مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 3

اپنے دل کی حفاظت کیسے کریں؟‏

اپنے دل کی حفاظت کیسے کریں؟‏

‏”‏اپنے دل کی خوب حفاظت کر۔‏“‏‏—‏امثا 4:‏23‏۔‏

گیت نمبر 52‏:‏ اپنے دل کی حفاظت کرو

مضمون پر ایک نظر *

1-‏3.‏ ‏(‏الف)‏یہوواہ،‏ سلیمان سے محبت کیوں کرتا تھا اور سلیمان کو کون سی برکتیں ملیں؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

جب سلیمان اِسرائیل کے بادشاہ بنے تو وہ نوجوان ہی تھے۔‏ اُن کی حکمرانی کے آغاز میں یہوواہ ایک خواب میں اُن پر ظاہر ہوا اور اُس نے اُن سے کہا:‏ ”‏مانگ مَیں تجھے کیا دوں۔‏“‏ سلیمان نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں چھوٹا لڑکا ہی ہوں اور مجھے باہر جانے اور بِھیتر آنے کا شعور نہیں۔‏ .‏ .‏ .‏ سو تُو اپنے خادم کو اپنی قوم کا اِنصاف کرنے کے لئے سمجھنے والا دل عنایت کر۔‏“‏ (‏1-‏سلا 3:‏5-‏10‏)‏ سلیمان کی اِس درخواست سے اُن کی خاکساری جھلکتی ہے۔‏ اِس بات سے ہم سمجھ پاتے ہیں کہ یہوواہ،‏ سلیمان سے کیوں پیار کرتا تھا۔‏ (‏2-‏سمو 12:‏24‏)‏ یہوواہ اُن کے جواب سے اِتنا خوش ہوا کہ اُس نے اُنہیں ”‏ایک عاقل [‏یعنی دانش‌مند]‏ اور سمجھنے والا دل“‏ عطا کِیا۔‏—‏1-‏سلا 3:‏12‏۔‏

2 جب تک سلیمان،‏ خدا کے وفادار رہے،‏ اُنہیں بڑی برکتیں ملیں۔‏ اُنہیں ”‏[‏یہوواہ]‏ اِسرائیل کے خدا کے نام کے لئے“‏ ہیکل بنانے کا اعزاز حاصل ہوا۔‏ (‏1-‏سلا 8:‏20‏)‏ وہ اُس دانش‌مندی کے لیے مشہور ہو گئے جو خدا نے اُنہیں بخشی ہوئی تھی۔‏ اور اُنہوں نے خدا کے اِلہام سے جو باتیں کہیں،‏ اُنہیں بائبل کی تین کتابوں کی صورت میں محفوظ کِیا گیا۔‏ اِن میں سے ایک امثال کی کتاب ہے۔‏

3 امثال کی کتاب میں تقریباً 100 بار دل کا ذکر آیا ہے۔‏ مثال کے طور پر امثال 4:‏23 میں لکھا ہے:‏ ”‏اپنے دل کی خوب حفاظت کر۔‏“‏ اِس آیت میں لفظ ”‏دل“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ اِس مضمون میں ہم اِس سوال پر غور کریں گے۔‏ اِس کے علاوہ ہم اِن دو سوالوں کے جواب بھی حاصل کریں گے:‏ شیطان ہمارے دل کو آلودہ کرنے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟‏ اور ہم اپنے دل کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟‏ خدا کے وفادار رہنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں اِن اہم سوالوں کے جواب پتہ ہوں۔‏

‏”‏دل“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏

4،‏ 5.‏ ‏(‏الف)‏ زبور 51:‏6 کے مطابق لفظ ”‏دل“‏ کا اِشارہ کس طرف ہے؟‏ (‏ب)‏ اِنسانی صحت کی مثال کے ذریعے ہمیں اپنی اندرونی شخصیت کے بارے میں کون سی دو باتیں پتہ چلتی ہیں؟‏

