اُس کے حضور کیوں دیں جس کے پاس سب کچھ ہے؟
”اَے ہمارے خدا ہم تیرا شکر اور تیرے جلالی نام کی تعریف کرتے ہیں۔“—1-تواریخ 29:13۔
1، 2. یہوواہ خدا زمین کے وسائل کو فیاضی سے کیسے اِستعمال کرتا ہے؟
یہوواہ خدا بےحد فیاض ہے۔ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، وہ اُسی کی دین ہے۔ وہ زمین کے تمام بیشقیمت وسائل کا مالک ہے اور اِن کے ذریعے وہ زمین پر جانداروں کی زندگی کو برقرار رکھتا ہے۔ (زبور 104:13-15؛ حجی 2:8) بائبل سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ نے کبھی کبھار معجزانہ طور پر اِن وسائل کے ذریعے اپنے بندوں کی ضروریات کو پورا کِیا۔
2 مثال کے طور پر جب بنیاِسرائیل 40 سال تک بیابان میں تھے تو یہوواہ اِس عرصے کے دوران اُنہیں من اور پانی مہیا کرتا رہا۔ (خروج 16:35) اِس وجہ سے ”وہ کسی چیز کے محتاج نہ ہوئے۔“ (نحمیاہ 9:20، 21) بعد میں یہوواہ نے اِلیشع نبی کے ذریعے ایک بیوہ کے پاس موجود تھوڑے سے تیل کی مقدار کو معجزانہ طور پر بڑھا دیا۔ یوں وہ بیوہ اپنا قرض بھی چُکا پائی اور اُس کے پاس اِتنے پیسے بھی بچ گئے کہ وہ اور اُس کے بیٹے زندہ رہ سکیں۔ (2-سلاطین 4:1-7) اِس کے علاوہ یہوواہ خدا کی مدد سے یسوع مسیح نے ضرورت کے وقت لوگوں کو کھانا کھلایا اور ایک موقعے پر تو پیسے بھی مہیا کیے۔—متی 15:35-38؛ 17:27۔
3. اِس مضمون میں کن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے؟
خروج 36:3-7؛ امثال 3:9 کو پڑھیں۔) یہوواہ ہم سے یہ توقع کیوں کرتا ہے کہ جو بیشقیمت چیزیں اُس نے ہمیں دی ہیں، ہم اُن میں سے اُسے دیں؟ قدیم زمانے میں خدا کے بندوں نے مالی لحاظ سے اُس کے کام کی حمایت کیسے کی؟ آج خدا کی تنظیم اُن عطیات کو کیسے اِستعمال کرتی ہے جو اُسے ملتے ہیں؟ اِس مضمون کے ذریعے آپ اِن سوالوں کے جواب حاصل کر پائیں گے۔
3 اگر یہوواہ زمین کے وسائل کے ذریعے اپنے بندوں کی ضروریات پوری کر سکتا ہے تو وہ اِن وسائل کو اپنی تنظیم کے کام کو فروغ دینے کے لیے بھی اِستعمال کر سکتا ہے۔ لیکن وہ اپنے بندوں کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ اُس کی تنظیم کی حمایت کے لیے اپنے مالی وسائل میں سے جو بھی دے سکتے ہیں، وہ دیں۔ (ہم یہوواہ کے حضور کیوں دیتے ہیں؟
4. جب ہم یہوواہ کے کام کی حمایت کرتے ہیں تو ہم کیا ظاہر کرتے ہیں؟
ہم یہوواہ کے حضور اِس لیے دیتے ہیں کیونکہ ہم اُس سے پیار کرتے ہیں۔
