مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایسی محبت جو حقیقی خوشی کا باعث ہے

ایسی محبت جو حقیقی خوشی کا باعث ہے

‏”‏مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا [‏یہوواہ]‏ ہے۔‏“‏‏—‏زبور 144:‏15‏۔‏

گیت:‏ 28،‏  25

1.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہم تاریخ کے ایک منفرد دَور میں رہ رہے ہیں؟‏

ہم تاریخ کے ایک منفرد دَور میں رہ رہے ہیں۔‏ بائبل میں درج پیش‌گوئی کے مطابق خدا ”‏سب قوموں،‏ قبیلوں،‏ نسلوں اور زبانوں سے“‏ تعلق رکھنے والی ایک بڑی بِھیڑ کو جمع کر رہا ہے۔‏ یوں ”‏ایک زبردست قوم“‏ وجود میں آئی ہے جس میں 80 لاکھ سے زیادہ لوگ شامل ہیں جو خوشی سے ”‏دن رات [‏خدا]‏ کی .‏ .‏ .‏ عبادت“‏ کر رہے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ 7:‏9،‏ 15؛‏ یسعیاہ 60:‏22‏)‏ تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ ایک ہی دَور میں رہنے والے اِتنے زیادہ لوگوں نے خدا سے اور دوسرے اِنسانوں سے پیار کرنا سیکھا ہو۔‏

2.‏ جو لوگ خدا کے دوست نہیں ہیں،‏ وہ کن چیزوں سے محبت رکھتے ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

2 بائبل میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ ہمارے زمانے میں جو لوگ خدا کے دوست نہیں ہوں گے،‏ وہ خدا کی بجائے دوسری چیزوں کے لیے محبت ظاہر کریں گے۔‏ اِس محبت کی بنیاد خودغرضی ہے۔‏ پولُس رسول نے بتایا کہ آخری زمانے میں لوگ کن کن چیزوں سے محبت کریں گے۔‏ اُنہوں نے کہا کہ ”‏لوگ خود غرض“‏ ہوں گے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏2‏)‏ اِس آیت میں لفظ ”‏خودغرض“‏ سے مُراد اپنی ذات سے پیار کرنے والا شخص ہے۔‏ پولُس نے یہ بھی کہا کہ لوگ ”‏پیسے سے پیار کرنے والے“‏ ہوں گے اور ”‏خدا سے پیار کرنے کی بجائے موج مستی سے پیار کریں گے۔‏“‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏1-‏4‏)‏ خودغرضی کی بِنا پر کی جانے والی یہ محبت اُس محبت کے اُلٹ ہے جو خدا سے کی جاتی ہے۔‏ جو لوگ اپنی خواہشات کو پورا کرنے میں لگے رہتے ہیں،‏ وہ اُس خوشی کو حاصل نہیں کر پاتے جس کی وہ توقع کرتے ہیں۔‏ ایسے لوگوں کی وجہ سے ایک خودغرض معاشرہ جنم لیتا ہے جس میں زندگی گزارنا آسان نہیں ہوتا۔‏

3.‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے اور کیوں؟‏

3 پولُس رسول جانتے تھے کہ خودغرضی کی بِنا پر کی جانے والی محبت بہت عام ہو جائے گی اور یہ صورتحال مسیحیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوگی۔‏ لہٰذا اُنہوں نے مسیحیوں کو ایسے ”‏لوگوں سے دُور“‏ رہنے کی نصیحت کی جن کی محبت میں خودغرضی پائی جاتی ہے۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏5‏)‏ لیکن ہم ایسے لوگوں سے ہر قسم کا تعلق ختم نہیں کر سکتے۔‏ تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ دُنیا کے لوگوں کی سوچ ہم پر اثر نہ کرے اور ہم یہوواہ خدا کو خوش کریں جو محبت کا بانی ہے؟‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ خدا ہمیں جس قسم کی محبت رکھنے کو کہتا ہے اور 2-‏تیمُتھیُس 3:‏2-‏4 میں جس قسم کی محبت کا ذکر کِیا گیا ہے،‏ اُس میں کیا فرق ہے۔‏ یوں ہم اپنا جائزہ لے پائیں گے اور یہ جان پائیں گے کہ ہم وہ محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں جس سے ہمیں حقیقی خوشی اور اِطمینان مل سکتا ہے۔‏

