مطالعے کا مضمون نمبر 33
یہوواہ اپنے بندوں کا خیال رکھتا ہے
”[یہوواہ] کی نگاہ اُن پر ہے جو اُس سے ڈرتے ہیں۔“—زبور 33:18۔
گیت نمبر 4: یہوواہ میرا چوپان ہے
مضمون پر ایک نظر *
1. یسوع مسیح نے یہوواہ سے یہ دُعا کیوں کی کہ وہ اُن کے پیروکاروں کی حفاظت کرے؟
جب زمین پر یسوع مسیح کی آخری رات تھی تو اُنہوں نے اپنے آسمانی باپ سے ایک خاص بات کی اِلتجا کی۔ اُنہوں نے یہوواہ سے کہا کہ وہ اُن کے پیروکاروں کی حفاظت کرے۔ (یوح 17:15، 20) بےشک یہوواہ ہمیشہ اپنے بندوں کا خیال رکھتا ہے اور اُن کی حفاظت کرتا ہے۔ لیکن یسوع جانتے تھے کہ شیطان اُن کے پیروکاروں کی شدید مخالفت کرے گا۔ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ شیطان کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اُن کے پیروکاروں کو یہوواہ کی مدد کی ضرورت ہوگی۔
2. زبور 33:18-20 کے مطابق ہمیں مشکلوں سے گزرتے وقت ڈرنے کی ضرورت کیوں نہیں ہے؟
2 آج سچے مسیحیوں کو شیطان کی دُنیا کی طرف سے بہت سی مشکلیں سہنی پڑتی ہیں۔ کچھ مشکلیں ایسی ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ہم بےحوصلہ ہو سکتے ہیں، یہاں تک کہ یہوواہ کے لیے ہماری وفاداری کا اِمتحان بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن جیسا کہ ہم اِس مضمون میں دیکھیں گے، ہمیں ڈرنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔ یہوواہ دیکھ رہا ہے کہ ہم کن مشکلوں سے گزر رہے ہیں اور وہ اِن مشکلوں سے نمٹنے میں ہماری مدد کرنے کے لیے تیار کھڑا ہے۔ آئیں، بائبل سے دو ایسی مثالوں پر غور کرتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ”[یہوواہ] کی نگاہ اُن پر ہے جو اُس سے ڈرتے ہیں۔“—زبور 33:18-20 کو پڑھیں۔
جب ہم خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں
3. ہمیں کب اکیلاپن محسوس ہو سکتا ہے؟
3 حالانکہ کلیسیا میں ہمارے بہت سے بہن بھائی ہیں لیکن شاید کبھی کبھار ہم خود کو اکیلا محسوس کریں۔ مثال کے طور پر نوجوان اُس وقت خود کو اکیلا محسوس کر سکتے ہیں جب اُنہیں سکول میں اپنی کلاس کے بچوں کے سامنے اپنے عقیدوں کے بارے میں بات کرنی پڑتی ہے۔ یا پھر شاید وہ اُس وقت خود کو اکیلا محسوس کریں جب وہ کسی نئی کلیسیا میں شفٹ ہو جاتے ہیں۔ اور ہم میں سے کچھ شاید اُس وقت اُداس ہو جاتے ہیں یا اُلٹی سیدھی باتیں سوچنے لگتے ہیں جب ہمیں لگتا ہے کہ ہماری مشکلوں میں کوئی بھی ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ شاید ہم یہ سوچ کر دوسروں کو اپنے احساسات نہ بتائیں کہ وہ ہمیں نہیں سمجھیں گے۔ اور کبھی کبھار تو شاید ہم یہ تک سوچنے لگیں کہ کسی کو ہماری فکر نہیں ہے۔ اِن سب باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ اکیلے پن کی وجہ سے ہم بےبس محسوس کر سکتے ہیں اور پریشان ہو سکتے ہیں۔ یہوواہ کبھی بھی نہیں چاہتا کہ ہم ایسا محسوس کریں۔ ہم یہ بات کیوں کہہ سکتے ہیں؟
