مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 1

‏’‏تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں‘‏

‏’‏تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں‘‏

‏”‏تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔‏ ہراساں نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں مَیں تجھے زور بخشوں گا۔‏ مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا۔‏“‏‏—‏یسع 41:‏10‏۔‏

گیت نمبر 23‏:‏ یہوواہ خدا ہماری نجات ہے

مضمون پر ایک نظر *

1،‏ 2.‏ ‏(‏الف)‏ یسعیاہ 41:‏10 میں پائے جانے والے پیغام کا بہن یوشیکو پر کیا اثر ہوا؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے یہ پیغام کن کے فائدے کے لیے محفوظ کروایا ہے؟‏

وفاداری سے خدا کی خدمت کرنے والی یوشیکو نامی بہن کو ایک بُری خبر ملی۔‏ اُن کے ڈاکٹر نے اُنہیں بتایا کہ اُن کے پاس کچھ ہی مہینے بچے ہیں۔‏ اِس خبر پر بہن یوشیکو کا کیا ردِعمل تھا؟‏ اُنہیں یسعیاہ 41:‏10 یاد آئی جو کہ اُن کی پسندیدہ آیتوں میں سے ایک تھی۔‏ ‏(‏اِس آیت کو پڑھیں۔‏)‏ پھر اُنہوں نے مطمئن انداز میں ڈاکٹر کو بتایا کہ وہ خوف‌زدہ نہیں ہیں کیونکہ یہوواہ نے اُن کا ہاتھ تھاما ہوا ہے۔‏ * اُس آیت میں پائے جانے والے تسلی‌بخش پیغام کے ذریعے ہماری اِس پیاری بہن کو یہوواہ پر بھروسا کرنے میں مدد ملی۔‏ یہ آیت ہمیں بھی اُس وقت اِطمینان برقرار رکھنے میں مدد دے سکتی ہے جب ہم سنگین مشکلات سے گزرتے ہیں۔‏ یہ سمجھنے کے لیے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے،‏ آئیں،‏ پہلے اِس بات پر غور کریں کہ یہوواہ نے یسعیاہ کو یہ پیغام کیوں دیا تھا۔‏

2 پہلے پہل تو یہوواہ نے یہ الفاظ اِس لیے لکھوائے تاکہ وہ اُن یہودیوں کو تسلی دے سکے جنہیں بعد میں بابل کی غلامی میں لے جایا جانا تھا۔‏ لیکن یہوواہ نے اِن الفاظ کو صرف اُن یہودیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ ہر زمانے کے اپنے وفادار بندوں کے لیے محفوظ کروایا ہے۔‏ (‏یسع 40:‏8؛‏ روم 15:‏4‏)‏ آج ہم اُس دَور میں رہ رہے ہیں جس کے متعلق بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏آخری زمانے میں مشکل وقت آئے گا۔‏“‏ (‏2-‏تیم 3:‏1‏)‏ اِس لیے ہمیں اُس حوصلہ‌افزائی کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے جو یسعیاہ کی کتاب میں پائی جاتی ہے۔‏

3.‏ ‏(‏الف)‏ سن 2019ء کی سالانہ آیت یسعیاہ 41:‏10 میں کون سی یقین‌دہانیاں پائی جاتی ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں یسعیاہ 41:‏10 میں درج یقین‌دہانیوں کی ضرورت کیوں ہے؟‏

3 اِس مضمون میں ہم یسعیاہ 41:‏10 میں درج یہوواہ کی اِن تین یقین‌دہانیوں پر بات کریں گے جن کے ذریعے ہمارا ایمان اَور مضبوط ہو سکتا ہے:‏ (‏1)‏ یہوواہ ہمارے ساتھ رہے گا؛‏ (‏2)‏ وہ ہمارا خدا ہے اور (‏3)‏ وہ ہماری مدد کرے گا۔‏ ہمیں اِن یقین‌دہانیوں کی ضرورت اِس لیے ہے کیونکہ بہن یوشیکو کی طرح ہم بھی اپنی زندگی میں مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ہمیں دُنیا کے حالات کی وجہ سے طرح طرح کی پریشانیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔‏ ہم میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں حکومتوں کی طرف سے اذیت کا سامنا ہے۔‏ لہٰذا آئیں،‏ یہوواہ کی اِن یقین‌دہانیوں پر ایک ایک کر کے بات کریں۔‏ *

