مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمون نمبر 3

آپ کا خدا یہوواہ آپ کی قدر کرتا ہے!‏

آپ کا خدا یہوواہ آپ کی قدر کرتا ہے!‏

‏”‏اُس .‏ .‏ .‏ نے ہمیں ہماری پست‌حالی میں یاد کِیا۔‏“‏‏—‏زبور 136:‏23‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

گیت نمبر 33‏:‏ اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال دو!‏

مضمون پر ایک نظر *

1،‏ 2.‏ یہوواہ کے بہت سے بندوں کو کن صورتحال کا سامنا ہے اور اِن کا اُن پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏

ذرا اِن تین صورتحال پر غور کریں۔‏ ایک جوان بھائی کو پتہ چلتا ہے کہ اُسے ایک ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے اُس کی صحت دن‌بہ‌دن بگڑتی جائے گی۔‏ ایک اَدھیڑ عمر محنتی بھائی کو نوکری سے نکال دیا جاتا ہے اور بڑی کوششوں کے بعد بھی اُسے کوئی نوکری نہیں ملتی۔‏ ایک عمررسیدہ بہن اب یہوواہ کی خدمت اُس طرح نہیں کر پاتی جس طرح پہلے کِیا کرتی تھی۔‏

2 اگر آپ کو بھی کسی ایسی صورتحال کا سامنا ہے تو شاید آپ خود کو بےکار محسوس کرنے لگیں۔‏ ایسی صورتحال کی وجہ سے آپ کی خوشی ختم ہو سکتی ہے،‏ آپ احساسِ‌کمتری کا شکار ہو سکتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ آپ کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔‏

3.‏ شیطان اور اُس جیسی سوچ رکھنے والے لوگ اِنسانی زندگی کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏

3 یہ دُنیا اِنسانی زندگی کے حوالے سے شیطان جیسی سوچ ظاہر کرتی ہے۔‏ شیطان ہمیشہ اِنسانوں سے ایسے پیش آیا ہے جیسے اُن کی کوئی قدروقیمت نہ ہو۔‏ حالانکہ وہ جانتا تھا کہ خدا کی نافرمانی کا انجام موت ہے مگر پھر بھی اُس نے حوا سے کہا کہ ایسا کرنے سے وہ آزادی حاصل کر سکتی ہیں۔‏ یوں شیطان نے بڑی سنگ‌دلی کا مظاہرہ کِیا۔‏ شیطان شروع سے ہی اِس دُنیا کے کاروباری،‏ سیاسی اور مذہبی نظام پر اِختیار رکھتا آیا ہے۔‏ اِس لیے یہ حیرانی کی بات نہیں کہ بہت سے کاروباری اشخاص،‏ سیاست‌دان اور مذہبی رہنما اِنسانی زندگی کی قدر نہیں کرتے اور دوسروں کو کم‌تر خیال کرتے ہیں۔‏

4.‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

4 یہوواہ،‏ شیطان کی طرح نہیں ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ ہم خود کو بےکار نہ سمجھیں۔‏ وہ ایسی صورتحال میں ہماری مدد کرتا ہے جن کی وجہ سے ہم سوچنے لگتے ہیں کہ ہم کسی کام کے نہیں ہیں۔‏ بےشک وہ ہماری ”‏پست‌حالی“‏ میں ہمیں بھولتا نہیں۔‏ (‏زبور 136:‏23‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن؛‏ روم 12:‏3‏)‏ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ اِن صورتحال میں ہماری مدد کیسے کرتا ہے:‏ (‏1)‏ جب ہم کسی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں،‏ (‏2)‏ جب ہمیں مالی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور (‏3)‏ جب ہم بڑھاپے کی وجہ سے یہ محسوس کرتے ہیں کہ اب ہم یہوواہ کی خدمت میں کچھ خاص نہیں کر سکتے۔‏ لیکن اِن صورتحال پر غور کرنے سے پہلے آئیں،‏ دیکھیں کہ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہم میں سے ہر ایک کی قدر کرتا ہے۔‏

