مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 2

آپ دوسروں کے لیے ”‏بڑی تسلی“‏ کا باعث ہو سکتے ہیں

آپ دوسروں کے لیے ”‏بڑی تسلی“‏ کا باعث ہو سکتے ہیں

‏”‏یہی لوگ خدا کی بادشاہت کے سلسلے میں میرے ہم‌خدمت ہیں اور اِن کی وجہ سے مجھے بڑی تسلی ملی ہے۔‏“‏‏—‏کُل 4:‏11‏۔‏

گیت نمبر 90‏:‏ ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھائیں

مضمون پر ایک نظر *

1.‏ یہوواہ کے بہت سے وفادار بندوں کو کون سی کٹھن مشکلات کا سامنا ہے؟‏

پوری دُنیا میں یہوواہ کے بہت سے بندوں کو ایسی مشکلات کا سامنا ہے جن کی وجہ سے وہ دُکھی اور پریشان ہو جاتے ہیں۔‏ کیا آپ کی کلیسیا میں بھی کچھ بہن بھائی ایسی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں؟‏ کچھ مسیحی کسی سنگین بیماری سے لڑ رہے ہیں یا اپنے کسی عزیز کی موت کا غم سہہ رہے ہیں۔‏ کئی مسیحی اِس وجہ سے بےحد دُکھی ہیں کیونکہ اُن کے گھر کے کسی فرد یا قریبی دوست نے سچائی سے مُنہ پھیر لیا ہے۔‏ کچھ مسیحی قدرتی آفتوں سے متاثر ہوئے ہیں۔‏ ایسے تمام بہن بھائیوں کو تسلی کی ضرورت ہے۔‏ ہم اُنہیں تسلی کیسے دے سکتے ہیں؟‏

2.‏ پولُس رسول کو کچھ موقعوں پر تسلی کی ضرورت کیوں پڑی؟‏

2 پولُس رسول کو اپنی زندگی میں کئی بار ایسی صورتحال کا سامنا ہوا جن میں وہ مرتے مرتے بچے۔‏ (‏2-‏کُر 11:‏23-‏28‏)‏ اُنہیں ایک ایسی تکلیف کا بھی سامنا تھا جو ’‏ایک کانٹے کی طرح اُن کے جسم میں چبھتی رہتی تھی۔‏‘‏ یہ تکلیف غالباً صحت کا کوئی مسئلہ تھی۔‏ (‏2-‏کُر 12:‏7‏)‏ اِس کے علاوہ اُنہیں اُس وقت بڑی مایوسی ہوئی جب دیماس نے جو ایک زمانے میں اُن کا ہم‌خدمت تھا،‏ اُن کو چھوڑ دیا ”‏کیونکہ وہ اِس دُنیا سے محبت کرنے لگا“‏ تھا۔‏ (‏2-‏تیم 4:‏10‏)‏ پولُس رسول ایک دلیر اور پاک روح سے مسح‌شُدہ مسیحی تھے۔‏ اُنہوں نے دل کھول کر دوسروں کی مدد کی لیکن کبھی کبھار وہ بھی بےحوصلہ ہو گئے۔‏—‏روم 9:‏1،‏ 2‏۔‏

3.‏ پولُس کو کن کی طرف سے تسلی اور حوصلہ ملا؟‏

3 پولُس کو وہ تسلی اور مدد کیسے ملی جس کی اُنہیں ضرورت تھی؟‏ بےشک یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے اُن کا حوصلہ بڑھایا۔‏ (‏2-‏کُر 4:‏7؛‏ فل 4:‏13‏)‏ یہوواہ نے اُن کے ہم‌ایمانوں کے ذریعے بھی اُنہیں تسلی دی۔‏ پولُس رسول نے بتایا کہ اُن کے کچھ ہم‌خدمت اُن کے لیے ”‏بڑی تسلی“‏ کا باعث تھے۔‏ (‏کُل 4:‏11‏)‏ پولُس نے اپنے جن ہم‌خدمتوں کا نام لے کر ذکر کِیا،‏ اُن میں ارِسترخس،‏ تخِکُس اور مرقس شامل تھے۔‏ اِن تینوں نے پولُس کو تسلی دی اور ثابت‌قدم رہنے میں اُن کی مدد کی۔‏ یہ تینوں مسیحی کن خوبیوں کی وجہ سے دوسروں کو تسلی دینے کے قابل ہوئے؟‏ ہم ایک دوسرے کو تسلی اور حوصلہ دینے کے سلسلے میں اِن کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