4 امثال 4:‏23 میں اِصطلاح ”‏دل“‏ ہمارے ”‏باطن“‏ یعنی ہمارے اندر کے اِنسان کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔‏ ‏(‏زبور 51:‏6 کو پڑھیں۔‏)‏ دوسرے لفظوں میں کہیں تو ”‏دل“‏ کا اِشارہ ہمارے خیالات،‏ احساسات،‏ خواہشات اور اِرادوں کی طرف ہوتا ہے۔‏ دل سے مُراد ہماری اندرونی شخصیت ہے،‏ صرف وہ شخصیت نہیں جو دوسروں کو نظر آتی ہے۔‏

5 ذرا اِنسانی صحت کی مثال پر غور کریں۔‏ اِس کی مدد سے ہمیں اپنی اندرونی شخصیت کے بارے میں دو اہم باتیں پتہ چلیں گی۔‏ پہلی بات یہ ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اندر سے مضبوط رہیں تو ہمیں صحت‌بخش خوراک کھانی ہوگی اور ورزش کرتے رہنا ہوگا۔‏ اِسی طرح روحانی لحاظ سے مضبوط رہنے کے لیے ہمیں باقاعدگی سے روحانی کھانا کھانا ہوگا اور خدا پر ایمان ظاہر کرتے رہنا ہوگا۔‏ ایمان ظاہر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن باتوں پر عمل کریں جو ہم سیکھتے ہیں اور دوسروں کو اپنے ایمان کے بارے میں بتائیں۔‏ (‏روم 10:‏8-‏10؛‏ یعقو 2:‏26‏)‏ دوسری بات یہ ہے کہ شاید ہم باہر سے تو ٹھیک ٹھاک نظر آئیں لیکن اندر سے بیمار ہوں۔‏ اِسی طرح اگر ہم باقاعدگی سے روحانی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں تو شاید ہم سوچیں کہ ہمارا ایمان مضبوط ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ ہمارے اندر غلط خواہشات جڑ پکڑ رہی ہوں۔‏ (‏1-‏کُر 10:‏12؛‏ یعقو 1:‏14،‏ 15‏)‏ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ شیطان اپنی سوچ کے ذریعے ہمارے دل‌ودماغ کو آلودہ کرنا چاہتا ہے۔‏ وہ ایسا کرنے کی کوشش کیسے کرتا ہے اور ہم اپنی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

شیطان ہمارے دل کو آلودہ کرنے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟‏

6.‏ شیطان کیا چاہتا ہے اور وہ اپنے مقصد کو کیسے پورا کرتا ہے؟‏

6 شیطان بڑا خودغرض ہے اور خدا کے حکموں کو نظرانداز کرتا ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم بھی اُس کی طرح بن جائیں۔‏ چونکہ شیطان ہمیں اپنی طرح سوچنے پر مجبور نہیں کر سکتا اور زبردستی ہم سے اپنے جیسے کام نہیں کروا سکتا اِس لیے وہ اپنا مقصد دوسرے طریقوں سے پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ ہمیں ایسے لوگوں کی صحبت میں رکھنے کی کوشش کرتا ہے جن کے دل کو وہ پہلے ہی آلودہ کر چُکا ہے۔‏ (‏1-‏یوح 5:‏19‏)‏ شیطان کو معلوم ہے کہ ہم اِس بات سے واقف ہیں کہ بُرے ساتھی ہماری سوچ اور عادتوں کو ’‏بگاڑ دیں گے۔‏‘‏ (‏1-‏کُر 15:‏33‏)‏ پھر بھی وہ چاہتا ہے کہ ہم بُرے لوگوں سے میل جول رکھیں۔‏ شیطان کا یہ حربہ بادشاہ سلیمان پر کام آیا۔‏ اُنہوں نے بہت سی بُت‌پرست عورتوں سے شادی کی۔‏ اُن عورتوں نے سلیمان کی سوچ پر گہرا اثر ڈالا اور آہستہ آہستہ یہوواہ سے اُن کے ”‏دل کو پھیر دیا۔‏“‏—‏1-‏سلا 11:‏3‏۔‏

جب شیطان آپ کے دل کو آلودہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو آپ اِس کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟‏ (‏پیراگراف نمبر 7 کو دیکھیں۔‏)‏ *

7.‏ شیطان اَور کس طریقے سے اپنی سوچ کو فروغ دیتا ہے اور ہمیں اِس حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت کیوں ہے؟‏

