مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 4

‏”‏روح ہمارے دل کے ساتھ مل کر گواہی دیتی ہے“‏

‏”‏روح ہمارے دل کے ساتھ مل کر گواہی دیتی ہے“‏

‏”‏روح ہمارے دل کے ساتھ مل کر گواہی دیتی ہے کہ ہم خدا کی اولاد ہیں۔‏“‏‏—‏روم 8:‏16‏۔‏

گیت نمبر 25‏:‏ خدا کی خاص ملکیت

مضمون پر ایک نظر *

یہوواہ نے عیدِپنتِکُست پر 120 شاگردوں پر شان‌دار طریقے سے پاک روح نازل کی۔‏ (‏پیراگراف نمبر 1،‏ 2 کو دیکھیں۔‏)‏

1،‏ 2.‏ سن 33ء کی عیدِپنتِکُست پر کون سا شان‌دار واقعہ ہوا؟‏

سن 33ء کی عیدِپنتِکُست تھی اور اِتوار کا دن تھا۔‏ یروشلیم میں ایک گھر کے اُوپر والے کمرے میں تقریباً 120 شاگرد جمع تھے۔‏ (‏اعما 1:‏13-‏15؛‏ 2:‏1‏)‏ اِس سے کچھ دن پہلے یسوع نے اُنہیں ہدایت کی تھی کہ وہ یروشلیم کو چھوڑ کر نہ جائیں کیونکہ اُنہیں ایک خاص نعمت ملنے والی تھی۔‏ (‏اعما 1:‏4،‏ 5‏)‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ اُس دن کیا ہوا۔‏

2 ‏”‏اچانک آسمان سے ایک آواز آئی جو بالکل ویسی تھی جیسی تیز ہوا کی ہوتی ہے۔‏“‏ اِس آواز سے ”‏وہ گھر گونج اُٹھا جہاں وہ بیٹھے تھے۔‏“‏ پھر شاگردوں کو ”‏آگ کے شعلوں جیسا کچھ دِکھائی دیا جو .‏ .‏ .‏ اُن میں سے ہر ایک پر ٹھہر گیا“‏ اور ”‏وہ سب پاک روح سے معمور ہو گئے۔‏“‏ (‏اعما 2:‏2-‏4‏)‏ اِس طرح یہوواہ نے زبردست طریقے سے اِن شاگردوں پر اپنی پاک روح نازل کی۔‏ (‏اعما 1:‏8‏)‏ یہ شاگرد وہ پہلے اشخاص تھے جنہیں پاک روح سے مسح * کِیا گیا اور یسوع کے ساتھ آسمان میں حکمرانی کرنے کی اُمید دی گئی۔‏

کسی مسیحی کے مسح ہونے پر کیا ہوتا ہے؟‏

3.‏ عیدِپنتِکُست پر موجود شاگردوں کو پاک روح سے مسح ہونے پر کوئی شک کیوں نہیں تھا؟‏

3 ذرا تصور کریں کہ آپ اُس دن اُن شاگردوں کے ساتھ گھر کے اُوپر والے کمرے میں موجود ہیں۔‏ اچانک آگ کے شعلوں جیسا کچھ آپ پر ٹھہر جاتا ہے اور آپ فرق فرق زبانیں بولنے لگتے ہیں۔‏ (‏اعما 2:‏5-‏12‏)‏ اگر آپ وہاں موجود ہوتے تو آپ اُس دن کو کبھی نہ بُھلا پاتے۔‏ آپ کے ذہن میں اِس حوالے سے کوئی شک نہ ہوتا کہ آپ کو پاک روح سے مسح کِیا گیا ہے۔‏ کیا پاک روح سے مسح‌شُدہ تمام مسیحیوں کو کسی شان‌دار طریقے سے اور ایک ہی جیسے وقت پر مسح کِیا جاتا ہے؟‏ نہیں۔‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں؟‏

4.‏ کیا پہلی صدی عیسوی کے سب مسح‌شُدہ مسیحیوں کو ایک ہی جیسے وقت پر مسح کِیا گیا؟‏ وضاحت کریں۔‏