ارِسترخس کی طرح وفادار ہوں

ہم بھی ارِسترخس کی طرح ”‏مصیبت میں“‏ اپنے بہن بھائیوں کا ساتھ دینے سے اُن کے وفادار دوست ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 4،‏ 5 کو دیکھیں۔‏)‏ *

4.‏ ارِسترخس،‏ پولُس کے وفادار دوست کیسے ثابت ہوئے؟‏

4 ارِسترخس ایک مقدونی مسیحی تھے اور اُن کا تعلق تھسلُنیکے سے تھا۔‏ وہ پولُس کے وفادار دوست ثابت ہوئے۔‏ پاک کلام میں اُن کا ذکر پہلی بار اُس وقت ہوا جب پولُس اپنے تیسرے مشنری دورے کے دوران اِفسس میں تھے۔‏ وہاں لوگوں کے ایک ہجوم نے ارِسترخس کو پکڑ لیا۔‏ (‏اعما 19:‏29‏)‏ پھر جب اُنہیں چھوڑ دیا گیا تو اُنہوں نے اپنی جان بچانے کا نہیں سوچا بلکہ وفاداری سے پولُس کا ساتھ دیا۔‏ کچھ مہینے بعد جب پولُس اور ارِسترخس یونان میں تھے تو وہاں بھی اُنہوں نے پولُس کا ساتھ نہیں چھوڑا حالانکہ مخالفین پولُس کی جان لینے کے درپے تھے۔‏ (‏اعما 20:‏2-‏4‏)‏ تقریباً 58ء میں جب پولُس کو ایک قیدی کے طور پر روم بھیجا گیا تو ارِسترخس اِس لمبے سفر پر اُن کے ساتھ تھے۔‏ پھر جب راستے میں اُن کا جہاز تباہ ہوا تو اُن دونوں نے مل کر اِس مشکل کا سامنا کِیا۔‏ (‏اعما 27:‏1،‏ 2،‏ 41‏)‏ ایسا لگتا ہے کہ روم پہنچنے کے بعد ارِسترخس کچھ عرصے کے لیے پولُس کے ساتھ قید بھی رہے۔‏ (‏کُل 4:‏10‏)‏ بِلاشُبہ پولُس رسول کو ارِسترخس جیسے وفادار دوست کے ذریعے بڑا حوصلہ اور تسلی ملی ہوگی!‏

5.‏ امثال 17:‏17 کے مطابق ہم ایک وفادار دوست کیسے ثابت ہو سکتے ہیں؟‏

5 ارِسترخس کی طرح ہم بھی اپنے بہن بھائیوں کے وفادار دوست ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ ہمیں نہ صرف اچھے وقت میں بلکہ ”‏مصیبت میں“‏ بھی اُن کا ساتھ دینا چاہیے۔‏ ‏(‏امثال 17:‏17 کو فٹ‌نوٹ سے پڑھیں۔‏ *‏)‏ ہو سکتا ہے کہ ہمارے کسی بھائی یا بہن پر کوئی مشکل آئی ہو اور اُس مشکل کے ختم ہونے کے بعد بھی اُسے کافی عرصے تک تسلی کی ضرورت ہو۔‏ فلورا * نامی ایک بہن کے ابو کینسر کی وجہ سے فوت ہو گئے اور پھر تین مہینے بعد اُن کی امی بھی اِس بیماری سے لڑتے لڑتے زندگی کی بازی ہار گئیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏مجھے لگتا ہے کہ کسی مشکل صورتحال سے گزرنے کے کافی عرصے بعد بھی ہم اپنی تکلیف کو بُھلا نہیں پاتے۔‏ مَیں اپنے وفادار دوستوں کی بےحد شکرگزار ہوں جو یہ سمجھتے ہیں کہ مَیں ابھی بھی بہت دُکھی ہوں حالانکہ میرے والدین کو فوت ہوئے ایک عرصہ ہو گیا ہے۔‏“‏