7 شیطان فلموں اور ٹی‌وی پروگراموں کے ذریعے اپنی سوچ کو فروغ دیتا ہے۔‏ وہ جانتا ہے کہ فلموں اور ٹی‌وی پروگراموں میں جو کہانیاں دِکھائی جاتی ہیں،‏ اُن سے ہم صرف لطف‌اندوز ہی نہیں ہوتے بلکہ وہ ہماری سوچ،‏ احساسات اور کاموں پر بڑا گہرا اثر ڈالتی ہیں۔‏ یسوع مسیح نے بھی کہانیاں بیان کیں تاکہ اُن کی تعلیم لوگوں کے دل پر اثر کرے۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے نیک‌دل سامری اور اُس بیٹے کی کہانی سنائی جس نے اپنے باپ کا گھر چھوڑ دیا اور اپنی دولت عیاشی میں اُڑا دی۔‏ (‏متی 13:‏34؛‏ لُو 10:‏29-‏37؛‏ 15:‏11-‏32‏)‏ لیکن جن لوگوں کے دل‌ودماغ شیطان کی سوچ سے آلودہ ہوتے ہیں،‏ وہ کہانیوں کے ذریعے ہماری سوچ کو بگاڑ سکتے ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ فلمیں اور ٹی‌وی پروگرام ہماری سوچ کو آلودہ کیے بغیر ہمیں مفید معلومات دے سکتے ہیں اور ہم اِن سے لطف‌اندوز ہو سکتے ہیں۔‏ لیکن ہمیں اِس حوالے سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔‏ لہٰذا تفریح کا اِنتخاب کرتے وقت ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کہیں یہ فلم یا ٹی‌وی پروگرام یہ تو نہیں سکھا رہا کہ جسم کی خواہشوں کے آگے ہتھیار ڈال دینے میں کوئی بُرائی نہیں ہے؟‏“‏ (‏گل 5:‏19-‏21؛‏ اِفس 2:‏1-‏3‏)‏ اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ فلاں پروگرام کے ذریعے شیطان کی سوچ کو فروغ دیا جا رہا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟‏ اُس سے کنارہ کریں بالکل ویسے ہی جیسے آپ چُھوت کی بیماری سے کریں گے۔‏

8.‏ والدین دل کی حفاظت کرنے میں اپنے بچوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

8 والدین!‏ آپ کو یہ خاص ذمےداری دی گئی ہے کہ آپ اپنے بچوں کی حفاظت کریں تاکہ شیطان اُن کے دل کو آلودہ نہ کر دے۔‏ بےشک آپ اپنے بچوں کو بیماریوں سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہوں گے۔‏ آپ اپنے گھر کو صاف ستھرا رکھتے ہوں گے اور ہر ایسی چیز کو باہر پھینک دیتے ہوں گے جس کی وجہ سے آپ یا آپ کے بچے بیمار پڑ سکتے ہیں۔‏ اِسی طرح یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے بچوں کو ایسی فلموں،‏ ٹی‌وی پروگراموں،‏ ویڈیو گیمز اور ویب‌سائٹس سے دُور رکھیں جن کے ذریعے وہ شیطان کی سوچ کے اثر میں آ سکتے ہیں۔‏ یہوواہ نے آپ کو یہ ذمےداری دی ہے کہ آپ اپنے بچوں کی روحانی صحت کا خیال رکھیں یعنی خدا کے ساتھ دوستی قائم کرنے میں اُن کی مدد کریں۔‏ (‏امثا 1:‏8؛‏ اِفس 6:‏1،‏ 4‏)‏ اِس لیے بائبل کے معیاروں کے مطابق اپنے گھر میں کچھ اصول بنائیں۔‏ اگر آپ کے بچے چھوٹے ہیں تو اُنہیں بتائیں کہ وہ کون سی چیزیں دیکھ سکتے ہیں اور کون سی نہیں۔‏ اُنہیں یہ بھی سمجھائیں کہ آپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں۔‏ (‏متی 5:‏37‏)‏ جیسے جیسے آپ کے بچے بڑے ہوتے ہیں،‏ اُن کی تربیت کریں تاکہ وہ خود یہوواہ کے معیاروں کی روشنی میں یہ طے کر سکیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔‏ (‏عبر 5:‏14‏)‏ اور یاد رکھیں کہ آپ کے بچے آپ کی باتوں سے تو سیکھیں گے لیکن آپ کی مثال سے زیادہ سیکھیں گے۔‏—‏اِست 6:‏6،‏ 7؛‏ روم 2:‏21‏۔‏

