مطالعے کا مضمون نمبر 2
اُس شاگرد سے سیکھیں جس سے ”یسوع بہت پیار کرتے تھے“
”آئیں، ایک دوسرے سے محبت کرتے رہیں کیونکہ محبت خدا سے ہے۔“—1-یوح 4:7۔
گیت نمبر 105: ”خدا محبت ہے“
مضمون پر ایک نظر *
1. یہ جان کر کہ خدا آپ سے محبت کرتا ہے، آپ کو کیسا لگتا ہے؟
یوحنا رسول نے لکھا: ”خدا محبت ہے۔“ (1-یوح 4:8) یہ سادہ سے الفاظ ہمیں ایک اہم سچائی یاد دِلاتے ہیں۔ وہ سچائی یہ ہے کہ خدا جو زندگی کا ماخذ ہے، وہ محبت کا سرچشمہ بھی ہے۔ یہوواہ ہم سے بےحد محبت کرتا ہے۔ اُس کی محبت سے ہمیں تحفظ کا احساس ہوتا ہے، خوشی ملتی ہے اور زندگی میں کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہوتی۔
2. متی 22:37-40 میں کون سے دو بڑے حکم دیے گئے ہیں اور ہمارے لیے دوسرے حکم پر عمل کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟
2 یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا تھا کہ یہ ہمارا فیصلہ ہے کہ ہم دوسروں سے محبت کریں گے یا نہیں بلکہ اُنہوں نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ (متی 22:37-40 کو پڑھیں۔) جب ہم یہوواہ کو اچھی طرح سے جاننے لگتے ہیں تو ہمارے لیے پہلے حکم پر عمل کرنا یعنی اُس سے محبت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ایسا اِس لیے ہے کیونکہ یہوواہ ہر لحاظ سے بےعیب ہے، وہ ہماری فکر رکھتا ہے اور ہم سے بڑے پیار سے پیش آتا ہے۔ لیکن ہمارے لیے دوسرے حکم یعنی ’اپنے پڑوسی سے محبت کرنا‘ مشکل ہو سکتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ ہمارے بہن بھائی جو ہمارے قریبی پڑوسی ہیں، عیبدار ہیں۔ اِس لیے کبھی کبھار وہ ہم سے کوئی ایسی بات کہہ جاتے ہیں یا کوئی ایسا کام کر جاتے ہیں جس سے ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ اُنہیں ہماری کوئی فکر نہیں۔ یہوواہ جانتا تھا کہ ہم سب کو اِس مسئلے کا سامنا ہوگا۔ اِسی لیے اُس نے اپنے کچھ بندوں سے بائبل میں ایسی ہدایتیں لکھوائیں جن سے ہم یہ سیکھ سکتے ہیں کہ ہمیں ایک دوسرے سے محبت کیوں کرنی چاہیے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ خدا کے اِن بندوں میں سے ایک یوحنا رسول تھے۔—1-یوح 3:11، 12۔
3. یوحنا نے اپنی تحریروں میں کس بات پر زور دیا؟
3 یوحنا نے اپنی اِنجیل اور خطوں میں بار بار اِس بات پر زور دیا کہ مسیحیوں کو دوسروں سے محبت کرنی چاہیے۔ دراصل اُن کی اِنجیل میں لفظ ”محبت“ کا جتنا زیادہ ذکر ملتا ہے، اُتنا باقی کی تین اِنجیلوں کو ملا کر بھی نہیں ملتا۔ یوحنا اُس وقت تقریباً 100 سال کے تھے جب اُنہوں نے اپنی اِنجیل اور تین خط لکھے۔ 1-یوح 4:10، 11) البتہ یوحنا کو خود یہ بات سمجھنے میں وقت لگا۔
اِن تحریروں میں اُنہوں نے یہ اُجاگر کِیا کہ مسیحیوں کو ہر کام محبت کی بِنا پر کرنا چاہیے۔ (4. کیا یوحنا نے ہمیشہ دوسروں کے لیے محبت ظاہر کی؟