یہوواہ ہماری قدر کرتا ہے

5.‏ اِس بات کا کیا ثبوت ہے کہ یہوواہ اِنسانوں کی قدر کرتا ہے؟‏

5 یہ سچ ہے کہ ہم سب کو زمین کی مٹی سے بنایا گیا ہے لیکن یہوواہ کی نظر میں ہماری قدر مٹی سے کہیں زیادہ ہے۔‏ (‏پید 2:‏7‏)‏ ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ کی نظر میں بیش‌قیمت ہیں؟‏ آئیں،‏ اِس کی کچھ وجوہات پر غور کریں۔‏ یہوواہ نے اِنسانوں کو اِس طرح سے بنایا ہے کہ وہ اُس جیسی خوبیاں ظاہر کر سکیں اور یوں اُس نے اُنہیں زمین کی دوسری مخلوقات سے زیادہ افضل بنایا ہے۔‏ (‏پید 1:‏27‏)‏ اِس کے علاوہ اُس نے اِنسانوں کو زمین اور جانوروں پر اِختیار بھی دیا ہے۔‏—‏زبور 8:‏4-‏8‏۔‏

6.‏ ہم اَور کس ثبوت کی بِنا پر یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ عیب‌دار اِنسانوں کو اہم خیال کرتا ہے؟‏

6 آدم کے گُناہ کرنے کے بعد بھی یہوواہ کی نظر میں اِنسانوں کی قدر کم نہیں ہوئی۔‏ وہ ہمیں اِس قدر اہم خیال کرتا ہے کہ اُس نے ہمارے گُناہوں کے کفارے کے لیے اپنے پیارے بیٹے کو قربان کر دیا۔‏ (‏1-‏یوح 4:‏9،‏ 10‏)‏ اِس قربانی کی بِنا پر یہوواہ اُن لوگوں کو زندہ کرے گا جو آدم کے گُناہ کی وجہ سے موت کی نیند سو گئے ہیں۔‏ اِن لوگوں میں ’‏نیک اور بد دونوں‘‏ شامل ہیں۔‏ (‏اعما 24:‏15‏)‏ خدا کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ چاہے ہماری صحت خراب ہو،‏ چاہے ہمیں مالی مشکلات کا سامنا ہو یا چاہے ہم عمررسیدہ ہوں،‏ یہوواہ ہماری قدر کرتا ہے۔‏—‏اعما 10:‏34،‏ 35‏۔‏

7.‏ خدا کے بندے اَور کن وجوہات کی بِنا پر یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ اُس کی نظر میں بیش‌قیمت ہیں؟‏

7 ہمارے پاس اِس بات پر یقین رکھنے کی اَور بھی وجوہات ہیں کہ یہوواہ ہماری قدر کرتا ہے۔‏ اُس نے اِس بات پر غور کِیا کہ ہم نے خوش‌خبری کو سُن کر کیسا ردِعمل ظاہر کِیا اور ہمیں اپنے پاس لے آیا۔‏ (‏یوح 6:‏44‏)‏ جب ہم نے یہوواہ کے قریب جانا شروع کِیا تو وہ بھی ہمارے قریب آنے لگا۔‏ (‏یعقو 4:‏8‏)‏ یہوواہ ہمیں تعلیم دینے پر وقت لگاتا ہے اور ہمیں سکھانے کی پوری کوشش کرتا ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اُس کی نظر میں کتنے بیش‌قیمت ہیں۔‏ وہ جانتا ہے کہ ہم اِس وقت کس طرح کی شخصیت کے مالک ہیں اور ہم کیسے اپنے اندر بہتری لا سکتے ہیں۔‏ وہ ہماری اِصلاح بھی کرتا ہے کیونکہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے۔‏ (‏امثا 3:‏11،‏ 12‏)‏ واقعی اِن تمام باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ ہماری قدر کرتا ہے!‏

8.‏ زبور 18:‏27-‏29 میں درج الفاظ مشکلات کو فرق زاویے سے دیکھنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

8 کچھ لوگ بادشاہ داؤد کے بارے میں یہ سمجھتے تھے کہ وہ کسی کام کے نہیں ہیں۔‏ لیکن داؤد جانتے تھے کہ یہوواہ اُن سے پیار کرتا ہے اور اُن کے ساتھ ہے۔‏ اِسی لیے وہ اُس وقت مثبت سوچ رکھ پائے جب اُن کی بےقدری کی گئی۔‏ (‏2-‏سمو 16:‏5-‏7‏)‏ جب ہم مایوس ہوتے ہیں یا مشکلات کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں تو یہوواہ ہماری مدد کر سکتا ہے کہ ہم اپنی صورتحال کو فرق زاویے سے دیکھ سکیں اور اِس سے نمٹ سکیں۔‏ ‏(‏زبور 18:‏27-‏29 کو پڑھیں۔‏)‏ چونکہ یہوواہ ہمارے ساتھ ہے اِس لیے کوئی بھی چیز ہمیں خوشی سے اُس کی خدمت کرنے سے نہیں روک سکتی۔‏ (‏روم 8:‏31‏)‏ آئیں،‏ اب تین ایسی صورتحال پر غور کریں جن میں ہمیں خاص طور پر یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہوواہ ہم سے پیار کرتا ہے اور ہماری قدر کرتا ہے۔‏

