مطالعے کا مضمون نمبر 3
یہوواہ کامیاب ہونے میں آپ کی مدد کر رہا ہے
’یہوواہ یؔوسف کے ساتھ تھا . . . اور جس کام کو وہ ہاتھ لگاتے تھے یہوواہ اُس میں اُنہیں اقبالمند [”کامیاب،“ ترجمہ نئی دُنیا] کرتا تھا۔‘—پید 39:2، 3۔
گیت نمبر 30: یہوواہ، میرا باپ اور دوست
مضمون پر ایک نظر a
1-2. (الف) اِس میں حیرانی کی بات کیوں نہیں ہے کہ ہمیں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟
یہوواہ کے بندوں کے طور پر جب ہمیں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہم حیران نہیں ہوتے۔ ہم جانتے ہیں کہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”خدا کی بادشاہت میں داخل ہونے کے لیے ہمیں بہت سی مصیبتیں سہنی ہوں گی۔“ (اعما 14:22) ہم یہ بات بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ ہماری کچھ مشکلیں ایسی ہیں جو خدا کی بادشاہت میں ہی مکمل طور پر ختم ہوں گی جہاں پر ”نہ موت رہے گی، نہ ماتم، نہ رونا، نہ درد۔“—مکا 21:4۔
2 یہوواہ ہمیں مشکلوں سے بچاتا نہیں ہے۔ لیکن وہ ہمیں اِنہیں برداشت کرنے کی طاقت ضرور دیتا ہے۔ غور کریں کہ پولُس رسول نے روم میں رہنے والے مسیحیوں سے کیا کہا۔ پہلے اُنہوں نے اِن مسیحیوں کو بتایا کہ اُنہیں اور اُن کے بھائیوں کو کن کن مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پھر اُنہوں نے کہا: ”ہمیں اُس کے ذریعے مکمل جیت حاصل ہوتی ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے۔“ (روم 8:35-37) اِس کا مطلب ہے کہ جب ہم مصیبتوں کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں تو یہوواہ تب بھی ہماری مدد کرتا ہے اور ہمیں کامیابی عطا کرتا ہے۔ آئیے، دیکھیں کہ اُس نے مشکل وقت میں یوسف کی مدد کیسے کی اور وہ آپ کی مدد کیسے کرتا ہے۔
جب حالات اچانک سے بدل جاتے ہیں
3. یوسف کی زندگی میں اچانک سے کیا تبدیلی آئی؟
3 یعقوب کی باتوں اور کاموں سے صاف پتہ چلتا تھا کہ وہ اپنے بیٹے یوسف سے کتنا پیار کرتے ہیں۔ (پید 37:3، 4) اِس وجہ سے یعقوب کے بڑے بیٹے یوسف سے جلنے لگے۔ اُنہوں نے موقع ملتے ہی یوسف کو مِدیانی تاجروں کے ہاتھ بیچ دیا۔ یہ مِدیانی تاجر یوسف کو اُن کے علاقے سے کئی سو کلو میٹر دُور مصر میں لے آئے اور وہاں اُنہیں آگے فوطیفار کو بیچ دیا جو فرعون کے ایک اعلیٰ افسر تھے۔ یوسف کی زندگی پَل بھر میں بدل گئی۔ کسی وقت وہ اپنے باپ کے لاڈلے بیٹے تھے لیکن اب وہ ایک مصری کے عام سے غلام تھے۔—پید 39:1۔
4. ہمیں کس لحاظ سے ویسی ہی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جیسی مشکلوں کا سامنا یوسف نے کِیا تھا؟
