حقیقی دولت کی تلاش کریں
”اِس بددیانت دُنیا کی دولت سے دوست بنائیں۔“—لُوقا 16:9۔
1، 2. یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ اِس دُنیا میں غریب لوگ ہمیشہ موجود ہوں گے؟
اِس دُنیا کے معاشی نظام میں بےرحمی اور نااِنصافی پائی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر کئی نوجوانوں کے لیے نوکری تلاش کرنا بہت مشکل ہے۔ کچھ لوگ ایسے ہیں جو امیر ملکوں میں جانے کے لیے اپنی جان تک خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ لیکن امیر ملکوں میں بھی بہت سے غریب لوگ موجود ہیں۔ پوری دُنیا میں امیر لوگ امیر سے امیرتر اور غریب لوگ غریب سے غریبتر ہوتے جا رہے ہیں۔ کچھ اندازوں کے مطابق دُنیا کے 1 فیصد امیرترین اشخاص کی دولت دُنیا کے باقی 99 فیصد اشخاص کی مجموعی دولت کے برابر ہے۔ کچھ لوگوں کے پاس تو اِتنا پیسہ ہے کہ اُن کی پُشتوں کو بھی کام کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی جبکہ اربوں لوگ غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں یسوع مسیح نے کہا تھا: ”غریب تو ہمیشہ آپ کے پاس رہیں گے۔“ (مرقس 14:7) لیکن دُنیا کے معاشی نظام میں یہ نااِنصافی کیوں پائی جاتی ہے؟
2 یسوع مسیح جانتے تھے کہ صرف خدا کی بادشاہت ہی دُنیا کے معاشی نظام کو بدل سکتی ہے۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی اور مذہبی نظام کے علاوہ ”تاجر“ یعنی معاشی نظام بھی شیطان کی دُنیا کا حصہ ہے۔ (مکاشفہ 18:3) خدا کے بندے سیاست اور جھوٹے مذاہب سے تو مکمل طور پر علیٰحدگی اِختیار کر سکتے ہیں لیکن وہ شیطان کی دُنیا کے معاشی نظام سے پوری طرح الگ نہیں ہو سکتے۔
3. اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
3 مسیحیوں کے طور پر ہمیں جائزہ لینا چاہیے کہ دُنیا کے معاشی نظام کے بارے میں ہمارا نظریہ کیا ہے۔ اِس سلسلے میں ہم خود سے یہ سوال پوچھ سکتے ہیں: ”مَیں اپنے پیسوں اور چیزوں کو کیسے اِستعمال کر سکتا ہوں تاکہ مَیں خدا کے لیے وفاداری ظاہر کر سکوں؟ مَیں معاشی دُنیا کے معاملوں میں اُلجھنے سے کیسے بچ سکتا ہوں؟ کن مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے بندے مالودولت کی بجائے اُس پر پورا بھروسا رکھتے ہیں؟“
بددیانت خادم کی کہانی
4، 5. (الف) یسوع مسیح نے جس خادم کی کہانی سنائی، اُس کے ساتھ کیا ہوا؟ (ب) یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو کیا نصیحت کی؟
