مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

فیاضی کا جذبہ دِکھائیں اور اپنی خوشی کو بڑھائیں

فیاضی کا جذبہ دِکھائیں اور اپنی خوشی کو بڑھائیں

‏”‏لینے کی نسبت دینے میں .‏ .‏ .‏ خوشی ہے۔‏“‏‏—‏اعمال 20:‏35‏۔‏

گیت:‏ 16،‏  14

1.‏ یہ کیسے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ فیاض ہے؟‏

جب اِس کائنات میں کچھ بھی نہیں تھا تو یہوواہ اکیلا تھا۔‏ پھر جب اُس نے اپنی مخلوق کو بنانے کا فیصلہ کِیا تو تبھی سے وہ اُن کے بارے میں سوچنے لگا۔‏ اُس نے آسمان پر فرشتوں اور زمین پر اِنسانوں کو زندگی کی نعمت سے نوازا۔‏ ہمارے ”‏خوش‌دل خدا“‏ یہوواہ کو دوسروں کو اچھی چیزیں دینا بہت پسند ہے۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 1:‏11؛‏ یعقوب 1:‏17‏)‏ چونکہ وہ ہمیں بھی خوش دیکھنا چاہتا ہے اِس لیے وہ ہمیں فیاضی کا مظاہرہ کرنا سکھاتا ہے۔‏—‏رومیوں 1:‏20‏۔‏

2،‏ 3.‏ ‏(‏الف)‏ فیاضی کا مظاہرہ کرنے سے ہمیں خوشی کیوں ملتی ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

2 خدا نے اِنسانوں کو اپنی صورت پر بنایا ہے۔‏ (‏پیدایش 1:‏27‏)‏ اِس کا مطلب ہے کہ ہم میں خدا کی ذات کا عکس پایا جاتا ہے۔‏ لہٰذا ہمیں بھی اُس وقت خوشی ملتی ہے جب ہم دوسروں کی بہتری میں دلچسپی لیتے ہیں اور فیاضی سے اُنہیں دیتے ہیں۔‏ (‏فِلپّیوں 2:‏3،‏ 4؛‏ یعقوب 1:‏5‏)‏ اگرچہ ہم عیب‌دار ہیں تو بھی ہم یہوواہ کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں اور فیاضی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔‏

3 بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ہم فیاض کیسے بن سکتے ہیں۔‏ اِس مضمون کے ذریعے ہم سیکھیں گے کہ جب ہم فیاضی دِکھاتے ہیں تو یہوواہ خوش کیوں ہوتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ فیاضی کی خوبی پیدا کرنے سے ہم اُس کام کو انجام دینے کے قابل کیسے ہوتے ہیں جو یہوواہ نے ہمیں دیا ہے اور فیاض بننے سے ہمیں خوشی کیوں ملتی ہے۔‏ آخر میں ہم اِس بارے میں بات کریں گے کہ ہمیں فیاضی کا مظاہرہ کیوں کرتے رہنا چاہیے۔‏

یہوواہ کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ

4،‏ 5‏.‏ یہوواہ اور یسوع نے فیاضی کیسے دِکھائی ہے اور ہمیں اُن کی مثال پر کیوں عمل کرنا چاہیے؟‏

4 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کی مثال پر عمل کریں۔‏ اِس لیے جب ہم اُس کی طرح فیاضی دِکھاتے ہیں تو وہ خوش ہوتا ہے۔‏ (‏اِفسیوں 5:‏1‏)‏ لیکن یہوواہ ہمیں بھی خوش دیکھنا چاہتا ہے۔‏ اِس بات کا ثبوت یہ ہے کہ اُس نے ہمیں بڑے شان‌دار طریقے سے خلق کِیا ہے،‏ ہمیں خوب‌صورت زمین دی ہے اور اِس پر ایسی چیزیں بنائی ہیں جن سے ہم زندگی کا لطف اُٹھا سکتے ہیں۔‏ (‏زبور 104:‏24؛‏ 139:‏13-‏15‏)‏ لہٰذا جب ہم یہوواہ کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کی خوشی کے لیے کام کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کی بڑائی کر رہے ہوتے ہیں۔‏

