مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 32

‏’‏آپ کی محبت بڑھتی جائے‘‏

‏’‏آپ کی محبت بڑھتی جائے‘‏

‏’‏مَیں ہمیشہ یہ دُعا کرتا ہوں کہ آپ کی محبت بڑھتی جائے۔‏‘‏‏—‏فل 1:‏9‏۔‏

گیت نمبر 106‏:‏ محبت ظاہر کریں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ کن بھائیوں نے فِلپّی میں کلیسیا قائم کی؟‏

جب پولُس رسول،‏ سیلاس،‏ لُوقا اور تیمُتھیُس شہر فِلپّی پہنچے تو وہاں اُنہیں بہت سے ایسے لوگ ملے جنہوں نے بادشاہت کے پیغام میں دلچسپی لی۔‏ اِن چار محنتی بھائیوں نے اُس شہر میں ایک کلیسیا قائم کی اور پھر وہاں کے مسیحی غالباً لِدیہ نامی مہمان‌نواز بہن کے گھر عبادت کے لیے جمع ہونے لگے۔‏—‏اعما 16:‏40‏۔‏

2.‏ فِلپّی کی نئی نویلی کلیسیا کو تھوڑی ہی دیر بعد کس مشکل کا سامنا ہوا؟‏

2 اُس نئی نویلی کلیسیا کو تھوڑی ہی دیر بعد ایک بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔‏ شیطان نے سچے مسیحیوں کے دُشمنوں کو اُکسایا کہ وہ اُن کے مُنادی کے کام کی مخالفت کریں۔‏ پولُس اور سیلاس کو گِرفتار کِیا گیا،‏ لاٹھیوں سے مارا گیا اور پھر قید میں ڈال دیا گیا۔‏ قید سے رِہا ہونے کے بعد وہ دونوں اُن بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے گئے جو حال ہی میں مسیحی بنے تھے۔‏ پھر پولُس،‏ سیلاس اور تیمُتھیُس شہر سے چلے گئے جبکہ لگتا ہے کہ لُوقا وہیں رہے۔‏ مخالفت کے باوجود فِلپّی کے بہن بھائیوں نے کیا کِیا؟‏ یہوواہ کی پاک روح کے ذریعے اُنہوں نے لگن سے خدا کی خدمت کرنی جاری رکھی۔‏ (‏فل 2:‏12‏)‏ بےشک پولُس کو اُن مسیحیوں پر بڑا ناز ہوگا۔‏

3.‏ فِلپّیوں 1:‏9-‏11 کے مطابق پولُس نے کس بارے میں دُعا کی؟‏

3 اِس سب کے تقریباً دس سال بعد پولُس نے فِلپّیوں کے نام خط لکھا۔‏ جب ہم اِس خط کو پڑھتے ہیں تو ہم اُس گہری محبت کو محسوس کر سکتے ہیں جو پولُس اُن بہن بھائیوں سے کرتے تھے۔‏ پولُس نے اُنہیں لکھا:‏ ”‏مَیں آپ کو بہت یاد کرتا ہوں کیونکہ مَیں آپ کے لیے اُتنی ہی شفقت رکھتا ہوں جتنی مسیح یسوع رکھتے ہیں۔‏“‏ (‏فل 1:‏8‏)‏ پولُس نے اُنہیں بتایا کہ وہ اُن کے لیے دُعا کرتے ہیں۔‏ اُنہوں نے یہوواہ سے درخواست کی کہ وہ اُن بہن بھائیوں کی مدد کرے تاکہ وہ اپنی محبت کو بڑھائیں؛‏ یہ معلوم کرتے رہیں کہ کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں؛‏ پاک رہیں؛‏ دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس نہ پہنچائیں اور نیکی کا پھل پیدا کرتے رہیں۔‏ بےشک آپ اِس بات سے اِتفاق کریں گے کہ آج ہمیں بھی پولُس کے الفاظ پر غور کرنے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔‏ ‏(‏فِلپّیوں 1:‏9-‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ اِس مضمون میں ہم اُن نکات پر بات کریں گے جن کا پولُس نے ذکر کِیا اور دیکھیں گے کہ ہم اِن نکات کو اپنی زندگی میں کیسے لاگو کر سکتے ہیں۔‏

