کیا آپ صبر سے اِنتظار کریں گے؟
”آپ بھی صبر کریں۔“—یعقوب 5:8۔
1، 2. (الف) کن وجوہات کی بِنا پر ہمارے ذہن میں یہ سوال آ سکتا ہے کہ ”کب تک؟“ (ب) بائبل میں خدا کے جن بندوں کا ذکر ہوا ہے، اُن کی مثال پر غور کرنے سے ہمیں حوصلہ کیسے ملتا ہے؟
”کب تک؟“ یہ سوال خدا کے وفادار نبیوں یسعیاہ اور حبقوق نے پوچھا۔ (یسعیاہ 6:11؛ حبقوق 1:2) جب بادشاہ داؤد نے زبور 13 کو لکھا تو اُنہوں نے بھی چار مرتبہ یہی سوال پوچھا۔ (زبور 13:1، 2) اور جب یسوع مسیح ایسے لوگوں سے بات کر رہے تھے جو ایمان سے خالی تھے تو اُنہوں نے بھی کہا: ”کب تک؟“ (متی 17:17) لہٰذا اگر ہمارے ذہن میں بھی یہ سوال آتا ہے تو اِس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں۔
2 لیکن ہمارے ذہن میں یہ سوال کن وجوہات کی بِنا پر آ سکتا ہے؟ شاید ہمارے ساتھ کوئی نااِنصافی ہوئی ہے۔ یا ہو سکتا ہے کہ ہم بیمار ہیں، بوڑھے ہیں یا اِس ”آخری زمانے میں“ مشکلات سے دوچار ہیں۔ (2-تیمُتھیُس 3:1) یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہم لوگوں کی غلط سوچ اور کاموں کی وجہ سے پریشان اور بےحوصلہ ہیں۔ ہمارے ذہن میں یہ سوال چاہے کسی بھی وجہ سے آئے، ہمیں یہ جان کر حوصلہ ملتا ہے کہ ماضی میں یہوواہ اپنے اُن بندوں سے ناراض نہیں ہوا جنہوں نے اُس سے یہ سوال پوچھا۔
3. ہم مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل کیسے بن سکتے ہیں؟
3 ہم مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل کیسے بن سکتے ہیں؟ یسوع مسیح کے بھائی یعقوب نے لکھا: ”ہمارے مالک کی موجودگی تک صبر کریں۔“ (یعقوب 5:7) لہٰذا ہم سب کو صبر کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن صبر کیا ہے اور ہم اِس شاندار خوبی کو کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
صبر کیا ہے؟
4، 5. (الف) صبر کیا ہے اور ہم اِس خوبی کو کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟ (ب) یعقوب نے صبر کرنے کی اہمیت کو کیسے واضح کِیا؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
4 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ صبر خدا کی پاک روح کے پھل کا ایک حصہ ہے۔ خدا کی مدد کے بغیر عیبدار اِنسانوں کے لیے مشکلات میں صبر کا مظاہرہ کرنا کٹھن ہو سکتا ہے۔ صبر کی خوبی خدا کی طرف سے ایک نعمت ہے اور صبر سے کام لینے سے ہم یہوواہ خدا اور دوسروں کے لیے اپنی محبت ظاہر کرتے ہیں۔ اگر ہم صبر سے کام نہیں لیتے تو دوسروں کے ساتھ ہمارا محبت کا بندھن کمزور پڑ سکتا ہے۔ (1-کُرنتھیوں 13:4؛ گلتیوں 5:22) صبر کرنے میں کیا شامل ہے؟ اِس میں یہ شامل ہے کہ ہم مشکلات کے دوران ثابتقدم رہیں اور مثبت سوچ رکھیں۔ (کُلسّیوں 1:11؛ یعقوب 1:3، 4) صبر کی خوبی کی بدولت ہم ہر مشکل میں یہوواہ خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ اگر ہم میں صبر کی خوبی ہے تو ہم دوسروں سے اِنتقام نہیں لیں گے۔ یعقوب 5:7، 8 میں ہم صبر کرنے کے حوالے سے بہت اہم سبق سیکھتے ہیں اور وہ یہ ہے کہ ہم خوشی سے اِس حقیقت کو تسلیم کریں کہ ہمیں اِنتظار کرنے کی ضرورت ہے۔ (اِن آیتوں کو پڑھیں۔)