4 جب یوحنا جوان تھے تو کبھی کبھار وہ دوسروں کے لیے محبت ظاہر کرنے میں ناکام رہے۔ مثال کے طور پر جب ایک بار یسوع مسیح اور اُن کے شاگرد یروشلیم جانے کے لیے سامریہ سے گزر رہے تھے تو وہاں کے ایک گاؤں میں لوگوں نے یسوع اور اُن کے ساتھیوں کے لیے مہماننوازی نہیں دِکھائی۔ اِس پر یوحنا کا کیا ردِعمل تھا؟ اُنہوں نے یسوع سے پوچھا کہ کیا وہ آسمان سے آگ نازل کروائیں تاکہ اُس گاؤں کے لوگ راکھ ہو جائیں۔ (لُو 9:52-56) ایک اَور موقعے پر یوحنا دوسرے رسولوں کے لیے محبت ظاہر کرنے میں بھی ناکام رہے۔ اُنہوں نے اور اُن کے بھائی یعقوب نے اپنی ماں کو یسوع کے پاس بھیجا تاکہ وہ اُن کے لیے بادشاہت میں اہم مقام حاصل کرنے کی درخواست کریں۔ جب دوسرے رسولوں کو اِس بارے میں پتہ چلا تو اُنہیں یوحنا اور یعقوب پر بہت غصہ آیا۔ (متی 20:20، 21، 24) لیکن یسوع، یوحنا کی اِن تمام خامیوں کے باوجود اُن سے محبت کرتے رہے۔—یوح 21:7۔
5. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
5 اِس مضمون میں ہم یوحنا کی مثال پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ اُنہوں نے محبت کے بارے میں کیا کچھ لکھا۔ ایسا کرتے وقت ہم یہ سیکھیں گے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں۔ ہم ایک ایسے اہم طریقے پر بھی غور کریں گے جن سے خاندان کے سربراہ یہ ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ اپنے گھر والوں سے محبت کرتے ہیں۔
اپنے کاموں سے محبت ظاہر کریں
6. یہوواہ نے کیسے ظاہر کِیا کہ اُسے ہم سے محبت ہے؟
6 شاید ہم سوچیں کہ محبت ایک ایسا احساس ہے جس کا اِظہار ہم لفظوں میں کرتے ہیں۔ لیکن اگر ہم کسی سے سچی محبت کرتے ہیں تو ہمیں اپنے کاموں سے بھی اِسے ظاہر کرنا چاہیے۔ (یعقوب 2:17، 26 پر غور کریں۔) اِس سلسلے میں ذرا یہوواہ کی مثال پر غور کریں۔ وہ ہم سے بہت محبت کرتا ہے۔ (1-یوح 4:19) اور وہ اِس محبت کا اِظہار اُن خوبصورت لفظوں میں کرتا ہے جو اُس کے کلام میں ہمیں ملتے ہیں۔ (زبور 25:10؛ روم 8:38، 39) لیکن ہمیں صرف یہوواہ کی باتوں سے ہی نہیں بلکہ اُس کے اُن کاموں سے بھی محبت کا احساس ہوتا ہے جو وہ ہمارے لیے کرتا ہے۔ اِس حوالے سے یوحنا رسول نے لکھا: ”خدا نے ہمارے لیے محبت اِس طرح ظاہر کی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا دُنیا میں بھیجا تاکہ اُس کے ذریعے ہم زندگی حاصل کر سکیں۔“ (1-یوح 4:9) یہوواہ کو ہم سے اِس قدر محبت ہے کہ اُس نے ہماری خاطر اپنے بیٹے کو اذیت اور موت سہنے دی۔ (یوح 3:16) کیا ہمارے پاس اِس بات کی کوئی گنجائش رہتی ہے کہ یہوواہ ہم سے محبت نہیں کرتا؟
7. یسوع مسیح نے ہمارے لیے کیا کِیا جس سے ثابت ہوا کہ اُنہیں ہم سے محبت ہے؟
7 یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو اپنی محبت کا یقین دِلایا۔ (یوح 13:1؛ 15:15) اُن کی محبت کی گہرائی کا اندازہ اُن کی باتوں سے ہی نہیں بلکہ اُن کے کاموں سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”اِس سے زیادہ محبت کوئی نہیں کر سکتا کہ اپنے دوستوں کی خاطر اپنی جان دے دے۔“ (یوح 15:13) جب ہم اِس بات پر سوچ بچار کرتے ہیں کہ یہوواہ اور یسوع مسیح نے ہمارے لیے کیا کچھ کِیا ہے تو ہمیں کیا کرنے کی ترغیب ملنی چاہیے؟
8. پہلا یوحنا 3:18 کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