اپنی محبت کو بڑھائیں

4.‏ ‏(‏الف)‏ 1-‏یوحنا 4:‏9،‏ 10 کے مطابق یہوواہ نے ہمارے لیے محبت کیسے ظاہر کی ہے؟‏ (‏ب)‏ ہمیں خدا سے کیسے محبت کرنی چاہیے؟‏

4 یہوواہ نے ہمارے لیے بےاِنتہا محبت ظاہر کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو زمین پر بھیجا تاکہ وہ ہمارے گُناہوں کے لیے اپنی جان دے۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 4:‏9،‏ 10 کو پڑھیں۔‏)‏ خدا کی بےلوث محبت ہمیں اُس سے محبت کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‏ (‏روم 5:‏8‏)‏ اِس بات کو سمجھنے کے لیے کہ ہمیں خدا سے کتنی محبت رکھنی چاہیے،‏ یسوع مسیح کی اِس بات پر غور کریں جو اُنہوں نے ایک فریسی سے کہی تھی:‏ ”‏یہوواہ اپنے خدا سے اپنے سارے دل،‏ اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھو۔‏“‏ (‏متی 22:‏36،‏ 37‏)‏ بےشک ہم یہ نہیں چاہتے ہیں کہ ہم آدھے ادھورے دل سے یہوواہ سے محبت کریں۔‏ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے لیے ہماری محبت ہر گزرتے دن کے ساتھ گہری ہوتی جائے۔‏ پولُس نے فِلپّی کے مسیحیوں سے کہا تھا کہ اُن کی ’‏محبت بڑھتی جائے۔‏‘‏ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ خدا کے لیے ہماری محبت اَور بڑھتی جائے؟‏

5.‏ خدا کے لیے ہماری محبت کیسے بڑھ سکتی ہے؟‏

5 اگر ہم خدا سے محبت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اُسے جاننے کی ضرورت ہے۔‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جو شخص محبت نہیں کرتا،‏ وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔‏“‏ (‏1-‏یوح 4:‏8‏)‏ پولُس رسول نے واضح کِیا کہ جیسے جیسے ہم خدا کے بارے میں ”‏صحیح علم اور سمجھ“‏ حاصل کرتے ہیں ویسے ویسے اُس کے لیے ہماری محبت بڑھتی ہے۔‏ (‏فل 1:‏9‏)‏ جب ہم بائبل کورس کرتے ہیں تو ہم خدا کے بارے میں بنیادی باتیں سیکھتے ہیں اور یہ باتیں ہمارے دل میں اُس کے لیے محبت پیدا کرتی ہیں۔‏ پھر جب ہم خدا کی ذات کو اَور قریب سے جاننے لگتے ہیں تو اُس کے لیے ہماری محبت میں اِضافہ ہوتا جاتا ہے۔‏ یہی وجہ ہے کہ ہم ہر روز بائبل پڑھنے اور اِس پر سوچ بچار کرنے کو بہت اہم خیال کرتے ہیں۔‏—‏فل 2:‏16‏۔‏

6.‏ پہلا یوحنا 4:‏11،‏ 20،‏ 21 کو ذہن میں رکھتے ہوئے بتائیں کہ اپنی محبت کو بڑھانے میں اَور کیا شامل ہے۔‏