4 لُوقا 16:1-9 کو پڑھیں۔ یسوع مسیح نے بددیانت خادم کی جو کہانی سنائی، اُس سے ہم اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔ اُس خادم پر یہ اِلزام لگایا گیا کہ وہ اپنے مالک کا مال ضائع کر رہا ہے۔ * اِس وجہ سے اُس کے مالک نے اُسے ملازمت سے نکالنے کا فیصلہ کِیا۔ لیکن خادم نے ”عقلمندی سے کام لیا۔“ ملازمت چھوڑنے سے پہلے اُس نے ایسے لوگوں سے دوستی کی جو بعد میں اُس کی مدد کر سکتے تھے۔ یسوع مسیح نے یہ کہانی اِس لیے نہیں سنائی تاکہ اُن کے شاگرد اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے بددیانتی سے کام لیں۔ ایسا تو ”اِس زمانے کے بیٹے“ یعنی دُنیا کے لوگ کرتے ہیں۔ اِس کی بجائے یسوع مسیح اِس کہانی کے ذریعے ایک اہم سبق سکھانا چاہتے تھے۔
5 یسوع مسیح جانتے تھے کہ جیسے وہ خادم اچانک سے مشکل میں پڑ گیا ویسے ہی اُن کے زیادہتر پیروکاروں کو بھی اِس دُنیا میں اپنی ضروریات پوری کرنے میں مشکل کا سامنا ہوگا۔ لہٰذا اُنہوں نے کہا: ”اِس بددیانت دُنیا کی دولت سے دوست بنائیں تاکہ جب یہ دولت ختم ہو جائے تو وہ [یعنی یہوواہ خدا اور یسوع مسیح] آپ کو ابدی گھروں میں ٹھہرائیں۔“ ہم یسوع مسیح کی اِس نصیحت سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
6. ہم کیسے جانتے ہیں کہ خدا کبھی نہیں چاہتا تھا کہ اِنسان پیسے اور دوسری چیزیں حاصل کرنے کے چکر میں رہیں؟
6 بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ خدا کبھی نہیں چاہتا تھا کہ اِنسان پیسے اور دوسری چیزیں حاصل کرنے کے چکر میں رہیں۔ مثال کے طور پر یہوواہ خدا نے باغِعدن میں آدم اور حوا کو ضرورت کی تمام چیزیں فراہم کیں۔ (پیدایش 2:15، 16) پہلی صدی عیسوی میں جب یہوواہ خدا نے مسحشُدہ مسیحیوں پر اپنی پاک روح نازل کی تو ”اُن میں سے کوئی بھی اپنی کسی چیز کو اپنا نہیں سمجھتا تھا بلکہ وہ سب اپنی چیزیں ایک دوسرے کے ساتھ بانٹتے تھے۔“ (اعمال 4:32) یسعیاہ نبی نے کہا کہ ایک ایسا وقت آئے گا جب سب اِنسان زمین کی پیداوار سے بھرپور لطف اُٹھا پائیں گے۔ (یسعیاہ 25:6-9؛ 65:21، 22) لیکن جب تک وہ وقت نہیں آتا، یسوع مسیح کے پیروکاروں کو ”عقلمندی سے کام“ لینے کی ضرورت ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ اُنہیں اِس بددیانت دُنیا کی دولت سے اپنی ضروریات پوری کرنے اور ساتھ ہی ساتھ خدا کو خوش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بددیانت دُنیا کی دولت کو عقلمندی سے اِستعمال کریں
7. لُوقا 16:10-13 میں یسوع مسیح نے کیا نصیحت کی؟
7 لُوقا 16:10-13 کو پڑھیں۔ بددیانت خادم نے اپنے فائدے کے لیے دوست بنائے۔ لیکن یسوع مسیح چاہتے تھے کہ اُن کے پیروکار بےغرضی کی بِنا پر آسمان پر دوست بنائیں۔ وہ اپنے پیروکاروں کو یہ سمجھانا چاہتے تھے کہ وہ جس طرح سے بددیانت دُنیا کی دولت کو اِستعمال کریں گے، اُس سے ظاہر ہوگا کہ وہ خدا کے وفادار ہیں یا نہیں۔ آئیں، دیکھیں کہ ہمیں بددیانت دُنیا کی دولت کو کیسے اِستعمال کرنا چاہیے۔
