے کام کرنا چاہتے ہیں جو اُنہیں پسند ہیں۔ (امثا 12:15) ایسے لوگ دانشمندی کے سرچشمے یہوواہ کو رد کر رہے ہوتے ہیں۔ (زبور 53:1) جب ہم مُنادی کے دوران اِس طرح کے لوگوں سے ملتے ہیں تو وہ اکثر اِس لیے سختی سے ہماری تنقید کرتے ہیں کیونکہ ہم بائبل میں دیے گئے معیاروں کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن اُن کے معیار ہمیں ایک اچھی زندگی نہیں دے سکتے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”حکمت اِتنی بلندوبالا ہے کہ احمق اُسے پا نہیں سکتا۔ جب بزرگ شہر کے دروازے میں فیصلہ کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو وہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔“ (امثا 24:7، اُردو جیو ورشن) احمقوں کے مُنہ سے عقلمندی کی بات نکل ہی نہیں سکتی۔ اِس لیے یہوواہ نے ہمیں خبردار کِیا ہے کہ ہم ”احمق سے کنارہ“ کریں۔—امثا 14:7۔
12. ہم ’احمقوں‘ کی طرح بننے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
12 ہم اُن لوگوں کی طرح نہیں بننا چاہتے جو یہوواہ کی ہدایتوں سے نفرت کرتے ہیں۔ اِس کی بجائے ہم یہوواہ کے معیاروں کے لیے اپنے دل میں محبت پیدا کرتے ہیں۔ اِس محبت کو بڑھانے کے لیے ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے اور نہ کرنے کے کیا نتیجے نکلتے ہیں۔ ذرا اُن مشکلوں اور تکلیفوں کے بارے میں سوچیں جو لوگوں کو اُس وقت سہنی پڑتی ہیں جب وہ خدا کی ہدایتوں کو رد کر دیتے ہیں۔ اور پھر اِس بارے میں سوچیں کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے سے ہماری زندگی کتنی سنور جاتی ہے۔—زبور 32:8، 10۔
13. کیا یہوواہ ہمیں اِس بات کے لیے مجبور کرتا ہے کہ ہم اُس کی ہدایتوں کو مانیں؟
13 یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی سب لوگوں کے لیے دستیاب ہے۔ لیکن وہ کسی کو بھی مجبور نہیں کرتا کہ وہ اِسے قبول کرے۔ مگر اُس نے یہ ضرور بتایا ہے کہ جو لوگ اُس کی طرف سے ملنے والی دانشمندی کی آواز نہیں سنتے، اُن کے ساتھ کیا ہوگا۔ (امثا 1:29-32) بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ایسے لوگ ”اپنے چالچلن کا پھل“ کھاتے ہیں۔ جس طرح سے اُنہوں نے زندگی گزاری ہوتی ہے، اُس کی وجہ سے آگے چل کر اُن کے ہاتھ مشکلوں اور تکلیفوں کے علاوہ کچھ نہیں آتا اور آخرکار وہ ہلاک ہو جائیں گے۔ لیکن جو لوگ یہوواہ کی ہدایتوں کو سنتے اور اِن پر عمل کرتے ہیں، اُن سے یہوواہ نے یہ وعدہ کِیا ہے: ”جو میری سنتا ہے وہ محفوظ ہوگا اور آفت سے نڈر ہو کر اِطمینان سے رہے گا۔“—امثا 1:33۔
سچی دانشمندی کے فائدے
14-15. ہم امثال 4:23 سے کیا سیکھتے ہیں؟
14 خدا کی طرف سے ملنے والی دانشمندی پر عمل کرنے کے ہمیشہ فائدے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ سچی دانشمندی سب کے لیے دستیاب ہے۔ مثال کے طور پر امثال کی پوری کتاب میں ہمیں ایسی ہدایتیں دی گئی ہیں جن پر عمل کرنے سے ہماری زندگی بہتر ہو سکتی ہے۔ آئیے، اِن ہدایتوں میں سے چار ہدایتوں پر غور کریں۔
15 اپنے مجازی دل کی حفاظت کریں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”اپنے دل کی خوب حفاظت کر کیونکہ زندگی کا سرچشمہ وہی ہے۔“ (امثا 4:23) ذرا غور کریں کہ ہم اپنے حقیقی دل کی حفاظت کیسے کرتے ہیں۔ ہم صحتبخش کھانا کھاتے ہیں، ورزش کرتے ہیں اور اُن باتوں سے دُور رہتے ہیں جن کی وجہ سے ہماری صحت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ اپنے مجازی دل کی حفاظت کرنے کے لیے بھی ہمیں کچھ ایسا ہی کرنا چاہیے۔ ہمیں ہر روز اپنے دل کو خدا کے کلام کی باتوں سے بھرنا چاہیے، ہمیں اِجلاسوں میں حاضر ہونا چاہیے، اِن کی تیاری کرنی اور اِن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور باقاعدگی سے مُنادی بھی کرنی چاہیے۔ اِس کے علاوہ ہمیں اپنی سوچ کو محفوظ رکھنے کے لیے بُری باتوں سے بھی دُور رہنا چاہیے جیسے کہ بُری تفریح اور بُرے دوستوں سے۔
16. امثال 23:4، 5 میں لکھی بات آج بھی اِتنی فائدہمند کیوں ہے؟