5 سچے مسیحیوں کے طور پر ہم یسوع کے نقشِ‌قدم پر بھی چلتے ہیں جنہوں نے فیاضی کی کامل مثال قائم کی۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏اِنسان کا بیٹا لوگوں سے خدمت لینے نہیں آیا بلکہ اِس لیے آیا کہ خدمت کرے اور بہت سے لوگوں کے لیے اپنی جان فدیے کے طور پر دے۔‏“‏ (‏متی 20:‏28‏)‏ اِس کے علاوہ پولُس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی:‏ ”‏مسیح یسوع جیسی سوچ رکھیں۔‏ .‏ .‏ .‏ اُنہوں نے سب کچھ چھوڑ دیا اور غلام کی طرح بن گئے۔‏“‏ (‏فِلپّیوں 2:‏5،‏ 7‏)‏ لہٰذا ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں اَور اچھی طرح یسوع کی مثال پر چلنے کی کوشش کر سکتا ہوں؟‏“‏‏—‏1-‏پطرس 2:‏21 کو پڑھیں۔‏

6.‏ یسوع مسیح نے نیک سامری کی کہانی کے ذریعے کیا سکھایا؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

6 جب ہم یہوواہ اور یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کی بھلائی میں دلچسپی لیتے ہیں اور مختلف طریقوں سے اُن کی مدد کرتے ہیں تو ہمیں یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔‏ یسوع مسیح نے نیک سامری کی کہانی کے ذریعے فیاضی کی اہمیت پر زور دیا۔‏ ‏(‏لُوقا 10:‏29-‏37 کو پڑھیں۔‏)‏ کیا آپ کو یاد ہے کہ یسوع نے یہ کہانی کیوں بیان کی تھی؟‏ دراصل ایک یہودی آدمی نے اُن سے پوچھا تھا:‏ ”‏میرا پڑوسی ہے کون؟‏“‏ یسوع مسیح نے جس طرح سے اِس سوال کا جواب دیا،‏ اُس سے اُنہوں نے اپنے پیروکاروں کو یہ سکھایا کہ وہ لوگوں کی مدد کے لیے جو بھی کر سکتے ہیں،‏ وہ کریں پھر چاہے اُن لوگوں کا تعلق کسی بھی پس‌منظر سے ہو۔‏ اگر ہم یسوع کی اِس تعلیم پر عمل کریں گے تو یہوواہ ہم سے خوش ہوگا۔‏

7.‏ ہم اِس بات پر ایمان کیسے ظاہر کرتے ہیں کہ خدا کا کام کرنے کا طریقہ بالکل صحیح ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏

7 فیاضی دِکھانے کی اہمیت کا تعلق اُس مسئلے سے بھی ہے جو باغِ‌عدن میں کھڑا ہوا تھا۔‏ شیطان نے یہ دعویٰ کِیا کہ اگر آدم اور حوا،‏ خدا کی نافرمانی کریں گے اور صرف اپنے فائدے کے بارے میں سوچیں گے تو وہ زیادہ خوش رہیں گے۔‏ حوا کے دل میں خودغرضی سما گئی اور وہ خدا کی طرح بننے کی خواہش کرنے لگیں۔‏ آدم بھی خودغرض بن گئے اور خدا سے زیادہ حوا کو خوش کرنے کی کوشش میں پڑ گئے۔‏ (‏پیدایش 3:‏4-‏6‏)‏ اِس سب کے نتائج بہت بھیانک نکلے۔‏ اور یہ نتائج اِس بات کا ثبوت ہیں کہ جو لوگ خودغرضی سے کام لیتے ہیں،‏ اُنہیں کبھی خوشی حاصل نہیں ہو سکتی۔‏ لیکن جب ہم بےغرضی اور فیاضی دِکھاتے ہیں تو ہم اِس بات پر ایمان ظاہر کرتے ہیں کہ خدا کا کام کرنے کا طریقہ بالکل صحیح ہے۔‏