‏”‏مَیں تیرے ساتھ ہوں“‏

4.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ کی وہ پہلی یقین‌دہانی کیا ہے جس پر ہم بات کریں گے؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔‏)‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے ہمارے بارے میں اپنے احساسات کا اِظہار کیسے کِیا ہے؟‏ (‏ج)‏ جس طرح سے خدا نے ہمارے بارے میں اپنے احساسات کو بیان کِیا ہے،‏ اُس پر غور کرنے سے آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

4 یہوواہ نے سب سے پہلے ہمیں یہ یقین‌دہانی کرائی ہے:‏ ‏”‏تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرے ساتھ ہوں۔‏“‏  * یہوواہ ہماری بہتری میں دلچسپی لیتا ہے،‏ ہمارے ساتھ شفقت سے پیش آتا ہے اور یوں ظاہر کرتا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے۔‏ ذرا غور کریں کہ یہوواہ نے ہمارے لیے اپنے گہرے احساسات کو کیسے بیان کِیا ہے:‏ ”‏تُو میری نگاہ میں بیش‌قیمت اور مکرم [‏یعنی عزت بخشا گیا]‏ ٹھہرا اور مَیں نے تجھ سے محبت رکھی۔‏“‏ (‏یسع 43:‏4‏)‏ اِس کائنات کی کوئی بھی طاقت یہوواہ کی اُس محبت کو ختم نہیں کر سکتی جو وہ اپنے بندوں سے رکھتا ہے۔‏ وہ ہر صورت میں ہمارے ساتھ وفاداری نبھاتا ہے۔‏ (‏یسع 54:‏10‏)‏ اُس کی محبت اور دوستی کی بدولت ہم میں دلیری پیدا ہوتی ہے۔‏ یہوواہ آج ہمیں بالکل ویسے ہی محفوظ رکھے گا جیسے اُس نے اپنے دوست ابرام (‏ابراہام)‏ کی حفاظت کی تھی۔‏ یہوواہ نے اُن سے کہا تھا:‏ ”‏اؔبرام تُو مت ڈر۔‏ مَیں تیری سپر .‏ .‏ .‏ ہوں۔‏“‏—‏پید 15:‏1‏۔‏

یہوواہ کی مدد سے ہم سیلاب اور آگ جیسی مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 5،‏ 6 کو دیکھیں۔‏)‏ *

5،‏ 6.‏ ‏(‏الف)‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ ہماری ذاتی مشکلات میں ہماری مدد کرنا چاہتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم بہن یوشیکو کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

5 ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ ہماری ذاتی مشکلات میں ہماری مدد کرنا چاہتا ہے کیونکہ اُس نے اپنے بندوں سے یہ وعدہ کِیا ہے:‏ ”‏جب تُو سیلاب میں سے گذرے گا تو مَیں تیرے ساتھ ہوں گا اور جب تو ندیوں کو عبور کرے گا تو وہ تجھے نہ ڈبائیں گی۔‏ جب تو آگ پر چلے گا تو تجھے آنچ نہ لگے گی اور شعلہ تجھے نہ جلائے گا۔‏“‏ (‏یسع 43:‏2‏)‏ اِن الفاظ کا کیا مطلب ہے؟‏

6 یہوواہ یہ وعدہ نہیں کرتا کہ وہ اُن تمام مسائل کو دُور کر دے گا جن کی وجہ سے ہماری زندگی مشکل میں پڑ جاتی ہے۔‏ لیکن وہ اِس بات کی اِجازت نہیں دے گا کہ مشکلات کا ”‏سیلاب“‏ ہمیں ڈبا دے یا آزمائشوں کی ‏”‏آگ“‏ ہمیں کوئی دائمی نقصان پہنچائے۔‏ اُس نے اِس بات کی ضمانت دی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہوگا اور مشکلات کا سامنا کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔‏ وہ ایسا کیسے کرے گا؟‏ وہ ہمارے ڈر کو دُور کر کے ہمیں اِطمینان دے گا تاکہ ہم ہر صورت میں اُس کے وفادار رہ سکیں،‏ اُس وقت بھی اگر ہماری جان خطرے میں ہو۔‏ (‏یسع 41:‏13‏)‏ بہن یوشیکو نے جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے،‏ دیکھا کہ یہ بات واقعی سچ ہے۔‏ اُن کی بیٹی نے کہا:‏ ”‏ہم یہ دیکھ کر بڑے متاثر ہوئے کہ امی کتنی پُرسکون تھیں۔‏ ہمیں صاف نظر آ رہا تھا کہ یہوواہ نے اُنہیں اِطمینان بخشا ہوا ہے۔‏ اپنی موت والے دن تک امی نرسوں اور مریضوں سے یہوواہ اور اُس کے وعدوں کے بارے میں بات کرتی رہیں۔‏“‏ بہن یوشیکو کی مثال سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟‏ جب ہم یہوواہ کے اِس وعدے پر بھروسا رکھتے ہیں کہ ”‏مَیں تیرے ساتھ ہوں گا“‏ تو ہم دلیری اور ثابت‌قدمی سے مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏

‏”‏مَیں تیرا خدا ہوں“‏

7،‏ 8.‏ ‏(‏الف)‏ یسعیاہ کی کتاب میں یہوواہ نے کون سی دوسری یقین‌دہانی کرائی ہے اور اِس کا کیا مطلب ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ نے اسیر یہودیوں سے یہ کیوں کہا تھا کہ ”‏ہراساں نہ ہو“‏؟‏ (‏ج)‏ یسعیاہ 46:‏3،‏ 4 میں درج کن الفاظ سے خدا کے بندوں کو ہمت اور تسلی ملی ہوگی؟‏

7 یہوواہ نے یسعیاہ کے ذریعے جو دوسری یقین‌دہانی تحریر کروائی،‏ وہ یہ تھی:‏ ‏”‏ہراساں نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں۔‏“‏ اِس بات کا کیا مطلب ہے؟‏ اِس آیت میں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”‏ہراساں“‏ کِیا گیا ہے،‏ اُس سے مُراد ہے:‏ ”‏کسی انجان خطرے کا احساس ہونے پر مُڑ مُڑ کر پیچھے دیکھنا“‏ یا ”‏خوف میں مبتلا ہو کر اِدھر اُدھر دیکھنا۔‏“‏

8 یہوواہ نے اُن یہودیوں سے جنہیں اسیر کر کے بابل لے جایا جانا تھا،‏ یہ کیوں کہا کہ ”‏ہراساں نہ ہو“‏؟‏ کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اُس ملک میں رہنے والے لوگ خوف‌زدہ ہو جائیں گے۔‏ لیکن اِس خوف کی وجہ کیا ہوگی؟‏ یہودیوں کی 70 سالہ اسیری کے آخر پر مادی اور فارس کی طاقت‌ور فوجوں نے بابل پر حملہ کر دینا تھا۔‏ دراصل یہوواہ نے اِن فوجوں کے ذریعے اپنے بندوں کو بابل کی غلامی سے رِہائی دِلانی تھی۔‏ (‏یسع 41:‏2-‏4‏)‏ جب بابلیوں اور اُس زمانے میں رہنے والی دیگر قوموں کو پتہ چلا کہ اُن کے دُشمن اُن پر حملہ کرنے آ رہے ہیں تو وہ اپنی ہمت برقرار رکھنے کے لیے ایک دوسرے سے کہنے لگے:‏ ’‏حوصلہ رکھو۔‏‘‏ اُنہوں نے اِس اُمید سے اَور بُت بھی بنائے کہ وہ اُن کی حفاظت کریں گے۔‏ (‏یسع 41:‏5-‏7‏)‏ اِس دوران یہوواہ نے اسیر یہودیوں کو اِطمینان بخشنے کی خاطر اُن سے کہا:‏ ”‏پر تُو اَے اِؔسرائیل میرے بندے!‏ .‏ .‏ .‏ ہراساں نہ ہو کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں۔‏“‏ (‏یسع 41:‏8-‏10‏)‏ ذرا غور کریں کہ یہوواہ نے یہ نہیں کہا کہ ”‏مَیں تیرا خدا تھا۔‏“‏ اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں تیرا خدا ہوں۔‏“‏ اِس طرح یہوواہ نے اپنے وفادار بندوں کو یہ یقین دِلایا کہ وہ اُنہیں بھولا نہیں تھا،‏ وہ اب بھی اُن کا خدا تھا اور وہ اب بھی اُس کی قوم تھے۔‏ یہوواہ نے اُن سے کہا:‏ ”‏مَیں ہی [‏تمہیں]‏ اُٹھاتا رہوں گا .‏ .‏ .‏ اور رِہائی دوں گا۔‏“‏ بےشک اِن الفاظ سے اُن اسیر یہودیوں کو بڑی ہمت اور تسلی ملی ہوگی۔‏‏—‏یسعیاہ 46:‏3،‏ 4 کو پڑھیں۔‏