4 ہم یہوواہ کے حضور اِس لیے دیتے ہیں کیونکہ ہم اُس سے پیار کرتے ہیں اور اُس کی سب نعمتوں کی قدر کرتے ہیں۔ جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ نے ہمارے لیے کتنا کچھ کِیا ہے تو ہمارے دل اُس کے لیے شکرگزاری سے بھر جاتے ہیں۔ جب بادشاہ داؤد نے اُن چیزوں کا ذکر کِیا جو ہیکل کی تعمیر کے لیے درکار تھیں تو اِس کے بعد اُنہوں نے کہا کہ ہمیں جو کچھ بھی ملتا ہے، وہ یہوواہ کی طرف سے ہوتا ہے اور ہم یہوواہ کو جو بھی دیتے ہیں، وہ اُسی کا دیا ہوتا ہے۔—1-تواریخ 29:11-14 کو پڑھیں۔
5. بائبل سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ بےغرضی سے یہوواہ کے حضور دینا اُس کی عبادت کا ایک اہم حصہ ہے؟
5 ہم یہوواہ کے حضور اِس لیے بھی دیتے ہیں کیونکہ یہ یہوواہ کی عبادت کا ایک اہم حصہ ہے۔ یوحنا رسول نے ایک رویا میں دیکھا کہ آسمان پر خدا کے خادم یہ کہہ رہے تھے: ”اَے یہوواہ، ہمارے خدا، تُو عظمت اور عزت اور طاقت کے لائق ہے کیونکہ تُو نے سب چیزیں بنائی ہیں اور ساری چیزیں تیری مرضی سے وجود میں آئیں اور بنائی گئیں۔“ (مکاشفہ 4:11) چونکہ یہوواہ خدا ہر لحاظ سے عظمت اور عزت کے لائق ہے اِس لیے ہم اُسے اپنی اچھی سے اچھی چیز دینا چاہتے ہیں۔ یہوواہ خدا نے موسیٰ نبی کے ذریعے بنیاِسرائیل کو یہ حکم دیا کہ وہ سال میں تین عیدیں منائیں۔ اِن عیدوں پر یہوواہ کی عبادت کرنے میں یہ شامل ہوتا تھا کہ بنیاِسرائیل یہوواہ کے حضور ہدیے دیں۔ اُنہیں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ”[یہوواہ] کے حضور خالی ہاتھ نہ آئیں۔“ (اِستثنا 16:16) آج بھی یہوواہ کی عبادت کا ایک اہم حصہ یہ ہے کہ ہم اُس کی تنظیم کے زمینی حصے کے کام کی حمایت کے لیے بےغرضی سے عطیات دیں۔
6. ہمیں دوسروں کو دینے سے فائدہ کیوں ہوتا ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
6 جب ہم صرف لینے کی بجائے فیاضی سے دیتے ہیں تو ہمیں اِس کا فائدہ ہوتا ہے۔ (امثال 29:21 کو فٹنوٹ سے پڑھیں۔ *) ذرا ایک بچے کا تصور کریں جسے اپنے والدین کی طرف سے تھوڑا سا جیب خرچ ملتا ہے اور وہ اِس میں سے کچھ پیسے بچا کر اپنے والدین کو ایک تحفہ خرید کر دیتا ہے۔ اِس تحفے کو پا کر والدین کو کیسا محسوس ہوگا؟ اِس کے علاوہ ذرا ایک نوجوان پہلکار کا تصور کریں جو اپنے والدین کے ساتھ رہتا ہے اور اُنہیں گھر کا کرایہ دینے یا کھانے پینے کی چیزیں خریدنے کے لیے کچھ پیسے دیتا ہے۔ شاید اُس کے والدین اُس سے یہ مطالبہ نہ کریں کہ وہ اُنہیں پیسے دے مگر پھر بھی وہ اِنہیں ایک تحفہ سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں۔ لیکن کیوں؟ کیونکہ اُنہیں پتہ ہے کہ ایسا کرنے سے اُن کا بچہ اپنے اندر فیاضی کی خوبی کو نکھارتا ہے۔ اِسی طرح یہوواہ بھی جانتا ہے کہ جب ہم اپنی بیشقیمت چیزوں میں سے اُسے دیتے ہیں تو ہمیں اِس کا فائدہ ہوتا ہے۔
