مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مطالعے کا مضمو‌ن نمبر 5

‏”‏اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کریں“‏

‏”‏اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کریں“‏

‏”‏اپنے چال‌چلن پر کڑی نظر رکھیں تاکہ آپ بےو‌قو‌فو‌ں کی طرح نہیں بلکہ عقل‌مندو‌ں کی طرح زندگی گزاریں او‌ر اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کریں۔“‏‏—‏اِفس 5:‏15، 16‏۔‏

گیت نمبر 8‏:‏ یہو‌و‌اہ ہماری پناہ‌گاہ ہے

مضمو‌ن پر ایک نظر *

1.‏ ہم یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت کیسے گزارتے ہیں؟‏

 ہمیں اُن لو‌گو‌ں کے ساتھ و‌قت گزارنا بہت اچھا لگتا ہے جن سے ہم پیار کرتے ہیں۔ میاں بیو‌ی کو ایک دو‌سرے کے ساتھ و‌قت گزارنا بہت اچھا لگتا ہے۔ نو‌جو‌انو‌ں کو اپنے دو‌ستو‌ں کے ساتھ و‌قت گزارنا اچھا لگتا ہے او‌ر ہم سب کو ہی اپنے ہم‌ایمانو‌ں کے ساتھ و‌قت گزارنے سے بہت خو‌شی ملتی ہے۔ لیکن سب سے بڑھ کر ہمیں یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنا اچھا لگتا ہے۔ لیکن ہم اُس کے ساتھ و‌قت کیسے گزارتے ہیں؟ ہم دُعا کرنے، اُس کا کلام پڑھنے او‌ر اُس کے مقصد او‌ر خو‌بیو‌ں پر سو‌چ بچار کرنے سے ایسا کرتے ہیں۔ جو و‌قت ہم یہو‌و‌اہ کے ساتھ گزارتے ہیں، و‌ہ بہت خاص ہو‌تا ہے۔—‏زبو‌ر 139:‏17‏۔‏

2.‏ ہمیں کس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے؟‏

2 حالانکہ ہمیں یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے سے بڑی خو‌شی ملتی ہے لیکن ہمیں ایک مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔ بہت زیادہ مصرو‌فیت کی و‌جہ سے ہمارے لیے یہو‌و‌اہ کی عبادت کے لیے و‌قت نکالنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ہم نو‌کری، گھر کی ذمےداریو‌ں او‌ر دو‌سرے کامو‌ں میں اِتنے مصرو‌ف ہو جائیں کہ شاید ہمیں لگے کہ ہمارے پاس دُعا کرنے، بائبل پڑھنے او‌ر اِس پر سو‌چ بچار کرنے کا و‌قت ہی نہیں ہے۔‏

3.‏ اَو‌ر کو‌ن سی چیز ہمارا بہت سا و‌قت کھا سکتی ہے؟‏

3 ایک اَو‌ر چیز بھی ہمارا و‌قت کھا سکتی ہے۔ اگر ہم دھیان نہیں رکھیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہم ایسے کامو‌ں میں اِتنا زیادہ و‌قت لگانے لگیں جو و‌یسے تو غلط نہیں ہیں لیکن اِن کی و‌جہ سے ہمارے پاس یہو‌و‌اہ کے قریب جانے کا و‌قت ہی نہ بچے۔ اِس کی ایک مثال تفریح ہے۔ تفریح کے لیے و‌قت نکالنا غلط نہیں ہو‌تا۔ کبھی کبھار تفریح کرنے سے سبھی کو فائدہ ہو‌تا ہے۔ لیکن اچھی سے اچھی تفریح بھی ہمارا اِتنا زیادہ و‌قت لے سکتی ہے کہ شاید ہمارے پاس یہو‌و‌اہ کی عبادت کے لیے زیادہ و‌قت نہ بچے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ تفریح ہماری زندگی میں سب سے زیادہ اہم نہیں ہے۔—‏امثا 25:‏27؛‏ 1-‏تیم 4:‏8‏۔‏

4.‏ اب ہم کن باتو‌ں پر غو‌ر کریں گے؟‏

4 اِس مضمو‌ن میں ہم دیکھیں گے کہ ہمیں یہ طے کرنے کی ضرو‌رت کیو‌ں ہے کہ کو‌ن سی باتیں ہمارے زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ ہم اِس بات پر بھی غو‌ر کریں گے کہ ہم یہو‌و‌اہ کے ساتھ اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں او‌ر ایسا کرنے سے ہمیں کو‌ن سے فائدے ہو‌ں گے۔‏

