مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏ہم تمہارے ساتھ جائیں گے“‏

‏”‏ہم تمہارے ساتھ جائیں گے“‏

‏”‏ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏—‏زک 8:‏23‏۔‏

گیت:‏ 32‏،‏ 31

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خدا نے ہمارے زمانے کے بارے میں کیا پیش‌گوئی کی تھی؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

یہوواہ خدا نے ہمارے زمانے کے بارے میں پیش‌گوئی کی تھی کہ ”‏مختلف اہلِ‌لغت میں سے دس آدمی ہاتھ بڑھا کر ایک یہودی کا دامن پکڑیں گے اور کہیں گے کہ ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏ (‏زک 8:‏23‏)‏ اِس آیت میں ”‏یہودی“‏ مجازی معنوں میں اُن لوگوں کو کہا گیا ہے جنہیں خدا نے اپنی پاک روح سے مسح کِیا ہے۔‏ بائبل میں اِنہیں ’‏خدا کا اِسرائیل‘‏ بھی کہا گیا ہے۔‏ (‏گل 6:‏16‏)‏ ”‏دس آدمی“‏ اُن لوگوں کی طرف اِشارہ کرتے ہیں جو زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ یہ لوگ جانتے ہیں کہ یہوواہ،‏ ممسوح مسیحیوں کے ساتھ ہے۔‏ اِس لیے وہ اِن کے ساتھ مل کر یہوواہ کی عبادت کرنے کو اعزاز سمجھتے ہیں۔‏

2 زکریاہ نبی کی طرح یسوع مسیح نے بھی بتایا تھا کہ یہوواہ کے بندوں میں اِتحاد ہوگا۔‏ اُنہوں نے آسمان پر زندگی کی اُمید رکھنے والوں کو ’‏چھوٹا گلّہ‘‏ کہا اور زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے والوں کو ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ کہا۔‏ لیکن یسوع مسیح نے کہا کہ ’‏چھوٹا گلّہ‘‏ اور ”‏اَور بھی بھیڑیں،‏“‏ ”‏ایک ہی گلّہ“‏ ہوں گے اور اُن کا ”‏ایک ہی چرواہا“‏ ہوگا۔‏ (‏لُو 12:‏32؛‏ یوح 10:‏16‏)‏ چونکہ یسوع مسیح کے پیروکاروں کا ذکر دو گروہوں کے طور پر کِیا گیا ہے اِس لیے شاید ہمارے ذہن میں چند سوال پیدا ہوں،‏ جیسے کہ (‏1)‏ کیا یہ جاننا ضروری ہے کہ کون کون پاک روح سے مسح‌شُدہ ہے؟‏ (‏2)‏ ممسوح مسیحیوں کو خود کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏ (‏3)‏ اگر آپ کی کلیسیا کا کوئی مبشر یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے تو آپ کا ردِعمل کیسا ہونا چاہیے؟‏ (‏4)‏ کیا ہمیں اِس بات سے فکرمند ہونا چاہیے کہ روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے؟‏ آئیں،‏ اِن سوالوں پر غور کریں۔‏

کیا یہ جاننا ضروری ہے کہ کون کون پاک روح سے مسح‌شُدہ ہے؟‏

3.‏ ہم یہ اندازہ کیوں نہیں لگا سکتے کہ خدا کا کون سا بندہ 1 لاکھ 44 ہزار میں شامل ہوگا؟‏

3 کیا یسوع مسیح کی ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کون کون پاک روح سے مسح‌شُدہ ہے؟‏ اِس کا سادہ سا جواب ہے،‏ نہیں۔‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏ کیونکہ جب کسی مسیحی کو پاک روح سے مسح کِیا جاتا ہے تو اُسے آسمان پر زندگی کی محض دعوت دی جاتی ہے۔‏ یہ اِس بات کی تصدیق نہیں ہوتی کہ اُنہیں واقعی آسمان پر زندگی ملے گی۔‏ اِسی وجہ سے تو شیطان ”‏جھوٹے نبی“‏ کھڑے کرتا ہے تاکہ ”‏اگر ممکن ہو تو برگزیدوں کو بھی گمراہ“‏ کر لے۔‏ (‏متی 24:‏24‏)‏ کوئی بھی یہ نہیں جان سکتا کہ ایک ممسوح مسیحی کو آسمان پر زندگی ملے گی یا نہیں جب تک کہ یہوواہ خدا اِس بات کا فیصلہ نہ کر دے کہ یہ مسیحی اِس اِنعام کے لائق ہے۔‏ وہ اُس مسیحی پر یا تو اُس کی موت سے پہلے یا پھر بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے پہلے حتمی مُہر لگا کر اُس پر واضح کر دے گا کہ اُسے آسمان پر زندگی ملے گی۔‏ (‏مکا 2:‏10؛‏ 7:‏3،‏ 14‏)‏ اِس لیے یہ اندازے لگا‌نا بےکار ہے کہ خدا کا کون سا بندہ 1 لاکھ 44 ہزار میں شامل ہوگا۔‏ ‏[‏1]‏