خدا کو دینے کے سلسلے میں ماضی سے کچھ مثالیں
7، 8. (الف) بائبل میں کون سی مثالیں درج ہیں جن میں خدا کے بندوں نے کسی مخصوص کام کے لیے عطیات دیے؟ (ب) ماضی میں خدا کے بندوں نے پیشوائی کرنے والوں کی مالی مدد کر کے اچھی مثال کیسے قائم کی؟
7 بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں یہوواہ کے بندوں نے اپنے مالی وسائل میں سے اُسے دیا۔ کبھی کبھار اُنہوں نے ایسا کسی مخصوص کام کے سلسلے میں کِیا۔ مثال کے طور پر موسیٰ نبی نے بنیاِسرائیل کی حوصلہافزائی کی کہ وہ خیمۂاِجتماع کی تعمیر کے لیے ہدیے دیں۔ بعد میں بادشاہ داؤد نے بھی ہیکل کی تعمیر کے سلسلے میں لوگوں کو ایسا ہی کرنے کے لیے کہا۔ (خروج 35:5؛ 1-تواریخ 29:5-9) بادشاہ یوآس کے دَورِحکومت میں کاہنوں نے اُن عطیات کی مدد سے ہیکل کی مرمت کی جو لوگوں نے دیے تھے۔ (2-سلاطین 12:4، 5) پہلی صدی عیسوی میں جب مسیحیوں کو پتہ چلا کہ یہودیہ میں قحط پڑا ہے اور وہاں کے بہن بھائیوں کو مدد کی ضرورت ہے تو اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ ”ہر ایک اپنی اپنی مالی حیثیت کے مطابق کچھ دے تاکہ یہودیہ میں رہنے والے بھائیوں کے لیے اِمداد بھیجی جا سکے۔“—اعمال 11:27-30۔
8 یہوواہ کے بندوں نے اُن لوگوں کی بھی مالی مدد کی جو اُس کے کام کی پیشوائی کر رہے تھے۔ مثال کے طور پر موسیٰ کی شریعت کے مطابق لاویوں کو دیگر قبیلوں کی طرح وراثت نہیں ملی تھی۔ لہٰذا دیگر قبیلوں کو یہ ہدایت دی گئی کہ وہ اپنی پیداوار اور مویشیوں کا دسواں حصہ لاویوں کو دیا کریں۔ یوں لاوی اپنا پورا دھیان خیمۂاِجتماع میں خدمت کرنے پر لگا پاتے تھے۔ (گنتی 18:21) اِس کے علاوہ یسوع مسیح کے زمانے میں کچھ عورتوں نے بڑی فیاضی سے اپنے مالی وسائل کے ذریعے یسوع مسیح اور اُن کے رسولوں کی مدد کی۔—لُوقا 8:1-3۔
بہت امیر بہن بھائیوں سے لے کر بہت غریب بہن بھائیوں تک سب کچھ نہ کچھ دے پاتے تھے۔
9. ماضی میں عطیات کن فرق فرق ذریعوں سے آتے تھے؟
9 ماضی میں جو عطیات دیے گئے، وہ فرق فرق ذریعوں سے آئے تھے۔ مثال کے طور پر جن اِسرائیلیوں نے خیمۂاِجتماع کی تعمیر کے لیے ہدیے دیے، اُنہوں نے غالباً وہ قیمتی چیزیں دی تھیں جو وہ مصر سے لائے تھے۔ (خروج 3:21، 22؛ 35:22-24) پہلی صدی میں کچھ مسیحیوں نے اپنے کھیت اور گھر وغیرہ بیچ دیے اور پیسے لا کر رسولوں کو دے دیے۔ پھر رسولوں نے اِن پیسوں کو ضرورتمند بہن بھائیوں کی مدد کے لیے اِستعمال کِیا۔ (اعمال 4:34، 35) بعض مسیحی باقاعدگی سے کچھ پیسے الگ کر کے رکھ لیتے تھے تاکہ وہ اِنہیں عطیہ کر سکیں۔ (1-کُرنتھیوں 16:2) یوں بہت امیر بہن بھائیوں سے لے کر بہت غریب بہن بھائیوں تک سب کچھ نہ کچھ دے پاتے تھے۔—لُوقا 21:1-4۔
