مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 34

یہوواہ کی کلیسیا میں آپ کی ایک خاص جگہ ہے

یہوواہ کی کلیسیا میں آپ کی ایک خاص جگہ ہے

‏”‏جس طرح جسم ایک ہے لیکن اُس کے اعضا بہت سے ہیں اور اُس کے سارے اعضا حالانکہ وہ بہت سے ہیں،‏ ایک ہی جسم کو ترتیب دیتے ہیں اِسی طرح مسیح کا جسم بھی ہے۔‏“‏‏—‏1-‏کُر 12:‏12‏۔‏

گیت نمبر 101‏:‏ یہوواہ کی خدمت میں یک‌دل

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ ہم سب کو کون سا اعزاز حاصل ہے؟‏

یہ ہمارے لیے کتنے اعزاز کی بات ہے کہ ہم یہوواہ کی تنظیم کا حصہ ہیں!‏ جب ہم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں تو ہمیں بڑی خوشی اور اِطمینان ملتا ہے۔‏ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کلیسیا میں آپ کا کیا کردار ہے؟‏

2.‏ پولُس رسول نے اپنے کئی خطوں میں کس مثال کا ذکر کِیا؟‏

2 اِس بات کو سمجھنے کے لیے کہ کلیسیا میں ہمارا کیا کردار ہے،‏ ہم پولُس رسول کی اُس مثال سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں جس کا ذکر اُنہوں نے اپنے کئی خطوں میں کِیا۔‏ اِن خطوں میں پولُس نے کلیسیا کو اِنسانی جسم سے اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کو جسم کے اعضا سے تشبیہ دی۔‏—‏روم 12:‏4-‏8؛‏ 1-‏کُر 12:‏12-‏27؛‏ اِفس 4:‏16‏۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کون سی تین اہم باتیں سیکھیں گے؟‏

3 اِس مضمون میں ہم پولُس رسول کی دی ہوئی مثال سے تین اہم باتیں سیکھیں گے۔‏ پہلی بات یہ کہ کلیسیا میں ہم سب کی کون سی خاص جگہ ہے؟‏ * دوسری بات یہ کہ ہم اُس صورت کیا کر سکتے ہیں اگر ہمیں یہ ماننا مشکل لگتا ہے کہ کلیسیا میں ہماری اپنی ایک جگہ ہے؟‏ اور تیسری بات یہ کہ یہوواہ نے ہم میں سے ہر ایک کو کلیسیا میں جو کام سونپا ہے،‏ ہمیں اُسے پورا کرنے میں کیوں لگے رہنا چاہیے؟‏

کلیسیا میں ہم سب کا ایک اہم کردار ہے

4.‏ ہم رومیوں 12:‏4،‏ 5 سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

4 ہم پولُس رسول کی دی ہوئی مثال سے جو پہلی بات سیکھتے ہیں،‏ وہ یہ ہے کہ یہوواہ کے خاندان میں ہم سب کی اپنی ایک خاص جگہ ہے۔‏ پولُس نے اپنی مثال کے شروع میں کہا:‏ ”‏ہمارے ایک ہی جسم میں بہت سے اعضا ہیں،‏ اور ہر ایک عضو کا فرق فرق کام ہوتا ہے۔‏ اِسی طرح گو ہم بہت ہیں،‏ لیکن مسیح میں ایک ہی بدن ہیں،‏ جس میں ہر عضو دوسروں کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔‏“‏ (‏روم 12:‏4،‏ 5‏)‏ ہم پولُس کی اِس بات سے کیا سیکھتے ہیں؟‏ بھلے ہی ہم میں سے ہر ایک کلیسیا میں فرق فرق کردار ادا کر رہا ہے لیکن ہم سب کے سب یہوواہ کی نظر میں قیمتی ہیں۔‏

ہم سب کلیسیا میں فرق فرق کردار ادا کر رہے ہیں لیکن ہم میں سے ہر ایک یہوواہ کی نظر میں اہم ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 5-‏12 کو دیکھیں۔‏)‏ *