4.‏ اگر یہ جاننا ممکن نہیں ہے کہ کون کون پاک روح سے مسح‌شُدہ ہے تو ہم اُن کے ساتھ کیسے جا سکتے ہیں؟‏

4 اگر ’‏اَور بھی بھیڑوں‘‏ کے لیے یہ جاننا ممکن نہیں کہ خدا کے اِسرائیل میں کون کون شامل ہے تو وہ اُن کے ساتھ کیسے جا سکتی ہیں؟‏ غور کریں کہ زکریاہ کی پیش‌گوئی میں ’‏دس آدمیوں‘‏ کے بارے میں کیا کہا گیا ہے۔‏ یہ آدمی ”‏ایک یہودی کا دامن پکڑیں گے اور کہیں گے کہ ہم تمہارے ساتھ جائیں گے کیونکہ ہم نے سنا ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے۔‏“‏ اِس آیت میں لفظ ”‏تمہارے“‏ ایک سے زیادہ لوگوں کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏ لہٰذا اِس آیت میں ”‏ایک یہودی“‏ سے مُراد لوگوں کا ایک گروہ ہے۔‏ اِس لیے ضروری یہ ہے کہ ہم اِس گروہ کو پہچانیں اور اِس کی حمایت کریں نہ کہ اِس کے ہر رُکن کو پہچانیں اور پھر کسی ایک کی پیروی کریں۔‏ خدا کے کلام میں کسی ایک اِنسان کی پیروی کرنے کی ہدایت نہیں دی گئی کیونکہ ہمارا رہنما مسیح ہے۔‏—‏متی 23:‏10‏۔‏

ممسوح مسیحیوں کو خود کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏

5.‏ ممسوح مسیحیوں کو کس نصیحت کو یاد رکھنا چاہیے اور کیوں؟‏

5 جو مسیحی،‏ یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتے پیتے ہیں،‏ اُنہیں 1-‏کُرنتھیوں 11:‏27-‏29 میں درج نصیحت کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔‏ ‏(‏اِن آیتوں کو پڑھیں۔‏)‏ اِن آیتوں میں پولُس رسول کس بات پر توجہ دِلا رہے تھے؟‏ وہ اِس بات پر زور دے رہے تھے کہ اگر ایک ممسوح مسیحی یہوواہ کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط نہیں رکھتا تو وہ روٹی اور مے میں سے کھانے پینے کے لائق نہیں۔‏ (‏عبر 6:‏4-‏6؛‏ 10:‏26-‏29‏)‏ لہٰذا ممسوح مسیحیوں کو اِس نصیحت کی بِنا پر یاد رکھنا چاہیے کہ ابھی یہ بات پکی نہیں ہوئی کہ اُنہیں آسمان پر زندگی ملے گی۔‏ اُنہیں ’‏نشان کی طرف دوڑتے رہنا ہوگا تاکہ اُس اِنعام کو حاصل کر لیں جس کے لئے خدا نے اُنہیں مسیح یسوع میں اُوپر بلا‌یا ہے۔‏‘‏—‏فل 3:‏13-‏16‏۔‏