جب ہم کسی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں

یہوواہ کی باتیں پڑھنے سے ہم اُن منفی احساسات پر قابو پا سکتے ہیں جو کسی بیماری کی وجہ سے ہمارے دل میں پیدا ہوتے ہیں۔‏ (‏پیراگراف نمبر 9-‏12 کو دیکھیں۔‏)‏

9.‏ بیماری کا ہماری سوچ پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟‏

9 بیماری ہمارے جذبات پر اثر ڈال سکتی ہے اور ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر سکتی ہے کہ اب ہم کسی کام کے نہیں رہے۔‏ جب دوسرے یہ دیکھتے ہیں کہ اب ہم زیادہ کچھ نہیں کر سکتے یا جب ہم دوسروں کی مدد کے محتاج ہو جاتے ہیں تو شاید ہم شرمندگی محسوس کریں۔‏ ہمیں اُس وقت بھی اِن باتوں پر شرمندگی محسوس ہو سکتی ہے جب دوسروں کو ہماری بیماری کا پتہ نہ ہو۔‏ ایسے مایوس‌کُن حالات میں یہوواہ ہمارا حوصلہ بڑھاتا ہے۔‏ لیکن کیسے؟‏

10.‏ جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو امثال 12:‏25 کے مطابق کیا چیز ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏

10 جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو کوئی ”‏اچھی بات“‏ ہمارا حوصلہ بڑھا سکتی ہے۔‏ ‏(‏امثال 12:‏25 کو پڑھیں۔‏)‏ یہوواہ نے اپنے کلام میں بہت سی اچھی باتیں لکھوائی ہیں جو ہمیں یاد دِلاتی ہیں کہ وہ ہمیں ہماری بیماری کے باوجود اہم خیال کرتا ہے۔‏ (‏زبور 31:‏19؛‏ 41:‏3‏)‏ اگر ہم خدا کی اِن باتوں کو پڑھتے ہیں بلکہ بار بار پڑھتے ہیں تو وہ ہماری مدد کر سکتا ہے تاکہ ہم بیماری کی وجہ سے پیدا ہونے والے منفی احساسات پر قابو پا سکیں۔‏

11.‏ یہوواہ نے خورخے نامی بھائی کی مدد کیسے کی؟‏

11 ذرا خورخے نامی بھائی کی صورتحال پر غور کریں۔‏ جوانی میں خورخے کو ایک ایسی سنگین بیماری ہو گئی جو دن‌بہ‌دن بڑھتی جا رہی تھی۔‏ اِس بیماری کی وجہ سے وہ خود کو بےکار سمجھنے لگے۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں ذہنی طور پر اِس بات کے لیے بالکل تیار نہیں تھا کہ میری بیماری کا مجھ پر کیا اثر ہوگا۔‏ مجھے اُس شرمندگی کا بھی اندازہ نہیں تھا جو مجھے اُس وقت محسوس ہوتی تھی جب لوگ میری بیماری کی وجہ سے مجھ پر بہت توجہ دیتے تھے۔‏ جیسے جیسے میری حالت خراب ہوتی جا رہی تھی،‏ مَیں سوچنے لگا کہ اب میری زندگی کیسی ہوگی۔‏ مَیں بہت مایوس ہو گیا اور مَیں نے یہوواہ سے مدد کے لیے اِلتجا کی۔‏“‏ یہوواہ نے اُن کی مدد کیسے کی؟‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں چیزوں پر زیادہ دھیان نہیں دے سکتا تھا اِس لیے کسی نے میری حوصلہ‌افزائی کی کہ مَیں زبور کی کتاب سے چند ایسی آیتیں پڑھا کروں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کو اپنے بندوں کی کتنی فکر ہے۔‏ مَیں اُن آیتوں کو ہر روز پڑھتا تھا اور اُن سے مجھے بڑی تسلی اور حوصلہ ملتا تھا۔‏ وقت کے ساتھ ساتھ دوسروں نے دیکھا کہ مَیں زیادہ خوش رہنے لگا ہوں۔‏ اُنہوں نے تو یہ بھی کہا کہ میری مثبت سوچ سے اُن کو بھی حوصلہ ملا ہے۔‏ مَیں سمجھ گیا کہ یہوواہ نے میری دُعاؤں کا جواب دیا ہے۔‏ اُس نے میری مدد کی کہ مَیں اپنے بارے میں اپنی سوچ بدلوں۔‏ مَیں پاک کلام کی ایسی باتوں پر توجہ دینے لگا جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ میری بیماری کے باوجود مجھے اہم خیال کرتا ہے۔‏“‏

