مطالعے کا مضمون نمبر 30
یہوواہ کے خاندان میں اپنے مقام کی قدر کریں
”تُو نے اُسے فرشتوں سے کچھ ہی کم بنایا، تُو نے اُسے جلال اور عزت کا تاج پہنایا۔“—زبور 8:5، اُردو جیو ورشن۔
گیت نمبر 123: تابعدار ہوں
مضمون پر ایک نظر *
1. جب ہم یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرتے ہیں تو شاید ہمارے ذہن میں کون سی باتیں آئیں؟
جب ہم کائنات میں موجود اُن چیزوں پر غور کرتے ہیں جو یہوواہ خدا نے بنائی ہیں تو شاید ہم بھی داؤد کی طرح محسوس کریں جنہوں نے کہا: ”جب مَیں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند اور ستاروں پر جن کو تُو نے مقرر کِیا غور کرتا ہوں تو پھر اِنسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھے اور آدمزاد کیا ہے کہ تُو اُس کی خبر لے؟“ (زبور 8:3، 4) داؤد کی طرح اگر ہم بھی اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یہوواہ خدا کے بنائے ہوئے ستاروں کے آگے ہم کتنے چھوٹے ہیں تو شاید ہم اِس بات پر حیران ہو جائیں کہ یہوواہ ہم جیسے معمولی اِنسانوں کو توجہ دیتا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم اِس مضمون میں آگے چل کر دیکھیں گے، یہوواہ خدا نے پہلے اِنسان یعنی آدم اور حوا کا نہ صرف خیال رکھا بلکہ اُنہیں اپنے خاندان کا حصہ بھی بنایا۔
2. یہوواہ خدا آدم اور حوا سے کیا چاہتا تھا؟
2 آدم اور حوا یہوواہ خدا کے وہ پہلے بچے تھے جنہیں اُس نے زمین پر بنایا۔ یہوواہ خدا اُن کا شفیق آسمانی باپ تھا۔ وہ آدم اور حوا سے یہ توقع کرتا تھا کہ اُس کے خاندان کے افراد کے طور پر وہ اپنا کردار ادا کریں۔ اُس نے اُن سے کہا: ”پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو۔“ (پید 1:28) لہٰذا آدم اور حوا کو بچے پیدا کرنے تھے اور اپنے گھر یعنی زمین کی اچھے سے دیکھبھال کرنی تھی۔ اگر وہ خدا کے فرمانبردار رہتے اور اُنہوں نے وہ کام کِیا ہوتا جو اُس نے اُنہیں کرنے کو کہا تھا تو وہ اور اُن کے بچے ہمیشہ تک خدا کے خاندان کا حصہ بنے رہتے۔
3. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ یہوواہ کے خاندان میں آدم اور حوا کی ایک خاص جگہ تھی؟
3 آدم اور حوا کو یہوواہ کے خاندان میں ایک خاص جگہ حاصل تھی۔ یہ بات زبور 8:5 سے پتہ چلتی ہے جس میں داؤد نے اِنسان کے بارے میں خدا سے کہا: ”تُو نے اُسے فرشتوں سے کچھ ہی کم بنایا، تُو نے اُسے جلال اور عزت کا تاج پہنایا۔“ (اُردو جیو ورشن) بِلاشُبہ اِنسانوں میں اُتنی طاقت، ذہانت اور صلاحیتیں نہیں ہیں جتنی فرشتوں میں ہیں۔ (زبور 103:20) لیکن اِنسان اُن سے ”کچھ ہی کم“ ہیں۔ ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا نے ہمارے پہلے والدین کو کتنی زبردست زندگی دی تھی!
