مطالعے کا مضمون نمبر 5
”ہمیں اُس محبت سے ترغیب ملتی ہے جو مسیح ہم سے کرتا ہے“
”ہمیں اُس محبت سے ترغیب ملتی ہے جو مسیح ہم سے کرتا ہے . . . تاکہ ہم آئندہ اپنے لیے نہ جئیں۔“—2-کُر 5:14، 15۔
گیت نمبر 13: مسیح کی عمدہ مثال
مضمون پر ایک نظر a
1-2. (الف) جب ہم زمین پر یسوع کی زندگی اور خدمت کے بارے میں سوچ بچار کرتے ہیں تو شاید ہمیں کیسا محسوس ہو؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟
جب ہم اپنے کسی عزیز کو موت کے ہاتھوں کھو دیتے ہیں تو ہمیں اُس کی بہت یاد آتی ہے۔ شروع شروع میں جب ہم اُس کی موت سے پہلے کے دنوں کے بارے میں سوچتے ہیں تو شاید ہمیں بہت دُکھ ہو، خاص طور پر اُس وقت جب اُس نے اپنی موت سے پہلے بہت تکلیف سہی ہو۔ لیکن جب تھوڑا وقت گزر جاتا ہے اور ہم اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ اُس نے ہم سے کیا کچھ کہا تھا، ہمیں کیا کچھ سکھایا تھا اور کیا کام کیے تھے تو ہمیں خوشی محسوس ہوتی ہے اور ہمارے چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے۔
2 اِسی طرح یسوع مسیح کی موت اور اِس بارے میں سوچ کر ہمیں بہت دُکھ ہوتا ہے کہ اُنہوں نے کتنی تکلیف سہی۔ یادگاری سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں ہم خاص طور پر وقت نکال کر اِس بارے میں سوچ بچار کرتے ہیں کہ یسوع کی قربانی ہمارے لیے کتنی اہم ہے۔ (1-کُر 11:24، 25) لیکن جب ہم یسوع کی کہی باتوں اور اُن کاموں کے بارے میں سوچتے ہیں جو اُنہوں نے زمین پر کیے تو ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے۔ ہمیں یہ سوچ کر بھی بہت حوصلہ ملتا ہے کے وہ اب ہمارے لیے کیا کر رہے ہیں اور وہ مستقبل میں ہمارے لیے کیا کچھ کریں گے۔ اِن سب باتوں اور یسوع کی محبت کے بارے میں سوچ بچار کرنے سے ہمیں یہ ترغیب ملتی ہے کہ ہم ایسے کام کریں جن سے ثابت ہو کہ ہم یسوع کی بہت قدر کرتے ہیں۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔
شکرگزاری ہمیں یسوع کی پیروی کرنے کی ترغیب دیتی ہے
3. ہمارے پاس یسوع کے فدیے کے لیے شکرگزار ہونے کی کون سی وجوہات ہیں؟
3 جب ہم یسوع اور اُن کی موت کے بارے میں سوچ بچار کرتے ہیں تو ہمارے دل شکرگزاری سے بھر جاتے ہیں۔ جب یسوع زمین پر تھے تو اُنہوں نے لوگوں کو بتایا کہ خدا کی بادشاہت کے ذریعے اِنسانوں کو کون سی برکتیں ملیں گی۔ بائبل میں یسوع کے فدیے اور اِس کے ذریعے ملنے والی برکتوں کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا ہے، ہم اُس کی بہت قدر کرتے ہیں۔ ہم یسوع کی قربانی کے بہت شکرگزار ہیں کیونکہ اِس کے ذریعے ہم یہوواہ اور یسوع سے دوستی کر سکتے ہیں۔ جو لوگ یسوع پر ایمان رکھتے ہیں، اُن کے پاس ہمیشہ تک زندہ رہنے اور اپنے اُن عزیزوں سے دوبارہ ملنے کی اُمید ہے جو فوت ہو گئے ہیں۔ (یوح 5:28، 29؛ روم 6:23) ہم نے نہ تو کچھ ایسا کِیا ہے کہ ہمیں یہ برکتیں ملیں اور نہ ہی اِن کے بدلے میں ہم یہوواہ اور یسوع کو کچھ دے سکتے ہیں۔ (روم 5:8، 20، 21) لیکن ہم یہ ضرور ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم اُن کے کتنے شکرگزار ہیں۔ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟
4. مریم مگدلینی نے یہ کیسے ثابت کِیا کہ یسوع نے اُن کے لیے جو کچھ کِیا ہے، وہ اُس کے لیے اُن کی شکرگزار ہیں؟ (تصویر کو دیکھیں۔)
4 ذرا ایک یہودی عورت کی مثال پر غور کریں جس کا نام مریم مگدلینی تھا۔ اُن کے اندر سات بُرے فرشتے تھے جس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ تکلیف میں تھیں۔ یقیناً وہ یہ سوچ رہی ہوں گی کہ اِس سب سے چھٹکارا پانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ذرا تصور کریں کہ وہ اُس وقت یسوع کی کتنی شکرگزار ہوئی ہوں گی جب یسوع نے اُن میں سے سات بُرے فرشتوں کو نکالا! اِس شکرگزاری کی وجہ سے وہ یسوع کی پیروکار بن گئیں اور یسوع کے شاگردوں کے ساتھ مل کر دلوجان سے مُنادی کرنے اور اپنی چیزوں سے اُن کی مدد کرنے لگیں۔ (لُو 8:1-3) یسوع نے مریم کے لیے جو کچھ کِیا تھا، وہ اُس کی دل سے قدر کرتی تھیں۔ لیکن شاید ابھی وہ یہ نہیں جانتی تھیں کہ یسوع مستقبل میں اُن کے لیے کیا کچھ کریں گے۔ یسوع مسیح نے سب اِنسانوں کے لیے اپنی جان قربان کرنی تھی ’تاکہ جو کوئی اُن پر ایمان ظاہر کرے‘ وہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔ (یوح 3:16) مریم نے اپنی شکرگزاری اِس طرح بھی ظاہر کی کہ وہ یسوع کی وفادار رہیں۔ جب یسوع سُولی پر تھے تو مریم اُن کے پاس کھڑی رہیں کیونکہ اُنہیں یسوع کی فکر تھی اور وہ اُن سب کو تسلی دینا چاہتی تھیں جو وہاں موجود تھے۔ (یوح 19:25) جب یسوع فوت ہو گئے تو مریم اور دو اَور عورتیں یسوع کی لاش پر لگانے کے لیے خوشبودار مصالحے لے کر گئیں۔ (مر 16:1، 2) یہوواہ نے مریم کو اُن کی وفاداری کا بہت بڑا اجر دیا۔ یسوع زندہ ہونے کے بعد مریم سے ملے اور اُن سے بات کی۔ یہ اعزاز تو شاگردوں میں سے بھی کچھ ہی کو ملا تھا۔—یوح 20:11-18۔
5. ہم یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے جو کچھ کِیا ہے، ہم اُس کے لیے اُن کے بہت شکرگزار ہیں؟
5 ہم بھی یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ یہوواہ اور یسوع نے ہمارے لیے جو کچھ کِیا ہے، ہم اُس کے لیے اُن کے بہت شکرگزار ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے ہم اپنے وقت، طاقت اور پیسے کو یہوواہ کی عبادت کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم یہوواہ کی عبادت میں اِستعمال ہونے والی عمارتوں کو بنانے اور اِنہیں اچھی حالت میں رکھنے کے کام میں حصہ لے سکتے ہیں۔
یہوواہ اور یسوع سے محبت ہمیں دوسروں سے محبت کرنے کی ترغیب دیتی ہے
6. ہم یہ کیوں کہہ سکتے ہیں کہ فدیہ ہم میں سے ہر ایک کے لیے نعمت ہے؟
6 جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ اور یسوع ہم سے کتنا پیار کرتے ہیں تو ہمارے دل میں بھی یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ ہم اُن سے محبت کریں۔ (1-یوح 4:10، 19) جب ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ یسوع نے ہم میں سے ہر ایک کے لیے اپنی جان دی ہے تو ہمارے دل میں اُن کے لیے محبت اَور بڑھ جاتی ہے۔ پولُس رسول بھی یہ مانتے تھے۔ گلتیوں کے نام اپنے خط میں اُنہوں نے یسوع کی قربانی کے لیے اپنی شکرگزاری ظاہر کرتے ہوئے کہا: ”خدا کے بیٹے . . . نے مجھ سے محبت کی اور میرے لیے جان دے دی۔