16 اُن چیزوں پر مطمئن رہیں جو آپ کے پاس ہیں۔ بائبل میں ہمیں یہ ہدایت دی گئی ہے: ”مالدار ہونے کے لئے پریشان نہ ہو۔ . . . کیا تُو اُس چیز پر آنکھ لگائے گا جو ہے ہی نہیں؟ کیونکہ دولت یقیناً عقاب کی طرح پَر لگا کر آسمان کی طرف اُڑ جاتی ہے۔“ (امثا 23:4، 5) پیسہ اور چیزیں بڑی آسانی سے ایک شخص کے ہاتھ سے نکل جاتی ہیں۔ لیکن پھر بھی آج امیر اور غریب دونوں پر ہی پیسہ کمانے کا جنون سوار ہے۔ اِس وجہ سے وہ اکثر ایسے کام کر جاتے ہیں جن سے اُن کا نام، دوسروں کے ساتھ اُن کے تعلقات، یہاں تک کہ اُن کی صحت بھی خراب ہو سکتی ہے۔ (امثا 28:20؛ 1-تیم 6:9، 10) لیکن سچی دانشمندی کی وجہ سے ہم پیسے اور چیزوں کے بارے میں حد سے زیادہ پریشان نہیں ہوتے۔ اِس سوچ کی وجہ سے ہم لالچی نہیں بنتے اور اُنہی چیزوں پر خوش اور مطمئن رہتے ہیں جو ہمارے پاس ہیں۔—واعظ 7:12۔
17. امثال 12:18 کے مطابق ہم ”دانشمند کی زبان“ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
17 سوچ سمجھ کر بولیں۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہماری باتوں سے دوسروں کو بہت تکلیف پہنچ سکتی ہے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”بےتامل بولنے والے کی باتیں تلوار کی طرح چھیدتی ہیں لیکن دانشمند کی زبان صحتبخش ہے۔“ (امثا 12:18) جب ہم دوسروں کی غلطیوں کو نہیں اُچھالتے تو اُن کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے رہتے ہیں۔ (امثا 20:19) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری باتوں سے دوسروں کو تکلیف نہیں بلکہ راحت پہنچے تو ہمیں اپنے دل میں خدا کے کلام کی باتیں اُتارنی چاہئیں۔ (لُو 6:45) جب ہم بائبل میں لکھی باتوں پر سوچ بچار کریں گے تو ہماری ”باتیں گہرے پانی کی مانند“ ہوں گی جس سے دوسروں کو تازگی ملے گی۔—امثا 18:4۔
18. امثال 24:6 میں لکھی بات مُنادی کرتے وقت ہمارے کام کیسے آ سکتی ہے؟
18 تنظیم کی ہدایتوں پر عمل کریں۔ بائبل میں ہمیں یہ زبردست مشورہ دیا گیا ہے: ”جنگ کرنے کے لئے ہدایت اور فتح پانے کے لئے متعدد مشیروں کی ضرورت ہوتی ہے۔“ (امثا 24:6، اُردو جیو ورشن) غور کریں کہ اِس آیت میں پائے جانے والے اصول پر عمل کرنے سے ہم اچھی طرح سے مُنادی کرنے کے قابل کیسے ہوں گے۔ اپنے طریقے سے مُنادی کرنے یا تعلیم دینے کی بجائے ہمیں اُن ہدایتوں پر عمل کرنا چاہیے جو تنظیم ہمیں دیتی ہے۔ یہ ہدایتیں ہمیں ہمارے اِجلاسوں میں ملتی ہیں جہاں تجربہکار بھائی ہماری تربیت کرنے کے لیے بائبل سے تقریریں کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ یہوواہ کی تنظیم نے ہمیں تعلیم دینے کے لیے فائدہمند اوزار بھی دیے ہیں یعنی کتابیں، رسالے اور ویڈیوز وغیرہ جن کی مدد سے ہم لوگوں کو اچھی طرح سے بائبل میں لکھی باتیں سمجھا سکتے ہیں۔ کیا آپ اِن اوزاروں کو اچھی طرح سے اِستعمال کرنا سیکھ رہے ہیں؟
19. آپ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟ (امثال 3:13-18)
19 امثال 3:13-18 کو پڑھیں۔ ہم بائبل میں دی گئی یہوواہ کی ہدایتوں کے لیے بہت شکرگزار ہیں۔ ذرا سوچیں کہ اگر ہمیں یہ ہدایتیں نہ ملی ہوتیں تو ہمارا کیا بنتا! اِس مضمون میں ہم نے امثال کی کتاب میں پائی جانے والی دانش بھری باتوں پر غور کِیا ہے۔ بےشک پوری بائبل ہی اِس طرح کی باتوں سے بھری ہوئی ہے۔ آئیے، اِس بات کا عزم کریں کہ ہم ہمیشہ اُس دانشمندی کے مطابق چلیں گے جو یہوواہ ہمیں دیتا ہے۔ دُنیا اِس دانشمندی کے بارے میں جو سوچتی ہے، ہمیں اُس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ہمیں اِس بات کا پورا یقین ہے کہ اگر ہم اِس دانشمندی کا ’دامن پکڑے‘ رہیں گے تو ہی ہم خوش رہ پائیں گے۔
گیت نمبر 36: اپنے دل کی حفاظت کریں
^ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی دُنیا کی دانشمندی سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ اِس مضمون میں ہم امثال کی کتاب سے حکمت یعنی دانشمندی کے بارے میں ایک زبردست مثال پر غور کریں گے۔ اِس مثال میں حکمت کو ایک ایسے شخص کے طور پر بیان کِیا گیا ہے جو ’راستوں میں اپنی آواز بلند کرتا ہے۔‘ اِس کے علاوہ ہم اِن سوالوں پر بھی بات کریں گے: ہم سچی دانشمندی کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟ کچھ لوگ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی کو کیوں قبول نہیں کرتے؟ اور اگر ہم اِسے قبول کرتے ہیں تو ہمیں کون سے فائدے ہو سکتے ہیں؟