اُس کام کو پورا کریں جو یہوواہ نے دیا ہے

8.‏ آدم اور حوا کو دوسروں کے بارے میں کیوں سوچنا چاہیے تھا؟‏

8 خدا نے آدم اور حوا کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ اولاد پیدا کریں اور زمین کو فردوس بنا دیں۔‏ (‏پیدایش 1:‏28‏)‏ اِس لیے اُنہیں دوسروں کے فائدے کا سوچنا چاہیے تھا حالانکہ وہ اُس وقت اکیلے تھے۔‏ جس طرح یہوواہ اپنی مخلوق کے وجود میں آنے سے پہلے اُن کی بھلائی میں دلچسپی رکھتا تھا اُسی طرح آدم اور حوا کو بھی اپنی اُس اولاد کی بہتری میں دلچسپی رکھنی چاہیے تھی جو ابھی پیدا نہیں ہوئی تھی۔‏ خدا چاہتا تھا کہ آدم اور حوا اور اُن کی ساری اولاد مل کر پوری زمین کو فردوس بنائے۔‏ بےشک یہ بہت بڑا کام تھا!‏

9.‏ زمین کو فردوس بناتے وقت اِنسانوں کو خوشی کیوں ملنی تھی؟‏

9 آدم سے جو بےعیب اِنسان پیدا ہونے تھے،‏ اُنہیں خدا کی مرضی کے مطابق ساری زمین کو فردوس بنانا تھا۔‏ اِس کام کو انجام دینے کے لیے اُنہیں پوری طرح سے خدا کی ہدایات پر عمل کرنا تھا۔‏ اِس طرح وہ خدا کے آرام میں شامل ہو سکتے تھے۔‏ (‏عبرانیوں 4:‏11‏)‏ ذرا سوچیں کہ اِس کام سے اُن لوگوں کو کتنی خوشی اور اِطمینان ملنا تھا!‏ چونکہ اُنہوں نے بےغرضی سے دوسروں کی بھلائی کے لیے کام کرنا تھا اِس لیے اُنہیں یہوواہ کی طرف سے بڑی برکتیں ملنی تھیں۔‏

10،‏ 11.‏ ہم کس صورت میں مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کے حکم کو پورا کر سکتے ہیں؟‏

10 آج خدا نے ہمیں بھی ایک خاص کام دیا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم مُنادی کریں اور شاگرد بنائیں۔‏ اِس کام کو کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم لوگوں کی بھلائی میں دلچسپی رکھیں۔‏ دراصل ہم یہ کام تبھی جاری رکھ پائیں گے جب ہمارے دل میں یہوواہ اور لوگوں کے لیے محبت ہوگی۔‏

11 پولُس نے اپنے اور پہلی صدی عیسوی کے دوسرے مسیحیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ”‏خدا کے ساتھ کام“‏ کرنے والے ہیں کیونکہ وہ مُنادی کرتے تھے اور لوگوں کو سچائی سکھاتے تھے۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 3:‏6،‏ 9‏)‏ آج ہم بھی مُنادی کے کام میں فیاضی سے اپنا وقت،‏ توانائی اور وسائل اِستعمال کرنے سے ”‏خدا کے ساتھ کام“‏ کرنے والے بن سکتے ہیں۔‏ بِلاشُبہ یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے!‏

آپ کو شاید ہی کسی اَور کام سے اُتنی خوشی ملے جتنی لوگوں کو سچائی سکھانے سے ملتی ہے۔‏ (‏پیراگراف 12 کو دیکھیں۔‏)‏