6.‏ وفاداری کی خوبی ہمیں کیا کرنے کی ترغیب دیتی ہے؟‏

6 وفادار دوست اپنے بہن بھائیوں کی خاطر قربانیاں دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔‏ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔‏ پیٹر نامی ایک بھائی کو ڈاکٹر نے بتایا کہ اُنہیں ایک جان‌لیوا بیماری ہے۔‏ اُن کی بیوی کیتھرین بتاتی ہیں:‏ ”‏ہماری کلیسیا کا ایک جوڑا ہمیں ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا جہاں ہمیں پیٹر کی بیماری کے بارے میں پتہ چلا۔‏ اُس جوڑے نے اُسی وقت فیصلہ کِیا کہ وہ زندگی کے اِس تکلیف‌دہ موڑ پر ہمیں اکیلا نہیں چھوڑے گا۔‏ ہمیں جب بھی اُن کی ضرورت پڑی،‏ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے۔‏“‏ واقعی سچے دوستوں کی مدد سے ہم مشکلات میں ثابت‌قدم رہنے کے قابل ہوتے ہیں اور بڑی تسلی پاتے ہیں!‏

تخِکُس کی طرح قابلِ‌بھروسا ہوں

جب ہمارے بہن بھائی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں تو ہم تخِکُس کی طرح قابلِ‌بھروسا دوست ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 7-‏9 کو دیکھیں۔‏)‏ *

7،‏ 8.‏ کُلسّیوں 4:‏7-‏9 کے مطابق تخِکُس ایک قابلِ‌بھروسا دوست کیسے ثابت ہوئے؟‏

7 تخِکُس روم کے صوبے آسیہ سے تھے اور پولُس کے بڑے قابلِ‌بھروسا ساتھی تھے۔‏ (‏اعما 20:‏4‏)‏ تقریباً 55ء میں پولُس نے یہودیہ کے مسیحیوں کے لیے عطیات جمع کرنے کا بندوبست کِیا اور شاید اُنہوں نے اِس اہم کام کے لیے تخِکُس کو اِستعمال کِیا تھا۔‏ (‏2-‏کُر 8:‏18-‏20‏)‏ بعد میں جب پولُس کو پہلی بار روم میں قید کِیا گیا تو تخِکُس نے اُن کی طرف سے حوصلہ‌افزا خطوط اور پیغامات آسیہ کی کلیسیاؤں کو پہنچائے۔‏—‏کُل 4:‏7-‏9‏۔‏

8 تخِکُس ایک قابلِ‌بھروسا دوست کے طور پر پولُس کا ساتھ نبھاتے رہے۔‏ (‏طط 3:‏12‏)‏ اُس زمانے میں سب مسیحی تخِکُس کی طرح قابلِ‌بھروسا نہیں تھے۔‏ تقریباً 65ء میں جب پولُس دوسری مرتبہ روم میں قید تھے تو اُنہوں نے لکھا کہ صوبہ آسیہ کے بہت سے مسیحیوں نے اُن کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔‏ (‏2-‏تیم 1:‏15‏)‏ شاید اِس کی وجہ یہ تھی کہ وہ مسیحی،‏ مخالفین سے ڈر گئے تھے۔‏ لیکن تخِکُس پر پولُس پورا بھروسا کر سکتے تھے اِس لیے اُنہوں نے تخِکُس کو ایک اَور ذمےداری دی۔‏ (‏2-‏تیم 4:‏12‏)‏ بےشک پولُس تخِکُس جیسے اچھے دوست کی بڑی قدر کرتے ہوں گے۔‏