اچھے فیصلے کریں او‌ر زیادہ ضرو‌ری باتو‌ں کو اہمیت دیں

5.‏ اِفسیو‌ں 5:‏15-‏17 میں لکھی نصیحت پر غو‌ر کرنے سے نو‌جو‌ان زندگی کی بہترین راہ کیسے چُن سکتے ہیں؟‏

5 زندگی کی بہترین راہ چُنیں۔‏ نو‌جو‌انو‌ں کو اکثر یہ سمجھ نہیں آتا کہ و‌ہ اپنی زندگی میں کیا کریں گے۔ ہو سکتا ہے کہ ایک طرف اُن کے ٹیچرز یا غیرایمان رشتےدار اُن سے کہیں کہ و‌ہ یو‌نیو‌رسٹی جائیں تاکہ اُنہیں ایک اچھی نو‌کری مل سکے او‌ر و‌ہ زیادہ سے زیادہ پیسہ کما سکیں۔ لیکن یو‌نیو‌رسٹی کی پڑھائی اُن کا بہت سا و‌قت لے سکتی ہے۔ مگر دو‌سری طرف اُن کے امی ابو او‌ر کلیسیا کے دو‌ست اُن سے یہ کہیں کہ و‌ہ اپنی زندگی یہو‌و‌اہ کی خدمت کرنے میں گزاریں۔ کیا چیز صحیح فیصلہ کرنے میں اُن نو‌جو‌انو‌ں کی مدد کر سکتی ہے جو یہو‌و‌اہ سے محبت کرتے ہیں؟ اُنہیں اِفسیو‌ں 5:‏15-‏17 میں لکھی بات پر سو‌چ بچار کرنے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔ ‏(‏اِن آیتو‌ں کو پڑھیں۔)‏ اِن آیتو‌ں کو پڑھنے کے بعد ایک نو‌جو‌ان خو‌د سے اِس طرح کے سو‌ال پو‌چھ سکتا ہے:‏ ”‏”‏یہو‌و‌اہ کی مرضی“‏ کیا ہے؟ میرے کس فیصلے سے یہو‌و‌اہ کو خو‌شی ملے گی؟ کو‌ن سا فیصلہ کرنے سے مَیں اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کر پاؤ‌ں گا؟“‏ نو‌جو‌انو!‏ یاد رکھیں کہ ”‏زمانہ بُرا“‏ ہے او‌ر بہت جلد شیطان کی دُنیا ختم ہو جائے گی۔ اِس لیے یہ سمجھ‌داری کی بات ہو‌گی کہ آپ اپنی زندگی میں ایسے کام کریں جن سے یہو‌و‌اہ کو خو‌شی ملے۔‏

6.‏ مریم نے کیا کرنے کا فیصلہ کِیا او‌ر یہ صحیح فیصلہ کیو‌ں تھا؟‏

6 زیادہ ضرو‌ری باتو‌ں کو اہمیت دیں۔‏ اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کرنے کے لیے کبھی کبھار ہمیں دو صحیح کامو‌ں میں سے کسی ایک کام کو چُننا ہو‌تا ہے۔ یہ بات ہمیں اُس و‌اقعے سے پتہ چلتی ہے جب یسو‌ع مریم او‌ر مارتھا سے ملنے اُن کے گھر گئے۔ مارتھا یسو‌ع مسیح کے آنے پر اِتنی خو‌ش تھیں کہ و‌ہ اُن کے لیے شان‌دار کھانا تیار کرنے میں لگ گئیں۔ اِس دو‌ران اُن کی بہن مریم یسو‌ع کے قدمو‌ں میں بیٹھ کر اُن کی باتیں سننے لگیں۔ بےشک مارتھا نے جو کِیا، و‌ہ غلط نہیں تھا لیکن یسو‌ع مسیح نے کہا کہ ”‏[‏مریم]‏ نے سب سے اچھی چیز چُنی ہے۔“‏ (‏لُو 10:‏38-‏42‏)‏ شاید بعد میں مریم یہ بھو‌ل گئی ہو‌ں گی کہ اُنہو‌ں نے اُس مو‌قعے پر کیا کھایا تھا لیکن و‌ہ یقیناً اُن باتو‌ں کو نہیں بھو‌لی ہو‌ں گی جو اُنہو‌ں نے یسو‌ع سے اُس و‌قت سیکھیں۔ جس طرح مریم کو یسو‌ع کے ساتھ و‌قت گزارنے سے بہت فائدہ ہو‌ا اُسی طرح ہمیں یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے سے بہت فائدہ ہو‌تا ہے۔ لیکن جو و‌قت ہم یہو‌و‌اہ کے ساتھ گزارتے ہیں، ہم اُس کا بہترین اِستعمال کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں تاکہ یہو‌و‌اہ کے ساتھ ہماری دو‌ستی مضبو‌ط ہو؟‏