8، 9. کچھ بہن بھائیوں کی مثالیں دیں جو اپنے پیسوں اور چیزوں کے اِستعمال سے خدا کے لیے وفاداری ظاہر کر رہے ہیں۔
8 اپنے پیسوں اور چیزوں کے اِستعمال سے خدا کے لیے وفاداری ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم مُنادی کے عالمگیر کام کے لیے عطیات دیں۔ (متی 24:14) اِس سلسلے میں کچھ مثالوں پر غور کریں۔ بھارت میں رہنے والی ایک چھوٹی بچی ایک گلے میں سِکے جمع کرتی رہی۔ اِس کے لیے اُس نے کھلونے خریدنا بھی چھوڑ دیے۔ جب یہ گلہ بھر گیا تو اُس نے سارے پیسے مُنادی کے کام کے لیے عطیہ کر دیے۔ بھارت میں رہنے والے ایک بھائی کا ناریل کا باغ ہے۔ وہ بہت سے ناریل ملیالم زبان کے ترجمے کے دفتر کو عطیہ کرتا ہے۔ چونکہ اُس ترجمے کے دفتر میں کام کرنے والے بہن بھائیوں کو باہر سے ناریل خریدنے پڑتے ہیں اِس لیے اُس بھائی نے سوچا کہ اُنہیں پیسے دینے کی بجائے ناریل دینے سے وہ اُن کی زیادہ مدد کر سکتا ہے۔ یوں اُس بھائی نے واقعی ”عقلمندی سے کام لیا۔“ اِسی طرح یونان میں رہنے والے بہن بھائی باقاعدگی سے بیتایل میں زیتون کا تیل، پنیر اور کھانے کی دوسری چیزیں عطیہ کرتے ہیں۔
9 سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ایک بھائی نے جو ابھی کسی دوسرے ملک میں رہتا ہے، سری لنکا میں اپنی پراپرٹی اِجلاسوں، اِجتماعوں اور کُلوقتی طور پر خدمت کرنے والوں کی رہائش کے لیے دی ہے۔ اُس بھائی کی اِس قربانی کی بدولت اُس علاقے کے مبشروں کو بہت فائدہ ہوا ہے جن کے پاس زیادہ پیسے نہیں ہیں۔ ایک ایسے ملک میں جہاں مُنادی کے کام پر پابندی ہے، بہن بھائی اپنے گھروں کو کنگڈم ہالوں کے طور پر اِستعمال کرتے ہیں۔ یوں اُس ملک کے مبشروں کو جن میں بہت سے پہلکار اور غریب بہن بھائی شامل ہیں، عبادتگاہ کے لیے کرایہ نہیں دینا پڑتا۔
خدا کے بندے اپنے پیسوں اور چیزوں کو دوسروں کے فائدے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں۔
10. فیاضی سے کام لینے سے ہمیں کون سے فائدے ہوتے ہیں؟
10 ایسی مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے بندے ’چھوٹے معاملوں میں بھی مالک کے وفادار ہیں۔‘ (لُوقا 16:10) وہ اپنے پیسوں اور چیزوں کو دوسروں کے فائدے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں اور یوں آسمان پر دوست بناتے ہیں۔ وہ ایسی قربانیاں دینے کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟ اُنہیں اِس بات کی بڑی خوشی ہے کہ جب وہ فیاضی سے کام لیتے ہیں تو اُنہیں آسمان پر ”حقیقی دولت“ حاصل ہوتی ہے۔ (لُوقا 16:11) ایک بہن باقاعدگی سے مُنادی کے کام کے لیے عطیات دیتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ فیاضی سے کام لینے سے اُسے بہت فائدہ ہوا ہے۔ اُس نے کہا: ”فیاضی سے کام لینے کی وجہ سے دوسروں کے ساتھ میرے برتاؤ میں بہتری آ گئی ہے۔ اب مجھے دوسروں کو معاف کرنا، اُن کے ساتھ صبر سے پیش آنا، مایوسیوں کا سامنا کرنا اور اِصلاح کو قبول کرنا پہلے سے زیادہ آسان لگتا ہے۔“ اُس بہن کی طرح کئی اَور بہن بھائیوں نے بھی دیکھا ہے کہ فیاضی سے کام لینے سے اُنہیں بڑا فائدہ ہوا ہے۔—زبور 112:5؛ امثال 22:9۔