آپ کس سے زیادہ محبت کرتے ہیں خدا سے یا اپنی ذات سے؟‏

4.‏ اپنے آپ سے کسی حد تک پیار کرنا غلط کیوں نہیں ہے؟‏

4 پولُس رسول نے لکھا:‏ ‏”‏لوگ خود غرض .‏ .‏ .‏ ہوں گے“‏ یعنی وہ اپنی ذات سے پیار کریں گے۔‏ کیا اِس کا مطلب ہے کہ اپنے آپ سے پیار کرنا غلط ہے؟‏ جی نہیں۔‏ یہوواہ خدا نے ہماری فطرت میں یہ بات رکھی ہے کہ ہم اپنے آپ سے پیار کرتے ہیں اور ایسا کرنا ضروری بھی ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔‏“‏ (‏مرقس 12:‏31‏)‏ دراصل اگر ہم اپنے آپ سے پیار نہیں کرتے تو ہم دوسرے لوگوں سے بھی پیار نہیں کر سکتے۔‏ بائبل میں یہ بھی لکھا ہے:‏ ”‏جو شوہر اپنی بیوی سے محبت کرتا ہے،‏ وہ اپنے آپ سے محبت کرتا ہے کیونکہ کوئی آدمی اپنے جسم سے نفرت نہیں کرتا بلکہ اِس سے پیار کرتا اور اِسے کھلاتا پلاتا ہے۔‏“‏ (‏اِفسیوں 5:‏28،‏ 29‏)‏ لہٰذا یہ بات واضح ہے کہ ہمیں خود سے کسی حد تک پیار کرنا چاہیے۔‏

5.‏ جو لوگ صرف اپنی ذات سے پیار کرتے ہیں،‏ اُن کی شخصیت کیسی ہوتی ہے؟‏

5 اِس آخری زمانے میں لوگ اپنی ذات سے جس قسم کی محبت رکھتے ہیں،‏ وہ فطری اور فائدہ‌مند نہیں ہے۔‏ جو شخص اپنے آپ سے حد سے زیادہ محبت رکھتا ہے،‏ وہ خود کو بہت اہم سمجھتا ہے۔‏ ‏(‏رومیوں 12:‏3 کو پڑھیں۔‏)‏ اُسے کسی اَور کی اُتنی فکر نہیں ہوتی جتنی اپنی ہوتی ہے۔‏ جب کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنی غلطی ماننے کی بجائے دوسروں پر اِلزام لگاتا ہے۔‏ ایک کتاب جس میں بائبل کی آیتوں کی تشریح کی گئی ہے،‏ بتاتی ہے کہ صرف اپنی ذات سے پیار کرنے والا شخص خارپُشت جیسا ہوتا ہے۔‏ (‏یہ کانٹوں بھری کھال والا ایک جانور ہے۔‏)‏ خارپُشت خود کو گیند کی شکل میں لپیٹ لیتا ہے اور یوں اِس کے ملائم بال اندر کی طرف ہوتے ہیں جبکہ کانٹےدار کھال باہر کی طرف ہوتی ہے۔‏ اِس طرح وہ خود کو تو گرم رکھتا ہے مگر دوسرے جانوروں کو صرف اپنے کانٹے دِکھاتا ہے۔‏ جو لوگ بس اپنی ذات سے پیار کرتے ہیں،‏ وہ کبھی حقیقی خوشی حاصل نہیں کر پاتے۔‏

6.‏ جب ہم خدا سے محبت کرتے ہیں تو اِس کا کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏

6 دوسرا تیمُتھیُس 3:‏1-‏5 میں پولُس نے سب سے پہلے خودغرضی یعنی اپنی ذات سے پیار کرنے کا ذکر کیوں کیا؟‏ بائبل کے کچھ عالموں کے مطابق غالباً اِس کی وجہ یہ ہے کہ صرف اپنی ذات سے پیار کرنے کی وجہ سے ہی ایک شخص میں وہ ساری بُری خصلتیں پیدا ہوتی ہیں جن کا ذکر پولُس نے بعد میں کِیا۔‏ اِس کے برعکس اگر ہم خدا سے محبت رکھتے ہیں تو ہم میں بہت سی خوبیاں پیدا ہوتی ہیں۔‏ اِن میں خوشی،‏ اِطمینان،‏ تحمل،‏ مہربانی،‏ اچھائی،‏ ایمان،‏ نرم‌مزاجی اور ضبطِ‌نفس شامل ہیں۔‏ (‏گلتیوں 5:‏22،‏ 23‏)‏ زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا [‏یہوواہ]‏ ہے۔‏“‏ (‏زبور 144:‏15‏)‏ یہوواہ خوش‌دل خدا ہے اور اُس کے بندے بھی خوش رہتے ہیں۔‏ جو لوگ اپنی ذات سے حد سے زیادہ پیار کرتے ہیں،‏ وہ دوسروں سے فائدہ حاصل کرنے کے چکر میں رہتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس خدا کے بندے دوسروں کی بھلائی کے لیے کام کرتے ہیں اور اِس وجہ سے خوش رہتے ہیں۔‏—‏اعمال 20:‏35‏۔‏

ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنی ذات سے پیار کرنے والے نہ بن جائیں؟‏ (‏پیراگراف 7 کو دیکھیں۔‏)‏

7.‏ کن سوالوں پر غور کرنے سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ خدا کے لیے ہماری محبت کتنی گہری ہے؟‏

7 ہم اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ ہمارے دل میں اپنی ذات کے لیے محبت خدا کے لیے محبت سے زیادہ تو نہیں ہو رہی؟‏ ذرا بائبل میں درج اِس ہدایت پر غور کریں:‏ ”‏جھگڑالو اور اناپرست نہ ہوں بلکہ خاکسار ہوں اور دوسروں کو اپنے سے بڑا سمجھیں۔‏ صرف اپنے فائدے کا ہی نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا بھی سوچیں۔‏“‏ (‏فِلپّیوں 2:‏3،‏ 4‏)‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں اِن آیتوں میں درج ہدایت پر عمل کرتا ہوں؟‏ کیا مَیں دل سے خدا کی مرضی پر چلنے کی کوشش کر رہا ہوں؟‏ کیا مَیں کلیسیا میں بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے موقعے ڈھونڈتا ہوں اور مُنادی کے کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہوں؟‏“‏ دوسروں کی مدد کرنے کی خاطر اپنا وقت اور توانائی خرچ کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔‏ اِس کے لیے شاید ہمیں سخت کوشش کرنی پڑے اور کچھ قربانیاں بھی دینی پڑیں۔‏ لیکن ہمیں کسی اَور بات سے اِتنی خوشی نہیں مل سکتی جتنی اِس بات سے کہ کائنات کا خالق ہم سے خوش ہے۔‏

8.‏ کچھ مسیحیوں نے خدا سے محبت کی بِنا پر کیا کِیا ہے؟‏

8 خدا کے لیے محبت اور اُس کی اَور زیادہ خدمت کرنے کی خواہش کی وجہ سے کچھ مسیحیوں نے ایسے پیشے چھوڑنے کا فیصلہ کِیا جن میں وہ بہت سا پیسہ کما سکتے تھے۔‏ ذرا ایریکا کی مثال پر غور کریں جو کہ ایک ڈاکٹر ہیں۔‏ اُنہوں نے ڈاکٹری کے پیشے میں نام کمانے کی بجائے پہل‌کار بننے کا فیصلہ کِیا۔‏ ایریکا اور اُن کے شوہر نے بہت سے ملکوں میں خدمت کی ہے۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏ہمیں غیرزبان والے علاقے میں خدمت کرنے کے دوران بہت سے اچھے تجربے ہوئے اور کئی بہن بھائیوں سے دوستی کرنے کا موقع بھی ملا۔‏ یوں ہماری زندگی خوشیوں سے بھر گئی ہے۔‏“‏ ایریکا ابھی بھی ڈاکٹر کے طور پر کام کرتی ہیں لیکن وہ اپنا زیادہ‌تر وقت اور توانائی لوگوں کو یہوواہ کے بارے میں سکھانے اور بہن بھائیوں کی مدد کرنے میں صرف کرتی ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں کہ اِس طرح اُنہیں ”‏دلی خوشی اور اِطمینان حاصل ہوتا ہے۔‏“‏