6 خدا کی عظیم محبت ہمیں بہن بھائیوں سے محبت کرنے کی بھی ترغیب دیتی ہے۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 4:‏11،‏ 20،‏ 21 کو پڑھیں۔‏)‏ شاید ہم سوچیں کہ ہمارے لیے بہن بھائیوں سے محبت کرنا آسان ہوگا کیونکہ ہم سب یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں اور اُس جیسی خوبیاں ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اور پھر ہم یسوع کی مثال پر بھی تو چلتے ہیں جن کے دل میں ہمارے لیے اِتنی شدید محبت تھی کہ اُنہوں نے ہماری خاطر اپنی جان قربان کر دی۔‏ لیکن پھر بھی کبھی کبھار اِس حکم پر عمل کرنا مشکل ہو سکتا ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کریں۔‏ اِس سلسلے میں ذرا فِلپّی کی کلیسیا سے ایک مثال پر غور کریں۔‏

7.‏ پولُس نے یُوؤدیہ اور سِنتخے کو جو نصیحت کی،‏ اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏

7 یُوؤدیہ اور سِنتخے نامی بہنیں بڑے جوش سے خدا کی خدمت کر رہی تھیں اور خوش‌خبری پھیلانے کے لیے پولُس کے ساتھ کام کر چُکی تھیں۔‏ لیکن اُن کے بیچ کچھ ذاتی اِختلافات کی وجہ سے ایک دراڑ سی پیدا ہو گئی تھی۔‏ جب پولُس نے اُن بہنوں کی کلیسیا کو خط لکھا تو اُنہوں نے اُن دونوں کا بنام ذکر کرتے ہوئے اُنہیں ”‏ایک جیسی سوچ“‏ رکھنے کی تلقین کی۔‏ (‏فل 4:‏2،‏ 3‏)‏ پولُس نے پوری کلیسیا کو یہ نصیحت کرنا ضروری سمجھا کہ وہ ”‏سارے کام بڑبڑائے اور بحث‌وتکرار کیے بغیر کریں۔‏“‏ (‏فل 2:‏14‏)‏ صاف اور واضح لفظوں میں کی گئی اِن نصیحتوں سے نہ صرف اُن دونوں بہنوں کو بلکہ پوری کلیسیا کو یہ ترغیب ملی ہوگی کہ وہ اپنے محبت کے بندھن کو مضبوط کریں۔‏

ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی خامیوں پر نہیں بلکہ خوبیوں پر توجہ دینی چاہیے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 8 کو دیکھیں۔‏)‏ *

8.‏ ہم کس وجہ سے بہن بھائیوں کے لیے محبت بڑھانا مشکل پا سکتے ہیں اور اِس سلسلے میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

8 جو کچھ یُوؤدیہ اور سِنتخے کے ساتھ ہوا،‏ وہ ہمارے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔‏ ہم بھی دوسروں کی خامیوں پر حد سے زیادہ توجہ دینے لگ سکتے ہیں اور اِس وجہ سے اُن کے لیے اپنی محبت کو بڑھانا مشکل پا سکتے ہیں۔‏ ہم سب ہر روز کئی غلطیاں کرتے ہیں۔‏ اگر ہم دوسروں کی خامیوں پر نظر رکھیں گے تو اُن کے لیے ہماری محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔‏ مثال کے طور پر اگر کوئی بھائی ہمارے ساتھ کنگڈم ہال کی صفائی کرنا بھول جاتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ ہم اُس سے خفا ہو جائیں۔‏ اور پھر اگر ہم اُس کی دیگر غلطیوں کو بھی گننا شروع کر دیں گے تو اِس خفگی کی جڑیں اَور مضبوط ہو سکتی ہیں اور محبت کی جڑیں کمزور پڑ سکتی ہیں۔‏ اگر آپ کے سامنے ایسی صورتحال کھڑی ہوتی ہے تو اِس حقیقت کو یاد رکھیں:‏ یہوواہ کی نظر سے نہ تو ہماری خامیاں چھپی ہیں اور نہ ہی دوسرے بھائی کی۔‏ اِس کے باوجود وہ ہم سے بھی پیار کرتا ہے اور اُس بھائی سے بھی۔‏ لہٰذا ہمیں محبت کے سلسلے میں خدا کی مثال پر عمل کرنا چاہیے اور دوسروں کی خامیوں کی بجائے اُن کی خوبیوں پر توجہ دینی چاہیے۔‏ جب ہمارے دل میں بہن بھائیوں کے لیے محبت بڑھتی ہے تو ہمارا آپسی اِتحاد بھی بڑھتا ہے۔‏—‏فل 2:‏1،‏ 2‏۔‏