4. (الف) یہوواہ خدا کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے آدم اور حوا کے ساتھ کیا ہوا؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
4 افسوس کی بات ہے کہ آدم اور حوا نے خدا کی نافرمانی کی اور وہ اُس کے خاندان کا حصہ نہیں رہے۔ اُنہوں نے جو کچھ کِیا، اُس کی وجہ سے اُن کی اولاد کو بہت بھیانک نتیجوں کا سامنا کرنا پڑا جیسا کہ ہم اِس مضمون میں آگے چل کر دیکھیں گے۔ مگر اِنسانوں کے لیے یہوواہ کا مقصد نہیں بدلا۔ وہ فرمانبردار اِنسانوں کو اپنے بچوں کے طور پر قبول کرنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ وہ ہمیشہ تک اُس کے خاندان کا حصہ رہیں۔ اِس مضمون میں پہلے ہم یہ دیکھیں گے کہ یہوواہ نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ وہ ہماری بڑی قدر کرتا ہے۔ اِس کے بعد ہم اِس بات پر غور کریں گے کہ ہم ابھی کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہ ظاہر ہو کہ ہم یہوواہ کے خاندان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ اور آخر میں ہم اُن برکتوں پر غور کریں گے جن سے زمین پر یہوواہ کے بچے ہمیشہ تک فائدہ اُٹھائیں گے۔
یہوواہ خدا نے اِنسانوں کو عزت کیسے دی؟
5. ہم اِس بات کے لیے یہوواہ کے شکرگزار کیسے ہو سکتے ہیں کہ ہم ویسی ہی خوبیاں ظاہر کر سکتے ہیں جیسی اُس میں ہیں؟
5 یہوواہ خدا نے ہمیں اپنی صورت پر پیدا کرنے سے ہمیں عزت دی۔ (پید 1:26، 27) ہم خدا کی صورت پر بنائے گئے ہیں اِس لیے ہم بہت سی ایسی خوبیاں ظاہر کر سکتے ہیں جو خدا میں بھی ہیں جیسے کہ محبت، رحمدلی، وفاداری اور نیکی۔ (زبور 86:15؛ 145:17) اِن خوبیوں کو ظاہر کرنے سے ہم یہوواہ کی بڑائی کرتے ہیں اور یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم اُس کے بڑے شکرگزار ہیں۔ (1-پطر 1:14-16) جب ہم اِس طرح سے زندگی گزارتے ہیں جس سے ہمارا آسمانی باپ خوش ہو تو ہمیں بھی خوشی ملتی ہے۔ چونکہ ہم میں وہ خوبیاں ہیں جو یہوواہ میں ہیں اِس لیے ہم اُس طرح کے اِنسان بن سکتے ہیں جس طرح کے اِنسان وہ اپنے خاندان میں چاہتا ہے۔
6. یہوواہ خدا نے زمین تیار کرتے وقت کیسے ظاہر کِیا کہ اُس کی نظر میں اِنسانوں کی عزت ہے؟
6 یہوواہ خدا نے ہمارے لیے بڑا ہی خاص گھر تیار کِیا۔ اِنسانوں کو بنانے سے بہت پہلے یہوواہ خدا نے اُن کے لیے زمین تیار کی۔ (ایو 38:4-6؛ یرم 10:12) چونکہ وہ بہت ہی خیال رکھنے والا اور فراخدل خدا ہے اِس لیے اُس نے ہمارے لیے بہت سی ایسی چیزیں بنائیں جن سے ہمیں خوشی مل سکے۔ (زبور 104:14، 15، 24) اُس نے اپنی بنائی ہوئی چیزوں پر غور کرنے کے لیے وقت نکالا اور اِنہیں دیکھ کر کہا کہ ”بہت اچھا ہے۔“ (پید 1:10، 12، 31) اُس نے اِنسانوں کو زمین پر موجود تمام چیزوں پر اِختیار دینے سے اُنہیں عزت دی۔ (زبور 8:6) خدا کا مقصد ہے کہ بےعیب اِنسان اُس کی بنائی ہوئی چیزوں کا ہمیشہ تک خیال رکھیں اور یوں خوشی حاصل کریں۔ اور اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ اُس کا یہ مقصد ضرور پورا ہوگا۔ کیا آپ باقاعدگی سے خدا کے اِس شاندار وعدے کے لیے اُس کا شکرادا کرتے ہیں؟
