یادگاری تقریب—خدا کے بندوں کے بےمثال اِتحاد کا ثبوت
”دیکھو! کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم مل کر رہیں۔“—زبور 133:1۔
1، 2. سن 2018ء میں کس تقریب پر ہمارا اِتحاد شاندار طریقے سے بڑھے گا اور کیوں؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
یہ 31 مارچ 2018ء کا دن ہوگا جب پوری دُنیا میں لاکھوں لوگ ایک ایسی تقریب میں حاضر ہوں گے جو سال میں صرف ایک مرتبہ ہی منائی جاتی ہے۔ یہوواہ کے گواہ اور کئی اَور لوگ سورج غروب ہونے کے بعد اُس قربانی کی یاد منانے کے لیے جمع ہوں گے جو یسوع مسیح نے ہمارے لیے دی۔ ہر سال مسیح کی یادگاری تقریب میں حاضر ہونے والوں کا اِتحاد شاندار طریقے سے بڑھتا ہے۔ دُنیا میں کوئی اَور ایسی تقریب منعقد نہیں ہوتی جس میں حاضر ہونے والوں کا اِتحاد اُتنا بڑھتا ہے جتنا یادگاری تقریب میں حاضر ہونے والوں کا۔
2 یہوواہ خدا اور یسوع مسیح یہ دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہوں گے کہ دُنیا کے مختلف کونوں میں رہنے والے لوگ اپنے اپنے ملک کے وقت کے مطابق یادگاری تقریب مناتے ہیں۔ بائبل میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ ”لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ جسے کوئی گن نہیں“ سکے گا اور جس کا تعلق ”سب قوموں، قبیلوں، نسلوں اور مکاشفہ 7:9، 10) یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ ہر سال یادگاری تقریب میں اِتنے زیادہ لوگ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی بڑائی کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
زبانوں سے“ ہوگا، اُونچی آواز میں یہ کہے گی: ”ہم اپنی نجات کے لیے اپنے خدا کے احسانمند ہیں جو تخت پر بیٹھا ہے اور میمنے کے بھی۔“ (3. اِس مضمون میں ہم کن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے؟
3 اِس مضمون میں ہم اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے: (1) مَیں خود کو یادگاری تقریب کے لیے کیسے تیار کر سکتا ہوں تاکہ مجھے اِس میں حاضر ہونے سے بھرپور فائدہ ہو؟ (2) یادگاری تقریب کے ذریعے خدا کے بندوں کا اِتحاد کیسے بڑھتا ہے؟ (3) مَیں خدا کے بندوں کے درمیان اِتحاد کو بڑھانے کے لیے کیا کر سکتا ہوں؟ (4) کیا ایسا وقت بھی آئے گا جب یادگاری تقریب آخری دفعہ منائی جائے گی؟ اگر ہاں تو کب؟
خود کو یادگاری تقریب کے لیے تیار کریں
4. یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم یادگاری تقریب میں حاضر ہوں؟
4 یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم یادگاری تقریب میں حاضر ہوں؟ ایک وجہ تو یہ ہے کہ اِجلاسوں میں حاضر ہونا یہوواہ کی عبادت کا حصہ ہے۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ جو بھی شخص سال کے اِس سب سے اہم اِجلاس میں حاضر ہونے کی پوری کوشش کرتا ہے، اُس کی کوششیں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی نظر سے اوجھل نہیں رہتیں۔ ہو سکتا ہے کہ کبھی ہمارے لیے اپنی صحت یا حالات کی وجہ سے یادگاری تقریب میں جانا بالکل ناممکن ہو جائے۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو ہمیں اِس تقریب میں حاضر ہونے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ یوں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح یہ دیکھ سکیں گے کہ ہماری نظر میں یہ تقریب بہت اہم ہے۔ جب ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہمارے لیے اِجلاسوں میں جانا بڑی اہمیت رکھتا ہے تو اِس بات کا اِمکان بڑھ جاتا ہے کہ یہوواہ ہمارا نام ’یادگار کے دفتر‘ یعنی یادگاری کی کتاب میں لکھے۔ اِس کتاب کو بائبل میں ”زندگی کی کتاب“ بھی کہا گیا ہے۔ اِس میں اُن تمام لوگوں کے نام لکھے ہیں جنہیں یہوواہ ہمیشہ کی زندگی دینا چاہتا ہے۔—ملاکی 3:16؛ مکاشفہ 20:15۔
