مطالعے کا مضمون نمبر 4
ایک دوسرے سے دل کی گہرائی سے محبت کریں
”ایک دوسرے سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کریں۔“—روم 12:10۔
گیت نمبر 109: دل کی گہرائی سے محبت کریں
مضمون پر ایک نظر *
1. کن باتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ آج لوگ ”خاندانی محبت سے خالی“ ہیں؟
بائبل میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ آخری زمانے میں لوگ ”خاندانی محبت سے خالی“ ہوں گے۔ (2-تیم 3:1، 3) آج ہم اِس پیشگوئی کو اپنی آنکھوں کے سامنے پورا ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر آج لاکھوں گھرانے طلاق کی وجہ سے اُجڑ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں والدین کے دل میں ایک دوسرے کے لیے تلخی بھر جاتی ہے اور بچے محرومیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کچھ گھرانے تو ایسے ہوتے ہیں جن میں گھر کے افراد ایک چھت کے نیچے رہتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے بالکل انجان ہوتے ہیں۔ گھرانوں کو مشورہ دینے والے ایک ماہر نے کہا: ”ماں، باپ اور بچے ایک دوسرے سے کٹ کر اپنے کمپیوٹر، ٹیبلٹ، موبائل فون یا ویڈیو گیمز سے چپکے رہتے ہیں۔ گھر کے یہ افراد بھلے ہی ایک چھت کے نیچے رہتے ہوں لیکن اُنہیں ایک دوسرے کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔“
2-3. (الف) رومیوں 12:10 کے مطابق ہمیں کن سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنا چاہیے؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
2 اِس دُنیا میں بہت سے لوگ محبت سے عاری ہیں اور ہم اُن جیسے نہیں بننا چاہتے۔ (روم 12:2) اِس کی بجائے ہم اپنے دل میں نہ صرف اپنے گھر والوں کے لیے بلکہ کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے بھی اَور زیادہ محبت بڑھانا چاہتے ہیں۔ (رومیوں 12:10 کو پڑھیں۔) ہمیں اپنے ہمایمانوں سے ویسی ہی محبت کرنی چاہیے جیسی ہم اپنے گھر والوں سے کرتے ہیں۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو آپس میں ہمارا اِتحاد مضبوط ہوگا جو کہ یہوواہ کی عبادت کا ایک اہم حصہ ہے۔—میک 2:12۔
3 اپنے ہمایمانوں سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرنے کے لیے آئیں، یہوواہ خدا اور اُس کے کچھ بندوں کی مثال پر غور کریں اور دیکھیں کہ ہم اُن سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
’یہوواہ بہت ہی شفیق ہے‘
4. یعقوب 5:11 سے ہمیں یہوواہ کی محبت کے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟
4 بائبل میں یہوواہ کی بہت سی شاندار خوبیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اِس میں لکھا ہے: ”خدا محبت ہے۔“ (1-یوح 4:8) اِس دلکش بات کو سننے سے ہی ہم میں اُس کے قریب جانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ بائبل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’یہوواہ بہت ہی شفیق ہے۔‘ (یعقوب 5:11 کو پڑھیں۔) اِن خوبصورت الفاظ سے ہمیں یہوواہ کی محبت کی گہرائی کا اندازہ ہوتا ہے۔
5. یہوواہ رحم کیسے ظاہر کرتا ہے اور ہم اُس کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