9.‏ ہم تخِکُس کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏

9 ہم بھی تخِکُس کی طرح قابلِ‌بھروسا دوست بن سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر جب بہن بھائیوں کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو ہم اُن کی مدد کرنے کا صرف وعدہ نہیں کرتے بلکہ عملی طریقوں سے ایسا کرتے بھی ہیں۔‏ (‏متی 5:‏37؛‏ لُو 16:‏10‏)‏ جب بہن بھائی یہ جانتے ہیں کہ وہ مدد کے لیے ہم پر بھروسا کر سکتے ہیں تو اُنہیں بڑا اِطمینان ملتا ہے۔‏ اِس حوالے سے ایک بہن کہتی ہے:‏ ”‏آپ اِس بات سے مطمئن ہوتے ہیں کہ جس شخص نے آپ کی مدد کرنے کی حامی بھری ہے،‏ وہ وقت پر ایسا ضرور کرے گا۔‏“‏

10.‏ امثال 18:‏24 کی روشنی میں بتائیں کہ کسی مشکل یا مایوسی کا سامنا کرتے وقت ہمیں تسلی کون دے سکتا ہے۔‏

10 جو لوگ کسی مشکل یا مایوسی کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں،‏ اُنہیں اکثر کسی قابلِ‌بھروسا دوست کو اپنے دل کی بات بتانے سے تسلی ملتی ہے۔‏ ‏(‏امثال 18:‏24 کو پڑھیں۔‏)‏ جب بھائی بیجے کے بیٹے کو کلیسیا سے خارج کر دیا گیا تو وہ بہت مایوس ہوئے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں کسی ایسے شخص کو اپنے احساسات کے بارے میں بتانا چاہتا تھا جس پر مَیں بھروسا کر سکوں۔‏“‏ ذرا بھائی کارلوس کے الفاظ پر بھی غور کریں جن کے پاس کلیسیا میں ایک ذمےداری تھی لیکن اپنی کسی غلطی کی وجہ سے وہ اِس ذمےداری سے ہاتھ دھو بیٹھے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مجھے کسی ایسے شخص کی ضرورت تھی جس کے سامنے مَیں اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر سکوں اور مجھے یہ ڈر نہ ہو کہ وہ مجھ میں نقص نکالے گا۔‏“‏ کلیسیا کے بزرگ کارلوس کے لیے ایسے شخص ثابت ہوئے اور اُنہوں نے کارلوس کی مدد کی تاکہ وہ اپنی مشکل سے نمٹ سکیں۔‏ کارلوس کو اِس بات سے بھی تسلی ملی کہ بزرگ اُن کی باتوں کو راز میں رکھیں گے اور کسی کو نہیں بتائیں گے۔‏

11.‏ ہم ایک قابلِ‌بھروسا دوست کیسے بن سکتے ہیں؟‏

11 اگر ہم ایک قابلِ‌بھروسا دوست بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اندر صبر پیدا کرنا چاہیے۔‏ جب زینا کے شوہر نے اُنہیں چھوڑ دیا تو اُنہوں نے اپنے قریبی دوستوں کو اپنے احساسات کے بارے میں بتایا جس سے اُنہیں تسلی ملی۔‏ وہ بتاتی ہیں:‏ ”‏اُنہوں نے بڑے صبر سے میری بات سنی حالانکہ شاید مَیں بار بار ایک جیسی باتیں کرتی جاتی تھی۔‏“‏ آپ بھی صبر سے دوسروں کی بات سننے سے اچھے دوست ثابت ہو سکتے ہیں۔‏

مرقس کی طرح خدمت کرنے کے لیے تیار ہوں

جیسے مرقس نے عملی طریقوں سے پولُس کی مدد کی تاکہ وہ ثابت‌قدم رہ سکیں ویسے ہی ہم بھی کٹھن حالات میں اپنے بہن بھائیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 12-‏14 کو دیکھیں۔‏)‏ *

