مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہم یہوواہ کے ہیں

ہم یہوواہ کے ہیں

‏”‏مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا [‏یہوواہ]‏ ہے اور وہ اُمت جس کو اُس نے اپنی ہی میراث کے لئے برگذیدہ کِیا۔‏“‏‏—‏زبور 33:‏12‏۔‏

گیت:‏ 31،‏  48

1.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہر شے یہوواہ کی ہے؟‏ (‏اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔‏)‏

ہر شے یہوواہ کی ہے!‏ ”‏آسمان اور آسمانوں کا آسمان اور زمین اور جو کچھ زمین میں ہے یہ سب [‏یہوواہ]‏ .‏ .‏ .‏ کا ہے۔‏“‏ (‏اِستثنا 10:‏14؛‏ مکاشفہ 4:‏11‏)‏ چونکہ یہوواہ نے سب اِنسانوں کو بنایا ہے اِس لیے ہم سب اُس کی ملکیت ہیں۔‏ (‏زبور 100:‏3‏)‏ لیکن پوری اِنسانی تاریخ کے دوران خدا نے کچھ لوگوں کو چُنا تاکہ وہ ایک خاص لحاظ سے اُس کے ہوں۔‏

2.‏ بائبل میں کن لوگوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک خاص لحاظ سے یہوواہ کے ہیں؟‏

2 مثال کے طور پر زبور 135 میں یہوواہ نے بنی‌اِسرائیل کو ”‏اپنی خاص ملکیت“‏ کہا۔‏ (‏زبور 135:‏4‏)‏ اِس کے علاوہ ہوسیع نبی نے پیش‌گوئی کی کہ غیراِسرائیلی بھی یہوواہ کے بندے بن جائیں گے۔‏ (‏ہوسیع 2:‏23‏)‏ یہ پیش‌گوئی اُس وقت پوری ہوئی جب یہوواہ نے مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کرنے کے لیے ایسے لوگوں کو چُننا شروع کِیا جو غیراِسرائیلی تھے۔‏ (‏اعمال 10:‏45؛‏ رومیوں 9:‏23-‏26‏)‏ پاک روح سے مسح‌شُدہ لوگوں کو ”‏مُقدس اُمت“‏ کہا گیا ہے۔‏ یہ لوگ ”‏خدا کی خاص ملکیت“‏ ہیں۔‏ (‏1-‏پطرس 2:‏9،‏ 10‏)‏ لیکن یہوواہ اُن وفادار مسیحیوں کو کیسا خیال کرتا ہے جو زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتے ہیں؟‏ یہوواہ اُن کے بارے میں بھی کہتا ہے کہ وہ ’‏میرے بندے‘‏ اور ”‏میرے برگزیدے [‏یعنی چُنے ہوئے]‏“‏ ہیں۔‏—‏یسعیاہ 65:‏22‏۔‏

3.‏ ‏(‏الف)‏ آج کن لوگوں کا یہوواہ کے ساتھ ایک خاص رشتہ ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟‏

3 آج ”‏چھوٹے گلّے“‏ کے لوگ جو کہ آسمان پر ہمیشہ تک زندہ رہنے کی اُمید رکھتے ہیں اور ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ جو کہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھتی ہیں،‏ ’‏ایک گلّے‘‏ کے طور پر یہوواہ کی عبادت کر رہی ہیں۔‏ (‏لُوقا 12:‏32؛‏ یوحنا 10:‏16‏)‏ بِلاشُبہ ہم سب دل کی گہرائیوں سے یہوواہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارا اُس کے ساتھ ایک خاص رشتہ ہے۔‏ اِس مضمون میں ہم غور کریں گے کہ ہم اِس خاص اعزاز کے لیے یہوواہ کا شکریہ کیسے ادا کر سکتے ہیں۔‏