5 ہمیں صبر سے اُس وقت کا اِنتظار کیوں کرنا چاہیے جب یہوواہ خدا کارروائی کرے گا؟ یعقوب نے کہا کہ ہماری صورتحال ایک کسان کی صورتحال جیسی ہے۔ ایک کسان فصل اُگانے کے لیے بڑی محنت کرتا ہے۔ لیکن اُس کا نہ تو موسم پر کوئی اِختیار ہوتا ہے اور نہ ہی اِس بات پر کہ فصل کتنی جلدی بڑھے گی۔ اُسے ”زمین کے پھل کے لیے . . . صبر سے اِنتظار“ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِسی طرح ہم بھی اُس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں جب یہوواہ اپنے وعدوں کو پورا کرے گا اور اِس اِنتظار کے دوران بہت سی چیزیں ہمارے اِختیار میں نہیں ہیں۔ (مرقس 13:32، 33؛ اعمال 1:7) لہٰذا کسان کی طرح ہمیں بھی صبر سے اِنتظار کرنے کی ضرورت ہے۔
6. ہم میکاہ نبی کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
6 میکاہ نبی کو بھی ہماری طرح مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ اُس دَور میں رہتے تھے جب آخز بادشاہ حکومت کر رہا تھا۔ آخز بہت بُرا بادشاہ تھا اور اُس کی حکومت کے دوران ملک بُرائی سے بھرا ہوا تھا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ اُس وقت لوگ ”بدی میں پھرتیلے“ تھے۔ (میکاہ 7:1-3 کو پڑھیں۔) میکاہ جانتے تھے کہ وہ اِس صورتحال کو تبدیل نہیں کر سکتے۔ تو پھر اُنہوں نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے لکھا: ”مَیں [یہوواہ] کی راہ دیکھوں گا اور اپنے نجات دینے والے خدا کا اِنتظار کروں گا میرا خدا میری سنے گا۔“ (میکاہ 7:7) ہمیں بھی میکاہ کی طرح صبر سے اِنتظار کرنے کی ضرورت ہے۔
7. ہمیں اُس دن کا اِنتظار کیسے کرنا چاہیے جب یہوواہ اپنے وعدوں کو پورا کرے گا اور کیوں؟
7 اگر ہم میں بھی میکاہ نبی جیسا ایمان ہے تو ہم خوشی سے اُس وقت کا اِنتظار کریں گے جب یہوواہ خدا کارروائی کرے گا۔ ہماری صورتحال ایسے قیدی کی طرح نہیں ہے جو اُس وقت کا اِنتظار کر رہا ہو جب اُسے پھانسی دی جائے گی۔ وہ تو مجبوری سے اِنتظار کُلسّیوں 1:11، 12) اِنتظار کے اِس عرصے کے دوران ہم یہ شکایت نہیں کرتے کہ یہوواہ خدا جلدی کارروائی کیوں نہیں کر رہا۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو وہ خوش نہیں ہوگا۔—اِفسیوں 4:1، 2۔
کر رہا ہوتا ہے اور یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ وہ وقت آئے۔ لیکن ہماری صورتحال بالکل فرق ہے۔ ہم اِس لیے خوشی سے اِنتظار کر رہے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے وعدے کے مطابق صحیح وقت پر ہمیں ہمیشہ کی زندگی دے گا۔ لہٰذا ہم ”صبر اور خوشی سے ثابتقدم“ رہتے ہیں۔ (صبر سے اِنتظار کرنے والوں کی مثالیں
8. خدا کے وفادار بندوں کی مثالوں پر غور کرتے وقت ہم کن باتوں پر توجہ دے سکتے ہیں؟
8 اگر ہم خدا کے اُن بندوں کی مثالوں پر غور کریں گے جنہوں نے صبر سے خدا کے وعدے پورے ہونے کا اِنتظار کِیا تو ہم بھی خوشی سے اِنتظار کرنے کے قابل ہوں گے۔ (رومیوں 15:4) خدا کے اِن بندوں کی مثالوں پر غور کرتے وقت دیکھیں کہ اُنہیں کتنا عرصہ اِنتظار کرنا پڑا، وہ خوشی سے اِنتظار کیوں کر پائے اور یہوواہ خدا نے اُنہیں صبر کرنے کا کیا اجر دیا۔
9، 10. ابراہام اور سارہ نے کتنا عرصہ اِنتظار کِیا؟