ہم آج یہوواہ کے حضور کیسے دیتے ہیں؟
10، 11. (الف) ہم خدا کے اُن فیاض بندوں کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں جو ماضی میں رہتے تھے؟ (ب) آپ کو خدا کی تنظیم کے کام کی حمایت کرنا کیسا لگتا ہے؟
10 ہو سکتا ہے کہ آج ہمیں بھی کسی مخصوص کام کے سلسلے میں عطیات دینے کے لیے کہا جائے۔ شاید آپ کی کلیسیا اپنے کنگڈم ہال کی
مرمت کرنے یا ایک نیا کنگڈم ہال تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے ملک میں ایک برانچ ہے اور اِسے مرمت کی ضرورت ہے۔ یا شاید کسی ملک میں ہمارے بہن بھائی کسی قدرتی آفت کا شکار ہوئے ہیں اور اُنہیں ہماری مدد درکار ہے۔ اِس کے علاوہ شاید ہمیں اپنے علاقائی اِجتماع کے اخراجات کے سلسلے میں عطیات دینے کے لیے کہا جائے۔ ہمارے عطیات کے ذریعے مشنریوں، خصوصی پہلکاروں، حلقے کے نگہبانوں اور مرکزی دفتر اور دُنیا بھر میں ہماری برانچوں میں کام کرنے والوں کی بھی مدد ہوتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کی کلیسیا دوسرے ملکوں میں اِجتماع کے لیے ہالز یا کنگڈم ہالز تعمیر کرنے کے سلسلے میں بھی تنظیم کو باقاعدگی سے عطیات بھیجتی ہے۔11 ہم سب اُس کام کی حمایت کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور دے سکتے ہیں جو یہوواہ کی تنظیم اِس آخری زمانے میں کر رہی ہے۔ تنظیم کو زیادہتر جو عطیات ملتے ہیں، اُن کے بارے میں کسی کو یہ علم نہیں ہوتا کہ یہ کس نے دیے ہیں۔ ہمارے بہن بھائی اُن عطیات کے بارے میں کسی کو نہیں بتاتے جو وہ کنگڈم ہال میں عطیات کے ڈبوں میں ڈالتے ہیں یا جو وہ jw.org کے ذریعے آنلائن بھیجتے ہیں۔ لیکن شاید آپ سوچیں کہ میرے تھوڑے سے عطیات سے تنظیم کو کیا فائدہ ہوتا ہوگا۔ سچ تو یہ ہے کہ تنظیم کو ملنے والے زیادہتر عطیات چھوٹے چھوٹے ہدیوں کی صورت میں ہوتے ہیں اور بہت کم عطیات بڑی رقم کی صورت میں دیے جاتے ہیں۔ ہمارے جو بہن بھائی غریب ہیں، وہ مقدونیہ کے بہن بھائیوں کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ مقدونیہ کے بہن بھائی ”بہت ہی غریب“ تھے مگر پھر بھی اُنہوں نے یہ درخواست کی کہ اُنہیں عطیات دینے کا شرف دیا جائے اور پھر اُنہوں نے فیاضی سے عطیات دیے۔—2-کُرنتھیوں 8:1-4۔
12. ہماری تنظیم عطیات کا بہترین اِستعمال کرنے کے لیے کیا کرتی ہے؟