7. یشوع 24:15 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ اِنسانوں کو فیصلہ کرنے کی آزادی حاصل ہے؟
7 یہوواہ خدا نے ہمیں اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دی ہے۔ ہم خود یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہم زندگی میں کون سی راہ چُنیں گے۔ (یشوع 24:15کو پڑھیں۔) ہمارا شفیق آسمانی باپ اُس وقت بہت خوش ہوتا ہے جب ہم اُس کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ (زبور 84:11؛ امثا 27:11) ہم اپنی اِس آزادی کو اَور معاملوں میں بھی اچھے فیصلے کرنے کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ یسوع مسیح نے اِس حوالے سے ہمارے لیے کیا مثال قائم کی۔
8. ایک مثال دے کر بتائیں کہ یسوع مسیح نے فیصلہ کرنے کی آزادی کو کیسے اِستعمال کِیا۔
8 یسوع مسیح کی طرح ہم بھی یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے فائدے سے زیادہ دوسروں کے فائدے کا سوچیں گے۔ ایک بار جب یسوع مسیح اور اُن کے رسول بہت تھکے ہوئے تھے تو وہ ایک ایسی جگہ جانا چاہتے تھے جہاں وہ تھوڑی دیر آرام کر سکیں۔ لیکن اُنہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں ملا۔ دراصل لوگوں کی بِھیڑ اُنہیں ڈھونڈتے ہوئے اُن کے پاس آ گئی کیونکہ وہ مر 6:30-34) جب ہم یسوع مسیح کی طرح اپنا وقت اور توانائی دوسروں کی مدد کرنے میں اِستعمال کرتے ہیں تو ہم اپنے آسمانی باپ کی بڑائی کرتے ہیں۔ (متی 5:14-16) اِس کے علاوہ ہم یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے خاندان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
یسوع مسیح سے تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی۔ لیکن یسوع اُن کے آنے پر غصہ نہیں ہوئے۔ اِس کی بجائے اُنہیں لوگوں پر ترس آیا اور وہ اُنہیں ”بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگے۔“ (9. یہوواہ خدا نے اِنسانوں کو کون سا خاص تحفہ دیا ہے؟
9 یہوواہ خدا نے اِنسانوں کو بچے پیدا کرنے کی صلاحیت دی ہے اور اُنہیں یہ ذمےداری بھی سونپی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ وہ اُس سے محبت کریں اور اُس کی خدمت کریں۔ اگر آپ کے بچے ہیں تو کیا آپ یہوواہ کے دیے ہوئے اِس خاص تحفے کی قدر کرتے ہیں؟ حالانکہ یہوواہ خدا نے فرشتوں کو بہت سی صلاحیتیں دی ہیں لیکن اُس نے اُنہیں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت سے نہیں نوازا۔ اِس لیے اگر آپ کے بچے ہیں تو اِس بات پر یہوواہ کا شکر ادا کریں کہ آپ کو اُن کی پرورش کرنے کا اعزاز ملا ہے۔ یہوواہ خدا نے ماں باپ کو یہ خاص ذمےداری دی ہے کہ وہ ”یہوواہ کی طرف سے [اپنے بچوں] کی تربیت اور رہنمائی کرتے ہوئے اُن کی پرورش کریں۔“ (اِفس 6:4؛ اِست 6:5-7؛ زبور 127:3) اِس حوالے سے ماں باپ کی مدد کرنے کے لیے خدا کی تنظیم نے بہت سی سہولتیں فراہم کی ہیں جیسے کہ بائبل پر مبنی کتابیں، رسالے، ویڈیوز، موسیقی اور آنلائن مضامین۔ اِس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا آسمانی باپ اور اُس کا بیٹا یسوع چھوٹے بچوں سے بہت پیار کرتے ہیں۔ (لُو 18:15-17) جب ماں باپ یہوواہ خدا پر بھروسا کرتے ہیں اور اپنے بچوں کی دیکھبھال کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو یہوواہ بہت خوش ہوتا ہے۔ ایسے والدین اپنے بچوں کی بھی مدد کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ تک یہوواہ کے خاندان کا حصہ بنے رہیں۔
