مطالعے کا مضمون نمبر 1
پُرسکون رہیں اور یہوواہ پر بھروسا کریں
سن 2021ء کی سالانہ آیت: ”پُرسکون رہو اور مجھ پر بھروسا ظاہر کرو تو تمہیں طاقت ملے گی۔“—یسع 30:15، ترجمہ نئی دُنیا۔
گیت نمبر 3: یہوواہ، ہمارا سہارا اور آسرا
مضمون پر ایک نظر *
1. بادشاہ داؤد کی طرح ہمارے دل میں کیا سوال آ سکتا ہے؟
ہم سب ایک پُرسکون زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ کسی کو بھی پریشانیوں سے خوشی نہیں ملتی۔ لیکن کبھی کبھار ہم کچھ باتوں کے حوالے سے بہت زیادہ فکرمند اور پریشان ہو جاتے ہیں۔ اِسی لیے یہوواہ کے بعض بندوں کے دل میں وہی سوال آتا ہے جو بادشاہ داؤد نے یہوواہ سے کِیا۔ داؤد نے کہا: ”میری جان کب تک پریشانیوں میں مبتلا رہے، میرا دل کب تک روز بہ روز دُکھ اُٹھاتا رہے؟“—زبور 13:2، اُردو جیو ورشن۔
2. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
2 سچ ہے کہ فیالحال ہم فکروں اور پریشانیوں سے مکمل طور پر آزاد نہیں ہو سکتے۔ لیکن ہم اِن پر کافی حد تک قابو پا سکتے ہیں۔ اِس مضمون میں پہلے ہم ایسی باتوں پر غور کریں گے جن کی وجہ سے ہم پریشان ہو سکتے ہیں۔ اِس کے بعد ہم چھ ایسے طریقوں پر غور کریں گے جن کے ذریعے ہم مشکلوں کا سامنا کرتے وقت پُرسکون رہ سکتے ہیں۔
ہم کن باتوں کی وجہ سے پریشان ہو سکتے ہیں؟
3. ہمیں کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہم اُنہیں چاہ کر بھی کیوں نہیں روک سکتے؟
3 کچھ پریشانیوں پر قابو پانا ہمارے بس میں نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر ہم بڑھتی ہوئی مہنگائی کو نہیں روک سکتے۔ ہمارا اپنے اُن ہمجماعتوں یا ساتھ کام کرنے والے لوگوں پر بھی اِختیار نہیں جو ہمیں بےایمانی یا بدکاری کرنے پر اُکساتے ہیں۔ ہم اپنے علاقے میں بڑھتے ہوئے جرائم کو بھی نہیں روک سکتے۔ ہمیں اِن سب مشکلوں کا سامنا اِس لیے کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہم ایسے لوگوں کے بیچ رہتے متی 13:22؛ 1-یوح 5:19) لہٰذا ہم اُس وقت حیران نہیں ہوتے جب ہمیں مشکلوں سے بھری اِس دُنیا میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہیں جن کی سوچ بائبل کے اصولوں کے مطابق نہیں ہے۔ شیطان اِس دُنیا کا حاکم ہے اور وہ جانتا ہے کہ بعض لوگ ’دُنیا کی فکروں‘ کو اپنے سر پر اِتنا سوار کر لیں گے کہ وہ خدا کی خدمت کرنا چھوڑ دیں گے۔ (4. اگر ہم مشکلوں کا سامنا کرتے وقت بہت زیادہ پریشان ہو جائیں گے تو اِس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟
4 اگر ہم مشکلوں کا سامنا کرتے وقت بہت زیادہ پریشان ہو جائیں گے تو ہمیں کچھ اَور سوجھائی نہیں دے گا۔ شاید ہم اِس وجہ سے پریشان ہو جائیں کہ ہم کم پیسوں میں اپنے گھر والوں کی ضروریات کیسے پوری کریں گے یا ہم بیمار ہو جائیں گے جس کی وجہ سے ہم کام پر نہیں جا سکیں گے، یہاں تک کہ ہماری نوکری چلی جائے گی۔ ہو سکتا ہے کہ ہم یہ سوچ کر بھی فکرمند ہو جائیں کہ جب ہمیں خدا کے حکموں کو توڑنے پر اُکسایا جائے گا تو کہیں ہم اُس کی نافرمانی نہ کر بیٹھیں۔ اِس کے علاوہ ہم جانتے ہیں کہ بہت جلد شیطان اُن لوگوں کے ذریعے خدا کے بندوں پر حملہ کرے گا جو اُس کے قبضے میں ہیں۔ اِس لیے شاید ہم پریشان ہوں کہ پتہ نہیں اِس حملے پر ہمارا ردِعمل کیا ہوگا؟ شاید آپ سوچیں: ”کیا اِن باتوں کی وجہ سے فکرمند ہونا غلط ہے؟“