9.‏ شیطان کون سے نظریے کو فروغ دیتا ہے اور یہ خطرناک کیوں ہے؟‏

9 شیطان ایک اَور طریقے سے بھی ہمارے دل کو آلودہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ وہ ہمیں اِس بات کے لیے اُکساتا ہے کہ ہم یہوواہ کی سوچ کی بجائے اِنسانی سوچ پر بھروسا کریں۔‏ (‏کُل 2:‏8‏)‏ اِس حوالے سے ذرا ایک نظریے پر غور کریں جسے شیطان فروغ دیتا ہے۔‏ وہ نظریہ یہ ہے کہ دولت‌مند بننا زندگی میں سب سے اہم ہونا چاہیے۔‏ جو لوگ اِس نظریے کا شکار ہیں،‏ شاید وہ امیر بن بھی جائیں۔‏ لیکن چاہے ایسا ہو یا نہ ہو،‏ وہ لوگ ایک بڑے خطرے میں ہوتے ہیں۔‏ کس خطرے میں؟‏ ہو سکتا ہے کہ وہ اِس حد تک دولت حاصل کرنے کے چکر میں پڑ جائیں کہ اپنی صحت،‏ اپنے رشتوں،‏ یہاں تک کہ خدا کے ساتھ اپنی دوستی کو بھی داؤ پر لگا دیں۔‏ (‏1-‏تیم 6:‏10‏)‏ ہمیں اِس بات کے لیے اپنے آسمانی باپ کے شکرگزار ہونا چاہیے کہ اُس نے ہمیں پیسے کے بارے میں مناسب نظریہ رکھنا سکھایا ہے۔‏—‏واعظ 7:‏12؛‏ لُو 12:‏15‏۔‏

ہم اپنے دل کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟‏

قدیم زمانے کے پہرےداروں اور دربانوں کی طرح چوکس رہیں اور بُری باتوں کے اثر سے بچنے کے لیے اپنے دل کے دروازوں کو فوراً بند کر دیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 10،‏ 11 کو دیکھیں۔‏)‏ *

10،‏ 11.‏ ‏(‏الف)‏ اپنے دل کی حفاظت کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنے کے قابل ہونا چاہیے؟‏ (‏ب)‏ قدیم زمانے میں پہرےدار کیا کرتے تھے اور ہمارا ضمیر ایک پہرےدار کی طرح کیسے کام کر سکتا ہے؟‏

10 اگر ہم اپنے دل کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمیں خطروں کو پہچاننے کے قابل ہونا چاہیے اور اپنی حفاظت کے لیے فوری قدم اُٹھانا چاہیے۔‏ امثال 4:‏23 میں جس لفظ کا ترجمہ ”‏حفاظت“‏ کِیا گیا ہے،‏ اُس کا تعلق اُس کام سے ہے جو پہرےدار کِیا کرتے تھے۔‏ بادشاہ سلیمان کے زمانے میں پہرےدار شہر کی دیواروں پر پہرا دیتے تھے اور خطرہ محسوس ہونے کی صورت میں اُونچی آواز لگاتے تھے۔‏ اِس بات کا تصور کرنے سے ہم یہ سمجھ پاتے ہیں کہ جب شیطان ہماری سوچ کو آلودہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے۔‏

11 قدیم زمانے میں پہرےدار شہر کی حفاظت کرنے کے لیے دربانوں کے ساتھ مل کر کام کرتے تھے۔‏ (‏2-‏سمو 18:‏24-‏26‏)‏ پہرےدار اور دربان اِس بات کو یقینی بناتے تھے کہ جب بھی کوئی دُشمن نزدیک آئے،‏ شہر کے پھاٹک بند کر دیے جائیں۔‏ (‏نحم 7:‏1-‏3‏)‏ بائبل کے مطابق تربیت‌یافتہ ہمارا ضمیر * ایک پہرےدار کی طرح کام کر سکتا ہے اور اُس وقت خطرے کی گھنٹی بجا سکتا ہے جب شیطان ہمارے دل پر حملہ کرنے یعنی ہمارے خیالات،‏ احساسات،‏ خواہشات یا اِرادوں پر اثر ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ جب ہمارا ضمیر خطرے کی گھنٹی بجاتا ہے تو ہمیں اِس کی سُن کر مجازی معنوں میں اپنے دل کا دروازہ بند کر دینا چاہیے۔‏