4 بائبل میں لکھا ہے کہ ”ہر ایک کے ساتھ بُری چیزیں ہوتی ہیں۔“ (واعظ 9:11، اِیزی ٹو رِیڈ ورشن) کبھی کبھار ہمیں ایسی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ”جو دوسروں پر بھی آتی ہیں۔“ (1-کُر 10:13) اور کبھی کبھار ہمیں یسوع کا شاگرد ہونے کی وجہ سے کئی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر شاید ہمارے ایمان کی وجہ سے لوگ ہمارا مذاق اُڑائیں، ہماری مخالفت کریں یہاں تک کہ ہمیں اذیت دیں۔ (2-تیم 3:12) چاہے ہمیں جیسی بھی مشکل کا سامنا ہو، یہوواہ ہر مشکل میں ہماری مدد کر سکتا ہے اور ہمیں کامیابی عطا کر سکتا ہے۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ اُس نے یوسف کی مدد کیسے کی۔
5. فوطیفار یوسف کی ’اِقبالمندی‘ یعنی کامیابی کے بارے میں کیا جانتے تھے؟ (پیدایش 39:2-6)
5 پیدایش 39:2-6 کو پڑھیں۔ فوطیفار نے دیکھا کہ یوسف ایک بہت قابل اور محنتی نوجوان ہیں۔ وہ اِس کی وجہ بھی جانتے تھے۔ فوطیفار نے دیکھا تھا کہ یوسف ’جس کام کو ہاتھ لگاتے ہیں [یہوواہ] اُس میں اُنہیں اِقبالمند کرتا ہے۔‘ b پھر یوسف فوطیفار کے ایک بہت خاص بندے بن گئے۔ فوطیفار نے تو اُنہیں اپنے گھر کا مختار تک بنا دیا۔ اِس کی وجہ سے فوطیفار کو بہت سی برکتیں ملنے لگیں۔
6. یوسف نے شاید اپنی صورتحال کے بارے میں کیسا محسوس کِیا ہو؟
6 ذرا یوسف کی صورتحال کو اُن کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔ وہ اِس ساری صورتحال میں کیا چاہتے ہوں گے؟ کیا وہ یہ چاہتے تھے کہ وہ فوطیفار کی نظر میں چھا جائیں اور فوطیفار اُن سے خوش ہو کر اُنہیں اجر دیں؟ ایسا نہیں تھا۔ شاید وہ بس یہ چاہتے ہوں گے کہ وہ آزاد ہو جائیں تاکہ وہ اپنے باپ کے پاس واپس جا سکیں۔ اُن کے پاس فوطیفار کے گھر میں بہت سی ذمےداریاں تھیں۔ لیکن تھے تو وہ ایک ایسے شخص کے غلام ہی نا جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتا تھا۔ یہوواہ نے یوسف کو فوطیفار سے آزادی نہیں دِلائی۔ اور آگے چل کر تو یوسف کی صورتحال اَور بھی خراب ہونے والی تھی۔
اگر حالات اَور خراب ہونے لگیں
7. کس لحاظ سے یوسف کی صورتحال اَور خراب ہونے لگی؟ (پیدایش 39:14، 15)
7 جیسا کہ پیدایش 39 باب میں بتایا گیا ہے، فوطیفار کی بیوی کا یوسف پر دل آ گیا تھا اور وہ بار بار اُنہیں حرامکاری کرنے کے لیے اُکساتی تھی۔ ہر بار یوسف اُسے صاف منع کرتے تھے۔ اِس وجہ سے اُسے یوسف پر اِتنا غصہ آیا کہ اُس نے یوسف پر یہ اِلزام لگایا کہ اُنہوں نے اُس کی عزت لُوٹنے کی کوشش کی ہے۔ (پیدایش 39:14، 15 کو پڑھیں۔) جب فوطیفار نے یہ سنا تو اُنہوں نے یوسف کو قیدخانے میں ڈلوا دیا جہاں وہ کچھ سالوں تک رہے۔ (پید 39:19، 20) یہ قیدخانہ کیسا تھا؟ یوسف نے قیدخانے کے لیے جو عبرانی لفظ اِستعمال کِیا، اُس کا مطلب ”حوض“ یا ”گھڑا“ بھی ہو سکتا ہے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اُن کے اِردگِرد بہت اندھیرا تھا اور وہ خود کو بہت بےبس محسوس کر رہے تھے۔ (پید 40:15) اِس کے علاوہ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ وقت کے لیے یوسف کے پاؤں بیڑیوں میں اور اُن کی گردن لوہے کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی تھی۔ (زبور 105:17، 18) یوسف کی صورتحال بد سے بدتر ہونے لگی تھی۔ وہ ایک قابلِبھروسا غلام سے ایک معمولی سے قیدی بن گئے تھے۔
