مطالعے کا مضمون نمبر 2
یسوع مسیح کے چھوٹے بھائی سے سیکھیں
”خدا کے اور ہمارے مالک یسوع مسیح کے غلام یعقوب۔“—یعقو 1:1۔
گیت نمبر 88: ”اپنی راہیں مجھے دِکھا“
مضمون پر ایک نظر *
1. بتائیں کہ یعقوب کا گھرانہ کیسا تھا۔
یسوع مسیح کے بھائی یعقوب ایک ایسے گھرانے میں پلے بڑھے جو یہوواہ کا وفادار تھا۔ * یعقوب کے ماں باپ یعنی یوسف اور مریم یہوواہ خدا سے بہت محبت کرتے تھے اور دلوجان سے اُس کی خدمت کرتے تھے۔ یعقوب کے لیے ایک اَور برکت یہ تھی کہ اُن کا بڑا بھائی وہ مسیح بنا جس کے آنے کا وعدہ خدا نے کِیا تھا۔ یعقوب کے لیے ایسے گھرانے کا حصہ ہونا واقعی ایک بہت بڑا اعزاز تھا!
2. یعقوب کن باتوں کی وجہ سے اپنے بڑے بھائی سے سیکھ سکتے تھے؟
2 یعقوب کے پاس اپنے بڑے بھائی سے سیکھنے کی بہت سی وجوہات تھیں۔ (متی 13:55) مثال کے طور پر یسوع صحیفوں کا اِتنا اچھا علم رکھتے تھے کہ جب وہ 12 سال کے تھے تو یروشلیم میں مذہبی اُستاد اُن کی باتوں سے دنگ رہ گئے۔ (لُو 2:46، 47) ہو سکتا ہے کہ یعقوب نے یسوع کے ساتھ مل کر بڑھئی کا کام بھی کِیا ہو۔ اگر ایسا تھا تو وہ یقیناً اپنے بھائی کو اچھی طرح سے جان گئے ہوں گے۔ بھائی ناتھن نار اکثر یہ کہا کرتے تھے: ”جب آپ ایک شخص کے ساتھ کام کرتے ہیں تو آپ اُس کے بارے میں بہت کچھ جان جاتے ہیں۔“ * یعقوب نے یقیناً یہ بھی دیکھا ہوگا کہ کس طرح یسوع کی ”دانشمندی میں اِضافہ ہوتا رہا اور اُنہیں خدا اور اِنسان کی پسندیدگی حاصل“ ہوئی۔ (لُو 2:52) اِن سب باتوں کی وجہ سے شاید ہم سوچیں کہ یعقوب وہ پہلے شخص ہوں گے جو یسوع کے شاگرد بنے۔ لیکن ایسا نہیں تھا۔
3. جب یسوع مسیح نے زمین پر خدا کی خدمت شروع کی تو یعقوب کا کیا ردِعمل تھا؟
3 جب یسوع مسیح زمین پر خدا کی خدمت کر رہے تھے تو اِس دوران یعقوب اُن کے شاگرد نہیں بنے۔ (یوح 7:3-5) شاید یعقوب کو بھی باقی رشتےداروں کی طرح لگتا ہو کہ یسوع کا ”دماغ خراب ہو گیا ہے۔“ (مر 3:21) اور بائبل میں اِس بات کا کوئی اِشارہ نہیں ملتا کہ یعقوب اُس وقت اپنی ماں یعنی مریم کے ساتھ تھے جب یسوع کو سُولی پر موت دی گئی۔—یوح 19:25-27۔
4. اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
4 بعد میں یعقوب یسوع مسیح پر ایمان لے آئے اور مسیحی کلیسیا میں ایک ایسے بزرگ بن گئے جس کی لوگ بہت عزت کرتے تھے۔ اِس مضمون میں ہم دو ایسی باتوں پر غور کریں گے جو ہم یعقوب سے سیکھ سکتے ہیں: (1) ہمیں خاکسار کیوں رہنا چاہیے؟ اور (2) ہم اچھے اُستاد کیسے بن سکتے ہیں؟
یعقوب کی طرح خاکسار ہوں
5. جب یسوع مسیح مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد یعقوب کو دِکھائی دیے تو یعقوب نے کیا کِیا؟