12.‏ مرقس کون تھے اور اُنہوں نے خدمت کا جذبہ کیسے ظاہر کِیا؟‏

12 مرقس کا تعلق یہودی قوم سے تھا اور وہ یروشلیم کے رہنے والے تھے۔‏ اُن کے رشتے کے بھائی برنباس ایک جانے پہچانے مشنری تھے۔‏ (‏کُل 4:‏10‏)‏ ایسا لگتا ہے کہ اُن کا گھرانہ مالی طور پر خوش‌حال تھا۔‏ لیکن مرقس نے مال‌ودولت کو اہمیت نہیں دی۔‏ اُنہوں نے ساری زندگی خوشی سے دوسروں کی خدمت کی۔‏ مثال کے طور پر جب پولُس رسول اور پطرس رسول اپنی اپنی ذمےداریاں نبھا رہے تھے تو کئی موقعوں پر مرقس نے اُن کی خدمت کی۔‏ شاید وہ اُن کے کھانے پینے،‏ رہائش اور دوسری ضرورتوں کا خیال رکھتے تھے۔‏ (‏اعما 13:‏2-‏5؛‏ 1-‏پطر 5:‏13‏)‏ پولُس رسول نے مرقس کے بارے میں کہا کہ وہ ”‏خدا کی بادشاہت کے سلسلے میں میرے ہم‌خدمت ہیں اور [‏اُن]‏ کی وجہ سے مجھے بڑی تسلی ملی ہے۔‏“‏—‏کُل 4:‏10،‏ 11‏۔‏

13.‏ دوسرا تیمُتھیُس 4:‏11 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ پولُس رسول مرقس کی خدمت کی بڑی قدر کرتے تھے؟‏

13 مرقس،‏ پولُس کے قریبی دوست بن گئے۔‏ تقریباً 65ء میں جب پولُس کو آخری مرتبہ روم میں قید کِیا گیا تو اُنہوں نے تیمُتھیُس کے نام اپنا دوسرا خط لکھا۔‏ اُس خط میں اُنہوں نے تیمُتھیُس سے کہا کہ وہ روم آئیں اور اپنے ساتھ مرقس کو بھی لیتے آئیں۔‏ (‏2-‏تیم 4:‏11‏)‏ بےشک پولُس اُس خدمت کی بڑی قدر کرتے تھے جو مرقس نے ماضی میں کی تھی۔‏ اِس لیے اُنہوں نے اِس مشکل گھڑی میں مرقس کو اپنے پاس بلایا۔‏ مرقس نے عملی طریقوں سے پولُس کی مدد کی۔‏ غالباً اُنہوں نے پولُس کے کھانے پینے کا اِنتظام کِیا اور اُنہیں خط لکھنے کے لیے سامان مہیا کِیا۔‏ اِس کے کچھ ہی عرصے بعد پولُس کو سزائےموت دے دی گئی۔‏ اُن کی زندگی کے آخری دنوں میں اُنہیں جو مدد اور حوصلہ‌افزائی ملی،‏ غالباً اُس کی وجہ سے وہ اپنی موت تک ثابت‌قدم رہ پائے۔‏

14،‏ 15.‏ متی 7:‏12 سے ہم دوسروں کی مدد کرنے کے حوالے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

14 متی 7:‏12 کو پڑھیں۔‏ جب ہم کسی مشکل سے گزر رہے ہوتے ہیں اور کوئی ہماری مدد کرتا ہے تو ہم اُس کے بےحد شکرگزار ہوتے ہیں۔‏ رائین جن کے ابو ایک بھیانک حادثے میں فوت ہو گئے،‏ کہتے ہیں:‏ ”‏جب آپ کسی تکلیف سے گزر رہے ہوتے ہیں تو آپ کو معمول کے بہت سے کام کرنا بھی ناممکن لگتا ہے۔‏ ایسی صورت میں جب کوئی آپ کی تھوڑی سی بھی مدد کرتا ہے تو اِس کا اثر بہت گہرا ہوتا ہے۔‏“‏

15 اگر ہم اِس بات پر دھیان دیتے ہیں کہ فلاں بہن بھائی کس مشکل سے گزر رہا ہے تو ہم عملی طریقوں سے اُس کی مدد کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔‏ پیٹر اور کیتھرین کے لیے جن کا پہلے ذکر ہوا ہے،‏ ڈاکٹر کے پاس جانا مشکل تھا کیونکہ اب وہ دونوں گاڑی نہیں چلا سکتے تھے۔‏ جس بہن نے اُن کی مدد کرنے کا فیصلہ کِیا تھا،‏ اُس نے ایک شیڈول بنایا تاکہ کلیسیا کے بہن بھائی باری باری اُنہیں ڈاکٹر کے پاس لے جا سکیں۔‏ کیا اِس بندوبست سے اُس جوڑے کو فائدہ ہوا؟‏ کیتھرین کہتی ہیں:‏ ”‏ہمیں لگا جیسے ہمارے کندھوں سے کوئی بھاری بوجھ اُتر گیا ہو۔‏“‏ آپ دوسروں کے لیے جو بھی کام کرتے ہیں،‏ اُس سے اُنہیں بڑی تسلی ملتی ہے پھر چاہے وہ کام معمولی ہی کیوں نہ ہوں۔‏

