مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایک خطرناک ہتھکنڈے سے اپنی سوچ کو محفوظ رکھیں

ایک خطرناک ہتھکنڈے سے اپنی سوچ کو محفوظ رکھیں

ایک دُشمن آپ پر حملہ کر رہا ہے۔‏ یہ دُشمن شیطان ہے اور اُس کا نشانہ آپ کی سوچ ہے۔‏ وہ آپ کی سوچ پر حملہ کرنے کے لیے ایک خطرناک ہتھکنڈا اِستعمال کرتا ہے۔‏ یہ ہتھکنڈا گمراہ‌کُن معلومات ہے۔‏

پولُس رسول جانتے تھے کہ شیطان کی پھیلائی ہوئی گمراہ‌کُن معلومات بہت خطرناک ہیں۔‏ لیکن سارے مسیحی اِس خطرے سے واقف نہیں تھے۔‏ مثال کے طور پر ایسا لگتا ہے کہ کُرنتھس کے کچھ مسیحی سوچتے تھے کہ اُن کا ایمان اِتنا مضبوط ہے کہ شیطان اُنہیں گمراہ نہیں کر سکتا۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏12‏)‏ اِس لیے پولُس رسول نے اُنہیں خبردار کِیا:‏ ”‏مجھے خدشہ ہے کہ جیسے سانپ نے حوا کو چالاکی سے پھسلا لیا تھا،‏ بالکل ویسے ہی آپ کی سوچ بھی بگاڑ دی جائے گی اور آپ اُس خلوص اور پاکیزگی کو کھو دیں گے جس پر مسیح کا حق ہے۔‏“‏—‏2-‏کُرنتھیوں 11:‏3‏۔‏

پولُس رسول کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہم حد سے زیادہ خوداعتماد نہ بنیں۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ شیطان کی پھیلائی ہوئی گمراہ‌کُن معلومات ہماری سوچ پر اثرانداز نہ ہوں تو ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ شیطان کا یہ ہتھکنڈا کس قدر خطرناک ہے اور ہم اِس کا شکار ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔‏

گمراہ‌کُن معلومات کا اثر

اِس مضمون میں گمراہ‌کُن معلومات سے مُراد ایسی معلومات ہیں جو درست نہیں ہوتیں اور جن کے ذریعے لوگوں کی سوچ اور کاموں کو کنٹرول کِیا جاتا ہے۔‏ ایک کتاب کے مطابق گمراہ‌کُن معلومات پھیلانا ”‏غیراخلاقی اور نقصان‌دہ“‏ کام ہے۔‏ لوگ گمراہ‌کُن معلومات پھیلانے کو ”‏جھوٹ بولنے،‏ دھوکا دینے،‏ بہکانے اور باتوں کو توڑمروڑ کر بیان کرنے“‏ کے ساتھ جوڑتے ہیں۔‏—‏کتاب ‏”‏پروپیگنڈا اور اُکساوا“‏ ‏(‏انگریزی میں دستیاب)‏۔‏

گمراہ‌کُن معلومات اِس لیے خطرناک ہوتی ہیں کیونکہ یہ ہماری سوچ کو اِس طرح متاثر کر سکتی ہیں کہ ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا۔‏ یہ ایک ایسی زہریلی گیس کی طرح ہوتی ہیں جسے نہ تو دیکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی سُونگھا جا سکتا ہے۔‏ ایک ماہرِنفسیات نے کہا:‏ ”‏بہت سے لوگ گمراہ‌کُن معلومات سے اِس حد تک متاثر ہو رہے ہیں کہ اُنہیں اِس کا احساس بھی نہیں ہے۔‏“‏ ایک اَور ماہر نے کہا کہ گمراہ‌کُن معلومات کے اثر کی وجہ سے لوگوں نے نقصان‌دہ اور احمقانہ کام کیے ہیں۔‏ مثال کے طور پر اُنہوں نے ”‏نسل‌کُشی،‏ جنگ اور نسلی یا مذہبی تعصب“‏ کِیا ہے۔‏—‏کتاب ‏”‏پروپیگنڈا کی تاریخ“‏ ‏(‏انگریزی میں دستیاب)‏۔‏