4. ایلیاہ نبی نے یہ کیوں کہا کہ ”ایک مَیں ہی اکیلا بچا ہوں“؟
4 ذرا یہوواہ کے بندے ایلیاہ کی مثال پر غور کریں۔ وہ تقریباً 40 دن سے اپنی جان بچانے کے لیے اِدھر اُدھر بھاگ رہے تھے کیونکہ ملکہ اِیزِبل نے قسم کھائی تھی کہ وہ اُنہیں جان سے مار ڈالے گی۔ (1-سلا 19:1-9) پھر جب ایلیاہ غار میں اکیلے تھے تو اُنہوں نے گِڑگِڑا کر یہوواہ سے کہا: ”ایک مَیں ہی اکیلا [نبی] بچا ہوں۔“ (1-سلا 19:10) لیکن ملک میں یہوواہ کے اَور بھی نبی تھے۔ عبدیاہ نے 100 نبیوں کو اِیزِبل کے ہاتھوں سے بچا لیا تھا۔ (1-سلا 18:7، 13) تو پھر ایلیاہ خود کو اکیلا کیوں محسوس کر رہے تھے؟ کیا اُنہیں یہ لگ رہا تھا کہ عبدیاہ نے جن نبیوں کو بچایا تھا، اب وہ سب مارے جا چُکے ہیں؟ یا کیا وہ اِس لیے اکیلاپن محسوس کر رہے تھے کیونکہ کوہِکرمل پر بعل کے جھوٹا ثابت ہونے کے بعد بھی کسی نے یہوواہ کی عبادت کرنی شروع نہیں کی تھی؟ یا کیا وہ یہ سوچ رہے تھے کہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ وہ کتنے خطروں سے گزر رہے ہیں؟ یا پھر کیا اُنہیں یہ لگ رہا تھا کہ کسی کو بھی اُن کی پرواہ نہیں ہے؟ بائبل میں یہ تو نہیں بتایا گیا کہ ایلیاہ خود کو اِتنا اکیلا کیوں محسوس کر رہے تھے۔ لیکن ہم یہ ضرور جانتے ہیں کہ یہوواہ کو پتہ تھا کہ ایلیاہ ایسا کیوں محسوس کر رہے ہیں اور وہ اُن کی مدد کیسے کرے گا۔
5. یہوواہ نے ایلیاہ کو یہ یقین کیسے دِلایا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں؟
5 یہوواہ نے کئی طریقوں سے ایلیاہ کی مدد کی۔ اُس نے ایلیاہ کو موقع دیا کہ وہ دل کھول کر بات کریں۔ اُس نے دو بار ایلیاہ سے پوچھا: ’تُو یہاں کیا کر رہا ہے؟‘ (1-سلا 19:9، 13) اور جب ایلیاہ نے دل کھول کر یہوواہ سے بات کی تو یہوواہ نے بڑے دھیان سے اُن کی بات سنی۔ یہوواہ نے ایلیاہ کو احساس دِلایا کہ وہ اُن کے ساتھ موجود ہے اور بہت زیادہ طاقتور ہے۔ اُس نے ایلیاہ کو یہ یقین بھی دِلایا کہ اُن کی طرح اَور بھی بہت سے لوگ اُس کی عبادت کر رہے ہیں۔ (1-سلا 19:11، 12، 18) بےشک دل کھول کر بات کرنے اور یہوواہ کا جواب سننے کے بعد ایلیاہ کو بہت سکون ملا ہوگا۔ یہوواہ نے ایلیاہ کو بہت سی خاص ذمےداریاں بھی دیں۔ اُس نے اُن سے کہا کہ وہ حزائیل کو ارام کا بادشاہ، یاہو کو اِسرائیل کا بادشاہ اور اِلیشع کو نبی مقرر کریں۔ (1-سلا 19:15، 16) ایلیاہ کو یہ ذمےداریاں دینے سے یہوواہ نے ایلیاہ کی مدد کی تاکہ وہ اپنا دھیان اچھی باتوں پر رکھ سکیں۔ اُس نے اُنہیں ایک بہت اچھا دوست بھی دیا جس کا نام اِلیشع تھا۔ جب آپ خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں تو یہوواہ آپ کی کس طرح سے مدد کر سکتا ہے؟
6. جب آپ خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں تو آپ یہوواہ سے کس بارے میں دُعا کر سکتے ہیں؟ (زبور 62:8)
