مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏اُن کے ساتھ روئیں جو رو رہے ہیں“‏

‏”‏اُن کے ساتھ روئیں جو رو رہے ہیں“‏

‏”‏ایک دوسرے کو تسلی دیتے رہیں اور ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے رہیں۔‏“‏‏—‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏11‏۔‏

گیت:‏ 53،‏  28

1،‏ 2.‏ یہ جاننا کیوں اہم ہے کہ ہم ایک سوگوار شخص کو تسلی کیسے دے سکتے ہیں؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

سوسی نامی بہن نے کہا:‏ ”‏اپنے بیٹے کی موت کے تقریباً ایک سال بعد بھی ہم شدید کرب اور دُکھ میں تھے۔‏“‏ ایک بھائی نے بتایا کہ جب اُس کی بیوی اچانک فوت ہو گئی تو اُسے بہت دھچکا لگا اور ”‏جسم میں اِتنا درد محسوس ہوا جسے لفظوں میں بیان نہیں کِیا جا سکتا۔‏“‏ افسوس کی بات ہے کہ بہت سے لوگ اپنوں کی موت پر ایسی ہی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔‏ ہمارے بہت سے بہن بھائیوں نے کبھی یہ توقع نہیں کی تھی کہ اُن کے عزیز ہرمجِدّون سے پہلے فوت ہو جائیں گے۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کا کوئی عزیز فوت ہو گیا ہے یا آپ کا کوئی جاننے والا اپنے کسی عزیز کی موت پر غم‌زدہ ہے۔‏ ایسی صورت میں شاید آپ سوچیں:‏ ”‏ایک شخص کسی اپنے کی موت کے صدمے سے کیسے نکل سکتا ہے؟‏“‏

2 کہا جاتا ہے کہ وقت ہر زخم کا مرہم ہے۔‏ لیکن کیا یہ بات ہمیشہ سچ ہوتی ہے؟‏ ایک بیوہ نے کہا:‏ ”‏ایک شخص اپنے غم کو کتنی جلدی بھول جاتا ہے،‏ اِس کا اِنحصار اِس بات پر ہے کہ وہ اپنے وقت کو کیسے اِستعمال کرتا ہے۔‏“‏ جس طرح زخم کو بھرنے میں وقت لگتا ہے اور اِس کی دیکھ‌بھال کی ضرورت ہوتی ہے اُسی طرح ایک سوگوار شخص کو اپنا غم بُھلانے میں وقت لگتا ہے اور اُسے توجہ اور دیکھ‌بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ لیکن سوال یہ ہے کہ سوگوار لوگوں کو تسلی کہاں سے مل سکتی ہے؟‏

یہوواہ ”‏بڑی تسلی بخشتا ہے“‏

3،‏ 4.‏ ہم اِس بات پر یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارے دُکھ کو سمجھتا ہے؟‏

3 ہمارا شفیق باپ یہوواہ تسلی کا سرچشمہ ہے۔‏ ‏(‏2-‏کُرنتھیوں 1:‏3،‏ 4 کو پڑھیں۔‏)‏ وہ ہمدردی کی اعلیٰ مثال ہے۔‏ اُس نے اپنے بندوں کو یقین دِلایا ہے:‏ ”‏تُم کو تسلی دینے والا مَیں ہی ہوں۔‏“‏—‏یسعیاہ 51:‏12؛‏ زبور 119:‏50،‏ 52،‏ 76‏۔‏

یہوواہ خدا اپنے وفادار بندوں کو زندہ کرنے کی دلی آرزو رکھتا ہے۔‏

4 یہوواہ خدا نے خود بھی اُس درد کو محسوس کِیا ہے جو کسی عزیز کی موت پر ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر جب اُس کے بندے ابراہام،‏ اِضحاق،‏ یعقوب،‏ موسیٰ اور داؤد فوت ہوئے تو اُسے بہت دُکھ ہوا۔‏ (‏گنتی 12:‏6-‏8؛‏ متی 22:‏31،‏ 32؛‏ اعمال 13:‏22‏)‏ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے اِن وفادار بندوں کو زندہ کرنے کی ”‏رغبت“‏ یعنی دلی آرزو رکھتا ہے۔‏ (‏ایوب 14:‏14،‏ 15‏)‏ جب اُس کے بندے زندہ ہوں گے تو وہ خوش رہیں گے اور ہر لحاظ سے صحت‌مند ہوں گے۔‏ یہوواہ خدا نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کی موت کا دُکھ بھی سہا ہے۔‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ آسمان پر یہوواہ خدا اور یسوع ایک دوسرے کے بہت قریب تھے۔‏ (‏امثال 8:‏22،‏ 30‏)‏ ہم تو اِس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتے کہ اپنے بیٹے کو اِنتہائی دردناک موت مرتے دیکھ کر یہوواہ خدا کو کس قدر تکلیف پہنچی ہوگی۔‏—‏یوحنا 5:‏20؛‏ 10:‏17‏۔‏