5 یعقوب کب یسوع مسیح کی پیروکار بنے؟ اُس وقت جب یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد ’اُنہیں اور پھر تمام رسولوں کو دِکھائی دیے۔‘ (1-کُر 15:7) اِس ملاقات نے یعقوب کی زندگی بدل دی۔ یعقوب اُس وقت رسولوں کے ساتھ ہی تھے جب وہ سب یروشلیم میں ایک گھر میں جمع تھے اور پاک روح کے ملنے کا اِنتظار کر رہے تھے جس کا وعدہ یسوع نے کِیا تھا۔ (اعما 1:13، 14) بعد میں یعقوب کو پہلی صدی عیسوی کی گورننگ باڈی کا حصہ بننے کا اعزاز ملا۔ (اعما 15:6، 13-22؛ گل 2:9) سن 62ء سے کچھ عرصہ پہلے یعقوب نے خدا کے اِلہام سے مسحشُدہ مسیحیوں کو ایک خط لکھا۔ اِس خط سے آج ہم سب کو بھی بہت فائدہ ہوتا ہے پھر چاہے ہم آسمان پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھتے ہوں یا زمین پر۔ (یعقو 1:1) پہلی صدی عیسوی کے تاریخدان یوسیفس کے مطابق یعقوب کو یہودیوں کے کاہنِاعظم حننیاہ کے حکم پر قتل کر دیا گیا۔ یعقوب زمین پر اپنی زندگی کے ختم ہونے تک یہوواہ کے وفادار رہے۔
6. یعقوب کس لحاظ سے اپنے زمانے کے مذہبی رہنماؤں سے فرق تھے؟
6 یعقوب خاکسار تھے۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں غور کریں کہ یعقوب میں اور اُن کے زمانے کے بہت سے مذہبی رہنماؤں میں کیا فرق تھا۔ جب یعقوب نے اِس بات کے واضح ثبوت دیکھے کہ یسوع خدا کے بیٹے ہیں تو اُنہوں نے بڑی خاکساری سے اِس سچائی کو قبول کِیا۔ لیکن یروشلیم کے اعلیٰ کاہنوں نے ایسا نہیں کِیا۔ (یوح 11:53؛ 12:9-11) مثال کے طور پر اُن کے پاس اِس بات کے ثبوت تھے کہ یسوع مسیح نے لعزر کو مُردوں میں سے زندہ کِیا ہے۔ لیکن اِس بات کو تسلیم کرنے کی بجائے کہ یہوواہ نے یسوع کو بھیجا ہے، اُنہوں نے یسوع کے ساتھ ساتھ لعزر کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی۔ بعد میں جب خدا نے یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کر دیا تو اعلیٰ کاہنوں نے لوگوں سے یہ سچائی چھپانے کی سازش کی۔ (متی 28:11-15) غرور کی وجہ سے اِن مذہبی رہنماؤں نے مسیح کو رد کر دیا۔
7. ہمیں غرور سے کیوں بچنا چاہیے؟
7 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ غرور سے بچیں اور یہوواہ سے تعلیم پانے کے لیے تیار رہیں۔ جس طرح کسی بیماری کی وجہ سے ایک شخص کے دل کے لیے صحیح طرح سے کام کرنا مشکل ہو سکتا ہے اُسی طرح غرور کی وجہ سے ایک شخص کے لیے یہوواہ کی ہدایتوں کو ماننا مشکل ہو سکتا ہے۔ فریسی صاف دیکھ سکتے تھے کہ یہوواہ کی پاک روح یسوع مسیح کے ساتھ ہے اور یسوع خدا کے بیٹے ہیں۔ لیکن وہ اِتنے مغرور تھے کہ اُنہوں نے اِس حقیقت کو تسلیم کرنے سے اِنکار کر دیا۔ (یوح 12:37-40) اُن کا غرور اُن کے لیے بڑا خطرناک ثابت ہوا کیونکہ یہ ہمیشہ کی زندگی پانے کی راہ میں رُکاوٹ بن گیا۔ (متی 23:13، 33) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم یہوواہ کے کلام اور اُس کی پاک روح کی مدد سے اپنی شخصیت میں بہتری لاتے رہیں اور اپنی سوچ اور فیصلوں کو اِن کے مطابق ڈھالتے رہیں۔ (یعقو 3:17) چونکہ یعقوب بہت خاکسار تھے اِس لیے وہ یہوواہ سے تعلیم پانے کے لیے تیار تھے۔ اور جیسا کہ ہم آگے دیکھیں گے، خاکساری کی خوبی کی وجہ سے ہی وہ ایک اچھے اُستاد بن پائے۔
یعقوب کی طرح اچھے اُستاد بنیں