5. یسوع مسیح کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ ”فکر نہ کریں“؟
5 یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا تھا کہ ”فکر نہ کریں۔“ (متی 6:25) کیا اُن کا یہ مطلب تھا کہ ہم کسی بھی بات کی وجہ سے بالکل پریشان نہ ہوں؟ ہرگز نہیں۔ ماضی میں خدا کے بعض بندے بھی کچھ باتوں کی وجہ سے کافی پریشان ہو گئے لیکن یہوواہ نے اُنہیں رد نہیں کِیا۔ * (1-سلا 19:4؛ زبور 6:3) جب یسوع مسیح نے ہمیں فکر کرنے سے منع کِیا تو دراصل وہ ہمیں دِلاسا دے رہے تھے۔ وہ یہ نہیں چاہتے تھے کہ ہم اپنی پریشانیوں میں اِس قدر ڈوب جائیں کہ ہمارا دھیان خدا کی خدمت سے ہٹ جائے۔ تو پھر ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم مشکل وقت میں حد سے زیادہ پریشان نہ ہو جائیں؟—بکس ” پریشانی سے نمٹنے کے طریقے“ کو دیکھیں۔
چھ طریقے جن کی مدد سے ہم پُرسکون رہ سکتے ہیں
6. فِلپّیوں 4:6، 7 کے مطابق ہم پریشانی کے عالم میں پُرسکون کیسے رہ سکتے ہیں؟
6 (1) دُعا کرتے رہیں۔ اگر آپ پریشانی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں تو دل سے یہوواہ سے دُعا کریں۔ (1-پطر 5:7) یہوواہ آپ کی دُعا کے جواب میں آپ کو وہ ”اِطمینان“ بخشے گا جو اِنسانی ”سمجھ سے بالکل باہر ہے۔“ (فِلپّیوں 4:6، 7 کو پڑھیں۔) یہ اِطمینان یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح کے ذریعے دیتا ہے جو کائنات کی سب سے طاقتور قوت ہے۔—گل 5:22۔
7. یہوواہ سے دُعا کرتے وقت ہمیں کن باتوں کو ذہن میں رکھنا چاہیے؟
7 جب آپ یہوواہ سے دُعا کرتے ہیں تو اپنا دل اُس کے سامنے کھول کر رکھ دیں۔ اُسے کُھل کر بتائیں کہ مسئلہ کیا ہے اور آپ اِس کے بارے میں کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ مسئلے کو حل کرنے کے لیے یہوواہ سے دانشمندی اور طاقت مانگیں۔ لیکن اگر اِسے حل کرنا آپ کے بس میں نہیں ہے تو یہوواہ سے اِلتجا کریں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ حد سے زیادہ پریشان نہ ہوں۔ اگر آپ کُھل کر یہوواہ کو اپنے مسئلے کے بارے میں بتائیں گے تو آپ اَور واضح طور پر دیکھ پائیں گے کہ وہ آپ کی دُعا کا جواب کس طرح دیتا ہے۔ اگر آپ کو اپنی دُعا کا جواب فوراً نہیں ملتا تو دُعا کرنا نہ چھوڑیں۔ یہوواہ صرف یہی نہیں چاہتا کہ آپ کُھل کر اُسے اپنے مسئلے کے بارے میں بتائیں بلکہ وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ آپ بار بار اُس سے دُعا کریں۔—لُو 11:8-10۔
8. ہمیں دُعا میں اَور کن باتوں کا ذکر کرنا چاہیے؟