6 یہوواہ چاہتا ہے کہ آپ اُس سے دُعا کریں۔ وہ دیکھ رہا ہے کہ آپ کن مشکلوں سے گزر رہے ہیں اور وہ آپ کو یقین دِلاتا ہے کہ آپ جس وقت بھی اُس سے دُعا کریں گے، وہ آپ کی دُعا سنے گا۔ (1-تھس 5:17) اُسے اپنے بندوں کی دُعائیں سننا بہت اچھا لگتا ہے۔ (امثا 15:8) تو جب آپ اکیلا محسوس کرتے ہیں تو آپ کس بارے میں دُعا کر سکتے ہیں؟ ایلیاہ کی طرح آپ بھی دل کھول کر یہوواہ کو ہر بات بتا سکتے ہیں۔ (زبور 62:8 کو پڑھیں۔) اُسے بتائیں کہ آپ کن باتوں کی وجہ سے پریشان ہیں اور کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ یہوواہ سے اِلتجا کریں کہ وہ اُداسی اور اکیلےپن سے نمٹنے میں آپ کی مدد کرے۔ مثال کے طور پر جب سکول میں کسی کو گواہی دیتے وقت آپ کو لگتا ہے کہ آپ بالکل اکیلے ہیں اور آپ کو گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے تو یہوواہ سے دلیری مانگیں۔ آپ یہوواہ سے درخواست کر سکتے ہیں تاکہ آپ دوسروں کو اچھی طرح سے اپنے عقیدوں کے بارے میں بتا سکیں۔ (لُو 21:14، 15) اگر آپ اُداس یا بےحوصلہ ہیں تو یہوواہ سے مدد مانگیں کہ وہ کسی پُختہ مسیحی سے بات کرنے کے لیے آپ کو ہمت دے۔ یہوواہ سے دُعا کریں کہ جس شخص سے آپ بات کر رہے ہیں، وہ آپ کو سمجھے۔ یہوواہ کے سامنے اپنا دل کھول دیں؛ دیکھیں کہ وہ کس طرح سے آپ کی دُعاؤں کا جواب دیتا ہے اور دوسروں کی مدد کو قبول کریں۔ اِس طرح آپ خود کو زیادہ اکیلا محسوس نہیں کریں گے۔
7. آپ نے بھائی موریسیو سے کیا سیکھا ہے؟
7 یہوواہ خدا نے ہم سب کو بہت اہم کام دیا ہے۔ آپ اِس بات کا پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب آپ کلیسیا میں اپنی ذمےداریاں نبھاتے ہیں اور مُنادی کرتے ہیں تو یہوواہ اِسے دیکھتا ہے اور اِس کی بہت قدر کرتا ہے۔ (زبور 110:3) جب آپ خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں تو آپ تب بھی اِن کاموں میں مصروف کیسے رہ سکتے ہیں؟ ذرا اِس سلسلے میں موریسیو نام کے ایک جوان بھائی کی مثال پر غور کریں۔ * جب بھائی موریسیو نے بپتسمہ لیا تو اِس کے کچھ ہی عرصے بعد اُن کے ایک قریبی دوست نے یہوواہ کو چھوڑ دیا۔ بھائی موریسیو نے کہا: ”جب میرے دوست نے ایسا کِیا تو مَیں سوچنے لگا کہ پتہ نہیں کہ مَیں یہوواہ کا وفادار اور اُس کے خاندان کا حصہ رہ پاؤں گا یا نہیں۔ مجھے بہت اکیلاپن محسوس ہو رہا تھا اور مجھے لگتا تھا کہ کوئی بھی مجھے نہیں سمجھے گا۔“ کس چیز نے بھائی موریسیو کی مدد کی؟ اُنہوں نے کہا: ”مَیں اَور زیادہ مُنادی کرنے لگا۔ اِس طرح میرا دھیان خود سے اور اِن اُلٹی سیدھی باتوں سے ہٹ گیا۔ مَیں خوش رہنے لگا اور دوسروں کے ساتھ مُنادی کرتے وقت مجھے اکیلاپن محسوس نہیں ہوتا تھا۔“ یہ سچ ہے کہ اب ہم اپنے ہمایمانوں کے ساتھ ایک جگہ اِکٹھے ہو کر مُنادی نہیں کر سکتے۔ لیکن ہم دوسروں کو گواہی دینے کے لیے اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر خط لکھ سکتے ہیں یا پھر دوسروں کو فون کر سکتے ہیں۔ بھائی موریسیو نے ایک اَور بات بھی بتائی جس کی وجہ سے وہ اکیلےپن سے نمٹ پائے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے خود کو کلیسیا میں اَور زیادہ مصروف رکھنا شروع کر دیا۔ مَیں دل لگا کر اِجلاسوں کے لیے اپنے حصوں کی تیاری کرنے لگا۔ یہوواہ کی طرف سے ملنے والی ذمےداریوں سے مجھے محسوس ہوا کہ وہ اور کلیسیا کے بہن بھائی میری بہت قدر کرتے ہیں۔“
جب سخت مشکلوں کی وجہ سے ہم بےحوصلہ ہو جاتے ہیں
8. سخت مشکلیں آنے پر ہمارے ساتھ کیا ہو سکتا ہے؟
8 ہم جانتے ہیں کہ اِس آخری زمانے میں ہمیں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (2-تیم 3:1) لیکن کچھ مشکلیں ہم پر اچانک سے آ جاتی ہیں۔ شاید ہمیں اچانک سے پیسے کی تنگی کا سامنا کرنا پڑے۔ یا شاید ہمیں پتہ چلے کہ ہمیں کوئی خطرناک بیماری ہے یا پھر شاید ہمارا کوئی عزیز فوت ہو جائے۔ ایسی صورت میں شاید ہم بالکل ٹوٹ جائیں، خاص طور پر اُس وقت جب ہم پر ایک کے بعد ایک مشکل کا پہاڑ گِر پڑے۔ لیکن یاد رکھیں کہ یہوواہ دیکھ رہا ہے کہ ہم پر کیا بیت رہی ہے اور اُس کی مدد سے ہم ہر طرح کی مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔
9. کچھ ایسی مشکلوں کے بارے میں بتائیں جن کا ایوب کو سامنا کرنا پڑا۔
9 ذرا غور کریں کہ یہوواہ نے اپنے بندے ایوب کی مدد کیسے کی۔ ایوب پر ایک کے بعد ایک مشکلوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ اُنہیں پتہ چلا کہ اُن کے سارے مویشی یا تو چوری ہو گئے ہیں یا پھر مارے گئے ہیں، اُن کے ملازم ہلاک ہو گئے ہیں، یہاں تک کہ اُن کے سب بچوں کی جان بھی چلی گئی ہے۔ یہ سب کچھ ایک ہی دن میں ہوا تھا۔ (ایو 1:13-19) ایوب ابھی اِس غم سے نکلے بھی نہیں تھے کہ اُنہیں بہت ہی تکلیفدہ بیماری لگ گئی۔ (ایو 2:7) ایوب کی حالت اِتنی بُری تھی کہ اُنہوں نے کہا: ”مجھے اپنی جان سے نفرت ہے۔ مَیں . . . زندہ رہنا نہیں چاہتا۔“—ایو 7:16۔
10. یہوواہ نے مشکلوں کو برداشت کرنے میں ایوب کی مدد کیسے کی؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
10 یہوواہ ایوب پر آنے والی ہر مشکل کو دیکھ رہا تھا۔ چونکہ وہ ایوب سے بہت پیار کرتا تھا اِس لیے اُس نے اِن مشکلوں کو برداشت کرنے میں ایوب کی مدد کی۔ یہوواہ نے ایوب سے بات کی اور اُنہیں یاد دِلایا کہ اُس کی دانشمندی کی کوئی اِنتہا نہیں ہے اور وہ اپنی مخلوق کا بہت زیادہ خیال رکھتا ہے۔ اُس نے بہت سے حیرتانگیز جانوروں کا ذکر کِیا۔ (ایو 38:1، 2؛ 39:9، 13، 19، 27؛ 40:15؛ 41:1، 2) یہوواہ نے اپنے بندے اِلیہو کے ذریعے بھی ایوب کو تسلی اور ہمت دی۔ اِلیہو نے ایوب کو یقین دِلایا کہ یہوواہ اپنے اُن بندوں کو ہمیشہ اجر دیتا ہے جو مشکلوں میں اُس کے وفادار رہتے ہیں۔ لیکن یہوواہ نے اِلیہو کے ذریعے کچھ باتوں میں ایوب کی درستی بھی کی۔ اِلیہو نے ایوب کی مدد کی تاکہ وہ اپنے بارے میں حد سے زیادہ سوچنے کی بجائے یہ یاد رکھیں کہ کائنات کا خالق ہم سے کتنا افضل ہے۔ (ایو 37:14) یہوواہ نے ایوب کو ایک کام بھی دیا۔ اُس نے ایوب سے کہا کہ وہ اپنے تین دوستوں کے لیے دُعا کریں کیونکہ اُن تینوں نے گُناہ کِیا تھا۔ (ایو 42:8-10) جب ہمیں مشکلوں کا سامنا ہوتا ہے تو یہوواہ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
11. جب ہم پر مشکلیں آتی ہیں تو بائبل سے ہمیں تسلی کیسے ملتی ہے؟
11 آج یہوواہ ہم سے اُس طرح سے تو بات نہیں کرتا جس طرح سے اُس نے ایوب سے کی تھی لیکن وہ اپنے کلام بائبل کے ذریعے ہم سے بات کرتا ہے۔ (روم 15:4) وہ ہمیں مستقبل کے بارے میں اُمید دینے سے تسلی دیتا ہے۔ ذرا بائبل سے کچھ ایسی آیتوں پر غور کریں جن سے ہمیں اُس وقت تسلی مل سکتی ہے جب ہمیں مشکلوں کا سامنا ہوتا ہے۔ یہوواہ نے بائبل میں ہمیں اِس بات کا یقین دِلایا ہے کہ دُنیا کی کوئی بھی طاقت یا مشکل ہمیں ’اُس کی محبت سے جُدا نہیں کر سکتی۔‘ (روم 8:38، 39) اُس نے ہمیں یہ یقین بھی دِلایا ہے کہ وہ ”اُن سب کے قریب ہے جو اُس سے دُعا کرتے ہیں۔“ (زبور 145:18) یہوواہ نے ہمیں بتایا ہے کہ اگر ہم اُس پر بھروسا رکھیں گے تو ہم ہر طرح کی مشکل کا سامنا کر پائیں گے، یہاں تک کہ تکلیفوں میں خوش بھی رہ پائیں گے۔ (1-کُر 10:13؛ یعقو 1:2، 12) یہوواہ نے اپنے کلام میں ہمیں یہ بھی یاد دِلایا ہے کہ جن مشکلوں سے ہم ابھی گزر رہے ہیں، وہ وقتی ہیں اور یہ اُن برکتوں کے آگے کچھ بھی نہیں ہیں جو ہمیں مستقبل میں ملیں گی۔ (2-کُر 4:16-18) یہوواہ نے ہمیں یہ پکی اُمید دی ہے کہ وہ تمام مشکلوں کی جڑ کو ہی ختم کر دے گا یعنی شیطان اور اُن سب لوگوں کو جو اُس کا ساتھ دیتے ہیں۔ (زبور 37:10) کیا آپ نے بائبل کی کچھ ایسی آیتیں یاد کی ہوئی ہیں جن سے آپ کو آنے والی مشکلوں کا سامنا کرتے وقت تسلی مل سکے؟
12. ہم یہوواہ کے کلام سے پوری طرح فائدہ حاصل کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
12 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم باقاعدگی سے بائبل پڑھنے اور اِس پر گہرائی سے سوچ بچار کرنے کے لیے ایک وقت مقرر کریں۔ جب ہم اُن باتوں پر عمل کرتے ہیں جو ہم سیکھتے ہیں تو ہمارا ایمان اَور زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے اور ہم یہوواہ کے اَور زیادہ قریب ہو جاتے ہیں۔ اِس طرح ہمیں مشکلوں کو برداشت کرنے کی طاقت ملتی ہے۔ یہوواہ اُن لوگوں کو اپنی پاک روح بھی دیتا ہے جو اُس کے کلام میں لکھی باتوں پر بھروسا کرتے ہیں۔ پاک روح ہمیں ہر طرح کی مشکل کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ قوت دے سکتی ہے جو ”اِنسانی قوت سے بڑھ کر“ ہے۔—2-کُر 4:7-10۔