9،‏ 10.‏ ہمیں خوف‌زدہ ہونے کی ضرورت کیوں نہیں ہے؟‏ مثال دے کر واضح کریں۔‏

9 دُنیا کے بگڑتے حالات کی وجہ سے آج‌کل لوگ پہلے سے کہیں زیادہ خوف اور پریشانی میں مبتلا ہیں۔‏ سچ ہے کہ ہمیں بھی دیگر لوگوں جیسی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے لیکن ہمیں خوف‌زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ یہوواہ نے ہم سے کہا ہے:‏ ”‏مَیں تیرا خدا ہوں۔‏“‏ دراصل یہوواہ کی یہ بات ہمیں اپنے اِطمینان کو برقرار رکھنے کی ایک ٹھوس وجہ فراہم کرتی ہے۔‏ وہ کیسے؟‏

10 اِس سلسلے میں ذرا اِس مثال پر غور کریں:‏ سلمان اور عمیر نامی دو مسافر ایک جہاز میں سوار ہیں۔‏ باہر تیز ہوائیں چل رہی ہیں جن کی وجہ سے جہاز ہچکولے کھا رہا ہے۔‏ پھر یہ اِعلان کِیا جاتا ہے:‏ ”‏اپنی سیٹ بیلٹ باندھے رکھیں کیونکہ ہمیں تھوڑی اَور دیر اِن تیز ہواؤں میں سے ہو کر گزرنا پڑے گا۔‏“‏ سلمان پریشان ہو جاتا ہے۔‏ لیکن پھر پائلٹ کہتا ہے:‏ ”‏ڈریں مت،‏ مَیں آپ کا پائلٹ بول رہا ہوں۔‏“‏ مگر سلمان کو اِس سے کوئی حوصلہ نہیں ملتا اور وہ کہتا ہے:‏ ”‏پائلٹ اِس بات کی ضمانت کیسے دے سکتا ہے کہ ہمیں کچھ نہیں ہوگا؟‏“‏ پھر وہ عمیر کو دیکھتا ہے جو بالکل بھی خوف‌زدہ نظر نہیں آ رہا۔‏ سلمان اُس سے پوچھتا ہے:‏ ”‏تُم اِتنے سکون سے کیسے بیٹھے ہوئے ہو؟‏“‏ عمیر مسکراتا ہے اور کہتا ہے:‏ ”‏کیونکہ مَیں اِس پائلٹ کو اچھی طرح جانتا ہوں۔‏ وہ میرے ابو ہیں۔‏“‏ عمیر آگے کہتا ہے:‏ ”‏چلو،‏ مَیں تمہیں اپنے ابو کے بارے میں بتاتا ہوں۔‏ مجھے یقین ہے کہ جب تمہیں اُن کی صلاحیتوں کا پتہ چلے گا تو تمہاری پریشانی بھی کم ہو جائے گی۔‏“‏

11.‏ ہم دو مسافروں کی مثال سے کون سے سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

11 ہم اِس مثال سے کون سے سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ عمیر کی طرح ہمارے دل بھی مطمئن ہیں کیونکہ ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ کو قریب سے جانتے ہیں۔‏ ہمیں پتہ ہے کہ یہوواہ طوفان جیسی اُن مشکلات میں بھی ہماری حفاظت کرے گا جن کا ہمیں اِس آخری زمانے میں سامنا ہوتا ہے۔‏ (‏یسع 35:‏4‏)‏ جہاں ایک طرف یہ دُنیا خوف میں جکڑی ہوئی ہے وہاں دوسری طرف ہم ”‏چین“‏ اور سکون میں ہیں کیونکہ ہم یہوواہ پر بھروسا رکھتے ہیں۔‏ (‏یسع 30:‏15‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ اِس کے علاوہ جس طرح عمیر نے ساتھی مسافر کو اپنے باپ کے بارے میں بتایا اُسی طرح ہم بھی دوسرے لوگوں کو یہ بتاتے ہیں کہ وہ خدا پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں۔‏ یوں وہ بھی اِس بات پر یقین رکھنے کے قابل ہوتے ہیں کہ چاہے اُنہیں جیسی بھی مشکلات کا سامنا ہو،‏ یہوواہ اُن کا ساتھ دے گا۔‏