5،‏ 6.‏ یہوواہ خدا ہمیں تسلی کیسے دیتا ہے؟‏

5 ہم اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری مدد ضرور کرے گا۔‏ لہٰذا ہمیں دل کھول کر اُسے اپنے احساسات کے بارے میں بتانا چاہیے۔‏ ہمیں یہ جان کر بڑا حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ ہمارے احساسات کو سمجھتا ہے اور ضرورت کے وقت ہمیں تسلی دیتا ہے۔‏ لیکن وہ ایسا کیسے کرتا ہے؟‏

6 یہوواہ خدا ہمیں مختلف طریقوں سے تسلی دیتا ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ اپنی پاک روح کے ذریعے ہمارا حوصلہ بڑھاتا ہے۔‏ (‏اعمال 9:‏31‏)‏ یسوع مسیح نے وعدہ کِیا کہ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو اپنی پاک روح ضرور دے گا جو اُس سے اِس کی درخواست کرتے ہیں۔‏ (‏لُوقا 11:‏13‏)‏ سوسی جن کا مضمون کے شروع میں ذکر کِیا گیا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏کئی بار ایسا ہوا کہ ہم یہوواہ کے حضور جھک گئے اور اُس سے مِنت کی کہ ہمیں تسلی دے۔‏ اور ہر بار ہمیں خدا کی طرف سے ایسا اِطمینان ملا جس نے ہمارے دلوں اور سوچ کو محفوظ رکھا۔‏“‏‏—‏فِلپّیوں 4:‏6،‏ 7 کو پڑھیں۔‏

یسوع مسیح ہمارے احساسات کو سمجھتے ہیں

7،‏ 8.‏ ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح ہمیں تسلی دیں گے؟‏

7 جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے اپنے کاموں اور باتوں سے بالکل ویسی خوبیاں ظاہر کیں جیسی خدا میں ہیں۔‏ (‏یوحنا 5:‏19‏)‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو اِس لیے زمین پر بھیجا تاکہ وہ ”‏شکستہ‌دلوں کو تسلی“‏ اور ”‏سب غمگینوں کو دِلاسا“‏ دیں۔‏ (‏یسعیاہ 61:‏1،‏ 2؛‏ لُوقا 4:‏17-‏21‏)‏ لوگ اِس بات کو محسوس کرتے تھے کہ یسوع مسیح اُن کی تکلیفوں کو سمجھتے ہیں اور اُن کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔‏—‏عبرانیوں 2:‏17‏۔‏

8 جب یسوع مسیح چھوٹے تھے تو غالباً اُنہوں نے اپنے عزیزوں اور رشتےداروں کو مرتے دیکھا ہوگا۔‏ مثال کے طور پر ایسا لگتا ہے کہ یوسف جنہوں نے یسوع کو پالا تھا،‏ اُس وقت فوت ہو گئے جب یسوع ابھی نوجوان ہی تھے۔‏ * بِلاشُبہ یسوع کو اِس موقعے پر بہت صدمہ پہنچا ہوگا۔‏ اِس کے علاوہ اُنہیں اپنی ماں اور چھوٹے بہن بھائیوں کو روتے دیکھ کر بھی بہت تکلیف پہنچتی ہوگی۔‏