12،‏ 13.‏ ہم کس آزمائش میں پڑ سکتے ہیں اور ہمیں ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟‏

12 ذرا اِس بات کی ایک مثال پر غور کریں کہ ہم خود کو شیطان کی سوچ کے اثر سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔‏ یہوواہ نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہم میں ”‏حرام‌کاری اور کسی طرح کی ناپاکی .‏ .‏ .‏ کا ذکر تک نہ ہو۔‏“‏ (‏اِفس 5:‏3‏)‏ لیکن ہم اُس صورت میں کیا کریں گے اگر ہمارے ہم‌جماعت یا ہمارے ساتھ کام کرنے والے بےہودہ باتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں؟‏ ہم جانتے ہیں کہ ہمیں ”‏بُرائی اور دُنیاوی خواہشات کو رد“‏ کرنا چاہیے۔‏ (‏طط 2:‏12‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ہمارا پہرےدار یعنی ضمیر خطرے کی گھنٹی بھی بجائے۔‏ (‏روم 2:‏15‏)‏ مگر کیا ہم اِس کی سنیں گے؟‏ شاید ہم اپنے ضمیر کی بجائے اپنے ساتھیوں کی سننے یا اُن تصویروں کو دیکھنے کی طرف مائل ہو جائیں جو وہ ایک دوسرے کو بھیج رہے ہوں۔‏ لیکن یہی وہ وقت ہوگا جب ہمیں بات‌چیت کا رُخ موڑ کر یا وہاں سے جا کر اپنے دل کے دروازے بند کر دینے چاہئیں۔‏

13 جب ہمارے ساتھی ہمیں غلط باتوں کے بارے میں سوچنے یا غلط کام کرنے کے لیے اُکساتے ہیں تو اُن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں دلیری کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ لیکن ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ اِس حوالے سے ہماری کوششیں یہوواہ کی نظر سے اوجھل نہیں رہیں گی اور وہ ہمیں شیطان کی سوچ کو رد کرنے کے لیے طاقت اور دانش‌مندی دے گا۔‏ (‏2-‏توا 16:‏9؛‏ یسع 40:‏29؛‏ یعقو 1:‏5‏)‏ لیکن ہمیں اپنے دل کی حفاظت کرنے کے لیے اپنی طرف سے اَور بھی کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔‏

اپنے دل کی حفاظت کرتے رہیں

14،‏ 15.‏ ‏(‏الف)‏ ہمیں اپنے دل کے دروازے کو کن چیزوں کے لیے کھولنا چاہیے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ امثال 4:‏20-‏22 کے مطابق ہم بائبل پڑھنے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ (‏بکس ”‏ سوچ بچار کیسے کریں؟‏‏“‏ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

14 اپنے دل کی حفاظت کرنے کے لیے ہمیں نہ صرف اِسے بُری باتوں کے اثر سے بچانے کے لیے بند کرنا ہوگا بلکہ اچھی باتوں کے اثر کو قبول کرنے کے لیے کھولنا بھی ہوگا۔‏ اِس حوالے سے ذرا دوبارہ شہر کی مثال پر غور کریں۔‏ ایک دربان دُشمن فوج کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے تو اِس کے پھاٹک بند کر دیتا تھا لیکن خوراک اور دیگر ضروری چیزوں کے داخلے کے لیے اِنہیں کھول دیتا تھا۔‏ اگر پھاٹک کبھی نہ کھولے جاتے تو شہر کے لوگ بھوکے مر جاتے۔‏ اِسی طرح ہمیں باقاعدگی سے اپنے دل کا دروازہ کھولنا چاہیے تاکہ خدا کی سوچ اِس پر اثر کر سکے۔‏