12.‏ اگر آپ کسی بیماری سے لڑ رہے ہیں تو آپ یہوواہ سے مدد کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

12 اگر آپ بھی کسی بیماری سے لڑ رہے ہیں تو یقین رکھیں کہ یہوواہ آپ کی صورتحال کو سمجھتا ہے۔‏ اُس سے مدد کی اِلتجا کریں تاکہ آپ اپنی صورتحال کے متعلق مثبت سوچ رکھ سکیں۔‏ پھر بائبل میں سے ایسی اچھی باتوں کو تلاش کریں جو یہوواہ نے آپ کے لیے لکھوائی ہیں۔‏ ایسی آیتوں پر دھیان دیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ اپنے بندوں کی کتنی قدر کرتا ہے۔‏ اِس طرح آپ دیکھ پائیں گے کہ یہوواہ اُن سب سے بھلائی کرتا ہے جو وفاداری سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏—‏زبور 84:‏11‏۔‏

جب ہمیں مالی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے

جب ہمیں کوئی ملازمت نہیں ملتی تو ہمیں یہ یاد رکھنے سے حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ نے ہماری ضرورتیں پوری کرنے کا وعدہ کِیا ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 13-‏15 کو دیکھیں۔‏)‏

13.‏ ایک خاندان کا سربراہ اُس وقت کیسا محسوس کر سکتا ہے جب اُس کی نوکری چلی جاتی ہے؟‏

13 ہر خاندان کا سربراہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے گھرانے کی ضرورتیں پوری کرنے کے قابل ہو۔‏ لیکن فرض کریں کہ ایک بھائی کی نوکری چلی جاتی ہے حالانکہ اُس نے کوئی غلطی نہیں کی ہوتی۔‏ وہ کوئی دوسری نوکری تلاش کرنے کی بڑی کوشش کرتا ہے لیکن اُسے کامیابی نہیں ہوتی۔‏ ایسے حالات میں شاید وہ خود کو بےکار سمجھنے لگے۔‏ لیکن یہوواہ کے وعدوں پر دھیان دینے سے اُسے فائدہ ہو سکتا ہے۔‏ وہ کیسے؟‏

14.‏ یہوواہ کن وجوہات کی بِنا پر اپنے وعدے پورے کرتا ہے؟‏

14 یہوواہ ہمیشہ اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔‏ (‏یشو 21:‏45؛‏ 23:‏14‏)‏ وہ فرق فرق وجوہات کی بِنا پر ایسا کرتا ہے۔‏ پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ اُس کے نام پر کوئی حرف آئے۔‏ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اپنے وفادار بندوں کا خیال رکھے گا اور وہ اِس وعدے کو پورا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے۔‏ (‏زبور 31:‏1-‏3‏)‏ ہم یہوواہ کے خاندان کا حصہ ہیں اور یہوواہ جانتا ہے کہ اگر وہ اپنے خاندان کے افراد کا خیال نہیں رکھے گا تو وہ مایوس ہو سکتے ہیں۔‏ اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ہماری جسمانی ضرورتیں پوری کرے گا اور ہمیں وہ چیزیں فراہم کرے گا جن کی مدد سے ہم اُس کے وفادار رہ سکتے ہیں۔‏ (‏متی 6:‏30-‏33؛‏ 24:‏45‏)‏ بےشک کوئی بھی چیز یہوواہ کو اپنا یہ وعدہ پورا کرنے سے نہیں روک سکتی!‏