9.‏ لعزر کی موت پر یسوع مسیح نے یہ کیسے ظاہر کِیا کہ اُن میں ہمدردی کی خوبی ہے؟‏

9 یسوع مسیح لوگوں کے احساسات کو سمجھتے تھے اور اُن کے لیے ہمدردی ظاہر کرتے تھے۔‏ مثال کے طور پر جب یسوع کے عزیز دوست لعزر فوت ہو گئے تو اُنہوں نے اُس شدید غم کو محسوس کِیا جس سے مریم اور مارتھا گزر رہی تھیں۔‏ یسوع مسیح کو اُن سے اِتنی ہمدردی تھی کہ اُن کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے حالانکہ وہ جانتے تھے کہ وہ لعزر کو زندہ کرنے والے ہیں۔‏—‏یوحنا 11:‏33-‏36‏۔‏

10.‏ ہم اِس بات پر بھروسا کیوں رکھ سکتے ہیں کہ یسوع مسیح آج بھی لوگوں کے احساسات کو سمجھتے ہیں؟‏

10 یہ جان کر ہمارا حوصلہ کیسے بڑھتا ہے کہ یسوع مسیح نے ماضی میں لوگوں کے لیے ہمدردی ظاہر کی؟‏ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ یسوع مسیح آج بھی نہیں بدلے۔‏ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏یسوع مسیح کل بھی وہی تھے،‏ آج بھی وہی ہیں اور ہمیشہ وہی رہیں گے۔‏“‏ (‏عبرانیوں 13:‏8‏)‏ ”‏زندگی کے عظیم پیشوا“‏ کے طور پر وہ ہم میں سے ہر ایک کی تکلیف کو سمجھتے ہیں اور ’‏اُن کی مدد کو آ سکتے ہیں جو آزمائش سے گزر رہے ہیں۔‏‘‏ (‏اعمال 3:‏15؛‏ عبرانیوں 2:‏10،‏ 18‏)‏ لہٰذا ہم پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ لوگوں کو تکلیف میں دیکھ کر یسوع مسیح کو آج بھی دُکھ ہوتا ہے۔‏ چونکہ اُنہیں لوگوں کے درد کا احساس ہے اِس لیے وہ ”‏ضرورت کے وقت“‏ اُنہیں تسلی دے سکتے ہیں۔‏‏—‏عبرانیوں 4:‏15،‏ 16 کو پڑھیں۔‏

‏”‏صحیفوں سے تسلی“‏

11.‏ آپ کو خاص طور کن آیتوں سے تسلی ملی ہے؟‏

11 ہمیں بائبل میں نہ صرف یہ پڑھ کر تسلی ملتی ہے کہ یسوع مسیح کو لعزر کی موت پر شدید دُکھ ہوا بلکہ ہمیں اَور بھی بہت سی آیتوں سے تسلی مل سکتی ہے۔‏ بِلاشُبہ ”‏جتنی بھی باتیں پہلے لکھی گئیں،‏ وہ ہماری ہدایت کے لیے لکھی گئیں تاکہ ہم صحیفوں سے تسلی پا کر اور ثابت‌قدم رہ کر اُمید حاصل کر سکیں۔‏“‏ (‏رومیوں 15:‏4‏)‏ اگر آپ کسی عزیز کی موت پر غم‌زدہ ہیں تو آپ کو بھی نیچے دی گئی آیتوں کو پڑھ کر تسلی مل سکتی ہے:‏

  • ”‏[‏یہوواہ]‏ شکستہ‌دلوں کے نزدیک ہے اور خستہ جانوں کو بچاتا ہے۔‏“‏—‏زبور 34:‏18،‏ 19‏۔‏

  • ”‏جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔‏“‏—‏زبور 94:‏19‏۔‏

  • ”‏ہماری دُعا ہے کہ ہمارے مالک یسوع مسیح اور ہمارا باپ خدا جو ہم سے محبت کرتا ہے اور جس نے اپنی عظیم رحمت کے ذریعے ہمیں ابدی تسلی اور شان‌دار اُمید دی ہے،‏ آپ کے دلوں کو تسلی دیں اور آپ کو مضبوط بنائیں۔‏“‏—‏2-‏تھسلُنیکیوں 2:‏16،‏ 17‏۔‏ *