ذرا سوچیں کہ اگر اِنسان گمراہ‌کُن معلومات سے ہماری سوچ پر اثر ڈال سکتے ہیں تو پھر شیطان کتنا زیادہ اثر ڈال سکتا ہے۔‏ وہ تب سے اِنسانی سوچ کا مشاہدہ کر رہا ہے جب سے اِنسان بنے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ ”‏پوری دُنیا شیطان کے قبضے میں ہے“‏ اِس لیے وہ دُنیا میں فرق فرق ذریعوں کو اِستعمال کر کے جھوٹی معلومات پھیلا سکتا ہے۔‏ (‏1-‏یوحنا 5:‏19؛‏ یوحنا 8:‏44‏)‏ اُس نے گمراہ‌کُن معلومات کے ذریعے لوگوں کی ”‏عقلوں کو .‏ .‏ .‏ اندھا کر رکھا ہے۔‏“‏ اُس کا یہ ہتھکنڈا اِتنا کامیاب ہے کہ اب وہ ”‏ساری دُنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔‏“‏ (‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏4؛‏ مکاشفہ 12:‏9‏)‏ ہم شیطان کے اِس ہتھکنڈے کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

سچائی کو پہچانیں

گمراہ‌کُن معلومات کے اثر سے بچنے کے لیے یسوع مسیح نے ایک آسان سا طریقہ بتایا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏آپ سچائی کو جان جائیں گے اور سچائی آپ کو آزاد کر دے گی۔‏“‏ (‏یوحنا 8:‏31،‏ 32‏)‏ جنگ کے دوران دُشمن اکثر اپنی مخالف فوج کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹی باتیں پھیلاتا ہے۔‏ اِس لیے ایک فوجی کو یہ جاننے کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو معلومات اُسے مل رہی ہیں،‏ وہ کہاں سے آئی ہیں۔‏ مسیحیوں کے طور پر ہمیں درست معلومات کہاں سے ملتی ہیں؟‏ یہوواہ خدا نے ہمیں اپنے کلام بائبل کے ذریعے صحیح معلومات فراہم کی ہیں۔‏ اِس کی بدولت ہم شیطان کی پھیلائی ہوئی گمراہ‌کُن معلومات کے اثر سے بچ سکتے ہیں۔‏—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏16،‏ 17‏۔‏

بِلاشُبہ شیطان یہ جانتا ہے کہ ہمیں درست معلومات بائبل سے ملتی ہیں۔‏ اِس لیے وہ ہمیں بائبل کو پڑھنے اور اِس کا مطالعہ کرنے سے روکنا چاہتا ہے۔‏ لیکن ”‏اِبلیس کی چالوں“‏ سے گمراہ نہ ہوں۔‏ (‏اِفسیوں 6:‏11‏)‏ صرف پاک کلام کی بنیادی سچائیوں سے واقف ہونا کافی نہیں ہے۔‏ ہمیں خدا کے کلام کی گہری باتوں کو سمجھنے کے لیے سخت کوشش کرنی چاہیے۔‏ (‏اِفسیوں 3:‏18‏)‏ مصنف نوم چومسکی نے کہا:‏ ”‏کوئی بھی آپ کو سچائی گھول کر نہیں پلائے گا بلکہ آپ کو سچائی تلاش کرنے کے لیے محنت کرنی پڑے گی۔‏“‏ لہٰذا ”‏ہر روز صحیفوں کو کھول کھول کر“‏ سچائی کو تلاش کریں۔‏—‏اعمال 17:‏11‏۔‏

اگر ہم چاہتے ہیں کہ شیطان کی پھیلائی ہوئی گمراہ‌کُن معلومات ہماری سوچ پر اثرانداز نہ ہوں تو ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ شیطان کا یہ ہتھکنڈا کس قدر خطرناک ہے اور ہم اِس سے کیسے بچ سکتے ہیں۔‏