ہم یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرتے ہیں

4.‏ ہم اِس بات کے لیے یہوواہ کا شکریہ ادا کیسے کر سکتے ہیں کہ ہم اُس کے ساتھ ایک خاص رشتہ رکھ سکتے ہیں اور یسوع نے ایسا کیسے کِیا؟‏

4 ہم اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کرنے اور بپتسمہ لینے سے یہوواہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‏ جب ہم بپتسمہ لیتے ہیں تو سب لوگوں پر یہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ ہم یہوواہ کے ہیں اور اُس کے تابع رہنا چاہتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں 12:‏9‏)‏ یسوع نے بھی اپنے بپتسمے پر یہی کِیا۔‏ حالانکہ وہ اُس قوم سے تھے جو یہوواہ کے لیے وقف تھی لیکن پھر بھی اُنہوں نے خود کو یہوواہ کی مرضی پر چلنے کے لیے پیش کِیا۔‏ یہ ایسے تھا جیسے وہ کہہ رہے ہوں:‏ ”‏اَے میرے خدا!‏ میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے۔‏“‏—‏زبور 40:‏7،‏ 8‏۔‏

5،‏ 6.‏ ‏(‏الف)‏ جب یسوع نے بپتسمہ لیا تو یہوواہ نے کیا کہا؟‏ (‏ب)‏ ایک مثال کے ذریعے بتائیں کہ جب ہم خوشی سے اپنی زندگی یہوواہ کے لیے وقف کرتے ہیں تو اُسے کیسا لگتا ہے۔‏

5 جب یسوع نے بپتسمہ لیا تو یہوواہ کو کیسا لگا؟‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏بپتسمہ لینے کے بعد یسوع فوراً پانی سے باہر آئے اور دیکھو!‏ آسمان کُھل گیا اور اُنہوں نے دیکھا کہ خدا کی روح کبوتر کی طرح اُن پر اُتر رہی ہے۔‏ اور ساتھ ہی آسمان سے یہ آواز بھی سنائی دی:‏ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے جس سے مَیں خوش ہوں۔‏“‏“‏ (‏متی 3:‏16،‏ 17‏)‏ یسوع تو پہلے ہی سے خدا کے تھے۔‏ لیکن یہوواہ کو یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہوگی کہ یسوع اپنی زندگی صرف اُس کی خدمت کے لیے اِستعمال کرنا چاہتے ہیں۔‏ جب ہم بھی یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتا ہے۔‏ اِس کے بدلے میں وہ ہمیں برکتیں بھی دے گا۔‏—‏زبور 149:‏4‏۔‏

6 مگر سب کچھ تو پہلے سے ہی یہوواہ کا ہے۔‏ تو پھر ہم اُسے کیا دے سکتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں:‏ ایک شخص کے باغیچے میں بہت سے خوب‌صورت پھول ہیں۔‏ ایک دن اُس کی بیٹی اِن میں سے ایک پھول توڑ کر اپنے باپ کو دیتی ہے۔‏ حالانکہ سارے پھول اُس شخص کے ہیں مگر جب اُس کی بیٹی اُسے ایک پھول دیتی ہے تو اُسے بہت خوشی ہوتی ہے۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کی بیٹی اُسے پیار کرتی ہے۔‏ اُس شخص کے لیے یہ پھول باغیچے میں لگے سب پھولوں سے بیش‌قیمت ہے۔‏ اِسی طرح یہوواہ کا دل اُس وقت بہت خوش ہوتا ہے جب ہم خوشی سے اپنی زندگی اُس کے لیے وقف کرتے ہیں۔‏—‏خروج 34:‏14‏۔‏

7.‏ ملاکی نبی نے اپنی کتاب میں اُن لوگوں کے لیے یہوواہ کے احساسات کو کیسے بیان کِیا جو خوشی سے اُس کی خدمت کرتے ہیں؟‏