کلیسیا کے بہن بھائیوں کے ذریعے تسلی

12.‏ ہم دوسروں کو تسلی کیسے دے سکتے ہیں؟‏

12 کلیسیا کے بہن بھائی بھی اُن مسیحیوں کو تسلی دے سکتے ہیں جن کا کوئی عزیز فوت ہو گیا ہے۔‏ ‏(‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏11 کو پڑھیں۔‏)‏ آپ ایسے لوگوں کو حوصلہ اور تسلی کیسے دے سکتے ہیں جو افسردہ ہیں؟‏ (‏امثال 17:‏22‏)‏ یاد رکھیں کہ ”‏چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔‏“‏ (‏واعظ 3:‏7‏)‏ ڈیلین نامی بہن جو بیوہ ہیں،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏جو لوگ اپنے عزیز کی موت پر غم‌زدہ ہیں،‏ اُنہیں اپنے خیالات اور احساسات کا اِظہار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اِس لیے یہ بہت اہم ہے کہ جب غم‌زدہ شخص بات کر رہا ہو تو ہم اُسے ٹوکے بغیر اُس کی بات سنیں۔‏“‏ یونیا جن کے بھائی نے خودکُشی کی تھی،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏شاید ہم اُن کے غم کو پوری طرح تو نہیں سمجھ سکتے لیکن ہمیں اُن کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش ضرور کرنی چاہیے۔‏“‏

13.‏ ہمیں غم‌زدہ شخص کے بارے میں کیا بات یاد رکھنی چاہیے؟‏

13 ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہر شخص اپنے احساسات اور غم کا اِظہار فرق فرق طریقے سے کرتا ہے۔‏ کبھی کبھار اپنے غم کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہوتا۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے:‏ ”‏ہر دل کی اپنی ہی تلخی ہوتی ہے جس سے صرف وہی واقف ہے،‏ اور اُس کی خوشی میں بھی کوئی اَور شریک نہیں ہو سکتا۔‏“‏ (‏امثال 14:‏10‏،‏ اُردو جیو ورشن‏)‏ اور جب کوئی شخص اپنے احساسات کا اِظہار کرتا بھی ہے تو بعض اوقات دوسروں کے لیے اِنہیں سمجھنا آسان نہیں ہوتا۔‏

تسلی دینے کے لیے اکثر یہ کافی ہوتا ہے کہ ہم ”‏اُن کے ساتھ روئیں جو رو رہے ہیں۔‏“‏

14.‏ ہم سوگوار لوگوں کو تسلی دینے کے لیے کیا کہہ سکتے ہیں؟‏

14 کبھی کبھار ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ ہم ایک سوگوار شخص کو تسلی دینے کے لیے کیا کہیں۔‏ لیکن بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏دانش‌مند کی زبان صحت‌بخش ہے۔‏“‏ (‏امثال 12:‏18‏)‏ بہت سے بہن بھائیوں کو ہماری مطبوعات میں ایسے تسلی‌بخش الفاظ ملے ہیں جن کے ذریعے وہ دوسروں کو دِلاسا دینے کے قابل ہوئے ہیں۔‏ * لیکن تسلی دینے کے لیے اکثر یہ کافی ہوتا ہے کہ ہم ”‏اُن کے ساتھ روئیں جو رو رہے ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں 12:‏15‏)‏ گابی جن کا شوہر فوت ہو گیا ہے،‏ کہتی ہیں:‏ ”‏کبھی کبھار مَیں صرف رو کر ہی اپنے احساسات کا اِظہار کر سکتی ہوں۔‏ اِس لیے جب میرے دوست میرے ساتھ مل کر روتے ہیں تو میرا دل ہلکا ہو جاتا ہے۔‏ اُس وقت مجھے ایسا لگتا ہے کہ مَیں اکیلی غم‌زدہ نہیں ہوں بلکہ دوسرے میرے غم میں شریک ہیں۔‏“‏

15.‏ اگر ہمیں سوگوار شخص کے پاس جا کر اُسے تسلی دینا مشکل لگتا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏ (‏بکس ”‏ سوگوار شخص کو تسلی دینے کے لیے کیا کہیں؟‏‏“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

15 اگر آپ کو سوگوار شخص کے پاس جا کر اُسے تسلی دینا مشکل لگتا ہے تو شاید آپ اُسے کارڈ،‏ ای‌میل،‏ میسج یا خط بھیج سکتے ہیں۔‏ اِس میں آپ کسی حوصلہ‌افزا آیت،‏ مرے ہوئے شخص کی کسی خوبی یا اُس کے ساتھ گزارے ہوئے خوش‌گوار لمحوں کا ذکر کر سکتے ہیں۔‏ یونیا کہتی ہیں:‏ ”‏جب کلیسیا کے بہن بھائی مجھے کوئی حوصلہ‌افزا میسج بھیجتے ہیں یا اپنے ساتھ وقت گزارنے کے لیے کہتے ہیں تو اِس سے مجھے بڑی ہمت ملتی ہے۔‏ مجھے احساس ہوتا ہے کہ وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں اور اُنہیں میری فکر ہے۔‏“‏