5. یادگاری تقریب سے پہلے والے ہفتوں کے دوران ہم یہ جائزہ کیسے لے سکتے ہیں کہ ہم ”سیدھی راہ پر چل رہے ہیں یا نہیں“؟
5 یادگاری تقریب سے پہلے والے چند ہفتوں کے دوران ہم دُعا کرنے اور اِس بات پر سوچ بچار کرنے میں زیادہ وقت صرف کر سکتے ہیں کہ یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کتنی مضبوط ہے۔ (2-کُرنتھیوں 13:5 کو پڑھیں۔) پولُس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی: ”اپنا جائزہ لیتے رہیں کہ آپ سیدھی راہ پر چل رہے ہیں یا نہیں۔“ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں: ”کیا مَیں اِس بات پر واقعی ایمان رکھتا ہوں کہ ہماری تنظیم وہ واحد تنظیم ہے جسے یہوواہ نے اپنی مرضی پوری کرنے کے لیے چُنا ہے؟ کیا مَیں دلوجان سے بادشاہت کی مُنادی کرتا ہوں اور لوگوں کو بائبل کی تعلیم دیتا ہوں؟ کیا میرے کاموں سے اِس بات پر میرا ایمان ظاہر ہوتا ہے کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں اور شیطان کی حکمرانی بہت جلد ختم ہونے والی ہے؟ کیا یہوواہ خدا اور یسوع مسیح پر میرا بھروسا آج بھی اُتنا ہی مضبوط ہے جتنا اُس وقت تھا جب مَیں نے یہوواہ کی خدمت شروع کی تھی؟“ (متی 24:14؛ 2-تیمُتھیُس 3:1؛ عبرانیوں 3:14) اِن سوالوں پر غور کرنے سے ہم ’اپنے آپ کو پرکھ‘ پائیں گے۔
6. (الف) ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا واحد طریقہ کیا ہے؟ (ب) ایک بزرگ ہر سال خود کو یادگاری تقریب کے لیے کیسے تیار کرتا ہے اور اُس کی مثال کو ذہن میں رکھتے ہوئے آپ کیا کر سکتے ہیں؟
6 خود کو یادگاری تقریب کے لیے تیار کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن مضامین کو پڑھیں جن میں اِس تقریب کی اہمیت پر بات کی گئی ہے۔ (یوحنا 3:16؛ 17:3 کو پڑھیں۔) ہمیں ہمیشہ کی زندگی صرف اُسی صورت میں ملے گی اگر ہم یہوواہ خدا کو ”قریب سے جانیں“ گے اور یسوع مسیح پر ”ایمان ظاہر“ کریں گے۔ خود کو یادگاری تقریب کے لیے تیار کرنے کے لیے ہم ایسے موضوعات پر تحقیق کر سکتے ہیں جن کے ذریعے ہم یہوواہ اور یسوع کے اَور قریب ہو جائیں۔ ایک بھائی جو کافی عرصے سے بزرگ ہیں، ایسا ہی کرتے ہیں۔ وہ کئی سالوں سے ”مینارِنگہبانی“ کے ایسے مضامین سنبھال کر رکھتے آ رہے ہیں جن میں یادگاری تقریب اور اُس محبت کے بارے میں بات کی گئی ہے جو یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے ظاہر کی ہے۔ یادگاری تقریب سے پہلے والے چند ہفتوں کے دوران وہ اِن مضامین کو دوبارہ سے پڑھتے ہیں اور اِس بات پر سوچ بچار کرتے ہیں کہ یہ تقریب اِتنی اہم کیوں ہے۔ جب کبھی اُنہیں اِس حوالے سے کوئی نیا مضمون ملتا ہے تو وہ اُسے بھی سنبھال کر رکھ لیتے ہیں۔ اِس کے علاوہ وہ اُن آیتوں کو بھی پڑھتے ہیں جو یادگاری تقریب کے حوالے سے پڑھنے کے لیے دی جاتی ہیں اور اِن پر سوچ بچار کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ کرنے سے اُنہیں ہر سال نئی باتیں سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ سب سے بڑھ کر اُن کے دل میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے لیے محبت میں اِضافہ ہوتا ہے۔ اگر آپ بھی اُس بزرگ کی طرح خود کو یادگاری تقریب کے لیے تیار کریں گے تو آپ کے دل میں بھی یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے لیے محبت بڑھتی جائے گی۔ اِس کے علاوہ آپ کے اندر یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی محبت کے لیے شکرگزاری بھی بڑھ جائے گی اور یوں آپ یادگاری تقریب سے زیادہ فائدہ حاصل کر پائیں گے۔
یادگاری تقریب کے ذریعے ہمارا اِتحاد برقرار رہتا ہے
7. (الف) جس رات یسوع مسیح نے یادگاری تقریب رائج کی، اُنہوں نے کون سی دُعا کی؟ (ب) اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کی دُعا کا جواب دیا ہے؟
7 جس رات یسوع مسیح نے یادگاری تقریب رائج کی، اُنہوں نے ایک خاص دُعا کی۔ اُنہوں نے یہوواہ سے درخواست کی کہ جیسے وہ اپنے باپ کے ساتھ متحد ہیں، اُن کے شاگرد بھی ویسے ہی متحد ہوں۔ (یوحنا 17:20، 21 کو پڑھیں۔) اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ نے اپنے عزیز بیٹے کی اِس دُعا کا جواب دیا ہے۔ ہمارے کسی بھی دوسرے اِجلاس کی نسبت یادگاری تقریب اِس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ یہوواہ کے گواہ متحد ہیں۔ اِس تقریب پر دُنیا بھر میں مختلف رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لاکھوں لوگ جمع ہوتے ہیں اور اِس بات پر ایمان ظاہر کرتے ہیں کہ یہوواہ نے یسوع کو زمین پر بھیجا تھا۔ کچھ علاقوں میں تو ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ مختلف نسلوں کے لوگ مل کر عبادت کریں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو بعض لوگ اِسے بالکل پسند نہیں کرتے۔ لیکن یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی سوچ بالکل فرق ہے۔ اُن کے نزدیک وہ اِتحاد بہت شاندار ہے جو یادگاری تقریب پر خدا کے بندوں میں نظر آتا ہے۔
8. یہوواہ نے حِزقیایل پر کون سا کلام نازل کِیا؟
8 یہوواہ کے بندوں کے طور پر ہم اِس بات پر حیران نہیں ہوتے کہ ہم میں اِتنا بےمثال اِتحاد پایا جاتا ہے۔ یہوواہ نے حِزقیایل پر جو کلام نازل کِیا، اُس میں اُس نے اِس اِتحاد کی پیشگوئی کی۔ اُس نے حِزقیایل سے کہا کہ وہ دو چھڑیاں لیں، ایک ”یہوؔداہ . . . کے لئے“ اور دوسری ”یوؔسف . . . کے لئے“ اور اِن چھڑیوں کو جوڑ دیں تاکہ یہ ایک چھڑی بن جائیں۔ (حِزقیایل 37:15-17 کو پڑھیں۔) ”مینارِنگہبانی،“ جولائی 2016ء میں ”قارئین کے سوال“ میں بتایا گیا: ”اِس پیشگوئی کے ذریعے یہوواہ خدا نے حِزقیایل نبی کو بتایا کہ بنیاِسرائیل اپنی سرزمین کو لوٹیں گے اور متحد ہوں گے۔ یہ پیشگوئی اِس آخری زمانے میں خدا کے بندوں کے اِتحاد کی طرف بھی اِشارہ کرتی ہے۔“
9. ہر سال یادگاری تقریب پر حِزقیایل کی پیشگوئی کی تکمیل کا ثبوت کیسے ملتا ہے؟