شیطان نہیں چاہتا کہ آپ سچائی کے بارے میں سوچیں اور اِسے سمجھیں۔‏ وہ جانتا ہے کہ گمراہ‌کُن معلومات ”‏اُسی صورت میں مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں اگر لوگ .‏ .‏ .‏ سوچے سمجھے بغیر ہی ہر بات کا یقین کر لیں۔‏“‏ (‏کتاب ‏”‏میڈیا اور سماج—‏20ویں صدی میں،‏“‏ انگریزی میں دستیاب)‏ لہٰذا جو کچھ آپ سنتے ہیں،‏ بِلاسوچے سمجھے اُس پر یقین نہ کریں۔‏ (‏امثال 14:‏15‏)‏ اِس کی بجائے ”‏اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال“‏ کریں تاکہ آپ صحیح اور غلط میں ”‏تمیز“‏ کر سکیں اور یوں اپنے ایمان میں قائم رہیں۔‏—‏رومیوں 12:‏1،‏ 2؛‏ امثال 2:‏10-‏15‏۔‏

متحد رہیں

جو فوجی گمراہ‌کُن معلومات کے اثر میں آ جاتے ہیں،‏ وہ خوف‌زدہ ہو جاتے ہیں اور اُن میں لڑنے کا جذبہ ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ایسی معلومات کی وجہ سے وہ آپس میں ہی لڑنے لگیں یا باقی فوجی دستوں سے الگ ہو جائیں۔‏ جرمنی کے ایک جرنل نے بتایا کہ پہلی عالمی جنگ میں جرمنی کے ہارنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ فوجی،‏ دُشمن کی پھیلائی ہوئی گمراہ‌کُن معلومات سے اِس حد تک متاثر ہو گئے تھے کہ وہ اُن کے ہاتھ کی کٹھ‌پتلی بن گئے تھے۔‏ شیطان بھی بہن بھائیوں کے اِتحاد کو برباد کرنے کے لیے اِسی طرح کے حربے اِستعمال کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر وہ بہن بھائیوں میں اِختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ یا پھر وہ اُن کے ذہن میں یہ بات ڈالتا ہے کہ خدا کی تنظیم میں کسی کے ساتھ نااِنصافی ہوئی ہے یا کوئی کام صحیح طریقے سے نہیں ہوا ہے۔‏ یوں وہ اُنہیں خدا کی تنظیم سے دُور کرنا چاہتا ہے۔‏

شیطان کے جھانسے میں نہ آئیں!‏ خدا کے کلام کی ہدایت کے مطابق اپنے مسیحی بہن بھائیوں کے ساتھ متحد رہیں۔‏ مثال کے طور پر بائبل میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ”‏دل سے ایک دوسرے کو معاف کریں“‏ اور جتنی جلدی ہو سکے،‏ اپنے اِختلافات کو دُور کریں۔‏ (‏کُلسّیوں 3:‏13،‏ 14؛‏ متی 5:‏23،‏ 24‏)‏ اِس میں یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ ہم کلیسیا سے الگ نہ ہوں۔‏ (‏امثال 18:‏1‏)‏ شیطان کی چالوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔‏ خود سے پوچھیں:‏ ”‏پچھلی بار جب کسی بہن یا بھائی نے مجھے ٹھیس پہنچائی تھی تو اِس پر میرا ردِعمل کیا تھا؟‏ کیا میرے ردِعمل سے خدا خوش ہوا تھا یا شیطان؟‏“‏—‏گلتیوں 5:‏16-‏26؛‏ اِفسیوں 2:‏2،‏ 3‏۔‏

اپنے پیشواؤں پر بھروسا رکھیں

جو فوجی اپنے سربراہ کے وفادار نہیں ہوتے،‏ وہ جنگ میں اچھی طرح نہیں لڑتے۔‏ اِسی وجہ سے دُشمن مخالف فوج کے سربراہ کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے تاکہ فوجیوں کا اُس پر سے بھروسا اُٹھ جائے۔‏ وہ فوجیوں سے ایسی باتیں کہتا ہے:‏ ”‏تُم اپنے سربراہ پر بھروسا نہیں کر سکتے“‏ اور ”‏اُس کے پیچھے چلنے کا تمہیں بہت نقصان ہوگا۔‏“‏ اور اگر مخالف فوج کے سربراہ سے کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو دُشمن کو اُس کے فوجیوں کی وفاداری توڑنے کا اَور زیادہ موقع مل جاتا ہے۔‏ شیطان بھی ایسا ہی کرتا ہے۔‏ وہ اُن لوگوں پر ہمارا بھروسا توڑنا چاہتا ہے جنہیں یہوواہ ہماری پیشوائی کرنے کے لیے اِستعمال کر رہا ہے۔‏