12 گورننگ باڈی اُن عطیات کو وفاداری اور سمجھداری سے اِستعمال کرتی ہے جو تنظیم کو ملتے ہیں۔ (متی 24:45) اِس کے ارکان پہلے دُعا کرتے ہیں اور پھر بہت سوچ بچار کے بعد اِس بات کی منصوبہسازی کرتے ہیں کہ عطیات کو کیسے اِستعمال کیا جائے گا۔ (لُوقا 14:28) قدیم زمانے میں خدا کے جو بندے عطیات کی نگرانی کرتے تھے، وہ اِس بات کا پورا دھیان رکھتے تھے کہ یہ عطیات خدا کی عبادت کے سلسلے میں ہی اِستعمال ہوں۔ مثال کے طور پر جب عزرا کو یروشلیم واپس آنا تھا تو فارس کے بادشاہ نے اُنہیں بہت سی قیمتی چیزیں عطیے کے طور پر دیں جن میں سونا، چاندی اور دیگر خزانے شامل تھے۔ اگر آج اِن سب چیزوں کی قیمت کا حساب لگایا جائے تو یہ 10 کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ کے بنتے ہیں۔ عزرا اِس عطیے کو یہوواہ کے لیے تحفہ سمجھتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے ایسی تدابیر کیں جن کے ذریعے اِن قیمتی چیزوں کو خطرناک علاقوں میں سے حفاظت سے لے جایا جا سکے۔ (عزرا 8:24-34) اِس کے کئی صدیوں بعد پولُس رسول کو یہودیہ کے بہن بھائیوں کی مدد کے لیے عطیات جمع کروائے گئے۔ پولُس نے اِس بات کا خاص خیال رکھا کہ جو بھائی اِن عطیات کو یہودیہ لے کر جائیں، وہ ”صرف یہوواہ کے سامنے نہیں بلکہ اِنسانوں کے سامنے بھی ایمانداری سے کام“ لیں۔ (2-کُرنتھیوں 8:18-21 کو پڑھیں۔) آج ہماری تنظیم بھی عزرا اور پولُس کی طرح عطیات کو بڑی سمجھداری سے اِستعمال کرتی ہے۔
13. تنظیم نے حال میں ہی کچھ تبدیلیاں کیوں کی ہیں؟
13 شاید ایک خاندان کے افراد پیسوں کو اِستعمال کرنے کے حوالے سے کچھ ردوبدل کریں تاکہ اُن کے اخراجات آمدنی سے زیادہ نہ ہوں۔ یا شاید وہ اپنی زندگی کو سادہ بنانے کے طریقوں پر غور کریں تاکہ وہ خدا کی خدمت میں زیادہ حصہ لے سکیں۔ خدا کی تنظیم بھی ایک ایسے ہی خاندان کی طرح ہے۔ حال ہی میں تنظیم نے بہت سے شاندار منصوبوں پر کام کِیا ہے اور کبھی کبھار تو اِن منصوبوں پر ہونے والے اخراجات عطیات سے اُوپر چلے گئے۔ لہٰذا اُس خاندان کی طرح تنظیم نے بھی ایسے طریقوں پر غور کِیا جن کے ذریعے پیسوں کی بچت ہو اور کام کرنا زیادہ آسان ہو۔ یوں اُن عطیات کا بہترین اِستعمال کِیا جا سکتا ہے جو آپ فیاضی سے دیتے ہیں۔
ہمارے عطیات سے کون سے فائدے ہوتے ہیں؟
14-16. (الف) آپ کے عطیات کیسے اِستعمال کیے جاتے ہیں؟ (ب) عطیات کے ذریعے جو کام کیے جاتے ہیں، اُن سے آپ کو ذاتی طور پر کیا فائدہ ہوا ہے؟
14 بہت سے ایسے بہن بھائی جو کئی سالوں سے سچائی میں ہیں، یہ کہتے ہیں کہ آج ہمیں تنظیم کی طرف سے پہلے سے کہیں زیادہ سہولتیں دستیاب ہیں۔ مثال کے طور پر آج ہمارے پاس jw.org اور جےڈبلیو براڈکاسٹنگ ہے۔ اِس کے علاوہ ”کتابِمُقدس—ترجمہ نئی دُنیا“ اب بہت سی زبانوں میں دستیاب ہے۔ 2014ء اور 2015ء کے دوران دُنیا کے 14 شہروں کے کچھ بڑے سٹیڈیمز میں تین روزہ بینالاقوامی اِجتماع منعقد کِیا گیا جس کا عنوان تھا: ”پہلے خدا کی بادشاہت کی تلاش کریں۔“ اِس اِجتماع پر حاضر ہونے والوں کی خوشی بیان سے باہر تھی۔