10-11. اپنے بیٹے کو قربان کرنے سے یہوواہ نے ہمیں کن باتوں کی اُمید دی؟
10 یہوواہ خدا نے اپنا سب سے پیارا بیٹا قربان کر دیا تاکہ ہم ایک بار پھر سے اُس کے خاندان کا حصہ بن سکیں۔ جیسا کہ ہم نے پیراگراف 4 میں دیکھا، آدم اور حوا نے خدا کے خاندان میں اپنی جگہ کھو دی اور اُن کے بچوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ (روم 5:12) آدم اور حوا نے جان بُوجھ کر خدا کی نافرمانی کی۔ اِس لیے اُنہیں خدا کے خاندان میں رہنے کا کوئی حق نہیں تھا۔ لیکن اُن کے بچوں کا کیا؟ محبت کی وجہ سے خدا نے یہ بندوبست بنایا کہ جو اِنسان اُس کے وفادار رہیں گے، وہ اُس کے خاندان کا حصہ بن سکیں۔ اُس نے اپنے اِکلوتے بیٹے کی قربانی کے ذریعے ایسا ممکن بنایا۔ (یوح 3:16؛ روم 5:19) اِس طرح خدا کے لیے اِنسانوں میں سے 1 لاکھ 44 ہزار لوگوں کو اپنے بیٹوں کے طور پر گود لینا ممکن ہو سکا۔—روم 8:15-17؛ مکا 14:1۔
11 اِس کے علاوہ اَور بھی لاکھوں لوگ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔ اُنہیں اُمید ہے کہ وہ اُس وقت یہوواہ کے خاندان کے فرد بن جائیں گے جب مسیح کی ایک ہزار سالہ حکمرانی کے ختم ہونے پر اُن کا آخری اِمتحان ہوگا۔ (زبور 25:14؛ روم 8:20، 21) اِس اُمید کی وجہ سے وہ ابھی بھی یہوواہ کو ”باپ“ کہہ کر پکارتے ہیں۔ (متی 6:9) جن مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا، اُن کے پاس بھی یہ سیکھنے کا موقع ہوگا کہ یہوواہ اُن سے کیا چاہتا ہے۔ جو لوگ اُس وقت یہوواہ کی دی ہوئی ہدایتوں پر عمل کریں گے، وہ بھی آخرکار اُس کے خاندان کے فرد بن جائیں گے۔
12. اب ہم کس سوال پر غور کریں گے؟
12 ہم نے دیکھ لیا ہے کہ یہوواہ خدا نے اِنسانوں کے لیے ایسے بہت سے کام کیے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کی نظر میں اُن کی بڑی عزت ہے۔ اُس نے مسحشُدہ مسیحیوں کو اپنے بیٹوں کے طور پر گود لے لیا ہے اور ”بڑی بِھیڑ“ کو یہ اُمید دی ہے کہ نئی دُنیا میں وہ بھی اُس کے بیٹے بیٹیاں بن جائیں گے۔ (مکا 7:9) ہم ابھی یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم ہمیشہ تک یہوواہ کے خاندان کا حصہ رہنا چاہتے ہیں؟
ظاہر کریں کہ آپ یہوواہ کے خاندان کا حصہ بننا چاہتے ہیں
13. یہوواہ کے خاندان کا حصہ بننے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں؟ (مرقس 12:30)