9 ذرا ابراہام اور سارہ کی مثال پر غور کریں۔ وہ اُن لوگوں میں شامل ہیں ”جو اپنے ایمان اور صبر کی وجہ سے وعدوں کے وارث“ ہوئے۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”ابراہام نے . . . صبر کِیا پھر اُن سے یہ وعدہ کِیا گیا“ کہ یہوواہ اُنہیں برکت دے گا اور اُنہیں کثرت سے اولاد بخشے گا۔ (عبرانیوں 6:12، 15) لیکن ابراہام کو صبر کرنے کی ضرورت کیوں تھی؟ کیونکہ خدا کے وعدے کو پورا ہونے میں کئی سال لگنے تھے۔ 14 نیسان 1943 قبلازمسیح کو ابراہام، سارہ اور اُن کے گھرانے کے باقی لوگوں نے دریائےفرات کو پار کِیا اور ملک کنعان میں داخل ہوئے۔ اِس کے بعد ابراہام کو 25 سال اِنتظار کرنا پڑنا اور پھر اُن کا بیٹا اِضحاق پیدا ہوا۔ بعد میں اُنہیں 60 سال اَور اِنتظار کرنا پڑا اور پھر اُن کے پوتے عیسو اور یعقوب پیدا ہوئے۔—عبرانیوں 11:9۔
10 ابراہام کو ملک کنعان کا کتنا حصہ ملا؟ بائبل میں لکھا ہے کہ یہوواہ خدا نے ”اُنہیں اِس ملک میں ذرا سی بھی زمین وراثت میں نہیں دی یہاں تک کہ ایک چپا بھی نہیں۔ مگر اُس نے وعدہ کِیا کہ وہ اُن کو اور اُن کے بعد اُن کی اولاد کو اِس ملک کا مالک بنائے گا حالانکہ ابھی اُن کی کوئی اولاد نہیں ہوئی تھی۔“ (اعمال 7:5) ابراہام کے دریائےفرات پار کرنے کے 430 سال بعد اُن کی نسل وہ قوم بنی جس نے ملک کنعان میں رہنا تھا۔—خروج 12:40-42؛ گلتیوں 3:17۔
11. ابراہام خوشی سے اِنتظار کیوں کر پائے اور صبر کرنے کی وجہ سے اُنہیں کون سی برکتیں ملیں گی؟
11 ابراہام اِس لیے خوشی سے اِنتظار کر پائے کیونکہ اُنہیں یقین تھا کہ یہوواہ خدا اپنے وعدوں کو ضرور پورا کرے گا۔ وہ خدا پر مضبوط ایمان رکھتے تھے۔ (عبرانیوں 11:8-12 کو پڑھیں۔) اگرچہ ابراہام نے اپنی زندگی کے دوران خدا کے سب وعدے پورے ہوتے نہیں دیکھے لیکن پھر بھی اُنہوں نے خوشی سے اِنتظار کِیا۔ ذرا تصور کریں کہ جب ابراہام کو فردوس میں زندہ کِیا جائے گا تو وہ کتنے خوش ہوں گے۔ وہ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ بائبل میں اُن کے اور اُن کے خاندان کے بارے میں کتنا کچھ لکھا ہے۔ * ذرا یہ بھی سوچیں کہ ابراہام کو یہ جان کر کتنی خوشی ہوگی کہ اُنہوں نے مسیح کے حوالے سے خدا کے مقصد کی تکمیل میں کتنا اہم کردار ادا کِیا ہے۔ بےشک اُس وقت ابراہام یہ دیکھ سکیں گے کہ اُنہیں صبر کرنے کا کتنا بڑا اجر ملا ہے۔
12، 13. (الف) یوسف کو صبر کرنے کی ضرورت کیوں تھی؟ (ب) یوسف نااِنصافیوں کا سامنا کرنے کے باوجود نااُمید کیوں نہیں ہوئے؟
12 ابراہام کے پڑپوتے یوسف نے بھی خوشی سے اِنتظار کِیا۔ اُنہیں بہت سی نااِنصافیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جب وہ 17 سال کے تھے تو اُن کے بھائیوں نے اُنہیں غلام کے طور پر بیچ دیا۔ پھر اُن پر اپنے آقا کی بیوی کی عزت لوٹنے کا اِلزام لگایا گیا اور اُنہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔ (پیدایش 39:11-20؛ زبور 105:17، 18) حالانکہ یوسف خدا کے وفادار بندے تھے مگر ایسا لگ رہا تھا کہ اُنہیں برکت کی بجائے سزا مل رہی ہے۔ لیکن 13 سال کے بعد سب کچھ بدل گیا۔ یوسف کو قید سے رِہا کر دیا گیا اور وہ مصر میں بادشاہ کے بعد سب سے زیادہ بااِختیار شخص بن گئے۔—پیدایش 41:14، 37-43؛ اعمال 7:9، 10۔