8. اگر آپ کی صورتحال بد سے بدتر ہو جائے تو بھی آپ کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
8 کیا آپ کبھی کسی ایسی صورتحال سے گزرے ہیں جس میں آپ نے یہوواہ سے بہت مدد مانگی لیکن پھر بھی صورتحال بد سے بدتر ہو گئی؟ ایسا ہم سب کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ شیطان کی اِس دُنیا میں یہوواہ ہمیں مشکلوں سے بچاتا نہیں ہے۔ (1-یوح 5:19) لیکن آپ اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ اِس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ آپ پر کیا بیت رہی ہے اور اُسے آپ کی فکر ہے۔ (متی 10:29-31؛ 1-پطر 5:6، 7) اُس نے یہ وعدہ کِیا ہے: ”مَیں تمہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ مَیں تمہیں کبھی ترک نہیں کروں گا۔“ (عبر 13:5) یہوواہ ایسی مشکل کو برداشت کرنے میں بھی آپ کی مدد کر سکتا ہے جس میں شاید آپ کو اُمید کی کوئی کِرن نظر نہ آ رہی ہو۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ ایسی ہی صورتحال میں یہوواہ نے یوسف کی مدد کیسے کی۔
9. کس بات سے پتہ چلتا ہے کہ جب یوسف قید میں تھے تو یہوواہ اُس وقت بھی اُن کے ساتھ تھا؟ (پیدایش 39:21-23)
9 پیدایش 39:21-23 کو پڑھیں۔ قید میں یوسف کی زندگی بہت مشکل تھی۔ لیکن ایسے وقت میں بھی یہوواہ اُن کے ساتھ تھا اور اُس نے اُنہیں کامیابی عطا کی۔ اُس نے یہ کیسے کِیا؟ آہستہ آہستہ یوسف نے قیدخانے کے داروغہ کا بھروسا جیت لیا بالکل ویسے ہی جیسے اُنہوں نے فوطیفار کا بھروسا جیتا تھا۔ کچھ عرصے بعد قید خانے کے داروغہ نے یوسف کو سب قیدیوں کا اِنچارج بنا دیا۔ ذرا غور کریں کہ بائبل میں لکھا ہے کہ ”قیدخانہ کا داروغہ سب کاموں کی طرف سے جو [یوسف] کے ہاتھ میں تھے بےفکر تھا۔“ اِس مشکل وقت میں یوسف کے پاس ایک ایسا کام تھا جس میں وہ بہت مصروف تھے۔ یہ کتنی بڑی تبدیلی تھی! ذرا سوچیں کہ ایک ایسے مُجرم کو اِتنی بڑی ذمےداری کیسے مل سکتی تھی جس پر ایک اعلیٰ سرکاری افسر کی بیوی کی عزت لُوٹنے کا اِلزام تھا؟ اِس کی بس ایک ہی وجہ تھی جو پیدایش 39:23 سے پتہ چلتی ہے۔ اِس آیت میں لکھا ہے: ’یہوواہ یوسف کے ساتھ تھا اور جو کچھ وہ کرتے یہوواہ اُس میں اِقبالمندی بخشتا تھا۔‘
10. یوسف کو شاید یہ کیوں نہیں لگا ہوگا کہ یہوواہ اُن کے ساتھ ہے اور اُنہیں ہر چیز میں کامیابی عطا کر رہا ہے؟
10 ذرا پھر سے صورتحال کو یوسف کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کریں۔ اُن پر جھوٹا اِلزام لگا کر اُنہیں قید میں ڈال دیا گیا۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ ایسے وقت میں اُنہیں یہ لگ رہا ہوگا کہ یہوواہ ہر چیز میں اُنہیں کامیابی عطا کر رہا ہے؟ اِس صورتحال میں یوسف کیا چاہ رہے ہوں گے؟ کیا وہ یہ چاہ رہے ہوں گے کہ وہ قیدخانے کے داروغہ کی نظروں میں چھا جائیں؟ شاید نہیں۔ وہ تو بس اِتنا چاہ رہے ہوں گے کہ وہ اِلزام سے بری ہو کر قید سے آزاد ہو جائیں۔ اُنہوں نے تو ایک اَور قیدی سے درخواست کی کہ وہ آزاد ہو جانے کے بعد فرعون سے اُن کے بارے میں بات کرے تاکہ وہ اِس خوفناک قید سے نکل سکیں۔ (پید 40:14) لیکن وہ قیدی فرعون سے یوسف کے بارے میں بات کرنا بھول گیا جس کی وجہ سے یوسف کو اَور دو سال تک قید میں رہنا پڑا۔ (پید 40:23؛ 41:1، ) لیکن اِس دوران بھی یہوواہ یوسف کے ساتھ رہا اور اُس نے اُنہیں کامیابی عطا کی۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ اُس نے یہ کیسے کِیا۔ 14
11. (الف) یہوواہ نے یوسف کو کون سی خاص صلاحیت دی؟ (ب) اِس صلاحیت کی وجہ سے یہوواہ کا مقصد کیسے پورا ہوا؟
11 جب یوسف قید میں تھے تو یہوواہ نے فرعون کو دو خواب دِکھائے جن کی وجہ سے فرعون بہت پریشان ہو گیا۔ فرعون اُن خوابوں کا مطلب جاننا چاہتا تھا۔ جب اُسے پتہ چلا کہ یوسف خوابوں کا مطلب بتا سکتے ہیں تو اُس نے اُنہیں بُلایا۔ یہوواہ کی مدد سے یوسف نے فرعون کو اُس کے خوابوں کا مطلب بتایا اور اُسے ایک اچھا مشورہ بھی دیا جس سے فرعون بہت متاثر ہوا۔ جب فرعون نے دیکھا کہ یہوواہ یوسف کے ساتھ ہے تو اُس نے یوسف کو مصر کے سارے اناج کی دیکھبھال کی ذمےداری دے دی۔ (پید 41:38، 41-44) اِس کے بعد ایک بہت سخت قحط پڑا۔ یہ قحط صرف مصر میں ہی نہیں بلکہ کنعان میں بھی پڑا جہاں یوسف کے گھر والے رہتے تھے۔ اب یوسف اِس قابل تھے کہ وہ اپنے گھر والوں کو بچا سکیں اور اِس طرح سے وہ نسل بھی بچ سکتی تھی جس سے مسیح نے آنا تھا۔
12. یہوواہ نے کس کس طرح سے یوسف کو کامیابی عطا کی؟
12 ذرا یوسف کی زندگی کے اُن واقعات پر غور کریں جن کی اُنہوں نے توقع بھی نہیں کی تھی۔ سوچیں کہ فوطیفار کے دل میں کس نے یہ بات ڈالی ہوگی کہ وہ یوسف جیسے ایک عام سے غلام پر دھیان دیں؟ کس نے قیدخانے کے داروغہ کے دل میں یہ بات ڈالی ہوگی کہ وہ یوسف جیسے ایک عام سے قیدی کو اِتنی اہم ذمےداری دے؟ کس نے فرعون کو ایسے خواب دِکھائے کہ وہ پریشان ہو گیا اور کس نے یوسف کو اُن خوابوں کا مطلب بتانے کی صلاحیت دی؟ اِس فیصلے کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا کہ یوسف مصر کے سارے اناج کی دیکھبھال کریں گے؟ (پید 45:5) بےشک وہ یہوواہ ہی تھا جس نے ہر چیز میں یوسف کو کامیابی عطا کی۔ یوسف کے بھائی اُنہیں مار ڈالنا چاہتے تھے۔ لیکن یہوواہ نے صورتحال کو ایسا بدلا کہ اُس کا مقصد پورا ہو سکے۔
یہوواہ آپ کا ساتھ کیسے دیتا ہے؟
13. کیا یہوواہ ہر مشکل میں ہماری ڈھال بن جاتا ہے؟ وضاحت کریں۔
13 یوسف کے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟ کیا یہوواہ ہر مشکل میں ہماری ڈھال بن جاتا ہے؟ کیا وہ ہماری زندگی میں ہونے والے ہر واقعے کا رُخ موڑ دیتا ہے تاکہ بُری چیزوں کے اچھے نتیجے نکلیں؟ نہیں۔ پاک کلام میں یہ تعلیم نہیں دی گئی۔ (واعظ 8:9؛ 9:11) لیکن ہم یہ بات ضرور جانتے ہیں کہ جب بھی ہمیں کسی مشکل کا سامنا ہوتا ہے تو یہوواہ کو پتہ ہوتا ہے کہ ہم پر کیا بیت رہی ہے اور جب ہم اُسے مدد کے لیے پکارتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے۔ (زبور 34:15؛ 55:22؛ یسع 59:1) سب سے بڑھ کر یہ کہ یہوواہ مشکلوں کو برداشت کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔ وہ یہ کیسے کرتا ہے؟