8 ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے حکم ماننے سے ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اُن سے محبت ہے۔ (یوح 14:15؛ 1-یوح 5:3) اور یسوع کا ایک حکم یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے سے محبت کریں۔ (یوح 13:34، 35) ہمیں صرف زبانی کلامی ہی نہیں بلکہ اپنے کاموں سے بھی اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنی چاہیے۔ (1-یوحنا 3:18 کو پڑھیں۔) کچھ ایسے کام کیا ہیں جن سے ہم یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ ہمیں اپنے بہن بھائیوں سے محبت ہے؟
اپنے بہن بھائیوں سے محبت کریں
9. محبت کی وجہ سے یوحنا کو کیا کرنے کی ترغیب ملی؟
9 اگر یوحنا چاہتے تو وہ اپنے والد کے کاروبار میں اُن کا ہاتھ بٹا کر کافی پیسہ کما سکتے تھے۔ لیکن اُنہوں نے اپنی باقی کی ساری زندگی دوسروں کو یہوواہ اور یسوع کے بارے میں سچائی سکھانے میں وقف کر دی۔ یوحنا نے جس زندگی کو اپنے لیے چُنا، وہ آسان نہیں تھی۔ اُنہیں مُنادی کرنے کی وجہ سے اذیت دی گئی اور پہلی صدی عیسوی کے اِختتام پر جب وہ بہت بوڑھے ہو چُکے تھے تو جلاوطن کر دیا گیا۔ (اعما 3:1؛ 4:1-3؛ 5:18؛ مکا 1:9) جب وہ قید میں تھے تو وہاں بھی اُنہوں نے ثابت کِیا کہ اُنہیں دوسروں کی کتنی فکر ہے۔ مثال کے طور پر جب وہ پتمُس کے جزیرے پر قید تھے تو اُنہوں نے مکاشفہ کی کتاب لکھی اور اِسے کلیسیاؤں کو بھیجا تاکہ بہن بھائیوں کو وہ باتیں پتہ ہوں ”جو جلد ہونے والی ہیں۔“ (مکا 1:1) غالباً پتمُس کی قید سے رِہا ہونے کے بعد اُنہوں نے اپنی اِنجیل میں یسوع مسیح کی زندگی اور خدمت کے بارے میں لکھا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کرنے کے لیے تین خط بھی لکھے۔ یوحنا نے اپنے بہن بھائیوں کے لیے واقعی بےلوث محبت ظاہر کی۔ آپ یوحنا سے کیا سیکھتے ہیں؟
10. آپ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ آپ کو لوگوں سے محبت ہے؟
10 ہم اپنی زندگی میں جن کاموں کو اہمیت دیتے ہیں، اُن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں دوسروں سے کتنی محبت ہے۔ شیطان کی دُنیا اِس سوچ کو بڑھاوا دیتی ہے کہ ہم اپنا سارا وقت اور طاقت اپنی ذات پر لگائیں، ڈھیر سارا پیسہ جمع کریں اور خوب نام کمائیں۔ لیکن پوری دُنیا میں خدا کے بندے محبت کی بِنا پر خوشخبری سنانے اور دوسرے لوگوں کو یہوواہ کے قریب لانے میں زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرتے ہیں۔ اِن میں سے کچھ تو کُلوقتی طور پر مُنادی اور تعلیم دینے کا کام کرتے ہیں۔
11. بہت سے مبشر یہ کیسے ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ خدا اور دوسروں سے محبت کرتے ہیں؟
11 حالانکہ خدا کے بہت سے بندوں کو اپنی اور اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کُلوقتی طور پر ملازمت کرنی پڑتی ہے لیکن وہ خدا کی تنظیم کی حمایت کرنے کے لیے جو بھی کر سکتے ہیں، کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اِن میں سے بعض آفت سے متاثرہ علاقے میں اِمدادی کام کرتے ہیں جبکہ کچھ ہماری تنظیم کے تعمیراتی کاموں میں حصہ لیتے ہیں۔ اِس کے علاوہ سب مبشروں کے پاس مُنادی کے عالمگیر کام کے لیے عطیات دینے کا موقع ہوتا ہے۔ یہ مبشر ایسے کاموں میں اِس لیے حصہ لیتے ہیں کیونکہ وہ خدا اور دوسروں سے محبت کرتے ہیں۔ ہم ہر ہفتے اِجلاسوں پر حاضر ہونے اور اِن میں حصہ لینے سے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنے بہن بھائیوں سے بہت پیار کرتے ہیں۔ حالانکہ ہم دن بھر کی مصروفیات کی وجہ سے تھک جاتے ہیں لیکن ہم پھر بھی اِجلاسوں پر جاتے ہیں۔ حالانکہ ہم میں سے کچھ کو اِجلاس پر جواب دیتے ہوئے گھبراہٹ محسوس ہوتی ہے لیکن ہم پھر بھی ایسا کرتے ہیں۔ حالانکہ ہم سب کو کسی نہ کسی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہم اِجلاس کے شروع ہونے سے پہلے اور اِس کے بعد بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں۔ (عبر 10:24، 25) بےشک ہم اپنے بہن بھائیوں کی محنت کی بہت قدر کرتے ہیں۔
12. یوحنا رسول نے اَور کس طرح سے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتے تھے؟
1-یوح 1:8–2:1، 13، 14) ہمیں بھی اپنے بہن بھائیوں کو اُن کے اچھے کاموں پر داد دینی چاہیے۔ لیکن اگر ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی بہن یا بھائی غلط سوچ کا شکار ہو رہا ہے یا غلط راہ پر چلنے کے خطرے میں ہے تو ہمیں بڑی نرمی سے اُس کی اِصلاح کرنی چاہیے۔ یوں ہم اُس کے لیے محبت ظاہر کر رہے ہوں گے۔ سچ ہے کہ اپنے کسی دوست کو کوئی ہدایت یا نصیحت دینے کے لیے دلیری کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن بائبل میں لکھا ہے کہ ایک سچا دوست وہی ہوتا ہے جو اپنے دوست کی غلطی پر اُس کی اِصلاح کرتا ہے۔—امثا 27:17۔
12 یوحنا رسول نے اپنے بہن بھائیوں کو داد دینے سے ہی اُن کے لیے محبت ظاہر نہیں کی بلکہ اُنہوں نے اُنہیں نصیحت کرنے سے بھی ثابت کِیا کہ وہ اُن سے محبت کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اپنے خطوں میں اُنہوں نے بہن بھائیوں کو اُن کے مضبوط ایمان اور اچھے کاموں کے لیے داد دی۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اُنہوں نے اُنہیں گُناہ سے دُور رہنے کے حوالے سے نصیحت بھی کی۔ (13. اگر ہم اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتے ہیں تو ہم کیا نہیں کریں گے؟
13 کچھ کام ایسے ہوتے ہیں جنہیں نہ کرنے سے ہم یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی بہن یا بھائی ہم سے کوئی ایسی ویسی بات کہہ جاتا ہے تو ہم فوراً اِسے دل پر نہیں لے لیتے۔ ذرا اُس واقعے کے بارے میں سوچیں جو یسوع مسیح کے دَورِخدمت کے آخر پر پیش آیا۔ یسوع نے کہا کہ ہمیشہ کی زندگی پانے کے لیے اُن کے شاگردوں کو اُن کا خون پینا ہوگا اور اُن کا گوشت کھانا ہوگا۔ (یوح 6:53-57) یسوع کی یہ بات بہت سے شاگردوں کو اِتنی بُری لگی کہ اُنہوں نے اُن کا ساتھ چھوڑ دیا۔ لیکن یسوع کے سچے دوستوں نے جن میں یوحنا بھی شامل تھے، ایسا نہیں کِیا۔ حالانکہ وہ سب بھی یسوع کی بات کو نہیں سمجھے تھے اور غالباً اُنہیں بھی اُن کی بات سُن کر حیرانی ہوئی تھی لیکن اُنہوں نے یہ نہیں سوچا کہ یسوع کوئی غلط بات کر رہے ہیں۔ وہ یسوع سے ناراض نہیں ہوئے۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے اُن پر بھروسا ظاہر کِیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یسوع ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔ (یوح 6:60، 66-69) اِسی طرح اگر ہمیں اپنے دوست کی کوئی بات بُری لگتی ہے تو ہمیں اُس سے فوراً خفا نہیں ہو جانا چاہیے۔ اِس کی بجائے ہمیں اُسے یہ موقع دینا چاہیے کہ وہ ہماری غلطفہمی دُور کرے۔—امثا 18:13؛ واعظ 7:9۔