4 آئیں،‏ دیکھیں کہ لوگوں کو پاک روح سے مسح کب کِیا جاتا ہے۔‏ 33ء کی عیدِپنتِکُست پر صرف 120 شاگردوں کو ہی پاک روح سے مسح نہیں کِیا گیا تھا۔‏ اُس دن بعد میں تقریباً 3000 اَور شاگردوں پر بھی وہ پاک روح نازل ہوئی جس کا وعدہ کِیا گیا تھا اور یہ اُن کے بپتسمے کے موقعے پر ہوا۔‏ (‏اعما 2:‏37،‏ 38،‏ 41‏)‏ لیکن آنے والے سالوں میں ہمیشہ ایسا نہیں ہوا کہ مسیحیوں کو اُن کے بپتسمے پر مسح کِیا جائے۔‏ مثال کے طور پر سامریوں کو اُن کے بپتسمے کے کچھ عرصے بعد پاک روح سے مسح کِیا گیا۔‏ (‏اعما 8:‏14-‏17‏)‏ اور کُرنیلیُس اور اُن کے گھرانے کو تو اُن کے بپتسمے سے پہلے مسح کِیا گیا جو کہ ایک غیرمعمولی واقعہ تھا۔‏—‏اعما 10:‏44-‏48‏۔‏

5.‏ دوسرا کُرنتھیوں 1:‏21،‏ 22 کی روشنی میں بتائیں کہ جب ایک شخص کو پاک روح سے مسح کِیا جاتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔‏

5 آئیں،‏ اِس بات پر بھی غور کریں کہ جب ایک شخص کو پاک روح سے مسح کِیا جاتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔‏ کچھ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو شروع شروع میں یہ بات قبول کرنا مشکل لگ سکتا ہے کہ یہوواہ نے اُنہیں آسمان پر جانے کے لیے چُنا ہے۔‏ شاید وہ سوچیں کہ ”‏خدا نے مجھے کیوں چُنا ہے؟‏“‏ اِس کے برعکس دیگر مسح‌شُدہ مسیحی شاید ایسا محسوس نہ کریں۔‏ مسح‌شُدہ مسیحیوں کے احساسات جو بھی ہوں،‏ پولُس رسول نے وضاحت کی کہ تمام مسح‌شُدہ مسیحیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏جب آپ ایمان لائے تو مسیح کے ذریعے آپ پر اُس پاک روح کے ساتھ مُہر * لگائی گئی جس کا وعدہ کِیا گیا تھا اور جو اِس بات کی ضمانت ہے کہ ہمیں وراثت ملے گی۔‏“‏ (‏اِفس 1:‏13،‏ 14‏،‏ فٹ‌نوٹ)‏ لہٰذا یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے مسح‌شُدہ مسیحیوں پر بالکل واضح کر دیتا ہے کہ اُس نے اُنہیں آسمان میں حکمرانی کرنے کے لیے چُنا ہے۔‏ اِس طرح پاک روح ایک ‏”‏ضمانت [‏یا وعدہ]‏“‏ ہے جس کے ذریعے مسح‌شُدہ مسیحیوں کو یقین دِلایا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ تک آسمان پر رہیں گے نہ کہ زمین پر۔‏‏—‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏21،‏ 22 کو پڑھیں۔‏

6.‏ ایک مسح‌شُدہ مسیحی کو آسمان پر اجر پانے کے لیے کیا کرنا ہوگا؟‏

6 جب ایک مسیحی پاک روح سے مسح ہوتا ہے تو کیا اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ ضرور آسمان پر جائے گا؟‏ نہیں۔‏ اُسے یہ یقین تو ہوتا ہے کہ وہ آسمان پر جائے گا لیکن اُسے اِس نصیحت کو بھی یاد رکھنا چاہیے:‏ ”‏بھائیو،‏ بلائے اور چُنے ہوئے لوگوں کے طور پر وفادار رہنے کی بھرپور کوشش کریں کیونکہ اگر آپ اِن خوبیوں کو نکھارتے رہیں گے تو آپ کبھی ناکام نہیں ہوں گے۔‏“‏ (‏2-‏پطر 1:‏10‏)‏ لہٰذا آسمان میں حکمرانی کرنے کے لیے بلائے یا چُنے گئے مسیحیوں کو یہ اجر تب ہی ملے گا جب وہ خدا کے لیے اپنی وفاداری کو قائم رکھیں گے۔‏—‏فل 3:‏12-‏14؛‏ عبر 3:‏1؛‏ مکا 2:‏10‏۔‏

ایک مسیحی کو کیسے پتہ چلتا ہے کہ وہ مسح‌شُدہ ہے؟‏

7.‏ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو کیسے پتہ چلتا ہے کہ وہ آسمانی بلاوے میں شریک ہیں؟‏