7 ملاکی 3:‏16 کو پڑھیں۔‏ یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرنا اور بپتسمہ لینا اہم کیوں ہے؟‏ سچ ہے کہ جس لمحے ہماری زندگی وجود میں آتی ہے،‏ ہم اپنے خالق یہوواہ کے ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن ذرا سوچیں کہ یہوواہ کو اُس وقت کتنی خوشی ہوتی ہوگی جب ہم اُسے اپنا حکمران تسلیم کرتے ہیں اور اپنی زندگی اُس کے لیے وقف کرتے ہیں!‏ (‏امثال 23:‏15‏)‏ یہوواہ اُن لوگوں کو جانتا ہے جو خوشی سے اُس کی خدمت کرتے ہیں اور وہ اُن کے نام ’‏یادگار کے دفتر‘‏ [‏”‏یادگاری کی کتاب،‏“‏ اُردو جیو ورشن‏]‏ میں لکھتا ہے۔‏

8،‏ 9.‏ یہوواہ اُن لوگوں سے کیا توقع کرتا ہے جن کے نام اُس کی ”‏یادگاری کی کتاب“‏ میں لکھے ہیں؟‏

8 اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا نام یہوواہ کی ”‏یادگاری کی کتاب“‏ میں لکھا رہے تو ہمیں کچھ خاص کام کرنے کی ضرورت ہے۔‏ ملاکی نبی نے کہا کہ ہمیں یہوواہ کا خوف ماننا چاہیے اور اُس کے نام کو یاد کرنا چاہیے۔‏ اگر ہم کسی اَور کی عبادت کریں گے تو یہوواہ کی کتاب میں سے ہمارا نام مٹا دیا جائے گا۔‏—‏خروج 32:‏33؛‏ زبور 69:‏28‏۔‏

جب تک ہم زندہ ہیں،‏ ہمیں ہر روز اپنے کاموں سے ثابت کرنا چاہیے کہ ہم یہوواہ کے فرمانبردار ہیں۔‏

9 لہٰذا یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کرنا اور بپتسمہ لینا کافی نہیں ہے۔‏ یہ ایسے کام ہیں جو ہم صرف ایک بار کرتے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ کے ہونے کا مطلب یہ ہے کہ جب تک ہم زندہ ہیں،‏ ہم ہر روز اپنے کاموں سے ثابت کریں کہ ہم یہوواہ کے فرمانبردار ہیں۔‏—‏1-‏پطرس 4:‏1،‏ 2‏۔‏

ہم دُنیاوی خواہشوں کو رد کرتے ہیں

10.‏ یہوواہ کی عبادت کرنے اور نہ کرنے والوں میں کون سی بات واضح نظر آنی چاہیے؟‏

10 پچھلے مضمون میں ہم نے دیکھا تھا کہ قائن،‏ سلیمان اور بنی‌اِسرائیل یہوواہ کی عبادت کرنے کا دعویٰ تو کرتے تھے مگر وہ اُس کے وفادار نہیں تھے۔‏ اِن لوگوں کی مثالوں سے پتہ چلتا ہے کہ صرف یہ کہنا کافی نہیں ہے کہ ہم یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔‏ دراصل ہمیں بُرائی سے نفرت کرنی چاہیے اور اچھائی سے محبت کرنی چاہیے۔‏ (‏رومیوں 12:‏9‏)‏ یہوواہ نے کہا کہ ”‏صادق اور شریر میں اور خدا کی عبادت کرنے والے اور نہ کرنے والے میں“‏ بالکل واضح فرق ہوگا۔‏—‏ملاکی 3:‏18‏۔‏

11.‏ سب لوگوں کو صاف نظر کیوں آنا چاہیے کہ ہم صرف اور صرف یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں؟‏