16.‏ سوگوار بہن بھائیوں کو تسلی دینے کا ایک مؤثر طریقہ کیا ہے؟‏

16 سوگوار بہن بھائیوں کی مدد کرنے کا ایک مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن کے لیے دُعا کریں۔‏ ہم نہ صرف اپنی دُعاؤں میں اُن کا ذکر کر سکتے ہیں بلکہ اُن کے ساتھ مل کر بھی دُعا کر سکتے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایسا کرنا آپ کے لیے مشکل ہو کیونکہ شاید آپ کو لگے کہ آپ دُعا میں رو پڑیں گے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ آپ کی دُعا سے اُس شخص کو بڑی تسلی مل سکتی ہے۔‏ ڈیلین جن کا پہلے ذکر ہوا ہے،‏ بتاتی ہیں:‏ ”‏کبھی کبھار جب بہنیں مجھے تسلی دینے کے لیے آتی تھیں تو مَیں اُن سے کہتی تھی کہ وہ میرے ساتھ دُعا کریں۔‏ شروع میں تو اکثر اُن کی آواز بھر جاتی تھی لیکن جیسے جیسے وہ بولتی تھیں،‏ وہ سنبھل جاتی تھیں اور پھر وہ دل کو چُھو لینے والی دُعا کرتی تھیں۔‏ اُن کے مضبوط ایمان،‏ محبت اور فکرمندی کو دیکھ کر میرا ایمان بھی مضبوط ہو گیا۔‏“‏

غم‌زدہ لوگوں کو تسلی دیتے رہیں

17-‏19.‏ ہمیں غم‌زدہ لوگوں کو تسلی کیوں دیتے رہنا چاہیے؟‏

17 کچھ لوگوں کو اپنا غم بُھلانے میں کم وقت لگتا ہے اور کچھ کو زیادہ۔‏ جب کسی کا کوئی عزیز فوت ہوتا ہے تو بہت سے دوست اور رشتےدار اُسے تسلی دینے کے لیے اُس کے پاس آتے ہیں۔‏ لیکن جب یہ لوگ دوبارہ سے اپنے روزمرہ کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں تو تب بھی سوگوار شخص کو تسلی کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ لہٰذا اُس وقت بھی اُسے تسلی دینا نہ بھولیں۔‏ امثال 17:‏17 میں لکھا ہے کہ ”‏دوست ہر وقت محبت دِکھاتا ہے۔‏“‏ لہٰذا ہمیں اُس وقت تک سوگوار شخص کو تسلی دیتے رہنا چاہیے جب تک وہ صدمے سے نکل نہیں آتا۔‏‏—‏1-‏تھسلُنیکیوں 3:‏7 کو پڑھیں۔‏

18 یاد رکھیں کہ ایک شخص شدید صدمے سے نکلنے کے بعد بھی ایک دم سے غم میں ڈوب سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر یہ اُس تاریخ پر ہو سکتا ہے جس پر اُس کی شادی ہوئی تھی یا اُس کا عزیز فوت ہوا تھا۔‏ یا پھر کوئی گانا،‏ تصویر،‏ کام،‏ خوشبو،‏ آواز یا موسم اُسے اپنے عزیز کی یاد دِلا سکتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ جب ایک شخص اپنے جیون ساتھی کی موت کے بعد پہلی مرتبہ کوئی کام اکیلے کرتا ہے،‏ مثلاً جب وہ اِجتماع یا یادگاری تقریب پر جاتا ہے تو یہ اُس کے لیے بہت تکلیف کا باعث بن سکتا ہے۔‏ ایک بھائی نے بتایا:‏ ”‏اپنی بیوی کی موت کے بعد مجھے لگ رہا تھا کہ جب پہلی بار ہماری شادی کی سالگرہ آئے گی تو وہ وقت میرے لیے بہت کٹھن ہوگا۔‏ اور واقعی وہ وقت آسان نہیں تھا۔‏ لیکن کلیسیا کے کچھ بہن بھائیوں نے اُس دن ایک چھوٹی سی پارٹی رکھی اور میرے کچھ قریبی دوستوں کو بلایا تاکہ مَیں اکیلا نہ رہوں۔‏“‏