‏”‏مَیں تجھے زور بخشوں گا [‏اور]‏ تیری مدد کروں گا“‏

12.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ نے تیسری یقین‌دہانی کیا کرائی ہے؟‏ (‏ب)‏ اِصطلاح ’‏یہوواہ کا بازو‘‏ ہماری توجہ کس حقیقت پر دِلاتی ہے؟‏

12 اب ذرا تیسری یقین‌دہانی پر غور کریں جو یسعیاہ نبی نے لکھی:‏ ‏”‏مَیں تجھے زور بخشوں گا۔‏ مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا۔‏“‏ یسعیاہ پہلے ہی یہ بتا چُکے تھے کہ یہوواہ اپنے بندوں کو کیسے زور بخشے گا اور مضبوط بنائے گا۔‏ اُنہوں نے کہا تھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا بڑی قدرت کے ساتھ آئے گا اور اُس کا بازو اُس کے لئے سلطنت کرے گا۔‏“‏ (‏یسع 40:‏10‏)‏ بائبل میں لفظ ”‏بازو“‏ اکثر طاقت کی طرف اِشارہ کرنے کے لیے اِستعمال کِیا گیا ہے۔‏ لہٰذا اِصطلاح یہوواہ کا ’‏بازو سلطنت کرے گا،‏‘‏ ہماری توجہ اِس بات پر دِلاتی ہے کہ یہوواہ ایک طاقت‌ور بادشاہ ہے۔‏ یہوواہ نے ماضی میں اپنی لامحدود طاقت کے ذریعے اپنے بندوں کی مدد اور حفاظت کی اور وہ آج بھی اُن لوگوں کو محفوظ رکھتا اور طاقت دیتا ہے جو اُس پر مضبوط ایمان رکھتے ہیں۔‏—‏اِست 1:‏30،‏ 31؛‏ یسع 43:‏10‏۔‏

ہمارے خلاف اِستعمال کِیا جانے والا کوئی بھی ہتھیار یہوواہ کے مضبوط بازؤں کے آگے کام نہیں آئے گا۔‏ (‏پیراگراف نمبر 12-‏16 کو دیکھیں۔‏)‏ *

13.‏ ‏(‏الف)‏ یہوواہ خاص طور پر کس صورت میں اپنا یہ وعدہ پورا کرتا ہے کہ ”‏مَیں تجھے زور بخشوں گا“‏؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کے کس وعدے کے ذریعے ہمارا حوصلہ اور اِعتماد بڑھتا ہے؟‏

13 جب ہمارے دُشمن ہمیں اذیت پہنچاتے ہیں تو خاص طور پر تب یہوواہ اپنے اِس وعدے کو پورا کرتا ہے:‏ ”‏مَیں تجھے زور بخشوں گا۔‏“‏ دُنیا کے کچھ علاقوں میں ہمارے دُشمن ہمارے مُنادی کے کام کو روکنے یا ہماری تنظیم پر پابندی لگانے کی سخت کوشش کر رہے ہیں۔‏ مگر ہم ایسے حملوں کے بارے میں حد سے زیادہ پریشان نہیں ہوتے۔‏ یہوواہ نے ہم سے ایک ایسا وعدہ کِیا ہے جس کے ذریعے ہمارا حوصلہ اور اِعتماد بڑھتا ہے۔‏ اُس نے کہا ہے:‏ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا۔‏“‏ (‏یسع 54:‏17‏)‏ اِس وعدے پر غور کرنے سے ہمیں تین اہم حقائق کا پتہ چلتا ہے۔‏

14.‏ ہم اِس بات پر حیران کیوں نہیں ہوتے کہ خدا کے دُشمن ہم پر حملہ کرتے ہیں؟‏

14 پہلی حقیقت یہ ہے کہ مسیح کے پیروکاروں کے طور پر ہمیں اِس بات کی توقع کرنی چاہیے کہ ہم سے نفرت کی جائے گی۔‏ (‏متی 10:‏22‏)‏ یسوع مسیح نے پیش‌گوئی کی تھی کہ آخری زمانے کے دوران اُن کے شاگردوں پر شدید اذیت ڈھائی جائے گی۔‏ (‏متی 24:‏9؛‏ یوح 15:‏20‏)‏ دوسری حقیقت یہ ہے کہ ہمارے دُشمن صرف ہم سے نفرت ہی نہیں کریں گے بلکہ ہمارے خلاف مختلف ہتھیار بھی اِستعمال کریں گے۔‏ اِن ہتھیاروں میں گمراہ‌کُن معلومات،‏ ہمارے بارے میں جھوٹی باتیں اور کڑی اذیت شامل رہی ہے۔‏ (‏متی 5:‏11‏)‏ یہوواہ ہمارے دُشمنوں کو اِن ہتھیاروں کے ذریعے ہمارے خلاف جنگ کرنے سے نہیں روکے گا۔‏ (‏اِفس 6:‏12؛‏ مکا 12:‏17‏)‏ لیکن ہمیں اِس وجہ سے خوف‌زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کیوں۔‏