11 ہم ایک اَور طریقے سے بھی اِس اعزاز کے لیے یہوواہ کا شکریہ ادا کر سکتے ہیں کہ اُس نے ہمیں اپنے بندوں کے طور پر چُنا ہے۔‏ ہمارے طرزِزندگی سے سب لوگوں کو صاف نظر آنا چاہیے کہ ہم یہوواہ کے ہیں۔‏ (‏متی 5:‏16؛‏ 1-‏تیمُتھیُس 4:‏15‏)‏ اِس لیے خود سے پوچھیں:‏ ”‏کیا دوسروں کو یہ نظر آتا ہے کہ مَیں مکمل طور پر یہوواہ کا وفادار ہوں؟‏ کیا مَیں فخر سے دوسروں کو بتایا ہوں کہ مَیں یہوواہ کا گواہ ہوں؟‏“‏ ذرا سوچیں کہ اگر ہم دوسروں کو یہ بتانے میں شرمندگی محسوس کریں گے کہ ہم یہوواہ کے ہیں تو یہوواہ کو کتنا دُکھ ہوگا!‏—‏زبور 119:‏46؛‏ مرقس 8:‏38 کو پڑھیں۔‏

کیا ہمارے طرزِزندگی سے صاف نظر آتا ہے کہ ہم یہوواہ کے گواہ ہیں؟‏ (‏پیراگراف 12،‏ 13 کو دیکھیں۔‏)‏

12،‏ 13.‏ بعض مسیحی ایسے کون سے کام کرتے ہیں جن کی وجہ سے یہ پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ یہوواہ کے گواہ ہیں؟‏

12 افسوس کی بات ہے کہ بعض یہوواہ کے گواہ ”‏دُنیا کی روح“‏ کے مطابق چل رہے ہیں۔‏ اِس وجہ سے وہ اُن لوگوں سے زیادہ فرق نظر نہیں آتے جو یہوواہ کی عبادت نہیں کرتے۔‏ (‏1-‏کُرنتھیوں 2:‏12‏)‏ ”‏دُنیا کی روح“‏ لوگوں کو ترغیب دیتی ہے کہ وہ بس اپنی خواہشیں پوری کریں۔‏ (‏اِفسیوں 2:‏3‏)‏ مثال کے طور پر ہمیں حیادار لباس پہننے کے حوالے سے بار بار ہدایات دی جاتی ہیں لیکن پھر بھی کچھ یہوواہ کے گواہ ایسا لباس پہنتے ہیں جو حیادار نہیں ہوتا۔‏ یہاں تک کہ وہ اِجلاسوں اور اِجتماعوں پر بھی ایسے کپڑے پہنتے ہیں جو بہت تنگ ہوتے ہیں اور جن میں جسم کی نمائش ہوتی ہے۔‏ یا پھر وہ بالوں کے اُوٹ‌پٹانگ سٹائل بناتے ہیں۔‏ (‏1-‏تیمُتھیُس 2:‏9،‏ 10‏)‏ اِس وجہ سے اُن میں اور ایسے لوگوں میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں۔‏—‏یعقوب 4:‏4‏۔‏

13 کچھ اَور بھی باتیں ہیں جن کی وجہ سے بعض یہوواہ کے گواہ دُنیا کے لوگوں سے واضح طور پر فرق نظر نہیں آتے۔‏ مثال کے طور پر کچھ یہوواہ کے گواہ پارٹیوں میں ایسے ڈانس اور ایسے کام کرتے ہیں جو مسیحیوں کے لیے مناسب نہیں ہیں۔‏ بعض سوشل میڈیا پر اپنی ایسی تصویریں ڈالتے ہیں یا ایسی باتیں لکھتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اُن کی سوچ جسمانی ہے۔‏ ایسے کام کرنے سے وہ کوئی سنگین گُناہ نہیں کر رہے ہوتے اِس لیے شاید کلیسیا کی طرف سے اُن کی اِصلاح نہ کی جائے۔‏ لیکن وہ اُن مسیحیوں پر بُرا اثر ڈال سکتے ہیں جو اِس دُنیا سے فرق نظر آنے کی سخت کوشش کر رہے ہیں۔‏‏—‏1-‏پطرس 2:‏11،‏ 12 کو پڑھیں۔‏