8. کیا چیز ایک اچھا اُستاد بننے میں ہماری مدد کرے گی؟
8 یعقوب نے بہت زیادہ تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ اِسی لیے اُن کے زمانے کے مذہبی رہنما پطرس اور یوحنا کی طرح اُنہیں بھی ’کم پڑھا لکھا اور معمولی‘ خیال کرتے تھے۔ (اعما 4:13) لیکن یعقوب نے سیکھا کہ وہ دوسروں کو اچھی طرح سے تعلیم کیسے دے سکتے ہیں۔ یہ بات اُس کتاب سے ظاہر ہوتی ہے جو اُنہوں نے لکھی۔ ہو سکتا ہے کہ یعقوب کی طرح ہم نے بھی زیادہ تعلیم حاصل نہ کی ہو۔ لیکن یہوواہ کی پاک روح کی مدد سے اور اُس کی تنظیم کی طرف سے ملنے والی تربیت کے ذریعے ہم بھی ایک اچھے اُستاد بن سکتے ہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ ہم دوسروں کو تعلیم دینے کے حوالے سے یعقوب سے کیا سیکھتے ہیں۔
9. یعقوب دوسروں کو کس طرح تعلیم دیتے تھے؟
9 یعقوب نے بڑے بڑے لفظ اِستعمال نہیں کیے اور نہ ہی مشکل دلیلیں دیں۔ اِس طرح اُن کے سامعین یہ جان گئے کہ اُنہیں کیا کرنے کی ضرورت ہے اور وہ سیکھی ہوئی باتوں پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر یعقوب نے بڑے سادہ طریقے سے مسیحیوں کو سکھایا کہ اُنہیں غصہ کیے بغیر نااِنصافی کو برداشت کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے لکھا: ”آپ نے ایوب کی ثابتقدمی کے بارے میں سنا ہے اور یہ بھی دیکھا ہے کہ یہوواہ نے اُن کو اجر دیا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ بہت ہی شفیق اور رحیم ہے۔“ (یعقو 5:11) کیا آپ نے غور کِیا کہ یعقوب تعلیم دیتے وقت خدا کے کلام پر کتنا زیادہ بھروسا کرتے تھے؟ اُنہوں نے خدا کے کلام کے ذریعے اپنے سامعین کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ یہوواہ ہمیشہ اُن لوگوں کو اجر دیتا ہے جو ایوب کی طرح اُس کے وفادار رہتے ہیں۔ یعقوب نے یہ بات سمجھانے کے لیے بہت ہی آسان لفظ اور سادہ سی دلیل اِستعمال کی۔ یوں اُنہوں نے دوسروں کی توجہ اپنے اُوپر نہیں بلکہ یہوواہ پر دِلائی۔
10. ہم دوسروں کو تعلیم دیتے وقت یعقوب کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
10 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ آسان لفظوں میں اپنا پیغام سنائیں اور خدا کے کلام سے تعلیم دیں۔ دوسروں کو تعلیم دیتے وقت ہمارا مقصد یہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہم دوسروں کی توجہ اِس بات پر دِلائیں کہ ہم کتنا کچھ جانتے ہیں بلکہ ہمیں اُن کی توجہ اِس بات پر دِلانی چاہیے کہ یہوواہ کے پاس کتنا زیادہ علم ہے اور وہ ہماری کتنی زیادہ فکر کرتا ہے۔ (روم 11:33) یہ تبھی ہو سکتا ہے اگر ہماری تعلیمات ہمیشہ خدا کے کلام سے ہوں۔ مثال کے طور پر اگر ہم کسی معاملے میں اپنے طالبِعلم کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اُسے یہ نہیں بتانا چاہیے کہ اگر ہم اُس کی جگہ ہوتے تو ہم کیا کرتے۔ اِس کی بجائے ہمیں اُس کی توجہ اُن لوگوں پر دِلانی چاہیے جن کا ذکر بائبل میں کِیا گیا ہے۔ ہمیں اُس کی یہ سمجھنے میں مدد کرنی چاہیے کہ فلاں معاملے کے بارے میں یہوواہ کیا سوچتا ہے اور کیسا محسوس کرتا ہے۔ اگر ہم ایسا کریں گے تو اُس کے دل میں یہوواہ کو خوش کرنے کی خواہش پیدا ہوگی نہ کہ ہمیں۔