“ (گل 2:20) فدیے کی وجہ سے یہوواہ ہمیں اپنے پاس لے آیا ہے تاکہ ہم اُس کے دوست بن سکیں۔ (یوح 6:44) کیا اِس بات نے آپ کا دل نہیں چُھو لیا کہ یہوواہ نے آپ میں کچھ اچھا دیکھا ہے اور آپ کو اپنا دوست بنانے کے لیے بہت بھاری قیمت ادا کی ہے؟ کیا اِس بات سے ہمارے دل میں یہوواہ اور یسوع کے لیے محبت اَور نہیں بڑھ جاتی؟ ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے: ”یہوواہ اور یسوع کی محبت مجھے کیا کرنے کی ترغیب دے گی؟“
7. جیسا کہ تصویر میں دِکھایا گیا ہے، ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ اور یسوع سے محبت کرتے ہیں؟ (2-کُرنتھیوں 5:14، 15؛ 6:1، 2)
7 یہوواہ اور یسوع سے محبت ہمیں ترغیب دیتی ہے کہ ہم دوسروں سے بھی محبت کریں۔ (2-کُرنتھیوں 5:14، 15؛ 6:1، 2 کو پڑھیں۔) یہوواہ اور یسوع کے لیے اپنی محبت ثابت کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم بڑھ چڑھ کر مُنادی کریں۔ ہم ہر طرح کے شخص کو بادشاہت کا پیغام دیتے ہیں۔ ہم یہ نہیں سوچتے کہ وہ کس نسل یا قبیلے سے ہے، وہ امیر ہے یا غریب یا پڑھا لکھا ہے یا اَنپڑھ۔ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہم یہوواہ کے اِس مقصد کے مطابق کام کر رہے ہوتے ہیں کہ ”ہر طرح کے لوگ نجات پائیں اور سچائی کے بارے میں صحیح علم حاصل کریں۔“—1-تیم 2:4۔
8. ہم یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم اپنے بہن بھائیوں سے محبت کرتے ہیں؟
8 خدا اور مسیح کے لیے اپنی محبت ثابت کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت دِکھائیں۔ (1-یوح 4:21) ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے گہری فکر دِکھاتے ہیں اور مشکل وقت میں اُن کی مدد کرتے ہیں۔ جب وہ اپنے کسی عزیز کو موت کے ہاتھوں کھو دیتے ہیں تو ہم اُنہیں تسلی دیتے ہیں۔ جب وہ بیمار ہوتے ہیں تو ہم اُن کا پتہ کرنے جاتے ہیں اور جب وہ بےحوصلہ ہو جاتے ہیں تو ہم اُن کا حوصلہ بڑھانے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ (2-کُر 1:3-7؛ 1-تھس 5:11، 14) ہم اُن کے لیے دُعا کرتے رہتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ”نیک شخص کی اِلتجا کا اثر بہت زبردست ہوتا ہے۔“—یعقو 5:16۔
9. اپنے بہن بھائیوں کے لیے اپنی محبت ثابت کرنے کا ایک اَور طریقہ کیا ہے؟
9 اپنے بہن بھائیوں کے لیے اپنی محبت ثابت کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن کے ساتھ صلح صفائی سے رہنے کی پوری کوشش کریں۔ ہم معاف کرنے کے سلسلے میں یہوواہ کی مثال پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہوواہ نے تو ہمارے گُناہوں کی معافی کے لیے اپنے بیٹے تک کو قربان کر دیا! تو جب دوسرے ہمارے خلاف گُناہ کرتے ہیں تو کیا ہمیں اُنہیں معاف نہیں کرنا چاہیے؟ ہم اُس بُرے غلام کی طرح نہیں بننا چاہتے جس کا ذکر یسوع نے ایک مثال میں کِیا تھا۔ اُس کے مالک نے اُس کا ایک بہت بڑا قرض معاف کر دیا تھا۔ لیکن اُس نے اپنے ایک ہمخدمت کا چھوٹا سا قرض بھی معاف نہیں کِیا۔ (متی 18:23-35) اگر کلیسیا میں کسی سے آپ کی اَنبن ہو جاتی ہے تو کیا آپ یادگاری تقریب سے پہلے اُس سے صلح کرنے میں پہل کر سکتے ہیں؟ (متی 5:23، 24) ایسا کرنے سے آپ ثابت کریں گے کہ آپ یہوواہ اور یسوع سے گہری محبت کرتے ہیں۔