13 سارے دل سے یہوواہ کی خدمت کرنے سے اُس کے لیے اپنی محبت ظاہر کریں۔ (مرقس 12:30 کو پڑھیں۔) یہوواہ خدا نے ہمیں بہت سی نعمتیں دی ہیں اور اِن میں سے ایک سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ ہم اُس کی عبادت کر سکتے ہیں۔ ”اُس کے حکموں پر عمل“ کرنے سے ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اُس سے محبت ہے۔ (1-یوح 5:3) اور اُس کا ایک حکم وہ ہے جو یسوع نے ہمیں دیا کہ ہم لوگوں کو شاگرد بنائیں اور اُنہیں بپتسمہ دیں۔ (متی 28:19) اُس نے ہمیں یہ حکم بھی دیا ہے کہ ہم ایک دوسرے سے محبت کریں۔ (یوح 13:35) یہوواہ اُن لوگوں کو اپنے خاندان میں خوشی سے قبول کرتا ہے جو اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں۔—زبور 15:1، 2۔
14. ہم دوسروں کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ (متی 9:36-38؛ رومیوں 12:10)
14 دوسروں کے لیے محبت ظاہر کریں۔ محبت یہوواہ خدا کی سب سے خاص خوبی ہے۔ (1-یوح 4:8) یہوواہ نے ہمارے لیے اُس وقت محبت ظاہر کی جب ہم اُسے جانتے بھی نہیں تھے۔ (1-یوح 4:9، 10) جب ہم دوسروں کے لیے محبت ظاہر کرتے ہیں تو ہم اُس کی مثال پر عمل کر رہے ہوتے ہیں۔ (اِفس 5:1) دوسروں کے لیے محبت ظاہر کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں یہوواہ کے بارے میں سکھائیں۔ (متی 9:36-38 کو پڑھیں۔) ایسا کرنے سے ہم اُن کی مدد کر رہے ہوں گے کہ وہ ایسی باتیں سیکھیں جن سے وہ خدا کے خاندان کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اور جب ایک شخص بپتسمہ لے لیتا ہے تو ہمیں تب بھی اُس کے لیے محبت اور احترام ظاہر کرتے رہنا چاہیے۔ (1-یوح 4:20، 21) ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس کے لیے ایک کام جو ہم کر سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ ہم اُن کی نیت پر شک نہ کریں۔ مثال کے طور پر اگر وہ کوئی ایسا کام کرتے ہیں جو ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ اُنہوں نے کیوں کِیا ہے تو ہم اُن کی نیت پر شک نہیں کریں گے۔ اِس کی بجائے ہم اُن کے ساتھ عزت سے پیش آئیں گے اور اُنہیں خود سے بہتر سمجھیں گے۔—رومیوں 12:10 کو پڑھیں؛ فل 2:3۔
15. ہمیں کن لوگوں کے ساتھ رحم اور محبت سے پیش آنا چاہیے؟
15 سب لوگوں کے ساتھ رحم اور محبت سے پیش آئیں۔ اگر ہم ہمیشہ تک یہوواہ کے خاندان کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اُس کے کلام میں بتائی گئی باتوں کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے۔ مثال کے طور پر یسوع مسیح نے سکھایا کہ ہمیں سب لوگوں کے ساتھ رحم اور محبت سے پیش آنا چاہیے، یہاں تک کہ اپنے دُشمنوں کے ساتھ بھی۔ (لُو 6:32-36) لیکن کبھی کبھار شاید ہمارے لیے ایسا کرنا مشکل ہو۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہمیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اگر یسوع ہماری جگہ ہوتے تو وہ اِس صورتحال میں کیا سوچتے اور کیا کرتے۔ جب ہم یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے اور یسوع کی طرح بننے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم ہمیشہ تک اپنے آسمانی باپ کے خاندان کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
16. ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ یہوواہ کے خاندان کی عزت پر آنچ نہ آئے؟