12،‏ 13.‏ آپ کے خیال میں شاگرد بنانے کے کام سے کون سی برکتیں ملتی ہیں؟‏

12 جب ہم لوگوں کو مُنادی کرنے اور تعلیم دینے کے لیے فیاضی سے اپنا وقت اور توانائی صرف کرتے ہیں تو ہمیں بےحد خوشی ملتی ہے۔‏ بائبل کورس کرانے والے بہت سے بہن بھائی کہتے ہیں کہ جتنا اِطمینان اُنہیں اِس کام سے ملتا ہے،‏ کسی اَور کام سے نہیں ملتا۔‏ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے دل اُس وقت خوشی سے بھر جاتے ہیں جب بائبل کی سچائیاں سیکھ کر لوگوں کی آنکھیں چمک اُٹھتی ہیں؛‏ جب اُن کا ایمان مضبوط ہوتا ہے؛‏ جب وہ اپنی زندگی میں تبدیلیاں لاتے ہیں اور جب وہ دوسروں کو بھی بائبل کی تعلیمات کے بارے میں بتانے لگتے ہیں۔‏ ایک موقعے پر یسوع نے اپنے 70 شاگردوں کو مُنادی کرنے کے لیے بھیجا۔‏ جب اُن شاگردوں نے ”‏خوشی خوشی واپس“‏ آ کر یسوع کو بتایا کہ اُنہیں کتنے اچھے تجربے ہوئے ہیں تو شاگردوں کو خوش دیکھ کر یسوع کا دل بھی باغ باغ ہو گیا۔‏—‏لُوقا 10:‏17-‏21‏۔‏

13 دُنیا بھر میں ہمارے بہن بھائیوں کو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ بائبل کی سچائیاں کیسے لوگوں کی زندگیاں تبدیل کر رہی ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ذرا اینا نامی ایک جوان بہن کی مثال پر غور کریں۔‏ * چونکہ وہ خدا کی خدمت میں زیادہ حصہ لینا چاہتی تھیں اِس لیے وہ مشرقی یورپ کے ایک ایسے علاقے میں منتقل ہو گئیں جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت تھی۔‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏اِس علاقے میں بہت سے لوگ بائبل کورس کرنا چاہتے ہیں اور مجھے یہ بات بہت اچھی لگتی ہے۔‏ مجھے یہاں خدمت کرنے سے بہت خوشی مل رہی ہے۔‏ جب مَیں گھر جاتی ہوں تو میرے پاس اپنے مسئلوں پر دھیان دینے کے لیے وقت ہی نہیں ہوتا۔‏ مَیں اُن لوگوں کے بارے میں سوچتی ہوں جنہیں مَیں بائبل کورس کرا رہی ہوں۔‏ میرے دماغ میں یہ چل رہا ہوتا ہے کہ اُن لوگوں کو کن مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا ہے اور مَیں کس طرح اُن کا حوصلہ بڑھا سکتی ہوں اور اُن کی مدد کر سکتی ہوں۔‏ مَیں اِس بات کی قائل ہو گئی ہوں کہ ”‏لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔‏“‏“‏—‏اعمال 20:‏35‏۔‏

چاہے لوگ ہمارے پیغام کے لیے جیسا بھی ردِعمل دِکھائیں،‏ ہمیں خوش‌خبری کی مُنادی کرنے سے خوشی ملتی ہے۔‏

14.‏ آپ کو اُس وقت بھی مُنادی کے کام سے خوشی کیوں حاصل ہو سکتی ہے جب لوگ آپ کے پیغام کو نہیں سنتے؟‏

14 ہم اُس صورت میں بھی مُنادی کے کام سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں جب لوگ ہمارے پیغام کو نہیں سنتے۔‏ دراصل یہوواہ ہمیں بھی وہی کرنے کو کہتا ہے جو اُس نے حِزقی‌ایل نبی سے کہا تھا:‏ ”‏تُو میری باتیں اُن سے کہنا خواہ وہ سنیں خواہ نہ سنیں۔‏“‏ (‏حِزقی‌ایل 2:‏7؛‏ یسعیاہ 43:‏10‏)‏ لہٰذا چاہے لوگ ہمارے پیغام کے لیے جیسا بھی ردِعمل دِکھائیں،‏ یہوواہ ہماری کوششوں کی قدر کرتا ہے۔‏ ‏(‏عبرانیوں 6:‏10 کو پڑھیں۔‏)‏ ایک بھائی نے اپنے مُنادی کے کام کے حوالے سے کہا:‏ ”‏ہم نے پودا لگایا،‏ اِسے پانی دیا اور خدا سے یہ دُعا کی کہ وہ اِس پودے کو بڑھائے۔‏“‏—‏1-‏کُرنتھیوں 3:‏6‏۔‏