6.‏ ممسوح مسیحیوں کو خود کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏

6 پولُس رسول نے خدا کے اِلہام سے ممسوح مسیحیوں کو ہدایت دی کہ ”‏جس بلا‌وے سے تُم بلا‌ئے گئے تھے اُس کے لائق چال چلو۔‏“‏ ممسوح مسیحی ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ پولُس رسول نے کہا:‏ ”‏کمال فروتنی اور حلم کے ساتھ تحمل کر کے محبت سے ایک دوسرے کی برداشت کرو۔‏ اور اِسی کوشش میں رہو کہ روح کی یگا‌نگی صلح کے بند سے بندھی رہے۔‏“‏ (‏اِفس 4:‏1-‏3‏)‏ یہوواہ کی پاک روح خاکساری پیدا کرتی ہے نہ کہ غرور۔‏ (‏کُل 3:‏12‏)‏ ممسوح مسیحی خاکساری سے یہ مانتے ہیں کہ اُنہیں زمین پر زندگی کی اُمید رکھنے والے لوگوں سے زیادہ پاک روح نہیں ملی۔‏ وہ یہ دعویٰ بھی نہیں کرتے کہ اُن کے پاس دوسروں کی نسبت بائبل کا زیادہ علم ہے یا اُن پر کوئی وحی نازل ہوتی ہے اور نہ ہی وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ دوسروں سے برتر ہیں۔‏ وہ دوسروں سے یہ نہیں کہتے کہ اُن کے خیال میں وہ بھی ممسوح ہیں اِس لیے وہ روٹی اور مے میں سے کھائیں پئیں۔‏ اِس کی بجائے وہ بڑی خاکساری سے یہ مانتے ہیں کہ کسی کو آسمان پر زندگی کی دعوت دینا یہوواہ کے ہاتھ میں ہے۔‏

7،‏ 8.‏ ممسوح مسیحی کس بات کی توقع نہیں کرتے اور کیوں؟‏

7 اگرچہ آسمان پر زندگی کی دعوت ملنا ایک بہت بڑا اعزاز ہے لیکن اِس وجہ سے ممسوح مسیحی یہ توقع نہیں کرتے کہ دوسرے اُنہیں سر آنکھوں پر بٹھائیں۔‏ (‏اِفس 1:‏18،‏ 19؛‏ فِلپّیوں 2:‏2،‏ 3 کو پڑھیں۔‏‏)‏ یہوواہ خدا ذاتی طور پر اُنہیں دعوت دیتا ہے۔‏ وہ سب کے سامنے اِس کا اِعلا‌ن نہیں کرتا۔‏ اِس لیے جب دوسرے لوگ فوراً یہ قبول نہیں کرتے کہ ایک مسیحی کو پاک روح سے مسح کِیا گیا ہے تو اِس ممسوح مسیحی کو حیران نہیں ہونا چاہیے۔‏ اُسے یاد رکھنا چاہیے کہ پاک کلام میں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ اگر کوئی دعویٰ کرے کہ اُسے خدا کی طرف سے کوئی خاص ذمےداری ملی ہے تو ہمیں فوراً اُس کا یقین نہیں کرنا چاہیے۔‏ (‏مکا 2:‏2‏)‏ اِس لیے جب ممسوح مسیحی دوسروں سے پہلی بار ملتے ہیں تو وہ اپنا تعارف ممسوح مسیحیوں کے طور پر نہیں کراتے۔‏ وہ پوری کوشش کرتے ہیں کہ وہ دوسروں سے اِس کا ذکر بھی نہ کریں کیونکہ وہ نہ تو یہ چاہتے ہیں کہ اُنہیں دوسروں سے زیادہ اہمیت دی جائے اور نہ ہی وہ اپنی اُمید کے بارے میں شیخی بگھارنا چاہتے ہیں۔‏—‏1-‏کُر 1:‏28،‏ 29؛‏ 1-‏کُرنتھیوں 4:‏6-‏8 کو پڑھیں۔‏

8 اِس کے علا‌وہ ممسوح مسیحی یہ بھی نہیں سوچتے کہ اُنہیں صرف دوسرے ممسوح مسیحیوں کے ساتھ ہی وقت گزارنا چاہیے۔‏ وہ دوسرے ممسوح مسیحیوں کو تلا‌ش کرنے کی کوشش بھی نہیں کرتے تاکہ اُن سے دوستی کر سکیں یا بائبل پر تحقیق کرنے کے لیے الگ گروپ بنا سکیں۔‏ (‏گل 1:‏15-‏17‏)‏ ایسا کرنے سے وہ کلیسیا میں پھوٹ ڈالیں گے اور پاک روح کے خلا‌ف کام کریں گے جو کہ اِتحاد اور امن کو فروغ دیتی ہے۔‏‏—‏رومیوں 16:‏17،‏ 18 کو پڑھیں۔‏