13. ”وفادار اور سمجھدار غلام“ ہمیں جو روحانی کھانا دیتا ہے، اُس کے ذریعے ہم مشکلوں کو برداشت کرنے کے قابل کیسے ہو جاتے ہیں؟
13 یہوواہ کی مدد سے ”وفادار اور سمجھدار غلام“ ہمیں بہت سے مضمون، ویڈیوز اور ایسے گانے تیار کر کے دیتا ہے جن سے ہمارا ایمان مضبوط ہو سکتا ہے اور ہم یہوواہ کے قریب رہ سکتے ہیں۔ (متی 24:45) ہمیں یہوواہ کی اِن نعمتوں سے بھرپور فائدہ حاصل کرنا چاہیے۔ حال ہی میں امریکہ سے ایک بہن نے بتایا کہ وہ روحانی کھانے کے لیے کتنی شکرگزار ہے۔ اُس نے کہا: ”مَیں پچھلے 40 سال سے یہوواہ کی عبادت کر رہی ہوں اور اِس دوران بار بار یہوواہ کے لیے میری وفاداری کا اِمتحان ہوا ہے۔“ اُس بہن کو بہت سخت مشکلوں سے گزرنا پڑا۔ شراب کے نشے میں دُھت ایک آدمی نے اُس بہن کے دادا کو اپنی گاڑی کے نیچے کچل دیا، اُس کے امی ابو ایک جانلیوا بیماری کی وجہ سے فوت ہو گئے اور اُسے خود دو بار کینسر ہوا۔ مشکلوں کو برداشت کرنے میں کس چیز نے اُس بہن کی مدد کی؟ اُس نے کہا: ”یہوواہ نے ہمیشہ میرا خیال رکھا ہے۔ اُس نے وفادار اور سمجھدار غلام کے ذریعے جو روحانی کھانا دیا ہے، اُس سے مجھے بہت ہمت ملی۔ اِس وجہ سے مَیں بھی ایوب کی طرح یہ کہہ سکتی ہوں: ’مَیں مرتے دم تک اپنی راستی کو ترک نہیں کروں گی۔‘ “—ایو 27:5۔
14. یہوواہ مشکل وقت میں ہمیں ہمارے ہمایمانوں کے ذریعے سہارا کیسے دیتا ہے؟ (1-تھسلُنیکیوں 4:9)
14 یہوواہ نے اپنے بندوں کو سکھایا ہے کہ وہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے لیے محبت کیسے دِکھا سکتے ہیں اور ایک دوسرے کو تسلی کیسے دے سکتے ہیں۔ (2-کُر 1:3، 4؛ 1-تھسلُنیکیوں 4:9 کو پڑھیں۔) اِلیہو کی طرح ہمارے بہن بھائی ہماری مدد کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم مشکلوں کے باوجود یہوواہ کے وفادار رہ سکیں۔ (اعما 14:22) مثال کے طور پر ذرا غور کریں کہ جب بہن کرسٹین کے شوہر کو صحت کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہو گیا تو کلیسیا کے بہن بھائیوں نے کس طرح سے اُن کا حوصلہ بڑھایا اور اُن کی مدد کی تاکہ وہ یہوواہ کے قریب رہ سکیں۔ بہن کرسٹین نے کہا: ”وہ ہمارے لیے بڑا مشکل وقت تھا۔ لیکن ہمیں ایسے لگا کہ اُس سارے وقت میں یہوواہ نے ہمیں اپنی مضبوط اور شفقت بھری بانہوں میں لیا ہوا ہے۔ ہماری کلیسیا نے ہماری مدد کرنے کے لیے بہت کچھ کِیا۔ بہن بھائی ہم سے ملنے آتے تھے، ہمیں فون کرتے تھے اور ہمیں گلے لگاتے تھے۔ اِس سب سے ہماری ہمت بندھی رہی۔ مَیں خود گاڑی نہیں چلا سکتی تھی اِس لیے بہن بھائیوں نے اِس بات کا خیال رکھا کہ مَیں اِجلاسوں پر جا سکوں اور جب بھی میرے لیے ممکن ہو، مُنادی کر سکوں۔“ یہ ہمارے لیے کتنی بڑی برکت ہے کہ ہمیں کلیسیا میں اِتنا زیادہ پیار کرنے والے بہن بھائی ملے ہیں!