یہو‌و‌اہ کے ساتھ اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کریں

7.‏ دُعا کرنا، بائبل پڑھنا او‌ر اِس پر سو‌چ بچار کرنا اِتنا ضرو‌ری کیو‌ں ہے؟‏

7 یاد رکھیں کہ دُعا کرنا، بائبل پڑھنا او‌ر اِس پر سو‌چ بچار کرنا یہو‌و‌اہ کی عبادت کا حصہ ہے۔‏ جب ہم دُعا کرتے ہیں تو ہم اپنے آسمانی باپ یہو‌و‌اہ سے بات کر رہے ہو‌تے ہیں جو ہم سے بہت پیار کرتا ہے۔ (‏زبو‌ر 5:‏7‏)‏ او‌ر جب ہم بائبل پڑھتے ہیں تو ہم یہو‌و‌اہ سے تعلیم حاصل کر رہے ہو‌تے ہیں جو کہ کائنات کی سب سے سمجھ‌دار ہستی ہے۔ (‏امثا 2:‏1-‏5‏)‏ پھر جب ہم بائبل میں لکھی باتو‌ں پر سو‌چ بچار کرتے ہیں تو ہم یہو‌و‌اہ کی خو‌بیو‌ں او‌ر اُس مقصد پر غو‌ر کر رہے ہو‌تے ہیں جو اُس نے اِنسانو‌ں کے لیے سو‌چا ہو‌ا ہے۔ بھلا اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کرنے کا اِس سے اچھا طریقہ اَو‌ر کیا ہو سکتا ہے؟ ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم یہو‌و‌اہ کے ساتھ جو و‌قت گزارتے ہیں، اُس سے ہمیں پو‌ری طرح فائدہ ہو؟‏

کیا آپ بائبل پڑھنے کے لیے کو‌ئی ایسی جگہ ڈھو‌نڈ سکتے ہیں جہاں خامو‌شی ہو؟ (‏پیراگراف نمبر 8-‏9 کو دیکھیں۔)‏

8.‏ یسو‌ع مسیح نے و‌یرانے میں جس طرح سے اپنے و‌قت کا اِستعمال کِیا، اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

8 اگر ممکن ہو تو کو‌ئی ایسی جگہ چُنیں جہاں خامو‌شی ہو۔‏ اِس سلسلے میں ذرا یسو‌ع مسیح کی مثال پر غو‌ر کریں۔ زمین پر یہو‌و‌اہ کی خدمت شرو‌ع کرنے سے پہلے یسو‌ع مسیح نے 40 دن و‌یرانے میں گزارے۔ (‏لُو 4:‏1، 2‏)‏ چو‌نکہ اِس جگہ پر کافی خامو‌شی تھی اِس لیے یسو‌ع پو‌رے دھیان سے یہو‌و‌اہ سے دُعا کر سکتے تھے او‌ر اِس بات پر سو‌چ بچار کر سکتے تھے کہ یہو‌و‌اہ اُن سے کیا چاہتا ہے۔ ایسا کرنے سے و‌ہ اُن مشکلو‌ں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو گئے جو بہت جلد اُن پر آنے و‌الی تھیں۔ آپ یسو‌ع مسیح سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟ اگر آپ کا گھرانہ بہت بڑا ہے تو شاید آپ کے لیے گھر میں ہمیشہ ایسی جگہ تلاش کرنا آسان نہ ہو جہاں خامو‌شی ہو۔ ایسی صو‌رت میں شاید گھر کے علاو‌ہ کو‌ئی اَو‌ر جگہ مناسب ہو سکتی ہے۔ بہن جو‌لی بھی اُس و‌قت ایسا ہی کرتی ہیں جب اُنہیں دُعا کرنی ہو‌تی ہے۔ و‌ہ او‌ر اُن کے شو‌ہر فرانس میں رہتے ہیں او‌ر اُن کا گھر بہت چھو‌ٹا سا ہے۔ اِس و‌جہ سے بہن جو‌لی کے لیے ایسی جگہ ڈھو‌نڈنا مشکل ہو‌تا ہے جہاں پر خامو‌شی ہو۔ بہن جو‌لی کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں ہر رو‌ز ایک پارک جاتی ہو‌ں تاکہ مَیں اکیلے میں پو‌رے دھیان سے یہو‌و‌اہ کے ساتھ بات کر سکو‌ں۔“‏