10-11. کلیسیا کے بزرگ یہوواہ اور یسوع کے لیے اپنی محبت کیسے ثابت کر سکتے ہیں؟ (1-پطرس 5:1، 2)
10 کلیسیا کے بزرگ یہوواہ اور یسوع کے لیے اپنی محبت کیسے ثابت کر سکتے ہیں؟ ایسا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کے وہ یسوع کی بھیڑوں کی دیکھبھال کریں۔ (1-پطرس 5:1، 2 کو پڑھیں۔) یسوع نے پطرس رسول کو صاف صاف یہ بات بتائی۔ تین بار یسوع کا اِنکار کرنے کے بعد پطرس بہت دُکھی ہو گئے تھے۔ اِس کے بعد یقیناً اُن کی شدید خواہش ہوگی کہ وہ یسوع کے لیے اپنی محبت ثابت کریں۔ زندہ ہو جانے کے بعد یسوع نے پطرس سے پوچھا: ”یوحنا کے بیٹے شمعون، کیا آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں؟“ ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ پطرس نے وہ سب کچھ کِیا ہوگا جس سے یہ ثابت ہو کہ وہ اپنے مالک سے محبت کرتے ہیں۔ یسوع نے پطرس سے کہا: ”میری چھوٹی بھیڑوں کی گلّہبانی کریں۔“ (یوح 21:15-17) اور پطرس نے پوری زندگی بڑی شفقت سے اپنے مالک کی بھیڑوں کی گلّہبانی کی۔ ایسا کرنے سے اُنہوں نے ثابت کِیا کہ وہ یسوع سے بہت محبت کرتے ہیں۔
11 بزرگو! یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں آپ یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ یسوع نے پطرس سے جو بات کہی، وہ آپ کے لیے بھی بہت اہم ہے؟ جب آپ باقاعدگی سے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے وقت نکالتے ہیں اور یہوواہ کی طرف لوٹنے میں اُن بہن بھائیوں کی مدد کرتے ہیں جنہوں نے اِجلاسوں میں آنا اور مُنادی کرنا چھوڑ دیا ہے تو آپ ثابت کرتے ہیں کہ آپ یہوواہ اور یسوع سے محبت کرتے ہیں۔ (حِز 34:11، 12) آپ اُن لوگوں کا حوصلہ بڑھانے کی بھی پوری کوشش کر سکتے ہیں جو ابھی بائبل کورس کر رہے ہیں یا جو پہلی بار یادگاری تقریب پر آتے ہیں۔ ہماری یہ خواہش ہے کہ یہ لوگ کلیسیا میں اپنائیت محسوس کریں کیونکہ ہمیں اُمید ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ یسوع کے شاگرد بن جائیں گے۔
یسوع سے محبت ہمیں ہمت سے کام لینے کی ترغیب دیتی ہے
12. یسوع نے اپنی موت سے کچھ دیر پہلے جو کچھ کہا، اُس پر سوچ بچار کرنے سے ہمیں ہمت کیوں ملتی ہے؟ (یوحنا 16:32، 33)
12 اپنی موت سے کچھ دیر پہلے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”دُنیا میں آپ کو مصیبتیں اُٹھانی پڑیں گی لیکن حوصلہ رکھیں، مَیں دُنیا پر غالب آ گیا ہوں۔“ (یوحنا 16:32، 33 کو پڑھیں۔) کس چیز نے یسوع کی مدد کی تاکہ وہ دلیری سے اپنے دُشمنوں کا سامنا کر سکیں اور موت تک یہوواہ کے وفادار رہیں؟ اُنہوں نے یہوواہ پر بھروسا کِیا۔ وہ جانتے تھے کہ اُن کے پیروکاروں کو بھی ایسے ہی اِمتحانوں سے گزرنا پڑے گا۔ اِس لیے اُنہوں نے یہوواہ سے درخواست کی کہ وہ اُن کی حفاظت کرے۔ (یوح 17:11) اِس بات سے ہمیں ہمت کیوں ملتی ہے؟ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ ہمارے کسی بھی دُشمن سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ (1-یوح 4:4) وہ سب کچھ دیکھتا ہے۔ ہمیں اِس بات کا پورا یقین ہے کہ اگر ہم یہوواہ پر بھروسا کریں گے تو وہ ہماری مدد کرے گا تاکہ ہم اپنے ڈر پر قابو پا سکیں اور ہمت سے کام لیں۔