آپ کا ردِعمل کیسا ہونا چاہیے؟‏

9.‏ جب ایک مسیحی،‏ یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے تو ہمیں اُسے کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏ (‏بکس ”‏ محبت ”‏نازیبا کام نہیں کرتی“‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

9 جب ایک مسیحی،‏ یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے تو ہمیں اُسے کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا تھا:‏ ”‏تُم سب بھائی ہو۔‏“‏ اِس کے بعد اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔‏“‏ (‏متی 23:‏8-‏12‏)‏ اِس لیے کسی اِنسان کو بہت زیادہ اہمیت دینا غلط ہے،‏ چاہے وہ مسیح کا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔‏ بائبل میں یہ ہدایت تو دی گئی ہے کہ ہم بزرگوں جیسا ایمان پیدا کریں مگر یہ نہیں کہا گیا کہ ہم کسی اِنسان کی پیروی کریں۔‏ (‏عبر 13:‏7‏)‏ یہ سچ ہے کہ پاک کلام میں کچھ مسیحیوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ”‏دوچند عزت کے لائق سمجھے جائیں۔‏“‏ لیکن اِس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ ممسوح ہیں بلکہ یہ ہے کہ وہ ”‏اچھا اِنتظام کرتے ہیں“‏ اور ”‏کلام سنانے اور تعلیم دینے میں محنت کرتے ہیں۔‏“‏ (‏1-‏تیم 5:‏17‏)‏ اِس لیے جب ہم ممسوح مسیحیوں کی تعظیم کرتے ہیں تو شاید وہ شرمندگی سی محسوس کرنے لگیں یا پھر اُن کے لیے شاید خاکسار رہنا مشکل ہو جائے۔‏ (‏روم 12:‏3‏)‏ یقیناً ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہماری وجہ سے وہ کوئی غلطی کر بیٹھیں۔‏—‏لُو 17:‏2‏۔‏

جب کوئی مبشر یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھاتا پیتا ہے تو آپ کا ردِعمل کیسا ہونا چاہیے؟‏ (‏پیراگراف 9-‏11 کو دیکھیں۔‏)‏

10.‏ ہم ممسوح مسیحیوں کے احساسات کا لحاظ کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏

10 ہم ممسوح مسیحیوں کے احساسات کا لحاظ کیسے رکھ سکتے ہیں؟‏ ہمیں اُن سے یہ نہیں پوچھنا چاہیے کہ اُنہیں اِس بات کا یقین کیسے ہوا کہ یہوواہ نے اُنہیں پاک روح سے مسح کِیا ہے۔‏ یہ یہوواہ اور اُن کے بیچ کا معاملہ ہے،‏ ہمیں اِس کے بارے میں جاننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔‏ (‏1-‏تھس 4:‏11؛‏ 2-‏تھس 3:‏11‏)‏ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ممسوح مسیحیوں کے والدین،‏ جیون ساتھی اور دوسرے رشتےدار بھی ممسوح ہوں گے۔‏ پاک روح سے مسح ہونے کے لیے ضروری نہیں کہ ایک مسیحی کے والدین یا جیون ساتھی بھی ممسوح ہو۔‏ (‏1-‏تھس 2:‏12‏)‏ ہمیں کسی ممسوح مسیحی کے جیون ساتھی سے بھی یہ نہیں پوچھنا چاہیے کہ اُسے یہ سوچ کر کیسا محسوس ہوتا ہے کہ اُسے فردوس میں اپنے جیون ساتھی کے بغیر رہنا پڑے گا۔‏ تکلیف پہنچانے والے سوال پوچھنے کی بجائے ہمیں اِس بات پر پورا ایمان رکھنا چاہیے کہ یہوواہ خدا ’‏اپنی مٹھی کھولے گا اور ہر جان‌دار کی خواہش پوری کرے گا۔‏‘‏—‏زبور 145:‏16‏۔‏

11.‏ ممسوح مسیحیوں کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دینے سے ہم کس خطرے سے بچ جائیں گے؟‏