یوسف جانتے تھے کہ یہوواہ صبر سے اِنتظار کرنے والوں کو بڑا اجر دیتا ہے۔
13 کیا اپنے ساتھ ہونے والی نااِنصافیوں کی وجہ سے یوسف نااُمید ہو گئے؟ کیا اُنہوں نے یہ سوچا کہ یہوواہ خدا نے اُنہیں چھوڑ دیا ہے؟ جی نہیں۔ اُنہوں نے صبر سے اِنتظار کِیا۔ لیکن وہ ایسا کیسے کر پائے؟ وہ خدا پر مضبوط ایمان رکھتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ خدا نے اُن کے ساتھ یہ سب اِس لیے ہونے دیا تاکہ اُس کا مقصد پورا ہو۔ اِس بات کا اندازہ یوسف کے اِن الفاظ سے ہوتا ہے جو اُنہوں نے اپنے بھائیوں سے کہے: ”مت ڈرو۔ کیا مَیں خدا کی جگہ پر ہوں؟ تُم نے تو مجھ سے بدی کرنے کا اِرادہ کِیا تھا لیکن خدا نے اُسی سے نیکی کا قصد کِیا تاکہ بہت سے لوگوں کی جان بچائے چُنانچہ آج کے دن ایسا ہی ہو رہا ہے۔“ (پیدایش 50:) یوسف جانتے تھے کہ یہوواہ صبر سے اِنتظار کرنے والوں کو بڑا اجر دیتا ہے۔ 19، 20
14، 15. (الف) داؤد کا صبر مثالی کیوں تھا؟ (ب) داؤد صبر سے اِنتظار کیوں کر پائے؟
14 بادشاہ داؤد کو بھی بہت سی نااِنصافیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہوواہ خدا نے اُس وقت داؤد کو بنیاِسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مسح کِیا جب وہ کمعمر تھے۔ لیکن داؤد کو اپنے ہی قبیلے کا بادشاہ بننے کے لیے 15 سال اِنتظار کرنا پڑا۔ (2-سموئیل 2:3، 4) اِس دوران اُنہیں بادشاہ ساؤل سے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنا پڑا۔ * اِس وجہ سے اُن کے پاس رہنے کے لیے گھر نہیں تھا۔ اُنہیں غیرملکوں اور غاروں میں رہنا پڑا۔ آخرکار ساؤل جنگ میں مارے گئے۔ لیکن اِس کے بعد بھی داؤد کو پوری اِسرائیلی قوم کا بادشاہ بننے کے لیے سات سال اَور اِنتظار کرنا پڑا۔—2-سموئیل 5:4، 5۔
15 داؤد صبر سے اِنتظار کیوں کر پائے؟ اِس سوال کا جواب اُنہوں نے اُسی زبور میں دیا جس میں اُنہوں نے چار مرتبہ پوچھا: ”کب تک؟“ اُنہوں نے کہا: ”مَیں تیری شفقت پر بھروسا رکھتا ہوں، میرا دل تیری نجات دیکھ کر خوشی منائے گا۔ مَیں رب کی تمجید میں گیت گاؤں گا، کیونکہ اُس نے مجھ پر احسان کیا ہے۔“ (زبور 13:5، 6، اُردو جیو ورشن) داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ خدا نہایت شفیق ہے اور وہ اُن کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا۔ وہ اُن واقعات کو یاد کرتے تھے جب یہوواہ خدا نے اُن کی مدد کی تھی اور اُس وقت کے منتظر تھے جب وہ اُن کی مشکلات ختم کر دے گا۔ داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ صبر سے اِنتظار کرنے والوں کو بڑا اجر دیتا ہے۔
یہوواہ خدا نہ صرف ہمیں صبر کرنے کو کہتا ہے بلکہ وہ خود بھی صبر کرتا ہے۔
16، 17. یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے صبر سے اِنتظار کرنے کے سلسلے میں عمدہ مثال کیسے قائم کی ہے؟