15 بہت سے بہن بھائیوں نے خدا کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی اِن سہولتوں کے لیے شکرگزاری کا اِظہار کِیا ہے۔ مثال کے طور پر ایشیا کے ایک ملک میں خدمت کرنے والے ایک جوڑے نے لکھا: ”ہم ایک چھوٹے سے شہر میں خدمت کر رہے ہیں۔ اِس وجہ سے کبھی کبھار ہم خود کو کٹا ہوا محسوس کرتے ہیں اور اکثر یہ بھول جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا کا کام پوری دُنیا میں کِیا جا رہا ہے۔ لیکن جب ہم جےڈبلیو براڈکاسٹنگ پر مختلف پروگرام دیکھتے ہیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم ایک عالمگیر برادری کا حصہ ہیں۔ ہمارے پیارے مقامی بہن بھائی جےڈبلیو براڈکاسٹنگ بڑے شوق سے دیکھتے ہیں۔ وہ اکثر کہتے ہیں کہ جےڈبلیو براڈکاسٹنگ پر ماہانہ پروگرام دیکھنے کے بعد وہ خود کو گورننگ باڈی کے ارکان کے زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں۔ اب اُنہیں اِس بات پر پہلے سے کہیں زیادہ فخر ہے کہ وہ خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں۔“
16 اِس وقت پوری دُنیا میں تقریباً 2500 کنگڈم ہالز کی تعمیر یا مرمت کا کام کِیا جا رہا ہے۔ جب ملک ہنڈوراس کی ایک کلیسیا کے لیے کنگڈم ہال تعمیر کِیا گیا تو وہاں کے بہن بھائیوں نے کہا کہ اُن کا خواب تھا کہ اُن کے علاقے میں کنگڈم ہال ہو اور اب یہ خواب حقیقت بن گیا ہے۔ اُنہوں نے لکھا: ”ہمیں اِس بات کی بےحد خوشی ہے کہ ہم یہوواہ کے خاندان میں شامل ہیں اور اُس برادری کا حصہ ہیں جس کے افراد پوری دُنیا میں موجود ہیں۔“ بہت سے اَور بہن بھائی بھی اُس وقت
ایسے ہی احساسات کا اِظہار کرتے ہیں جب اُنہیں اپنی زبان میں بائبل یا دوسری مطبوعات ملتی ہیں؛ جب کسی قدرتی آفت کے بعد بہن بھائی اُن کی مدد کرتے ہیں یا جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ اُن کے علاقے میں عوامی جگہوں پر گواہی دینے کے کتنے اچھے نتیجے نکل رہے ہیں۔17. اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ اپنی تنظیم کے کام کی حمایت کر رہا ہے؟
17 یہ بات بہت سے لوگوں کی سمجھ سے باہر ہے کہ ہماری تنظیم اِتنے وسیع پیمانے پر جو کام کر رہی ہے، وہ رضاکارانہ عطیات کے ذریعے کیسے کِیا جاتا ہے۔ جب ایک بڑی کمپنی کے ڈائریکٹر نے ہمارے ایک چھاپہخانے کا دورہ کِیا تو وہ یہ جان کر حیران رہ گیا کہ وہاں سارا کام رضاکاروں اور رضاکارانہ عطیات کی مدد سے کِیا جا رہا تھا اور ہماری تنظیم لوگوں سے خیرات وصول کرنے کے لیے کوئی پروگرام منعقد نہیں کرتی۔ اُس نے کہا: ”آپ لوگ جو کام کر رہے ہیں، اُسے کرنا ناممکن سا لگتا ہے۔“ اور ہم اُس کی بات سے متفق ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم یہ سب کچھ اِسی لیے کر پا رہے ہیں کیونکہ یہوواہ خدا ہمارے کام کی حمایت کر رہا ہے۔—ایوب 42:2۔