آپ شیطان کے اِس ہتھکنڈے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏ یہوواہ خدا کی تنظیم کے ساتھ لپٹے رہنے کا عزم کریں۔‏ یہ سچ ہے کہ جو لوگ یہوواہ کے بندوں کی پیشوائی کر رہے ہیں،‏ وہ عیب‌دار ہیں لیکن پھر بھی اُن کے وفادار رہیں اور اُن کی حمایت کریں۔‏ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏12،‏ 13‏)‏ خدا سے برگشتہ لوگ اور کچھ دوسرے مخالفین خدا کی تنظیم کے خلاف جھوٹی باتیں پھیلا سکتے ہیں۔‏ (‏طِطُس 1:‏10‏)‏ ہو سکتا ہے کہ اُن کی باتیں سچ لگیں لیکن پھر بھی ”‏فوراً اُلجھن میں نہ پڑیں۔‏“‏ (‏2-‏تھسلُنیکیوں 2:‏2‏)‏ پولُس رسول کی اُس ہدایت پر عمل کریں جو اُنہوں نے تیمُتھیُس کو دی تھی:‏ ”‏اُن باتوں پر عمل کرتے رہیں جو آپ نے سیکھی تھیں“‏ اور یاد رکھیں کہ ”‏آپ نے یہ باتیں کن سے سیکھی“‏ تھیں۔‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏14،‏ 15‏)‏ اُن تمام ثبوتوں پر غور کریں جن کی بِنا پر آپ اُس وفادار غلام پر بھروسا کر سکتے ہیں جسے یہوواہ خدا تقریباً 100 سال سے ہمیں سچائی سکھانے کے لیے اِستعمال کر رہا ہے۔‏—‏متی 24:‏45-‏47؛‏ عبرانیوں 13:‏7،‏ 17‏۔‏

خوف‌زدہ نہ ہوں

شیطان ہماری سوچ پر اثر کرنے کے لیے گمراہ‌کُن معلومات پھیلانے کے علاوہ براہِ‌راست حملے بھی کرتا ہے۔‏ کبھی کبھار وہ ہمیں خوف‌زدہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ برطانیہ کے پروفیسر فلپ ٹیلر نے لکھا کہ اسوری لوگ دُشمنوں پر اپنی دھاک بٹھانے کے لیے گمراہ‌کُن معلومات کے ساتھ ساتھ دہشت بھی پھیلاتے تھے۔‏ شیطان بھی ہمیں یہوواہ خدا کی خدمت سے روکنے کے لیے ہمارے دل میں طرح طرح کے ڈر پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے جیسے کہ اِنسان کا ڈر،‏ اذیت کا ڈر اور موت کا ڈر۔‏—‏یسعیاہ 8:‏12؛‏ یرمیاہ 42:‏11؛‏ عبرانیوں 2:‏15‏۔‏

شیطان کو یہ موقع نہ دیں کہ وہ آپ کو کسی بھی طرح خوف‌زدہ کرے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏اُن لوگوں سے نہ ڈریں جو آپ کی جان تو لے سکتے ہیں لیکن اِس کے بعد اَور کچھ نہیں کر سکتے۔‏“‏ (‏لُوقا 12:‏4‏)‏ پورا یقین رکھیں کہ یہوواہ خدا اپنے وعدے کے مطابق آپ کی حفاظت کرے گا،‏ آپ کو ایسی قوت عطا کرے گا جو ”‏اِنسانی قوت سے بڑھ کر ہے“‏ اور شیطان کے حملوں کا مقابلہ کرنے میں آپ کی مدد کرے گا۔‏—‏2-‏کُرنتھیوں 4:‏7-‏9؛‏ 1-‏پطرس 3:‏14‏۔‏