‏”‏کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں“‏؟‏

9.‏ ‏’‏زیادہ اہم باتوں‘‏ میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

9 پولُس رسول نے پاک روح کی ہدایت سے فِلپّی کے بہن بھائیوں بلکہ سبھی مسیحیوں کو یہ نصیحت کی:‏ ‏”‏آپ معلوم کرتے رہیں کہ کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں۔‏“‏ ‏(‏فل 1:‏10‏)‏ زیادہ اہم باتوں میں یہ چیزیں شامل ہیں:‏ یہوواہ کے نام کا پاک ثابت ہونا،‏ اُس کے مقصد کا پورا ہونا اور کلیسیا میں امن‌واِتحاد برقرار رہنا۔‏ (‏متی 6:‏9،‏ 10؛‏ یوح 13:‏35‏)‏ اگر ہم اپنی زندگی میں اِن باتوں کو سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو ہم یہ ظاہر کریں گے کہ ہمیں یہوواہ سے محبت ہے۔‏

10.‏ ہم یہوواہ کی نظر میں پاک کیسے رہ سکتے ہیں؟‏

10 پولُس نے یہ بھی کہا کہ ہمیں ‏’‏پاک رہنا‘‏ چاہیے۔‏ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیں ہر عیب سے پاک ہونا چاہیے۔‏ اور یہ ممکن بھی نہیں کہ ہم اُس حد تک پاک ہوں جس حد تک یہوواہ ہے۔‏ لیکن اگر ہم یہوواہ کے لیے اپنی محبت کو بڑھانے کی پوری کوشش کریں گے اور اِس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہماری زندگی میں زیادہ اہم باتیں پہلے آئیں تو یہوواہ ہمیں پاک خیال کرے گا۔‏ اپنی محبت کو ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم کسی بھی طرح سے دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔‏

11.‏ ہمیں دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس پہنچانے سے گریز کیوں کرنا چاہیے؟‏

11 پولُس رسول کی یہ نصیحت بڑی سنجیدہ نوعیت کی ہے کہ ہم ‏”‏دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔‏“‏ لیکن ہماری وجہ سے کسی کے ضمیر کو ٹھیس کیسے پہنچ سکتی ہے؟‏ ایسا اُس وقت ہو سکتا ہے جب ہم یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم کیسی تفریح کریں گے،‏ کس طرح کے کپڑے پہنیں گے یا کون سی ملازمت کریں گے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ہم جو فیصلہ کریں،‏ وہ بذاتِ‌خود غلط نہ ہو۔‏ لیکن اگر ہمارے کسی فیصلے کی وجہ سے دوسروں کے ضمیر کو چوٹ پہنچتی ہے یا وہ گمراہ ہو جاتے ہیں تو یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا کہ اگر کوئی شخص اُن کی بھیڑوں میں سے کسی کو گمراہ کرتا ہے تو اُس کے لیے بہتر ہے کہ اُس کے گلے میں چکی کا پاٹ ڈالا جائے اور اُسے سمندر میں پھینک دیا جائے۔‏—‏متی 18:‏6‏۔‏