11. یعقوب کے زمانے میں کچھ مسیحیوں میں کون سی خامیاں تھیں اور یعقوب نے اُنہیں کیا ہدایت دی؟ (یعقوب 5:13-15)
11 یعقوب کُھل کر مسئلوں پر بات کرتے تھے اور دوسروں کے بارے میں اچھی سوچ رکھتے تھے۔ یعقوب کے خط سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ جانتے تھے کہ اُن کے ہمایمانوں میں کون سی خامیاں ہیں۔ یعقوب نے اُنہیں صاف صاف بتایا کہ وہ اِن خامیوں پر کیسے قابو پا سکتے ہیں۔ کچھ مسیحی اُن باتوں پر عمل کرنے میں سُستی کر رہے تھے جو وہ سیکھ رہے تھے۔ (یعقو 1:22) کچھ مسیحی امیروں کو غریبوں سے زیادہ اہمیت دے رہے تھے۔ (یعقو 2:1-3) اور کچھ مسیحی اپنی زبان کو قابو میں نہیں رکھ رہے تھے۔ (یعقو 3:8-10) یہ کوئی چھوٹی موٹی خامیاں نہیں تھیں۔ لیکن یعقوب نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ اُن کے ہمایمان بدل نہیں سکتے۔ اُنہوں نے بڑے پیار سے مگر صاف لفظوں میں اُنہیں ہدایتیں دیں۔ اور جو مسیحی روحانی لحاظ سے کمزور تھے، یعقوب نے اُنہیں نصیحت کی کہ وہ بزرگوں سے بھی مدد لیں۔—یعقوب 5:13-15 کو پڑھیں۔
12. ہم اپنے طالبِعلم کے بارے میں اچھی سوچ کیسے رکھ سکتے ہیں؟
12 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ کُھل کر مسئلوں پر بات کریں لیکن دوسروں کے بارے میں اچھی سوچ رکھیں۔ ہمارے بہت سے طالبِعلموں کو شاید اُن باتوں پر عمل کرنا مشکل لگے جو وہ بائبل سے سیکھ رہے ہیں۔ (یعقو 4:1-4) اُنہیں بُری عادتوں کو چھوڑنے اور مسیح جیسی خوبیاں پیدا کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ یعقوب کی طرح ہمیں بھی اپنے طالبِعلموں کو کُھل کر بتانا چاہیے کہ اُنہیں اپنے اندر کہاں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ لیکن ایسا کرتے وقت ہمیں اچھی سوچ رکھنی چاہیے۔ ہمیں یہ بھروسا رکھنا چاہیے کہ یہوواہ خاکسار لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لائے گا اور اُنہیں طاقت دے گا تاکہ وہ خود کو بدل سکیں۔—یعقو 4:10۔
13. یعقوب 3:2 میں یعقوب نے کس بات کو تسلیم کِیا؟
13 یعقوب اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے۔ یعقوب یہ نہیں سوچتے تھے کہ چونکہ وہ یسوع کے بھائی ہیں اور اُنہیں خاص ذمےداریاں ملی ہیں اِس لیے وہ دوسرے مسیحیوں سے زیادہ اہم ہیں۔ اُنہوں نے اپنے ہمایمانوں کو ”میرے عزیز بھائیو“ کہا۔ (یعقو 1:16، 19؛ 2:5) اُنہوں نے دوسروں کو یہ تاثر دینے کی کوشش نہیں کی کہ اُن سے کبھی غلطی نہیں ہوتی۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے کہا: ”ہم سب بار بار غلطی کرتے ہیں۔“ اِس طرح اُنہوں نے تسلیم کِیا کہ وہ بھی دوسروں کی طرح عیبدار ہیں۔—یعقوب 3:2 کو پڑھیں۔
14. ہمیں اپنی غلطیوں کو کیوں تسلیم کرنا چاہیے؟