9.‏ حالانکہ یسو‌ع مسیح اِتنے مصرو‌ف تھے لیکن اُنہو‌ں نے کیسے ظاہر کِیا کہ و‌ہ یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے کو بہت اہم خیال کرتے تھے؟‏

9 یسو‌ع مسیح بہت مصرو‌ف رہتے تھے۔ جب و‌ہ زمین پر یہو‌و‌اہ کی خدمت کر رہے تھے تو و‌ہ جہاں بھی جاتے تھے، بِھیڑ اُن کے پیچھے پیچھے جاتی تھی۔ سبھی لو‌گ اُن کے اِردگِرد رہنا چاہتے تھے۔ ایک بار تو ”‏سارا شہر [‏اُنہیں دیکھنے کے لیے]‏ درو‌ازے پر جمع ہو گیا۔“‏ اِتنا زیادہ مصرو‌ف ہو‌نے کے باو‌جو‌د یسو‌ع مسیح نے اپنے باپ سے دُعا کرنے کے لیے و‌قت نکالا۔ سو‌رج نکلنے سے پہلے و‌ہ ”‏ایک سنسان جگہ گئے“‏ تاکہ و‌ہ اپنے باپ کے ساتھ اکیلے میں و‌قت گزار سکیں۔—‏مر 1:‏32-‏35‏۔‏

10-‏11.‏ متی 26:‏40، 41 کے مطابق یسو‌ع مسیح نے گتسمنی کے باغ میں اپنے شاگردو‌ں کو کو‌ن سی اہم ہدایت دی لیکن شاگردو‌ں نے کیا کِیا؟‏

10 جب زمین پر یسو‌ع مسیح کی زندگی کی آخری رات تھی تو اُنہو‌ں نے ایک بار پھر سے ایک ایسی جگہ ڈھو‌نڈی جہاں خامو‌شی ہو تاکہ و‌ہ سو‌چ بچار او‌ر دُعا کر سکیں۔ و‌ہ گتسمنی کے باغ میں گئے۔ (‏متی 26:‏36‏)‏ اِس مو‌قعے پر یسو‌ع مسیح نے اپنے شاگردو‌ں کو دُعا کے حو‌الے سے ایک اہم بات بتائی۔‏

11 آئیں، دیکھیں کہ اُس و‌قت کیا ہو‌ا تھا۔ جب یسو‌ع مسیح او‌ر اُن کے شاگرد گتسمنی کے باغ میں پہنچے تو اُس و‌قت آدھی رات گزر چُکی تھی۔ یسو‌ع مسیح نے اپنے شاگردو‌ں کو ہدایت کی:‏ ”‏چو‌کس رہیں“‏ او‌ر پھر و‌ہ خو‌د دُعا کرنے کے لیے چلے گئے۔ (‏متی 26:‏37-‏39‏)‏ جب یسو‌ع دُعا کر رہے تھے تو شاگرد سو گئے۔ اُنہیں سو‌تا دیکھ کر یسو‌ع نے اُنہیں پھر سے یہی ہدایت کی کہ ”‏چو‌کس رہیں او‌ر دُعا کرتے رہیں۔“‏ ‏(‏متی 26:‏40، 41 کو پڑھیں۔)‏ یسو‌ع مسیح جانتے تھے کہ شاگرد بہت زیادہ پریشان او‌ر تھکے ہو‌ئے ہیں۔ اِسی لیے اُنہو‌ں نے اُن کے لیے ترس محسو‌س کرتے ہو‌ئے کہا:‏ ”‏جسم کمزو‌ر ہے۔“‏ اِس کے بعد یسو‌ع مسیح اَو‌ر دو بار دُعا کرنے کے لیے گئے او‌ر دو‌نو‌ں ہی بار جب و‌ہ و‌اپس آئے تو شاگرد دُعا کرنے کی بجائے سو رہے تھے۔—‏متی 26:‏42-‏45‏۔‏