یہوواہ کے حضور دینے سے بڑی برکتیں ملتی ہیں
18. (الف) جب ہم تنظیم کے کام کی حمایت کے لیے فیاضی سے دیتے ہیں تو ہمیں کون سی برکتیں ملتی ہیں؟ (ب) ہم اپنے بچوں اور تنظیم میں نئے آنے والوں کو فیاضی سے عطیات دینا کیسے سکھا سکتے ہیں؟
18 یہوواہ خدا ہمیں یہ اعزاز بخشتا ہے کہ ہم اُس کام کی حمایت کریں جو اُس کی تنظیم پوری دُنیا میں کر رہی ہے۔ وہ ہمیں یقین دِلاتا ہے کہ جب ہم ایسا کریں گے تو وہ ہمیں برکتیں دے گا۔ (ملاکی 3:10) یہوواہ ہم سے یہ وعدہ کرتا ہے کہ اگر ہم فیاضی سے اُسے دیں گے تو ہمارا بھلا ہوگا۔ (امثال 11:24، 25 کو فٹنوٹ سے پڑھیں۔ *) وہ ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ اگر ہم اُس کے حضور دیں گے تو ہمیں خوشی ملے گی کیونکہ ”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔“ (اعمال 20:35) ہم اپنے بچوں اور تنظیم میں نئے آنے والوں کو اپنی باتوں اور کاموں سے یہ سکھا سکتے ہیں کہ وہ بھی خدا کے کام میں اپنا حصہ ڈالیں اور یوں ڈھیروں برکتیں پائیں۔
19. اِس مضمون کے ذریعے آپ کو کیا کرنے کی ترغیب ملی ہے؟
19 ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، وہ یہوواہ کی دین ہے۔ جب ہم اُس سب میں سے یہوواہ کو دیتے ہیں جو اُس نے ہمیں دیا ہے تو ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُس سے محبت کرتے ہیں اور اُس سب کے لیے شکرگزار ہیں جو اُس نے ہمارے لیے کِیا ہے۔ (1-تواریخ 29:17) جب بنیاِسرائیل نے ہیکل کی تعمیر کے لیے عطیات دیے تو وہ ”لوگ شادمان ہوئے اِس لئے کہ اُنہوں نے اپنی خوشی سے دیا کیونکہ اُنہوں نے پورے دل سے رضامندی سے [یہوواہ] کے لئے دیا تھا۔“ (1-تواریخ 29:9) آئیں، ہم بھی یہ عزم کریں کہ ہم یہوواہ کے دیے ہوئے میں سے اُسے دیتے رہیں گے اور یوں خوشی اور اِطمینان حاصل کریں گے۔
^ پیراگراف 6 امثال 29:21 (ترجمہ نئی دُنیا): ”اگر ایک غلام کے بچپن سے نخرے اُٹھائے جائیں گے تو وہ بعد میں ناشکرا بن جائے گا۔“
^ پیراگراف 18 امثال 11:24، 25 (اُردو جیو ورشن): ”ایک آدمی کی دولت میں اِضافہ ہوتا ہے، گو وہ فیاض دلی سے تقسیم کرتا ہے۔ دوسرے کی غربت میں اِضافہ ہوتا ہے، گو وہ حد سے زیادہ کنجوس ہے۔ فیاض دل خوش حال رہے گا، جو دوسروں کو تروتازہ کرے وہ خود تازہدم رہے گا۔“