14 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ یاد رکھیں کہ ہم سب عیبدار ہیں۔ ہمیں کبھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم اُن لوگوں سے بہتر ہیں جنہیں ہم بائبل کی تعلیم دیتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ اگر ہم اپنے طالبِعلم کو یہ تاثر دیں گے کہ ہم سے کبھی کوئی غلطی نہیں ہوتی تو وہ ہمت ہار جائے گا اور یہ سوچنے لگے گا کہ وہ کبھی یہوواہ کے معیاروں پر پورا نہیں اُتر سکتا۔ لیکن اگر ہم یہ تسلیم کریں گے کہ ہمیں بھی کبھی کبھار خدا کے اصولوں پر عمل کرنا مشکل لگتا ہے اور اُسے یہ بتائیں گے کہ یہوواہ نے فلاں مسئلے پر قابو پانے میں ہماری مدد کیسے کی تو وہ یہ سمجھ پائے گا کہ وہ بھی یہوواہ کے قریب جا سکتا ہے۔
15. بتائیں کہ یعقوب نے کس طرح کی مثالیں دیں۔ (یعقوب 3:2-6، 10-12)
15 یعقوب نے ایسی مثالیں دیں جن کا لوگوں کے دل پر گہرا اثر ہوا۔ بےشک اِس حوالے سے پاک روح نے اُن کی بڑی مدد کی۔ لیکن یعقوب نے اُن مثالوں سے بھی بہت کچھ سیکھا ہوگا جو اُن کے بڑے بھائی یسوع نے دی تھیں۔ یعقوب نے اپنے خط میں بڑی سادہ سی مثالیں دیں جن کی وجہ سے لوگ آسانی سے بات کا مطلب سمجھ سکتے تھے۔—یعقوب 3:2-6، 10-12 کو پڑھیں۔
16. ہمیں ایسی مثالیں کیوں دینی چاہئیں جن کا لوگوں کے دل پر گہرا اثر ہو؟
16 ہم کیا سیکھتے ہیں؟ ایسی مثالیں دیں جن کا لوگوں کے دل پر گہرا اثر ہو۔ جب ہم موقعے کے حساب سے مثالیں دیتے ہیں تو لوگ نہ صرف ہماری بات سمجھ جاتے ہیں بلکہ اپنے ذہن میں اِس کی تصویر بھی بنا پاتے ہیں۔ اِس طرح وہ بائبل کی اہم سچائیوں کو یاد رکھ پاتے ہیں۔ یسوع مسیح نے بڑی کمال کی مثالیں اِستعمال کیں اور اُن کے بھائی یعقوب نے بھی اُن کی مثال پر عمل کِیا۔ آئیں، یعقوب کی دی ہوئی ایک مثال پر غور کریں اور دیکھیں کہ یہ اِتنی مناسب کیوں تھی۔
17. یعقوب 1:22-25 میں لکھی مثال اِتنی زبردست کیوں ہے؟
17 یعقوب 1:22-25 کو پڑھیں۔ یعقوب نے شیشے کی جو مثال دی، وہ کئی لحاظ سے زبردست ہے۔ اِس مثال کے ذریعے یعقوب ایک خاص بات سمجھانا چاہ رہے تھے۔ اور وہ یہ تھی کہ خدا کے کلام سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم نہ صرف اِس کو پڑھیں بلکہ اُن باتوں پر عمل بھی کریں جو ہم پڑھتے ہیں۔ یہ ایک ایسی مثال تھی جسے لوگ آسانی سے سمجھ سکتے تھے۔ یعقوب نے بتایا کہ اگر کوئی شخص خود کو شیشے میں دیکھتا ہے اور اُسے نظر آتا ہے کہ اُسے اپنا حلیہ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے لیکن وہ ایسا نہیں کرتا تو یہ بڑی بےوقوفی کی بات ہوگی۔ اِسی طرح اگر کوئی شخص خدا کے کلام کو پڑھتا ہے اور اُسے نظر آتا ہے کہ اُسے اپنی شخصیت کو بدلنے کی ضرورت ہے لیکن وہ ایسا نہیں کرتا تو یہ سمجھداری کی بات نہیں ہوگی۔
18. مثالیں دیتے وقت ہمیں کن تین طریقوں پر عمل کرنا چاہیے؟