12.‏ ہم ایک پہل‌کار جوڑے کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

12 ذرا ایک میاں بیوی کی مثال پر غور کریں جنہوں نے یسوع کی اِس نصیحت پر عمل کِیا۔‏ وہ جس کلیسیا میں پہل‌کاروں کے طور پر خدمت کر رہے تھے،‏ اُس میں ایک جوڑا تھا جس نے حال ہی میں بپتسمہ لیا تھا۔‏ اُس جوڑے نے ایسے گھرانوں میں پرورش پائی تھی جو پُرانے خیالات کے مالک تھے۔‏ وہ مانتے تھے کہ مسیحیوں کو فلمیں دیکھنے کے لیے سنیما نہیں جانا چاہیے،‏ پھر چاہے وہ فلمیں اچھی ہی کیوں نہ ہوں۔‏ جب اُنہیں پتہ چلا کہ اُس پہل‌کار جوڑے نے سنیما جا کر فلم دیکھی ہے تو یہ بات اُنہیں بہت بُری لگی۔‏ اِس لیے اُس پہل‌کار جوڑے نے فیصلہ کِیا کہ وہ تب تک فلم دیکھنے سنیما نہیں جائیں گے جب تک یہ میاں بیوی اچھائی اور بُرائی میں فرق کرنے کی اپنی صلاحیت کو اَور اچھی طرح نہیں نکھار لیتے۔‏ (‏عبر 5:‏14‏)‏ ایسا کرنے سے اُس پہل‌کار جوڑے نے نہ صرف باتوں سے بلکہ عملی طریقے سے بھی محبت ظاہر کی۔‏—‏روم 14:‏19-‏21؛‏ 1-‏یوح 3:‏18‏۔‏

13.‏ ہم نہ چاہتے ہوئے بھی کسی کو غلط کام کرنے پر کیسے اُکسا سکتے ہیں؟‏

13 اگر ہم خبردار نہیں رہیں گے تو نہ صرف ہماری وجہ سے کسی کے ضمیر کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے بلکہ وہ غلط کام کرنے پر مائل بھی ہو سکتا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏ ذرا اِس صورتحال کا تصور کریں۔‏ بائبل کورس کرنے والا ایک شخص بڑے عرصے تک سخت کوشش کرنے کے بعد شراب‌نوشی کی عادت پر قابو پا لیتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ اُسے شراب سے بالکل دُور رہنا چاہیے۔‏ وہ اپنی زندگی میں بہت سی تبدیلیاں لاتا ہے اور بپتسمہ لے لیتا ہے۔‏ اِس کے کچھ عرصے بعد ایک مسیحی اُسے اپنے گھر دعوت پر بلاتا ہے۔‏ میزبان بھائی اُسے شراب کی پیشکش کرتے ہوئے کہتا ہے:‏ ”‏اب تو آپ یہوواہ کے گواہ بن گئے ہیں اور اُس کی پاک روح آپ کے ساتھ ہے جس کی ایک خوبی ضبطِ‌نفس ہے۔‏ اگر آپ ضبطِ‌نفس سے کام لیں گے تو آپ حد میں رہ کر شراب پی سکیں گے۔‏“‏ ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر اُس نئے بپتسمہ‌یافتہ بھائی نے میزبان کی بات مان کر شراب پی لی ہوگی تو آگے اِس کا کیا نتیجہ نکلا ہوگا۔‏

14.‏ ہمارے مسیحی اِجلاس فِلپّیوں 1:‏10 میں درج ہدایت پر عمل کرنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟‏

14 ہمارے مسیحی اِجلاس فِلپّیوں 1:‏10 میں درج ہدایت پر عمل کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔‏ وہ کیسے؟‏ پہلے تو یہ کہ وہاں ہمیں یاد دِلایا جاتا ہے کہ یہوواہ کی نظر میں کون سی باتیں زیادہ اہم ہیں۔‏ دوسرا یہ کہ وہاں ہم بائبل کے اصولوں پر عمل کرنا سیکھتے ہیں تاکہ ہم خدا کی نظر میں پاک رہ سکیں۔‏ اور تیسرا یہ کہ اِن کے ذریعے ہمیں ”‏محبت اور اچھے کاموں کی ترغیب“‏ ملتی ہے۔‏ (‏عبر 10:‏24،‏ 25‏)‏ اِجلاسوں پر ہمارے بہن بھائی ہمارا حوصلہ بڑھاتے ہیں اور یوں خدا اور ہم‌ایمانوں کے لیے ہماری محبت زور پکڑتی جاتی ہے۔‏ اور جب ہمارے دل خدا اور بہن بھائیوں کے لیے محبت سے بھر جاتے ہیں تو ہمیں یہ ترغیب ملتی ہے کہ ہم اُن کے ضمیر کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔‏

‏”‏نیکی کا پھل پیدا“‏ کرتے رہیں

15.‏ ‏”‏کثرت سے نیکی کا پھل پیدا“‏ کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏

15 پولُس رسول نے فِلپّی کے مسیحیوں کے لیے دل کی گہرائیوں سے دُعا کی کہ وہ ”‏کثرت سے نیکی کا پھل پیدا“‏ کرنے کے قابل ہوں۔‏ (‏فل 1:‏11‏)‏ بےشک ”‏نیکی کا پھل پیدا“‏ کرنے میں خدا اور اُس کے بندوں سے محبت کرنا شامل ہے۔‏ لیکن اِس پھل میں کچھ اَور بھی شامل ہے۔‏ فِلپّیوں 2:‏15 میں پولُس نے فِلپّی کے مسیحیوں کو کہا کہ وہ ”‏اِس دُنیا میں روشن چراغوں کی طرح ہوں۔‏“‏ اَور یہ بات مناسب بھی تھی کیونکہ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا کہ ”‏آپ دُنیا کی روشنی ہیں۔‏“‏ (‏متی 5:‏14-‏16‏)‏ یسوع نے اُنہیں یہ حکم بھی دیا کہ وہ ”‏لوگوں کو شاگرد بنائیں“‏ اور اُن سے کہا کہ آپ ”‏زمین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوں گے۔‏“‏ (‏متی 28:‏18-‏20؛‏ اعما 1:‏8‏)‏ لہٰذا جب ہم اِس اہم کام میں حصہ لیتے ہیں تو ہم ”‏نیکی کا پھل پیدا“‏ کر رہے ہوتے ہیں۔‏

جب پولُس روم میں نظربند تھے تو اُنہوں نے فِلپّی کی کلیسیا کو خط لکھا۔‏ اُنہوں نے سپاہیوں اور ملاقاتیوں کو گواہی دینے کا بھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 16 کو دیکھیں۔‏)‏

16.‏ فِلپّیوں 1:‏12-‏14 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم مشکل حالات میں بھی چراغوں کی طرح چمک سکتے ہیں؟‏ (‏سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

16 چاہے ہمارے حالات جیسے بھی ہوں،‏ ہم چراغوں کی طرح چمک سکتے ہیں۔‏ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ جو چیز مُنادی کے کام میں رُکاوٹ بنتی دِکھائی دیتی ہے،‏ وہی چیز دوسروں تک خوش‌خبری پہنچانے کا باعث بن جاتی ہے۔‏ جب پولُس نے فِلپّیوں کے نام خط لکھا تو وہ روم میں نظربند تھے۔‏ لیکن قید کی زنجیریں پولُس کو سپاہیوں اور ملاقاتیوں کو گواہی دینے سے نہیں روک پائیں۔‏ وہ اُن محدود حالات میں بھی جوش سے مُنادی کا کام کرتے رہے اور اُن کی مثال سے اُن کے ہم‌ایمانوں کو یہ اِعتماد اور دلیری ملی کہ وہ ’‏بِلاجھجک خدا کا کلام سنائیں۔‏‘‏‏—‏فِلپّیوں 1:‏12-‏14 کو پڑھیں؛‏ فل 4:‏22‏۔‏

ایسے طریقوں کی تلاش میں رہیں جن سے آپ مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لے سکیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 17 کو دیکھیں۔‏)‏ *

