مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

قارئین کے سوال

قارئین کے سوال

اگر ایک مرد اور عورت جن کی آپس میں شادی نہیں ہوئی،‏ بغیر کسی جائز وجہ کے ایک گھر میں اکیلے رات گزارتے ہیں تو کیا اِس سے ثابت ہوتا ہے کہ اُنہوں نے گُناہ کِیا ہے اور اِس کے لیے عدالتی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے؟‏

جی ہاں۔‏ ایسی صورت میں عدالتی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے کیونکہ اگر اُنہوں نے بغیر کسی جائز وجہ کے اکیلے رات گزاری ہے تو یہ کافی حد تک اِس بات کا ثبوت ہے کہ اُنہوں نے حرام‌کاری کی ہے۔‏—‏1-‏کُرنتھیوں 6:‏18‏۔‏

بزرگوں کی جماعت ہر بار صورتحال کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کرے گی کہ عدالتی کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے یا نہیں۔‏ مثال کے طور پر بزرگ یہ دیکھیں گے کہ کیا وہ مرد اور عورت شادی کے اِرادے سے ایک دوسرے کو جاننے کے لیے اِکٹھے وقت گزارتے ہیں؟‏ کیا پہلے کبھی نامناسب حد تک ایک دوسرے کے قریب آنے پر اُن دونوں کی اِصلاح کی گئی ہے؟‏ اُنہوں نے ایک گھر میں اکیلے رات کیوں گزاری؟‏ کیا اُنہوں نے پہلے سے ایسا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا؟‏ کیا اُن میں سے کوئی ایک کہیں اَور رُک سکتا تھا یا کیا ایسے حالات پیدا ہو گئے تھے جن پر اُن کا کوئی اِختیار نہیں تھا،‏ مثلاً کیا کسی حادثے یا ہنگامی صورتحال کی وجہ سے وہ اکیلے ایک گھر میں رات کاٹنے پر مجبور تھے؟‏ (‏واعظ 9:‏11‏)‏ وہ کہاں سوئے؟‏ چونکہ ہر معاملے میں صورتحال ایک جیسی نہیں ہوتی اِس لیے کچھ اَور بھی ایسی باتیں ہو سکتی ہیں جن پر بزرگوں کو غور کرنا چاہیے۔‏

سارے معاملے کی اچھی طرح جانچ‌پڑتال کرنے کے بعد بزرگوں کی جماعت یہ طے کرے گی کہ عدالتی کمیٹی بنائی جانی چاہیے یا نہیں۔‏