16.‏ مرقس کی مثال سے ہم تسلی دینے کے حوالے سے کون سا اہم سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏

16 مرقس یقیناً بڑے مصروف شخص تھے۔‏ اُن کے پاس یہوواہ کی خدمت کے حوالے سے بھاری ذمےداریاں تھیں۔‏ اِن میں سے ایک ذمےداری یہ تھی کہ وہ اُس اِنجیل کو لکھیں جو اُن کے نام پر ہے۔‏ مگر مرقس نے مصروف ہونے کے باوجود پولُس کو تسلی دینے کے لیے وقت نکالا اور پولُس نے بھی بِلاجھجک مرقس سے مدد مانگی۔‏ انجیلا نامی ایک بہن کو اپنی نانی کی بھیانک موت کا غم سہنا پڑا۔‏ وہ اُن بہن بھائیوں کی بہت شکرگزار ہیں جنہوں نے اُنہیں تسلی دی۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏جب بہن بھائی دل سے آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو اُن سے بات کرنا آسان ہو جاتا ہے۔‏ آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ آپ کی مدد کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‏“‏ ہم خود سے پوچھ سکتے ہیں:‏ ”‏کیا مَیں ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جاتا ہوں جو اپنے ہم‌ایمانوں کو عملی طریقوں سے تسلی دینے کے لیے تیار رہتا ہے؟‏“‏

دوسروں کو تسلی دینے کا عزم کریں

17.‏ ہمیں 2-‏کُرنتھیوں 1:‏3،‏ 4 پر غور کرنے سے دوسروں کو تسلی دینے کی ترغیب کیسے مل سکتی ہے؟‏

17 ہمارے آس‌پاس ایسے بہت سے بہن بھائی ہو سکتے ہیں جنہیں تسلی کی ضرورت ہے۔‏ ہم اُن کو تسلی دینے کے لیے ویسی حوصلہ‌افزا باتیں کہہ سکتے ہیں جیسی دوسروں نے مشکل وقت میں ہمیں تسلی دینے کے لیے کہی تھیں۔‏ نینو نامی ایک بہن نے اپنی نانی کو موت کے ہاتھوں کھو دیا۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏اگر ہم خود کو پیش کرتے ہیں تو یہوواہ ہمارے ذریعے دوسروں کو تسلی دے سکتا ہے۔‏“‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏3،‏ 4 کو پڑھیں۔‏)‏ فلورا جن کا پہلے ذکر کِیا گیا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏4 کے الفاظ بالکل سچ ہیں۔‏ جو تسلی ہمیں ملتی ہے،‏ وہ تسلی ہم دوسروں کو بھی دے سکتے ہیں۔‏“‏

18.‏ ‏(‏الف)‏ کچھ بہن بھائیوں کے دل میں دوسروں کو تسلی دینے کے حوالے سے خدشات کیوں ہوتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم دوسروں کو مؤثر طریقے سے تسلی کیسے دے سکتے ہیں؟‏ مثال دیں۔‏