17.‏ ایک مثال کے ذریعے بتائیں کہ ہمارے زمانے میں یہوواہ کے بندے مشکل حالات میں بھی نیکی کا پھل کیسے پیدا کر رہے ہیں۔‏

17 ہمارے بہت سے بہن بھائی پولُس جیسی دلیری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔‏ وہ ایسے ملکوں میں رہتے ہیں جہاں سرِعام یا گھر گھر جا کر لوگوں کو خوش‌خبری نہیں سنائی جا سکتی۔‏ اِس لیے وہ دوسرے طریقوں سے لوگوں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں۔‏ (‏متی 10:‏16-‏20‏)‏ ایسے ہی ایک ملک میں حلقے کے ایک نگہبان نے بہن بھائیوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے رشتےداروں،‏ پڑوسیوں،‏ واقف‌کاروں،‏ ہم‌جماعتوں اور اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو مُنادی کریں۔‏ دو سال کے اندر اندر اُس حلقے میں کلیسیاؤں کی تعداد کافی بڑھ چُکی تھی۔‏ شاید ہم تو ایسے ملک میں نہ رہتے ہوں جہاں مُنادی کے کام پر پابندی ہے لیکن ہم اپنے اُن بہن بھائیوں کی مثال سے ایک اہم بات سیکھ سکتے ہیں۔‏ ہمیشہ ایسے طریقوں کی تلاش میں رہیں جن سے آپ مُنادی کے کام میں بھرپور حصہ لے سکیں اور یقین رکھیں کہ یہوواہ آپ کو ہر رُکاوٹ پر قابو پانے کی طاقت دے گا۔‏—‏فل 2:‏13‏۔‏

18.‏ ہمیں کیا عزم کرنا چاہیے؟‏

18 اِس مشکل دَور میں رہتے ہوئے ہمیں یہ ٹھان لینا چاہیے کہ ہم فِلپّیوں کے خط میں درج پولُس کی ہدایات پر عمل کریں گے۔‏ دُعا ہے کہ ہم ہمیشہ زیادہ اہم باتوں کو ترجیح دیں؛‏ خدا کی نظر میں پاک رہیں؛‏ دوسروں کے ضمیر کو ٹھیس نہ پہنچائیں اور نیکی کا پھل پیدا کریں۔‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہماری محبت بڑھے گی اور ہم اپنے شفیق آسمانی باپ کی بڑائی کا باعث بنیں گے۔‏

گیت نمبر 17‏:‏ مدد کرنے کو تیار

^ پیراگراف 5 آج یہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے اپنی محبت کو بڑھائیں۔‏ فِلپّیوں کے نام خط سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ ہم مشکل وقت بھی اپنی محبت کو کیسے بڑھا سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 54 تصویروں کی وضاحت‏:‏ کنگڈم ہال کی صفائی کے دوران سٹیون نامی بھائی صفائی چھوڑ کر ایک بھائی اور اُس کے بیٹے سے بات کرنے لگ گیا ہے۔‏ یہ بات مائک کو بُری لگتی ہے جو ویکیوم لگا رہے ہیں۔‏ وہ سوچتے ہیں کہ سٹیون کو باتوں سے زیادہ کام پر دھیان دینا چاہیے۔‏ بعد میں مائک دیکھ رہے ہیں کہ سٹیون ایک عمررسیدہ بہن کی مدد کر رہے ہیں۔‏ یہ بات مائک کے دل کو چُھو لیتی ہے اور اُنہیں سٹیون کی خوبیوں پر دھیان دینے کی ترغیب ملتی ہے۔‏

^ پیراگراف 58 تصویروں کی وضاحت‏:‏ ایک ملک میں جہاں ہمارے کام پر پابندی ہے،‏ ایک بھائی بڑی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے اپنے ایک جاننے والے کو خوش‌خبری سنا رہا ہے۔‏ بعد میں وہ بھائی ملازمت کی جگہ پر وقفے کے دوران اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص کو گواہی دے رہا ہے۔‏