5.‏ یہوواہ نے کلیسیا کو کون سی ”‏نعمتیں“‏ دی ہیں؟‏

5 جب آپ سوچتے ہیں کہ کلیسیا میں کن کا کردار خاص ہے تو شاید آپ کے ذہن میں فوراً ایسے بھائی آئیں جو یہوواہ کی تنظیم میں پیشوائی کر رہے ہیں۔‏ (‏1-‏تھس 5:‏12؛‏ عبر 13:‏17‏)‏ بِلاشُبہ یہ بھائی ”‏آدمیوں کے رُوپ میں نعمتیں“‏ ہیں جو یہوواہ نے مسیح کے ذریعے اپنی کلیسیا کو دی ہیں۔‏ (‏اِفس 4:‏8‏)‏ اِن میں یہ بھائی شامل ہیں:‏ گورننگ باڈی کے بھائی،‏ وہ بھائی جنہیں گورننگ باڈی کے مددگاروں کے طور پر مقرر کِیا گیا ہے،‏ برانچ کی کمیٹی کے بھائی،‏ حلقے کے نگہبان،‏ وہ بھائی جو تنظیم کے سکولوں میں تعلیم‌وتربیت دیتے ہیں،‏ کلیسیا کے بزرگ اور خادم۔‏ اِن تمام بھائیوں کو پاک روح کی مدد سے مقرر کِیا جاتا ہے تاکہ وہ یہوواہ کی پیاری بھیڑوں کا خیال رکھیں اور کلیسیا کو مضبوط کریں۔‏—‏1-‏پطر 5:‏2،‏ 3‏۔‏

6.‏ جن بھائیوں کو پاک روح کی رہنمائی سے مقرر کِیا جاتا ہے،‏ وہ 1-‏تھسلُنیکیوں 2:‏6-‏8 کے مطابق کیا کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟‏

6 جن بھائیوں کو مختلف ذمےداریاں دی جاتی ہیں،‏اُنہیں پاک روح کی رہنمائی سے مقرر کِیا جاتا ہے۔‏ جس طرح جسم کے مختلف اعضا جیسے کہ ہاتھ اور پاؤں اپنا اپنا کام کرتے ہیں جس سے پورے جسم کو فائدہ پہنچتا ہے اُسی طرح پاک روح کی رہنمائی سے مقرر ہونے والے بھائی سخت محنت کرتے ہیں جس سے پوری کلیسیا کو فائدہ پہنچتا ہے۔‏ وہ یہ نہیں چاہتے کہ دوسرے اُن کے گُن گائیں۔‏ اِس کی بجائے وہ اپنے بہن بھائیوں کو مضبوط کرنے اور اُن کا حوصلہ بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ ‏(‏1-‏تھسلُنیکیوں 2:‏6-‏8 کو پڑھیں۔‏)‏ ہم یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں ایسے بھائی دیے ہیں جو اپنے فائدے سے زیادہ دوسروں کے فائدے کا سوچتے ہیں۔‏

7.‏ کُل‌وقتی طور پر خدمت کرنے والے بہت سے بہن بھائیوں کو کون سی برکتیں ملتی ہیں؟‏

7 کلیسیا میں بعض بہن بھائی مشنریوں،‏ خصوصی پہل‌کاروں یا پہل‌کاروں کے طور پر خدمت کرتے ہیں۔‏ دراصل پوری دُنیا میں ہمارے کئی بہن بھائیوں نے یہ فیصلہ کِیا ہے کہ وہ کُل‌وقتی طور پر مُنادی اور شاگرد بنانے کا کام کریں گے۔‏ ایسا کرنے سے اُنہوں نے کئی لوگوں کی مدد کی ہے کہ وہ یسوع مسیح کے شاگرد بن سکیں۔‏ حالانکہ اِن بہن بھائیوں کے پاس بہت زیادہ پیسہ یا چیزیں نہیں ہیں لیکن وہ یہوواہ کی برکتوں سے مالا مال ہیں۔‏ (‏مر 10:‏29،‏ 30‏)‏ ہم اپنے اِن بہن بھائیوں سے بہت محبت کرتے ہیں اور یہوواہ کے بڑے شکرگزار ہیں کہ یہ بہن بھائی ہماری کلیسیا کا حصہ ہیں۔‏