13. ارمتیاہ میں رہنے والے یوسف نے دلیری کیسے ظاہر کی؟
13 ذرا ارمتیاہ میں رہنے والے یوسف کی مثال پر غور کریں۔ یہودی لوگ اُن کی بہت عزت کرتے تھے۔ وہ یہودیوں کی عدالتِعظمیٰ کے رُکن تھے۔ لیکن جب یسوع زمین پر یہوواہ کی خدمت کر رہے تھے تو یوسف بالکل بھی دلیر نہیں تھے۔ یوحنا نے بتایا کہ یوسف ”یسوع کے شاگرد بن چکے تھے لیکن خفیہ طور پر کیونکہ وہ یہودیوں سے ڈرتے تھے۔“ (یوح 19:38) یوسف بادشاہت کے پیغام میں بہت دلچسپی رکھتے تھے۔ لیکن اُنہوں نے یہ بات راز میں رکھی تھی کہ وہ یسوع پر ایمان لے آئے ہیں۔ شاید وہ اِس بات سے ڈرتے تھے کہ اگر لوگوں کو پتہ چل گیا کہ وہ یسوع کے شاگرد ہیں تو کوئی بھی اُن کی عزت نہیں کرے گا۔ وجہ چاہے جو بھی ہو، بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع کی موت کے بعد یوسف ”ہمت کر کے پیلاطُس کے پاس گئے اور یسوع کی لاش مانگی۔“ (مر 15:42، 43) اب یہ راز، راز نہیں تھا کہ یوسف یسوع کے شاگرد ہیں۔
14. اگر آپ کو اِنسانوں کا ڈر ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
14 کیا یوسف کی طرح آپ کو بھی اِنسانوں کا ڈر ہے؟ کیا سکول میں یا کام کی جگہ پر آپ کو یہ بتانے میں شرمندگی محسوس ہوتی ہے کہ آپ یہوواہ کے گواہ ہیں؟ کیا آپ اِس لیے مبشر نہیں بن رہے یا بپتسمہ نہیں لے رہے کیونکہ آپ یہ سوچتے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے؟ ایسی باتوں کی وجہ سے کبھی بھی صحیح کام کرنے سے پیچھے نے ہٹیں۔ دل کھول کر یہوواہ سے دُعا کریں۔ اُس سے اِلتجا کریں کہ وہ آپ کو وہ کام کرنے کی ہمت دے جو وہ چاہتا ہے۔ جب آپ دیکھیں گے کہ یہوواہ آپ کی دُعاؤں کا جواب دے رہا ہے تو آپ اَور دلیر بن جائیں گے اور ہمت سے کام لیں گے۔—یسع 41:10، 13۔
خوشی ہمیں یہوواہ کی عبادت کرتے رہنے کی ترغیب دیتی ہے
15. جب یسوع زندہ ہو جانے کے بعد اپنے شاگردوں سے ملے تو خوشی کی وجہ سے اُن کے شاگردوں کو کیا کرنے کی ترغیب ملی؟ (لُوقا 24:52، 53)
15 جب یسوع فوت ہو گئے تھے تو اُن کے شاگرد بہت دُکھی تھے۔ ذرا خود کو اُس صورتحال میں تصور کریں۔ شاگردوں نے نہ صرف اپنے ایک قریبی دوست کو کھویا تھا بلکہ اُنہیں لگ رہا تھا کہ اُنہوں نے اپنی اُمید ہی کھو دی ہے۔ (لُو 24:17-21) لیکن جب زندہ ہونے کے بعد یسوع اُن سے ملے تو یسوع نے اُن کی یہ سمجھنے میں مدد کی کہ اُنہوں نے بائبل کی پیشگوئی پوری کرنے میں اپنا کردار ادا کِیا ہے۔ یسوع نے اُنہیں ایک بہت اہم کام بھی دیا۔ (لُو 24:26، 27، 45-48) جب 40 دن بعد یسوع آسمان پر چلے گئے تو اُس وقت تک شاگردوں کا دُکھ خوشی میں بدل چُکا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اُن کا مالک زندہ ہے اور وہ اُس کام کو پورا کرنے میں اُن کی مدد کرے گا جو اُس نے اُنہیں دیا تھا۔ اِس خوشی کی وجہ سے وہ یہوواہ کی بڑائی کرتے رہے۔—لُوقا 24:52، 53 کو پڑھیں؛ اعما 5:42۔
16. ہم یسوع کے شاگردوں کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