5 غور کریں کہ یعقوب 5:11 میں یہوواہ کی شفقت کو رحم سے جوڑا گیا ہے۔ رحم بھی ایک ایسی خوبی ہے جس کی وجہ سے ہم یہوواہ کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں۔ (خر 34:6) ایک طریقہ جس سے یہوواہ رحم ظاہر کرتا ہے، وہ یہ ہے کہ وہ ہماری غلطیوں کو معاف کر دیتا ہے۔ (زبور 51:1) بائبل کے مطابق رحم کی خوبی میں صرف معاف کرنا ہی شامل نہیں ہے۔ دراصل یہ ایک گہرا احساس ہے جو اُس وقت ہم میں اُبھرتا ہے جب ہم کسی کو تکلیف میں دیکھتے ہیں اور جس کی وجہ سے ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ یہوواہ نے بتایا کہ وہ ہمارے لیے جو احساسات رکھتا ہے، وہ اُن احساسات سے بھی بڑھ کر ہیں جو ایک ماں اپنے بچے کے لیے رکھتی ہے۔ (یسع 49:15) جب ہم تکلیف اور پریشانی میں ہوتے ہیں تو رحم کی وجہ سے یہوواہ ہماری مدد کو آتا ہے۔ (زبور 37:39؛ 1-کُر 10:13) لہٰذا جب ہم اپنے کسی ایسے بہن یا بھائی کو دل سے معاف کر دیتے ہیں جس نے ہمیں ٹھیس پہنچائی ہوتی ہے تو ہم رحم ظاہر کر رہے ہوتے ہیں۔ (اِفس 4:32) لیکن ایک اَور بھی اہم طریقہ ہے جس سے ہم اُن کے لیے رحم ظاہر کر سکتے ہیں۔ ہم مصیبت کی گھڑی میں اُن کا سہارا بن سکتے ہیں۔ جب ہم محبت کی بِنا پر دوسروں کے لیے رحم ظاہر کریں گے تو ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ کی مثال پر عمل کر رہے ہوں گے جس کی ذات محبت ہے۔—اِفس 5:1۔
یونتن اور داؤد ایک دوسرے سے ”اپنی جان کے برابر محبت“ کرنے لگے
6. یونتن اور داؤد نے ایک دوسرے کے لیے محبت کیسے ظاہر کی؟
6 بائبل میں خدا کے کچھ ایسے بندوں کی مثالیں پائی جاتی ہیں جنہوں نے عیبدار ہونے کے باوجود ایک دوسرے کے لیے سچی 1-سمو 18:1) یہوواہ نے ساؤل کے بعد داؤد کو بادشاہ بننے کے لیے چُنا تھا۔ اِس کے بعد سے ساؤل، داؤد سے حسد کرنے لگے اور اُنہیں جان سے مارنے کی کوشش کی۔ لیکن یونتن نے اپنے باپ کے ساتھ مل کر داؤد کو قتل کرنے کے لیے اُن کا پیچھا نہیں کِیا۔ یونتن اور داؤد نے آپس میں وعدہ کِیا کہ وہ ہمیشہ دوست رہیں گے اور ایک دوسرے کا ساتھ نبھائیں گے۔—1-سمو 20:42۔
محبت ظاہر کی۔ ذرا یونتن اور داؤد کی مثال پر غور کریں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”یونتنؔ کا دل داؔؤد کے دل سے ایسا مل گیا کہ یونتنؔ اُس سے اپنی جان کے برابر محبت کرنے لگا۔“ (7. کون سی بات یونتن اور داؤد کو ایک دوسرے سے دوستی کرنے سے روک سکتی تھی؟
7 اگر دیکھا جائے تو بہت سی باتیں یونتن اور داؤد کو ایک دوسرے سے دوستی کرنے سے روک سکتی تھیں۔ مثال کے طور پر اُن دونوں کی عمروں میں کافی فرق تھا۔ یونتن، داؤد سے تقریباً 30 سال بڑے تھے۔ یونتن اِس وجہ سے یہ سوچ سکتے تھے کہ ”بھلا مَیں داؤد سے دوستی کیسے کر سکتا ہوں، وہ تو مجھ سے عمر میں اِتنا چھوٹا ہے اور اُسے زندگی کا اِتنا تجربہ بھی نہیں ہے۔“ لیکن یونتن نے ایسا نہیں سوچا۔ اُنہوں نے داؤد کو خود سے کمتر نہیں سمجھا۔
8. یونتن، داؤد کے اِتنے اچھے دوست کیوں تھے؟
8 یونتن کے دل میں بڑی آسانی سے داؤد کے لیے حسد پیدا ہو سکتا تھا۔ وہ یہ سوچ سکتے تھے کہ بادشاہ ساؤل کا بیٹا ہونے کی وجہ سے وہ بادشاہ بننے کا حق رکھتے ہیں۔ (1-سمو 20:31) لیکن اُنہوں نے اِس سوچ کو اپنے دل میں نہیں آنے دیا۔ وہ خاکسار تھے اور یہوواہ کے وفادار تھے۔اِس لیے جب یہوواہ نے داؤد کو اگلے بادشاہ کے طور پر چُنا تو اُنہوں نے اِس فیصلے کی حمایت کی۔ وہ داؤد کے بھی وفادار رہے حالانکہ اِس وجہ سے ساؤل اُن سے بہت خفا ہوئے۔—1-سمو 20:32-34۔
9. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یونتن نے داؤد کو اپنا مخالف نہیں سمجھا؟
9 یونتن، داؤد سے بہت محبت کرتے تھے اِس لیے اُنہوں نے داؤد کو اپنا مخالف نہیں سمجھا۔ وہ ایک ماہر تیر انداز اور دلیر جنگجو تھے۔ اُن کے اور اُن کے والد ساؤل کے بارے میں یہ مشہور تھا کہ ”وہ عقابوں سے تیز اور شیر ببروں سے زورآور تھے۔“ (2-سمو 1:22، 23) یونتن چاہتے تو اپنے بڑے بڑے کارناموں پر شیخی مار سکتے تھے۔ لیکن اُنہوں نے خود کو داؤد سے بہتر ثابت کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی اُن سے حسد کِیا۔ اِس کی بجائے یونتن، داؤد کو اُن کی دلیری اور یہوواہ پر بھروسا رکھنے کی وجہ سے سراہتے تھے۔ دراصل جب داؤد نے جولیت کو قتل کِیا تو یونتن اُن سے ’اپنی جان کے برابر محبت کرنے لگے۔‘ ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے ایسی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
آج ہم دوسروں کے لیے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
10. ”ایک دوسرے سے دل کی گہرائی سے محبت“ کرنے کا کیا مطلب ہے؟
10 بائبل میں ہمیں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ ہم ”ایک دوسرے سے دل کی گہرائی سے محبت کریں۔“ (1-پطر 1:22) یہوواہ نے اِس حوالے سے ہمارے لیے عمدہ مثال قائم کی۔ وہ ہم سے اِتنی شدید محبت کرتا ہے کہ اگر ہم اُس کے وفادار رہتے ہیں تو دُنیا کی کوئی بھی طاقت اُس کے ساتھ ہمارے رشتے کو توڑ نہیں سکتی۔ (روم 8:38، 39) جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”گہرائی سے“ کِیا گیا ہے، وہ جیتوڑ کوشش کا خیال پیش کرتا ہے۔ اور واقعی کبھی کبھار ہمیں اپنے کسی ہمایمان کے لیے محبت ظاہر کرنے کے لیے جیتوڑ کوشش کرنی پڑتی ہے۔ جب دوسروں کی کسی بات یا کام کی وجہ سے ہمارا دل دُکھتا ہے تو ہمیں بائبل میں لکھی اِس نصیحت پر عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے: ”محبت کی بِنا پر ایک دوسرے کی برداشت کریں۔ اُس اِتحاد کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کریں جو ہمیں پاک روح کے ذریعے حاصل ہے اور صلح کے بندھن کو قائم رکھیں۔“ (اِفس 4:1-3) جب ہم ”صلح کے بندھن“ کو قائم رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں تو ہم اپنے بہن بھائیوں کی غلطیوں پر دھیان نہیں دیتے۔ اِس کی بجائے ہم اُنہیں اُسی نظر سے دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں جس نظر سے یہوواہ اُنہیں دیکھتا ہے۔—1-سمو 16:7؛ زبور 130:3۔
11. کبھی کبھار محبت ظاہر کرنا کیوں مشکل ہو سکتا ہے؟
11 اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا، خاص طور پر اُس صورت میں جب ہمیں اُن کی خامیوں کا اچھی طرح سے پتہ ہوتا ہے۔ پہلی صدی عیسوی میں بھی کچھ مسیحیوں کو اِس مسئلے کا سامنا تھا۔ مثال کے طور پر لگتا ہے کہ یُوؤدیہ اور سِنتخے کو پولُس کے ساتھ خوشخبری سنانے میں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ لیکن کسی نہ کسی وجہ سے اُن کی آپس میں نہیں بنتی تھی۔ اِس لیے پولُس نے اُنہیں نصیحت کی کہ وہ ”مالک کی خدمت میں ایک جیسی سوچ رکھیں۔“—فل 4:2، 3۔
12. ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمارے دل میں اپنے ہمایمانوں کے لیے ویسی ہی محبت پیدا ہو جیسی ہم اپنے سگے بہن بھائیوں سے کرتے ہیں؟
12 ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہمارے دل میں اپنے ہمایمانوں کے لیے ویسی ہی محبت پیدا ہو جیسی ہم اپنے سگے بہن بھائیوں سے کرتے ہیں؟ اگر ہم اپنے ہمایمانوں کو اچھی طرح سے جاننے کی کوشش کریں گے تو ہمارے لیے اُنہیں سمجھنا اور اپنے دل میں اُن کے لیے محبت پیدا کرنا آسان ہو جائے گا۔ ہم اُن کے دوست بن جائیں گے پھر چاہے وہ کسی بھی عمر کے ہوں یا کسی بھی ثقافت سے تعلق رکھتے ہوں۔ یاد کریں کہ یونتن، داؤد سے تقریباً 30 سال بڑے تھے لیکن پھر بھی وہ اُن کے پکے دوست تھے۔ کیا آپ کلیسیا میں اپنے سے چھوٹے یا بڑے بہن یا بھائی سے دوستی کر سکتے ہیں؟ اگر آپ ایسا کریں گے تو ظاہر ہوگا کہ آپ ”پوری برادری سے محبت“ کرتے ہیں۔—1-پطر 2:17، فٹنوٹ۔
13. ہم خود کو بعض بہن بھائیوں کے زیادہ قریب کیوں محسوس کرتے ہیں؟
13 کیا اپنے ہمایمانوں سے محبت کرنے کا یہ مطلب ہے کہ کلیسیا میں ہماری ہر بہن اور بھائی سے قریبی دوستی ہو؟ نہیں۔ اور ایسا ممکن بھی نہیں ہے۔ اگر ہم خود کو ایسے بہن بھائیوں کے زیادہ قریب محسوس کرتے ہیں جن کی پسند ناپسند ہم سے ملتی جلتی ہے تو اِس میں کوئی بُرائی نہیں۔ حالانکہ یسوع مسیح نے اپنے تمام رسولوں کو اپنا ”دوست“ کہا لیکن وہ یوحنا کے زیادہ قریب تھے۔ (یوح 13:23؛ 15:15؛ 20:2) لیکن یسوع نے یوحنا کو دوسرے رسولوں سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ مثال کے طور پر جب یوحنا اور اُن کے بھائی یعقوب نے یسوع سے بادشاہت میں اہم مقام حاصل کرنے کی درخواست کی تو یسوع نے اُن سے کہا: ”یہ میرے ہاتھ میں نہیں کہ کون میری دائیں اور بائیں طرف بیٹھے گا۔“ (مر 10:35-40) یسوع مسیح کی طرح ہمیں بھی اپنے قریبی دوستوں کی طرفداری نہیں کرنی چاہیے۔ (یعقو 2:3، 4) اگر ہم ایسا کریں گے تو کلیسیا کا اِتحاد داؤ پر لگ سکتا ہے۔—یہوداہ 17-19۔
14. فِلپّیوں 2:3 کے مطابق ہم مقابلہبازی کے رُجحان سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
14 اگر ہم اپنی کلیسیا کے بہن بھائیوں سے پیار کریں گے تو ہم اُن سے آگے بڑھنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ یاد کریں کہ یونتن نے داؤد سے مقابلہ کرنے یا داؤد کی جگہ بادشاہ بننے کی کوشش نہیں کی۔ ہم سب کو یونتن کی طرح بننے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی صلاحیتوں کی وجہ سے اُن سے حسد نہیں کرنا چاہیے بلکہ خاکساری سے اُنہیں ’اپنے سے بڑا سمجھنا‘ چاہیے۔ (فِلپّیوں 2:3 کو پڑھیں۔) اِس بات کو کبھی نہ بھولیں کہ کلیسیا میں ہر بہن اور بھائی کوئی نہ کوئی کردار ادا کر رہا ہے۔ اگر ہم خاکسار رہیں گے تو ہمیں اپنے بہن بھائیوں کی خوبیاں دِکھائی دیں گی جن سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔—1-کُر 12:21-25۔
15. آپ نے بہن تانیا اور اُن کے گھر والوں کے تجربے سے کیا سیکھا ہے؟