15.‏ ‏(‏الف)‏ پہلی صدی عیسوی میں مسیحیوں کو کس مشکل کا سامنا ہوا؟‏ (‏ب)‏ زبور 37:‏18،‏ 19 میں ہمیں کیا یقین دِلایا گیا ہے؟‏

15 جب ہم یاد رکھتے ہیں کہ یہوواہ اپنے وعدے کیوں پورے کرتا ہے تو ہم اِعتماد کے ساتھ مالی مشکلات کا سامنا کر پاتے ہیں۔‏ ذرا پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں کی مثال پر غور کریں۔‏ جب یروشلیم کی کلیسیا کو سخت اذیت دی جانے لگی تو ”‏رسولوں کے سوا باقی سب شاگرد یہودیہ اور سامریہ کے علاقوں میں چلے گئے۔‏“‏ (‏اعما 8:‏1‏)‏ ذرا سوچیں کہ اِس کا کیا نتیجہ نکلا ہوگا۔‏ یقیناً اُن شاگردوں کو مالی مشکلات کا سامنا ہوا ہوگا۔‏ غالباً اُن کو اپنے گھر بار اور کاروبار چھوڑنے پڑے ہوں گے۔‏ لیکن یہوواہ نے اُن کا ساتھ نہیں چھوڑا اور نہ ہی اُن کی خوشی کم ہوئی۔‏ (‏اعما 8:‏4؛‏ عبر 13:‏5،‏ 6؛‏ یعقو 1:‏2،‏ 3‏)‏ یہوواہ نے اُس مشکل وقت میں اُن وفادار مسیحیوں کو سنبھالا اور وہ ہمیں بھی سنبھالے گا۔‏‏—‏زبور 37:‏18،‏ 19 کو پڑھیں۔‏

جب ہم بڑھاپے کی وجہ سے زیادہ کام نہیں کر پاتے

جب ہم اِس بات پر توجہ دیتے ہیں کہ ہم بڑھاپے میں بھی یہوواہ کے لیے کیا کچھ کر سکتے ہیں تو ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ یہوواہ ہماری اور ہماری خدمت کی قدر کرتا ہے۔‏ (‏پیراگراف نمبر 16-‏18 کو دیکھیں۔‏)‏

16.‏ ہم کس وجہ سے اِس سوچ میں پڑ سکتے ہیں کہ یہوواہ ہماری عبادت کی قدر کرتا ہے یا نہیں؟‏

16 جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے،‏ شاید ہمیں لگنے لگے کہ اب ہم یہوواہ کی زیادہ خدمت نہیں کر سکتے۔‏ جب بادشاہ داؤد بوڑھے ہو رہے تھے تو ہو سکتا ہے کہ اُنہیں بھی ایسے ہی احساسات کا سامنا ہوا ہو۔‏ (‏زبور 71:‏9‏)‏ یہوواہ ایسے احساسات پر قابو پانے میں ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے؟‏

17.‏ ہم بہن جیری کے تجربے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

17 جیری نامی ایک بہن بھی یہ محسوس کرتی تھیں کہ اب وہ یہوواہ کی خدمت میں زیادہ کام نہیں کر سکتیں۔‏ اُنہیں مرمت کے کام کے حوالے سے ہونے والے ایک تربیتی پروگرام کے لیے کنگڈم ہال بلایا گیا۔‏ لیکن وہ وہاں نہیں جانا چاہتی تھیں۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏مَیں بوڑھی ہو گئی ہوں،‏ مَیں بیوہ ہوں اور میرے پاس تو کوئی ایسی صلاحیت بھی نہیں جو یہوواہ کے کام آ سکے۔‏ مَیں بالکل بےکار ہوں۔‏“‏ تربیتی پروگرام سے پہلے والی رات بہن جیری نے دُعا میں یہوواہ کو اپنے احساسات کے بارے میں بتایا۔‏ جب وہ اگلے دن کنگڈم ہال پہنچیں تب بھی اُنہیں لگ رہا تھا کہ اُنہیں یہاں نہیں ہونا چاہیے۔‏ پھر پروگرام کے دوران ایک مقرر نے اِس بات کو نمایاں کِیا کہ ہماری سب سے اہم صلاحیت یہ ہے کہ ہم یہوواہ سے سیکھنے کے لیے تیار ہوں۔‏ بہن جیری کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں نے سوچا کہ ”‏یہ صلاحیت تو میرے اندر ہے۔‏“‏ مجھے احساس ہوا کہ یہوواہ میری دُعا کا جواب دے رہا ہے اور مَیں رونے لگی۔‏ یہوواہ مجھے یقین دِلا رہا تھا کہ مَیں اب بھی اُس کے لیے کام کر سکتی ہوں اور وہ مجھے سکھانے کے لیے تیار ہے۔‏“‏ اُس دن کو یاد کرتے ہوئے بہن جیری کہتی ہیں:‏ ”‏جب مَیں اُس پروگرام میں گئی تھی تو مَیں بہت گھبرائی ہوئی،‏ بےحوصلہ اور مایوس تھی۔‏ لیکن جب مَیں وہاں سے نکلی تو مَیں پُراعتماد تھی،‏ میرا حوصلہ بڑھ گیا تھا اور مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ یہوواہ اب بھی میری قدر کرتا ہے۔‏“‏