16 ہم یسوع کے شاگردوں کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ ہم صرف یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں ہی نہیں بلکہ پورے سال یہوواہ کی عبادت کرنے سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں۔ اِس کے لیے ضروری ہے کہ ہم خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں۔ مثال کے طور پر بہت سے بہن بھائیوں نے اپنے کام کے وقت میں تھوڑی تبدیلی کی ہے تاکہ وہ مُنادی کر سکیں، اِجلاسوں میں جا سکیں اور باقاعدگی سے خاندانی عبادت کر سکیں۔ کچھ نے یہ فیصلہ کِیا ہے کہ وہ ایسی چیزیں جمع کرنے میں وقت ضائع نہیں کریں گے جنہیں دوسرے بہت اہم خیال کرتے ہیں۔ اِس طرح وہ بڑھ چڑھ کر کلیسیا میں کام کر سکے یا کسی ایسے علاقے میں شفٹ ہو سکے جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے۔ سچ ہے کہ ہمیں یہوواہ کی عبادت کرتے رہنے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی۔ لیکن یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ اگر ہم اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں گے تو وہ ہمیں بہت سی برکتیں دے گا۔—امثا 10:22؛ متی 6:32، 33۔
17. آپ نے یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں کیا کرنے کا عزم کِیا ہے؟ (تصویر کو دیکھیں۔)
17 ہم منگل، 4 اپریل کو مسیح کی موت کی یادگاری تقریب منانے کا بڑی شدت سے اِنتظار کر رہے ہیں۔ لیکن یہوواہ اور یسوع کی محبت اور یسوع کی زندگی اور موت کے بارے میں سوچ بچار کرنے کے لیے اُس دن تک کا اِنتظار نہ کریں۔ یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں اِن سب باتوں پر زیادہ سے زیادہ سوچ بچار کریں۔ مثال کے طور پر کچھ وقت نکال کر اُن واقعات کے بارے میں پڑھیں اور اُن پر سوچ بچار کریں جو کتاب ”تحقیق کے لیے گائیڈ“ کے حصہ نمبر 16 میں بتائے گئے ہیں۔ اِس حصے کا عنوان ہے: ”زمین پر یسوع کا آخری ہفتہ۔“ جب آپ یسوع کی زندگی کے بارے میں پڑھ رہے ہوتے ہیں تو ایسی آیتیں دیکھیں جن سے آپ کے دل میں شکرگزاری اور محبت بڑھے اور آپ کو ہمت اور خوشی ملے۔ پھر ایسے طریقوں کے بارے میں سوچیں جن کے ذریعے آپ یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ آپ یہوواہ اور یسوع کے دل سے شکرگزار ہیں۔ آپ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ آپ یادگاری تقریب سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں جو کچھ بھی کرتے ہیں، یسوع اُس سب کی دل سے قدر کرتے ہیں۔—مکا 2:19۔
گیت نمبر 17: مدد کرنے کو تیار
a یادگاری سے پہلے اور بعد والے ہفتوں میں ہمیں یسوع مسیح کی زندگی اور موت کے بارے میں سوچ بچار کرنی چاہیے۔ ہمیں اِس بارے میں بھی سوچنا چاہیے کہ یسوع اور اُن کے باپ نے ہمارے لیے کتنی محبت ظاہر کی ہے۔ ایسا کرنے سے ہمیں وہ کام کرنے کی ترغیب ملے گی جن سے ثابت ہو کہ ہم یہوواہ اور یسوع کے بہت شکرگزار ہیں۔ اِس مضمون میں کچھ ایسے طریقوں پر بات کی جائے گی جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم یسوع کی قربانی اور یہوواہ اور یسوع کی محبت کے لیے اُن کے بہت شکرگزار ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ کیا کام کرنے سے ہمیں یہ ترغیب ملے گی کہ ہم اپنے بہن بھائیوں کے لیے محبت ظاہر کریں، ہمت سے کام لیں اور یہوواہ کی خدمت کرنے سے خوشی حاصل کریں۔