8.‏ خوش‌خبری کی مُنادی کرنے والا ہر مبشر یہوواہ کی نظر میں خاص کیوں ہے؟‏

8 لیکن کیا پیشوائی کرنے والے بھائی اور کُل‌وقتی طور پر خدمت کرنے والے بہن بھائی ہی کلیسیا میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں؟‏ ایسا بالکل نہیں ہے۔‏ خوش‌خبری کی مُنادی کرنے والا ہر مبشر خدا اور کلیسیا کی نظر میں بڑا خاص ہے۔‏ (‏روم 10:‏15؛‏ 1-‏کُر 3:‏6-‏9‏)‏ دراصل کلیسیا کا ہر فرد ایک اہم‌ترین مقصد کو پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔‏ اور وہ مقصد یہ ہے کہ ہم لوگوں کو اپنے مالک یسوع مسیح کا شاگرد بنائیں۔‏ (‏متی 28:‏19،‏ 20؛‏ 1-‏تیم 2:‏4‏)‏ کلیسیا کا ہر مبشر اِس کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دینے کی کوشش کرتا ہے پھر چاہے وہ بپتسمہ‌یافتہ ہو یا غیربپتسمہ‌یافتہ۔‏—‏متی 24:‏14‏۔‏

9.‏ ہم اپنی بہنوں کی قدر کیوں کرتے ہیں؟‏

9 یہوواہ نے بہنوں کو بھی کلیسیا میں ایک کردار سونپا ہے اور یوں اُنہیں بڑی عزت بخشی ہے۔‏ وہ اُن بیویوں،‏ ماؤں،‏ بیواؤں اور غیرشادی‌شُدہ بہنوں کی بہت قدر کرتا ہے جو وفاداری سے اُس کی خدمت کر رہی ہیں۔‏ بائبل میں کئی ایسی عورتوں کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے خدا کو خوش کِیا۔‏ اِن عورتوں کو اُن کی دانش‌مندی،‏ ایمان،‏ جوش،‏ دلیری،‏ فیاضی اور اچھے کاموں کی وجہ سے کافی سراہا گیا ہے۔‏ (‏لُو 8:‏2،‏ 3؛‏ اعما 16:‏14،‏ 15؛‏ روم 16:‏3،‏ 6؛‏ فل 4:‏3؛‏ عبر 11:‏11،‏ 31،‏ 35‏)‏ ہم یہوواہ کے کتنے شکرگزار ہیں کہ آج ہماری کلیسیا میں بھی ایسی بہنیں ہیں جن میں یہ دلکش خوبیاں ہیں!‏

10.‏ ہم عمررسیدہ بہن بھائیوں کی قدر کیوں کرتے ہیں؟‏

10 ہماری کلیسیاؤں میں ایسے بہت سے بوڑھے بہن بھائی ہیں جو ہمارے لیے کسی برکت سے کم نہیں۔‏ کچھ عمررسیدہ بہن بھائی ایسے ہیں جنہوں نے پوری زندگی یہوواہ کی خدمت میں صرف کر دی جبکہ کچھ ایسے ہیں جنہوں نے حال ہی میں پاک کلام کی سچائی سیکھی ہے۔‏ اِن میں سے بہت سے بہن بھائیوں کو بڑھتی عمر کی وجہ سے صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اِس وجہ سے شاید وہ کلیسیا کے کاموں اور مُنادی میں زیادہ حصہ نہیں لے پاتے۔‏ لیکن پھر بھی اُن سے جتنا ہو سکتا ہے،‏ وہ مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں اور اپنی طاقت کو دوسروں کی حوصلہ‌افزائی اور تربیت کرنے میں اِستعمال کرتے ہیں۔‏ ہم اُن کے تجربوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏ یہ بہن بھائی ہمیں اور یہوواہ کو بہت عزیز ہیں۔‏—‏امثا 16:‏31‏۔‏

11،‏ 12.‏ آپ کو اپنی کلیسیا کے نوجوانوں سے کیسے حوصلہ ملا ہے؟‏

11 ذرا ہمارے نوجوانوں کے بارے میں بھی سوچیں۔‏ اُنہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ تا ہے کیونکہ وہ ایک ایسی دُنیا میں بڑے ہو رہے ہیں جو شیطان کے قبضے میں ہے اور جس پر اُس کی بُری سوچ کا اثر ہے۔‏ (‏1-‏یوح 5:‏19‏)‏ ہم سب کو اُس وقت بڑا حوصلہ ملتا ہے جب ہم اِجلاسوں پر اِن نوجوانوں کے جواب سنتے ہیں،‏ یہ دیکھتے ہیں کہ وہ لگن سے مُنادی کے کام میں حصہ لیتے ہیں اور دوسرے موقعوں پر بھی دلیری سے اپنے ایمان کا دِفاع کرتے ہیں۔‏ نوجوانو!‏ آپ واقعی کلیسیا میں بہت خاص کردار ادا کر رہے ہیں۔‏—‏زبور 8:‏2‏۔‏