9 سن 1919ء میں یہوواہ نے مسحشُدہ مسیحیوں کو منظم کرنا اور اُن کا اِتحاد بڑھانا شروع کِیا۔ یہ مسیحی اُس چھڑی کی طرح تھے جو ”یہوؔداہ . . . کے لئے“ تھی۔ پھر جوںجوں وقت گزرتا گیا، بہت سے ایسے مسیحی مسحشُدہ مسیحیوں کا ساتھ دینے لگے جو زمین پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید حِزقیایل 37:19) اپنے اِس وعدے کو پورا کرتے ہوئے اُس نے مسحشُدہ مسیحیوں اور ’اَور بھی بھیڑوں‘ کو ”ایک گلّہ“ بنا دیا۔ (یوحنا 10:16؛ زکریاہ 8:23) آج یہ دونوں گروہ متحد ہیں اور مل کر یہوواہ کی خدمت کر رہے ہیں۔ اُن کا ایک ہی بادشاہ ہے یعنی یسوع مسیح جنہیں خدا نے حِزقیایل کی پیشگوئی میں ”میرا بندہ داؔؤد“ کہا تھا۔ (حِزقیایل 37:24، 25) ہر سال جب ہم مسیح کی موت کی یادگاری تقریب منانے کے لیے جمع ہوتے ہیں تو ہم اِن دونوں گروہوں کے اُس اِتحاد کو دیکھ پاتے ہیں جس کی پیشگوئی حِزقیایل کے ذریعے کی گئی تھی۔ لیکن ہم سب اِنفرادی طور پر اِس اِتحاد کو قائم رکھنے اور اِسے فروغ دینے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
رکھتے تھے۔ یہ مسیحی اُس چھڑی کی طرح تھے جو ”یوؔسف . . . کے لئے“ تھی۔ یہوواہ نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اِن دونوں چھڑیوں کو جوڑ دے گا اور یہ اُس کے ”ہاتھ میں ایک ہوں گی۔“ (اِنفرادی طور پر اِتحاد کو فروغ دیں
10. ہم خدا کے بندوں کے درمیان اِتحاد کو فروغ دینے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
10 اِنفرادی طور پر خدا کے بندوں کے درمیان اِتحاد کو فروغ دینے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے اندر خاکساری کی خوبی کو نکھاریں۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو خاکسار بننے کی نصیحت کی۔ (متی 23:12) دُنیا کے لوگ عموماً خود کو دوسروں سے زیادہ اہم خیال کرتے ہیں۔ لیکن اگر ہم خاکسار ہیں تو ہم اُن بھائیوں کا احترام کریں گے جو کلیسیا کی پیشوائی کرتے ہیں اور اُن کی ہدایات کو مانیں گے۔ تبھی کلیسیا متحد رہے گی۔ اگر ہم خاکسار رہیں گے تو اِس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم خدا کو خوش کریں گے کیونکہ وہ ”مغروروں کی مخالفت کرتا ہے لیکن خاکساروں کو عظیم رحمت عطا کرتا ہے۔“—1-پطرس 5:5۔
11. جب ہم یادگاری تقریب پر اِستعمال ہونے والی روٹی اور مے کی اہمیت پر غور کرتے ہیں تو کلیسیا میں اِتحاد کو فروغ کیوں ملتا ہے؟
1-کُرنتھیوں 11:23-25) بےخمیری روٹی یسوع مسیح کے بےعیب بدن کی طرف اِشارہ کرتی ہے جو اُنہوں نے ہمارے لیے قربان کر دیا۔ سُرخ مے اُن کے خون کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔ لیکن صرف اِن بنیادی باتوں کو سمجھنا کافی نہیں ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ یسوع کی قربانی کے ذریعے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے ہمارے لیے عظیم محبت ظاہر کی ہے۔ یہوواہ نے ہمارے لیے اپنے بیٹے کو قربان کر دیا اور یسوع مسیح نے ہمارے لیے خوشی سے اپنی جان دے دی۔ ایسی محبت کبھی کسی نے ظاہر نہیں کی ہے۔ جب ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی محبت کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمیں بھی اُن سے محبت کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ اور چونکہ ہم سب یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں اِس لیے ہمارا آپسی اِتحاد بڑھتا ہے۔