11 ممسوح مسیحیوں کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دینے سے ہم ایک بہت بڑے خطرے سے بچ جاتے ہیں۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ کلیسیا میں ’‏جھوٹے بھائی‘‏ شامل ہو جائیں گے۔‏ (‏گل 2:‏4،‏ 5؛‏ 1-‏یوح 2:‏19‏)‏ ایسے دھوکےباز لوگ شاید ممسوح ہونے کا دعویٰ کریں۔‏ اِس کے علا‌وہ ہو سکتا ہے کہ کچھ ممسوح مسیحی یہوواہ خدا سے دُور چلے جائیں۔‏ (‏متی 25:‏10-‏12؛‏ 2-‏پطر 2:‏20،‏ 21‏)‏ اگر ہم اِنسانوں کی تعظیم نہیں کرتے ہیں تو ہم ایسے لوگوں کی وجہ سے سچائی سے دُور نہیں ہوں گے۔‏ اور اگر تنظیم کا کوئی اہم رُکن یہوواہ سے برگشتہ ہو بھی جاتا ہے تو ہمارا ایمان کمزور نہیں ہوگا۔‏—‏یہوداہ 16‏۔‏

کیا روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد میں اِضافہ فکر کی بات ہے؟‏

12،‏ 13.‏ ہمیں روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد میں اِضافے کے بارے میں فکرمند کیوں نہیں ہونا چاہیے؟‏

12 حالیہ سالوں میں یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد میں اِضافہ ہوا ہے جبکہ کچھ عرصہ پہلے یہ تعداد کم ہو رہی تھی۔‏ کیا ہمیں اِس کی وجہ سے فکرمند ہونا چاہیے؟‏ جی نہیں۔‏ آئیں،‏ اِس سلسلے میں کچھ باتوں پر غور کریں۔‏

13 ‏”‏[‏یہوواہ]‏ اپنوں کو پہچانتا ہے۔‏“‏ ‏(‏2-‏تیم 2:‏19‏)‏ جو بھائی یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کو گنتے ہیں،‏ وہ یہ نہیں جانتے کہ کون واقعی ممسوح ہے۔‏ کھانے پینے والوں کی تعداد میں وہ مسیحی بھی شامل ہوتے ہیں جن کو محض لگتا ہے کہ وہ ممسوح ہیں مگر اصل میں وہ ہوتے نہیں ہیں۔‏ کچھ مسیحیوں نے روٹی اور مے میں سے کھانا پینا شروع کِیا تھا لیکن بعد میں چھوڑ دیا۔‏ بعض کسی نفسیاتی مرض کی وجہ سے ماننے لگتے ہیں کہ وہ مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔‏ اِس لیے روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد اُن ممسوح مسیحیوں کی اصل تعداد نہیں جو زمین پر باقی رہ گئے ہیں۔‏

14.‏ بائبل میں بڑی مصیبت کے آغاز پر ممسوح مسیحیوں کی تعداد کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

14 جب زمین پر موجود ممسوح مسیحیوں کو آسمان پر جمع کرنے کا وقت آئے گا تو تب وہ بہت سے ملکوں میں موجود ہوں گے۔‏ اُس وقت کے بارے میں بائبل میں لکھا ہے کہ مسیح ”‏نرسنگے کی بڑی آواز کے ساتھ اپنے فرشتوں کو بھیجے گا اور وہ اُس کے برگزیدوں کو چاروں طرف سے آسمان کے اِس کنارے سے اُس کنارے تک جمع کریں گے۔‏“‏ (‏متی 24:‏31‏)‏ بائبل میں یہ اِشارہ تو دیا گیا ہے کہ آخری زمانے میں کچھ ممسوح مسیحی زمین پر موجود ہوں گے۔‏ (‏مکا 12:‏17‏)‏ لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ بڑی مصیبت کے آغاز پر اِن کی تعداد کیا ہوگی۔‏