16 یہوواہ خدا نہ صرف ہمیں صبر کرنے کو کہتا ہے بلکہ وہ خود بھی صبر کرتا ہے۔ اُس نے صبر سے اِنتظار کرنے کے سلسلے میں بہترین مثال قائم کی ہے۔ (2-پطرس 3:9 کو پڑھیں۔) مثال کے طور پر ہزاروں سال پہلے باغِعدن میں شیطان نے یہوواہ پر اِلزام لگایا کہ وہ بےاِنصاف ہے۔ تب سے یہوواہ صبر سے اُس وقت کا اِنتظار کر رہا ہے جب اُس کا نام ہر اِلزام سے پاک ہو جائے گا۔ اِس کے نتیجے میں اُن تمام لوگوں کو شاندار برکتیں حاصل ہوں گی جو صبر سے ”[یہوواہ] کا اِنتظار“ کر رہے ہیں۔—یسعیاہ 30:18۔
17 یسوع مسیح نے بھی خوشی سے اِنتظار کرنے کے سلسلے میں بہت عمدہ مثال قائم کی ہے۔ جب وہ زمین پر تھے تو وہ مرتے دم تک خدا کے وفادار رہے اور اُنہوں نے 33ء میں آسمان پر خدا کے حضور اپنی جان کی قربانی کی قیمت پیش کر دی۔ لیکن بادشاہ بننے کے لیے اُنہیں 1914ء تک اِنتظار کرنا پڑا۔ (اعمال 2:33-35؛ عبرانیوں 10:12، 13) اِس کے علاوہ اُنہیں اپنی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر تک بھی اِنتظار کرنا ہے جب اُن کے تمام دُشمنوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ (1-کُرنتھیوں 15:25) بِلاشُبہ یہ ایک لمبا اِنتظار ہے۔ لیکن اِس اِنتظار کا انجام بہت شاندار ہوگا۔
ہم صبر سے اِنتظار کیسے کر سکتے ہیں؟
18، 19. صبر سے اِنتظار کرنے میں کون سی چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟
18 یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم صبر اور خوشی سے اِنتظار کریں۔ ایسا کرنے میں کون سی چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟ ہمیں خدا سے پاک روح کے لیے دُعا کرنے کی ضرورت ہے۔ یاد رکھیں کہ صبر خدا کی پاک روح کے پھل کا ایک حصہ ہے۔ (اِفسیوں 3:16؛ 6:18؛ 1-تھسلُنیکیوں 5:17-19) لہٰذا یہوواہ خدا سے درخواست کریں کہ وہ مشکلات کے دوران صبر سے کام لینے میں آپ کی مدد کرے۔
19 یہ بھی یاد رکھیں کہ ابراہام، یوسف اور داؤد کس وجہ سے صبر کے ساتھ یہوواہ کے وعدے پورے ہونے کا اِنتظار کر پائے۔ وہ یہوواہ خدا پر ایمان اور بھروسے کی وجہ سے ایسا کر پائے۔ اُنہوں نے صرف اپنے بارے میں نہیں سوچا۔ جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ اُنہیں صبر کرنے کا کتنا بڑا اجر ملا تو ہمیں بھی صبر سے اِنتظار کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
20. ہمارا عزم کیا ہونا چاہیے؟
20 لہٰذا چاہے ہمیں مشکلات کا سامنا ہی کیوں نہ ہو، ہمارا عزم ہے کہ ہم صبر سے اِنتظار کریں گے۔ ہو سکتا ہے کہ کبھی کبھار ہمارے ذہن میں بھی یہ سوال آئے کہ ’اَے یہوواہ! کب تک؟‘ (یسعیاہ 6:11) لیکن خدا کی پاک روح کی مدد سے ہم بھی یرمیاہ نبی کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں اور یہ کہہ سکتے ہیں: ”[یہوواہ] ہی میرا بخرہ [یعنی حصہ] ہے؛ اِس لیے مَیں اُس کا منتظر رہوں گا۔“—نوحہ 3:21، 24، نیو اُردو بائبل ورشن۔
^ پیراگراف 11 پیدایش کی کتاب کے تقریباً 15 ابواب میں ابراہام کی زندگی کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ یونانی صحیفے لکھنے والوں نے 70 سے زیادہ بار ابراہام کا ذکر کِیا ہے۔
^ پیراگراف 14 ساؤل کو حکمرانی کرتے ہوئے تقریباً دو سال ہی ہوئے تھے جب یہوواہ خدا نے اُنہیں رد کر دیا تھا۔ لیکن ساؤل نے اِس کے بعد بھی 38 سال اَور یعنی اپنی موت تک حکمرانی کی۔—1-سموئیل 13:1؛ اعمال 13:21۔