11. (الف) جب ہم عطیات دیتے ہیں تو ہم ”عقلمندی سے کام“ کیوں لے رہے ہوتے ہیں؟ (ب) پوری دُنیا میں دیے جانے والے عطیات کے ذریعے غریب ملکوں میں بہن بھائیوں کی کون سی کمی پوری ہوتی ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
امثال 19:17) مثال کے طور پر دُنیا کے کئی غریب ملکوں میں بہت سے لوگ سچائی کو قبول کر رہے ہیں اور ہمارے عطیات کے ذریعے اُن ملکوں میں بھی ہماری مطبوعات پہنچائی جاتی ہیں اور مُنادی کے کام کو فروغ دیا جاتا ہے۔ کانگو، مڈاگاسکر اور روانڈا جیسے ملکوں میں بائبلیں بہت مہنگی ہیں۔ کبھی کبھار ایک بائبل خریدنے میں ایک شخص کی پورے ہفتے یا مہینے کی تنخواہ چلی جاتی ہے۔ کئی سالوں تک ہمارے بھائیوں کو یہ فیصلہ کرنا پڑا کہ آیا وہ اپنے گھر والوں کے لیے کھانا خریدیں یا بائبل۔ لیکن دوسرے ملکوں کے بہن بھائیوں کے عطیات کے ذریعے اُن کی یہ کمی پوری ہوتی ہے کیونکہ یہوواہ کی تنظیم بائبلوں کا ترجمہ کرتی ہے اور اِنہیں مُفت فراہم کرتی ہے۔ یوں خاندان کا ہر فرد اور بائبل کے پیغام میں دلچسپی لینے والے لوگ بھی آسانی سے بائبل حاصل کر سکتے ہیں۔ (2-کُرنتھیوں 8:13-15 کو پڑھیں۔) اِس طرح نہ صرف عطیات دینے والے بہن بھائی آسمان پر دوست بنا سکتے ہیں بلکہ وہ بھی جو اِن عطیات سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔
11 جب ہم اپنے پیسوں اور چیزوں کو مُنادی کے کام کو فروغ دینے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں تو ہم ایک اَور لحاظ سے بھی ”عقلمندی سے کام“ لے رہے ہوتے ہیں۔ ہم اپنے حالات کے مطابق دوسروں کی مدد کر رہے ہوتے ہیں۔ کچھ ایسے بہن بھائی ہیں جن کے پاس زیادہ پیسے ہیں لیکن وہ کُلوقتی طور پر خدمت نہیں کر سکتے یا ایسے علاقوں میں نہیں جا سکتے جہاں زیادہ مبشروں کی ضرورت ہے۔ اُنہیں یہ جان کر خوشی ہوتی ہے کہ اُن کے عطیات کی بدولت دوسرے بہن بھائی زیادہ اچھے طریقے سے خدا کی خدمت کر سکتے ہیں۔ (معاشی دُنیا کے معاملوں میں نہ اُلجھیں
12. ابراہام نے خدا پر بھروسا کیسے ظاہر کِیا؟