8 جب آپ دُعا میں اپنی پریشانی یہوواہ پر ڈالتے ہیں تو ساتھ ہی ساتھ اُس کی شکرگزاری کرنا نہ بھولیں۔ اگر ہم مشکل وقت میں بھی دُعا میں اُن برکتوں کا ذکر کرتے ہیں جو یہوواہ نے ہمیں دی ہیں تو اِس سے ہمیں بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ شاید کبھی کبھار آپ کو اپنے جذبات خر 14:10؛ روم 8:26۔
کا اِظہار کرنے کے لیے لفظ نہ ملیں۔ لیکن یقین مانیں کہ اگر آپ صرف اِتنا بھی کہتے ہیں کہ ”یہوواہ میری مدد کر!“ تو یہوواہ آپ کی اِس دُعا کا جواب ضرور دے گا۔—9. ہمیں حقیقی تحفظ کیسے مل سکتا ہے؟
9 (2) یہوواہ کی دانشمندی پر بھروسا کریں نہ کہ اپنی دانشمندی پر۔ آٹھویں صدی قبلازمسیح میں ملک یہوداہ کے لوگوں کو یہ ڈر تھا کہ اسوری فوج اُن پر حملہ کرے گی۔ اسوریوں کے ہاتھ سے بچنے کے لیے اُنہوں نے ایک بُتپرست قوم یعنی مصریوں سے مدد مانگی۔ (یسع 30:1، 2) یہوواہ نے اُنہیں آگاہ کِیا تھا کہ مصریوں پر بھروسا کرنے کا کیا نتیجہ ہوگا۔ (یسع 30:7، 12، 13) اِس کے علاوہ اُس نے یسعیاہ نبی کے ذریعے اُنہیں یہ بھی بتایا تھا کہ اُنہیں حقیقی تحفظ کہاں سے مل سکتا ہے۔ اُس نے کہا: ”پُرسکون رہو اور مجھ پر بھروسا ظاہر کرو تو تمہیں طاقت ملے گی۔“—یسع 30:15، ترجمہ نئی دُنیا۔
10. کچھ ایسی صورتحال بتائیں جن میں ہمیں یہوواہ پر بھروسا ظاہر کرنا چاہیے۔
10 ہم یہوواہ پر بھروسا کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں ذرا کچھ صورتحال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ آپ کو ایک بڑی اچھی تنخواہ والی نوکری کی پیشکش ہوتی ہے لیکن اِسے قبول کرنے سے آپ کو کئی گھنٹے کام کرنا پڑے گا اور آپ پہلے کی طرح یہوواہ کی خدمت میں زیادہ وقت صرف نہیں کر پائیں گے۔ یا فرض کریں کہ کام کی جگہ پر کوئی شخص آپ کو چاہنے لگتا ہے لیکن وہ بپتسمہیافتہ گواہ نہیں ہے۔ یا پھر آپ کے گھر کا کوئی فرد آپ کو یہ دھمکی دیتا ہے کہ اگر آپ نے اپنے خدا کی عبادت کرنی نہیں چھوڑی تو وہ آپ سے ہر ناتا توڑ لے گا۔ اِن سبھی صورتحال میں آپ کو ایک مشکل فیصلہ کرنا ہوگا۔ لیکن یہوواہ آپ کی صحیح فیصلہ کرنے میں رہنمائی کرے گا۔(متی 6:33؛ 10:37؛ 1-کُر 7:39) البتہ سوال یہ ہے کہ کیا آپ اُس کی رہنمائی پر عمل کریں گے؟
11. جب ہم مخالفت کا سامنا کرتے ہیں تو بائبل میں درج کن مثالوں پر غور کرنے سے ہمیں سکون مل سکتا ہے؟
11 (3) اچھی اور بُری مثالوں سے سبق سیکھیں۔ بائبل میں ایسے بہت سے لوگوں کی مثالیں پائی جاتی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشکل وقت میں پُرسکون رہنا اور یہوواہ پر بھروسا کرنا بہت اہم ہوتا ہے۔ جب آپ خدا کے وفادار بندوں کی مثالوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو غور کریں کہ وہ سخت مخالفت کے باوجود پُرسکون رہنے کے قابل کیسے ہوئے۔ مثال کے طور پر جب یہودیوں کی عدالتِعظمیٰ نے رسولوں کو مُنادی کا کام بند کرنے کا حکم دیا تو وہ ڈرے نہیں۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے بڑی دلیری سے یہ جواب دیا کہ ”ہمارے لیے خدا کا کہنا ماننا اِنسانوں کا کہنا ماننے سے زیادہ ضروری ہے۔“ (اعما 5:29) حالانکہ رسولوں کو بہت مارا پیٹا گیا لیکن وہ گھبرائے نہیں۔ کیوں؟ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہوواہ اُن کے ساتھ ہے اور اُن سے خوش ہے۔ لہٰذا وہ بغیر ہمت ہارے بادشاہت کی خوشخبری سناتے رہے۔ (اعما 5:40-42) اِسی طرح جب یسوع کے شاگرد ستفنُس کی موت اُن کے سر پر تھی تو وہ اِتنے پُرسکون دِکھائی دے رہے تھے کہ ”اُن کا چہرہ ایک فرشتے کے چہرے جیسا لگ رہا تھا۔“ (اعما 6:12-15) ایسا کیوں تھا؟ کیونکہ اِنہیں یہ اِطمینان حاصل تھا کہ یہوواہ اُن سے خوش ہے۔
12. پہلا پطرس 3:14 اور 4:14 کے مطابق جب ہماری مخالفت کی جاتی ہے تو ہم خوش کیوں ہو سکتے ہیں؟
12 یہوواہ نے رسولوں کو معجزے کرنے کی طاقت دی تھی جس سے اُنہیں یہ واضح ثبوت ملا کہ یہوواہ اُن کے ساتھ ہے۔ (اعما 5:12-16؛ 6:8) آج ہمیں معجزے کرنے کی طاقت تو نہیں دی گئی۔ لیکن یہوواہ نے اپنے کلام میں ہمیں یہ یقین دِلایا ہے کہ اگر ہم نیک ہونے کی وجہ سے تکلیف اُٹھائیں گے تو وہ ہم سے خوش ہوگا اور اُس کی روح ہم پر ہوگی۔ (1-پطرس 3:14؛ 4:14 کو پڑھیں۔) لہٰذا یہ سوچ سوچ کر پریشان نہ ہوتے رہیں کہ اگر آپ کو اذیت دی گئی تو آپ کا ردِعمل کیا ہوگا۔ اِس کی بجائے اِس بات پر اپنے ایمان کو مضبوط کریں کہ یہوواہ آپ کو ثابتقدم رہنے کے قابل بنا سکتا ہے اور بچا سکتا ہے۔ یسوع کے اِبتدائی شاگردوں کی طرح ہمیں بھی یسوع کے اِس وعدے پر پورا بھروسا ہونا چاہیے: ”مَیں آپ کو ایسی زبان اور دانشمندی عطا کروں گا جس کا آپ کے سب مخالفین مل کر بھی مقابلہ نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی اِسے غلط ثابت کر سکیں گے۔“ یسوع نے یہ ضمانت دی: ”آپ ثابتقدم رہنے سے اپنی جان بچائیں گے۔“ (لُو 21:12-19) یہ بھی نہ بھولیں کہ اگر یہوواہ کا کوئی بندہ فوت ہو جاتا ہے تو یہوواہ اُس کی چھوٹی سے چھوٹی معلومات کو بھی اپنی یادداشت میں محفوظ رکھتا ہے اور یوں اُسے دوبارہ زندہ کر سکتا ہے۔
13. ہمیں اُن لوگوں کی مثال پر غور کرنے سے کیسے فائدہ ہو سکتا ہے جو مشکل وقت میں پُرسکون نہیں رہے اور یہوواہ پر بھروسا کرنے میں ناکام رہے؟
13 ہم ایسے لوگوں سے عبرت حاصل کر سکتے ہیں جو مشکل وقت میں پُرسکون نہیں رہے اور یہوواہ پر بھروسا کرنے میں ناکام رہے۔ اِن لوگوں کی زندگی کا جائزہ لینے سے ہم وہ غلطیاں کرنے سے بچ سکتے ہیں جو اُنہوں نے کیں۔ مثال کے طور پر جب آسا بادشاہ بنے تو ایک بڑی ایتھیوپیائی فوج نے اُن پر حملہ کِیا۔ اُس وقت بادشاہ آسا نے یہوواہ کی طاقت پر بھروسا کِیا اور یہوواہ نے بھی اُنہیں بڑی فتح بخشی۔ (2-توا 14:9-12) لیکن افسوس کی بات ہے کہ بعد میں جب اِسرائیل کے بادشاہ بعشا کی فوج نے اُن پر حملہ کِیا جو کہ ایتھیوپیائی فوج کے مقابلے میں چھوٹی تھی تو آسا نے یہوواہ پر بھروسا نہیں کِیا۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے ارام کے بادشاہ کو پیسے دیے تاکہ اُس کی فوج اُن کی مدد کرے۔ (2-توا 16:1-3) اِس کے علاوہ جب کچھ سالوں بعد بادشاہ آسا شدید بیمار ہوئے تو اُنہوں نے تب بھی مدد کے لیے یہوواہ پر آس نہیں لگائی۔—2-توا 16:12۔