16 یہوواہ کے خاندان کی عزت پر آنچ نہ آنے دیں۔ عام طور پر ایک گھرانے میں ایک چھوٹا بھائی اپنے بڑے بھائی کی طرح بننے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر بڑا بھائی بائبل کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارتا ہے تو وہ اپنے چھوٹے بھائی کے لیے اچھی مثال قائم کرتا ہے۔ لیکن اگر وہ بُرے کام کرنے لگتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ چھوٹا بھائی بھی اُس کے نقشِقدم پر چلنے لگے۔ یہوواہ کے خاندان میں بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔ اگر ایک مسیحی جو وفاداری سے خدا کی خدمت کر رہا تھا، اُس سے برگشتہ ہو جاتا ہے اور بُری زندگی گزارنے لگتا ہے تو ہو سکتا ہے کہ دوسرے بھی اُس کے دیکھا دیکھی بُرے کام کرنے لگ جائیں۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، وہ یہوواہ کے خاندان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ (1-تھس 4:3-8) ہمیں ایسے لوگوں کی بُری مثال پر عمل کرنے سے بچنا چاہیے اور کسی بھی چیز کو اِس بات کی اِجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ ہمیں ہمارے شفیق آسمانی باپ سے دُور کر دے۔
17. ہمیں کس طرح کی سوچ سے بچنا چاہیے اور کیوں؟
17 مالودولت کی بجائے یہوواہ پر بھروسا کریں۔ یہوواہ خدا نے ہم سے وعدہ کِیا ہے کہ اگر ہم اُس کی بادشاہت اور اُس کے نیک معیاروں کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو وہ ہمارے کھانے پینے، پہننے اور رہائش جیسی بنیادی ضرورتیں پوری کرے گا۔ (زبور 55:22؛ متی 6:33) اگر ہم یہوواہ کے اِس وعدے پر بھروسا کریں گے تو ہم یہ نہیں سوچیں گے کہ مالودولت ہمیں تحفظ اور خوشی دے سکتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں حقیقی اِطمینان اور سکون صرف یہوواہ کی مرضی پر عمل کرنے سے ہی مل سکتا ہے۔ (فل 4:6، 7) اگر ہمارے پاس بہت ساری چیزیں خریدنے کے لیے پیسہ ہے تو بھی ہمیں اِس بات پر غور کرنا چاہیے کہ کیا ہمارے پاس اِتنا وقت اور توانائی ہے کہ ہم اِن چیزوں کو اِستعمال کر سکیں اور اِن کا خیال رکھ سکیں؟ ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہمیں اِن چیزوں سے لگاؤ تو نہیں ہو جائے گا؟ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یہوواہ ہم سے یہ توقع کرتا ہے کہ اُس کے خاندان کا حصہ ہونے کے ناتے ہم اپنا کردار ادا کریں۔ اِس کا مطلب ہے کہ ہمیں کبھی کسی چیز کو اِس بات کی اِجازت نہیں دینی چاہیے کہ یہ ہمارا دھیان خدا کی خدمت سے ہٹائے۔ ہم کبھی بھی اُس امیر آدمی کی طرح نہیں بننا چاہتے جسے اپنے مالودولت سے اِتنا پیار تھا کہ اُس نے یہ فیصلہ کِیا کہ وہ یسوع کی پیروی نہیں کرے گا۔ اُس نے نہ صرف خدا کی خدمت کرنے کا موقع گنوا دیا بلکہ اِس اعزاز کو بھی کھو دیا کہ خدا اُسے اپنے بیٹے کے طور پر گود لے سکے۔—مر 10:17-22۔
یہوواہ کے بچے کن برکتوں سے ہمیشہ تک فائدہ اُٹھائیں گے؟
18. فرمانبردار اِنسانوں کو کون سا بڑا اعزاز ملے گا اور وہ ہمیشہ تک کن برکتوں سے فائدہ حاصل کریں گے؟