15 بائبل میں یہوواہ کے خیالات پائے جاتے ہیں۔‏ اِس لیے جب بھی ہم اِسے پڑھتے ہیں تو یہوواہ کی سوچ ہمارے خیالات،‏ احساسات اور کاموں پر اثر کرتی ہے۔‏ ہم بائبل پڑھنے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں دُعا ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔‏ ایک بہن نے کہا:‏ ”‏مَیں بائبل پڑھنے سے پہلے یہوواہ سے یہ دُعا کرتی ہوں کہ وہ اپنے کلام میں پائے جانے والے ’‏عجائب دیکھنے‘‏ میں میری مدد کرے۔‏“‏ (‏زبور 119:‏18‏)‏ اِس کے علاوہ ہمیں اُن باتوں پر سوچ بچار کرنی چاہیے جو ہم پڑھتے ہیں۔‏ جب ہم دُعا کرتے،‏ بائبل پڑھتے اور اِس پر سوچ بچار کرتے ہیں تو خدا کے کلام کی باتیں ہمارے دل کی گہرائی تک پہنچتی ہیں اور ہم یہوواہ کے خیالات سے محبت رکھنے لگتے ہیں۔‏‏—‏امثال 4:‏20-‏22 کو پڑھیں؛‏ زبور 119:‏97‏۔‏

16.‏ جےڈبلیو براڈکاسٹنگ دیکھنے سے بہت سے بہن بھائیوں کو کیا فائدہ ہوا ہے؟‏

16 خدا کی سوچ اُس وقت بھی ہمارے دل پر اثر کرتی ہے جب ہم جےڈبلیو براڈکاسٹنگ (‏رجسٹرڈ)‏ پر موجود ویڈیوز دیکھتے ہیں۔‏ ایک جوڑے نے کہا:‏ ”‏ہمیں ہماری دُعاؤں کے جواب جےڈبلیو براڈکاسٹنگ کے ماہانہ پروگراموں کی صورت میں ملے ہیں۔‏ جب بھی ہم نے اُداس یا تنہا محسوس کِیا،‏ اِن پروگراموں کے ذریعے ہم میں ہمت اور حوصلہ پیدا ہوا۔‏ اور ہمارے گھر میں تو وہ گانے اکثر لگے رہتے ہیں جو جےڈبلیو براڈکاسٹنگ پر چلتے ہیں۔‏ ہم اِنہیں کھانا پکاتے وقت،‏ صفائی کرتے وقت اور چائے پیتے وقت بھی لگا دیتے ہیں۔‏“‏ اِن پروگراموں کے ذریعے ہم اپنے دل کی حفاظت کر پاتے ہیں۔‏ اِن کی بدولت ہم اپنی سوچ کو یہوواہ کی سوچ کے مطابق ڈھالنا اور شیطان کی سوچ کو رد کرنا سیکھتے ہیں۔‏

17،‏ 18.‏ ‏(‏الف)‏ جب ہم اُن باتوں پر عمل کرتے ہیں جو ہم یہوواہ سے سیکھتے ہیں تو 1-‏سلاطین 8:‏61 کے مطابق اِس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم بادشاہ حِزقیاہ کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏ج)‏ زبور 139:‏23،‏ 24 کو ذہن میں رکھ کر بتائیں کہ ہم داؤد کی طرح کیا دُعا کر سکتے ہیں۔‏

17 ہم جب بھی اِس بات کا تجربہ کرتے ہیں کہ اچھے کام کرنے کے کتنے عمدہ نتائج نکلتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔‏ (‏یعقو 1:‏2،‏ 3‏)‏ ہمیں اِس بات کی بڑی خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے اچھے کاموں کی وجہ سے یہوواہ فخر کے ساتھ ہمیں اپنے بچے کہہ سکتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ہمارے دل میں اُسے خوش کرنے کی خواہش بڑھتی ہے۔‏ (‏امثا 27:‏11‏)‏ پھر جب بھی ہمارے ایمان کا اِمتحان ہوتا ہے،‏ ہم اِسے یہ ظاہر کرنے کا موقع خیال کرتے ہیں کہ ہم آدھے ادھورے دل سے اپنے شفیق خدا کی خدمت نہیں کر رہے۔‏ (‏زبور 119:‏113‏)‏ اِس کے برعکس ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم پورے دل سے یہوواہ سے محبت رکھتے ہیں اور اِس بات کے لیے پُرعزم ہیں کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں گے اور اُس کی مرضی پر چلیں گے۔‏—‏1-‏سلاطین 8:‏61 کو پڑھیں۔‏