14. ہم بادشاہ آسا کی غلطیوں سے کیا سیکھتے ہیں؟
14 شروع شروع میں جب بادشاہ آسا کو مشکلوں کا سامنا ہوا تو اُنہوں نے یہوواہ پر بھروسا کِیا۔ لیکن بعد میں اُنہوں نے یہوواہ سے مدد مانگنے کی بجائے معاملوں کو خود حل کرنے کی کوشش کی۔ جب اُنہوں نے ملک اِسرائیل کے بادشاہ سے لڑنے کے لیے ارام کے بادشاہ سے مدد مانگی تو دِکھنے میں یہ کافی سمجھداری کی بات لگ رہی تھی۔ لیکن آسا کو وقتی کامیابی ملی۔ یہوواہ نے اپنے نبی کے ذریعے اُنہیں بتایا: ”چُونکہ تُو نے اؔرام کے بادشاہ پر بھروسا کِیا اور [یہوواہ] اپنے خدا پر بھروسا نہیں رکھا اِسی سبب سے اؔرام کے بادشاہ کا لشکر تیرے ہاتھ سے بچ نکلا ہے۔“ (2-توا 16:7) ہمیں کبھی بھی خود پر اِتنا بھروسا نہیں کرنا چاہیے کہ ہم مسئلوں کو حل کرنے کے لیے یہوواہ کے کلام سے رہنمائی ہی حاصل نہ کریں۔ اگر کبھی ہمیں فوراً کوئی فیصلہ کرنا ہو تو ہمیں تب بھی پُرسکون رہ کر اِس بات پر بھروسا کرنا چاہیے کہ یہوواہ صحیح فیصلہ کرنے میں ہماری مدد کرے گا۔
15. بائبل کو پڑھتے وقت ہم کیا کر سکتے ہیں؟
15 (4) بائبل کی کچھ آیتوں کو زبانی یاد کریں۔ بائبل کی اُن آیتوں کو زبانی یاد کرنے کی کوشش کریں جن میں یہ ظاہر کِیا گیا ہے کہ مشکل وقت میں پُرسکون رہنا اور یہوواہ پر بھروسا کرنا کتنا اہم ہوتا ہے۔ اگر آپ اِن آیتوں کو اُونچی آواز میں پڑھیں گے یا اِنہیں لکھ لیں گے اور اکثر اِن پر غور کریں گے تو آپ کو بہت فائدہ ہوگا۔ یہوواہ نے یشوع کو حکم دیا تھا کہ وہ باقاعدگی سے شریعت کی کتاب کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں تاکہ وہ سمجھداری سے کام لے سکیں۔ شریعت میں لکھی باتیں اُس وقت یشوع کے کام آئیں جب اُنہیں یہوواہ کی قوم کی پیشوائی کرنے کے لیے دلیری کی ضرورت تھی۔ (یشو 1:8، 9) بائبل کی بہت سی آیتیں آپ کے دلودماغ کو اُس وقت سکون بخش سکتی ہیں جب آپ کسی ایسی صورتحال سے گزر رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے آپ پریشانی یا خوف میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔—زبور 27:1-3؛ امثا 3:25، 26۔
16. یہوواہ کلیسیا کے ذریعے ہماری مدد کیسے کرتا ہے تاکہ ہم مشکل وقت میں پُرسکون رہیں اور اُس پر بھروسا کریں؟
16 (5) خدا کے بندوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ یہوواہ ہمارے بہن بھائیوں کے ذریعے ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم مشکل وقت میں پُرسکون رہیں اور اُس پر بھروسا کریں۔ جب ہم اِجلاسوں پر ہوتے ہیں تو ہمیں تقریروں سے، بہن بھائیوں کے جوابوں سے اور اُن کے ساتھ باتچیت کرنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ (عبر 10:24، 25) ہمیں اُس وقت بہت حوصلہ ملتا ہے جب ہم کلیسیا میں اپنے قریبی دوستوں کو اپنی پریشانیاں اور اپنے احساسات کے بارے میں بتاتے ہیں۔ جب ہمارا کوئی دوست ہم سے ”اچھی بات“ کہتا ہے تو ہمارے دل سے پریشانی کا بوجھ کسی حد تک ہلکا ہو جاتا ہے۔—امثا 12:25۔
17. عبرانیوں 6:19 کے مطابق خدا کی بادشاہت کے آنے کی اُمید ہمیں کٹھن وقت میں پُرسکون کیسے رکھتی ہے؟