آپ کس سے زیادہ محبت کرتے ہیں خدا سے یا پیسے سے؟‏

9.‏ جو شخص پیسے سے پیار کرتا ہے،‏ وہ خوش کیوں نہیں رہتا؟‏

9 پولُس رسول نے لکھا کہ لوگ ‏”‏پیسے سے پیار کرنے والے .‏ .‏ .‏ ہوں گے۔‏“‏ کچھ سال پہلے ملک آئرلینڈ میں ایک پہل‌کار ایک آدمی سے خدا کے بارے میں بات کر رہا تھا۔‏ اُس آدمی نے اپنا بٹوا کھولا اور کچھ نوٹ لہرا کر کہا:‏ ”‏میرا خدا یہ ہے!‏“‏ بِلاشُبہ بہت سے لوگ اُس آدمی جیسی بات تو نہیں کہیں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ دُنیا ایسے لوگوں سے بھری ہے جو پیسے اور چیزوں سے پیار کرتے ہیں۔‏ لیکن بائبل میں بتایا گیا ہے:‏ ”‏زردوست روپیہ سے آسودہ نہ ہوگا اور دولت کا چاہنے والا اُس کے بڑھنے سے سیر نہ ہوگا۔‏“‏ (‏واعظ 5:‏10‏)‏ جو شخص پیسے سے پیار کرتا ہے،‏ اُس کے پاس چاہے جتنا بھی پیسہ آ جائے،‏ اُس کا جی نہیں بھرتا۔‏ وہ ہمیشہ اَور دولت حاصل کرنا چاہتا ہے اور اپنی ساری زندگی اِسی چکر میں ضائع کر دیتا ہے۔‏ اِس وجہ سے وہ ”‏شدید درد میں مبتلا“‏ رہتا ہے۔‏—‏1-‏تیمُتھیُس 6:‏9،‏ 10‏۔‏

10.‏ بائبل میں دولت اور غربت کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟‏

10 بےشک ہم سب کو پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ پیسہ ایک لحاظ سے ہمیں تحفظ فراہم کرتا ہے۔‏ (‏واعظ 7:‏12‏)‏ لیکن کیا ہم اُس صورت میں بھی خوش رہ سکتے ہیں اگر ہمارے پاس صرف اِتنے پیسے ہوں کہ ہماری بنیادی ضروریات پوری ہو سکیں؟‏ بالکل۔‏ ‏(‏واعظ 5:‏12 کو پڑھیں۔‏)‏ بائبل میں یاقہ کے بیٹے اجور نے خدا سے دُعا کی:‏ ”‏مجھ کو نہ کنگال کر نہ دولت‌مند۔‏ میری ضرورت کے مطابق مجھے روزی دے۔‏“‏ اِس بات کو سمجھنا مشکل نہیں کہ اجور یہ کیوں چاہتے تھے کہ وہ کنگال یعنی غریب نہ ہوں۔‏ اُنہوں نے کہا کہ وہ چوری کرنے کی آزمائش میں نہیں پڑنا چاہتے کیونکہ اِس سے خدا کی بدنامی ہوگی۔‏ لیکن وہ دولت‌مند کیوں نہیں بننا چاہتے تھے؟‏ اُنہوں نے لکھا:‏ ”‏ایسا نہ ہو کہ مَیں سیر ہو کر اِنکار کروں اور کہوں [‏یہوواہ]‏ کون ہے؟‏“‏ (‏امثال 30:‏8،‏ 9‏)‏ شاید آپ بھی ایسے لوگوں کو جانتے ہوں جو خدا کی بجائے مال‌ودولت پر بھروسا کرتے ہیں۔‏