7 ایک شخص کو کیسے پتہ چلتا ہے کہ اُسے آسمان میں حکمرانی کرنے کے لیے چُنا گیا ہے؟‏ اِس سوال کا جواب پولُس کے اُن الفاظ سے ملتا ہے جو رومیوں کے نام خط میں درج ہیں۔‏ ذرا غور کریں کہ پولُس نے روم میں رہنے والے اُن مسیحیوں سے کیا کہا تھا جنہیں ”‏مُقدس ہونے کے لیے بلایا گیا“‏ تھا:‏ ”‏جو روح آپ کو عطا کی گئی تھی،‏ وہ آپ کو دوبارہ غلامی اور خوف میں نہیں ڈالتی بلکہ اِس کے ذریعے خدا آپ کو گود لیتا ہے اور اِسی کے ذریعے ہم اُسے ”‏ابا“‏ کہتے ہیں۔‏ یہ روح ہمارے دل کے ساتھ مل کر گواہی دیتی ہے کہ ہم خدا کی اولاد ہیں۔‏‏“‏ (‏روم 1:‏7؛‏ 8:‏15،‏ 16‏)‏ لہٰذا خدا اپنی پاک روح کے ذریعے مسح‌شُدہ مسیحیوں پر واضح کرتا ہے کہ وہ آسمانی بلاوے میں شریک ہیں۔‏—‏1-‏تھس 2:‏12‏۔‏

8.‏ پہلا یوحنا 2:‏20،‏ 27 سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ مسح‌شُدہ مسیحیوں کو اپنے مسح‌شُدہ ہونے کی تصدیق کے لیے کسی اَور کی گواہی کی ضرورت نہیں ہوتی؟‏

8 یہوواہ اُن لوگوں کے دل‌ودماغ میں کوئی شک نہیں رہنے دیتا جنہیں وہ آسمان میں حکمرانی کرنے کے لیے چُنتا ہے۔‏ ‏(‏1-‏یوحنا 2:‏20،‏ 27 کو پڑھیں۔‏)‏ بےشک دوسرے مسیحیوں کی طرح مسح‌شُدہ مسیحیوں کو بھی کلیسیا کے ذریعے یہوواہ سے تعلیم پانے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ لیکن اُنہیں اِس بات کی تصدیق کے لیے کسی اَور کی گواہی کی ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ مسح‌شُدہ ہیں۔‏ یہوواہ خدا کائنات کی سب سے طاقت‌ور قوت یعنی اپنی پاک روح کے ذریعے اُن پر بالکل واضح کر دیتا ہے کہ وہ مسح‌شُدہ ہیں۔‏

وہ ”‏دوبارہ سے پیدا“‏ ہوتے ہیں

9.‏ جب ایک شخص کو مسح کِیا جاتا ہے تو اِفسیوں 1:‏18 کے مطابق اُس کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟‏

9 آج خدا کے زیادہ‌تر بندے یہ نہیں سمجھ پاتے کہ جب خدا ایک شخص کو مسح کرتا ہے تو اُس کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔‏ اِس کی وجہ یہ ہے کہ وہ خود مسح‌شُدہ نہیں ہوتے۔‏ خدا نے اِنسانوں کو زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کے لیے بنایا ہے نہ کہ آسمان پر۔‏ (‏پید 1:‏28؛‏ زبور 37:‏29‏)‏ لیکن یہوواہ نے کچھ اِنسانوں کو آسمان پر رہنے کے لیے چُنا ہے۔‏ اِس لیے جب وہ اُنہیں مسح کرتا ہے تو وہ اُن کی اُمید اور سوچ کو بالکل بدل دیتا ہے تاکہ وہ آسمان پر زندگی پانے کے منتظر رہیں۔‏‏—‏اِفسیوں 1:‏18 کو پڑھیں۔‏

10.‏ ‏”‏دوبارہ سے پیدا“‏ ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

10 جب مسیحیوں کو پاک روح سے مسح کِیا جاتا ہے تو وہ ”‏دوبارہ سے پیدا“‏ یا ”‏اُوپر سے پیدا“‏ * ہوتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے بھی ظاہر کِیا کہ جو شخص پاک روح سے مسح نہیں ہوتا،‏ اُسے یہ سمجھانا ناممکن ہے کہ ”‏دوبارہ سے پیدا“‏ ہونے یا ”‏پاک روح سے پیدا“‏ ہونے پر کیسا محسوس ہوتا ہے۔‏—‏یوح 3:‏3-‏8‏؛‏ فٹ‌نوٹ۔‏