ایسے لوگوں کے اثر میں نہ آئیں جو پوری طرح سے یہوواہ کی طرف نہیں ہیں۔‏

14.‏ یہوواہ کے ساتھ اپنے خاص رشتے کو قائم رکھنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟‏

14 یہ دُنیا بڑے زوروشور سے ’‏جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور مال‌ودولت کے دِکھاوے‘‏ کو فروغ دے رہی ہے۔‏ (‏1-‏یوحنا 2:‏16‏)‏ چونکہ ہم یہوواہ کے ہیں اِس لیے ہم دُنیا کے لوگوں سے فرق ہیں۔‏ ”‏ہم بُرائی اور دُنیاوی خواہشات کو رد“‏ کرتے ہیں اور ”‏اِس زمانے میں خدا کی بندگی کرتے ہوئے سمجھ‌داری اور نیکی سے زندگی“‏ گزارتے ہیں۔‏ (‏طِطُس 2:‏12‏)‏ ہمارے بول‌چال،‏ کھانے پینے،‏ لباس،‏ کام کرنے کے طریقے،‏ غرض ہمارے پورے طرزِزندگی سے صاف نظر آنا چاہیے کہ ہم یہوواہ کے ہیں۔‏‏—‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏31،‏ 32 کو پڑھیں۔‏

ہم ”‏دل کی گہرائی سے ایک دوسرے سے محبت“‏ رکھتے ہیں

15.‏ ہمیں اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ محبت اور مہربانی سے کیوں پیش آنا چاہیے؟‏

15 جس طرح سے ہم اپنے بہن بھائیوں سے پیش آتے ہیں،‏ اُس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کی کتنی قدر کرتے ہیں۔‏ ہماری طرح ہمارے بہن بھائی بھی یہوواہ کے ہیں۔‏ اگر ہم اِس بات کو یاد رکھیں گے تو ہم ہمیشہ اُن کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آئیں گے۔‏ (‏1-‏تھسلُنیکیوں 5:‏15‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا:‏ ”‏اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔‏“‏—‏یوحنا 13:‏35‏۔‏

16.‏ موسیٰ کی شریعت سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کے نزدیک اُس کے بندے بہت اہم ہیں؟‏

16 یہ سمجھنے کے لیے کہ ہمیں اپنے بہن بھائیوں سے کیسے پیش آنا چاہیے،‏ ذرا اِس بات پر غور کریں۔‏ یہوواہ کی ہیکل میں کچھ برتن تھے جنہیں صرف اُس کی عبادت میں ہی اِستعمال کِیا جا سکتا تھا۔‏ موسیٰ کی شریعت میں واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ لاویوں کو اِن برتنوں کا خیال کیسے رکھنا تھا اور اگر کوئی اِن ہدایات پر عمل نہ کرتا تو اُسے مار ڈالنے کا حکم تھا۔‏ (‏گنتی 1:‏50،‏ 51‏)‏ اگر یہوواہ کی نظر میں یہ بےجان برتن اِتنے اہم تھے تو ذرا سوچیں کہ اُس کے نزدیک اُس کے وہ خادم کتنے اہم ہوں گے جنہیں اُس نے اپنے لوگوں کے طور پر چُنا ہے!‏ ایک مرتبہ یہوواہ نے اپنے لوگوں سے بات کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏جو کوئی تُم کو چُھوتا ہے میری آنکھ کی پتلی کو چُھوتا ہے۔‏“‏—‏زکریاہ 2:‏8‏۔‏

جب ہم اپنے بہن بھائیوں کی مہمان‌نوازی کرتے،‏ اُنہیں معاف کرتے اور اُن کے ساتھ مہربانی اور فیاضی سے پیش آتے ہیں تو یہوواہ اِسے دیکھتا ہے۔‏