جب ہم اپنے علاقے کے ہر گھر میں مُنادی کے لیے جاتے ہیں تو سب لوگوں کو بادشاہت کا پیغام سننے کا موقع ملتا ہے۔‏ (‏پیراگراف 14 کو دیکھیں۔‏)‏

خوش رہنے کا ایک طریقہ

15.‏ کیا ہمیں صرف اُس صورت میں لوگوں کے ساتھ فیاضی سے پیش آنا چاہیے جب وہ اِس کی قدر کرتے ہیں؟‏ وضاحت کریں۔‏

15 یسوع مسیح چاہتے ہیں کہ ہم فیاضی سے کام لیں کیونکہ اِس سے خوشی ملتی ہے۔‏ جب ہم لوگوں کے ساتھ فیاضی سے پیش آتے ہیں تو اکثر اُنہیں بھی فیاضی کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔‏ اِسی لیے یسوع نے اپنے پیروکاروں کی حوصلہ‌افزائی کی:‏ ”‏دیتے رہیں پھر لوگ آپ کو بھی دیں گے۔‏ وہ پیمانے کو دبا دبا کر اور ہلا ہلا کر اور اچھی طرح بھر کر آپ کی جھولی میں ڈالیں گے کیونکہ جس حساب سے آپ دیتے ہیں،‏ اُسی حساب سے وہ بھی آپ کو دیں گے۔‏“‏ (‏لُوقا 6:‏38‏)‏ سچ ہے کہ جب آپ فیاضی کا مظاہرہ کریں گے تو سب لوگ اِس کے لیے قدر نہیں دِکھائیں گے۔‏ اگر آپ کو لگتا ہے کہ لوگ آپ کی فیاضی کے لیے بےقدری ظاہر کر رہے ہیں تو بھی فراخ‌دلی سے کام لینا بند نہ کریں۔‏ یاد رکھیں کہ صرف کسی ایک موقعے پر دوسروں کے ساتھ فیاضی سے پیش آنے کے بھی بہت اچھے نتائج نکل سکتے ہیں۔‏

16.‏ ہمیں کن کے ساتھ فیاضی سے پیش آنا چاہیے اور کیوں؟‏

16 جو لوگ واقعی فیاض ہوتے ہیں،‏ وہ اِس لیے دوسروں کو نہیں دیتے کیونکہ اُنہیں بدلے میں کچھ ملنے کی اُمید ہوتی ہے۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏جب آپ دعوت کرتے ہیں تو ایسے لوگوں کو بلائیں جو غریب،‏ معذور،‏ لنگڑے یا اندھے ہیں۔‏ پھر آپ کو خوشی ملے گی کیونکہ وہ بدلے میں آپ کو دعوت پر نہیں بلا سکتے۔‏“‏ (‏لُوقا 14:‏13،‏ 14‏)‏ اِس کے علاوہ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏فیاض دل کو برکت ملے گی۔‏“‏ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے:‏ ”‏مبارک ہے وہ جو غریب کا خیال رکھتا ہے۔‏“‏ (‏امثال 22:‏9‏،‏ اُردو جیو ورشن؛‏ زبور 41:‏1‏)‏ لہٰذا ہمیں دوسروں کے ساتھ فیاضی سے پیش آنا چاہیے کیونکہ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہمیں حقیقی خوشی حاصل ہوگی۔‏

17.‏ دوسروں کو دینے کے کچھ طریقے بتائیں جن سے ہمیں خوشی مل سکتی ہے۔‏

17 جب پولُس نے یسوع کی اِس بات کو دُہرایا کہ ”‏لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے“‏ تو وہ صرف مالی وسائل کی بات نہیں کر رہے تھے۔‏ پولُس کا اِشارہ لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کرنے،‏ اُنہیں بائبل سے مفید مشورے دینے اور عملی طریقوں سے اُن کی مدد کرنے کی طرف بھی تھا۔‏ (‏اعمال 20:‏31-‏35‏)‏ پولُس نے اپنی باتوں اور کاموں سے واضح کِیا کہ دوسروں کے لیے فیاضی سے اپنا وقت اور توانائی خرچ کرنا،‏ اُنہیں توجہ دینا اور اُن کے لیے محبت ظاہر کرنا کتنا اہم ہے۔‏