11 دوسرا طریقہ جس کے ذریعے ہم اِتحاد کو فروغ دے سکتے ہیں، یہ ہے کہ ہم اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یادگاری تقریب پر اِستعمال ہونے والی روٹی اور مے کی کیا اہمیت ہے۔ ہمیں ایسا یادگاری تقریب سے پہلے اور خاص طور پر تقریب والی رات پر کرنا چاہیے۔ (12. یسوع مسیح نے بادشاہ اور اُس کے غلاموں کی مثال کے ذریعے یہ کیسے واضح کِیا کہ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم دوسروں کو معاف کریں؟
12 خدا کے بندوں کے درمیان اِتحاد کو فروغ دینے کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو دل سے معاف کریں۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم یہوواہ کے شکرگزار ہیں کہ وہ یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر ہمارے گُناہوں کو معاف کرتا ہے۔ دوسروں کو معاف کرنے کی اہمیت پر زور دینے کے لیے یسوع مسیح نے ایک بادشاہ اور اُس کے غلاموں کی مثال بیان کی۔ یہ مثال متی 18:23-34 میں درج ہے۔ اِن آیتوں کو پڑھیں اور خود سے پوچھیں: ”کیا اِس مثال کو پڑھ کر مجھے اُس بات پر عمل کرنے کی ترغیب ملتی ہے جو یسوع مسیح نے سکھائی ہے؟ کیا مَیں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ صبر سے پیش آتا ہوں اور اُن کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں؟ کیا مَیں اپنے اُن ہمایمانوں کو معاف کرنے کے لیے تیار ہوں جنہوں نے مجھے ٹھیس پہنچائی ہے؟“ یہ سچ ہے کہ کچھ گُناہ زیادہ سنگین ہوتے ہیں اور کچھ کم۔ کچھ گُناہ تو ایسے ہوتے ہیں جنہیں ہم عیبدار ہونے کی وجہ معاف کرنا مشکل پاتے ہیں۔ لیکن یسوع مسیح نے جو مثال بیان کی، اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ہم سے کیا توقع کرتا ہے۔ (متی 18:35 کو پڑھیں۔) یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ اگر ہمارے ہمایمان دل سے اپنے کیے پر شرمندہ ہوتے ہیں اور ہم اُنہیں معاف نہیں کرتے تو یہوواہ بھی ہمیں معاف نہیں کرتا۔ یہ ایک ایسی بات ہے جس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ اپنے بیشقیمت اِتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں یسوع مسیح کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ایک دوسرے کو معاف کرنا چاہیے۔
13. جب ہم دوسروں کے ساتھ صلح صفائی سے رہتے ہیں تو ہم اِتحاد کو کیسے فروغ دیتے ہیں؟
13 جب ہم اپنے بہن بھائیوں کو معاف کرتے ہیں تو ہم اُن کے ساتھ صلح کو قائم رکھتے ہیں۔ پولُس رسول نے مسیحیوں کو نصیحت کی تھی: ”اُس اِتحاد کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کریں جو ہمیں پاک روح کے ذریعے حاصل ہے اور صلح کے بندھن کو قائم رکھیں۔“ (اِفسیوں 4:3) لہٰذا جوںجوں یادگاری تقریب کا وقت نزدیک آتا ہے اور خاص طور پر تقریب والی رات پر اِس بات پر گہرائی سے سوچ بچار کریں کہ آپ دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں۔ خود سے پوچھیں: ”کیا مَیں ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاتا ہوں جو دل میں خفگی بسا کر نہیں رکھتا؟ کیا لوگ یہ دیکھ پاتے ہیں کہ مَیں صلح سے رہنے اور اِتحاد کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کرتا ہوں؟“ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اِن سوالوں پر غوروخوض کریں۔
14. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم ”محبت کی بِنا پر ایک دوسرے کی برداشت“ کرتے ہیں؟