17.‏ یہوواہ کس بات پر توجہ دیتا ہے؟‏

17 ملاکی کی کتاب سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ اِس بات پر توجہ دیتا ہے کہ اُس کے بندے ایک دوسرے کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں۔‏ (‏ملاکی 3:‏16‏)‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏یہوواہ اپنے بندوں کو جانتا ہے۔‏“‏ (‏2-‏تیمُتھیُس 2:‏19‏)‏ لہٰذا ہم جو کچھ کہتے یا کرتے ہیں،‏ یہوواہ اُس سے اچھی طرح واقف ہوتا ہے۔‏ (‏عبرانیوں 4:‏13‏)‏ جب ہم اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں تو یہوواہ اِسے دیکھتا ہے۔‏ لیکن ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب ہم اپنے بہن بھائیوں کی مہمان‌نوازی کرتے،‏ اُنہیں معاف کرتے اور اُن کے ساتھ مہربانی اور فیاضی سے پیش آتے ہیں تو وہ اِسے بھی دیکھتا ہے۔‏—‏عبرانیوں 13:‏16؛‏ 1-‏پطرس 4:‏8،‏ 9‏۔‏

‏’‏یہوواہ اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرے گا‘‏

18.‏ ہم اِس بات کے لیے یہوواہ کا شکریہ کیسے ادا کر سکتے ہیں کہ اُس نے ہمیں اپنے بندوں کے طور پر چُنا ہے؟‏

18 یقیناً ہم اِس اعزاز کے لیے یہوواہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ ہم اُس کے ہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ کے لیے اپنی زندگی وقف کر کے ہم نے بہت اچھا فیصلہ کِیا تھا۔‏ حالانکہ ہم ایک ”‏بُری اور بگڑی ہوئی پُشت“‏ کے درمیان رہتے ہیں لیکن پھر بھی ہم ”‏بےاِلزام اور پاک“‏ رہ سکتے ہیں اور ”‏اِس دُنیا میں روشن چراغوں کی طرح“‏ چمک سکتے ہیں۔‏ (‏فِلپّیوں 2:‏15‏)‏ لہٰذا ہمارا عزم ہے کہ ہم ایسے کاموں سے دُور رہیں گے جن سے یہوواہ کو نفرت ہے۔‏ (‏یعقوب 4:‏7‏)‏ اِس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے بہن بھائیوں سے محبت اور احترام سے پیش آئیں گے کیونکہ وہ بھی یہوواہ کے ہیں۔‏—‏رومیوں 12:‏10‏۔‏

19.‏ یہوواہ اُن لوگوں کو کیسے اجر دیتا ہے جو اُس کے ہیں؟‏

19 بائبل میں وعدہ کِیا گیا ہے کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرے گا۔‏“‏ (‏زبور 94:‏14‏)‏ یہ وعدہ پتھر پر لکیر کی طرح ہے۔‏ اِس لیے چاہے کچھ بھی ہو جائے،‏ یہوواہ ہمارا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔‏ یہاں تک کہ اگر ہم مر بھی گئے تو بھی یہوواہ ہمیں نہیں بھولے گا۔‏ (‏رومیوں 8:‏38،‏ 39‏)‏ ”‏اگر ہم جیتے ہیں تو ہم یہوواہ کے لیے جیتے ہیں اور اگر ہم مرتے ہیں تو ہم یہوواہ کے لیے مرتے ہیں۔‏ لہٰذا چاہے ہم جئیں یا مریں،‏ ہم یہوواہ کے ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں 14:‏8‏)‏ ہم بڑی بےتابی سے اُس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں جب یہوواہ اپنے اُن وفادار دوستوں کو زندہ کرے گا جو فوت ہو گئے ہیں۔‏ (‏متی 22:‏32‏)‏ لیکن ہم آج بھی اُن ڈھیروں نعمتوں سے لطف اُٹھا رہے ہیں جو ہمارے آسمانی باپ نے ہمیں دی ہیں۔‏ واقعی ”‏مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا [‏یہوواہ]‏ ہے اور وہ اُمت جس کو اُس نے اپنی ہی میراث کے لئے برگذیدہ کِیا۔‏“‏—‏زبور 33:‏12‏۔‏