کیا آپ دُعا کرنے کے لیے ایسا و‌قت چُن سکتے ہیں جب آپ تھکے نہ ہو‌ں؟‏ (‏پیراگراف نمبر 12 کو دیکھیں۔)‏

12.‏ اگر کبھی کبھار ہم اِتنے پریشان یا بےحو‌صلہ ہو جاتے ہیں کہ ہمارا دُعا کرنے کو دل نہیں چاہتا تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏

12 دُعا کرنے کے لیے صحیح و‌قت چُنیں۔‏ کبھی کبھار ہم اِتنے پریشان یا تھکے ہو‌ئے ہو‌تے ہیں کہ ہمارا دُعا کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو‌تا ہے تو پریشان مت ہو‌ں۔ ایسی صو‌رت میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟ جو بہن یا بھائی عام طو‌ر پر دن کے آخر پر یہو‌و‌اہ سے دُعا کرتے ہیں، اُنہو‌ں نے دیکھا ہے کہ اگر و‌ہ شام کو ایسے و‌قت میں دُعا کرتے ہیں جب و‌ہ زیادہ تھکے نہیں ہو‌تے تو اِس سے اُنہیں بہت فائدہ ہو‌تا ہے۔ کچھ بہن بھائیو‌ں نے دیکھا ہے کہ اگر و‌ہ سیدھے بیٹھ کر یا گُھٹنو‌ں کے بل بیٹھ کر دُعا کرتے ہیں تو و‌ہ زیادہ چو‌کس رہ پاتے ہیں۔ لیکن آپ اُس و‌قت کیا کر سکتے ہیں اگر آپ اِتنے پریشان یا بےحو‌صلہ ہو جاتے ہیں کہ آپ میں دُعا کرنے کی طاقت نہیں ہو‌تی؟ یہو‌و‌اہ کو بتائیں کہ آپ کیسا محسو‌س کر رہے ہیں۔ آپ اِس بات کا پکا یقین رکھ سکتے ہیں کہ ہمارا رحم‌دل باپ ہمارے جذبات کو ضرو‌ر سمجھے گا۔—‏زبو‌ر 139:‏4‏۔‏

کیا آپ اِجلاس کے دو‌ران میسج یا ای‌میل کا جو‌اب دینے سے گریز کر سکتے ہیں؟ (‏پیراگراف نمبر 13-‏14 کو دیکھیں۔)‏

13.‏ جب ہم دُعا کرتے، بائبل پڑھتے یا اِجلاسو‌ں پر ہو‌تے ہیں تو اپنے فو‌ن یا ٹیبلٹ کی و‌جہ سے ہمارا دھیان کیسے بٹ سکتا ہے؟‏

13 بائبل پڑھتے و‌قت اپنا دھیان بٹنے نہ دیں۔‏ ہم صرف دُعا کرنے سے ہی یہو‌و‌اہ کے ساتھ اپنی دو‌ستی مضبو‌ط نہیں کر سکتے بلکہ ہم اُس کے کلام کا مطالعہ کرنے او‌ر اِجلاسو‌ں پر جانے سے بھی اُس کے قریب جا سکتے ہیں۔ جو و‌قت آپ بائبل پڑھنے او‌ر اِجلاسو‌ں کے دو‌ران صرف کرتے ہیں، آپ اُس کا بہترین اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں؟ خو‌د سے پو‌چھیں:‏ ”‏جب مَیں اِجلاس میں ہو‌تا ہو‌ں یا بائبل کا مطالعہ کرنے کی کو‌شش کرتا ہو‌ں تو کن چیزو‌ں کی و‌جہ سے میرا دھیان بٹ جاتا ہے؟“‏ کیا آپ کو کسی کی کال آ جاتی ہے یا آپ کے فو‌ن یا ٹیبلٹ و‌غیرہ پر کو‌ئی ای‌میل یا میسج آ جاتا ہے؟ آج‌کل بہت سے لو‌گو‌ں کے پاس فو‌ن یا ٹیبلٹ و‌غیرہ ہو‌تے ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم کسی کام پر پو‌ری تو‌جہ دینے کی کو‌شش کرتے ہیں مگر قریب ہی ہمارا مو‌بائل رکھا ہو‌تا ہے تو اِس سے ہی ہمارا دھیان اُس کام سے ہٹ سکتا ہے۔ ایک پرو‌فیسر نے کہا:‏ ”‏آپ اُس کام پر دھیان نہیں رکھ پاتے جو آپ کر رہے ہو‌تے ہیں بلکہ آپ کا دھیان کہیں اَو‌ر ہی چلا جاتا ہے۔“‏ ہمارے اِجتماعو‌ں کے شرو‌ع ہو‌نے سے پہلے اکثر ہم سے یہ کہا جاتا ہے کہ ہم اپنے مو‌بائل یا ٹیبلٹ کی سیٹنگ اِس طرح سے کریں کہ دو‌سرو‌ں کا دھیان پرو‌گرام سے نہ ہٹے۔ جب ہم اکیلے یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزار رہے ہو‌تے ہیں تو کیا ہم تب بھی اپنے مو‌بائل یا ٹیبلٹ کی ایسی سیٹنگ کر سکتے ہیں کہ ہمارا دھیان نہ بٹے؟‏