12 لیکن ہمارے کچھ بہن بھائیوں کو یہ ماننا مشکل لگتا ہے کہ وہ کلیسیا میں کوئی خاص کردار ادا کر رہے ہیں۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ کلیسیا میں ہماری اپنی ایک جگہ ہے۔‏

کلیسیا میں اپنے کردار کی اہمیت کو سمجھیں

13،‏ 14.‏ کچھ بہن بھائیوں کو یہ کیوں لگتا ہے کہ وہ کلیسیا میں کوئی خاص کردار ادا نہیں کر رہے؟‏

13 آئیں،‏ اب اُس دوسری اہم بات پر غور کرتے ہیں جو ہم پولُس رسول کی دی ہوئی مثال سے سیکھتے ہیں۔‏ اُنہوں نے مثال میں ایک ایسے مسئلے پر توجہ دِلائی جس کا آج بہت سے بہن بھائی سامنا کر رہے ہیں۔‏ اِن بہن بھائیوں کو یہ تسلیم کرنا مشکل لگتا ہے کہ وہ بھی کلیسیا میں ایک خاص کردار ادا کر رہے ہیں۔‏ پولُس نے لکھا:‏ ”‏اگر پاؤں کہے:‏ ”‏چونکہ مَیں ہاتھ نہیں ہوں اِس لیے مَیں جسم کا حصہ نہیں ہوں“‏ تو کیا وہ واقعی جسم کا حصہ نہیں ہے؟‏ اور اگر کان کہے:‏”‏چونکہ مَیں آنکھ نہیں ہوں اِس لیے مَیں جسم کا حصہ نہیں ہوں“‏ تو کیا وہ واقعی جسم کا حصہ نہیں ہے؟‏“‏ (‏1-‏کُر 12:‏15،‏ 16‏)‏ ہم پولُس کی اِس بات سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

14 اگر آپ اپنا موازنہ کلیسیا میں دوسروں سے کریں گے تو آپ اپنے کردار کی اہمیت کو نہیں سمجھ پائیں گے۔‏ مثال کے طور پر کلیسیا کے بعض بزرگ بڑی مہارت سے تعلیم دیتے ہیں جبکہ کچھ بزرگ کاموں کو بڑے منظم طریقے سے کرتے ہیں اور کچھ بڑی اچھی طرح سے دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کرتے اور اُنہیں تسلی دیتے ہیں۔‏ شاید آپ سوچیں کہ آپ اِن کاموں کو اُتنی اچھی طرح سے نہیں کر سکتے جتنی اچھی طرح یہ بزرگ کرتے ہیں۔‏ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ خاکسار ہیں۔‏ (‏فل 2:‏3‏)‏ لیکن آپ کو ایک بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ اگر آپ ہر وقت اپنا موازنہ اُن بہن بھائیوں کے ساتھ کرتے رہیں گے جن میں صلاحیتیں ہیں تو آپ مایوس ہو جائیں گے۔‏ آپ پولُس کی بات کے مطابق یہ سوچنے لگیں گے کہ کلیسیا میں آپ کا کوئی کردار نہیں ہے۔‏ آپ اِس طرح کے احساسات پر کیسے قابو پا سکتے ہیں؟‏

15.‏ چاہے ہم میں کوئی بھی صلاحیت ہو،‏ ہمیں 1-‏کُرنتھیوں 12:‏4-‏11 کے مطابق کس بات کو یاد رکھنا چاہیے؟‏

15 ذرا اِس بات پر غور کریں:‏ یہوواہ خدا نے پہلی صدی عیسوی کے کچھ مسیحیوں کو پاک روح کی نعمتیں دیں۔‏ لیکن اُن سب مسیحیوں کو ایک جیسی نعمتیں نہیں ملیں۔‏ ‏(‏1-‏کُرنتھیوں 12:‏4-‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ حالانکہ یہوواہ خدا نے اُن میں سے ہر ایک کو فرق فرق نعمتیں اور صلاحیتیں دی تھیں لیکن وہ اُن سب کو قیمتی خیال کرتا تھا۔‏ آج ہمیں معجزانہ طور پر پاک روح کی نعمتیں تو نہیں ملتیں لیکن ہم پر بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے کہ ہم سب یہوواہ کی نظر میں بیش‌قیمت ہیں،‏ بھلے ہی ہم سب میں ایک جیسی صلاحیتیں نہ ہوں۔‏