18 چونکہ ہم عیب‌دار ہیں اِس لیے ہم سے غلطیاں ہوتی رہیں گی۔‏ لیکن جب ایسا ہو تو ہم بادشاہ حِزقیاہ کی مثال کو یاد رکھ سکتے ہیں۔‏ اُن سے بھی غلطیاں ہوئیں۔‏ لیکن اُنہوں نے توبہ کی اور ”‏پورے دل سے“‏ یہوواہ کی خدمت جاری رکھی۔‏ (‏یسع 38:‏3-‏6؛‏ 2-‏توا 29:‏1،‏ 2؛‏ 32:‏25،‏ 26‏)‏ لہٰذا آئیں،‏ ہم بھی شیطان کی اُن تمام چالوں کو ناکام بنا دیں جن کے ذریعے وہ ہماری سوچ کو آلودہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ اور آئیں،‏ یہوواہ سے یہ دُعا کریں کہ وہ ”‏سمجھنے والا دل“‏ پیدا کرنے میں ہماری مدد کرے۔‏ (‏1-‏سلا 3:‏9؛‏ زبور 139:‏23،‏ 24 کو پڑھیں۔‏‏)‏ ہم تبھی یہوواہ کے وفادار رہ پائیں گے جب ہم اپنے دل کی خوب حفاظت کریں گے۔‏

گیت نمبر 32‏:‏ سچائی کی راہ پر قائم رہو

^ پیراگراف 5 کیا ہم یہوواہ کے وفادار رہیں گے یا کیا ہم شیطان کو یہ اِجازت دیں گے کہ وہ ہمیں خدا سے دُور کر دے؟‏ اِس سوال کے جواب کا اِنحصار اِس بات پر نہیں کہ ہم پر کتنی بڑی آزمائش آتی ہے بلکہ اِس بات پر ہے کہ ہم اپنے دل کی کتنی اچھی طرح حفاظت کرتے ہیں۔‏ لفظ ”‏دل“‏ سے کیا مُراد ہے؟‏ شیطان ہمارے دل کو آلودہ کرنے کی کوشش کیسے کرتا ہے؟‏ اور ہم اپنے دل کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟‏ اِس مضمون میں اِن اہم سوالوں کے جواب دیے جائیں گے۔‏

^ پیراگراف 11 اِصطلاح کی وضاحت:‏ یہوواہ خدا نے ہمیں یہ صلاحیت دی ہے کہ ہم اپنے خیالات،‏ احساسات اور کاموں کو جانچ سکیں اور پھر اِس کے مطابق خود کو صحیح یا غلط قرار دے سکیں۔‏ بائبل میں اِس صلاحیت کو ضمیر کہا گیا ہے۔‏ (‏روم 2:‏15؛‏ 9:‏1‏)‏ بائبل کے مطابق تربیت‌یافتہ ضمیر سے مُراد ایسا ضمیر ہے جو بائبل میں پائے جانے والے یہوواہ کے معیاروں کی روشنی میں یہ طے کرتا ہے کہ ہماری سوچ،‏ باتیں یا کام صحیح ہیں یا غلط۔‏

^ پیراگراف 56 تصویر کی وضاحت:‏ ایک بپتسمہ‌یافتہ بھائی ٹی‌وی دیکھ رہا ہے اور سکرین پر ایک بےہودہ منظر آ گیا ہے۔‏ اب اُسے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا کرے گا۔‏

^ پیراگراف 58 تصویر کی وضاحت:‏ قدیم زمانے کا ایک پہرےدار شہر سے باہر خطرہ دیکھ کر دربانوں کو آواز لگا رہا ہے۔‏ دربان فوراً شہر کے پھاٹک بند کر کے اِنہیں اندر سے تالا لگانے لگے ہیں۔‏