عبرانیوں 6:19 کو پڑھیں۔) اُن وعدوں کے بارے میں سوچیں جو یہوواہ نے مستقبل کے حوالے سے کیے ہیں۔ اُس وقت وہ ہمارے دلودماغ سے ساری پریشانیاں مٹا دے گا۔ (یسع 65:17) خود کو امن سے بھری دُنیا میں تصور کریں جہاں مشکلوں اور پریشانیوں کا کوئی نامونشان نہیں ہوگا۔ (میک 4:4) جب آپ دوسروں کو اِس اُمید کے بارے میں بتاتے ہیں تو اِس پر آپ کا ایمان اَور مضبوط ہوتا ہے۔ لہٰذا پورے جی جان سے مُنادی اور شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو ”آپ کو آخر تک پکا یقین [ہوگا] کہ آپ کی اُمید پوری ہوگی۔“—عبر 6:11۔
17 (6) اپنی اُمید کو مضبوط کرتے رہیں۔ خدا کی بادشاہت کے آنے کی اُمید ”ہماری جانوں کے لیے ایک لنگر کی طرح ہے“ جو ہمیں پریشانکُن صورتحال میں ڈگمگانے نہیں دیتی۔ (18. مستقبل میں ہم کس بات کی توقع رکھ سکتے ہیں اور اِس حوالے سے 2021ء کی سالانہ آیت ہماری مدد کیسے کرے گی؟
18 چونکہ ہم آخری زمانے کے بالکل آخر میں رہ رہے ہیں اِس لیے ہماری مشکلوں میں پہلے سے کہیں زیادہ اِضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سن 2021ء کی سالانہ آیت ہماری مدد کرے گی کہ ہم اِن مشکلوں کا سامنا کرنے اور پُرسکون رہنے کے لیے اپنی طاقت پر نہیں بلکہ یہوواہ کی طاقت پر بھروسا کریں۔ آئیں، اِس سال کے دوران اپنے کاموں سے یہ ظاہر کریں کہ ہم یہوواہ کے اِس وعدے پر پورا یقین رکھتے ہیں: ”پُرسکون رہو اور مجھ پر بھروسا ظاہر کرو تو تمہیں طاقت ملے گی۔“—یسع 30:15، ترجمہ نئی دُنیا۔
گیت نمبر 8: یہوواہ ہماری پناہگاہ ہے
^ پیراگراف 5 سن 2021ء کی سالانہ آیت اِس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ ابھی اور مستقبل میں پریشانیوں کا سامنا کرتے وقت یہوواہ پر بھروسا کرنا بہت ضروری ہے۔ اِس مضمون میں کچھ ایسے مشورے دیے گئے ہیں جن کی مدد سے ہم سالانہ آیت میں پائی جانے والی نصیحت پر عمل کر سکتے ہیں۔
^ پیراگراف 5 کچھ بہن بھائی شدید پریشانی اور گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں جو کہ سنگین بیماری کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ اُس طرح کی فکر اور پریشانی سے فرق ہے جس کا ذکر یسوع نے کِیا تھا۔
^ پیراگراف 63 تصویر کی وضاحت: (1) پورے دن کے دوران ایک بہن اپنی پریشانیوں کے بارے میں دل سے دُعا کر رہی ہے۔
^ پیراگراف 65 تصویر کی وضاحت: (2) کام کی جگہ پر کھانے کے وقفے کے دوران وہ خدا کے کلام سے دانشمندی حاصل کر رہی ہے۔
^ پیراگراف 67 تصویر کی وضاحت: (3) وہ پاک کلام میں ایسے لوگوں کی زندگی پر غور کر رہی ہے جنہوں نے یا تو اچھی یا پھر بُری مثال قائم کی۔
^ پیراگراف 69 تصویر کی وضاحت: (4) وہ کاغذ پر لکھی کچھ آیتوں کو فریج پر چپکا رہی ہے جنہیں وہ زبانی یاد کرنا چاہتی ہے۔
^ پیراگراف 71 تصویر کی وضاحت: (5) وہ مُنادی کے دوران اپنی دوست کے ساتھ وقت گزار کر خوش ہو رہی ہے۔
^ پیراگراف 73 تصویر کی وضاحت: (6) وہ یہوواہ کے وعدوں پر غور کرنے سے اپنی اُمید کو مضبوط کر رہی ہے۔