یادوں کے ذخیرے سے
”مَیں سمجھ گیا کہ مسیحیوں کو کسی کا خون نہیں کرنا چاہیے“
”ماضی میں جتنی بھی جنگیں لڑی گئیں . . . وہ اِس جنگ کے سامنے کچھ بھی نہیں جو اب یورپ میں تباہی مچا رہی ہے۔“ یہ بات 1 ستمبر 1915ء کے دی واچٹاور میں لکھی تھی۔ اِس میں جس جنگ کا ذکر کِیا گیا، وہ پہلی عالمی جنگ تھی جس میں تقریباً 30 ملکوں نے حصہ لیا۔ اِس رسالے میں یہ بھی لکھا تھا کہ اِس لڑائی کی وجہ سے ”کچھ ملکوں میں، خاص طور پر جرمنی اور فرانس میں، بادشاہت کی مُنادی کرنا قدراً مشکل ہو گیا ہے۔“
اِس بینالاقوامی جنگ کے دوران بائبل سٹوڈنٹس پوری طرح نہیں سمجھ پائے کہ غیرجانبدار رہنے میں کیا کچھ شامل ہے۔ اِس وجہ سے کچھ بھائی فوج میں بھرتی ہو گئے۔ لیکن اُنہوں نے مُنادی کرنے کا کام جاری رکھا۔ ایک ایسے بھائی کا نام وِلہلم ہلڈِبرانڈ تھا جو جرمن فوج میں بھرتی ہو گئے تھے۔ جب جرمنی نے فرانس پر قبضہ جما لیا تو بھائی وِلہلم نے وہاں کے لوگوں میں فرانسیسی زبان میں بائبل سٹوڈنٹس کا ایک ماہنامہ تقسیم کِیا۔ لوگ یہ دیکھ کر دنگ رہ گئے کہ دُشمن ملک کا فوجی اُنہیں امن کا پیغام سنا رہا ہے۔
دی واچٹاور میں شائع ہونے والے خطوں سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ اَور جرمن بھائی بھی فوج میں خدمت کرتے وقت بادشاہت کے بارے میں گواہی دے رہے تھے۔ بھائی لمکے جو بحریہ میں بھرتی تھے، اُنہوں نے بتایا کہ اُن کے جہاز کے عملے میں سے پانچ لوگ بادشاہت کے پیغام میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ اُنہوں نے لکھا: ”اِس جہاز پر بھی میری محنت پھل لا رہی ہے اور یہوواہ کی بڑائی ہو رہی ہے۔“
جب گیورگ کائسر فوج میں بھرتی ہوئے تو وہ بائبل سٹوڈنٹ نہیں تھے لیکن جب وہ گھر واپس لوٹے تو وہ یہوواہ کے خادم بن چُکے تھے۔ ہوا یہ کہ ایک دن اُنہوں نے بائبل سٹوڈنٹس کی ایک کتاب پڑھی اور اِس میں بتائی گئی باتوں پر ایمان لے آئے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے ہتھیار اُٹھانے سے اِنکار کر دیا۔ جنگ کے آخر تک اُنہیں ایسے کام دیے گئے جن میں اُنہیں براہِراست لڑنا نہیں پڑتا تھا۔ جنگ کے بعد اُنہوں نے کئی سالوں تک پہلکار کے طور پر خدمت کی۔
حالانکہ بائبل سٹوڈنٹس اُس وقت غیرجانبداری کے معاملے کو پوری طرح نہیں سمجھ پائے تھے لیکن جنگ کے حوالے سے اُن کی سوچ اور کام باقی لوگوں سے بہت فرق تھے۔ دراصل اُس زمانے میں سیاستدان اور مذہبی پیشوا لوگوں کو بھڑکا رہے تھے اور اُنہیں جنگ کے لیے آمادہ کر رہے تھے۔ مگر بائبل سٹوڈنٹس ’سلامتی کے شہزادے‘ کی حمایت کر رہے تھے۔ (یسع 9:6) یہ سچ ہے کہ اُن میں سے کچھ بھائی فوج میں بھرتی ہو رہے تھے لیکن وہ سب اِس بات پر پکا ایمان رکھتے تھے کہ کسی کی جان لینا گُناہ ہے۔ بھائی کونراڈ مورٹر نے کہا: ”خدا کے کلام کو پڑھنے سے مَیں سمجھ گیا کہ مسیحیوں کو کسی کا خون نہیں کرنا چاہیے۔“—خر 20:13۔ *
بھائی ہنس ہولٹرہوف ایک ہتھگاڑی کے ذریعے رسالہ دی گولڈن ایج کا اِشتہار دے رہے ہیں۔