14. مشکل وقت میں یہوواہ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
14 ایک طریقہ جس کے ذریعے سے یہوواہ مشکل وقت میں ہماری مدد کرتا ہے، وہ یہ ہے کہ وہ ہمیں تسلی اور ہمت دیتا ہے۔ اور اکثر وہ ٹھیک اُسی وقت ایسا کرتا ہے جب ہمیں اِس کی ضرورت ہوتی ہے۔ (2-کُر 1:3، 4) بھائی عزیز کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ وہ ترکمانستان میں رہتے ہیں اور اُنہیں اُن کے ایمان کی وجہ سے دو سال کی جیل کی سزا سنا دی گئی۔ وہ کہتے ہیں: ”جس دن میرے کیس کی سُنوائی تھی اُس دن ایک بھائی نے مجھے یسعیاہ 30:15 دِکھائی جس میں لکھا ہے:”پُرسکون رہو اور مجھ پر بھروسا ظاہر کرو تو تمہیں طاقت ملے گی۔“ (ترجمہ نئی دُنیا) اِس آیت نے ہمیشہ میری مدد کی ہے کہ مَیں پُرسکون رہوں اور ہر چیز کے لیے یہوواہ پر بھروسا رکھوں۔ جب مَیں جیل میں تھا تو اِس آیت پر غور کرنے سے مجھے بہت ہمت ملی۔“ کیا آپ کو بھی کوئی ایسا وقت یاد ہے جب یہوواہ نے عین اُس وقت آپ کو ہمت اور تسلی دی جب آپ کو اِس کی بہت ضرورت تھی؟
15-16. بہن ٹوری کے ساتھ جو کچھ ہوا، اُس سے آپ نے کیا سیکھا ہے؟
15 اکثر کسی مشکل کے ختم ہو جانے کے بعد ہم یہ دیکھ پاتے ہیں کہ یہوواہ نے اِس مشکل کو برداشت کرنے میں کس کس طرح سے ہماری مدد کی ہے۔ ایسا ہی کچھ بہن ٹوری کے ساتھ ہوا۔ اُن کا ایک بیٹا تھا جس کا نام میسن تھا۔ میسن چھ سال تک کینسر سے لڑتے رہے اور پھر فوت ہو گئے۔ بہن ٹوری اِس وجہ سے بالکل ٹوٹ گئیں۔ اُنہوں نے کہا: ”مجھے نہیں لگتا کہ ایک ماں کے لیے اپنے بچے کو موت کے ہاتھوں کھو دینے سے زیادہ تکلیفدہ بات کوئی ہو سکتی ہے۔“ اُنہوں نے آگے کہا: ”مجھے یقین ہے کہ دوسرے ماں باپ بھی میری اِس بات سے اِتفاق کریں گے کہ اپنے بچے کو کسی تکلیف سے گزرتے دیکھنا خود اُس تکلیف سے گزرنے سے زیادہ اذیتناک ہوتا ہے۔“
16 جب بہن ٹوری کا بیٹا بیمار تھا تو یہ اُن کے لیے بڑا کٹھن وقت تھا۔ لیکن بعد میں اُنہوں نے اِس بات پر غور کِیا کہ یہوواہ نے اِس سارے وقت میں کس طرح سے اُن کی مدد کی تھی۔ وہ کہتی ہیں: ”جب مَیں اُس وقت کے بارے میں سوچتی ہوں جب میرا بیٹا بیمار تھا تو مَیں دیکھ سکتی ہوں کہ یہوواہ نے اِس سارے وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔ مثال کے طور پر جب میرا بیٹا اِتنا بیمار تھا کہ وہ کسی سے مل نہیں سکتا تھا تو تب بھی بہن بھائی دو دو گھنٹے کا سفر کر کے ہسپتال آتے تھے۔ ہماری ہمت بڑھانے کے لیے ہسپتال میں کوئی نہ کوئی بہن بھائی ضرور ہوتا تھا۔ بہن بھائیوں نے ہمیں ہر وہ چیز دی جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ مشکل سے مشکل وقت میں بھی ہمیں کسی چیز کی کمی نہیں ہوئی۔“ یہوواہ نے مشکلوں کو برداشت کرنے کے لیے بہن ٹوری کو وہ سب کچھ دیا جس کی اُنہیں ضرورت تھی اور اُس نے میسن کا ہاتھ بھی تھامے رکھا۔—بکس ” یہوواہ نے صحیح وقت پر ہمیں وہ سب کچھ دیا جس کی ہمیں ضرورت تھی“ کو دیکھیں۔