18 فرمانبردار اِنسانوں کو ایک ایسا اعزاز ملے گا جو ہر اعزاز سے بڑھ کر ہے۔ اُنہیں ہمیشہ تک یہوواہ سے محبت اور اُس کی عبادت کرنے کا اعزاز ملے گا۔ جو لوگ زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھتے ہیں، اُنہیں زمین کی دیکھبھال کرنے سے خوشی ملے گی جسے خدا نے بڑے زبردست طریقے سے ہمارے لیے تیار کِیا ہے۔ جلد ہی خدا کی بادشاہت اِس زمین کو اور اِس پر موجود ہر چیز کو خوبصورت بنا دے گی۔ یسوع مسیح اُن تمام مسئلوں کو دُور کر دیں گے جن کا سامنا اِنسانوں کو آدم اور حوا کے غلط فیصلے کی وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے۔ یہوواہ خدا لاکھوں مُردوں کو زندہ کرے گا اور اُنہیں اچھی صحت کے ساتھ ہمیشہ تک زمین پر رہنے کا موقع دے گا جو اُس وقت فردوس بن جائے گی۔ (لُو 23:42، 43) جب زمین پر خدا کے بندے بےعیب ہو جائیں گے تو اُنہیں ”جلال اور عزت کا تاج پہنایا“ جائے گا جس کا ذکر داؤد نے کِیا۔—زبور 8:5، اُردو جیو ورشن۔
19. ہمیں کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے؟
19 اگر آپ ”بڑی بِھیڑ“ کا حصہ ہیں تو آپ کے پاس بڑی شاندار اُمید ہے۔خدا آپ سے محبت کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ آپ اُس کے خاندان کا حصہ بنیں۔ لہٰذا اُسے خوش کرنے کی پوری کوشش کریں۔ ہر دن خدا کے وعدوں کو ذہن میں رکھ کر جئیں۔ اِس بات کی قدر کریں کہ آپ کو اپنے شفیق آسمانی باپ کی عبادت کرنے کا اعزاز ملا ہے اور اِس بات سے خوش ہوں کہ آپ کے پاس ہمیشہ تک اُس کی بڑائی کرنے کا موقع ہے۔
گیت نمبر 107: محبت کی راہ
^ پیراگراف 5 ایک گھرانے کے خوش رہنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہر فرد کو یہ پتہ ہو کہ گھر میں اُس کا کیا کردار ہے اور وہ اپنے گھر والوں کی مدد کیسے کر سکتا ہے۔ ایک شوہر بڑے پیار سے اپنے گھرانے کی سربراہی کرتا ہے، بیوی اُس کے فیصلوں میں اُس کا ساتھ دیتی ہے اور بچے اپنے ماں باپ کا کہنا مانتے ہیں۔ یہوواہ کے خاندان میں بھی ایسا ہی ہے۔ اگر ہم یہوواہ کے مقصد کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو ہم ہمیشہ تک اُس کے خاندان کا حصہ بنے رہ سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 55 تصویر کی وضاحت: یہوواہ خدا نے اِنسانوں کو اِس طرح سے بنایا ہے کہ وہ اُس جیسی خوبیاں ظاہر کر سکیں۔ ایک میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ اور اپنے بیٹوں کے ساتھ بڑے پیارومحبت سے پیش آ رہے ہیں اور یوں وہ یہوواہ کی مثال پر عمل کر رہے ہیں۔ وہ میاں بیوی یہوواہ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کی مدد کر رہے ہیں تاکہ اُن کے دل میں یہوواہ سے محبت اور اُس کی عبادت کرنے کی خواہش پیدا ہو۔اِس طرح وہ یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ یہوواہ کے دیے ہوئے تحفے کی کتنی قدر کرتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو ایک ویڈیو کے ذریعے یہ سمجھا رہے ہیں کہ یہوواہ نے یسوع کو ہمارے لیے کیوں قربان کِیا۔ وہ اُنہیں یہ بھی سکھا رہے ہیں کہ وہ فردوس میں ہمیشہ تک زمین اور جانوروں کا خیال رکھیں گے۔