16.‏ ہمیں پولُس رسول کی کس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے؟‏

16 ہمیں دوسرے بہن بھائیوں سے اپنا موازنہ کرنے کی بجائے پولُس رسول کی اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہیے:‏ ”‏ہر کوئی اپنے کاموں کو پرکھے۔‏ اِس طرح وہ اپنے کاموں کی وجہ سے خوش ہو سکے گا نہ کہ دوسروں سے اپنا موازنہ کرنے کی وجہ سے۔‏“‏—‏گل 6:‏4‏۔‏

17.‏ ہمیں پولُس کی نصیحت پر عمل کرنے سے کیا فائدہ ہوگا؟‏

17 اگر ہم پولُس کی نصیحت پر عمل کریں گے اور اپنے کاموں کا جائزہ لیں گے تو ہم دیکھیں گے کہ ہمیں بھی خاص نعمتوں اور صلاحیتوں سے نوازا گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ ایک بزرگ کلیسیا میں تو اِتنی اچھی طرح سے تعلیم نہیں دے پاتا لیکن وہ شاگرد بنانے کے کام کو بڑی اچھی طرح سے کرتا ہے۔‏ یا ہو سکتا ہے کہ وہ دوسرے بزرگوں کی طرح کلیسیا کے کام اِتنے منظم طریقے سے تو نہیں کر پاتا لیکن وہ ایک ایسے شفیق چرواہے کے طور پر جانا جاتا ہے جس سے بہن بھائی بِلاجھجک پاک کلام سے مشورے مانگ سکتے ہیں۔‏ یا شاید وہ اپنی مہمان‌نوازی کی وجہ سے کافی مشہور ہے۔‏ (‏عبر 13:‏2،‏ 16‏)‏ اگر ہم اپنی صلاحیتوں پر غور کریں گے تو ہمیں اِس بات سے خوشی ملے گی کہ ہم کلیسیا میں کیا کچھ کر رہے ہیں۔‏ یوں ہم یہ نہیں سوچیں گے کہ کاش ہم میں بھی وہی صلاحیتیں ہوتیں جو دوسرے بہن بھائیوں میں ہیں!‏

18.‏ ہم مُنادی کے کام میں اپنی صلاحیتوں کو کیسے نکھار سکتے ہیں؟‏

18 کلیسیا میں ہمارا کردار چاہے جو بھی ہو،‏ ہم سب کو اپنی خدمت میں بہتری لانے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‏ اِس حوالے سے یہوواہ اپنی تنظیم کے ذریعے بڑے زبردست طریقے سے ہماری تربیت کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس میں ہمیں ایسی ہدایات ملتی ہیں جن سے ہم مُنادی کے کام کو اَور اچھی طرح کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ کیا آپ اِس اِجلاس سے ملنے والی تربیت کو مُنادی کے کام میں اِستعمال کر رہے ہیں؟‏

19.‏ آپ بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول میں جانے کا اپنا خواب کیسے پورا کر سکتے ہیں؟‏

19 ایک اَور شان‌دار طریقہ جس کے ذریعے یہوواہ ہماری تربیت کر رہا ہے،‏ وہ بادشاہت کے مُنادوں کے لیے سکول ہے۔‏ اِس سکول میں ایسے بہن بھائی حصہ لے سکتے ہیں جو کُل‌وقتی طور پر خدمت کر رہے ہیں اور جن کی عمر 23 سے 65 سال ہے۔‏ شاید آپ کو لگے کہ آپ کبھی بھی اِس سکول میں نہیں جا پائیں گے۔‏ لیکن یہ سوچنے کی بجائے کہ آپ کن کن باتوں کی وجہ سے اِس سکول میں نہیں جا سکتے،‏ اُن باتوں کے بارے میں سوچیں جن کی وجہ سے آپ کو اِس میں جانا چاہیے۔‏ پھر ایسے قدم اُٹھائیں جن سے آپ اِس سکول میں جانے کی شرائط پر پورا اُتر سکیں۔‏ اگر آپ اپنی طرف سے پوری کوشش کریں گے تو یہوواہ کی مدد سے آپ اِس سکول میں جانے کے اپنے خواب کو پورا کر پائیں گے۔‏