یہوواہ کی محبت کے لیے شکرگزار ہوں
15. ہمیں اِس بات کا پکا یقین کیوں ہے کہ ہم مشکلوں سے نمٹ سکتے ہیں؟
15 ہم سب کو کسی نہ کسی مشکل کا سامنا ضرور کرنا پڑے گا۔ لیکن ہم نے سیکھ لیا ہے کہ اِن مشکلوں کا سامنا کرتے وقت ہم اکیلے نہیں ہوں گے۔ ایک شفیق باپ کی طرح یہوواہ ہمیشہ ہمارا خیال رکھے گا۔ وہ ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور ہماری اِلتجائیں سننے اور ہماری مدد کرنے کو تیار ہے۔ (یسع 43:2) ہمیں پکا یقین ہے کہ ہم کسی بھی طرح کی مشکل سے نمٹ سکتے ہیں کیونکہ یہوواہ نے ہمیں وہ سب کچھ دیا ہے جو مشکلوں کو برداشت کرنے کے لیے ہمیں چاہیے۔ اُس نے مشکل وقت میں ہماری مدد کرنے کے لیے ہمیں دُعا کی نعمت، اپنا پاک کلام، ڈھیر سارا روحانی کھانا اور ہمارے ہمایمانوں کا ساتھ دیا ہے۔
16. ہم یہوواہ کی پناہ میں کیسے رہ سکتے ہیں؟
16 ہم کتنے شکرگزار ہیں کہ ہمارا ایک ایسا آسمانی باپ ہے جو ہمارا اِتنا زیادہ خیال رکھتا ہے۔ ”ہمارا دل اُس میں خوش ہے۔“ (زبور 33:21، اُردو جیو ورشن) جب ہم اُن ساری نعمتوں سے پورا فائدہ حاصل کرتے ہیں جو یہوواہ نے ہماری مدد کرنے کے لیے ہمیں دی ہیں تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اِس بات کے لیے بہت شکرگزار ہیں کہ یہوواہ ہمارا خیال رکھتا ہے۔ لیکن یہوواہ کی پناہ میں رہنے کے لیے ہمیں بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم یہوواہ کے فرمانبردار رہنے کی پوری کوشش کریں گے اور وہ کام کریں گے جو اُس کی نظر میں صحیح ہیں تو ہم ہمیشہ یہوواہ کی پناہ میں رہیں گے۔—1-پطر 3:12۔
گیت نمبر 30: یہوواہ، میرا باپ اور دوست
^ آج ہمیں جن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اُن سے نمٹنے کے لیے ہمیں یہوواہ کی مدد کی ضرورت ہے۔ اِس مضمون میں ہمیں یقین دِلایا گیا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کا خیال رکھتا ہے۔ یہوواہ جانتا ہے کہ اُس کا ہر بندہ کس طرح کی مشکل سے گزر رہا ہے اور وہ اُس مشکل سے نمٹنے کے لیے اُس کی مدد کرتا ہے۔
^ کچھ نام فرضی ہیں۔