جرمنی میں اُن لوگوں کے لیے کوئی رعایت نہیں کی گئی جو اپنے مذہبی عقیدوں کی وجہ سے فوج میں بھرتی نہیں ہونا چاہتے تھے۔ اِس کے باوجود 20 سے زیادہ بائبل سٹوڈنٹس نے فوج میں بھرتی ہونے سے صاف اِنکار کر دیا۔ اِن میں سے کچھ کو پاگل قرار دیا گیا۔ بھائی گسٹاف کویاتھ کو پاگلخانے میں داخل کرا دیا گیا جہاں اُنہیں نشہآور دوائیاں دی گئیں۔ بھائی ہنس ہولٹرہوف کو جیل میں ڈال دیا گیا جہاں اُنہوں نے کوئی بھی ایسا کام کرنے سے اِنکار کر دیا جس کا تعلق جنگ سے تھا۔ اِس پر سپاہیوں نے اُنہیں ایک ایسی جیکٹ پہنا دی جس میں بازو کو کس کر جکڑ دیا جاتا ہے۔ بھائی ہنس کے بازو بالکل سُن ہو گئے۔ پھر بھی وہ اپنے عزم پر قائم رہے۔ اِس کے بعد سپاہیوں نے اُنہیں گولی مار کر سزائےموت دینے کا ڈرامہ کِیا۔ لیکن بھائی ہنس اپنی بات سے ٹس سے مس نہ ہوئے۔
کچھ بھائی فوج میں بھرتی تو ہو گئے لیکن اُنہوں نے درخواست کی کہ اُنہیں ایسے کام دیے جائیں جن کا لڑائی سے براہِراست تعلق نہ ہو۔ * مثال کے طور پر بھائی یوہانس راؤٹے ریلوے کے دستے میں شامل ہو گئے، بھائی کونراڈ مورٹر نے طبی دستے کے ساتھ کام کِیا، بھائی رائنہولڈ ویبر نے میل نرس کے طور پر خدمت کی اور بھائی اوگسٹ کرفٹسگ سامان کی رکھوالی کرتے تھے۔ یہ بھائی اور اُن جیسے اَور بھی بہت سے بھائی یہوواہ خدا سے محبت کرتے تھے۔ اُنہوں نے اُس کی خدمت کرنے کا عزم کِیا تھا۔ جس حد تک وہ خدا کے اصولوں کو سمجھ پائے تھے، اُس حد تک وہ اُس کے وفادار رہے۔
چونکہ بائبل سٹوڈنٹس نے پہلی عالمی جنگ کے دوران ہتھیار اُٹھانے سے اِنکار کِیا اِس لیے جرمنی کی حکومت اُن کے کام پر کڑی نظر رکھنے لگی۔ جنگ کے بعد جرمنی میں بائبل سٹوڈنٹس پر مُنادی کے کام کے حوالے سے ہزاروں مُقدمے چلائے گئے۔ اُن کی مدد کرنے کے لیے جرمنی برانچ میں قانونی شعبہ قائم کِیا گیا۔
جوںجوں وقت گزرتا گیا، یہوواہ کے گواہ بہتر طور پر سمجھ گئے کہ غیرجانبدار رہنے میں کیا کچھ شامل ہے۔ پھر جب دوسری عالمی جنگ چھڑی تو اُن سب نے فوج میں بھرتی ہونے سے بالکل اِنکار کر دیا۔ اِس وجہ سے جرمنی میں اُنہیں ملک دُشمن قرار دیا گیا اور اُنہیں بڑی بےرحمی سے اذیت پہنچائی گئی۔ لیکن اِس موضوع پر بات پھر کبھی سہی۔—وسطی یورپ میں ہماری برانچ کی طرف سے۔
^ پیراگراف 7 مینارِنگہبانی، 15 مئی 2013ء میں مضمون ”یادوں کے ذخیرے سے—وہ ’آزمائش کے وقت‘ یہوواہ خدا کے وفادار رہے“ کو دیکھیں جس میں پہلی عالمی جنگ کے دوران برطانیہ کے بائبل سٹوڈنٹس کے حال کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
^ پیراگراف 9 بھائیوں کو یہ مشورہ کتابی سلسلے ملینیئل ڈان کی چھٹی جِلد (1904ء) اور اگست 1906ء کے زائنز واچٹاور کے جرمن ایڈیشن میں دیا گیا تھا۔ پھر ستمبر 1915ء کے دی واچٹاور کے انگریزی ایڈیشن کے ایک مضمون میں یہ مشورہ دیا گیا کہ بھائی فوج میں بھرتی ہونے سے بالکل اِنکار کریں۔ البتہ یہ مضمون جرمن ایڈیشن میں شائع نہیں ہوا۔