18 ہمیں دوسروں کی مدد ضرور کرنی چاہیے پھر چاہے ہمارے دل میں خدشات ہی کیوں نہ ہوں۔‏ مثال کے طور پر شاید ہمیں سمجھ نہ آئے کہ ہم کسی ایسے بہن بھائی کو تسلی دینے کے لیے کیا کہیں گے یا کیا کریں گے جو کسی مشکل سے گزر رہا ہے۔‏ پال نامی ایک بزرگ اُن کوششوں کو نہیں بھولے جو بہن بھائیوں نے اُن کے ابو کے فوت ہونے کے بعد اُنہیں تسلی دینے کے لیے کیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں دیکھ سکتا تھا کہ اُن بہن بھائیوں کے لیے میرے پاس آنا اور مجھ سے بات کرنا آسان نہیں تھا۔‏ اُنہیں سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ مجھے تسلی دینے کے لیے کیا کہیں۔‏ لیکن پھر بھی مَیں اِس بات کے لیے بڑا شکرگزار تھا کہ وہ مجھے تسلی دینا اور میری مدد کرنا چاہتے تھے۔‏“‏ تیجون نامی ایک بھائی کے علاقے میں شدید زلزلہ آیا۔‏ اِس زلزلے کے بعد اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مجھے وہ تمام میسج تو یاد نہیں جو بہن بھائیوں نے زلزلے کے بعد والے کچھ دنوں میں بھیجے۔‏ لیکن مجھے اِتنا ضرور یاد ہے کہ اُنہیں میری کتنی فکر تھی اور وہ جاننا چاہتے تھے کہ مَیں خیریت سے ہوں یا نہیں۔‏“‏ اگر ہم دوسروں کے لیے فکر ظاہر کریں گے تو ہم بھی اُنہیں مؤثر طریقے سے تسلی دے پائیں گے۔‏

19.‏ آپ کو یہ عزم کیوں کرنا چاہیے کہ آپ دوسروں کے لیے ”‏بڑی تسلی“‏ کا باعث ہوں؟‏

19 جیسے جیسے اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک آ رہا ہے،‏ دُنیا کے حالات بگڑتے جا رہے ہیں اور زندگی اَور مشکل ہوتی جا رہی ہے۔‏ (‏2-‏تیم 3:‏13‏)‏ اِس لیے ہمیں تسلی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اِس کے علاوہ چونکہ ہم عیب‌دار ہیں اور غلطیاں کرتے ہیں اِس لیے بھی ہمیں تسلی کی ضرورت رہتی ہے۔‏ پولُس رسول اپنی موت تک خدا کے وفادار اور ثابت‌قدم رہ پائے اور اِس کی ایک وجہ یہ تھی کہ اُن کے ہم‌ایمانوں نے اُنہیں تسلی دی۔‏ دُعا ہے کہ ہم بھی ارِسترخس کی طرح وفادار ہوں،‏ تخِکُس کی طرح قابلِ‌بھروسا ہوں اور مرقس کی طرح دوسروں کی خدمت کرنے کو تیار ہوں۔‏ اِس طرح ہم ایمان پر قائم رہنے میں اپنے بہن بھائیوں کی مدد کریں گے۔‏—‏1-‏تھس 3:‏2،‏ 3‏۔‏

^ پیراگراف 5 پولُس رسول کو اپنی زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‏ اِن مشکلات میں اُنہیں اپنے کچھ ہم‌خدمتوں سے بڑی تسلی ملی۔‏ اِس مضمون میں ہم تین ایسی خوبیوں پر بات کریں گے جن کی وجہ سے یہ ہم‌خدمت دوسروں کو اچھی طرح سے تسلی دینے کے قابل ہوئے۔‏ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہم اُن کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کو عملی طریقوں سے تسلی کیسے دے سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 5 امثال 17:‏17 ‏(‏ترجمہ نئی دُنیا)‏‏:‏ ”‏ایک سچا دوست ہمیشہ محبت ظاہر کرتا ہے۔‏ وہ ایسے بھائی کی طرح ہے جو مصیبت میں کام آنے کے لیے پیدا ہوا ہے۔‏“‏

^ پیراگراف 5 اِس مضمون میں کچھ فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏

گیت نمبر 111‏:‏ ہماری خوشی کی وجوہات

^ پیراگراف 57 تصویر کی وضاحت‏:‏ ارِسترخس اور پولُس نے مل کر جہاز کی تباہی کا سامنا کِیا۔‏

^ پیراگراف 59 تصویر کی وضاحت‏:‏ تخِکُس کو پولُس کے خطوط کلیسیاؤں تک پہنچانے کی ذمےداری دی گئی۔‏

^ پیراگراف 61 تصویر کی وضاحت‏:‏ مرقس نے عملی طریقوں سے پولُس کی مدد کی۔‏