11.‏ جب کسی مسیحی کو مسح کِیا جاتا ہے تو اُس کی سوچ میں کیا تبدیلی آتی ہے؟‏

11 جب یہوواہ کسی مسیحی کو مسح کرتا ہے تو اُس کی سوچ میں کون سی تبدیلی آتی ہے؟‏ پاک روح سے مسح ہونے سے پہلے ایک مسیحی اِس اُمید سے بہت خوش ہوتا ہے کہ وہ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہ سکتا ہے۔‏ وہ بڑی شدت سے اُس وقت کا اِنتظار کر رہا ہوتا ہے جب یہوواہ تمام بُرائی کو ختم کر دے گا اور زمین کو فردوس بنا دے گا۔‏ شاید وہ اُس وقت کا تصور کرتا ہو جب وہ اپنے کسی فوت‌شُدہ عزیز یا دوست کا خیرمقدم کرے گا۔‏ لیکن مسح ہونے کے بعد اُس کی سوچ بدل جاتی ہے۔‏ اِس کی وجہ یہ نہیں ہوتی کہ وہ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید سے خوش نہیں تھا یا اُس نے کسی مصیبت یا دباؤ کی وجہ سے اپنی سوچ بدل لی۔‏ ایسا بھی نہیں تھا کہ اُسے اچانک سے یہ محسوس ہونے لگا کہ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہنے میں مزہ نہیں آئے گا۔‏ دراصل یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے اُس کی سوچ اور اُمید کو بدل دیا ہوتا ہے۔‏

12.‏ پہلا پطرس 1:‏3،‏ 4 کے مطابق مسح‌شُدہ مسیحی اپنی اُمید کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

12 شاید ایک مسح‌شُدہ مسیحی کو لگے کہ وہ اِس بیش‌قیمت اعزاز کے لائق نہیں ہے۔‏ لیکن وہ ایک لمحے کے لیے بھی اِس بات پر شک نہیں کرتا کہ یہوواہ نے اُسے چُنا ہے۔‏ جب وہ آسمان پر جانے کے بارے میں سوچتا ہے تو اُس کا دل خوشی اور شکرگزاری کے احساس سے بھر جاتا ہے۔‏‏—‏1-‏پطرس 1:‏3،‏ 4 کو پڑھیں۔‏

13.‏ مسح‌شُدہ مسیحی اپنی زمینی زندگی کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏

13 کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ مسح‌شُدہ مسیحی مرنا چاہتے ہیں؟‏ پولُس رسول نے اِس سوال کا جواب دیا۔‏ اُنہوں نے مسح‌شُدہ مسیحیوں کے جسم کو ایک خیمے سے تشبیہ دی اور کہا:‏ ”‏دراصل ہم اپنے موجودہ خیمے میں پریشانی کے بوجھ تلے کراہتے ہیں کیونکہ ہم اِسے اُتارنا نہیں چاہتے لیکن اِس کے ساتھ ساتھ ہم دوسرے گھر کو پہننا بھی چاہتے ہیں تاکہ ابدی چیز،‏ فانی چیز کو ہڑپ کر جائے۔‏“‏ (‏2-‏کُر 5:‏4‏)‏ ایسا نہیں ہے کہ یہ مسیحی اِس زندگی سے تنگ آ گئے ہیں اور اِسے جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس وہ اِس زندگی سے لطف اُٹھاتے ہیں اور اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ مل کر ہر دن یہوواہ کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔‏ لیکن وہ جو بھی کریں،‏ وہ مستقبل کے حوالے سے اپنی شان‌دار اُمید کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔‏—‏1-‏کُر 15:‏53؛‏ 2-‏پطر 1:‏4؛‏ 1-‏یوح 3:‏2،‏ 3؛‏ مکا 20:‏6‏۔‏

کیا یہوواہ نے آپ کو مسح کِیا ہے؟‏

14.‏ کن باتوں سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ایک مسیحی پاک روح سے مسح‌شُدہ ہے؟‏