18 جب آپ کوئی مثال دیتے ہیں تو آپ اِن تین طریقوں سے یعقوب کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں: (1) اِس بات کا خیال رکھیں کہ آپ ایسی مثال دیں جو اُس نکتے کے مطابق ہو جس پر آپ بات کر رہے ہیں۔ (2) ایسی مثال دیں جسے لوگ آسانی سے سمجھ سکیں۔ (3) آپ مثال سے جو بات سکھانا چاہ رہے ہیں، وہ واضح ہو۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی ایسی مثال نہیں آتی جو آپ کے علاقے کے لوگوں کے لیے مناسب ہیں تو آپ ہماری تنظیم کی کتابوں اور ویڈیوز سے ایسی مثالیں ڈھونڈ سکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ مثالیں ایک مائیک کی طرح ہوتی ہیں۔ یہ اُن باتوں کو نمایاں کر دیتی ہیں جو آپ سکھانا چاہتے ہیں۔ لہٰذا اِس بات کا خیال رکھیں کہ آپ صرف اہم باتوں کو واضح کرنے کے لیے ہی مثالیں دیں۔ بےشک ہم اپنی تعلیم دینے کی مہارتوں کو اِس لیے نہیں نکھارنا چاہتے کہ ہم دوسروں کی توجہ اپنے اُوپر دِلا سکیں بلکہ ہم ایسا اِس لیے کرنا چاہتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ یہوواہ کے خاندان کا حصہ بن سکیں۔
19. ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے مسیحی بہن بھائیوں سے محبت کرتے ہیں؟
19 یعقوب کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات تھی کہ وہ ایک بےعیب بھائی کے ساتھ پلے بڑھے۔ سچ ہے کہ ہمیں تو یہ اعزاز نہیں ملا لیکن ہمیں اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی بڑائی کرنے اعزاز ملا ہے جو اُس کے خاندان کا حصہ ہیں۔ ہم اپنے اِن بہن بھائیوں سے بہت محبت کرتے ہیں اور اِس محبت کو ظاہر کرنے کے لیے ہم اُن کے ساتھ وقت گزارتے ہیں، اُن سے سیکھتے ہیں، اُن کے ساتھ مل کر مُنادی کرتے اور تعلیم دیتے ہیں۔ اگر ہم یعقوب جیسی سوچ، چالچلن اور تعلیم دینے کے طریقوں اپناتے ہیں تو ہم یہوواہ کی بڑائی کریں گے اور اپنے آسمانی باپ کے قریب آنے میں اُن لوگوں کی مدد کریں گے جو دل سے اُس کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہیں۔
گیت نمبر 114: صبروتحمل سے کام لیں
^ یعقوب بھی اُسی گھرانے میں پیدا ہوئے جس میں یسوع پیدا ہوئے۔ یعقوب کے زمانے کے بہت کم لوگ خدا کے بےعیب بیٹے کو اُتنی اچھی طرح جانتے تھے جتنی اچھی طرح یعقوب جانتے تھے۔ وہ اُن بھائیوں میں شامل تھے جنہوں نے پہلی صدی عیسوی میں کلیسیا کی پیشوائی کی۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم یسوع کے اِس چھوٹے بھائی کی زندگی اور تعلیمات سے کیا سیکھ سکتے ہیں۔
^ اِس مضمون میں ہم یعقوب کو یسوع کا بھائی کہیں گے جبکہ اصل میں وہ یسوع کے سوتیلے بھائی تھے۔ اور یقیناً یہ وہی یعقوب تھے جن کے نام سے بائبل میں ایک خط ہے۔
^ بھائی ناتھن نار گورننگ باڈی کا حصہ تھے۔ زمین پر اُن کی زندگی 1977ء میں ختم ہوئی۔
^ تصویر کی وضاحت: یعقوب نے آگ کی مثال کے ذریعے سمجھایا کہ جب ہم اپنی زبان کا صحیح اِستعمال نہیں کرتے تو اِس سے کتنا نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ ایک بہت اچھی مثال تھی کیونکہ ہر کوئی اِسے آسانی سے سمجھ سکتا تھا۔