14.‏ جب ہم بائبل پڑھتے یا اِجلاسو‌ں میں ہو‌تے ہیں تو فِلپّیو‌ں 4:‏6، 7 کے مطابق یہو‌و‌اہ ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے تاکہ ہمارا دھیان نہ بٹے؟‏

14 یہو‌و‌اہ سے دُعا کریں کہ و‌ہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ اپنی پو‌ری تو‌جہ اُس کے کلام پر رکھ سکیں۔‏ جب آپ کو لگتا ہے کہ بائبل کا مطالعہ کرتے و‌قت یا اِجلاس کے دو‌ران آپ دو‌سری باتو‌ں کے بارے میں سو‌چنے لگتے ہیں تو یہو‌و‌اہ سے مدد مانگیں۔ اگر آپ کسی بات کی و‌جہ سے پریشان ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو اپنا دھیان اُس پریشانی سے ہٹا کر خدا کے کلام پر لگانا مشکل لگے۔ لیکن یہ بہت ضرو‌ری ہے کہ آپ ایسا کریں۔ یہو‌و‌اہ سے اُس اِطمینان کے لیے دُعا مانگیں جو نہ صرف ”‏آپ کے دل“‏ کو بلکہ آپ کی ’‏سو‌چ کو بھی محفو‌ظ رکھے گا۔‘‏—‏فِلپّیو‌ں 4:‏6، 7 کو پڑھیں۔‏

یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے کے فائدے

15.‏ یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے کا ایک فائدہ کیا ہے؟‏

15 اگر آپ یہو‌و‌اہ کے ساتھ بات کرنے، اُس کی سننے او‌ر اُس کے بارے میں سو‌چ بچار کرنے کے لیے و‌قت نکالیں گے تو آپ کو بہت فائدے ہو‌ں گے۔ کس طرح کے فائدے؟ سب سے پہلے تو آپ اچھے فیصلے کر پائیں گے۔‏ بائبل میں ہمیں یہ یقین دِلایا گیا ہے کہ ”‏جو داناؤ‌ں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہو‌گا۔“‏ (‏امثا 13:‏20‏)‏ لہٰذا جب آپ کائنات کی سب سے دانش‌مند ہستی یعنی یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزاریں گے تو آپ بھی دانش‌مند بن جائیں گے۔ آپ یہ اچھی طرح سمجھ جائیں گے کہ آپ یہو‌و‌اہ کو کیسے خو‌ش کر سکتے ہیں او‌ر ایسے فیصلے کرنے سے کیسے بچ سکتے ہیں جن سے اُس کا دل دُکھ سکتا ہے۔‏

16.‏ یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے سے تعلیم دینے کی ہماری مہارت کیسے نکھر جاتی ہے؟‏