14 شاید آپ سوچتے ہوں کہ ”‏کیا مَیں بھی پاک روح سے مسح‌شُدہ ہوں؟‏“‏ اگر ایسا ہے تو اِن اہم سوالوں پر غور کریں:‏ کیا آپ دل سے خدا کی مرضی پر چلنا چاہتے ہیں؟‏ کیا آپ کو لگتا ہے کہ آپ بڑے جوش سے مُنادی کا کام کرتے ہیں؟‏ کیا آپ شوق سے خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے ہیں اور ”‏خدا کی گہری باتوں“‏ کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں؟‏ (‏1-‏کُر 2:‏10‏)‏ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہوواہ آپ کے مُنادی کے کام کو برکت دے رہا ہے؟‏ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ خدا کے بارے میں سیکھنے میں دوسروں کی مدد کرنا آپ کی ذمےداری ہے؟‏ کیا آپ نے اپنی زندگی میں اِس بات کے ثبوت دیکھے ہیں کہ یہوواہ نے مختلف طریقوں سے آپ کی مدد کی ہے؟‏ اگر آپ نے اِن سوالوں کے جواب ہاں میں دیے ہیں تو کیا اِس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ آسمانی بلاوے میں شریک ہیں؟‏ جی نہیں کیونکہ خدا کے تمام بندے ایسا محسوس کر سکتے ہیں چاہے وہ مسح‌شُدہ ہوں یا نہیں۔‏ اور یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے اپنے کسی بھی بندے کو یہ کام کرنے کی طاقت دے سکتا ہے،‏ چاہے وہ زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہوں یا آسمان پر۔‏ دراصل اگر آپ کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ ”‏مَیں آسمانی بلاوے میں شریک ہوں یا نہیں؟‏“‏ تو اِس کا مطلب ہے کہ آپ اِس میں شریک نہیں ہیں۔‏ یہوواہ جن لوگوں کو مسح کرتا ہے،‏ اُن کو یہ شک نہیں ہوتا کہ اُنہیں مسح کِیا گیا ہے یا نہیں۔‏ اُنہیں پتہ ہوتا ہے کہ یہوواہ نے اُنہیں چُنا ہے۔‏

یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے ابراہام،‏ سارہ،‏ داؤد اور یوحنا بپتسمہ دینے والے کو حیرت‌انگیز کام کرنے کی طاقت دی۔‏ مگر اُس نے پاک روح کے ذریعے اُنہیں آسمان پر زندگی پانے کی اُمید نہیں دی۔‏ (‏پیراگراف نمبر 15،‏ 16 کو دیکھیں۔‏)‏ *

15.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ پاک روح حاصل کرنے والے تمام لوگوں کو آسمان پر جانے کے لیے نہیں چُنا گیا؟‏

15 بائبل میں خدا کے بہت سے ایسے وفادار بندوں کی مثالیں ہیں جنہیں پاک روح ملی لیکن وہ آسمان پر زندگی حاصل کرنے کی اُمید نہیں رکھتے تھے۔‏ مثال کے طور پر پاک روح نے بادشاہ داؤد کی رہنمائی کی۔‏ (‏1-‏سمو 16:‏13‏)‏ پاک روح نے خدا کی گہری باتوں کو سمجھنے میں اُن کی مدد کی اور بائبل کے مختلف حصوں کو لکھنے میں اُن کی رہنمائی بھی کی۔‏ (‏مر 12:‏36‏)‏ اِس کے باوجود پطرس رسول نے کہا کہ ”‏داؤد .‏ .‏ .‏ آسمان پر نہیں گئے۔‏“‏ (‏اعما 2:‏34‏)‏ یوحنا بپتسمہ دینے والے ”‏پاک روح سے معمور“‏ تھے۔‏ (‏لُو 1:‏13-‏16‏)‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏آج تک کوئی بھی ایسا اِنسان پیدا نہیں ہوا جو یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بڑا ہو۔‏“‏ لیکن پھر اُنہوں نے کہا کہ یوحنا آسمان کی بادشاہت میں شامل نہیں ہوں گے۔‏ (‏متی 11:‏10،‏ 11‏)‏ یہوواہ نے اپنی پاک روح کے ذریعے اپنے اِن وفادار بندوں کو حیرت‌انگیز کام کرنے کی طاقت دی۔‏ مگر اُس نے پاک روح کے ذریعے اُنہیں آسمان میں رہنے کے لیے نہیں چُنا۔‏ کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اُن لوگوں سے کم وفادار تھے جنہیں آسمان میں حکمرانی کرنے کے لیے چُنا گیا ہے؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اِس کا مطلب بس یہ ہے کہ یہوواہ اُنہیں زمین پر فردوس میں دوبارہ زندہ کرے گا۔‏—‏یوح 5:‏28،‏ 29؛‏ اعما 24:‏15‏۔‏

16.‏ آج خدا کے زیادہ‌تر بندے کس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں؟‏