اپنی صلاحیتوں کو کلیسیا کو مضبوط کرنے کے لیے اِستعمال کریں

20.‏ ہم رومیوں 12:‏6-‏8 سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

20 ہم پولُس کی دی ہوئی مثال سے جو تیسری بات سیکھتے ہیں،‏ وہ رومیوں 12:‏6-‏8 میں درج ہے۔‏ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔‏)‏ اِن آیتوں میں بھی پولُس نے بتایا کہ کلیسیا میں سب کو فرق فرق نعمتیں دی گئی ہیں۔‏ لیکن اِس بار اُنہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ ہمیں جو بھی نعمت ملی ہے،‏ ہمیں اُسے کلیسیا کے بہن بھائیوں کو مضبوط کرنے کے لیے اِستعمال کرنا چاہیے۔‏

21،‏ 22.‏ ہم بھائی رابرٹ اور بھائی فلی‌چے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

21 ذرا رابرٹ * نامی بزرگ کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے کئی سال کسی دوسرے ملک میں خدمت کی لیکن پھر اُنہیں اپنے ملک کے بیت‌ایل میں خدمت کرنے کو کہا گیا۔‏ حالانکہ بھائیوں نے اُنہیں یقین دِلایا کہ اُن کی ذمےداری کو اِس لیے نہیں بدلا جا رہا کہ وہ اِسے اچھی طرح نہیں نبھا رہے تھے لیکن پھر بھی بھائی رابرٹ نے بتایا:‏ ”‏مَیں کئی مہینوں تک اِس بات سے دُکھی رہا کہ مَیں اپنی ذمےداری کو اچھی طرح نہیں نبھا پایا۔‏ کئی بار میرے دل میں یہ خیال آیا کہ مَیں بیت‌ایل میں خدمت کرنا چھوڑ دوں۔‏“‏ بھائی رابرٹ پھر سے خوشی سے یہوواہ کی خدمت کرنے کے قابل کیسے ہوئے؟‏ ایک اَور بزرگ نے اُنہیں یہ یاد دِلایا کہ ہم پہلے جو ذمےداریاں نبھا رہے ہوتے ہیں،‏ اُن کے ذریعے یہوواہ ہماری تربیت کرتا ہے تاکہ ہم اپنی اُس ذمےداری کو اَور اچھی طرح نبھا سکیں جو ابھی ہمیں ملی ہے۔‏ بھائی رابرٹ کو احساس ہوا کہ اُنہیں ماضی سے نظریں ہٹا کر اپنی توجہ اُس خدمت پر رکھنی چاہیے جو وہ ابھی کر رہے ہیں۔‏

22 آئیں،‏ اب بھائی فلی‌چے اپی‌سکوپو کے تجربے پر غور کریں جن کی صورتحال بھائی رابرٹ سے ملتی جلتی تھی۔‏ اُنہوں نے اور اُن کی بیوی نے 1956ء میں گلئیڈ سکول سے تربیت حاصل کی اور اُنہوں نے ملک بولیویا میں حلقے کے نگہبان کے طور پر خدمت کی۔‏ سن 1964ء میں اُن کا بیٹا ہوا۔‏ بھائی فلی‌چے نے کہا:‏ ”‏ہم جو خدمت کر رہے تھے،‏ ہمیں اُس سے بڑا لگاؤ تھا اور اُسے چھوڑنا ہمارے لیے آسان نہیں تھا۔‏ سچ کہوں تو مَیں نے تقریباً پورا ایک سال مایوسی میں برباد کر دیا۔‏ لیکن یہوواہ کی مدد سے مَیں اپنی سوچ کو بدل پایا اور ایک باپ کے طور پر اپنی ذمےداری نبھانے میں لگ گیا۔‏“‏ کیا آپ بھی بھائی رابرٹ اور بھائی فلی‌چے کی طرح محسوس کرتے ہیں؟‏ کیا آپ اِس وجہ سے بےحوصلہ ہیں کہ اب آپ وہ ذمےداریاں نہیں نبھا سکتے جو آپ پہلے نبھا رہے تھے؟‏ اگر آپ ماضی کے بارے میں سوچتے رہنے کی بجائے اِس بات پر دھیان رکھیں گے کہ آپ ابھی یہوواہ اور اپنے بہن بھائیوں کی خدمت کرنے کے لیے کیا کچھ کر رہے ہیں تو آپ زیادہ خوش رہ پائیں گے۔‏ اپنی صلاحیتوں کو دوسروں کی خدمت میں اِستعمال کرتے رہیں۔‏ یوں آپ کلیسیا کو مضبوط کر پائیں گے جس سے آپ کو بےحد خوشی ملے گی۔‏