یہوواہ کی طرف سے ملنے والی برکتوں کے بارے میں سوچیں
17-18. کیا چیز یہ دیکھنے اور اِس کے لیے یہوواہ کا شکریہ ادا کرنے میں آپ کی مدد کرے گی کہ یہوواہ مشکل وقت میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا ہے؟ (زبور 40:5)
17 زبور 40:5 کو پڑھیں۔ بہت سے لوگ پہاڑوں پر چڑھتے ہیں۔ اُن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ پہاڑ کی چوٹی تک پہنچیں۔ لیکن راستے میں بہت سی ایسی جگہیں آتی ہیں جہاں رُک کر وہ آسپاس کی خوبصورتی کو دیکھ سکتے ہیں۔ اِسی طرح جب آپ پہاڑ جیسی مشکلوں سے گزر رہے ہوں تو باقاعدگی سے تھوڑی دیر کے لیے رُکیں اور دیکھیں کہ یہوواہ کس کس طرح سے آپ کی مدد کر رہا ہے اور آپ کو کامیابی عطا کر رہا ہے۔ ہر دن کے آخر پر خود سے پوچھیں: ”آج یہوواہ نے مجھے کون سی برکت دی ہے؟“ ”میری مشکلیں ابھی ختم تو نہیں ہوئیں لیکن پھر بھی اِنہیں برداشت کرنے میں یہوواہ کیسے میری مدد کر رہا ہے؟“ کم سے کم ایک ایسی بات کے بارے میں سوچنے کی کوشش کریں جس کے ذریعے سے یہوواہ مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دے رہا ہے اور آپ کو کامیابی عطا کر رہا ہے۔
18 ہو سکتا ہے کہ آپ یہوواہ سے یہ دُعا کر رہے ہوں کہ وہ آپ کی مشکل کو ختم کر دے۔ ایسا کرنا صحیح بھی ہے۔ (فل 4:6) لیکن ہمیں اِس بات پر بھی دھیان دینا چاہیے کہ یہوواہ اِس مشکل گھڑی میں بھی ہمیں کون سی برکتیں دے رہا ہے۔ اِس بات کو کبھی نہ بھولیں کہ یہوواہ نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ مشکلوں کو برداشت کرنے کے لیے ہمیں طاقت دے گا اور ہماری مدد کرے گا۔ اِس لیے ہمیشہ اِس بات کے شکرگزار ہوں کہ یہوواہ قدم قدم پر آپ کا ساتھ دے رہا ہے۔ اِس طرح آپ دیکھ پائیں گے کہ یہوواہ مشکل وقت میں بھی آپ کا ساتھ دے کر آپ کو کامیابی عطا کر رہا ہے بالکل ویسے ہی جیسے اُس نے یوسف کے ساتھ کِیا تھا۔—پید 41:51، 52۔
گیت نمبر 32: یہوواہ کی حمایت کرو!
a جب ہم مشکلوں سے گزر رہے ہوتے ہیں تو شاید ہمیں لگے کہ یہوواہ ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ شاید ہمیں لگے کہ اگر ہماری مشکل ختم ہوگی تو یہی اِس بات کا ثبوت ہوگا کہ یہوواہ ہمارے ساتھ ہے۔ لیکن یوسف کی زندگی میں جو کچھ ہوا، اُس سے پتہ چلتا ہے کہ مشکلوں میں بھی یہوواہ ہمیشہ اُن کے ساتھ تھا اور اُس نے قدم قدم پر اُنہیں کامیابی عطا کی تھی۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ مشکلوں میں بھی اپنے بندوں کو کامیابی کیسے عطا کرتا ہے۔
b بائبل کی صرف کچھ ہی آیتوں میں بتا دیا گیا ہے کہ جب یوسف غلام تھے تو شروع شروع میں اُن کی زندگی میں کون سی تبدیلیاں آئیں۔ لیکن شاید اُن کی زندگی میں یہ تبدیلیاں ایک لمبے عرصے کے دوران آئی ہوں گی۔