15 جب ہمارے ساتھ کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو یہوواہ ہمارے ہمایمانوں کے ذریعے ہمیں تسلی دیتا ہے جو ہم سے بہت پیار کرتے ہیں اور ہمیں سہارا دیتے ہیں۔ اِس سلسلے میں ذرا بہن تانیا اور اُن کے تین بچوں کے تجربے پر غور کریں جو 2019ء میں امریکہ کے ایک شہر میں بینالاقوامی علاقائی اِجتماع پر حاضر ہوئے۔ اِس اِجتماع کا عنوان تھا: ”محبت کبھی ختم نہیں ہوگی۔“ وہ لوگ ہفتے کے دن کا پروگرام سننے کے بعد اپنی رہائشگاہ کی طرف لوٹ رہے تھے۔ بہن تانیا نے
بتایا: ”جب ہم واپس اپنے ہوٹل جا رہے تھے تو اچانک سے ایک گاڑی ہماری گاڑی سے ٹکرا گئی۔ حالانکہ ہم میں سے کسی کو چوٹ نہیں آئی لیکن ہم اِتنے بوکھلا گئے کہ ہم فوراً گاڑی سے باہر نکل کر سڑک پر کھڑے ہو گئے۔ سڑک کے کنارے ایک بھائی ہاتھ ہلا کر ہمیں اپنی گاڑی کی طرف بلانے لگا۔ وہ بھی اِجتماع کے ختم ہونے کے بعد گھر لوٹ رہا تھا۔ اور صرف وہی بھائی نہیں بلکہ سویڈن سے آئے پانچ بہن بھائی بھی ہماری مدد کرنے کے لیے رُکے۔ بہنوں نے میری بیٹی کو اور مجھے کس کر گلے لگا لیا جس کی ہمیں اُس وقت واقعی بڑی ضرورت تھی۔ ہمارے بار بار کہنے کے باوجود وہ ہمیں اکیلا چھوڑ کر جانے کو تیار نہیں تھے۔ وہ ایمبولینس کے آنے کے بعد بھی ہمارے ساتھ رہے اور ہر طرح سے ہمارا خیال رکھا۔ اِس مشکل گھڑی میں ہم نے یہوواہ کی محبت کو محسوس کِیا۔ اِس واقعے سے ہمارے دل میں اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت اَور گہری ہو گئی اور ہم یہوواہ کی محبت کی اَور زیادہ قدر کرنے لگے۔“ کیا آپ کو کوئی ایسا وقت یاد ہے جب آپ کو مدد کی اشد ضرورت تھی اور کسی ہمایمان نے آپ کے لیے محبت ظاہر کی؟16. جب ہم اپنے ہمایمانوں سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرتے ہیں تو اِس کے کیا نتائج نکلتے ہیں؟
16 ذرا سوچیں کہ جب ہم اپنے ہمایمانوں سے بہن بھائیوں کی طرح پیار کرتے ہیں تو اِس کے کتنے اچھے نتائج نکلتے ہیں۔ ہم مشکل وقت میں اُن کے لیے تسلی کا باعث بنتے ہیں۔ ہم کلیسیا میں اِتحاد کو بڑھاتے ہیں۔ ہم ثابت کرتے ہیں کہ ہم مسیح کے شاگرد ہیں جسے دیکھ کر نیک دل لوگ سچے خدا یہوواہ کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر ہمارے ’باپ اور خدا کی بڑائی ہوتی ہے جو عظیم رحمتوں کا باپ ہے اور بڑی تسلی بخشتا ہے۔‘ (2-کُر 1:3) آئیں، ہم سب آپس میں بہن بھائیوں کی طرح پیار کرتے رہیں اور اپنے دل میں اِس محبت کو بڑھاتے رہیں۔
گیت نمبر 130: دل سے معاف کریں
^ پیراگراف 5 یسوع مسیح نے بتایا تھا کہ اُن کے شاگردوں کی پہچان اُن کی آپس کی محبت ہوگی۔ اِس لیے ہم سب ایک دوسرے سے محبت کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے ہمایمانوں سے ویسی ہی محبت کرنی چاہیے جیسی ہم اپنے سگے بہن بھائیوں سے کرتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم اپنے دل میں اپنے ہمایمانوں کے لیے ایسی محبت کیسے بڑھا سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 55 تصویر کی وضاحت: ایک جوان بزرگ نے ایک عمررسیدہ بزرگ کی مثال سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ عمررسیدہ بزرگ نے اُس جوان بزرگ اور اُس کی بیوی کو اپنے گھر کھانے پر بلایا ہے۔ دونوں جوڑے ایک دوسرے کے لیے محبت ظاہر کر رہے ہیں۔