14 اِتحاد کو فروغ دینے کا چوتھا طریقہ یہ ہے کہ ہم محبت ظاہر کرنے کے سلسلے میں یہوواہ خدا کی مثال پر عمل کریں۔ (1-یوحنا 4:8) ہم یہ کبھی نہیں کہیں گے کہ ”بہن بھائیوں سے محبت کرنا تو ضروری ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ وہ مجھے اچھے بھی لگیں۔“ اگر ہم ایسا سوچیں گے تو ہم پولُس رسول کی اِس ہدایت پر عمل نہیں کر رہے ہوں گے کہ ”محبت کی بِنا پر ایک دوسرے کی برداشت کریں۔“ (اِفسیوں 4:2) غور کریں کہ پولُس نے صرف یہ نہیں کہا تھا کہ ”ایک دوسرے کی برداشت کریں“ بلکہ اُنہوں نے کہا تھا کہ ”محبت کی بِنا پر“ ایسا کریں۔ ہماری کلیسیاؤں میں فرق فرق پسمنظر کے لوگ ہوتے ہیں جنہیں یہوواہ اپنے پاس لایا ہے۔ (یوحنا 6:44) اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ کو اُن میں بہت سی ایسی باتیں نظر آتی ہیں جن کی وجہ سے وہ اُن سے محبت رکھتا ہے۔ اگر ہمارے بہن بھائی اِس لائق ہیں کہ یہوواہ اُن سے محبت رکھے تو بِلاشُبہ وہ اِس لائق بھی ہیں کہ ہم اُن سے محبت رکھیں۔ ہمیں اُن سے ویسی ہی محبت رکھنی چاہیے جیسی یہوواہ چاہتا ہے۔—1-یوحنا 4:20، 21۔
آخری یادگاری تقریب کب ہوگی؟
15. ہم کیسے جانتے ہیں کہ ایک دن آئے گا جب ہم آخری مرتبہ مسیح کی یادگاری تقریب منائیں گے؟
15 ایک دن آئے گا جب ہم آخری مرتبہ مسیح کی یادگاری تقریب منائیں گے۔ ہم یہ کیسے جانتے ہیں؟ پولُس نے مسحشُدہ مسیحیوں سے کہا کہ جب وہ ہر سال مسیح کی موت کی یاد مناتے ہیں تو وہ ”مالک کی موت کا اِعلان کرتے ہیں جب تک کہ وہ آ نہ جائیں۔“ (1-کُرنتھیوں 11:26) جب یسوع مسیح نے آخری زمانے کے بارے میں پیشگوئی کی تو اُنہوں نے بھی اپنے آنے کا ذکر کِیا۔ بڑی مصیبت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا: ”اِنسان کے بیٹے کی نشانی آسمان پر دِکھائی دے گی اور زمین کے سب قبیلے غم کے مارے چھاتی پیٹیں گے اور دیکھیں گے کہ اِنسان کا بیٹا آسمان کے بادلوں پر اِختیار اور بڑی شان کے ساتھ آ رہا ہے۔ اور وہ نرسنگے کی اُونچی آواز کے ساتھ اپنے فرشتوں کو بھیجے گا اور فرشتے اُس کے چُنے ہوئے لوگوں کو آسمان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک یعنی چاروں سمتوں سے جمع کریں گے۔“ (متی 24:29-31) اِن آیتوں میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح ”چُنے ہوئے لوگوں کو . . . جمع کریں گے۔“ یہ اُس وقت کی طرف اِشارہ کرتا ہے جب یسوع مسیح زمین پر موجود باقی مسحشُدہ مسیحیوں کو آسمان پر لے جائیں گے۔ ایسا بڑی مصیبت کے شروع ہونے کے بعد لیکن ہرمجِدّون کی جنگ شروع ہونے سے پہلے ہوگا۔ اِس جنگ کے دوران یسوع مسیح اپنے 1 لاکھ 44 ہزار ساتھیوں کے ہمراہ دُنیا کے بادشاہوں کے خلاف جنگ لڑیں گے اور فتح پائیں گے۔ (مکاشفہ 17:12-14) یسوع مسیح کے آنے سے پہلے جو یادگاری تقریب منائی گئی ہوگی، وہ آخری یادگاری تقریب ہوگی۔
16. آپ نے یہ عزم کیوں کِیا ہے کہ آپ اِس سال یادگاری تقریب میں جائیں گے؟
16 یہ عزم کریں کہ آپ 31 مارچ 2018ء کو یادگاری تقریب میں ضرور حاضر ہوں گے۔ یہوواہ سے دُعا کریں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ خدا کے بندوں کے درمیان اِتحاد کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ (زبور 133:1 کو پڑھیں۔) ایک دن آئے گا جب ہم آخری مرتبہ یادگاری تقریب منائیں گے۔ مگر تب تک آئیں، یہ ظاہر کرتے رہیں کہ ہم اپنے اُس اِتحاد کو بیشقیمت خیال کرتے ہیں جس کا ثبوت ہر سال یادگاری تقریب پر ملتا ہے۔