14. ہمیں نفرت کو اپنے دل میں جگہ کیوں نہیں دینی چاہیے؟
14 یوحنا نے یہ نصیحت بھی کی کہ ہم اپنے بہن بھائیوں سے نفرت نہ کریں۔ اگر ہم اِس نصیحت پر عمل نہیں کریں گے تو شیطان موقعے کا فائدہ اُٹھائے گا۔ (1-یوح 2:11؛ 3:15) ایسا ہی کچھ پہلی صدی عیسوی کے آخر پر ہوا۔ شیطان نے خدا کے بندوں میں نفرت کا بیج بونے اور اُن میں پھوٹ ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ جب یوحنا نے اپنے خط لکھے تو اُس وقت تک کلیسیا میں کچھ ایسے آدمی گھس آئے تھے جو شیطان کے ہاتھوں خوب اِستعمال ہوئے۔ مثال کے طور پر دیُترِفیس ایک کلیسیا میں بہن بھائیوں کے بیچ اِختلافات پیدا کر رہا تھا۔ (3-یوح 9، 10) وہ گورننگ باڈی کے نمائندوں کی بالکل عزت نہیں کرتا تھا۔ وہ تو اُن بہن بھائیوں کو کلیسیا سے خارج کر دیتا تھا جو اُن لوگوں کی مہماننوازی کرتے تھے جو اُسے پسند نہیں تھے۔ یہ کتنی گھٹیا حرکت تھی! شیطان آج بھی خدا کے بندوں میں پھوٹ ڈالنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے۔ آئیں، کبھی بھی نفرت کو اپنے دل میں جگہ نہ دیں کیونکہ اِس سے کلیسیا کا اِتحاد داؤ پر لگ سکتا ہے۔
اپنے گھر والوں سے محبت کریں
15. گھر کے سربراہوں کو کس بات کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے؟
15 ایک طریقہ جس سے گھر کا سربراہ اپنے گھر والوں کے لیے محبت ظاہر کر سکتا ہے، وہ یہ ہے کہ وہ اُن کی ضروریات پوری کرے۔ (1-تیم 5:8) لیکن اُسے یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وہ اُن کی یہوواہ کے قریب رہنے میں مدد کرے۔ (متی 5:3) غور کریں کہ یسوع مسیح نے گھر کے سربراہوں کے لیے کیسی مثال قائم کی۔ یوحنا کی اِنجیل میں بتایا گیا ہے کہ جب یسوع سُولی پر شدید تکلیف سہہ رہے تھے تو وہ تب بھی اپنے گھر والوں کا سوچ رہے تھے۔ یوحنا، یسوع مسیح کی ماں کے پاس اُس جگہ کھڑے تھے جہاں یسوع کو سُولی دی گئی تھی۔ یسوع نے اِتنے کرب میں ہونے کے باوجود بھی اِس بات کا بندوبست کِیا کہ یوحنا اُن کی ماں کا خیال رکھیں۔ (یوح 19:26، 27) حالانکہ مریم کے اَور بچے بھی تھے جنہوں نے یقیناً اُن کی ضروریات پوری کی ہوں گی لیکن لگتا ہے کہ اِن میں سے کوئی بھی اُس وقت یسوع کا شاگرد نہیں بنا تھا۔ اِس لیے یسوع ایک ایسے شخص کو اپنی ماں کی دیکھبھال کرنے کے لیے مقرر کرنا چاہتے تھے جو اُن کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ یہوواہ کے قریب رہنے میں بھی مدد کر سکے۔
16. یوحنا کے کندھوں پر کون سی بھاری ذمےداریاں تھیں؟
16 یوحنا کے کندھوں پر بہت سی بھاری ذمےداریاں تھیں۔ ایک رسول کے طور پر اُنہوں نے یقیناً مُنادی کے کام میں پیشوائی کی ہوگی۔ اِس کے علاوہ شاید وہ شادیشُدہ بھی تھے۔ اِس لیے اُنہیں اپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ خدا کے قریب رہنے میں بھی اُن کی مدد کرنی پڑتی ہوگی۔ (1-کُر 9:5) گھر کے سربراہ یوحنا سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
17. گھر کے سربراہوں کے لیے اپنے گھرانے کو یہوواہ کی قُربت میں رکھنا کیوں مشکل ہو سکتا ہے؟