18.‏ فیاضی سے کام لینے کے سلسلے میں بہت سے ماہرین کیا کہتے ہیں؟‏

18 اِنسانی رویوں کا مطالعہ کرنے والے ماہرین نے بھی دیکھا ہے کہ دینے سے لوگوں کو خوشی ملتی ہے۔‏ ایک مضمون کے مطابق ”‏لوگوں نے کہا کہ جب اُنہوں نے دوسروں کی بھلائی کے لیے کام کیے تو اُن کے اندر خوشی کی ایک لہر سی دوڑ گئی۔‏“‏ تحقیق‌دانوں کا کہنا ہے کہ جب ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو ہمارے اندر یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ ہماری زندگی کا کوئی مقصد ہے۔‏ اِسی لیے کچھ ماہرین لوگوں کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ زیادہ صحت‌مند اور خوش‌باش رہنے کے لیے فلاحی کاموں میں حصہ لیں۔‏ ماہرین کی یہ بات ہمارے لیے نئی نہیں ہے کیونکہ ہمارا شفیق خالق ہمیشہ سے ہی یہ سکھاتا آیا ہے کہ دینے سے خوشی ملتی ہے۔‏—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏16،‏ 17‏۔‏

فیاضی کا جذبہ ماند نہ پڑنے دیں

19،‏ 20.‏ آپ فیاض کیوں بننا چاہتے ہیں؟‏

19 ایک ایسی دُنیا میں فیاضی سے کام لینا واقعی مشکل ہے جس میں لوگ صرف اپنے فائدے کا سوچتے ہیں۔‏ لیکن ایسا کرنا بہت اہم ہے کیونکہ یسوع نے کہا کہ دو سب سے بڑے حکم یہ ہیں کہ ہم اپنے سارے دل،‏ جان،‏ عقل اور طاقت سے یہوواہ سے محبت کریں اور اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کریں جس طرح ہم اپنے آپ سے کرتے ہیں۔‏ (‏مرقس 12:‏28-‏31‏)‏ اِس مضمون کے ذریعے ہم نے سیکھ لیا ہے کہ جو لوگ یہوواہ سے محبت کرتے ہیں،‏ وہ اُس کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏ یہوواہ اور یسوع دونوں فیاض ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اُن کی طرح ہم بھی فیاضی کا مظاہرہ کریں کیونکہ ایسا کرنے سے ہمیں خوشی ملے گی۔‏ اگر ہم یہوواہ کی خدمت میں اور لوگوں کی بھلائی کی خاطر فیاضی کا جذبہ دِکھائیں گے تو اِس سے یہوواہ کی بڑائی ہوگی اور ہمیں اور دوسروں کو فائدہ ہوگا۔‏

20 یقیناً آپ پہلے ہی سب کے ساتھ اور خاص طور پر اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے ساتھ فیاضی سے پیش آ رہے ہوں گے۔‏ (‏گلتیوں 6:‏10‏)‏ اگر آپ اپنے اِس جذبے کو ماند نہیں پڑنے دیں گے تو لوگ آپ کی قدر کریں گے اور آپ سے پیار کریں گے۔‏ اِس طرح آپ کی خوشی میں اِضافہ ہوگا۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏فیاض شخص سرفراز ہوگا؛‏ جو دوسروں کو تازگی بخشتا ہے خود بھی تازگی پائے گا۔‏“‏ (‏امثال 11:‏25‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں اور خدا کی خدمت کے حوالے سے کئی ایسے موقعے ملتے ہیں جب ہم بےغرضی،‏ مہربانی اور فیاضی ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ اگلے مضمون میں ایسے کچھ طریقوں پر بات کی جائے گی۔‏

^ پیراگراف 13 فرضی نام اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