15،‏ 16.‏ ‏(‏الف)‏ وہ تیسری حقیقت کیا ہے جو ہمیں یاد رکھنی چاہیے اور یسعیاہ 25:‏4،‏ 5 اِس کی حمایت کیسے کرتی ہے؟‏ (‏ب)‏ یسعیاہ 41:‏11،‏ 12 میں اُن لوگوں کا کیا انجام بتایا گیا ہے جو ہمارے خلاف جنگ کرتے ہیں؟‏

15 اب ذرا تیسری حقیقت پر غور کریں جو ہمیں یاد رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ یہوواہ نے کہا کہ ”‏کوئی ہتھیار“‏ جو ہمارے خلاف اِستعمال کِیا جائے،‏ ”‏کام نہ آئے گا۔‏“‏ جس طرح ایک دیوار ہمیں تیز طوفان سے محفوظ رکھتی ہے اُسی طرح یہوواہ ہمیں ”‏ظالموں کی سانس [‏’‏پھونکوں،‏‘‏ اُردو جیو ورشن‏]‏“‏ سے بچائے گا۔‏ ‏(‏یسعیاہ 25:‏4،‏ 5 کو پڑھیں۔‏)‏ ہمارے دُشمن کبھی بھی ہمیں دائمی نقصان پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔‏—‏یسع 65:‏17‏۔‏

16 یہوواہ نے اپنی ذات پر ہمارے بھروسے کو مضبوط کرنے کے لیے ایک اَور کام کِیا ہے۔‏ اُس نے بڑی تفصیل سے بتایا ہے کہ اُن لوگوں کا کیا انجام ہوگا جو ہم پر ”‏غضب‌ناک ہیں۔‏“‏ ‏(‏یسعیاہ 41:‏11،‏ 12 کو پڑھیں۔‏)‏ چاہے ہمارے دُشمن ہمارے خلاف جنگ میں کتنا ہی زور کیوں نہ لگا لیں یا چاہے یہ جنگ کتنی ہی شدت کیوں نہ اِختیار کر جائے،‏ اِس کا نتیجہ یہی نکلے گا کہ خدا کے بندوں کے دُشمن ”‏ناچیز ہو جائیں گے اور ہلاک ہوں گے۔‏“‏

یہوواہ پر اپنے بھروسے کو مضبوط کرنے کا طریقہ

ہم باقاعدگی سے بائبل میں خدا کے متعلق پڑھنے سے اُس پر اپنے بھروسے کو مضبوط کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 17،‏ 18 کو دیکھیں۔‏)‏ *

17،‏ 18.‏ ‏(‏الف)‏ بائبل پڑھنے سے یہوواہ پر ہمارا بھروسا کیسے مضبوط ہوتا ہے؟‏ ایک مثال دیں۔‏ (‏ب)‏ 2019ء کے لیے چُنی گئی سالانہ آیت پر غور کرنے سے ہمیں کیا مدد ملتی ہے؟‏

17 جب ہم یہوواہ کو اَور اچھی طرح جاننے کی کوشش کرتے ہیں تو اُس پر ہمارا بھروسا مضبوط ہوتا ہے۔‏ اور یہوواہ کو قریب سے جاننے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم بائبل کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یہوواہ نے ماضی میں اپنے بندوں کی حفاظت کیسے کی۔‏ اِن باتوں پر غور کرنے سے ہمیں یہ اِعتماد حاصل ہوتا ہے کہ یہوواہ ہمیں بھی محفوظ رکھے گا۔‏