23.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں کس بات پر غور کرنا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ اگلے مضمون میں ہم کن سوالوں پر بات کریں گے؟‏

23 یہوواہ ہم میں سے ہر ایک کو بہت قیمتی خیال کرتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے خاندان کا حصہ ہوں۔‏ جب ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور پھر اِس کردار کو نبھانے کی پوری کوشش کریں گے تو ہمارے ذہن میں یہ خیال نہیں آئے گا کہ کلیسیا میں ہماری کوئی خاص جگہ نہیں ہے۔‏ لیکن ہم کلیسیا میں دوسروں کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏ اور ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اُن کی قدر کرتے ہیں؟‏ اِن اہم سوالوں پر اگلے مضمون میں بات کی جائے گی۔‏

گیت نمبر 24‏:‏ یہوواہ کے پہاڑ پر آئیں!‏

^ پیراگراف 5 ہم سب چاہتے ہیں کہ یہوواہ ہم سے پیار کرے اور ہمیں قیمتی خیال کرے۔‏ لیکن شاید کبھی کبھار ہم سوچیں کہ ”‏پتہ نہیں،‏ مَیں یہوواہ کے کسی کام کا ہوں بھی یا نہیں؟‏“‏ اِس مضمون کے ذریعے ہم دیکھ پائیں گے کہ کلیسیا میں ہم سب کی ایک خاص جگہ ہے۔‏

^ پیراگراف 3 اِصطلاح کی وضاحت:‏ جب ہم کہتے ہیں کہ یہوواہ کی کلیسیا میں ہماری ایک خاص جگہ ہے تو اِس کا اِشارہ اُس کردار کی طرف ہوتا ہے جو ہم کلیسیا کو مضبوط کرنے میں ادا کرتے ہیں۔‏ ہم کلیسیا کو مضبوط کرنے کے لیے جو بھی کرتے ہیں،‏ اُس کا تعلق اِس بات سے نہیں ہوتا کہ ہم کس قوم یا قبیلے سے ہیں،‏ ہماری ثقافت یا مالی حیثیت کیا ہے یا ہم کتنے پڑھے لکھے ہیں۔‏

^ پیراگراف 21 کچھ نام فرضی ہیں۔‏

^ پیراگراف 63 تصویر کی وضاحت‏:‏ اِن تین تصویروں میں دِکھایا گیا ہے کہ اِجلاس سے پہلے،‏ اِس کے دوران اور اِس کے بعد کیا ہو رہا ہے۔‏ تصویر نمبر 1:‏ ایک بزرگ اُس شخص سے خوشی سے مل رہا ہے جو اِجلاس میں پہلی بار آیا ہے،‏ ایک جوان بھائی اِجلاس کے لیے مائیک وغیرہ تیار کر رہا ہے اور ایک بہن،‏ عمررسیدہ بہن کے ساتھ باتیں کر رہی ہے۔‏ تصویر نمبر 2:‏ بوڑھے اور جوان بہن بھائیوں نے ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ کے مطالعے کے دوران جواب دینے کے لیے ہاتھ کھڑے کیے ہوئے ہیں۔‏ تصویر نمبر 3:‏ ایک شادی‌شُدہ جوڑا عبادت‌گاہ کی صفائی کر رہا ہے،‏ ایک ماں اپنی بچی کے ساتھ کھڑی ہے جو عطیات کے ڈبے میں پیسے ڈال رہی ہے،‏ ایک جوان بھائی کتابوں اور رسالوں کی دیکھ‌بھال کر رہا ہے اور ایک بھائی ایک عمررسیدہ بہن کی حوصلہ‌افزائی کر رہا ہے۔‏