19 یہ بھی یاد رکھیں کہ سوگوار شخص کو صرف خاص موقعوں پر ہی تسلی کی ضرورت نہیں ہوتی۔‏ یونیا کہتی ہیں:‏ ”‏جب بہن بھائی اُس وقت بھی آپ کے ساتھ وقت گزارتے اور آپ کی حوصلہ‌افزائی کرتے ہیں جب کوئی خاص موقع نہیں ہوتا تو یہ بہت فائدہ‌مند ثابت ہو سکتا ہے۔‏ ایسی ملاقاتیں واقعی بیش‌قیمت ہوتی ہیں اور بڑی تسلی کا باعث بنتی ہیں۔‏“‏ یہ سچ ہے کہ ہم سوگوار شخص کے غم اور تنہائی کو مکمل طور پر تو دُور نہیں کر سکتے لیکن اُس کے لیے مختلف کام کرنے سے ہم اُسے تسلی ضرور دے سکتے ہیں۔‏ (‏1-‏یوحنا 3:‏18‏)‏ گابی کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں یہوواہ خدا کی بہت شکرگزار ہوں کہ اُس نے ہمیں شفیق بزرگ دیے ہیں جنہوں نے ہر مشکل میں میرا ساتھ دیا۔‏ اُنہوں نے مجھے احساس دِلایا کہ یہوواہ کی شفقت کا ہاتھ میرے سر پر ہے۔‏“‏

20.‏ یہوواہ خدا کے وعدے ہمارے لیے تسلی کا باعث کیوں ہیں؟‏

20 ہمیں یہ جان کر حوصلہ ملتا ہے کہ یہوواہ خدا جو بڑی تسلی بخشتا ہے،‏ مُردوں کو زندہ کرنے سے ہمارے غم کو مٹا دے گا۔‏ (‏یوحنا 5:‏28،‏ 29‏)‏ پاک کلام میں وعدہ کِیا گیا ہے کہ خدا ”‏موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کرے گا اور [‏یہوواہ]‏ خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ 25:‏8‏)‏ اُس وقت ہم اُن کے ساتھ رونے کی بجائے جو رو رہے ہیں،‏ ’‏اُن کے ساتھ خوش ہوں گے جو خوش ہیں۔‏‘‏—‏رومیوں 12:‏15‏۔‏

^ پیراگراف 8 بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ جب یسوع 12 سال کے تھے تو اُس وقت یوسف زندہ تھے۔‏ لیکن جب یسوع نے پہلا معجزہ کِیا یعنی پانی کو مے بنایا تو نہ تو اُس موقعے پر یوسف کا ذکر کِیا گیا اور نہ ہی اُس کے بعد۔‏ اِس سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ شاید اُس وقت یوسف فوت ہو چُکے تھے۔‏ اِس کے علاوہ جب یسوع مسیح سُولی پر آخری سانسیں لے رہے تھے تو اُنہوں نے اپنی ماں کی دیکھ‌بھال کی ذمےداری یوحنا رسول کو سونپی۔‏ اگر یوسف زندہ ہوتے تو یسوع مسیح ایسا نہ کرتے۔‏—‏یوحنا 19:‏26،‏ 27‏۔‏

^ پیراگراف 11 کچھ اَور آیتیں جن سے بہت سے بہن بھائیوں کو تسلی ملی ہے،‏ یہ ہیں:‏ زبور 20:‏1،‏ 2؛‏ 31:‏7؛‏ 38:‏8،‏ 9،‏ 15؛‏ 55:‏22؛‏ 121:‏1،‏ 2؛‏ یسعیاہ 57:‏15؛‏ 66:‏13؛‏ فِلپّیوں 4:‏13؛‏ 1-‏پطرس 5:‏7‏۔‏

^ پیراگراف 14 مثال کے طور پر ‏”‏مینارِنگہبانی“‏ 15 دسمبر 2013ء،‏ صفحہ 29 پر بکس ”‏آپ سوگوار لوگوں کی حوصلہ‌افزائی کیسے کر سکتے ہیں؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