12 آسمان پر دوست بنانے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم معاشی دُنیا کے معاملوں میں نہ اُلجھیں یعنی مالودولت کے پیچھے بھاگنے سے بچیں اور اِس کی بجائے ”حقیقی دولت“ تلاش کریں۔ خدا کے وفادار بندے ابراہام نے ایسا ہی کِیا۔ اُنہوں نے یہوواہ خدا کی بات مانی اور اُور جیسے امیر شہر کو چھوڑ کر خیموں میں رہنے لگے کیونکہ وہ خدا کے دوست بننا چاہتے تھے۔ (عبرانیوں 11:8-10) اُنہوں نے مالودولت کی بجائے ہمیشہ یہوواہ خدا پر بھروسا کِیا۔ (پیدایش 14:22، 23) یسوع مسیح نے لوگوں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ابراہام جیسا ایمان پیدا کریں۔ ایک بار اُنہوں نے ایک امیر آدمی سے کہا: ”اگر آپ کامل بننا چاہتے ہیں تو جائیں، اپنا مال بیچ کر سارا پیسہ غریبوں کو دے دیں تاکہ آپ آسمان پر خزانہ جمع کریں۔ اور پھر میرے پیروکار بن جائیں۔“ (متی 19:21) اُس امیر آدمی میں ابراہام جیسا ایمان نہیں تھا۔ لیکن کچھ اَور لوگ تھے جنہوں نے خدا پر مضبوط ایمان ظاہر کِیا۔
13. (الف) پولُس رسول نے تیمُتھیُس کو کیا ہدایت دی؟ (ب) ہم پولُس رسول کی ہدایت پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
13 تیمُتھیُس نے خدا پر مضبوط ایمان ظاہر کِیا۔ پولُس رسول نے اُنہیں ’مسیح یسوع کا اچھا فوجی‘ کہہ کر مخاطب کِیا اور اُن سے کہا: ”کوئی فوجی کاروباری معاملوں میں نہیں اُلجھتا کیونکہ وہ اُس شخص کو خوش کرنا چاہتا ہے جس نے اُسے بھرتی کِیا ہے۔“ (2-تیمُتھیُس 2:3، 4) آج یسوع مسیح کے پیروکار جن میں دس لاکھ سے زیادہ کُلوقتی خادم بھی شامل ہیں، پولُس رسول کی اِس ہدایت پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ اِس دُنیا میں اِشتہاروں کے ذریعے لوگوں کو نئی نئی چیزیں حاصل کرنے کا لالچ دیا جاتا ہے۔ لیکن یسوع مسیح کے پیروکار اِس اصول کو یاد رکھتے ہیں کہ ”قرض لینے والا قرض دینے والے کا نوکر ہے۔“ (امثال 22:7) شیطان چاہتا ہے کہ ہم اپنا سارا وقت اور اپنی ساری توانائی نئی نئی چیزیں حاصل کرنے میں صرف کریں اور یوں معاشی دُنیا کے غلام بن جائیں۔ کچھ لوگ گھر یا گاڑی خریدنے، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے یا شادی کرنے کے لیے بڑے بڑے قرضے لیتے ہیں۔ اگر ہم محتاط نہیں رہتے تو ہم کئی سالوں کے لیے قرضے کے بوجھ تلے دب سکتے ہیں۔ ہم اپنی زندگی کو سادہ بنانے، قرضہ لینے سے بچنے اور اپنے اخراجات کم کرنے سے عقلمندی کا ثبوت دیتے ہیں۔ اِس طرح ہم معاشی دُنیا کے غلام نہیں بنتے اور آزادی سے خدا کی خدمت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔—1-تیمُتھیُس 6:10۔
14. ہمیں زندگی میں کس چیز کو پہلا درجہ دینا چاہیے؟ مثالیں دیں۔
14 اپنی زندگی کو سادہ رکھنے کے لیے ہمیں خدا کی بادشاہت کو پہلا درجہ دینا چاہیے۔ اِس سلسلے میں ایک میاں بیوی کی مثال پر غور کریں۔ اُن کا ایک بہت بڑا اور منافعبخش کاروبار تھا اور اُن کے پاس ایک کشتی تھی جسے وہ تفریح کے لیے اِستعمال کرتے تھے۔ لیکن چونکہ وہ دوبارہ سے کُلوقتی طور پر خدمت کرنا چاہتے تھے اِس لیے اُنہوں نے اپنا کاروبار، اپنی کشتی اور بہت سی دوسری چیزیں بیچ دیں۔ پھر وہ واروِک میں ہمارے مرکزی دفتر کی تعمیر میں رضاکاروں کے طور پر کام کرنے چلے گئے۔ یہ اُن کے لیے بہت خاص وقت تھا کیونکہ اِس دوران اُنہیں اپنی بیٹی اور داماد کے ساتھ بیتایل میں خدمت کرنے کا موقع ملا۔ اِس کے علاوہ اُنہیں کچھ ہفتوں کے لیے شوہر کے ماں باپ کے ساتھ بھی کام کرنے کا موقع ملا جو مرکزی دفتر کی تعمیر میں حصہ لے رہے تھے۔ ایک پہلکار بہن جو امریکہ کی ریاست کولوراڈو میں رہتی ہے، ایک بینک میں پارٹٹائم نوکری کر رہی تھی۔ اُس کے باس اُس کے کام سے اِتنے خوش ہوئے کہ اُنہوں نے اُسے تین گُنا تنخواہ کے ساتھ فلٹائم نوکری کی پیشکش کی۔ لیکن وہ جانتی تھی کہ اِس پیشکش کو قبول کرنے سے وہ مُنادی کے کام پر پوری توجہ نہیں دے پائے گی۔ لہٰذا اُس نے اِسے ٹھکرا دیا۔ یہ اُن قربانیوں کی صرف چند مثالیں ہیں جو یہوواہ کے بندوں نے دی ہیں۔ جب ہم خدا کی بادشاہت کو پہلا درجہ دیتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم مالودولت کی نسبت خدا کے ساتھ اپنی دوستی اور ”حقیقی دولت“ کی زیادہ قدر کرتے ہیں۔
دُنیا کا مالودولت ختم ہو جائے گا
15. کون سی دولت حقیقی خوشی بخشتی ہے؟
15 اگر کسی شخص کے پاس مالودولت ہے تو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ اُسے خدا کی برکت حاصل ہے۔ یہوواہ خدا اُن لوگوں کو برکت دیتا ہے جو ”نیک کاموں میں امیر“ ہیں۔ (1-تیمُتھیُس 6:17-19 کو پڑھیں۔) اِس سلسلے میں لوسیا نامی بہن کی مثال پر غور کریں۔ اُنہیں پتہ چلا کہ ملک البانیہ میں مبشروں کی ضرورت ہے۔ لہٰذا 1993ء میں وہ اِٹلی سے البانیہ چلی گئیں۔ اُن کے پاس کوئی نوکری نہیں تھی۔ مگر اُنہیں اِس بات پر پورا بھروسا تھا کہ یہوواہ خدا اُن کی ضروریات پوری کرے گا۔ اُنہوں نے البانوی زبان سیکھی اور جن لوگوں کو اُنہوں نے بائبل کورس کرایا، اُن میں سے 60 سے زیادہ لوگوں نے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لیے وقف کی۔ ہو سکتا ہے کہ ہمارے علاقے میں اِتنے زیادہ لوگ سچائی کو قبول نہ کریں۔ لیکن ہم یہوواہ خدا کے دوست بننے میں لوگوں کی مدد کرنے کے لیے جو کچھ بھی کرتے ہیں، اُس کی بدولت ہمیں ایسا خزانہ ملے گا جو ہمیشہ ہمارے پاس رہے گا۔—متی 6:20۔
ہم یہوواہ خدا اور اُس کی بادشاہت کے لیے جو بھی کام کرتے ہیں، اُس سے ہمیں حقیقی خوشی ملتی ہے۔
16. (الف) اِس دُنیا کے معاشی نظام کے ساتھ کیا ہوگا؟ (ب) یہ جان کر ہمیں مالودولت کے بارے میں کیسا نظریہ رکھنا چاہیے؟