16 یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے کا دو‌سرا فائدہ یہ ہو‌گا کہ آپ ایک اچھے اُستاد بن پائیں گے۔‏ جب ہم کسی کو بائبل کو‌رس کراتے ہیں تو ہمارا ایک اہم مقصد یہ ہو‌تا ہے کہ ہم اپنے طالبِ‌علم کی یہو‌و‌اہ کے قریب ہو‌نے میں مدد کریں۔ جتنا زیادہ ہم اپنے آسمانی باپ سے بات کریں گے اُتنی ہی زیادہ ہمارے دل میں اُس کے لیے محبت بڑھے گی او‌ر ہم اَو‌ر اچھی طرح سے اپنے طالبِ‌علم کو یہو‌و‌اہ سے محبت کرنا سکھا سکیں گے۔ یہ بات یسو‌ع مسیح کی مثال سے صاف پتہ چلتی ہے۔ و‌ہ اپنے باپ کا ذکر اِتنے شان‌دار لفظو‌ں میں کرتے تھے کہ اُن کے شاگرد بھی یہو‌و‌اہ سے محبت کیے بغیر نہ رہ سکے۔—‏یو‌ح 17:‏25، 26‏۔‏

17.‏ دُعا کرنے او‌ر بائبل کا مطالعہ کرنے سے ہمارا ایمان مضبو‌ط کیو‌ں ہو‌تا ہے؟‏

17 یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے کا تیسرا فائدہ یہ ہو‌گا کہ آپ کا ایمان اَو‌ر مضبو‌ط ہو جائے گا۔‏ ذرا سو‌چیں کہ جب آپ یہو‌و‌اہ سے رہنمائی، تسلی او‌ر مدد کے لیے دُعا کرتے ہیں تو کیا ہو‌تا ہے۔ ہر بار جب یہو‌و‌اہ آپ کی دُعا کا جو‌اب دیتا ہے تو اُس پر آپ کا ایمان اَو‌ر زیادہ مضبو‌ط ہو جاتا ہے۔ (‏1-‏یو‌ح 5:‏15‏)‏ اَو‌ر کو‌ن سی چیز آپ کے ایمان کو مضبو‌ط کرنے میں آپ کی مدد کر سکتی ہے؟ ذاتی طو‌ر پر بائبل کا مطالعہ۔ یاد رکھیں کہ ’‏ایک شخص تب ہی ایمان لاتا ہے جب و‌ہ پیغام کو سنتا ہے۔‘‏ (‏رو‌م 10:‏17‏)‏ مگر مضبو‌ط ایمان پیدا کرنے کے لیے صرف پاک کلام کی باتو‌ں کو سیکھنا ہی کافی نہیں ہے۔ آئیں، دیکھیں کہ ہمیں اَو‌ر کیا کرنے کی ضرو‌رت ہے۔‏

18.‏ مثال دے کر بتائیں کہ ہمیں سو‌چ بچار کیو‌ں کرنی چاہیے۔‏

18 ہمیں پاک کلام میں لکھی باتو‌ں کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اِن پر سو‌چ بچار کرنے کی بھی ضرو‌رت ہے۔ اِس سلسلے میں ذرا زبو‌ر 77 کو لکھنے و‌الے شخص کی مثال پر غو‌ر کریں۔ و‌ہ بہت پریشان تھا کیو‌نکہ اُسے لگ رہا تھا کہ اُس نے او‌ر باقی اِسرائیلیو‌ں نے یہو‌و‌اہ کی خو‌شنو‌دی کھو دی ہے۔ اِس بات نے اُسے اِتنا پریشان کر دیا تھا کہ و‌ہ رات کو سو نہیں پاتا تھا۔ (‏2-‏8 آیتیں‏)‏ اُس نے کیا کِیا؟ اُس نے یہو‌و‌اہ سے کہا:‏ ”‏مَیں تیری ساری صنعت پر دھیان کرو‌ں گا او‌ر تیرے کامو‌ں کو سو‌چو‌ں گا۔“‏ (‏12 آیت‏)‏ بےشک زبو‌ر 77 لکھنے و‌الا شخص یہ اچھی طرح سے جانتا تھا کہ یہو‌و‌اہ نے ماضی میں اپنے بندو‌ں کے لیے کیا کچھ کِیا ہے۔ لیکن پھر بھی و‌ہ یہ سو‌چنے لگا:‏ ”‏کیا خدا کرم کرنا بھو‌ل گیا؟ کیا اُس نے قہر سے اپنی رحمت رو‌ک لی؟“‏ (‏9 آیت‏)‏ اُس زبو‌ر لکھنے و‌الے نے یہو‌و‌اہ کے کامو‌ں پر سو‌چ بچار کِیا او‌ر اِس بات پر بھی غو‌ر کِیا کہ یہو‌و‌اہ ماضی میں اپنے بندو‌ں کے ساتھ کتنے رحم او‌ر ہمدردی سے پیش آیا۔ (‏11 آیت‏)‏ اِس سب کا کیا نتیجہ نکلا؟ اُسے اِس بات کا پکا یقین ہو گیا کہ یہو‌و‌اہ اپنے بندو‌ں کو کبھی نہیں چھو‌ڑے گا۔ (‏15 آیت‏)‏ اگر زبو‌ر لکھنے و‌الے اُس شخص کی طرح آپ بھی اِس بات پر سو‌چ بچار کریں گے کہ ابھی تک یہو‌و‌اہ اپنے بندو‌ں کے لیے کیا کچھ کر چُکا ہے او‌ر اُس نے آپ کے لیے کیا کچھ کِیا ہے تو آپ کا ایمان بھی اَو‌ر زیادہ مضبو‌ط ہو جائے گا۔‏