18 ذرا غور کریں کہ یسعیاہ نے کتنی خوب‌صورت تشبیہ کے ذریعے یہ واضح کِیا ہے کہ یہوواہ ہماری حفاظت کیسے کرتا ہے۔‏ اُنہوں نے یہوواہ کو ایک چرواہا کہا ہے اور اُس کے بندوں کو برّے۔‏ اُنہوں نے یہوواہ کے بارے میں لکھا ہے:‏ ”‏وہ برّوں کو اپنے بازوؤں میں جمع کرے گا اور اپنی بغل میں لے کر چلے گا۔‏“‏ (‏یسع 40:‏11‏)‏ جب ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہوواہ کے مضبوط بازو ہمارے گِرد لپٹے ہوئے ہیں تو ہمیں تحفظ اور اِطمینان کا احساس ہوتا ہے۔‏ وفادار اور سمجھ‌دار غلام چاہتا ہے کہ ہم مشکلات کے دوران اپنے اِطمینان کو برقرار رکھیں۔‏ لہٰذا 2019ء کے لیے یسعیاہ 41:‏10 کو سالانہ آیت کے طور پر چُنا گیا ہے جس میں لکھا ہے:‏ ‏’‏تُو مت ڈر کیونکہ مَیں تیرا خدا ہوں۔‏‘‏ اِن تسلی‌بخش الفاظ پر سوچ بچار کریں۔‏ یہ آپ کو آنے والی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے ہمت دیں گے۔‏

گیت نمبر 49‏:‏ یہوواہ ہماری پناہ‌گاہ ہے

^ پیراگراف 5 سن 2019ء کے لیے جس سالانہ آیت کا اِنتخاب کِیا گیا ہے،‏ اُس سے ہمیں تین ایسی وجوہات ملتی ہیں جن کی بِنا پر ہم دُنیا کے خراب حالات یا اپنی زندگی میں آنے والی مشکلات کے باوجود اپنے اِطمینان کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔‏ اِس مضمون میں اِن وجوہات پر بات کی جائے گی اور اِس کے ذریعے ہمیں مدد ملے گی کہ ہم زیادہ پریشان ہونے کی بجائے یہوواہ پر اپنے بھروسے کو مضبوط کریں۔‏ سالانہ آیت پر سوچ بچار کریں اور اگر آپ کے لیے ممکن ہو تو اِسے زبانی یاد کر لیں۔‏ یہ آپ کو آنے والی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے ہمت دے گی۔‏

^ پیراگراف 3 اِصطلاح کی وضاحت:‏ یقین‌دہانی کرانے کا مطلب کسی بات کے سچ ہونے کی ضمانت دینا یا یہ وعدہ کرنا ہے کہ فلاں کام ضرور ہوگا۔‏ یہوواہ کی یقین‌دہانیوں کی بدولت ہم اُن مشکلات کے بارے میں حد سے زیادہ پریشان نہیں ہوتے جو ہماری زندگی میں کھڑی ہو سکتی ہیں۔‏

^ پیراگراف 4 فٹ نوٹ:‏ یسعیاہ 41:‏10،‏ 13 اور 14 میں اِصطلاح ”‏مت ڈر“‏ دو بار اور اِس کی ہم‌معنی اِصطلاح ”‏ہراساں نہ ہو“‏ بھی دو بار اِستعمال ہوئی ہے۔‏ اِنہی آیتوں میں لفظ ”‏مَیں“‏ (‏جس کا اِشارہ یہوواہ کی طرف ہے)‏ بھی بار بار اِستعمال کِیا گیا ہے جیسے کہ ”‏مَیں تجھے زور بخشوں گا“‏ اور ”‏مَیں یقیناً تیری مدد کروں گا۔‏“‏ یوں اِس اہم حقیقت پر زور دیا گیا ہے کہ ہم صرف یہوواہ پر بھروسا کرنے سے ہی اپنے خوف پر قابو پا سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 52 تصویر کی وضاحت‏:‏ ایک خاندان کے افراد کو کام کی جگہ پر،‏ صحت کے حوالے سے،‏ مُنادی کے دوران اور سکول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‏

^ پیراگراف 54 تصویر کی وضاحت‏:‏ پولیس نے ایک گھر پر چھاپا مارا ہے جہاں یہوواہ کے گواہ عبادت کے لیے جمع ہیں لیکن بہن بھائی ہڑبڑا نہیں رہے ہیں۔‏

^ پیراگراف 56 تصویر کی وضاحت‏:‏ باقاعدگی کے ساتھ خاندانی عبادت کرنے سے ہمیں ثابت‌قدم رہنے کی ہمت ملتی ہے۔‏