شاید آپ کبھی کبھار کمزور یا خوف‌زدہ محسوس کریں۔‏ لیکن یہوواہ خدا کے اُن حوصلہ‌افزا الفاظ کو یاد رکھیں جو اُس نے یشوع سے کہے تھے:‏ ”‏مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ خوف نہ کھا اور بےدل نہ ہو کیونکہ [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا جہاں جہاں تُو جائے تیرے ساتھ رہے گا۔‏“‏ (‏یشوع 1:‏9‏)‏ اگر آپ کسی وجہ سے پریشان ہیں تو فوراً یہوواہ خدا سے دُعا کریں۔‏ اِس بات پر پورا بھروسا رکھیں کہ ”‏خدا آپ کو وہ اِطمینان دے گا جو سمجھ سے باہر ہے اور یہ اِطمینان .‏ .‏ .‏ آپ کے دل اور سوچ کو محفوظ رکھے گا۔‏“‏ یوں شیطان کی وہ گمراہ‌کُن باتیں آپ کی سوچ پر اثر نہیں کریں گی جو وہ آپ کو خوف‌زدہ کرنے کے لیے پھیلاتا ہے۔‏—‏فِلپّیوں 4:‏6،‏ 7،‏ 13‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے کہ اسوری فوج کے نمائندے ربشاقی نے بنی‌اِسرائیل کو خوف‌زدہ کرنے کے لیے کون سی گمراہ‌کُن باتیں کی تھیں؟‏ وہ اُن کے دل میں یہ بات ڈالنا چاہتا تھا کہ کوئی بھی،‏ یہاں تک کہ یہوواہ بھی اُنہیں اسوریوں کے ہاتھ سے نہیں بچا سکے گا۔‏ اُس نے کہا کہ یہوواہ نے ہی اسوریوں کو یروشلیم کو تباہ کرنے کا حکم دیا ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے بادشاہ حِزقیاہ سے کہا:‏ ”‏تُو اُن باتوں سے جو تُو نے سنی ہیں جن سے شاہِ‌اؔسور کے ملازموں نے میری تکفیر کی ہے نہ ڈر۔‏“‏ (‏2-‏سلاطین 18:‏22-‏25؛‏ 19:‏6‏)‏ پھر یہوواہ خدا نے اپنے ایک فرشتے کو بھیجا جس نے ایک ہی رات میں 1 لاکھ 85 ہزار اسوریوں کو مار ڈالا۔‏—‏2-‏سلاطین 19:‏35‏۔‏

ہمیشہ یہوواہ کی بات سنیں

کیا آپ نے کبھی ایسی فلم دیکھی ہے جس میں ایک شخص کو احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ کسی کے جھانسے میں آ رہا ہے؟‏ ایسا سین دیکھ کر کیا آپ کا دل چاہتا ہے کہ آپ چلّا اُٹھیں:‏ ”‏اُن کا یقین مت کرو!‏ وہ جھوٹ بول رہے ہیں!‏“‏ ذرا تصور کریں کہ فرشتے بھی آپ سے کہہ رہے ہیں:‏ ”‏شیطان کی گمراہ‌کُن باتوں کا یقین مت کریں!‏“‏

لہٰذا شیطان کی گمراہ‌کُن معلومات پر کان نہ لگائیں۔‏ (‏امثال 26:‏24،‏ 25‏)‏ یہوواہ خدا کی بات سنیں اور ہر معاملے میں اُس پر بھروسا رکھیں۔‏ (‏امثال 3:‏5-‏7‏)‏ وہ آپ سے پیار کرتا ہے اور آپ کو نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏اَے میرے بیٹے!‏ دانا بن اور میرے دل کو شاد کر۔‏“‏ (‏امثال 27:‏11‏)‏ اگر آپ ایسا کریں گے تو شیطان آپ کی سوچ پر اثر نہیں ڈال سکے گا۔‏