16 یسوع مسیح نے یہ نہیں کہا تھا کہ ”اگر یہ دولت ختم ہو جائے“ لُوقا 16:9) اِس کا مطلب ہے کہ اِس دُنیا کا معاشی نظام ضرور ختم ہوگا۔ اِس آخری زمانے میں کچھ بینک دیوالیہ ہو گئے ہیں اور کچھ ملکوں کو سنگین معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ لیکن بہت جلد حالات اِس سے بھی زیادہ خراب ہو جائیں گے۔ شیطان کی دُنیا کا سیاسی، مذہبی اور معاشی نظام بالکل ختم ہو جائے گا۔ حِزقیایل نبی اور صفنیاہ نبی نے بتایا کہ سونا اور چاندی جن کی بنیاد پر دُنیا کا معاشی نظام کھڑا ہے، بےکار ہو جائیں گے۔ (حِزقیایل 7:19؛ صفنیاہ 1:18) ذرا سوچیں کہ اگر ہمیں اپنی زندگی کے آخر پر یہ احساس ہوتا ہے کہ ہم نے مالودولت حاصل کرنے کے چکر میں حقیقی دولت گنوا دی ہے تو ہمیں کیسا لگے گا؟ ہم ایک ایسے شخص کی طرح محسوس کریں گے جس نے اپنی ساری زندگی بہت محنت کی اور پیسوں کا بڑا ڈھیر جمع کر لیا مگر بعد میں اُسے پتہ چلا کہ یہ سارا پیسہ جعلی ہے۔ (امثال 18:11) بِلاشُبہ اِس دُنیا کا مالودولت ختم ہو جائے گا۔ لہٰذا اپنے پیسوں اور چیزوں کے ذریعے آسمان پر دوست بنانے کے موقعے کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ ہم یہوواہ خدا اور اُس کی بادشاہت کے لیے جو بھی کام کرتے ہیں، اُس سے ہمیں حقیقی خوشی ملتی ہے۔
بلکہ اُنہوں نے کہا تھا کہ ”جب یہ دولت ختم ہو جائے۔“ (17، 18. خدا کے دوستوں کو کون سی برکتیں ملیں گی؟
17 جب خدا کی بادشاہت آئے گی تو کسی شخص کو کرایہ نہیں دینا پڑے گا اور قرضہ نہیں لینا پڑے گا۔ سب لوگوں کو پیٹ بھر کر اور مُفت کھانا ملے گا۔ علاج معالجے کے لیے پیسے خرچ نہیں کرنے پڑیں گے۔ یہوواہ خدا کے دوست زمین کی بہترین پیداوار سے لطف اُٹھائیں گے۔ سونا، چاندی اور ہیرے جواہرات صرف سجنے سنورنے کے لیے اِستعمال ہوں گے نہ کہ امیر بننے کے لیے۔ خوبصورت گھر بنانے کے لیے اعلیٰ قسم کی لکڑی، پتھر اور دھاتیں کثرت سے دستیاب ہوں گی۔ لوگ ایک دوسرے کے لیے کام کرنے کے پیسے نہیں لیں گے بلکہ وہ خوشی سے ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ ہم زمین کی ساری چیزوں کو مل بانٹ کر اِستعمال کریں گے۔
18 یہ ساری برکتیں اُن لوگوں کو ملیں گی جو آسمان پر دوست بناتے ہیں۔ بِلاشُبہ اُس وقت یہوواہ خدا کے بندوں کی خوشی کی اِنتہا نہیں ہوگی جب وہ یسوع مسیح کے اِن الفاظ کو سنیں گے: ”آئیں، اُس بادشاہت کو ورثے میں حاصل کریں جو تب سے آپ کے لیے تیار کی گئی جب سے دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی۔“—متی 25:34۔
^ پیراگراف 4 یسوع مسیح نے یہ نہیں بتایا کہ اُس خادم پر لگایا گیا اِلزام سچا تھا یا جھوٹا۔ لُوقا 16:1 میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”اِلزام“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ کسی نے اُس خادم کے بارے میں یہ جھوٹ پھیلایا کہ وہ اپنے مالک کا مال ضائع کرتا ہے۔ بہرحال یسوع مسیح نے اِس بات پر زور دینے کی بجائے کہ اُس خادم کو ملازمت سے کیوں نکالا گیا، اِس بات پر توجہ دِلائی کہ اِلزام لگنے پر اُس کا ردِعمل کیا تھا۔