11.‏ یسوع مسیح نے پیسے کے بارے میں کیا کہا؟‏

11 جو شخص پیسے سے پیار کرتا ہے،‏ وہ خدا کو خوش نہیں کر سکتا۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏کوئی شخص دو مالکوں کا غلام نہیں ہو سکتا۔‏ یا تو وہ ایک سے محبت رکھے گا اور دوسرے سے نفرت یا پھر وہ ایک سے لپٹا رہے گا اور دوسرے کو حقیر جانے گا۔‏ آپ خدا اور دولت دونوں کے غلام نہیں بن سکتے۔‏“‏ یسوع نے یہ بھی کہا:‏ ”‏اپنے لیے زمین پر خزانے مت جمع کریں جہاں کیڑا اور زنگ لگ جاتا ہے اور چور چوری کرتے ہیں۔‏ اِس کی بجائے آسمان پر خزانے جمع کریں جہاں نہ تو کیڑا اور زنگ لگتا ہے اور نہ ہی چور چوری کرتے ہیں۔‏“‏—‏متی 6:‏19،‏ 20،‏ 24‏۔‏

12.‏ سادہ زندگی گزارنے سے ہم خدا کی زیادہ خدمت کرنے کے قابل کیسے ہو جاتے ہیں؟‏ ایک مثال دیں۔‏

12 یہوواہ کے بہت سے بندے سادہ زندگی گزارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‏ یوں اُنہیں خدا کی خدمت میں زیادہ وقت صرف کرنے کا موقع ملا ہے اور وہ پہلے سے زیادہ خوش ہیں۔‏ اِس سلسلے میں امریکہ سے تعلق رکھنے والے جیک کی مثال پر غور کریں۔‏ اُنہوں نے اپنا بڑا سا گھر اور کاروبار بیچ دیا تاکہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ پہل‌کار کے طور پر خدمت کر سکیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏ہمارے لیے ایک خوب‌صورت علاقے میں اپنا گھربار چھوڑنا آسان نہیں تھا۔‏ لیکن پہلے جب مَیں کام سے گھر آیا کرتا تھا تو میرے ذہن میں کام کے حوالے سے بہت سی پریشانیاں ہوتی تھیں اور ایسا کئی سال سے ہو رہا تھا۔‏ میری بیوی جو کہ ایک پہل‌کار ہے،‏ ہمیشہ خوش نظر آتی تھی۔‏ وہ کہتی تھی:‏ ”‏میرا باس سب سے اچھا باس ہے۔‏“‏ اب جبکہ مَیں بھی پہل‌کار بن گیا ہوں اِس لیے ہم دونوں ایک ہی باس یعنی یہوواہ خدا کے لیے کام کر رہے ہیں۔‏“‏

ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم پیسے سے پیار کرنے والے نہ بن جائیں؟‏ (‏پیراگراف 13 کو دیکھیں۔‏)‏

13.‏ ہم پیسے کے بارے میں اپنے نظریے کا جائزہ لینے کے لیے خود سے کون سے سوال پوچھ سکتے ہیں؟‏

13 پیسے کے بارے میں اپنے نظریے کا جائزہ لینے کے لیے ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے:‏ ”‏بائبل میں پیسے کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے،‏ کیا مَیں اُس پر واقعی یقین رکھتا ہوں؟‏ کیا میرے لیے پیسہ کمانا سب سے زیادہ اہم ہے؟‏ کیا مَیں یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی اور دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات سے زیادہ پیسوں اور چیزوں کو اہمیت دیتا ہوں؟‏ کیا مَیں اِس بات پر واقعی ایمان رکھتا ہوں کہ یہوواہ میری ضروریات کو پورا کرے گا؟‏“‏ ہم پورا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اُن لوگوں کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا جو اُس پر بھروسا کرتے ہیں۔‏—‏متی 6:‏33‏۔‏

آپ کس سے زیادہ محبت کرتے ہیں خدا سے یا موج مستی سے؟‏

14.‏ تفریح اور موج مستی کے بارے میں مناسب نظریہ کیا ہے؟‏

14 بائبل میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ آخری زمانے میں لوگ ‏”‏موج مستی سے پیار کریں گے۔‏“‏ جس طرح اپنے آپ سے ایک حد تک پیار کرنا اور اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے پیسے کمانا غلط نہیں ہے اُسی طرح مناسب حد تک تفریح اور موج مستی کرنا بھی غلط نہیں ہے۔‏ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اُنہیں کسی قسم کی تفریح نہیں کرنی چاہیے۔‏ لیکن یہوواہ خدا ایسا نہیں سوچتا۔‏ بائبل میں خدا کے بندوں کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے:‏ ”‏خوشی سے اپنی روٹی کھا اور خوش‌دلی سے اپنی مے پی۔‏“‏—‏واعظ 9:‏7‏۔‏