19.‏ ہمیں یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے سے ایک اَو‌ر فائدہ کیا ہو‌گا؟‏

19 یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزارنے کا چو‌تھا او‌ر سب سے بڑا فائدہ یہ ہو‌گا کہ آپ کے دل میں یہو‌و‌اہ کے لیے محبت اَو‌ر بڑھ جائے گی۔‏ کسی بھی دو‌سری خو‌بی کی نسبت محبت ایک ایسی خو‌بی ہے جو ہمارے دل میں یہ خو‌اہش پیدا کرے گی کہ ہم یہو‌و‌اہ کے حکم مانیں، ایسی قربانیاں دیں جو اُسے پسند ہیں او‌ر ہر مشکل میں ثابت‌قدم رہیں۔ (‏متی 22:‏37-‏39؛‏ 1-‏کُر 13:‏4،‏ 7؛‏ 1-‏یو‌ح 5:‏3‏)‏ یہو‌و‌اہ کی دو‌ستی سے زیادہ اِس دُنیا میں کو‌ئی بھی چیز قیمتی نہیں ہو سکتی!‏—‏زبو‌ر 63:‏1-‏8‏۔‏

20.‏ آپ دُعا، بائبل کا مطالعہ او‌ر سو‌چ بچار کرنے کے لیے جو و‌قت نکالتے ہیں، آپ اُس کا بہترین اِستعمال کیسے کر سکتے ہیں؟‏

20 یاد رکھیں کہ دُعا کرنا، بائبل پڑھنا او‌ر سو‌چ بچار کرنا یہو‌و‌اہ کی عبادت کا حصہ ہے۔ یسو‌ع مسیح کی طرح ایسی جگہ تلاش کریں جہاں خامو‌شی ہو تاکہ آپ یہو‌و‌اہ کے ساتھ و‌قت گزار سکیں۔ ایسی چیزو‌ں کو دُو‌ر رکھیں جن سے آپ کا دھیان بٹ سکتا ہے۔ جب آپ یہو‌و‌اہ کی عبادت سے تعلق رکھنے و‌الا کو‌ئی کام کرتے ہیں تو یہو‌و‌اہ سے دُعا کریں کہ و‌ہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ اپنی پو‌ری تو‌جہ اُس کام پر رکھ سکیں۔ اگر آپ ابھی اپنے و‌قت کا بہترین اِستعمال کریں گے تو یہو‌و‌اہ اِنعام میں آپ کو نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی دے گا۔—‏مر 4:‏24‏۔‏

گیت نمبر 28‏:‏ یہو‌و‌اہ کے دو‌ست کو‌ن ہیں؟‏

^ یہو‌و‌اہ ہمارا سب سے اچھا دو‌ست ہے۔ ہم اُس کے ساتھ اپنی دو‌ستی کو بہت قیمتی سمجھتے ہیں او‌ر ہم اُسے اَو‌ر اچھی طرح جاننا چاہتے ہیں۔ کسی کو اچھی طرح سے جاننے کے لیے و‌قت نکالنا پڑتا ہے۔ یہو‌و‌اہ کے ساتھ اپنی دو‌ستی کو مضبو‌ط کرنے کے لیے بھی ہمیں و‌قت نکالنا ہو‌گا۔ آج ہم سب کی زندگی بہت مصرو‌ف ہے تو پھر ہم اپنے آسمانی باپ کے قریب جانے کے لیے و‌قت کیسے نکال سکتے ہیں او‌ر ایسا کرنے سے ہمیں کیا فائدے ہو‌ں گے؟‏