17 گھر کے ایک سربراہ کو بھی بہت سی بھاری ذمےداریاں نبھانی پڑتی ہیں۔ مثال کے طور پر وہ ملازمت کی جگہ پر لگن اور محنت سے کام کرتا ہے تاکہ یہوواہ کی بڑائی ہو۔ (اِفس 6:5، 6؛ طط 2:9، 10) ہو سکتا ہے کہ وہ کلیسیا میں بھی کچھ ذمےداریاں نبھا رہا ہے۔ شاید وہ ایک بزرگ کے طور پر بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُن سے ملاقات کرتا ہے اور مُنادی کے کام میں پیشوائی کرتا ہے۔ اِن سب ذمےداریوں کے ساتھ ساتھ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرنے کو بھی بہت اہمیت دیتا ہے۔ جب گھر کے افراد دیکھتے ہیں کہ اُن کا سربراہ اُن کی ضرورتوں کو پورا کرنے، اُنہیں خوش رکھنے اور اُنہیں یہوواہ کے قریب رہنے کے لیے کتنی محنت کر رہا ہے تو وہ دل سے اُس کی قدر کرتے ہیں۔—اِفس 5:28، 29؛ 6:4۔
”میری محبت میں قائم رہیں“
18. یوحنا کو کس بات کا یقین تھا؟
18 یوحنا بڑی لمبی عمر جیئے۔ اِس دوران اُنہوں نے بہت سی ایسی مشکلوں کا سامنا کِیا جن کی وجہ سے اُن کا ایمان کمزور پڑ سکتا تھا۔ لیکن اُنہوں نے ہمیشہ یسوع کے حکموں پر عمل کرنے کی بھرپور کوشش کی جس میں بہن بھائیوں سے محبت کرنے کا حکم بھی شامل تھا۔ چونکہ یوحنا نے ایسا کِیا اِس لیے اُنہیں پورا یقین تھا کہ یہوواہ اور یسوع اُن سے محبت کرتے ہیں اور اُنہیں کسی بھی مشکل کا سامنا کرنے کی طاقت بخش سکتے ہیں۔ (یوح 14:15-17؛ 15:10؛ 1-یوح 4:16) یوحنا رسول شیطان اور اُس کی دُنیا کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی اپنی باتوں اور کاموں سے اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرتے رہے۔
19. پہلا یوحنا 4:7 میں ہمیں کیا کرنے کی حوصلہافزائی کی گئی ہے اور کیوں؟
19 آج ہم بھی ایک ایسی دُنیا میں رہ رہے ہیں جس کا حاکم شیطان، محبت سے بالکل خالی ہے۔ (1-یوح 3:1، 10) سچ ہے کہ اُس کی پوری کوشش ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر نہ کریں لیکن وہ تب تک ایسا نہیں کر سکتا جب تک ہم اُسے ایسا کرنے کا موقع نہیں دیتے۔ آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتے رہیں گے اور ہم یہ محبت صرف اپنی باتوں سے ہی نہیں بلکہ اپنے کاموں سے بھی ظاہر کریں گے۔ یوں ہمیں یہوواہ کے خاندان کا حصہ ہونے سے خوشی ملے گی اور ہماری زندگی خوبصورت ہو جائے گی۔—1-یوحنا 4:7 کو پڑھیں۔
گیت نمبر 88: ”اپنی راہیں مجھے دِکھا“
^ پیراگراف 5 یوحنا رسول غالباً وہ شاگرد تھے جن سے ”یسوع بہت پیار کرتے تھے۔“ (یوح 21:7) حالانکہ جب یوحنا، یسوع کے شاگرد بنے تو اُس وقت وہ کافی جوان تھے لیکن اُن میں بہت سی عمدہ خوبیاں تھیں۔ جب وہ بوڑھے ہوئے تو یہوواہ نے اُنہیں محبت کی خوبی کے بارے میں بہت سی شاندار باتیں لکھنے کے لیے اِستعمال کِیا۔ اِس مضمون میں ہم یوحنا کی لکھی ہوئی کچھ باتوں پر غور کریں گے اور دیکھیں گے کہ ہم اُن کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 59 تصویر کی وضاحت: ایک گھر کا سربراہ مختلف کاموں میں حصہ لے رہا ہے۔ وہ آفت سے متاثرہ علاقے میں اِمدادی کام کر رہا ہے؛ وہ مُنادی کے عالمگیر کام کے لیے عطیہ دے رہا ہے اور اُس نے کچھ بہن بھائیوں کو اپنے گھر پر بلایا ہے تاکہ اُس کا گھرانہ اُن کے ساتھ مل کر خاندانی عبادت کر سکے۔