18.‏ بائبل سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ ہمارے بڑھاپے میں بھی ہماری عبادت کی قدر کرتا ہے؟‏

18 جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے،‏ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہم اب بھی یہوواہ کے کام آ سکتے ہیں۔‏ (‏زبور 92:‏12-‏15‏)‏ یسوع مسیح نے سکھایا کہ ہم یہوواہ کی خدمت میں جو بھی کام کرتے ہیں،‏ وہ اُس کی بڑی قدر کرتا ہے،‏ چاہے وہ کام کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو یا ہماری صلاحیتیں کتنی ہی محدود کیوں نہ ہوں۔‏ (‏لُو 21:‏2-‏4‏)‏ اِس لیے اِس بات پر توجہ دیں کہ آپ یہوواہ کی خدمت میں کیا کچھ کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر آپ دوسروں کو یہوواہ کے بارے میں بتا سکتے ہیں،‏ اپنے بہن بھائیوں کے لیے دُعا کر سکتے ہیں اور دوسروں کی حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں کہ وہ یہوواہ کے وفادار رہیں۔‏ یہوواہ آپ کے بارے میں کہتا ہے کہ آپ اُس کے ساتھ کام کرنے والے ہیں۔‏ اور وہ یہ بات یہ دیکھ کر نہیں کہتا کہ آپ اُس کے لیے کیا کچھ کر سکتے ہیں بلکہ یہ دیکھ کر کہتا ہے کہ آپ خوشی سے اُس کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔‏—‏1-‏کُر 3:‏5-‏9‏۔‏

19.‏ رومیوں 8:‏38،‏ 39 میں ہمیں کس بات کا یقین دِلایا گیا ہے؟‏

19 ہم بےحد شکرگزار ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کی عبادت کرتے ہیں!‏ وہ اُن لوگوں کی دل سے قدر کرتا ہے جو اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ اُس نے ہمیں بنایا ہے تاکہ ہم اُس کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں اور اُس کی عبادت کرنے سے ہماری زندگی بامقصد ہو جاتی ہے۔‏ (‏مکا 4:‏11‏)‏ شاید دُنیا کی نظر میں ہم کسی کام کے نہ ہوں لیکن یہوواہ ہمارے بارے میں ایسا نہیں سوچتا۔‏ (‏عبر 11:‏16،‏ 38‏)‏ جب ہم کسی بیماری،‏ مالی مشکل یا بڑھاپے کی وجہ سے مایوس ہو جاتے ہیں تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ کوئی بھی چیز ہمیں اپنے آسمانی باپ کی محبت سے جُدا نہیں کر سکتی۔‏‏—‏رومیوں 8:‏38،‏ 39 کو پڑھیں۔‏

^ پیراگراف 5 کیا آپ کو کسی ایسی صورتحال کا سامنا ہوا ہے جس کی وجہ سے آپ خود کو بےکار سمجھنے لگے؟‏ اِس مضمون کے ذریعے ہمیں یاد دِلایا جائے گا کہ یہوواہ ہماری کتنی قدر کرتا ہے۔‏ اِس میں یہ بھی بتایا جائے گا کہ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم کسی بھی طرح کی صورتحال میں احساسِ‌کمتری کا شکار نہ ہوں۔‏

گیت نمبر 30‏:‏ یہوواہ،‏ میرا باپ اور دوست