15،‏ 16.‏ ہمیں ممسوح مسیحیوں کے سلسلے میں کون سی باتیں یاد رکھنی چاہئیں؟‏

15 یہ فیصلہ یہوواہ خدا کرتا ہے کہ وہ کب ممسوح مسیحیوں کو چُنے گا۔‏ ‏(‏روم 8:‏28-‏30‏)‏ یہوواہ خدا نے ممسوح مسیحیوں کو یسوع مسیح کی موت اور اُن کے جی اُٹھنے کے بعد چُننا شروع کِیا اور لگتا ہے کہ پہلی صدی کے تمام مسیحی مسح‌شُدہ تھے۔‏ پہلی صدی سے آخری زمانے کے شروع تک مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والوں میں سے زیادہ‌تر لوگ سچے مسیحی نہیں تھے۔‏ یسوع مسیح نے ایسے مسیحیوں کو ”‏کڑوے دانے“‏ کہا۔‏ لیکن اِس عرصے کے دوران بھی یہوواہ خدا نے اپنے کچھ وفادار بندوں کو مسح کرنا جاری رکھا۔‏ یہ لوگ ”‏گیہوں“‏ ثابت ہوئے جس کا یسوع نے ذکر کِیا تھا۔‏ (‏متی 13:‏24-‏30‏)‏ آخری زمانے کے دوران بھی یہوواہ خدا اُن لوگوں کو چُن رہا ہے جو 1 لاکھ 44 ہزار میں شامل ہوں گے۔‏ ‏[‏2]‏ اگر وہ بڑی مصیبت کے شروع ہونے تک بھی کچھ لوگوں کو چُنتا ہے تو بھلا ہم اِس پر اِعتراض کرنے والے کون ہوتے ہیں؟‏ (‏یسع 45:‏9؛‏ دان 4:‏35؛‏ رومیوں 9:‏11،‏ 16 کو پڑھیں۔‏‏)‏ ہمیں اُن مزدوروں کی طرح نہیں ہونا چاہیے جنہوں نے اپنے مالک سے شکا‌یت کی کہ اُس نے آخری گھنٹے میں کام کرنے والوں کو اُن کے برابر مزدوری کیوں دی۔‏‏—‏متی 20:‏8-‏15 کو پڑھیں۔‏

16 تمام ممسوح مسیحی ‏”‏عقل‌مند اور دیانت‌دار نوکر“‏ نہیں ہیں۔‏ ‏(‏متی 24:‏45-‏47‏)‏ پہلی صدی کی طرح آج بھی یہوواہ خدا اور یسوع مسیح صرف چند لوگوں کے ذریعے بہت سے لوگوں کو روحانی خوراک فراہم کر رہے ہیں۔‏ پہلی صدی میں صرف چند ممسوح مسیحیوں کو یونانی صحیفے لکھنے کے لیے اِستعمال کِیا گیا۔‏ اِسی طرح آج بھی صرف چند ممسوح مسیحیوں کو روحانی خوراک فراہم کرنے کے لیے مقرر کِیا گیا ہے۔‏

17.‏ ہم نے اِس مضمون سے کیا سیکھا ہے؟‏

17 اِس مضمون سے ہم نے کیا سیکھا ہے؟‏ یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کے لیے دو طرح کے اِنعام رکھے ہیں:‏ ”‏یہودی“‏ یعنی ممسوح مسیحیوں کے لیے آسمان پر زندگی اور ’‏دس آدمیوں‘‏ یعنی بڑی بِھیڑ کے لیے زمین پر ہمیشہ کی زندگی۔‏ لیکن اُس نے ممسوح مسیحیوں اور بڑی بِھیڑ کے لیے ایک ہی جیسے معیار قائم کیے ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ وہ اِن کے مطابق زندگی گزاریں۔‏ ممسوح مسیحیوں اور بڑی بِھیڑ دونوں کو خاکسار رہنا چاہیے،‏ متحد رہنا چاہیے اور کلیسیا میں امن کو قائم رکھنا چاہیے۔‏ آئیں،‏ ہم سب عزم کریں کہ ہم مسیح کی پیشوائی میں ایک گلّے کے طور پر یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں گے۔‏

^ ‏[‏1]‏ ‏(‏پیراگراف 3)‏ زبور 87:‏5،‏ 6 سے پتہ چلتا ہے کہ شاید مستقبل میں اُن سب مسیحیوں کے نام بتائے جائیں گے جو آسمان پر مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے۔‏—‏روم 8:‏19‏۔‏

^ ‏[‏2]‏ ‏(‏پیراگراف 15)‏ اگرچہ اعمال 2:‏33 سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح ممسوح مسیحیوں کو چُننے میں شامل ہیں مگر اصل میں ممسوح مسیحیوں کو آسمان پر زندگی کی دعوت یہوواہ دیتا ہے۔‏