16 آج زمین پر موجود خدا کے زیادہ‌تر بندے آسمان پر جانے کی اُمید نہیں رکھتے۔‏ ابراہام،‏ سارہ،‏ داؤد،‏ یوحنا بپتسمہ دینے والے اور قدیم زمانے کے خدا کے دیگر وفادار بندوں کی طرح وہ بھی اُس وقت کا اِنتظار کرتے ہیں جب وہ خدا کی بادشاہت کے تحت زمین پر زندگی گزاریں گے۔‏—‏عبر 11:‏10‏۔‏

17.‏ اگلے مضمون میں کن سوالوں کے جواب دیے جائیں گے؟‏

17 چونکہ کچھ مسح‌شُدہ مسیحی آج بھی خدا کے بندوں کے درمیان موجود ہیں،‏ اِس لیے ہمارے ذہن میں کچھ سوال پیدا ہو سکتے ہیں۔‏ (‏مکا 12:‏17‏)‏ مثال کے طور پر مسح‌شُدہ مسیحیوں کو خود کو کیسا خیال کرنا چاہیے؟‏ اگر آپ کی کلیسیا میں کوئی مسیحی یادگاری تقریب پر روٹی کھانا اور مے پینا شروع کر دیتا ہے تو آپ کو اُس کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے؟‏ اور کیا آپ کو اِس حوالے سے فکرمند ہونا چاہیے کہ یادگاری تقریب پر روٹی اور مے میں سے کھانے پینے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے؟‏ اِن سوالوں کے جواب اگلے مضمون میں دیے جائیں گے۔‏

^ پیراگراف 5 سن 33ء کی عیدِپنتِکُست سے لے کر اب تک یہوواہ نے کچھ مسیحیوں کو اپنے بیٹے کے ساتھ آسمان میں حکمرانی کرنے کی شان‌دار اُمید دی ہے۔‏ لیکن اِن مسیحیوں کو کیسے پتہ چلتا ہے کہ اُنہیں اِس بیش‌قیمت اعزاز کے لیے چُنا گیا ہے؟‏ جب یہوواہ کسی مسیحی کو آسمان پر زندگی دینے کے لیے چُنتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟‏ اِس مضمون میں اِن دلچسپ سوالوں کے جواب دیے گئے ہیں۔‏ یہ مضمون ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ جنوری 2016ء کے ایک مضمون پر مبنی ہے۔‏

^ پیراگراف 2 اِصطلاح کی وضاحت:‏ پاک روح سے مسح کِیا جانا:‏ یہوواہ اپنی پاک روح کے ذریعے کسی مسیحی کو یسوع کے ساتھ آسمان میں حکمرانی کرنے کے لیے چُنتا ہے۔‏ پاک روح کے ذریعے خدا اُس مسیحی کے ساتھ مستقبل کے حوالے سے ایک وعدہ کرتا ہے یا دوسرے لفظوں میں اُسے ایک ”‏ضمانت“‏ دیتا ہے۔‏ (‏اِفس 1:‏13،‏ 14‏)‏ مسح‌شُدہ مسیحی کہہ سکتے ہیں کہ پاک روح اُن کو ”‏گواہی دیتی ہے“‏ یعنی اُن پر واضح کرتی ہے کہ اُنہیں آسمان پر اجر ملے گا۔‏—‏روم 8:‏16‏۔‏

^ پیراگراف 5 اِصطلاح کی وضاحت:‏ مُہر۔‏ یہ مُہر ایک وفادار مسح‌شُدہ مسیحی کی موت سے کچھ دیر پہلے حتمی بن جاتی ہے یا پھر یہ بڑی مصیبت کے شروع ہونے سے کچھ وقت پہلے حتمی بن جائے گی۔‏—‏اِفس 4:‏30؛‏ مکا 7:‏2-‏4‏؛‏ ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ اپریل 2016ء میں ”‏قارئین کے سوال‏“‏ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 10 ‏”‏دوبارہ سے پیدا“‏ ہونے کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ‏”‏مینارِنگہبانی،‏“‏ یکم مئی 2009ء،‏ صفحہ 3-‏12 کو دیکھیں۔‏

گیت نمبر 27‏:‏ خدا کے بیٹوں کا ظہور

^ پیراگراف 57 تصویر کی وضاحت‏:‏ چاہے ہم اپنے ایمان کی وجہ سے قید میں ہوں یا آزادی سے مُنادی کر رہے ہوں اور لوگوں کو سچائی سکھا رہے ہوں،‏ ہم اُس وقت کے منتظر رہتے ہیں جب ہم خدا کی بادشاہت کے تحت زمین پر رہیں گے۔‏