15.‏ ‏”‏موج مستی سے پیار“‏ کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏

15 دوسرا تیمُتھیُس 3:‏4 سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ اِس حد تک موج مستی سے پیار کرنے لگیں گے کہ خدا اور اُس کے حکموں کو بالکل نظرانداز کر دیں گے۔‏ ذرا غور کریں کہ اِس آیت میں یہ نہیں کہا گیا کہ لوگ خدا سے زیادہ موج مستی سے پیار کریں گے۔‏ اگر ایسا ہوتا تو اِس کا مطلب یہ ہوتا کہ وہ خدا سے تھوڑا بہت پیار کریں گے۔‏ لیکن اِس آیت میں لکھا ہے کہ لوگ ”‏خدا سے پیار کرنے کی بجائے موج مستی سے پیار کریں گے۔‏“‏ ایک عالم نے لکھا کہ اِس آیت کا ”‏یہ مطلب ہرگز نہیں کہ لوگ کسی حد تک خدا سے پیار کریں گے بلکہ اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خدا سے بالکل پیار نہیں کریں گے۔‏“‏ اِس بات پر اُن لوگوں کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے جو موج مستی سے پیار کرتے ہیں۔‏ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ موج مستی سے پیار کرتے ہیں،‏ ”‏اُن کا دھیان بٹ جاتا ہے۔‏“‏—‏لُوقا 8:‏14‏۔‏

16،‏ 17.‏ یسوع مسیح نے تفریح کرنے اور زندگی سے لطف اُٹھانے کے سلسلے میں کیسی مثال قائم کی؟‏

16 یسوع مسیح کی مثال سے ہم سیکھتے ہیں کہ زندگی سے لطف اُٹھانے کے سلسلے میں مناسب نظریہ کیا ہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ایک مرتبہ وہ ایک شادی میں اور پھر ایک مرتبہ بہت بڑی دعوت میں گئے۔‏ (‏یوحنا 2:‏1-‏10؛‏ لُوقا 5:‏29‏)‏ جس شادی میں یسوع گئے،‏ وہاں مے کم پڑ گئی۔‏ اِس لیے یسوع نے معجزانہ طور پر پانی کو مے بنا دیا۔‏ ایک اَور موقعے پر جب لوگوں نے یسوع پر تنقید کی کہ وہ کھاتے پیتے ہیں تو یسوع نے واضح کِیا کہ وہ لوگ زندگی سے لطف اُٹھانے کے بارے میں کٹر نظریہ رکھتے ہیں۔‏—‏لُوقا 7:‏33-‏36‏۔‏

17 لیکن یسوع مسیح کے نزدیک تفریح کرنا اور زندگی سے لطف اُٹھانا سب سے اہم نہیں تھا۔‏ اُنہوں نے اپنی زندگی میں یہوواہ خدا کو پہلا مقام دیا اور لوگوں کی مدد کرنے کی بھرپور کوشش کی۔‏ وہ تو اِنسانوں کو نجات دِلانے کے لیے سُولی پر دردناک موت مرنے کے لیے بھی تیار ہو گئے۔‏ جو لوگ یسوع کے پیروکار بننا چاہتے تھے،‏ اُن سے یسوع نے کہا:‏ ”‏جب آپ کو میرے شاگرد ہونے کی وجہ سے طعنے دیے جاتے ہیں،‏ اذیت پہنچائی جاتی ہے اور آپ کے خلاف جھوٹی باتیں پھیلائی جاتی ہیں تو آپ خوش رہتے ہیں۔‏ لوگوں نے اِسی طرح سے اُن نبیوں کو بھی اذیت پہنچائی جو آپ سے پہلے آئے تھے۔‏ اِس لیے خوش ہوں اور خوشی سے جھومیں کیونکہ آپ کو آسمان میں بڑا اجر ملے گا۔‏“‏—‏متی 5:‏11،‏ 12‏۔‏

ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم موج مستی سے پیار کرنے والے نہ بن جائیں؟‏ (‏پیراگراف  18 کو دیکھیں۔‏)‏

18.‏ کن سوالوں پر غور کرنے سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم تفریح اور موج مستی سے کتنا پیار کرتے ہیں؟‏

18 ہم اِس بات کا جائزہ کیسے لے سکتے ہیں کہ ہم تفریح اور موج مستی سے کتنا پیار کرتے ہیں؟‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں تفریح اور موج مستی کو اِجلاسوں اور مُنادی کے کام سے زیادہ اہمیت دیتا ہوں؟‏ کیا مَیں خدا کی خدمت کرنے کی خاطر اپنی پسند کے کچھ کام چھوڑنے کے لیے تیار رہتا ہوں؟‏ جب مَیں تفریح کا اِنتخاب کرتا ہوں تو کیا مَیں اِس بات پر سوچ بچار کرتا ہوں کہ یہوواہ اِس تفریح کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏“‏ ہم خدا سے پیار کرتے ہیں اور اُسے خوش کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِس لیے ہم محض ایسے کاموں سے ہی دُور نہیں رہتے جن کے بارے میں ہمیں پتہ ہے کہ اِن سے خدا ناراض ہوگا بلکہ ہم ایسے کاموں سے بھی کنارہ کرتے ہیں جن کے بارے میں ہمیں صرف لگتا ہے کہ اِن سے خدا ناراض ہو سکتا ہے۔‏‏—‏متی 22:‏37،‏ 38 کو پڑھیں۔‏

حقیقی خوشی کیسے ملتی ہے؟‏

19.‏ کس طرح کے لوگ کبھی حقیقی خوشی حاصل نہیں کر سکتے؟‏

19 شیطان کی دُنیا نے تقریباً 6000 سال سے لوگوں کو تکلیفوں میں مبتلا کر رکھا ہے اور اب اِس کا خاتمہ بالکل نزدیک ہے۔‏ اِس آخری زمانے میں دُنیا ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جو اپنی ذات سے،‏ پیسے سے اور موج مستی سے پیار کرتے ہیں۔‏ ایسے لوگوں پر زیادہ سے زیادہ چیزیں حاصل کرنے اور اپنی خواہشیں پوری کرنے کی دُھن سوار رہتی ہے۔‏ لیکن اِن لوگوں کو کبھی حقیقی خوشی حاصل نہیں ہو سکتی۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ حقیقی خوشی کن کو ملتی ہے۔‏ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏مبارک ہے وہ شخص جس کا مددگار یعقوبؔ کا خدا ہے،‏ جس کی اُمید [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا پر ہے۔‏“‏—‏زبور 146:‏5‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

20.‏ خدا سے محبت رکھنے کی وجہ سے آپ کو خوشی کیسے ملی ہے؟‏

20 یہوواہ کے بندے اُس سے حقیقی محبت کرتے ہیں۔‏ ہر سال بہت سے اَور لوگ بھی خدا کے بارے میں سیکھتے ہیں اور اُس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔‏ اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت حکمرانی کر رہی ہے اور یہ بہت جلد اِنسانوں کو ایسی برکتوں سے نوازے گی جن کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔‏ جب ہم وہ کام کرتے ہیں جو یہوواہ چاہتا ہے تو ہم اُس کو خوش کرتے ہیں اور اِس سے ہمیں بھی حقیقی خوشی ملتی ہے۔‏ اور یہوواہ سے پیار کرنے والے لوگ ہمیشہ خوش رہیں گے۔‏ اگلے مضمون میں ہم کچھ ایسی خصلتوں پر غور کریں گے جو اُن لوگوں میں پائی جاتی ہیں جن کی محبت میں خودغرضی ہوتی ہے۔‏ پھر ہم دیکھیں گے کہ یہ خصلتیں اُن خوبیوں کے اُلٹ کیسے ہیں جو خدا کے بندوں میں پائی جاتی ہیں۔‏